الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
47. بَابُ : بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ
47. باب: سونا کے بدلے سونا بیچنے کا بیان۔
Chapter: Seling Gold For Gold
حدیث نمبر: 4576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , عن مالك , عن زيد بن اسلم , عن عطاء بن يسار , ان معاوية باع سقاية من ذهب , او ورق باكثر من وزنها , فقال ابو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن مثل هذا , إلا مثلا بمثل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , أَنَّ مُعَاوِيَةَ بَاعَ سِقَايَةً مِنْ ذَهَبٍ , أَوْ وَرِقٍ بِأَكْثَرَ مِنْ وَزْنِهَا , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذَا , إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے پینے کا برتن جو سونے یا چاندی کا تھا اس سے زائد وزن کے بدلے بیچا تو ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کی بیع سے منع فرماتے ہوئے سنا، سوائے اس کے کہ وہ برابر برابر ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10953)، موطا امام مالک/البیوع 16 (33)، مسند احمد (6/448) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4576  
´سونا کے بدلے سونا بیچنے کا بیان۔`
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے پینے کا برتن جو سونے یا چاندی کا تھا اس سے زائد وزن کے بدلے بیچا تو ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کی بیع سے منع فرماتے ہوئے سنا، سوائے اس کے کہ وہ برابر برابر ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4576]
اردو حاشہ:
(1) سونے کی خرید و فروخت سونے یا چاندی کی چاندی کے عوض درست ہے بشرطیکہ دونوں طرف سے برابری ہو اور سودا نقد بہ نقد ہو۔ اگر ایسا نہیں تو وہ بیع فاسد اور حرام ہے۔
(2) برتن عربی میں لفظ سِقَایَة استعمال کیا گیا ہے، یعنی پانی وغیرہ پینے کا برتن۔ ویسے شریعت اسلامیہ میں سونے یا چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے روکا گیا ہے۔ ممکن ہے انھوں نے زینت اور آرائش کے لیے خریدا ہو، یا کوئی اور مقصد بھی ہو سکتا ہے، المختصر وہ پینے کے لیے نہیں خرید سکتے۔
(3) وزن سے زیادہ کیونکہ برتن میں سونے کے علاوہ اس کے بنانے کی اجرت بھی تو شامل ہے لیکن شریعت میں سونے کے بدلے سونے کی بیع میں کمی بیشی منع ہے، لہٰذا اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ اگر سونے کا برتن سونے کے ساتھ ہی خریدنا ہے تو برتن کے برابر سونا دیا جائے اور اجرت الگ چاندی وغیرہ کی صورت میں دی جائے، یا ایسے برتن کا سودا چاندی کے ساتھ کیا جائے اور چاندی کے برتن کا سونے سے تاکہ اجرت بھی وصول ہو جائے اور شرعی ضابطہ بھی برقرار رہے۔ سونے اور چاندی کی باہم بیع میں کمی بیشی کی کوئی حد مقرر نہیں، اس لیے اجرت کو بھی قیمت میں آسانی سے شامل کیا جا سکتا ہے۔ آج کل کرنسی نوٹوں نے ایسے مسائل حل کر دیے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4576   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.