الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ قَوْلِهِ: {وَأَذَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ فَإِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ} آذَنَهُمْ أَعْلَمَهُمْ:
3. باب: آیت کی تفسیر ”اور اعلان (کیا جاتا ہے) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کے سامنے بڑے حج کے دن کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں، پھر بھی اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر تم منہ پھیرتے ہی رہے تو جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو اور کافروں کو عذاب درد ناک کی خوشخبری سنا دیجئیے“ «آذنهم أعلمهم» یعنی ان کو آگاہ کیا۔
(3) Chapter. Allah’s Statement: “And a declaration from Allah and His Messenger... (up to)... Mushrikun.” (V.9:3)
حدیث نمبر: 4656
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثني عقيل، قال ابن شهاب: فاخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال:" بعثني ابو بكر رضي الله عنه في تلك الحجة في المؤذنين، بعثهم يوم النحر يؤذنون بمنى، ان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان"، قال حميد: ثم اردف النبي صلى الله عليه وسلم بعلي بن ابي طالب، فامره ان يؤذن ببراءة، قال ابو هريرة:" فاذن معنا علي في اهل منى يوم النحر ببراءة، وان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي الْمُؤَذِّنِينَ، بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى، أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ"، قَالَ حُمَيْدٌ: ثُمَّ أَرْدَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ بِبَرَاءَةَ، وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حج کے موقع پر (جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امیر بنایا تھا) مجھ کو ان اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا جنہیں آپ نے یوم نحر میں بھیجا تھا۔ منیٰ میں یہ اعلان کرنے کے لیے کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔ حمید نے کہا کہ پھر پیچھے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ سورۃ برات کا اعلان کر دیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے ساتھ منیٰ کے میدان میں دسویں تاریخ میں سورۃ برات کا اعلان کیا اور یہ کہ کوئی مشرک آئندہ سال سے حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔

Narrated Humaid bin `Abdur Rahman: Abu Huraira said, "Abu Bakr sent me in that Hajj in which he was the chief of the pilgrims along with the announcers whom he sent on the Day of Nahr to announce at Mina: "No pagan shall perform Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state." Humaid added: That the Prophet sent `Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat-Baraa. Abu Huraira added, "So `Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state."..except those pagans with whom you (Muslims) have a treaty." (9.4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 179


   صحيح البخاري4363عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري369عبد الرحمن بن صخرأردف رسول الله عليا فأمره أن يؤذن ببراءة أذن معنا علي في أهل منى يوم النحر لا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري3177عبد الرحمن بن صخرلم يحج عام حجة الوداع الذي حج فيه النبي مشرك
   صحيح البخاري4657عبد الرحمن بن صخرلا يحجن بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري4656عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري4655عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري1622عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح مسلم3287عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4656  
4656. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر ؓ نے حج کے موقع پر مجھے ان اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا جنہیں آپ نے نحر کے دن منٰی میں یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے کے لیے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا برہنہ ہو کر طواف کرے۔ حمید نے کہا: پھر نبی ﷺ نے پیچھے سے حضرت علی ؓ کو روانہ کیا اور انہیں حکم دیا کہ سورہ براءت کا اعلان کریں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: پھر حضرت علی ؓ نے ہمارے ساتھ میدان منٰی میں دسویں تاریخ کو اعلان براءت کیا، نیز یہ بھی کہ کوئی مشرک آئندہ سال سے حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4656]
حدیث حاشیہ:
مشرکین عرب میں ایک تصور یہ بھی تھا کہ ان کے کپڑے بہر حال گندے ہیں۔
لہٰذا وہ حج اور طواف کے لئے یا تو قریش مکہ کا لباس عاریتاً حاصل کریں اگر یہ نہ مل سکے تو پھر طواف بالکل ننگے ہو کر کیا جائے۔
اسی رسم بد کے خلاف یہ اعلان کیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4656   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4656  
4656. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر ؓ نے حج کے موقع پر مجھے ان اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا جنہیں آپ نے نحر کے دن منٰی میں یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے کے لیے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا برہنہ ہو کر طواف کرے۔ حمید نے کہا: پھر نبی ﷺ نے پیچھے سے حضرت علی ؓ کو روانہ کیا اور انہیں حکم دیا کہ سورہ براءت کا اعلان کریں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: پھر حضرت علی ؓ نے ہمارے ساتھ میدان منٰی میں دسویں تاریخ کو اعلان براءت کیا، نیز یہ بھی کہ کوئی مشرک آئندہ سال سے حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4656]
حدیث حاشیہ:

فتح مکہ سے پہلے مشرکین مکہ نے مسلمانوں کے بیت اللہ میں داخل کے متعلق مختلف پابندیاں لگا رکھی تھیں کہ وہ اس میں عبادات حج وعمرہ نہیں کر سکتے۔
رمضان 8 ہجری میں جب مکہ فتح ہوا تو وہ پابندیاں خود بخود اٹھ گئیں اب 8 ہجری میں تو مسلمان حج ہی نہ کر سکے کیونکہ فتح مکہ کے بعد غزوہ حنین اور طائف سے واپس مدینے پہنچنے تک اتنا وقت ہی نہ تھا کہ مسلمان حج کے لیے مدینہ طیبہ سے آتے 9 ہجری میں رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حج کے لیے روانہ فرمایا اور سیدنا ابو بکر ؓ کو اس قافلہ حج کا امیر مقرر کردیا۔
ابھی تک مشرکین کے بیت اللہ میں داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی لہٰذا اس حج میں مشرکین بھی شریک تھے۔
مسلمانوں نے اپنے طریقے پر حج کیا اور مشرکین نے اپنے طریقے پر۔

سیدنا ابو بکر ؓ کی روانگی بعد سورت توبہ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں جس بنا پر مشرکین کے لیے بیت اللہ میں داخلے پر نہ صرف پابندی لگائی گئی بلکہ ان سے مکمل اعلان براءت کیا گیا۔
رسول اللہ ﷺ نے اس اعلان کی اہمیت کے پیش نظر یہ بہتر خیال کیا کہ یہ اعلان آپ کے کسی قریبی رشتے دار کی طرف سے ہونا چاہیے جو مشرکین کی نگاہ میں آپ ہی کے قائم مقام خیال کیا جا سکے چنانچہ ان آیات کے نزول کے بعد رسول اللہ ﷺ نے سیدنا علی ؓ کو بھی بھیج دیا کہ وہ حج کے عظیم اجتماع میں ان آیات کا اعلان کردیں اس وقت تک بیت اللہ کا ننگا طواف ہوتا تھا اور مشرکین اس طرح طواف کرنے کو اپنے خیال کے مطابق بہتر سمجھتے اور کہتے تھے کہ اس میں زیادہ انکساری پائی جاتی ہے جبکہ اسلام اس قسم کی فحاشی کو بیت اللہ میں کیونکر برداشت کر سکتا تھا چنانچہ یہ اعلان کردیا گیا کہ آئندہ کبھی کوئی شخص ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکےگا، نیز مشرکین خود کو بیت اللہ کا متولی خیال کرتے تھے اب اعلان کردیا گیا کہ متولی ہونا تو درکنار وہ آئندہ کعبے کے قریب بھی نہیں پھٹک سکیں گے۔
اسی طرح دوسرے اعلانات بھی کیے گئے جن کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4656   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.