الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 4680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: لما مات عبد الله بن ابي، جاء ابنه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، اعطني قميصك حتى اكفنه فيه، وصل عليه، واستغفر له، فاعطاه قميصه، وقال:" آذني به"، فلما ذهب ليصلي عليه، قال يعني عمر: قد نهاك الله ان تصلي على المنافقين، فقال:" انا بين خيرتين استغفر لهم او لا تستغفر لهم سورة التوبة آية 80 فصلى عليه، فانزل الله تعالى: ولا تصل على احد منهم مات ابدا سورة التوبة آية 84 قال: فتركت الصلاة عليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ:" آذِنِّي بِهِ"، فَلَمَّا ذَهَبَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ يَعْنِي عُمَرَ: قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ:" أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سورة التوبة آية 80 فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا سورة التوبة آية 84 قَالَ: فَتُرِكَتْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی مر گیا، تو اس کے صاحبزادے جو مخلص مسلمان تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ! مجھے اپنی قمیض عطاء فرمائیے تاکہ میں اس میں اسے کفن دوں اس کی نماز جنازہ بھی پڑھایئے اور اللہ سے بخشش بھی طلب کیجئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی قمیض دے دی اور فرمایا کہ جنازے کے وقت مجھے اطلاع دینا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دو باتوں کا اختیار ہے استغفار کر نے یا نہ کر نے کا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرما دیا کہ ان میں سے جو مر جائے اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں چنانچہ اس کے بعد ان کی نماز جنازہ متروک ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1269، م: 2400


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.