الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 4448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد، حدثني ابي من كتابه، حدثنا هشيم بن بشير ، عن عبيد الله ، وابو معاوية ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" جعل يوم خيبر للفرس سهمين، وللرجل سهما"، وقال ابو معاوية: اسهم للرجل ولفرسه ثلاثة اسهم سهما له، وسهمين لفرسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بن أحمد، حَدَّثَنِي أَبِي مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَعَلَ يَوْمَ خَيْبَرَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ، وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا"، وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: أَسْهَمَ لِلرَّجُلِ وَلِفَرَسِهِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ سَهْمًا لَهُ، وَسَهْمَيْنِ لِفَرَسِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا، دوسرے راوی کے مطابق تعبیر یہ ہے کہ مرد اور اس کے گھوڑے کے تین حصے مقرر فرمائے تھے جن میں سے ایک حصہ مرد کا اور دو حصے گھوڑے کے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2863، م: 1762
حدیث نمبر: 4449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس ، عن زياد بن جبير ، قال: رايت رجلا جاء ابن عمر، فساله، فقال: إنه نذر ان يصوم كل يوم اربعاء، فاتى ذلك علي يوم اضحى او فطر؟ فقال ابن عمر رضي الله عنه: امر الله بوفاء النذر،" ونهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا جَاءَ ابْنَ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ كُلَّ يَوْمِ أَرْبِعَاءَ، فَأَتَى ذَلِكَ عَلَيَّ يَوْمِ أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ،" وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ النَّحْرِ".
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھا کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں ہر بدھ کو روزہ رکھا کروں، اب اگر بدھ کے دن عیدالاضحیٰ یا عیدالفطر آ جائے تو کیا کروں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ نے منت پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6705، م: 1139
حدیث نمبر: 4450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناج اثنان دون واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م:2183
حدیث نمبر: 4451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا يحيى بن سعيد ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق نصيبا له في مملوك، كلف ان يتم عتقه بقيمة عدل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، كُلِّفَ أَنْ يُتِمَّ عِتْقَهُ بِقِيمَةِ عَدْلٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو اسے اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ عادل آدمیوں کی مقرر کردہ قیمت کے مطابق اس غلام کو مکمل آزاد کرے۔

حكم دارالسلام: اسناده صحيح، خ: 2503، م: 1501
حدیث نمبر: 4452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن جبير ، قال: كنا مع ابن عمر رضي الله عنه حيث" افاض من عرفات إلى جمع، فصلى بنا المغرب، ومضى، ثم قال: الصلاة، فصلى ركعتين، ثم قال: هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان كما فعلت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ" أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى جَمْعٍ، فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ، وَمَضَى، ثُمَّ قَالَ: الصَّلَاةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ كَمَا فَعَلْتُ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانگی کے وقت ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے انہوں نے مغرب کی نماز مکمل پڑھائی پھر «الصلوة» کہہ کر (عشاء کی) دو رکعتیں پڑھائیں اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس جگہ اسی طرح کیا تھا جیسے میں نے کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1288
حدیث نمبر: 4453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن يعلى بن عطاء ، عن الوليد بن عبد الرحمن الجرشي ، عن ابن عمر رضي الله عنه: انه مر بابي هريرة وهو يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من تبع جنازة فصلى عليها، فله قيراط، فإن شهد دفنها، فله قيراطان، القيراط اعظم من احد"، فقال له ابن عمر رضي الله عنه: ابا هريرة، انظر ما تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام إليه ابو هريرة، حتى انطلق به إلى عائشة: ، فقال لها: يا ام المؤمنين، انشدك بالله، اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من تبع جنازة فصلى عليها، فله قيراط، فإن شهد دفنها، فله قيراطان؟" فقالت: اللهم نعم، فقال ابو هريرة: إنه لم يكن يشغلني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم غرس الودي، ولا صفق بالاسواق، إني إنما كنت اطلب من رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمة يعلمنيها، واكلة يطعمنيها، فقال له ابن عمر: انت يا ابا هريرة كنت الزمنا لرسول الله صلى الله عليه وسلم، واعلمنا بحديثه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ مَرَّ بِأَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، الْقِيرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ"، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَبَا هُرَيْرَةَ، انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، حَتَّى انْطَلَقَ بِهِ إِلَى عَائِشَةَ: ، فَقَالَ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْشُدُكِ بِاللَّهِ، أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ؟" فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ نَعَمْ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَشْغَلُنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرْسُ الْوَدِيِّ، وَلَا صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ، إِنِّي إِنَّمَا كُنْتُ أَطْلُبُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً يُعَلِّمُنِيهَا، وَأُكْلَةً يُطْعِمُنِيهَا، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: أَنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ كُنْتَ أَلْزَمَنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَعْلَمَنَا بِحَدِيثِهِ.
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزر ہوا، اس وقت وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور اگر وہ دفن کے موقع پر بھی شریک رہا تو اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط جبل احد سے بڑا ہو گا۔ یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے، ابوہریرہ! غور کر لیجئے کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کیا بیان کر رہے ہیں، اس پر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہیں لے کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور ان سے عرض کیا: اے ام المومنین! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور اگر وہ دفن کے موقع پر بھی شریک رہا تو اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا؟ انہوں نے فرمایا: بخدا! ہاں۔ اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کھجور کے پودے گاڑنا یا بازاروں میں معاملات کرنا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہ ہونے کا سبب نہیں بنتا تھا (کیونکہ میں یہ کام کر تا ہی نہیں تھا) میں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دو چیزوں کو طلب کیا کرتا تھا ایک وہ بات جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سکھاتے تھے اور دوسرا وہ لقمہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کھلاتے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے کہ ابوہریرہ ہم سے زیادہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹے رہتے تھے اور ان کی حدیث کے ہم سے بڑے عالم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1323، م: 945
حدیث نمبر: 4454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا لم يجد المحرم النعلين، فليلبس الخفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، وعبيد الله بن عمر ، وابن عون ، وغير واحد، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم من اين يحرم؟ قال:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ومهل اهل الشام من الجحفة، ومهل اهل اليمن من يلملم، ومهل اهل نجد من قرن"، وقال ابن عمر: وقاس الناس ذات عرق بقرن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَابْنُ عَوْنٍ ، وغير واحد، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ يُحْرِمُ؟ قَالَ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، وقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَاسَ النَّاسُ ذَاتَ عِرْقٍ بِقَرْنٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ انسان احرام کہاں سے باندھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے ذات عرق کو قرن پر قیاس کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525، م: 1182
حدیث نمبر: 4456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا لم يجد المحرم النعلين، فليلبس الخفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا حميد ، عن بكر بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: كانت تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك"، وزاد فيها ابن عمر: لبيك لبيك وسعديك، والخير في يديك، لبيك والرغباء إليك والعمل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَر ، قَالَ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ"، وَزَادَ فِيهَا ابْنُ عُمَرَ: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا۔ میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں تیری خدمت میں آ گیا ہوں، ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے، میں حاضر ہوں تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184
حدیث نمبر: 4458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا يحيى بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، قال:" غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عرفات، منا المكبر، ومنا الملبي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُكَبِّرُ، وَمِنَّا الْمُلَبِّي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو ہم میں سے بعض لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور بعض تلبیہ پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1284
حدیث نمبر: 4459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس ، اخبرني زياد بن جبير ، قال: كنت مع ابن عمر بمنى، فمر برجل وهو ينحر بدنة وهي باركة، فقال:" ابعثها، قياما مقيدة، سنة محمد صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ ، قَال: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمِنًى، فَمَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَةً وَهِيَ بَارِكَةٌ، فَقَالَ:" ابْعَثْهَا، قِيَامًا مُقَيَّدَةً، سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں میدان منیٰ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا راستے میں ان کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: اسے کھڑا کر کے اس کے پاؤں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:1713، م: 1320
حدیث نمبر: 4460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، حدثنا ابو إسحاق ، عن سعيد بن جبير ، قال: كنت مع ابن عمر حيث" افاض من عرفات، ثم اتى جمعا، فصلى المغرب والعشاء، فلما فرغ قال: فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان مثل ما فعلت، قال هشيم مرة: فصلى بنا المغرب، ثم قال:" الصلاة، وصلى ركعتين"، ثم قال: هكذا فعل بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حَيْثُ" أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ، ثُمَّ أَتَى جَمْعًا، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ، قَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً: فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ، ثُمَّ قَالَ:" الصَّلَاةَ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانگی کے وقت ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے، انہوں نے مغرب کی نماز مکمل پڑھائی پھر «الصلوة» کہہ کر (عشاء کی) دو رکعتیں پڑھائیں اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس جگہ اسی طرح کیا تھا جیسے میں نے کیا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، م: 1288
حدیث نمبر: 4461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، وعبيد الله بن عمر ، وابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل ما يقتل المحرم؟ قال:" يقتل العقرب، والفويسقة، والحداة، والغراب، والكلب العقور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وابن عون ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ؟ قَالَ:" يَقْتُلُ الْعَقْرَبَ، وَالْفُوَيْسِقَةَ، وَالْحِدَأَةَ، وَالْغُرَابَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا کہ محرم کون سے جانور کو قتل کر سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو مار سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1199
حدیث نمبر: 4462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير انه سمع اباه يقول لابن عمر: ما لي لا اراك تستلم إلا هذين الركنين، الحجر الاسود والركن اليماني؟ فقال ابن عمر: إن افعل فقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن" استلامهما يحط الخطايا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وسمعته يقول:" من طاف اسبوعا يحصيه، وصلى ركعتين، كان له كعدل رقبة". قال: وسمعته يقول:" ما رفع رجل قدما، ولا وضعها، إلا كتبت له عشر حسنات، وحط عنه عشر سيئات، ورفع له عشر درجات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ لِابْنِ عُمَرَ: مَا لِي لَا أَرَاكَ تَسْتَلِمُ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ؟ فَقَال ابْنُ عُمَرَ: إِنْ أَفْعَلْ فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ" اسْتِلَامَهُمَا يَحُطُّ الْخَطَايَا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ طَافَ أُسْبُوعًا يُحْصِيهِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، كَانَ لَهُ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ". قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَا رَفَعَ رَجُلٌ قَدَمًا، وَلَا وَضَعَهَا، إِلَّا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ".
عبید بن عمیر رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میں آپ کو صرف ان دو رکنوں حجر اسود اور رکن یمانی ہی کا استلام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں اس کی کیا وجہ ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص گن کر طواف کے سات چکر لگائے اور اس کے بعد دوگانہ طواف پڑھ لے تو یہ ایک غلام آزاد کر نے کے برابر ہے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ایک قدم بھی اٹھاتا یا رکھتا ہے اس پر اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں دس گناہ مٹائے جاتے ہیں اور دس درجات بلند کئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، هشيم- وإن سمع من ابن السائب بعد الاختلاط متابع
حدیث نمبر: 4463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يستلم الحجر الاسود، فلا ادع استلامه في شدة ولا رخاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ، فَلَا أَدَعُ اسْتِلَامَهُ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا غير واحد، وابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت ومعه الفضل بن عباس، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، وبلال، فامر بلالا، فاجاف عليهم الباب، فمكث فيه ما شاء الله، ثم خرج، فقال ابن عمر: فكان اول من لقيت منهم بلالا، فقلت: اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: هاهنا، بين الاسطوانتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ، وابن عون ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ وَمَعَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَبِلَالٌ، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَجَافَ عَلَيْهِمْ الْبَابَ، فَمَكَثَ فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِيتُ مِنْهُمْ بِلَالًا، فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: هَاهُنَا، بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَينٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فضل بن عباس، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور بلال رضی اللہ عنہم تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر دیا، اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے بتایا کہ یہاں، ان دو ستونوں کے درمیان۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 468، م: 1329
حدیث نمبر: 4465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن القرع والمزفت ان ينتبذ فيهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْقَرْعِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو یا لکڑی کو کھوکھلا کر کے اس میں نبیذ بنانے (اور اسے پینے) سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997
حدیث نمبر: 4466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جاء احدكم إلى الجمعة، فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844
حدیث نمبر: 4467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حمل علينا السلاح، فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ، فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6874، م: 98
حدیث نمبر: 4468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يعرض على راحلته، ويصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُعَرِّضُ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کر لیتے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 507، م: 502
حدیث نمبر: 4469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، سمعت بردا ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يبيت احد ثلاث ليال إلا ووصيته مكتوبة"، قال: فما بت من ليلة بعد إلا ووصيتي عندي موضوعة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، سَمِعْتُ بُرْدًا ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يَبِيتُ أَحَدٌ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ"، قَالَ: فَمَا بِتُّ مِنْ لَيْلَةٍ بَعْدُ إِلَّا وَوَصِيَّتِي عِنْدِي مَوْضُوعَةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص پر تین راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کی پاس لکھی ہوئی نہ ہو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے اب تک میری کوئی ایسی رات نہیں گزری جس میں میرے پاس میری وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1627
حدیث نمبر: 4470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر بن سليمان ، عن عبيد الله ، عن نافع ، قال: رايت ابن عمر " يصلي على دابته التطوع حيث توجهت به، فذكرت له ذلك، فقال: رايت ابا القاسم يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ " يُصَلِّي عَلَى دَابَّتِهِ التَّطَوُّعَ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ، فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کر تے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو میں نے ایک مرتبہ ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700
حدیث نمبر: 4471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان تحلب مواشي الناس إلا بإذنهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ تُحْلَبَ مَوَاشِي النَّاسِ إِلَّا بِإِذْنِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی اجازت کے بغیر ان کے جانوروں کا دودھ دوہ کر اپنے استعمال میں لانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:2435، م:1726
حدیث نمبر: 4472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق ، عن عبيد الله يعني ابن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر : انه كان يجمع بين الصلاتين المغرب والعشاء، إذا غاب الشفق، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يجمع بينهما إذا جد به السير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّهُ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، إِذَا غَابَ الشَّفَقُ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غروب شفق کے بعد مغرب اور عشاء دونوں کو اکٹھا کر لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1805
حدیث نمبر: 4473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عثمان يعني الغطفاني ، اخبرنا عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع" والقزع ان يحلق الصبي، فيترك بعض شعره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ يَعْنِي الْغَطَفَانِيَّ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ" وَالْقَزَعُ أَنْ يُحْلَقَ الصَّبِيُّ، فَيُتْرَكَ بَعْضُ شَعَرِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2120 عثمان الغطغاني مختلف- وهو متابع.
حدیث نمبر: 4474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن سفيان ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، قال: كتب عبد العزيز بن مروان إلى ابن عمر ان ارفع إلي حاجتك، قال: فكتب إليه ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" إن اليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول، ولست اسالك شيئا، ولا ارد رزقا رزقنيه الله منك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، قَالَ: كَتَبَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَنْ ارْفَعْ إِلَيَّ حَاجَتَكَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَلَسْتُ أَسْأَلُكَ شَيْئًا، وَلَا أَرُدُّ رِزْقًا رَزَقَنِيهِ اللَّهُ مِنْكَ".
قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالعزیز بن مروان نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خط لکھا کہ آپ کی جو ضروریات ہوں وہ میرے سامنے پیش کر دیجئے (تاکہ میں انہیں پورا کر نے کا حکم دوں)۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس خط کے جواب میں لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کر تے تھے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور دینے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جن کی پرورش تمہاری ذمہ داری ہے، میں تم سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ ہی اس رزق کو لوٹاؤں گا جو اللہ مجھے تمہاری طرف سے عطاء فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، و هذاإسناد حسن من أجل ابن عجلان
حدیث نمبر: 4475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن" المصورين يعذبون يوم القيامة، ويقال: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ" المُصَوِّريُنَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2108
حدیث نمبر: 4476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن سعيد بن جبير : ان ابن عمر كان" يصلي على راحلته تطوعا، فإذا اراد ان يوتر نزل، فاوتر على الارض".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ تَطَوُّعًا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتر نَزَلَ، فَأَوْتَرَ عَلَى الْأَرْضِ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نوافل تو سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے لیکن جب وتر پڑھنا چاہتے تو زمین پر اتر کر وتر پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن سعيد بن جبير ، قال، قلت لابن عمر رجل قذف امراته؟ فقال: فرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اخوي بني العجلان، وقال:" الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما تائب؟ فابيا، فرددهما ثلاث مرات، فابيا، ففرق بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ، قُلْتُ لِابْنِ عُمَر رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ؟ فَقَال: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ، وَقَالَ:" اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟ فَأَبَيَا، فَرَدَّدَهُمَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَبَيَا، فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لعان کرنے والے کے متعلق مسئلہ پوچھا: انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے میاں بیوی کے درمیان تفریق کرا دی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ جانتا ہے تم میں سے کوئی ایک ضرور جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے کے لئے تیار ہے؟ لیکن ان میں سے کوئی بھی تیار نہ ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ان کے سامنے یہ بات دہرائی اور ان کے انکار پر ان کے درمیان تفریق کرا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5311، م: 1493
حدیث نمبر: 4478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال: نادى ابن عمر بالصلاة بضجنان، ثم نادى ان صلوا في رحالكم، ثم حدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه كان يامر المنادي، فينادي بالصلاة ثم ينادي، ان" صلوا في رحالكم، في الليلة الباردة، وفي الليلة المطيرة، في السفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: نَادَى ابْنُ عُمَرَ بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ نَادَى أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ الْمُنَادِيَ، فَيُنَادِي بِالصَّلَاةِ ثُمَّ يُنَادِي، أَنْ" صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ، وَفِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ، فِي السَّفَرِ".
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کا اعلان کروایا، پھر یہ منادی کر دی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کر دیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من اتخذ او قال: اقتنى كلبا ليس بضار، ولا كلب ماشية، نقص من اجره كل يوم قيراطان"، فقيل له: إن ابا هريرة، يقول: وكلب حرث؟ فقال: إن لابي هريرة حرثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ اتَّخَذَ أَوْ قَالَ: اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِضَارٍ، وَلَا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ"، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: وَكَلْبَ حَرْثٍ؟ فَقَالَ: إِنَّ لِأَبِي هُرَيْرَةَ حَرْثاً.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی ان سے کسی نے عرض کیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تو کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کا بھی ذکر کرتے ہیں؟ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اپنا کھیت ہے، (اس لئے وہ اس استثناء کو خوب اچھی طرح یاد رکھ سکتے ہیں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر دخل عليه ابنه عبد الله بن عبد الله، وظهره في الدار، فقال: إني لا آمن ان يكون العام بين الناس قتال، فتصد عن البيت، فلو اقمت؟ فقال: قد" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحال كفار قريش بينه وبين البيت، فإن يحل بيني وبينه، افعل كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21، قال: إني قد اوجبت عمرة، ثم سار حتى إذا كان بالبيداء، قال: ما ارى امرهما إلا واحدا، اشهدكم اني قد اوجبت مع عمرتي حجا، ثم قدم، فطاف لهما طوافا واحدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دَخَلَ عَلَيْهِ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَظَهْرُهُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: إِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، فَتُصَدّ عَنِ الْبَيْتِ، فَلَوْ أَقَمْتَ؟ فَقَالَ: قَدْ" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَإِنْ يُحَلْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، أَفْعَلْ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21، قَالَ: إِنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا أَرَى أَمْرَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا، ثُمَّ قَدِمَ، فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا، اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہو گئے تھے، اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہو گئے، چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے، میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے چنانچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1639، م: 1230
حدیث نمبر: 4481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" رايت الرجال والنساء يتوضئون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا من إناء واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" رَأَيْتُ الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مردوں اور عورتوں کو اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ان رجلا قال: يا رسول الله، ما يلبس المحرم؟ او قال: ما يترك المحرم؟ فقال:" لا يلبس القميص، ولا السراويل، ولا العمامة، ولا الخفين، إلا ان لا يجد نعلين، فمن لم يجد نعلين فليلبسهما اسفل من الكعبين، ولا البرنس، ولا شيئا من الثياب مسه ورس ولا زعفران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟ أَوْ قَالَ: مَا يَتْرُكُ الْمُحْرِمُ؟ فَقَالَ:" لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ نَعْلَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ!! محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سا لباس ترک کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے، اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو، وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5794
حدیث نمبر: 4483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر انه قال في عاشوراء:" صامه رسول الله صلى الله عليه وسلم وامر بصومه، فلما فرض رمضان ترك، فكان عبد الله لا يصومه، إلا ان ياتي على صومه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ فِي عَاشُورَاءَ:" صَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِصَوْمِهِ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تُرِكَ، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يَصُومُهُ، إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ عَلَى صَوْمِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما عاشورہ کے روزے کے متعلق فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھا ہے اور دوسروں کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے، جب رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو یہ روزہ متروک ہو گیا، خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس دن کا روزہ نہیں رکھتے تھے الاّ یہ کہ وہ ان کے معمول کے روزے پر آ جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1892، م: 1126
حدیث نمبر: 4484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار حتى يتفرقا، او يكون بيع خيار"، قال: وربما قال نافع:" او يقول احدهما للآخر: اختر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ"، قَالَ: وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ:" أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: اخْتَرْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں، یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔ نافع کبھی یوں بھی کہتے تھے یا یہ کہ ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے کہہ دے کہ اختیار کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2107، م: 1531
حدیث نمبر: 4485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه كان يحدث: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يزوره راكبا، وماشيا، يعني: مسجد قباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَزُورُهُ رَاكِبًا، وَمَاشِيًا، يَعْنِي: مَسْجِدَ قُبَاءَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1191، م: 1399
حدیث نمبر: 4486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة رمضان، على الذكر والانثى، والحر والمملوك، صاع تمر، او صاع شعير"، قال: فعدل الناس به بعد نصف صاع بر. قال ايوب: وقال نافع: كان ابن عمر يعطي التمر، إلا عاما واحدا اعوز التمر فاعطى الشعير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ رَمَضَانَ، عَلَى الذَّكَرِ وَالْأُنْثَى، وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ، صَاعَ تَمْرٍ، أَوْ صَاعَ شَعِيرٍ"، قَالَ: فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ بَعْدُ نِصْفَ صَاعٍِ بُرٍّ. قَالَ أَيُّوبُ: وَقَالَ نَافِعٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي التَّمْرَ، إِلَّا عَامًا وَاحِدًا أَعْوَزَ التَّمْرُ فَأَعْطَى الشَّعِيرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکر و مؤنث اور آزاد غلام سب پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگ نصف صاع گندم پر آ گئے، نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر میں کھجور دیا کرتے تھے، اس معمول میں صرف ایک مرتبہ فرق پڑا تھا جبکہ کھجوروں کی قلت ہو گئی تھی اور اس سال انہوں نے جَو دئیے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1511، م: 984
حدیث نمبر: 4487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" سبق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الخيل، فارسل ما ضمر منها من الحفياء او الحيفاء إلى ثنية الوداع، وارسل ما لم يضمر منها من ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق"، قال عبد الله: فكنت فارسا يومئذ، فسبقت الناس، طفف بي الفرس مسجد بني زريق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال:" سَبَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأَرْسَلَ مَا ضُمِّرَ مِنْهَا مِنَ الْحَفْيَاءِ أَوْ الحَيْفَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَأَرْسَلَ مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَكُنْتُ فَارِسًا يَوْمَئِذٍ، فَسَبَقْتُ النَّاسَ، طَفَّفَ بِيَ الْفَرَسُ مَسْجِدَ بَنِي زُرَيْقٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ کروایا، ان میں سے جو گھوڑے چھریرے تھے انہیں حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مسابقت کے لئے مقرر فرمایا اور جو چھریرے بدن کے نہ تھے ان کی ریس ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروائی، میں اس وقت گھڑ سواری کرنے لگا تھا اور میں اس مقابلے میں جیت گیا تھا، مجھے میرے گھوڑے نے مسجد بنی زریق کے قریب کر دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2869، م: 1370
حدیث نمبر: 4488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الشهر تسع وعشرون، فلا تصوموا حتى تروه، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم، فاقدروا له"، قال: نافع: فكان عبد الله إذا مضى من شعبان تسع وعشرون يبعث من ينظر، فإن رئي، فذاك، وإن لم ير ولم يحل دون منظره سحاب ولا قتر، اصبح مفطرا، وإن حال دون منظره سحاب او قتر اصبح صائما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَاقْدُرُوا لَهُ"، قَالَ: نَافِعٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ يَبْعَثُ مَنْ يَنْظُرُ، فَإِنْ رُئِيَ، فَذَاكَ، وَإِنْ لَمْ يُرَ وَلَمْ يَحُلْ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ وَلَا قَتَرٌ، أَصْبَحَ مُفْطِرًا، وَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرٌ أَصْبَحَ صَائِمًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مہینہ کبھی ۲٩ دن کا ہوتا ہے اس لئے جب تک چاند دیکھ نہ لو روزہ نہ رکھو اور چاند دیکھے بغیر عید بھی نہ مناؤ، اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اندازہ کر لو۔ نافع کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما شعبان کی ٢٩ تاریخ ہونے کے بعد کسی کو چاند دیکھنے کے لئے بھیجتے تھے، اگر چاند نظر آ جاتا تو ٹھیک اور اگر چاند نظر نہ آتا اور کوئی بادل یا غبار بھی نہ چھایا ہوتا تو اگلے دن روزہ نہ رکھتے اور اگر بادل یا غبارچھایا ہوا ہوتا تو روزہ رکھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1907، م: 1080
حدیث نمبر: 4489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة"، قال نافع: فانبئت ان ام سلمة، قالت: فكيف بنا؟ قال:" شبرا"، قالت: إذن تبدو اقدامنا؟ قال:" ذراعا، لا تزدن عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَأُنْبِئْتُ أَنَّ أمَّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: فَكَيْفَ بِنَا؟ قَالَ:" شِبْرًا"، قَالَتْ: إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُنَا؟ قَالَ:" ذِرَاعًا، لَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (نافع رحمہ اللہ کے بقول) عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو گا؟ (کیونکہ عورتوں کے کپڑے بڑے ہوتے ہیں اور عام طور پر شلوار پاؤنچوں میں آ رہی ہوتی ہے) فرمایا: ایک بالشت کپڑا اونچا کر لیا کرو۔ انہوں نے پھر عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5783، م: 2085
حدیث نمبر: 4490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المزابنة، والمزابنة ان يباع ما في رؤوس النخل بتمر بكيل مسمى، إن زاد فلي، وإن نقص فعلي". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال ابن عمر: حدثني زيد بن ثابت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رخص في بيع العرايا بخرصها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُؤُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمًّى، إِنْ زَادَ فَلِي، وَإِنْ نَقَص فَعَلَيَّ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ ابْنُ عُمَرَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے، بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنا اور یہ کہنا کہ اگر اس سے زیادہ نکلیں تو میری اور اگر کم ہو گئیں تب بھی میری۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سیدنا زیاد بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2172، م: 1542
حدیث نمبر: 4491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع حبل الحبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے۔ پیٹ میں ہی بیع کر نے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2256، م: 1514
حدیث نمبر: 4492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رجل: يا رسول الله، كيف تامرنا ان نصلي من الليل؟ قال:" يصلي احدكم مثنى مثنى، فإذا خشي الصبح، صلى واحدة، فاوترت له ما قد صلى من الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُصَلِّيَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَ:" يُصَلِّي أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ، صَلَّى وَاحِدَةً، فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! رات کی نماز سے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو تم نے رات میں جتنی نماز پڑھی ہو گی، ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749
حدیث نمبر: 4493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع النخل حتى يزهو، وعن السنبل حتى يبيض ويامن من العاهة، نهى البائع والمشتري".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ، وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ مِن الْعَاهَةَ، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک اس کا شگوفہ نہ بن جائے اور گندم کے خوشے کی بیع سے جب تک وہ پک کر آفات سے محفوظ نہ ہو جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1535
حدیث نمبر: 4494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال، قال ابن عمر: رايت في المنام كان بيدي قطعة إستبرق، ولا اشير بها إلى مكان من الجنة إلا طارت بي إليه، فقصتها حفصة على النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" إن اخاك رجل صالح او إن عبد الله رجل صالح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ بِيَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ، وَلَا أُشِيرُ بِهَا إِلَى مَكَانٍ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ بِي إِلَيْهِ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ أَخَاكِ رَجُلٌ صَالِحٌ أَوْ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں استبرق کا ایک ٹکڑا ہے، میں جنت کی جس جگہ کی طرف بھی اس سے اشارہ کرتا ہوں، وہ مجھے اڑا کر وہاں لے جاتا ہے، سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان کے کہنے پر یہ خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا بھائی نیک آدمی ہے۔ یا یہ فرمایا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1156، م: 7015
حدیث نمبر: 4495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كلكم راع، وكلكم مسئول، فالامير الذي على الناس راع، وهو مسئول عن رعيته، والرجل راع على اهل بيته، وهو مسئول، والمراة راعية على بيت زوجها، وهي مسئولة، والعبد راع على مال سيده، وهو مسئول، الا فكلكم راع، وكلكم مسئول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:" كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہو گی چنانچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہو گی، مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہو گی، عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہو گی، غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی، الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5200 م: 1829
حدیث نمبر: 4496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قفل من حج او غزو فعلا فدفدا من الارض او شرفا، قال:" الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله وحده، لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، ساجدون عابدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ غَزْوٍ فَعَلَا فَدْفَدًا مِنَ الْأَرْضِ أَوْ شَرَفًا، قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ، لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، سَاجِدُونَ عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج، جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں، سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2995، م: 1344
حدیث نمبر: 4497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" قد اتي به النبي صلى الله عليه وسلم يعني: الضب، فلم ياكله، ولم يحرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" قَدْ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي: الضَّبَّ، فَلَمْ يَأْكُلْهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوہ کو پیش کیا گیا ہے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی حرام قرار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943
حدیث نمبر: 4498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان اليهود اتوا النبي صلى الله عليه وسلم برجل وامراة منهم قد زنيا، فقال:" ما تجدون في كتابكم؟" فقالوا: نسخم وجوههما ويخزيان!! فقال:" كذبتم، إن فيها الرجم، فاتوا بالتوراة، فاتلوها إن كنتم صادقين"، فجاءوا بالتوراة، وجاءوا بقارئ لهم اعور، يقال له: ابن صوريا، فقرا حتى إذا انتهى إلى موضع منها وضع يده عليه، فقيل له: ارفع يدك، فرفع يده، فإذا هي تلوح، فقال: او قالوا: يا محمد، إن فيها الرجم، ولكنا كنا نتكاتمه بيننا،" فامر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرجما"، قال: فلقد رايته يجانئ عليها يقيه الحجارة بنفسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ الْيَهُودَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ قَدْ زَنَيَا، فَقَالَ:" مَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ؟" فَقَالُوا: نُسَخِّمُ وُجُوهَهُمَا وَيُخْزَيَانِ!! فَقَالَ:" كَذَبْتُمْ، إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ، فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ، فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ"، فَجَاءُوا بِالتَّوْرَاةِ، وَجَاءُوا بِقَارِئٍ لَهُمْ أَعْوَرَ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ صُورِيَا، فَقَرَأَ حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى مَوْضِعٍ مِنْهَا وَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ، فَقِيلَ لَهُ: ارْفَعْ يَدَكَ، فَرَفَعَ يَدَهُ، فَإِذَا هِيَ تَلُوحُ، فَقَالَ: أَوْ قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ، وَلَكِنَّا كُنَّا نَتَكَاتَمُهُ بَيْنَنَا،" فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَا"، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يُجَانِئُ عَلَيْهَا يَقِيهَ الْحِجَارَةَ بِنَفْسِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چند یہودی اپنے میں سے ایک مرد و عورت کو لے کر آئے جنہوں نے بدکاری کی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری کتاب (تورات) میں اس کی کیا سزا درج ہے؟ انہوں نے کہا: ہم ان کے چہرے کالے کر دیں گے اور انہیں ذلیل کیا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جھوٹ بولتے ہو تورات میں اس کی سزا رجم بیان کی گئی ہے تم تورات لے کر آؤ اور مجھے پڑھ کر سناؤ اگر تم سچے ہو۔ چنانچہ وہ تورات لے آئے اور ساتھ ہی اپنے ایک اندھے قاری کو جس کا نام ابن صوریا تھا بھی لے آئے، اس نے تورات پڑھنا شروع کی جب وہ آیت رجم پر پہنچا تو اس نے اس پر ہاتھ رکھ دیا، اسے جب ہاتھ ہٹانے کے لئے کہا گیا اور جب اس نے ہاتھ ہٹایا تو وہاں آیت رجم چمک رہی تھی، یہ دیکھ کروہ یہودی خود ہی کہنے لگے کہ اے محمد! اس میں رجم کا حکم ہے، ہم خود ہی اسے آپس میں چھپاتے تھے، بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان دونوں کو رجم کر دیا گیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اس یہودی کو دیکھا کہ وہ عورت کو پتھروں سے بچانے کے لئے اس پر جھکا پڑتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7543، م: 1699
حدیث نمبر: 4499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان الناس يرون الرؤيا، فيقصونها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ارى او قال: اسمع رؤياكم قد تواطات على السبع الاواخر، فمن كان منكم متحريها، فليتحرها في السبع الاواخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَرَوْنَ الرُّؤْيَا، فَيَقُصُّونَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أرى أَوْ قَالَ: أَسْمَعُ رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ عَلَى السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر آ کر ایک دوسرے کے موافق ہو جاتے ہیں اس لئے تم میں سے جو شخص شب قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے، اسے چاہئے کہ آخری سات راتوں میں اسے تلاش کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2015 م: 1165
حدیث نمبر: 4500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر " طلق امراته تطليقة وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم؟ فامره ان يرجعها، ثم يمهلها حتى تحيض حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر، ثم يطلقها قبل ان يمسها، قال: وتلك العدة التي امر الله عز وجل ان يطلق لها النساء، فكان ابن عمر إذا سئل عن الرجل يطلق امراته وهي حائض، فيقول: اما انا فطلقتها واحدة او اثنتين، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" امره ان يرجعها، ثم يمهلها حتى تحيض حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر، ثم يطلقها قبل ان يمسها، واما انت طلقتها ثلاثا، فقد عصيت الله بما امرك به من طلاق امراتك، وبانت منك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْجِعَهَا، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، قَالَ: وَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَيَقُولُ: أَمَّا أَنَا فَطَلَّقْتُهَا وَاحِدَةً أَوْ اثْنَتَيْنِ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَهُ أَنْ يُرْجِعَهَا، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، وَأَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا، فَقَدْ عَصَيْتَ اللَّهَ بِمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ، وَبَانَتْ مِنْكَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا: تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ ایام آنے تک انتظار کر یں اور ان سے پاکیزگی حاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتا جو ایام کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ میں نے تو اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعد طہر ہونے تک انتظار کریں پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں، جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو، تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہو چکی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1471، م:5332
حدیث نمبر: 4501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر رفعه، قال:" إن اليدين تسجدان، كما يسجد الوجه، فإذا وضع احدكم وجهه، فليضع يديه، وإذا رفعه، فليرفعهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَفَعَهُ، قَالَ:" إِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ، كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ، فَإِذَا وَضَعَ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ، فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَهُ، فَلْيَرْفَعْهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس طرح چہرہ سجدہ کرتا ہے، ہاتھ بھی اسی طرح سجدہ کرتے ہیں، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص اپنا چہرہ زمین پر رکھے تو ہاتھ بھی رکھے اور جب چہرہ اٹھائے تو ہاتھ بھی اٹھائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من باع نخلا قد ابرت، فثمرتها للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو، تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگا دے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2206، م: 1543
حدیث نمبر: 4503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6796، م: 1686
حدیث نمبر: 4504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قد علمت ان الارض كانت تكرى على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بما على الاربعاء وشيء من التبن، لا ادري كم هو، وإن ابن عمر، كان يكري ارضه في عهد ابي بكر، وعهد عمر وعهد عثمان، وصدر إمارة معاوية، حتى إذا كان في آخرها بلغه ان رافعا يحدث في ذلك بنهي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه وانا معه، فساله، فقال: نعم،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء المزارع، فتركها ابن عمر، فكان لا يكريها، فكان إذا سئل يقول: زعم ابن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن كراء المزارع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ الْأَرْضَ كَانَتْ تُكْرَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَشَيْءٍ مِنَ التِّبْنِ، لَا أَدْرِي كَمْ هُوَ، وَإِنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ فِي عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، وَعَهْدِ عُمَرَ وَعَهْدِ عُثْمَانَ، وَصَدْرِ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِهَا بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعًا يُحَدِّثُ فِي ذَلِكَ بِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: نَعَمْ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَر، فَكَانَ لَا يُكْرِيهَا، فَكَانَ إِذَا سُئِلَ يَقُول: زَعَمَ ابْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں اس بات کو جانتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں گھاس اور تھوڑے سے بھوسے کے عوض زمین کو کر ایہ پر دے دیا جاتا تھا، جس کی مقدار مجھے یاد نہیں، خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی دور صدیقی و فاروقی و عثمانی اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور حکومت میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے، لیکن سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے آخری دور میں انہیں پتہ چلا کہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کر ائے پر دینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت روایت کرتے ہیں، تو وہ ان کے پاس آئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، انہوں نے سیدنا رافع رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ کام چھوڑ دیا اور بعد میں وہ کسی کو بھی زمین کرائے پر نہ دیتے تھے، اور جب کوئی ان سے پوچھتا تو وہ فرما دیتے کہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا یہ خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کر ائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2343، م: 1547
حدیث نمبر: 4505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الا لا تحتلبن ماشية امرئ إلا بإذنه، ايحب احدكم ان تؤتى مشربته، فيكسر بابها، ثم ينتثل ما فيها؟! فإنما في ضروع مواشيهم طعام احدهم، الا فلا تحتلبن ماشية امرئ إلا بإذنه" او قال:" بامره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا لَا تُحْتَلَبَنَّ مَاشِيَةُ امْرِئٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ، فَيُكْسَرَ بَابُهَا، ثُمَّ يُنْتَثَلَ مَا فِيهَا؟! فَإِنَّمَا فِي ضُرُوعِ مَوَاشِيهِمْ طَعَامُ أَحَدِهِمْ، أَلَا فَلَا تُحْتَلَبَنَّ مَاشِيَةُ امْرِئٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ" أَوْ قَالَ:" بِأَمْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی اجازت کے بغیر ان کے جانوروں کا دودھ دوہ کر اپنے استعمال میں مت لایا کرو کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کر سکتا ہے کہ اس کے بالاخانے میں کوئی جا کر اس کے گودام کا دروازہ توڑ دے اور اس میں سے سب کچھ نکال کر لے جائے، یاد رکھو! لوگوں کے جانوروں کے تھنوں میں ان کا کھانا ہوتا ہے اس لئے اس کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دوہا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1726
حدیث نمبر: 4506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب في بيته، وركعتين بعد العشاء في بيته، قال: وحدثتني حفصة انه كان" يصلي ركعتين حين يطلع الفجر، وينادي المنادي بالصلاة،" قال ايوب: اراه قال: خفيفتين، وركعتين بعد الجمعة في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَن ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي بَيْتِهِ، قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ، وَيُنَادِي الْمُنَادِي بِالصَّلَاةِ،" قَالَ أَيُّوبُ: أُرَاهُ قَالَ: خَفِيفَتَيْنِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں، نیز مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھی ہیں اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے یہ بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طلوع فجر کے وقت بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے اس وقت منادی نماز کا اعلان کر رہا ہوتا تھا (اقامت کہہ رہا ہوتا تھا) اور دو رکعتیں جمعہ کے بعد اپنے گھر میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1180
حدیث نمبر: 4507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسافروا بالقرآن، فإني اخاف ان يناله العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَافِرُوا بِالْقُرْآنِ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سفر میں جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ نہ لے جایا کرو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1869
حدیث نمبر: 4508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثلكم ومثل اليهود والنصارى كرجل استعمل عمالا، فقال: من يعمل من صلاة الصبح إلى نصف النهار على قيراط قيراط؟ الا فعملت اليهود، ثم قال: من يعمل لي من نصف النهار إلى صلاة العصر على قيراط قيراط؟ الا فعملت النصارى، ثم قال: من يعمل لي من صلاة العصر إلى غروب الشمس على قيراطين قيراطين؟ الا فانتم الذين عملتم، فغضب اليهود والنصارى، قالوا: نحن كنا اكثر عملا، واقل عطاء!!، قال: هل ظلمتكم من حقكم شيئا؟ قالوا: لا، قال: فإنما هو فضلي، اوتيه من اشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ؟ أَلَا فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ؟ أَلَا فَعَمِلَتْ النَّصَارَى، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ؟ أَلَا فَأَنْتُمْ الَّذِينَ عَمِلْتُمْ، فَغَضِبَ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، قَالُوا: نَحْنُ كُنَّا أَكْثَرَ عَمَلًا، وَأَقَلَّ عَطَاءً!!، قَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنَّمَا هُوَ فَضْلِي، أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسے ہے کہ ایک شخص نے چند مزدوروں کو کام پر لگایا اور کہا کہ ایک قیراط کے عوض نماز فجر سے لے کر نصف النہار تک کون کام کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے فجر کی نماز سے لے کر نصف النہار تک کام کیا، پھر اس نے کہا کہ ایک قیراط کے عوض نصف النہار سے لے کر نماز عصر تک کون کام کرے گا؟ اس پر عیسائیوں نے کام کیا، پھر اس نے کہا کہ نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کون کام کرے گا؟ یاد رکھو! وہ تم ہو جنہوں نے اس عرصے میں کام کیا لیکن اس پر یہود و نصاریٰ غضب ناک ہو گئے اور کہنے لگے کہ ہماری محنت اتنی زیادہ اور اجرت اتنی کم؟ اللہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہارا حق ادا کرنے میں ذرا بھی کوتاہی یا کمی کی؟ انہوں نے جواب دیا نہیں۔ اللہ نے فرمایا: پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں عطاء کر دوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح خ: 2268
حدیث نمبر: 4509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فقام، فحكها او قال: فحتها بيده، ثم اقبل على الناس، فتغيظ عليهم، وقال:" إن الله عز وجل قبل وجه احدكم في صلاته، فلا يتنخمن احد منكم قبل وجهه في صلاته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَامَ، فَحَكَّهَا أَوْ قَالَ: فَحَتَّهَا بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي صَلَاتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے، اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1213، م: 547
حدیث نمبر: 4510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال ايوب: لا اعلمه إلا عن لنبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من حلف، فاستثنى، فهو بالخيار، إن شاء ان يمضي على يمينه مضى، وإن شاء ان يرجع غير حنث"، او قال:" غير حرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ أَيُّوبُ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَن لنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَلَفَ، فَاسْتَثْنَى، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ أَنْ يَمْضِيَ عَلَى يَمِينِهِ مَضَى، وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرْجِعَ غَيْرَ حِنْثٍ"، أَوْ قَالَ:" غَيْرَ حَرِجٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے، اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" صلوا في بيوتكم، ولا تتخذوها قبورا"، قال: احسبه ذكره عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال:" صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ، وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا"، قَالَ: أَحْسِبُهُ ذَكَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان نہ بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1187، م: 777
حدیث نمبر: 4512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن بيان ، عن وبرة ، قال، قال رجل لابن عمر اطوف بالبيت وقد احرمت بالحج؟ قال: وما باس ذلك؟! قال: إن ابن عباس نهى عن ذلك، قال: قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" احرم بالحج، وطاف بالبيت" وبين الصفا والمروة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ وَبَرَةَ ، قَالَ، قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ أَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ؟ قَالَ: وَمَا بَأْسُ ذَلِكَ؟! قَالَ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم" أَحْرَمَ بِالْحَجِّ، وَطَافَ بِالْبَيْتِ" وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
وبرہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اگر میں نے حج کا احرام باندھ رکھا ہو تو کیا میں بیت اللہ کا طواف کر سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ اس میں کیا حرج ہے؟ وہ شخص کہنے لگا کہ اصل میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اس سے منع کرتے ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف بھی کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی بھی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1233
حدیث نمبر: 4513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا الشيباني ، عن جبلة بن سحيم ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الإقران، إلا ان تستاذن اصحابك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْإِقْرَانِ، إِلَّا أَنْ تَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ایک ساتھ کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا حصين ، عن مجاهد ، عن ابن عمر انه كان يلعق اصابعه، ثم يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنك لا تدري في اي طعامك تكون البركة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَلْعَقُ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ لَا تَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِكَ تَكُونُ الْبَرَكَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کھانے کے بعد اپنی انگلیوں کو چاٹ لیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے، تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الناس كإبل مئة لا يوجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِئَةٍ لَا يُوجَدُ فِيهَا رَاحِلَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6498
حدیث نمبر: 4517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، انهم" كانوا يضربون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اشتروا طعاما جزافا ان يبيعوه في مكانه، حتى يؤووه إلى رحالهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُمْ" كَانُوا يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَوْا طَعَامًا جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ، حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مار پڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں اور اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6852، م: 1527
حدیث نمبر: 4518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي على راحلته حيث توجهت به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر (خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا) نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1098، م: 700
حدیث نمبر: 4519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك ، عن ابي بكر بن عمر ، عن سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اوتر على البعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَوْتَرَ عَلَى الْبَعِيرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹ پر وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 999، م: 700
حدیث نمبر: 4520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن عمرو بن يحيى ، عن سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على حمار وهو متوجه إلى خيبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُتَوَجَّهٌ إِلَى خَيْبَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو جا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 700
حدیث نمبر: 4521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب حمل على فرس في سبيل الله، فوجدها تباع، فسال النبي صلى الله عليه وسلم عن شرائها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تعد في صدقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهَا تُبَاعُ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شِرَائِهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا بعد میں دیکھا کہ وہ گھوڑا بازار میں بک رہا ہے انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں، چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1489
حدیث نمبر: 4522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استاذنت احدكم امراته ان تاتي المسجد، فلا يمنعها"، قال: وكانت امراة عمر بن الخطاب رضي الله عنه تصلي في المسجد، فقال لها: إنك لتعلمين ما احب! فقالت: والله لا انتهي حتى تنهاني! قال: فطعن عمر، وإنها لفي المسجد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ امْرَأَتُهُ أَنْ تَأْتِيَ الْمَسْجِدَ، فَلَا يَمْنَعْهَا"، قَالَ: وَكَانَتْ امْرَأَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّكِ لَتَعْلَمِينَ مَا أُحِبُّ! فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى تَنْهَانِي! قَال: فَطُعِنَ عُمَر، وَإِنَّهَا لَفِي الْمَسْجِدِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو وہ اسے اجازت دینے سے انکار نہ کرے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ بھی مسجد میں جا کر نماز پڑھتی تھیں ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتی ہو کہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے وہ کہنے لگیں کہ جب تک آپ مجھے واضح الفاظ میں منع نہیں کریں گے میں باز نہیں آؤں گی، چنانچہ جس وقت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو وہ مسجد میں ہی موجود تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442
حدیث نمبر: 4523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سمع عمر وهو يقول: وابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فإذا حلف احدكم، فليحلف بالله او ليصمت"، قال عمر: فما حلفت بها بعد ذاكرا ولا آثرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ عُمَر َوَهُوَ يَقُول: وَأَبِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَإِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ"، قَالَ عُمَرُ: فَمَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہئے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے جان بوجھ کر یا نقل کرتے ہوئے بھی ایسی قسم نہیں کھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1646
حدیث نمبر: 4524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معمر سعيد بن خثيم ، حدثنا حنظلة ، عن سالم بن عبد الله ، قال: كان ابي عبد الله بن عمر إذا اتى الرجل وهو يريد السفر، قال: له ادن حتى اودعك كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يودعنا، فيقول:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ سَعِيدُ بْنُ خُثَيْمٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا أَتَى الرَّجُلَ وَهُوَ يُرِيدُ السَّفَرَ، قَالَ: لَهُ ادْنُ حَتَّى أُوَدِّعَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَدِّعُنَا، فَيَقُولُ:" أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے والد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس اگر کوئی ایسا شخص آتاجو سفر پر جا رہا ہوتا تو وہ اس سے فرماتے کہ قریب آ جاؤ تاکہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رخصت کرتے تھے پھر فرماتے کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد فيه وهم، فقط ذكر أبو حاتم وأبو زرعة كما في العلل 1/269 أن سعيدا وهم في هذا الحديث
حدیث نمبر: 4525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" ونهى ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو، مخافة ان يناله العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَنَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ پک نہ جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے۔ نیز سفر میں جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے کی ممانعت فرمائی ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1535
حدیث نمبر: 4526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الشغار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَن ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّغَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار (وٹے سٹے کی صورت) سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5112، م: 1415
حدیث نمبر: 4527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رجلا لاعن امراته، وانتفى من ولدها،" ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، فالحق الولد بالمراة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ، وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا،" فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی اور بچے کو ماں کے حوالے کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5315، م: 1494
حدیث نمبر: 4528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المزابنة، والمزابنة: اشتراء الثمر بالتمر، كيلا، والكرم بالزبيب كيلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْر، كَيْلًا، وَالْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے کٹی ہوئی کھجور کو یا انگور کو کشمش کے بدلے ایک معین اندازے سے بیچنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2171، م: 1542
حدیث نمبر: 4529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" رجم يهوديا ويهودية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3635، م: 1699
حدیث نمبر: 4530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن ابي بكر بن عمر ، عن سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اوتر على البعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَوْتَرَ عَلَى الْبَعِيرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر وتر پڑھے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 999، م: 700
حدیث نمبر: 4531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن تلقي السلع حتى يهبط بها الاسواق، ونهى عن النجش، وقال: لا يبع بعضكم على بيع بعض". (حديث موقوف) (حديث مرفوع)" وكان إذا عجل به السير، جمع بين المغرب والعشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقُ، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَقَالَ: لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع)" وَكَانَ إِذَا عَجَّلَ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار میں پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر کی جلدی ہوتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165 م: 1517
حدیث نمبر: 4532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قطع نخل بني النضير وحرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ نَخْل بَنِي النَّضِير وَحَرَّقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3021، م: 1746
حدیث نمبر: 4533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منٰی میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 694، الوليد بن مسلم قد صرح بالتحديث عند أبي يعلي و أبي عوانة، فألتفت شبهة تدليسه، وهو متابع.
حدیث نمبر: 4534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني المطلب بن عبد الله بن حنطب ان ابن عمر كان" يتوضا ثلاثا ثلاثا، ويسند ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ" يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مطلب بن عبداللہ کہتے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وروي مرقوفا، وهو أصح، المطلب بن عبد الله بن حنطب، قال البخاري - فيما نقله العلائي في جامع التحصيل 774 - لا أعرف للمطلب ابن حنطب عن أحد من الصحابة سماعا، وقال أبو حاتم عامة أحادیثه مراسيل، لم يدرك أحدا من أصحاب النبي صلي الله عليه وسلم إلا سهل بن سعد وأنسا وسلمة بن الأكوع، أو من كان قريبا منهم، وقال في «المراسيل» ص: 164: لا ندري أنه سمع منهما يعني ابن عمرو ابن عباس أم لا؟
حدیث نمبر: 4535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا سعيد بن عبد العزيز ، عن سليمان بن موسى ، عن نافع مولى ابن عمر، ان ابن عمر " سمع صوت زمارة راع، فوضع اصبعيه في اذنيه، وعدل راحلته عن الطريق، يقول: يا نافع، اتسمع؟ فاقول: نعم، فيمضي، حتى قلت: لا، فوضع يديه، واعاد راحلته إلى الطريق، وقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمع صوت زمارة راع، فصنع مثل هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " سَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ، فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنِ الطَّرِيقِ، يَقُولُ: يَا نَافِعُ، أَتَسْمَعُ؟ فَأَقُولُ: نَعَمْ، فَيَمْضِي، حَتَّى قُلْتُ: لَا، فَوَضَعَ يَدَيْهِ، وَأَعَادَ رَاحِلَتَهُ إِلَى الطَّرِيقِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ، فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا.
نافع رحمہ اللہ جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راستے میں جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع! کیا اب بھی آواز آ رہی ہے میں اگر ہاں میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، الوليد ابن مسلم، و إن كان يدلس تدليس التسوية، وهو شر أنواعه - تابعه مخلد ابن يزيد في الرواية: 4965
حدیث نمبر: 4536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، ان يحيى بن ابي كثير حدثه، ان ابا قلابة حدثه، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تخرج نار من حضرموت، او بحضرموت، فتسوق الناس"، قلنا: يا رسول الله، ما تامرنا؟ قال:" عليكم بالشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَن َّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا قِلَابَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، أَوْ بِحَضْرَمَوْتَ، فَتَسُوقُ النَّاسَ"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حضرموت جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، الوليد و يحي ابن أبي كثير صرحا بالتحديث، فانتفت شبهة تدليسهما
حدیث نمبر: 4537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، حدثني ابو بكر بن عبيد الله بن عمر ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اكل احدكم، فلياكل بيمينه، وإذا شرب، فليشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ، فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2020
حدیث نمبر: 4538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما يلبس المحرم من الثياب؟ وقال سفيان مرة: ما يترك المحرم من الثياب؟ فقال:" لا يلبس القميص، ولا البرنس، ولا السراويل، ولا العمامة، ولا ثوبا مسه الورس، ولا الزعفران، ولا الخفين، إلا لمن لا يجد نعلين، فمن لم يجد نعلين فليلبس الخفين، وليقطعهما حتى يكونا اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: مَا يَتْرُكُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ:" لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ، وَلَا الزَّعْفَرَانُ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا لِمَنْ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ!! محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سا لباس ترک کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5806، م: 1177
حدیث نمبر: 4539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر وعمر" يمشون امام الجنازة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْر وَعُمَرَ" يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وإذا اراد ان يركع، وبعد ما يرفع راسه من الركوع"، وقال سفيان مرة: وإذا رفع راسه، واكثر ما كان يقول: وبعد ما يرفع راسه من الركوع، ولا يرفع بين السجدتين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ"، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يَقُولُ: وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 736، م: 390
حدیث نمبر: 4541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن بيع الثمر بالتمر"، قال سفيان: كذا حفظنا الثمر بالتمر، واخبرهم زيد بن ثابت: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رخص في العرايا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ"، قَالَ سُفْيَانُ: كَذَا حَفِظْنَا الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، وَأَخْبَرَهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کٹی ہوئی کھجور کے بدلے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنے کی ممانعت فرمائی ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1534، م: 1272
حدیث نمبر: 4542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يجمع بين المغرب والعشاء إذا جد به السير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے میں جلدی ہوتی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1106، م: 703
حدیث نمبر: 4543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عما يقتل المحرم من الدواب؟ قال:" خمس لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحرم: العقرب، والفارة، والغراب، والحداة، والكلب العقور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ قَالَ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِهِنَّ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحَرَمِ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا کہ محرم کون سے جانور کو قتل کر سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو مار سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1828، م: 1199
حدیث نمبر: 4544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الشؤم في ثلاث: الفرس، والمراة، والدار"، قال سفيان: إنما نحفظه عن سالم، يعني:" الشوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ: الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ"، قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّمَا نَحْفَظُهُ عَنْ سَالِمٍ، يَعْنِي:" الشُّوْمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہو سکتی تھی، گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2858، م: 2225
حدیث نمبر: 4545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الذي تفوته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 626
حدیث نمبر: 4546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه رواية، وقال مرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رِوَايَةً، وَقَالَ مَرَّةً يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6293، م:2015
حدیث نمبر: 4547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، راى رجل ان ليلة القدر ليلة سبع وعشرين او كذا وكذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارى رؤياكم قد تواطات، فالتمسوها في العشر البواقي، في الوتر منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَأَى رَجُلٌ أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ أَوْ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْبَوَاقِي، فِي الْوِتْرِ مِنْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے خواب دیکھا کہ شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر آ کر ایک دوسرے کے موافق ہو جاتے ہیں اس لئے تم میں سے جو شخص شب قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں اسے تلاش کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6991، م: 1165
حدیث نمبر: 4548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع سالما ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع عمر رضي الله عنه، وهو يقول: وابي وابي، فقال:" إن الله عز وجل ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم"، قال عمر: فوالله، فوالله ما حلفت بها ذاكرا ولا آثرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ سَالِمًا ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَأَبِي وَأَبِي، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ"، قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ، فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہئے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے جان بوجھ کر یا نقل کرتے ہوئے بھی ایسی قسم نہیں کھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1646
حدیث نمبر: 4549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اقتنى كلبا إلا كلب صيد او ماشية نقص من اجره كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1574
حدیث نمبر: 4550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا حسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله القرآن، فهو يقوم به آناء الليل والنهار، ورجل آتاه الله مالا، فهو ينفقه في الحق آناء الليل والنهار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُهُ فِي الْحَقِّ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتاہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کر دیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7529، م: 815
حدیث نمبر: 4551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 617، م: 1092
حدیث نمبر: 4552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من باع عبدا وله مال، فماله للبائع، إلا ان يشترط المبتاع، ومن باع نخلا مؤبرا، فالثمرة للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:" مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا مُؤَبَّرًا، فَالثَّمَرَةُ لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2379، م: 1543
حدیث نمبر: 4553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من جاء منكم الجمعة، فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ، فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 894، م: 844
حدیث نمبر: 4554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يعظ اخاه في الحياء، فقال:" الحياء من الإيمان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّه سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ:" الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حیاء کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے سنا (کہ اتنی بھی حیاء نہ کیا کرو)، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء تو ایمان کا حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6118، م: 59
حدیث نمبر: 4555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم وقت، وقال مرة:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن، قال: وذكر لي ولم اسمعه: ويهل اهل اليمن من يلملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ، وَقَالَ مَرَّةً:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلِ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، قَالَ: وَذُكِرَ لِي وَلَمْ أَسْمَعْهُ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا ہے اور مجھے بتایا گیا ہے گو کہ میں نے خود نہیں سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اہل یمن یلملم سے احرام باندھیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1527، م: 1182
حدیث نمبر: 4556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا استاذنت احدكم امراته إلى المسجد، فلا يمنعها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ امْرَأَتُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلَا يَمْنَعْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو وہ اسے اجازت دینے سے انکار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5238، م: 442
حدیث نمبر: 4557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقتلوا الحيات وذا الطفيتين والابتر، فإنهما يلتمسان البصر، ويستسقطان الحبل"، وكان ابن عمر يقتل كل حية وجدها، فرآه ابو لبابة او زيد بن الخطاب وهو يطارد حية، فقال:" إنه قد نهي عن ذوات البيوت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا، فَرَآهُ أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً، فَقَالَ:" إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سانپ کو مار دیا کرو خاص طور پر دو دھاری اور دم کٹے سانپوں کو کیونکہ یہ دونوں انسان کی بینائی زائل ہونے اور حمل ساقط ہو جانے کا سبب بنتے ہیں۔، اس لئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جو بھی سانپ ملتا وہ اسے مار دیتے تھے ایک مرتبہ سیدنا ابولبابہ رضی اللہ عنہ یا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں ایک سانپ کو دھتکارتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا کہ گھروں میں آنے والے سانپوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 3297، م: 2233
حدیث نمبر: 4558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرا علي سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا ياكل احدكم من لحم اضحيته فوق ثلاث".(حديث مرفوع) قَرَأَ عَلَيَّ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ لَحْمِ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5574
حدیث نمبر: 4559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم سئل كيف يصلى بالليل؟ قال:" ليصل احدكم مثنى مثنى، فإذا خشي الصبح، فليوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َسُئِلَ كَيْفَ يُصَلَّى بِاللَّيْلِ؟ قَالَ:" لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ، فَلْيُوتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ!! رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟ فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1137، م: 749
حدیث نمبر: 4560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، سمع ابن عمر يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الولاء وعن هبته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء کو بیچنے یا ہبہ کر نے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6756، م: 1506
حدیث نمبر: 4561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم الذين عذبوا إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، فإني اخاف ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الَّذِينَ عُذِّبُوا إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2980
حدیث نمبر: 4562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الضب؟ فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943
حدیث نمبر: 4563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، سمعته من ابن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا سلم عليك اليهودي، فإنما يقول: السام عليك، فقل: وعليك"، وقال مرة:" إذا سلم عليكم اليهود فقولوا: وعليكم، فإنهم يقولون: السام عليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، سَمِعْتُهُ مِنِ ابْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكَ الْيَهُودِيُّ، فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْ: وَعَلَيْكَ"، وَقَالَ مَرَّةً:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ الْيَهُودُ فَقُولُوا: وَعَلَيْكُمْ، فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ: السَّامُ عَلَيْكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرتا ہے تو وہ «السام عليك» کہتا ہے، اس لئے اس کے جواب میں تم صرف «وعليك» کہہ دیا کرو۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جب یہودی تمہیں سلام کریں تو تم وعلیکم کہہ دیا کرو کیونکہ وہ «السام عليكم» کہتے ہیں (تم پر موت طاری ہو)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6928، م: 2164
حدیث نمبر: 4564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناج اثنان دون الثالث"، وقال مرة: إن النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يتناجى الرجلان دون الثالث، إذا كانوا ثلاثة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ"، وَقَالَ مَرَّةً: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَتَنَاجَى الرَّجُلَانِ دُونَ الثَّالِثِ، إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر نے لگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183
حدیث نمبر: 4565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبايع على السمع والطاعة، ثم يقول:" فيما استطعت"، وقال مرة: فيلقن احدنا:" فيما استطعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ:" فِيمَا اسْتَطَعْتَ"، وَقَالَ مَرَّةً: فَيُلَقِّنُ أَحَدَنَا:" فِيمَا اسْتَطَعْتَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بات سننے اور اطاعت کر نے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہو گا تم بات سنو گے اور مانو گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7202، م: 1867
حدیث نمبر: 4566
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، قال: سمعت عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، او يكون بيع خيار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب کہ وہ جدا نہ ہو جائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2107، م: 1531
حدیث نمبر: 4567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن زيد بن اسلم سمع ابن عمر ابن ابنه عبد الله بن واقد: يا بني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا ينظر الله عز وجل إلى من جر إزاره خيلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ابْنَ ابْنِهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ وَاقِدٍ: يَا بُنَيَّ، سَمِعْت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ خُيَلَاءَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5783، م: 2085
حدیث نمبر: 4568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن عمر " دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم مسجد بني عمرو بن عوف، مسجد قباء يصلي فيه، فدخلت عليه رجال الانصار يسلمون عليه، ودخل معه صهيب، فسالت صهيبا: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع إذا سلم عليه؟ قال: يشير بيده، قال سفيان: قلت لرجل: سل زيدا: اسمعته من عبد الله؟ وهبت انا ان اساله، فقال: يا ابا اسامة، سمعته من عبد الله بن عمر؟ قال: اما انا، فقد رايته فكلمته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ " دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، مَسْجِدَ قُبَاءَ يُصَلِّي فِيهِ، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ رِجَالُ الْأَنْصَارِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ، وَدَخَلَ مَعَهُ صُهَيْبٌ، فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ؟ قَالَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ، قَالَ سُفْيَانُ: قُلْتُ لِرَجُلٍ: سَلْ زَيْدًا: أَسَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ وَهِبْتُ أَنَا أَنْ أَسْأَلَهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا أُسَامَةَ، سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا، فَقَدْ رَأَيْتُهُ فَكَلَّمْتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف کی مسجد یعنی مسجد قباء میں نماز پڑھنے کی لئے تشریف لے گئے وہاں کچھ انصاری صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کر نے کے لئے حاضر ہوئے ان کے ساتھ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ بھی تھے، میں نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سلام کیا جاتا ہے تو آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح جواب دیتے تھے؟ فرمایا کہ ہاتھ سے اشارہ کر دیتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی سے کہا سیدنا زید بن اسلم رحمہ اللہ سے پوچھو کہ یہ روایت آپ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خود سنی ہے؟ مجھے خود سوال کر نے میں ان کا رعب حائل ہو گیا چنانچہ اس آدمی نے ان سے پوچھا کہ اے ابواسامہ! کیا آپ نے یہ روایت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خود سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے انہیں دیکھا بھی ہے اور ان سے بات چیت بھی کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا صالح بن كيسان ، عن سالم ، عن ابيه ، كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قفل من حج او عمرة او غزو فاوفى على فدفد من الارض، قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، آيبون إن شاء الله تائبون عابدون لربنا حامدون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ غَزْوٍ فَأَوْفَى عَلَى فَدْفَدٍ مِنَ الْأَرْضِ، قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2995، م: 1344
حدیث نمبر: 4570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم ، قال: كان ابن عمر ، يقول: هذه البيداء التي يكذبون فيها على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! والله" ما احرم النبي صلى الله عليه وسلم إلا من عند المسجد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: كَان ابْنُ عُمَرَ ، يَقُولُ: هَذِهِ الْبَيْدَاءُ الَّتِي يَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! وَاللَّهِ" مَا أَحْرَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ.
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے، یہ وہ مقام بیداء ہے جس کے متعلق تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط نسبت کرتے ہو واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور رکھا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1541، م: 1187
حدیث نمبر: 4571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن صلاة الليل؟ فقال:" مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح، فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 729
حدیث نمبر: 4572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، سمعت ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم، الا وإنها العشاء، وإنهم يعتمون بالإبل او عن الإبل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:" لَا تَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ، أَلَا وَإِنَّهَا الْعِشَاءُ، وَإِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ أَوْ عَنِ الْإِبِلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آ جائیں، یاد رکھو! اس کا نام نماز عشاء ہے اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودہ دوہتے ہیں (اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ کہہ دیتے ہیں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 644
حدیث نمبر: 4573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر . ح وهشام ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن الضب؟ فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح وَهِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الضَّبِّ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان: الأول : سفيان، عن عبدالله بن دينار، عن ابن عمر، وهو إسناد صحيح على شرط الشيخين، والثاني: سفيان، عن هشام بن عروة، عن عروة بن الزبير، وهذا إسناد ضعيف لإرساله، عروة بن الزبير لم يدرك النبى ، وقد سلف تخريجه بالإسناد الأول برقم: 4562 .
حدیث نمبر: 4574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن نافع ، قال ابن عمر رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فلما رايته اسرعت، فدخلت المسجد، فجلست، فلم اسمع حتى نزل، فسالت الناس اي شيء قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا:" نهى عن الدباء والمزفت ان ينتبذ فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ أَسْرَعْتُ، فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَجَلَسْتُ، فَلَمْ أَسْمَعْ حَتَّى نَزَلَ، فَسَأَلْتُ النَّاسَ أَيَّ شَيْءٍ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا:" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ منبر پر جلوہ افروز دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی میں تیزی سے مسجد میں داخل ہوا اور ایک جگہ جا کر بیٹھ گیا لیکن ابھی سننے کا موقعہ نہ ملا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اتر آئے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997
حدیث نمبر: 4575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثني مسلم بن ابي مريم ، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي ، قال: صليت إلى جنب ابن عمر ، فقلبت الحصى، فقال:" لا تقلب الحصى، فإنه من الشيطان، ولكن كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل كان يحركه هكذا"، قال ابو عبد الله: يعني مسحة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَقَلَّبْتُ الْحَصَى، فَقَالَ:" لَا تُقَلِّبْ الْحَصَى، فَإِنَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَلَكِنْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ كَانَ يُحَرِّكُهُ هَكَذَا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: يَعْنِي مَسْحَةً.
علی بن عبدالرحمن معاوی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں نماز پڑھنے کا موقعہ ملا میں کنکر یوں کو الٹ پلٹ کر نے لگا، تو انہوں نے مجھے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شیطانی عمل ہے البتہ اس طرح کرنا جائز ہے جیسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ اس طرح انہیں حرکت دیتے تھے۔ راوی نے ہاتھ پھیر کر دکھایا (سجدے کی جگہ پر اسے برابر کر لیتے تھے بار بار اسی میں لگ کر نماز خراب نہیں کرتے تھے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 850
حدیث نمبر: 4576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تسافروا بالقرآن، فإني اخاف ان يناله العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُسَافِرُوا بِالْقُرْآنِ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سفر میں جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ نہ لے جایا کرو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1869
حدیث نمبر: 4577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) سمعت سفيان، قال: سمعت سفيان، قال: إنه" نذر، يعني: ان يعتكف في المسجد الحرام، فسال النبي صلى الله عليه وسلم؟ فامره" , قيل لسفيان: عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر:" ان عمر نذر؟ قال: نعم".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) سَمِعْت سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْت سُفْيَانَ، قَالَ: إِنَّهُ" نَذَرَ، يَعْنِي: أَنْ يَعْتَكِفَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَمَرَهُ" , قِيلَ لِسُفْيَانَ: عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّ عُمَرَ نَذَرَ؟ قَالَ: نَعَمْ".
امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سفیان کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ انہوں نے مسجد الحرام میں اعتکاف کر نے کی منت مانی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منت کو پورا کر نے کا حکم دیا کسی نے سفیان سے پوچھا کہ یہ روایت ایوب نے نافع سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نقل کی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ منت مانی تھی؟ انہوں نے جواب دیا ہاں!۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه قال:" حق على كل مسلم ان يبيت ليلتين وله ما يوصي فيه إلا ووصيته مكتوبة عنده".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر ، أَنَّهُ قَالَ:" حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَبِيتَ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ مَا يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر مسلمان پر حق ہے کہ اس کی تین راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1627
حدیث نمبر: 4579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" بعث سرية إلى نجد، فبلغت سهامهم اثني عشر بعيرا، ونفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ، فَبَلَغَتْ سِهَامُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4338، م: 1749
حدیث نمبر: 4580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن نافع ، قال: كنا مع ابن عمر بضجنان، فاقام الصلاة، ثم نادى الا صلوا في الرحال، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر مناديا في الليلة المطيرة او الباردة:" الا صلوا في الرحال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِضَجْنَانَ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ نَادَى أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ مُنَادِيًا فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ أَوْ الْبَارِدَةِ:" أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ".
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کا اعلان کروایا، پھر یہ منادی کر دی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کر دیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين، فقال: إن شاء الله، فقد استثنى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقَدْ اسْتَثْنَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرا علي سفيان ، سمعت ايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع حبل الحبلة".(حديث مرفوع) قَرِأَ عَلَيَّ سُفْيَانُ ، سَمِعْتُ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے پیٹ میں ہی بیع کر نے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2256، م:1514
حدیث نمبر: 4583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن جدعان ، عن القاسم بن ربيعة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة، وهو على درج الكعبة:" الحمد لله الذي صدق وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، الا إن قتيل العمد الخطا بالسوط او العصا فيه مئة من الإبل، وقال مرة: المغلظة فيها اربعون خلفة، في بطونها اولادها الا إن كل ماثرة كانت في الجاهلية ودم ودعوى، وقال مرة: ودم ومال تحت قدمي هاتين، إلا ما كان من سقاية الحاج وسدانة البيت، فإني امضيهما لاهلهما على ما كانت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ الْخَطَأِ بِالسَّوْطِ أَوْ الْعَصَا فِيهِ مِئَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَقَالَ مَرَّةً: الْمُغَلَّظَةُ فِيهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً، فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا ألاَ إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَدَمٍ وَدَعْوَى، وَقَالَ مَرَّةً: وَدَمٍ وَمَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ، فَإِنِّي أُمْضِيهِمَا لِأَهْلِهِمَا عَلَى مَا كَانَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو تن تنہا شکست دی، یاد رکھو لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہو جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے۔ بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی۔ یاد رکھو! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر،ہر خون اور ہر دعوی میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ شریف کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لئے برقرار رکھتا ہوں جب تک دنیا باقی ہے (یہ عہدے ان ہی لوگوں کے پاس رہیں گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف ابن جدعان
حدیث نمبر: 4584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، سمع صدقة ابن عمر ، يقول: يعني عن النبي صلى الله عليه وسلم:" يهل اهل نجد من قرن، واهل الشام من الجحفة، واهل اليمن من يلملم"، ولم يسمعه ابن عمر، وسمع النبي صلى الله عليه وسلم:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة"، قالوا له: فاين اهل العراق؟ قال ابن عمر: لم يكن يومئذ.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، سَمِعَ صَدَقَةَ ابْنُ عُمَر ، يَقُولُ: يَعْنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ"، وَلَمْ يَسْمَعْهُ ابْنُ عُمَرَ، وَسَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذي الْحُلَيْفَةِ"، قَالُوا لَهُ: فَأَيْنَ أَهْلُ الْعِرَاقِ؟ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے، اہل شام جحفہ سے، اہل یمن یلملم اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں۔ لوگوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اہل عراق کہاں گئے؟ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت اس کی میقات نہیں تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525 م: 1182
حدیث نمبر: 4585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن ابن عمر ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إن استلام الركنين يحطان الذنوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ يَحُطَّانِ الذُّنُوبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، سفيان ابن عيينة سمع من عطاء ابن السائب قبل الإختلاط
حدیث نمبر: 4586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمع عمرو : ابن عمر كنا نخابر ولا نرى بذلك باسا، حتى زعم رافع بن خديج ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه، فتركناه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو : ابْنِ عُمَرَ كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، فَتَرَكْنَاهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین مزارعت پر دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے چنانچہ ہم نے اسے چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3343، م: 1547
حدیث نمبر: 4587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمع عمرو : سعيد بن جبير ، يقول: سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمتلاعنين:" حسابكما على الله، احدكما كاذب، لا سبيل لك عليها"، قال: يا رسول الله، مالي؟ قال:" لا مال لك، إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها، وإن كنت كذبت عليها، فذاك ابعد لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو : سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُتَلَاعِنَيْنِ:" حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لَا سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَالِي؟ قَالَ:" لَا مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا، فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والوں سے ارشاد فرمایا کہ تم دونوں کا حساب اللہ کے ذمے ہے، تم میں سے کوئی ایک تو یقیناً جھوٹا ہے اور اب تمہیں اس عورت پر کوئی اختیار نہیں ہے، اس شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا مال؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کوئی مال نہیں ہے، اگر اس پر تمہارا الزام سچا ہے تو اسی مال کے عوض تم نے اس کی شرمگاہ کو اپنے لئے حلال کیا تھا اور اگر اس پر تمہارا الزام جھوٹا ہے پھر تو تمہاے لئے یہ بات بہت بعید ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5312، م: 1493
حدیث نمبر: 4588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا عمرو ، عن ابي العباس ، عن عبد الله بن عمر ، قيل لسفيان: ابن عمرو؟ قال: لا، ابن عمر ان النبي صلى الله عليه وسلم لما حاصر اهل الطائف، ولم يقدر منهم على شيء، قال:" إنا قافلون غدا إن شاء الله"، فكان المسلمين كرهوا ذلك، فقال:" اغدوا"، فغدوا على القتال، فاصابهم جراح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا قافلون غدا إن شاء الله، فسر المسلمون، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قِيلَ لِسُفْيَانَ: ابْنُ عَمْرٍو؟ قَالَ: لَا، ابْنُ عُمَرَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَاصَرَ أَهْلَ الطَّائِفِ، وَلَمْ يَقْدِرْ مِنْهُمْ عَلَى شَيْءٍ، قَالَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، فَكَأَنَّ الْمُسْلِمِينَ كَرِهُوا ذَلِكَ، فَقَالَ:" اغْدُوا"، فَغَدَوْا عَلَى الْقِتَالِ، فَأَصَابَهُمْ جِرَاحٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَسُرَّ الْمُسْلِمُونَ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف کا محاصرہ کیا اور اس سے کچھ فائدہ نہ ہو سکا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اعلان کروا دیا کہ کل ہم لوگ ان شاء اللہ واپس چلیں گے، مسلمانوں کو اس حکم پر اپنی طبیعت میں بوجھ محسوس ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہو گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رکنے کے لئے فرما دیا، چنانچہ اگلے دن لڑائی ہوئی تو اس میں مسلمانوں کے کئی آدمی زخمی ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن پھر یہی اعلان فرمایا کہ کل ہم لوگ ان شاء اللہ واپس چلیں گے اس مرتبہ مسلمان خوش ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ مسکر انے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4325، م: 1778
حدیث نمبر: 4589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن سالم ، عن ابيه ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان العبد بين اثنين، فاعتق احدهما نصيبه، فإن كان موسرا، قوم عليه قيمة لا وكس ولا شطط، ثم يعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ الْعَبْدُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ، فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا، قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةً لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، ثُمَّ يُعْتَقُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دو آدمیوں کے درمیان ایک غلام مشترک ہو اور ان میں سے کوئی ایک اپنے حصے سے اسے آزاد کر دے تو دوسرے کے مالدار ہونے کی صورت میں اس کی قیمت لگوائی جائے گی جو حد سے زیادہ کم یا زیادہ نہ ہو گی (اور دوسرے کو اس کا حصہ دے کر) غلام مکمل آزاد ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2503، م: 1501
حدیث نمبر: 4590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن إسماعيل الشيباني : بعت ما في رؤوس نخلي بمئة وسق، إن زاد فلهم، وإن نقص فلهم، فسالت ابن عمر ، فقال:" نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورخص في العرايا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ الشَّيْبَانِيِّ : بِعْتُ مَا فِي رُؤُوسِ نَخْلِي بِمِئَةِ وَسْقٍ، إِنْ زَاد فَلَهُمْ، وَإِنْ نَقَصَ فَلَهُمْ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ:" نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
اسماعیل شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے باغ کی کھجوروں کو سو وسق کے بدلے بیچ دیا کہ اگر زیادہ ہوں تب بھی ان کی اور کم ہوں تب بھی ان کی، پھر میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، البتہ اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن الزهري ، عن ابن عمر ، بينهما سالم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يصلي بعد الجمعة ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، بَيْنَهُمَا سَالِمٌ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 882
حدیث نمبر: 4592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا اضاء الفجر، صلى ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا أَضَاءَ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طلوع فجر کے وقت بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1180،
حدیث نمبر: 4593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، عن نافع ، عن ابن عمر : ادرك رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر، وهو في بعض اسفاره، وهو يقول: وابي، وابي! فقال:" إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله، وإلا فليصمت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَر، وَهُوَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: وَأَبِي، وَأَبِي! فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، وَإِلَّا فَلْيَصْمُتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2679، م: 1646
حدیث نمبر: 4594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا إسماعيل بن امية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" سبق رسول الله صلى الله عليه وسلم الخيل، فارسل ما ضمر منها من الحفياء، وارسل ما لم يضمر منها من ثنية الوداع، إلى مسجد بني زريق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" سَبَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلَ، فَأَرْسَلَ مَا ضُمِّرَ مِنْهَا مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَأَرْسَلَ مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ کروایا ان میں سے جو گھوڑے چھریرے تھے انہیں حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مسابقت کے لئے مقرر فرمایا اور جو چھریرے بدن کے نہ تھے ان کی ریس ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1870
حدیث نمبر: 4595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا ايوب بن موسى ، عن نافع ، خرج ابن عمر يريد العمرة، فاخبروه ان بمكة امرا، فقال:" اهل بالعمرة، فإن حبست، صنعت كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاهل بالعمرة، فلما سار قليلا، وهو بالبيداء، قال: ما سبيل العمرة إلا سبيل الحج، اوجب حجا، وقال: اشهدكم اني قد اوجبت حجا، فإن سبيل الحج سبيل العمرة، فقدم مكة، فطاف بالبيت سبعا، وبين الصفا والمروة سبعا، وقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل، اتى قديدا، فاشترى هديا، فساقه معه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْعُمْرَةَ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ بِمَكَّةَ أَمْرًا، فَقَالَ:" أُهِلُّ بِالْعُمْرَةِ، فَإِنْ حُبِسْتُ، صَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، فَلَمَّا سَارَ قَلِيلًا، وَهُوَ بِالْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا سَبِيلُ الْعُمْرَةِ إِلَّا سَبِيلُ الْحَجِّ، أُوجِبُ حَجًّا، وَقَالَ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا، فَإِنَّ سَبِيلَ الْحَجِّ سَبِيلُ الْعُمْرَةِ، فَقَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ، أَتَى قُدَيْدًا، فَاشْتَرَى هَدْيًا، فَسَاقَهُ مَعَهُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ عمرے کے ارادے سے روانہ ہوئے، لوگوں نے بتایا کہ اس وقت مکہ مکرمہ میں شورش بپا ہے انہوں نے فرمایا: میں عمرے کا احرام باندھ لیتا ہوں، اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، پھر چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے۔ چنانچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور سات چکر لگا کر ایک طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر لگائے اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ انہوں نے مقام قدیر پر پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا اور اپنے ساتھ لے گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ 1639، م: 1230
حدیث نمبر: 4596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب بن موسى ، عن نافع ، ان ابن عمر " اتى قديدا، واشترى هديه، فطاف بالبيت وبين الصفا والمروة، وقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع هكذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " أَتَى قُدَيْدًا، وَاشْتَرَى هَدْيَهُ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام قدیر پر پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا حرم شریف پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ 1639، م: 1230
حدیث نمبر: 4597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سفيان ، حدثنا ايوب يعني ابن موسى ، عن نافع ، سمعت رجلا من بني سلمة يحدث ابن عمر: ان جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما له بسلع، بلغ الموت شاة منها، فاخذت ظررة، فذكتها به، فامره باكلها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَلِمَةَ يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ: أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِسَلْعٍ، بَلَغَ الْمَوْتُ شَاةً مِنْهَا، فَأَخَذَتْ ظُرَرَةً، فَذَكَّتْهَا بِهِ، فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے بنو سلمہ کے ایک آدمی کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو سلع میں ان کی بکریاں چرایا کر تی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کر دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ 5502
حدیث نمبر: 4598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن إسماعيل بن عبد الرحمن بن ذؤيب ، من بني اسد بن عبد العزى، قال: خرجنا مع ابن عمر إلى الحمى، فلما غربت الشمس، هبنا ان نقول له: الصلاة، حتى ذهب بياض الافق، وذهبت فحمة العشاء،" نزل، فصلى بنا ثلاثا واثنتين، والتفت إلينا، وقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نجِيحٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، مِنْ بَنِي أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَى الْحِمَى، فَلَمَّا غَرُبَتْ الشَّمْسُ، هِبْنَا أَنْ نَقُولَ لَهُ: الصَّلَاةَ، حَتَّى ذَهَبَ بَيَاضُ الْأُفُقِ، وَذَهَبَتْ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ،" نَزَلَ، فَصَلَّى بِنَا ثَلَاثًا وَاثْنَتَيْنِ، وَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ".
بنو اسد بن عبدالعزی کے اسماعیل بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ چراگاہ کے لئے نکلے سورج غروب ہو گیا، پھر جب رات کی تاریکی چھانے لگی تو انہوں نے اتر کر ہمیں پہلے تین اور پھر دو رکعتیں پڑھائیں اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1805
حدیث نمبر: 4599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، قال: صحبت ابن عمر إلى المدينة، فلم اسمعه يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا حديثا: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فاتي بجمارة، فقال:" إن من الشجر شجرة مثلها كمثل الرجل المسلم"، فاردت ان اقول: هي النخلة، فنظرت فإذا انا اصغر القوم، فسكت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارَةٍ، فَقَالَ:" إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً مَثَلُهَا كَمَثَلِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ"، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: هِيَ النَّخْلَةُ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَسَكَتُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ النَّخْلَةُ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک کے سفر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا، اس دوران میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک ہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا اور وہ یہ کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کہیں سے کھجوروں کا ایک گچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جو مسلمان کی طرح ہے (بتاؤ وہ کون سادرخت ہے؟) میں نے کہنا چاہا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے دیکھا تو اس مجلس میں شریک تمام لوگوں میں سب سے زیادہ چھوٹا میں ہی تھا، اس لئے خاموش ہو گیا، پھر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 72، م: 2811
حدیث نمبر: 4600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، قال: شهد ابن عمر الفتح وهو ابن عشرين سنة ومعه فرس حرون ورمح ثقيل، فذهب ابن عمر يختلي لفرسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عبد الله، إن عبد الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: شَهِدَ ابْنُ عُمَرَ الْفَتْحَ وَهُوَ ابْنُ عِشْرِينَ سَنَةً وَمَعَهُ فَرَسٌ حَرُونٌ وَرُمْحٌ ثَقِيلٌ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ يَخْتَلِي لِفَرَسِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فتح مکہ کے موقع پر موجود تھے اس وقت ان کی عمر بیس سال تھی ان کے پاس ایک ڈٹ جانے والا گھوڑا اور ایک بھاری نیزہ بھی تھا، وہ جا کر اپنے گھوڑے کے لئے گھاس کاٹنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آوازیں دے دے کر انہیں روکا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، و قول مجاهد: شهد ابن عمر الفتح....محمول على أنه سمع ذلك منه، لطول ملازمته له، وقد سمع منه شيئا كثيرا، و حديثه عنه في «الصحيحين الصحيحين»
حدیث نمبر: 4601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، اخبرنا عمران يعني ابن حدير ، ووكيع المعنى، قال: اخبرنا عمران ، عن يزيد بن عطارد ، قال وكيع السدوسي ابي البزري: ، قال: سالت ابن عمر عن الشرب قائما؟ فقال: قد كنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم" نشرب قياما، وناكل ونحن نسعى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ يَعْنِي ابْنَ حُدَيْرٍ ، وَوَكِيعٌ المعنى، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُطَارِدٍ ، قَالَ وَكِيعٌ السَّدُوسِيِّ أَبِي الْبَزَرِيِّ: ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا؟ فَقَالَ: قَدْ كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَشْرَبُ قِيَامًا، وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَسْعَى".
یزید بن عطارد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا حکم پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھا لیتے تھے۔ (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں؟)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو البزري لم يروعنه إلا عمران ابن حدير، قال ابو حاتم في الجرح و التعديل 9 / 282: لا يحتج به، فهو مجهول، لم يوثقه غير ابن حبان
حدیث نمبر: 4602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر وعمر كانوا" يبدؤون بالصلاة قبل الخطبة في العيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا" يَبْدَؤُونَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ عید کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 963، م: 888
حدیث نمبر: 4603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبد الملك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" لاعن بين رجل وامراته، وفرق بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَاعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرد اور عورت کے درمیان لعان کروایا اور ان دونوں کے درمیان تفریق کر ا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5311، م: 1493
حدیث نمبر: 4604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5313، م: 1494
حدیث نمبر: 4605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يسال عن الماء يكون بارض الفلاة وما ينوبه من الدواب والسباع؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان الماء قدر القلتين لم يحمل الخبث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنِ الْمَاءِ يَكُونُ بِأَرْضِ الْفَلَاةِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ الْقُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر جنگل میں انسان کو ایسا پانی ملے، جہاں جانور اور درندے بھی آتے ہوں تو کیا اس سے وضو کیا جا سکتا ہے؟ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو وہ گندگی کو نہیں اٹھاتا (اس میں گندگی سرایت نہیں کرتی)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، و هذا أسناد حسن، محمد ابن إسحاق صرح بالتحديث عند دارقطني، فانتفت شبهة تدليسه
حدیث نمبر: 4606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن عمه واسع ، عن ابن عمر ، قال: رقيت يوما فوق بيت حفصة، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على حاجته، مستقبل الشام، مستدبر القبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَقِيتُ يَوْمًا فَوْقَ بَيْتِ حَفْصَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَتِهِ، مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ، مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شام کی طرف رخ کر کے اور قبلہ کی طرف پشت کر کے قضاء حاجت فرما رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 148، م: 266
حدیث نمبر: 4607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم ننام في المسجد نقيل فيه، ونحن شباب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ نَقِيلُ فِيهِ، وَنَحْنُ شَبَابٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مسجد میں قیلولہ کرنے کے لئے لیٹ اور سو جاتے تھے اور اس وقت ہم جوان تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 440، م: 2479
حدیث نمبر: 4608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اصاب عمر ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاستامره فيها، فقال: اصبت ارضا بخيبر، لم اصب مالا قط انفس عندي منه، فما تامر به؟ قال:" إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها"، قال: فتصدق بها عمر: ان لا تباع، ولا توهب، ولا تورث، قال: فتصدق بها عمر في الفقراء والقربى والرقاب وفي سبيل الله تبارك وتعالى وابن السبيل والضيف، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف، او يطعم صديقا، غير متاثل فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فِيهَا، فَقَالَ: أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ، فَمَا تَأْمُرُ بِهِ؟ قَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا"، قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ: أَنْ لَا تُبَاعَ، وَلَا تُوهَبَ، وَلَا تُوَرَّثَ، قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ فِي الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا، غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین حصے میں ملی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق مشورہ لینا چاہا،چنانچہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایسا ٹکڑا آیا ہے کہ اس سے عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا، آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس کی اصل اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع صدقہ کر دو۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے فقراء قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کر دیا اور فرمایا کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو جو اس سے اپنے مال میں اضافہ کرنا چاہتا ہو، کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2737، م: 1632
حدیث نمبر: 4609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان غيلان بن سلمة الثقفي اسلم وتحته عشر نسوة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اختر منهن اربعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کر لو (اور باقی چھ کو طلاق دے دو)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده وبعمل الأئمة المتبوعین به، وهذا الإسناد، وإن كان رجاله ثقات رجال الشيخين، إلا أن معمرا رواه بالعراق، وحدث به من حفظه، فوصل إسناده وأخطأ فيه، ورواه عبدالرزاق في «المصنف» عن معمر عن الزهري مرسلا، وكذلك رواه مالك في المؤطا عن الزهري مرسلا، وهذا الصحيح، فإن معمرا كان يحدث في اليمن من كتبه، فلا يقع له الوهم، وأما ما حدث به خارج اليمين! فكان يحدث به من حفظه فيقع له بعض الوهم.
حدیث نمبر: 4610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، قال: ربما" امنا ابن عمر بالسورتين والثلاث في الفريضة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَالَ: رُبَّمَا" أَمَّنَا ابْنُ عُمَرَ بِالسُّورَتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فِي الْفَرِيضَةِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرض نماز میں ہماری امامت کرتے ہوئے ایک ہی رکعت میں دو یا تین سورتیں بھی پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر تسع وعشرون، هكذا وهكذا وهكذا، فإن غم عليكم فاقدروا له"، قال: وكان ابن عمر إذا كان ليلة تسع وعشرين، وكان في السماء سحاب او قتر اصبح صائما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا كَانَ لَيْلَةُ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ، وَكَانَ فِي السَّمَاءِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرٌ أَصْبَحَ صَائِمًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مہینہ کبھی ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے اس لئے اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اندازہ کر لو۔ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شعبان کی ٢٩ تاریخ ہونے کے بعد اگر بادل یا غبار چھایا ہوا ہوتا تو روزہ رکھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1907، م: 1080
حدیث نمبر: 4612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، اخبرني ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تتحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان، فإذا طلع حاجب الشمس، فلا تصلوا حتى تبرز، وإذا غاب حاجب الشمس، فلا تصلوا حتى تغيب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، فَإِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَلَا تُصَلُّوا حَتَّى تَبْرُزَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَلَا تُصَلُّوا حَتَّى تَغِيبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے جب سورج کا کنارہ نکلنا شروع ہو تو جب تک وہ نمایا نہ ہو جائے اس وقت تم نماز نہ پڑھو، اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 582، م: 828
حدیث نمبر: 4613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، يقوم في رشحه إلى انصاف اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، يَقُومُ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4938، م: 2862
حدیث نمبر: 4614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يركز الحربة يصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَرْكُزُ الْحَرْبَةَ يُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات سترہ کے طور پر نیزہ گاڑ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 498، م: 501
حدیث نمبر: 4615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تسافر المراة ثلاثا إلا ومعها ذو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1087، م: 1338
حدیث نمبر: 4616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الخيل بنواصيها الخير إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3644، م: 1871
حدیث نمبر: 4617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثنا محمد بن يحيى ، عن عمه ، عن ابن عمر ، قال:" رقيت يوما على بيت حفصة، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على حاجته، مستدبر البيت مستقبل الشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" رَقِيتُ يَوْمًا عَلَى بَيْتِ حَفْصَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَتِهِ، مُسْتَدْبِرَ الْبَيْتِ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ کی گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شام کی طرف رخ کر کے اور قبلہ کی طرف پشت کر کے قضاء حاجت فرما رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 148، م: 266
حدیث نمبر: 4618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر: انه كان" يرمل ثلاثا ويمشي اربعا، ويزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله، وكان يمشي ما بين الركنين، قال: إنما كان يمشي ما بينهما ليكون ايسر لاستلامه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ كَان" يَرْمُلُ ثَلَاثًا وَيَمْشِي أَرْبَعًا، وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ، وَكَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَهُمَا لِيَكُونَ أَيْسَرَ لِاسْتِلَامِهِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں معمول کی رفتار رکھتے تھے ان کا خیال یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے تھے تاکہ استلام کر نے میں آسانی ہو سکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1617، م: 1261
حدیث نمبر: 4619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الضب، وهو على المنبر؟ فقال:" لا آكله ولا انهى عنه". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من اكل من هذه الشجرة، فلا ياتين المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أَنَهَى عَنْهُ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسْجِدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جبکہ وہ منبر پر تھے، گوہ کے متعلق پوچھا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتاہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اس درخت سے کچھ کھا کر آئے (کچا لہسن) تو وہ مسجد میں نہ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943
حدیث نمبر: 4620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثني نافع ، عن ابن عمر انه كان" يصلي على راحلته، ويوتر عليها، ويذكر ذلك عن النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سواری پر نفل نماز اور وتر پڑھ لیا کرتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 4621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذي تفوته صلاة العصر متعمدا حتى تغرب الشمس، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نماز عصر عمداً فوت ہو جائے حتٰی کہ سورج غروب ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 626، وهذا إسناد ضعيف، الحجاج مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 4622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن المنهال ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر انه مر على قوم وقد نصبوا دجاجة حية يرمونها، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن من مثل بالبهائم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الْمِنْهَالِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ وَقَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً حَيَّةً يَرْمُونَهَا، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ مَنْ مَثَّلَ بِالْبَهَائِمِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا گزر ہوا دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبد الملك بن ابجر ، عن ثوير بن ابي فاختة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن ادنى اهل الجنة منزلة لينظر في ملك الفي سنة، يرى اقصاه كما يرى ادناه، ينظر في ازواجه وخدمه، وإن افضلهم منزلة لينظر في وجه الله تعالى كل يوم مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ ، عَنْ ثُوَيْرِ بْنِ أَبِي فَاخِتَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَيَنْظُرُ فِي مُلْكِ أَلْفَيْ سَنَةٍ، يَرَى أَقْصَاهُ كَمَا يَرَى أَدْنَاهُ، يَنْظُرُ فِي أَزْوَاجِهِ وَخَدَمِهِ، وَإِنَّ أَفْضَلَهُمْ مَنْزِلَةً لَيَنْظُرُ فِي وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى كُلَّ يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت میں سب سے کم درجے کا آدمی دو ہزار سال کے فاصلے پر پھیلی ہوئی مملکت کے آخری حصے کو اس طرح دیکھے گا، جیسے اپنے قریب کے حصے کو دیکھتا ہو گا اور اس پورے علاقے میں اپنی بیویوں اور خادموں کو بھی اسی طرح دیکھتا ہو گا جب کہ سب سے افضل درجے کا جنتی روزانہ دو مرتبہ اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنے والا ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ثوير بن فاختة ضعفه ابن معين وأبو زرعة وأبو حاتم والنسائي وابن عدي وغيرهم، وقال الدارقطني علي بن الجنيد: متروك
حدیث نمبر: 4624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا محمد بن سوقة ، عن ابي بكر بن حفص ، عن ابن عمر ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، اذنبت ذنبا كبيرا، فهل لي توبة؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الك والدان؟" قال: لا، قال:" فلك خالة"، قال: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فبرها إذن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَذْنَبْتُ ذَنْبًا كَبِيرًا، فَهَلْ لِي تَوْبَةٌ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَكَ وَالِدَانِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَكَ خَالَةٌ"، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَبِرَّهَا إِذَنْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے کیا میرے لئے توبہ کی گنجائش اور کوئی صورت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تمہارے والدین ہیں؟ اس نے کہا: نہیں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے متعلق پوچھا، اس نے کہا: وہ ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور ان سے حسن سلوک کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا دخل مكة دخل من الثنية العليا، وإذا خرج خرج من الثنية السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی سے باہر جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1575
حدیث نمبر: 4626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نعد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم حي واصحابه متوافرون: ابو بكر، وعمر، وعثمان، ثم نسكت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَعُدُّ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ وَأَصْحَابُهُ مُتَوَافِرُونَ: أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، ثُمَّ نَسْكُتُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں صحابہ کر ام رضی اللہ عنہم کی کثیر تعداد کے باوجود جب درجہ بندی کرتے تھے، تو ہم یوں شمار کرتے تھے سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم یہاں پہنچ کر ہم خاموش ہو جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3655
حدیث نمبر: 4627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا الحجاج بن ابي عثمان ، عن ابي الزبير ، عن عون بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عمر ، قال: بينا نحن نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قال رجل في القوم:" الله اكبر كبيرا، والحمد لله كثيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من القائل كذا وكذا؟" فقال رجل من القوم: انا يا رسول الله، قال:" عجبت لها، فتحت لها ابواب السماء"، قال ابن عمر: فما تركتهن منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ رَجُلٌ فِي الْقَوْمِ:" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ الْقَائِلُ كَذَا وَكَذَا؟" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" عَجِبْتُ لَهَا، فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک آدمی کہنے لگا «الله اكبر كبيرا، والحمدلله كثيرا، و سبحان الله بكرة واصيلا» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد پوچھا کہ یہ جملے کس نے کہے تھے؟ وہ آدمی بولا، یا رسول اللہ! میں نے کہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان جملوں پر بڑا تعجب ہوا کہ ان کے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دئیے گئے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے میں نے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 601
حدیث نمبر: 4628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر " إذا دخل ادنى الحرم، امسك عن التلبية، فإذا انتهى إلى ذي طوى بات به حتى يصبح، ثم يصلي الغداة، ويغتسل، ويحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله، ثم يدخل مكة ضحى، فياتي البيت، فيستلم الحجر، ويقول: بسم الله، والله اكبر، ثم يرمل ثلاثة اطواف، يمشي ما بين الركنين، فإذا اتى على الحجر استلمه، وكبر اربعة اطواف مشيا، ثم ياتي المقام، فيصلي ركعتين، ثم يرجع إلى الحجر، فيستلمه، ثم يخرج إلى الصفا الباب الاعظم، فيقوم عليه، فيكبر سبع مرار، ثلاثا يكبر، ثم يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ، أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، فَإِذَا انْتَهَى إِلَى ذِي طُوًى بَاتَ بِهِ حَتَّى يُصْبِحَ، ثُمَّ يُصَلِّيَ الْغَدَاةَ، وَيَغْتَسِلَ، وَيُحَدِّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ، ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ ضُحًى، فَيَأْتِي الْبَيْتَ، فَيَسْتَلِمُ الْحَجَرَ، وَيَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَرْمُلُ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، فَإِذَا أَتَى عَلَى الْحَجَر اسْتَلَمَهُ، وَكَبَّرَ أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ مَشْيًا، ثُمَّ يَأْتِي الْمَقَامَ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْحَجَرِ، فَيَسْتَلِمُهُ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّفَا الْبَابِ الْأَعْظَمِ، فَيَقُومُ عَلَيْهِ، فَيُكَبِّرُ سَبْعَ مِرَارٍ، ثَلَاثًا يُكَبِّرُ، ثُمَّ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حرم کے قریب حصے میں پہنچتے تو تلبیہ روک دیتے جب مقام ذی طوی پر پہنچتے تو وہاں رات گزارتے صبح ہونے کے بعد فجر کی نماز پڑھتے غسل کرتے اور بتاتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے، پھر چاشت کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے بیت اللہ کی قریب پہنچ کر حجر اسود کا استلام «بسم الله، والله اكبر» کہہ کر فرماتے، طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرتے، البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے، جب حجر اسود پر پہنچتے تو اس کا استلام کرتے اور تکبیر کہتے، بقیہ چار چکر عام رفتار سے پورے کرتے، مقام ابراہیم پر چلے جاتے اور اس پر کھڑے ہو کر سات مرتبہ تکبیر کہتے اور پھر یوں کہتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریفات ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1573، م: 1259
حدیث نمبر: 4629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن عبد الخالق ، قال: سالت سعيد بن المسيب عن النبيذ؟ فقال: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا قدم وفد عبد القيس مع الاشج، فسالوا نبي الله صلى الله عليه وسلم عن الشراب، فقال:" لا تشربوا في حنتمة، ولا في دباء، ولا نقير"، فقلت له: يا ابا محمد، والمزفت؟ وظننت انه نسي، فقال: لم اسمعه يومئذ من عبد الله بن عمر، وقد كان يكرهه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيذِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ مَعَ الْأَشَجِّ، فَسَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشَّرَابِ، فَقَالَ:" لَا تَشْرَبُوا فِي حَنْتَمَةٍ، وَلَا فِي دُبَّاءٍ، وَلَا نَقِيرٍ"، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، وَالْمُزَفَّتُ؟ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَسِيَ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُهُ.
عبدالخالق کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے نبیذ کے متعلق سوال کیا، انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اس منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ بنو عبدالقیس کا وفد اپنے سردار کے ساتھ آیا، ان لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشروبات کے متعلق پوچھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیا کہ حنتم، دبا، یا نقیر میں کچھ مت پیو،میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابومحمد! کیا اس ممانعت میں مزفت بھی شامل ہے؟ میرا خیال تھا کہ شاید وہ یہ لفظ بھول گئے ہیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے اس دن سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اس کا تذکر ہ کرتے ہوئے نہیں سنا تھا البتہ وہ اسے ناپسند ضرور کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997
حدیث نمبر: 4630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا علي بن الحكم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن ثمن عسب الفحل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ عَسْبِ الْفَحْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانڈ کو مادہ جانور سے جفتی کروانے کے لئے کسی کو دینے پر اجرت لینے سے منع فرمایا ہے (یا یہ کہ ایسی کمائی کو استعمال کرنے کی ممانعت فرمائی ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2284
حدیث نمبر: 4631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا معمر ، عن الزهري ، قال: ابن جعفر في حديثه: اخبرنا ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، ان غيلان بن سلمة الثقفي اسلم وتحته عشر نسوة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اختر منهن اربعا"، فلما كان في عهد عمر طلق نساءه، وقسم ماله بين بنيه، فبلغ ذلك عمر، فقال: إني لاظن الشيطان فيما يسترق من السمع سمع بموتك، فقذفه في نفسك، ولعلك ان لا تمكث إلا قليلا، وايم الله، لتراجعن نساءك، ولترجعن في مالك، او لاورثهن منك، ولآمرن بقبرك فيرجم كما رجم قبر ابي رغال.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَال: ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا"، فَلَمَّا كَانَ فِي عَهْدِ عُمَرَ طَلَّقَ نِسَاءَهُ، وَقَسَمَ مَالَهُ بَيْنَ بَنِيهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأَظُنُّ الشَّيْطَانَ فِيمَا يَسْتَرِقُ مِنَ السَّمْعِ سَمِعَ بِمَوْتِكَ، فَقَذَفَهُ فِي نَفْسِكَ، وَلَعَلَّكَ أَنْ لَا تَمْكُثَ إِلَّا قَلِيلًا، وَايْمُ اللَّهِ، لَتُرَاجِعَنَّ نِسَاءَكَ، وَلَتَرْجِعَنَّ فِي مَالِكَ، أَوْ لَأُوَرِّثُهُنَّ مِنْكَ، وَلَآمُرَنَّ بِقَبْرِكَ فَيُرْجَمُ كَمَا رُجِمَ قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کر لو (باقی کو فارغ کر دو چنانچہ انہوں نے ایساہی کیا) اور جب عمر رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا تو انہوں نے اپنی باقی بیویوں کو بھی طلاق دے دی اور اپنا سارا مال اپنے بیٹوں میں تقسیم کر دیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال ہے شیطان کو چوری چھپے سننے کی وجہ سے تمہاری موت کی خبر معلوم ہو گئی اور وہ اس نے تمہارے دل میں ڈال دی ہے ہو سکتا ہے کہ اب تم تھوڑا عرصہ ہی زندہ رہو، اللہ کی قسم! یا تو تم اپنی بیویوں سے رجوع کر لو اور اپنی تقسیم وراثت سے بھی رجوع کر لو، ورنہ میں تمہاری طرف سے تمہاری بیویوں کو بھی وارث بناؤں گا (اور انہیں ان کا حصہ دلاؤں گا) اور تمہاری قبر پر پتھر مارنے کا حکم دے دوں گا اور جیسے ابو رغال کی قبر پر پتھر مارے جاتے ہیں، تمہاری قبر پر بھی مارے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن المرفوع منه أخطأ فيه معمر، كما سلف برقم : 4609
حدیث نمبر: 4632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عباد بن العوام ، حدثنا سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب كتاب الصدقة، فلم يخرجه إلى عماله حتى قبض، فقرنه بسيفه، فلما قبض عمل به ابو بكر رضي الله عنه حتى قبض، ثم عمر حتى قبض، فكان فيه" في خمس من الإبل شاة، وفي عشر شاتان، وفي خمس عشرة ثلاث شياه، وفي عشرين اربع شياه، وفي خمس وعشرين ابنة مخاض". قال عبد الله بن احمد: قال ابي: ثم اصابتني علة في مجلس عباد بن العوام، فكتبت تمام الحديث، فاحسبني لم افهم بعضه، فشككت في بقية الحديث، فتركته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ، فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ، فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ، فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِهِ أَبُو بَكْر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ، ثُمَّ عُمَرُ حَتَّى قُبِضَ، فَكَانَ فِيهِ" فِي خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ شَاةٌ، وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ، وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ، وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ، وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ". قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: ثُمَّ أَصَابَتْنِي عِلَّةٌ فِي مَجْلِسِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَتَبْتُ تَمَامَ الْحَدِيثِ، فَأَحْسَبُنِي لَمْ أَفْهَمْ بَعْضَهُ، فَشَكَكْتُ فِي بَقِيَّةِ الْحَدِيثِ، فَتَرَكْتُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہو گیا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہو گئے، اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکر ی واجب ہو گی، دس میں میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہو گی۔ عبداللہ بن احمد کہتے ہیں میرے والد صاحب نے فرمایا: یہاں تک پہنچ کر مجھے عباد بن عوام کی مجلس میں کوئی عذر پیش آ گیا،میں نے حدیث تو مکمل لکھ لی لیکن میرا خیال ہے کہ مجھے اس کا کچھ حصہ سمجھ میں نہیں آیا، اس لئے مجھے بقیہ حدیث میں شک ہو گیا جس کی بناء پر میں نے اسے ترک کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعیف، سفیان بن حسین ضعيف في روايته عن الزهري، ثقة في غيره
حدیث نمبر: 4633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابي بهذا الحديث في المسند في حديث الزهري، عن سالم، لانه كان قد جمع حديث الزهري عن سالم فحدثنا به في حديث سالم، عن محمد بن يزيد بتمامه، وفي حديث عباد عن عباد بن العوام.حَدَّثَنِي أَبِي بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي الْمُسْنَدِ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، لِأَنَّهُ كَانَ قَدْ جَمَعَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ فَحَدَّثَنَا بِهِ فِي حَدِيثِ سَالِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بِتَمَامِهِ، وَفِي حَدِيثِ عَبَّادٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مکمل مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد يعني الواسطي ، عن سفيان يعني ابن حسين ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كتب الصدقة ولم يخرجها إلى عماله حتى توفي، قال: فاخرجها ابو بكر من بعده، فعمل بها حتى توفي، ثم اخرجها عمر من بعده، فعمل بها، قال: فلقد هلك عمر يوم هلك وإن ذلك لمقرون بوصيته، فقال: كان فيها" في الإبل في كل خمس شاة، حتى تنتهي إلى اربع وعشرين، فإذا بلغت إلى خمس وعشرين، ففيها بنت مخاض، إلى خمس وثلاثين، فإن لم تكن ابنة مخاض، فابن لبون، فإذا زادت على خمس وثلاثين، ففيها ابنة لبون، إلى خمس واربعين، فإذا زادت واحدة، ففيها حقة، إلى ستين، فإذا زادت ففيها جذعة، إلى خمس وسبعين، فإذا زادت، ففيها ابنتا لبون، إلى تسعين، فإذا زادت، ففيها حقتان، إلى عشرين ومئة، فإذا كثرت الإبل، ففي كل خمسين حقة، وفي كل اربعين ابنة لبون، وفي الغنم من اربعين شاة إلى عشرين ومئة، فإذا زادت ففيها شاتان، إلى مئتين فإذا زادت ففيها ثلاث إلى ثلاث مئة، فإذا زادت بعد، فليس فيها شيء حتى تبلغ اربع مئة، فإذا كثرت الغنم، ففي كل مئة شاة" وكذلك لا يفرق بين مجتمع، ولا يجمع بين متفرق، مخافة الصدقة، وما كان من خليطين، فهما يتراجعان بالسوية، لا تؤخذ هرمة، ولا ذات عيب من الغنم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ ، عَنْ سُفْيَانَ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَتَبَ الصَّدَقَةَ وَلَمْ يُخْرِجْهَا إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ، قَالَ: فَأَخْرَجَهَا أَبُو بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ، فَعَمِلَ بِهَا حَتَّى تُوُفِّيَ، ثُمَّ أَخْرَجَهَا عُمَرُ مِنْ بَعْدِهِ، فَعَمِلَ بِهَا، قَالَ: فَلَقَدْ هَلَكَ عُمَرُ يَوْمَ هَلَكَ وَإِنَّ ذَلِكَ لَمَقْرُونٌ بِوَصِيَّتِهِ، فَقَالَ: كَانَ فِيهَا" فِي الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ، حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ، إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ، إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً، فَفِيهَا حِقَّةٌ، إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ، إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ، إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا حِقَّتَانِ، إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا كَثُرَتِ الْإِبِلُ، فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَفِي الْغَنَمِ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ، إِلَى مِئَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثٌ إِلَى ثَلَاثِ مِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ بَعْدُ، فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِئَةٍ، فَإِذَا كَثُرَتْ الْغَنَمُ، فَفِي كُلِّ مِئَةٍ شَاةٌ" وَكَذَلِكَ لَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ، وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ، فَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ، لَا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ، وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ مِنَ الْغَنَمِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہو گیا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہو گئے، اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہو گی، دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہو گی۔ اور یہی تعداد ٣٥ اونٹوں تک رہے گی، اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جو تیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے۔جب اونٹوں کی تعداد ٣٦ ہو جائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہو گی جب اونٹوں کی تعداد ٤٦ ہو جائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی) کا وجوب ہو گا، جس کے پاس رات کو نر جانور آ سکے۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا جب یہ تعداد ٦١ ہو جائے تو ٧٥ تک اس میں ایک جزعہ (جو پانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہو گا، جب یہ تعداد ٧٦ ہو جائے تو ٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی جب یہ تعداد ٩١ ہو جائے تو ١٢٠ تک اس میں دو حقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آ سکے، جب یہ تعداد ١٢٠ سے تجاوز کر جائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہو گا۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوٰۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہو جائے تو ١٢٠ تک ایک واجب ہو گی ٢٠٠ تک دو بکریاں اور تین سو تک تین بکریاں واجب ہوں گی، اس کے بعد چار سو تک کچھ اضافہ نہیں ہو گا، لیکن جب تعداد زیادہ ہو جائے گی تو اس کے بعد ہر سو میں ایک بکری دیناواجب ہو گی۔ نیز زکوٰۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دو قسم کے جانور ہوں (مثلاً بکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیان برابری سے زکوٰۃ تقسیم ہو جائے گی اور زکوٰۃ میں انتہائی بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سفيان بن حسين في روايته، عن الزهري
حدیث نمبر: 4635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق نصيبا او قال: شقيصا له، او قال: شركا له في عبد، فكان له من المال ما بلغ ثمنه بقيمة العدل، فهو عتيق، وإلا فقد عتق منه" قال ايوب: كان نافع ربما قال في هذا الحديث وربما لم يقله، فلا ادري اهو في الحديث، او قاله نافع من قبله؟ يعني قوله:" فقد عتق منه ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ قَالَ: شَقِيصًا لَهُ، أَوْ قَالَ: شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا بَلَغَ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ، فَهُوَ عَتِيقٌ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ" قَالَ أَيُّوبُ: كَانَ نَافِعٌ رُبَّمَا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهُ، فَلَا أَدْرِي أَهُوَ فِي الْحَدِيثِ، أَوْ قَالَهُ نَافِعٌ مِنْ قِبَلِهِ؟ يَعْنِي قَوْلَهُ:" فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو وہ غلام کی قیمت کے اعتبار سے ہو گا، چنانچہ اب اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی، باقی شرکاء کو ان کے حصے کی قیمت دے دی جائے گی اور غلام آزاد ہو جائے گا ورنہ جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2524، م: 1501
حدیث نمبر: 4636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قفل من غزو او حج، او عمرة فعلا فدفدا من الارض او شرفا، قال:" الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، ساجدون عابدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ، أَوْ عُمْرَةٍ فَعَلَا فَدْفَدًا مِنَ الْأَرْضِ أَوْ شَرَفًا، قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، سَاجِدُونَ عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں، سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2595، م: 1344
حدیث نمبر: 4637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يسترعي الله تبارك وتعالى عبدا رعية، قلت او كثرت، إلا ساله الله تبارك وتعالى عنها يوم القيامة، اقام فيهم امر الله تبارك وتعالى ام اضاعه؟ حتى يساله عن اهل بيته خاصة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَبْدًا رَعِيَّةً، قَلَّتْ أَوْ كَثُرَتْ، إِلَّا سَأَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَقَامَ فِيهِمْ أَمْرَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَمْ أَضَاعَهُ؟ حَتَّى يَسْأَلَهُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ خَاصَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جس شخص کو رعیت کا خواہ وہ کم ہو یا زیادہ ذمہ داربناتا ہے، اس سے رعایا کے متعلق قیامت کے دن باز پرس بھی کرے گا کہ اس نے اپنی رعایا کے بارے اللہ کے احکامات کو قائم کیا یا ضائع کیا؟ یہاں تک کہ اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق بھی خصوصیت کے ساتھ پوچھا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات إلا أن الحسن البصري لم يسمع هذا الحديث من ابن عمر، وله شاهد من حديث معقل بن يسار عند البخاري : 7151، ومسلم : 142
حدیث نمبر: 4638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا معمر ، عن عبد الله بن مسلم اخي الزهري، عن حمزة بن عبد الله بن عمر عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزال المسالة باحدكم حتى يلقى الله تبارك وتعالى وليس في وجهه مزعة لحم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مانگنا اپنی عادت بنا لیتا ہے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کی ایک بوٹی تک نہ ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1474، م: 1040
حدیث نمبر: 4639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثني عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله ، قال: كانوا يتبايعون الطعام جزافا على السوق،" فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيعوه حتى ينقلوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا عَلَى السُّوقِ،" فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگ اندازے سے غلے کی خرید و فروخت کر لیتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس طرح بیع کرنے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2167، م: 1526
حدیث نمبر: 4640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان اهل الجاهلية يبيعون لحم الجزور بحبل حبلة، وحبل حبلة تنتج الناقة ما في بطنها، ثم تحمل التي تنتجه،" فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَبِيعُونَ لَحْمَ الْجَزُورِ بِحَبَلِ حَبَلَةٍ، وَحَبَلُ حَبَلَةٍ تُنْتَجُ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا، ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِي تُنْتَجُهُ،" فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اونٹ کا گوشت حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کے بدلے بیچا کرتے تھے اور حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے سے مراد جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے اس کا بچہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3843، م: 1514
حدیث نمبر: 4641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال، قال: عمرو يعني ابن دينار ذكروا الرجل يهل بعمرة فيحل، هل له ان ياتي يعني امراته، قبل ان يطوف بين الصفا والمروة؟ فسالنا جابر بن عبد الله؟ فقال: لا، حتى يطوف بالصفا والمروة، وسالنا ابن عمر ؟ فقال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت سبعا، فصلى خلف المقام ركعتين، وسعى بين الصفا والمروة، ثم قال:" لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ، قَالَ: عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ذَكَرُوا الرَّجُلَ يُهِلُّ بِعُمْرَةٍ فَيَحِلُّ، هَلْ لَهُ أَنْ يَأْتِيَ يَعْنِي امْرَأَتَهُ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ؟ فَقَالَ: لَا، حَتَّى يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَسَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ ؟ فَقَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، فَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ:" لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں میں یہ بات چھڑ گئی کہ اگر کوئی آدمی عمرہ کا احرام باندھے تو کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے اپنی بیوی کے پاس آنا حلال ہو جاتا ہے یا نہیں؟ ہم نے یہ سوال سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے یہ کام حلال نہیں، پھر ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے طواف کے سات چکر لگائے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی پھر فرمایا کہ پیغمبر اللہ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 395، وأخرج الشطر الثاني منه مسلم : 1234
حدیث نمبر: 4642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يقول: بينما الناس يصلون في مسجد قباء الغداة، إذ جاء جاء فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد انزل عليه الليلة قرآن،" وامر ان تستقبل الكعبة، فاستقبلوها، واستداروا، فتوجهوا نحو الكعبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ الْغَدَاةَ، إِذْ جَاءَ جَاءٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ،" وَأُمِرَ أَنْ تُسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةُ، فَاسْتَقْبَلُوهَا، وَاسْتَدَارُوا، فَتَوَجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کر نے کا حکم دیا گیا ہے یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنارخ کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 4488، م : 526
حدیث نمبر: 4643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن جريج ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكل احدكم من اضحيته فوق ثلاثة ايام" وكان عبد الله إذا غابت الشمس من اليوم الثالث لا ياكل من لحم هديه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ" وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مِنَ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے۔ اسی وجہ سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تیسرے دن کے غروب آفتاب کے بعد قربانی کے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م :1970، ابن جریج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدلیسه
حدیث نمبر: 4644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 4645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م : 2003
حدیث نمبر: 4646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرنا نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلفَ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م : 1395
حدیث نمبر: 4647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة، والمزابنة: الثمر بالتمر كيلا، والعنب بالزبيب كيلا، والحنطة بالزرع كيلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: الثَّمَرُ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَالْعِنَبُ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا، وَالْحِنْطَةُ بِالزَّرْعِ كَيْلًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے، بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ کٹی ہوئی کھجور کی درختوں پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے، انگور کی کشمش کے بدلے اور گندم کے بدلے گیہوں کی اندازے سے بیع کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1272، م: 1542
حدیث نمبر: 4648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الغادر يرفع له لواء يوم القيامة، يقال: هذه غدرة فلان بن فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْغَادِرُ يُرْفَعُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6177، م: 1735
حدیث نمبر: 4649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حمل علينا السلاح فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6874، م: 98
حدیث نمبر: 4650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثني سالم ابو عبد الله ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من تبع جنازة حتى يصلي عليها، فإن له قيراطا"، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القيراط؟ فقال:" مثل احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا، فَإِنَّ لَهُ قِيرَاطًا"، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِيرَاطِ؟ فَقَالَ:" مِثْلُ أُحُدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابرثواب ملے گا۔ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 4651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن مالك ، حدثنا زيد بن اسلم سمعت ابن عمر يقول: جاء رجلان من اهل المشرق إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فخطبا، فعجب الناس من بيانهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من البيان سحرا" او" إن بعض البيان سحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلَانِ مِنْ أَهْلِ الْمَشْرِقِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَطَبَا، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ بَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا" أَوْ" إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے انہوں نے جو گفتگو کی لوگوں کو اس کی روانی اور عمدگی پر تعجب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5767
حدیث نمبر: 4652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمني ركعتين، ومع ابي بكر، ومع عمر، ومع عثمان صدرا من إمارته، ثم اتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًي رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَمَعَ عُمَرَ، وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، ثُمَّ أَتَمَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منٰی میں دو رکعتیں پڑھی ہیں، نیز سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بھی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائی ایام خلافت میں بھی، بعد میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے مکمل پڑھنا شروع کر دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1082، م: 694
حدیث نمبر: 4653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجعلوا من صلاتكم في بيوتكم، ولا تتخذوها قبورا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوا مِنْ صَلَاتِكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان نہ بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 432، م: 777
حدیث نمبر: 4654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، انبانا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احفوا الشوارب، واعفوا اللحى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَنْبَأَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مونچھیں خوب اچھی طرح کتروا دیا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5892، م: 259
حدیث نمبر: 4655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تمنعوا إماء الله مساجد الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی باندیوں کو مساجد میں آنے سے مت روکو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 900، م: 443
حدیث نمبر: 4656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، اخبرني ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" بات بذي طوى حتى اصبح، ثم دخل مكة"، وكان ابن عمر يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَاتَ بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ذی طوی پر پہنچتے تو وہاں رات گزارتے صبح ہونے کے بعد مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1574، م: 1259
حدیث نمبر: 4657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرحم الله المحلقين"، قالوا: يا رسول الله، والمقصرين؟ قال:" يرحم الله المحلقين"، قال في الرابعة:" والمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالَ فِي الرَّابِعَةِ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ! حلق کر انے والوں کو معاف فرما دے۔ لوگوں نے عرض کیا، قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعا فرمائیے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م : 1301، ذكره البخاري تعليقا مجزوما به، بإثر الحديث 1727 من طريق عبيد الله به
حدیث نمبر: 4658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منكم احد إلا يعرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة، فمن اهل الجنة وإن كان من اهل النار فمن اهل النار، يقال: هذا مقعدك حتى تبعث إليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، يُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ إِلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، نے ارشاد فرمایا: ہر شخص کے سامنے صبح و شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے تک تمہارا یہی ٹھکانہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2868، م: 3240
حدیث نمبر: 4659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه فيجلس فيه، ولكن تفسحوا وتوسعوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ فَيَجْلِسَ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے البتہ تم پھیل کر کشادگی پیدا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6270، م: 2177
حدیث نمبر: 4660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل الظهر سجدتين، وبعدها سجدتين، وبعد المغرب سجدتين، وبعد العشاء سجدتين، وبعد الجمعة سجدتين، فاما الجمعة والمغرب في بيته، قال: واخبرتني اختي حفصة انه كان يصلي سجدتين خفيفتين إذا طلع الفجر، قال: وكانت ساعة لا ادخل على النبي صلى الله عليه وسلم فيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الظُّهْرِ سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ سَجْدَتَيْنِ، فَأَمَّا الْجُمُعَةُ وَالْمَغْرِبُ فِي بَيْتِهِ، قَالَ: وَأَخْبَرَتْنِي أُخْتِي حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، قَالَ: وَكَانَتْ سَاعَةً لَا أَدْخُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھی ہیں، نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھی ہیں، البتہ جمعہ اور مغرب کے بعد اپنے گھر میں نماز پڑھتے تھے اور میری بہن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے یہ بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طلوع فجر کے وقت بھی مختصر سی دو رکعتیں پڑھتے تھے لیکن وہ ایسا وقت ہوتا ہے تھا جس میں، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں نہیں جاتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1172، م: 729
حدیث نمبر: 4661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" عرضه يوم احد، وهو ابن اربع عشرة فلم يجزه، ثم عرضه يوم الخندق، وهو ابن خمس عشرة، فاجازه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ، وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَلَمْ يُجِزْهُ، ثُمَّ عَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ، فَأَجَازَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہیں غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت نہیں دی، پھر غزوہ خندق کے دن دوبارہ پیش ہوئے تو وہ پندرہ سال کے ہو چکے تھے، اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4097، م: 1868
حدیث نمبر: 4662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اينام احدنا وهو جنب؟ قال: نعم، إذا توضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَال: نَعَمْ، إِذَا تَوَضَّأَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہو جائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، وضو کر لے اور سو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 287، م: 306
حدیث نمبر: 4663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" عامل اهل خيبر بشطر ما يخرج من ثمر او زرع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھلوں یا کھیتی کی جو پیداوار ہو گی اس کا نصف تم ہمیں دو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2329، م: 1551
حدیث نمبر: 4664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يتسار اثنان دون الثالث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَن ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَسَارَّ اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر نے لگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183
حدیث نمبر: 4665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مثل صاحب القرآن مثل صاحب الإبل المعقلة، إن عقلها صاحبها، حبسها، وإن اطلقها، ذهبت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ مَثَلُ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ عَقَلَهَا صَاحِبُهَا، حَبَسَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا، ذَهَبَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلا چھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 789
حدیث نمبر: 4666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان يهوديين زنيا، فاتي بهما النبي صلى الله عليه وسلم،" فامر برجمهما، قال: فرايت الرجل يقيها بنفسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ يَهُودِيَّيْنِ زَنَيَا، فَأُتِيَ بِهِمَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَ بِرَجْمِهِمَا، قَالَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَقِيهَا بِنَفْسِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی مرد و عورت نے بدکاری کی لوگ انہیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان دونوں کو رجم کر دیا گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اس یہودی کو دیکھا کہ عورت کو پتھروں سے بچانے کے لئے اس پر جھکا پڑتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7543، م: 1699
حدیث نمبر: 4667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ادرك عمر وهو في ركب وهو يحلف بابيه، فقال:" لا تحلفوا بآبائكم، ليحلف حالف بالله او ليسكت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ عُمَرَ وَهُوَ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ:" لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، لِيَحْلِفْ حَالِفٌ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہئے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1646
حدیث نمبر: 4668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" السمع والطاعة على المرء فيما احب او كره، إلا ان يؤمر بمعصية فإن امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ فِيمَا أَحَبَّ أَوْ كَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان پر اپنے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے خواہ اسے اچھا لگے یا برا بشرطیکہ اسے کسی معصیت کا حکم نہ دیا جائے، اس لئے کہ اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو اس وقت کسی کی بات سننے اور اس کی اطاعت کر نے کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2955، م: 1839
حدیث نمبر: 4669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا علينا السورة، فيقرا السجدة، فيسجد، ونسجد معه، حتى ما يجد احدنا مكانا لموضع جبهته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ عَلَيْنَا السُّورَةَ، فَيَقْرَأُ السَّجْدَةَ، فَيَسْجُدُ، وَنَسْجُدُ مَعَهُ، حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَكَانًا لِمَوْضِعِ جَبْهَتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے کسی سورت کی تلاوت فرماتے اس میں موجود آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض لوگوں کو اپنی پیشانی زمین پر رکھنے کے لئے جگہ نہ ملتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1075، م: 575
حدیث نمبر: 4670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة في الجميع تزيد على صلاة الرجل وحده سبعا وعشرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَّلَاةُ فِي الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ سَبْعًا وَعِشْرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 650
حدیث نمبر: 4671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم راوا ليلة القدر في المنام في السبع الاواخر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اراكم قد تتابعتم في السبع الاواخر، فالتمسوها في السبع الاواخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَاكُمْ قَدْ تَتَابَعْتُمْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَالْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ نے خواب میں شب قدر کو آخری سات راتوں میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر آ کر ایک دوسرے کے موافق ہو جاتے ہیں، اس لئے آخری سات راتوں میں اسے تلاش کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2015، م: 1165
حدیث نمبر: 4672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن جريج او ابن جريج ، قال: قلت لابن عمر اربع خلال رايتك تصنعهن، لم ار احدا يصنعهن؟ قال: ما هي؟ قال: رايتك تلبس هذه النعال السبتية، ورايتك تستلم هذين الركنين اليمانيين لا تستلم غيرهما، ورايتك لا تهل حتى تضع رجلك في الغرز، ورايتك تصفر لحيتك؟ قال:" اما لبسي هذه النعال السبتية: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبسها، ويتوضا فيها، ويستحبها، واما استلام هذين الركنين: فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمهما لا يستلم غيرهما، واما تصفيري لحيتي: فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصفر لحيته، واما إهلالي إذا استوت بي راحلتي: فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا وضع رجله في الغرز، واستوت به راحلته اهل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ جُرَيْجٍ أَوْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَرْبَعُ خِلَالٍ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُهُنَّ، لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُنَّ؟ قَالَ: مَا هِيَ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ تَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ لَا تَسْتَلِمُ غَيْرَهُمَا، وَرَأَيْتُكَ لَا تُهِلُّ حَتَّى تَضَعَ رِجْلَكَ فِي الْغَرْزِ، وَرَأَيْتُكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ؟ قَالَ:" أَمَّا لُبْسِي هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْبَسُهَا، ويَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَيَسْتَحِبُّهَا، وَأَمَّا اسْتِلَامُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ: فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا لَا يَسْتَلِمُ غَيْرَهُمَا، وَأَمَّا تَصْفِيرِي لِحْيَتِي: فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ، وَأَمَّا إِهْلَالِي إِذَا اسْتَوَتْ بِي رَاحِلَتِي: فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ، وَاسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ أَهَلَّ".
جریج یا ابن جریج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ کو چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں، جو میں آپ کے علاوہ کسی اور کو کرتے ہوئے نہیں دیکھتا، انہوں نے پوچھا کہ وہ کون سے کام ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کو رنگی ہوئی کھالوں کی جوتیاں پہنے ہوئے دیکھتا ہوں کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے ہیں کسی اور رکن کا استلام نہیں کرتے، میں دیکھتاہوں کہ آپ اس وقت تک تلبیہ نہیں پڑھتے جب تک آپ اپنا پاؤں رکاب میں نہ رکھ دیں اور میں دیکھتا ہوں کہ آپ داڑھی کو رنگین کرتے ہیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہننے کی جو بات ہے تو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسی جوتی پہنی ہے، اسے پہن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو بھی فرما لیتے تھے اور اسے پسند کرتے تھے، رکن یمانی اور حجر اسود ہی کو بوسہ دینے کی جو بات ہے، تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف انہی دو کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں فرماتے تھے، داڑھی کو رنگنے کا جو مسئلہ ہے سو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی داڑھی رنگتے ہوئے دیکھا ہے اور جہاں تک سواری پر بیٹھ کر تلبیہ پڑھنے اور احرام کی نیت کر نے کا تعلق ہے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جب وہ پاؤں رکاب میں رکھ دیتے اور سواری پر سیدھے ہو کر بیٹھ جاتے اور سواری آپ کو لے کر سیدھی ہو جاتی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 166، م: 1187
حدیث نمبر: 4673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، ومحمد بن عبيد ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" العبد إذا احسن عبادة ربه تبارك وتعالى، ونصح لسيده، كان له اجرة مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" الْعَبْدُ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ، كَانَ لَهُ أََجْرُةُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو اسے دہرا اجر ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2550، م، 1664
حدیث نمبر: 4674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا مالك ، حدثني الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه، وإذا ركع صنع مثل ذلك، وإذا رفع راسه من الركوع، صنع مثل ذلك، وإذا قال:" سمع الله لمن حمده"، قال:" ربنا ولك الحمد"، ولا يصنع مثل ذلك في السجود.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، قَالَ:" رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ"، وَلَا يَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے تھے، نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد ربنا و لک الحمد کہتے تھے، لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 735، م: 390
حدیث نمبر: 4675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، حدثني عثمان بن سراقة سمعت ابن عمر يقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يصلي في السفر قبلها ولا بعدها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ سُرَاقَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يُصَلِّي فِي السَّفَرِ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابو إسحاق ، عن عبد الله بن مالك ، ان ابن عمر صلى المغرب والعشاء بجمع بإقامة واحدة، فقال له عبد الله بن مالك: يا ابا عبد الرحمن، ما هذه الصلاة؟ فقال: صليتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان بإقامة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَالِكٍ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ: صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں عبداللہ بن مالک نے عرض کیا: اے عبدالرحمن! یہ کیسی نماز ہے؟ فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبد الله بن مالك الهمداني - ولو لم يذكر في الرواية عنه غير أبي إسحاق السبيعي، وأبي روق الهمداني، ولم يؤثر توثيقه عن غير ابن حبان - متابع
حدیث نمبر: 4677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، وكان يجعل فصه مما يلي كفه، فاتخذه الناس، فرمى به، واتخذ خاتما من ورق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ، فَاتَّخَذَهُ النَّاسُ، فَرَمَى بِهِ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور چاندی کی انگوٹھی بنوا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5865، م: 2091
حدیث نمبر: 4678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرؤيا جزء من سبعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: م: 2265
حدیث نمبر: 4679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان قائما عند باب عائشة، فاشار بيده نحو المشرق، فقال:" الفتنة هاهنا، حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا عِنْدَ بَابِ عَائِشَةَ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، فَقَالَ:" الْفِتْنَةُ هَاهُنَا، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے دروازے پڑ کھڑے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3104، م: 2905
حدیث نمبر: 4680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: لما مات عبد الله بن ابي، جاء ابنه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، اعطني قميصك حتى اكفنه فيه، وصل عليه، واستغفر له، فاعطاه قميصه، وقال:" آذني به"، فلما ذهب ليصلي عليه، قال يعني عمر: قد نهاك الله ان تصلي على المنافقين، فقال:" انا بين خيرتين استغفر لهم او لا تستغفر لهم سورة التوبة آية 80 فصلى عليه، فانزل الله تعالى: ولا تصل على احد منهم مات ابدا سورة التوبة آية 84 قال: فتركت الصلاة عليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ:" آذِنِّي بِهِ"، فَلَمَّا ذَهَبَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ يَعْنِي عُمَرَ: قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ:" أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سورة التوبة آية 80 فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا سورة التوبة آية 84 قَالَ: فَتُرِكَتْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی مر گیا، تو اس کے صاحبزادے جو مخلص مسلمان تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ! مجھے اپنی قمیض عطاء فرمائیے تاکہ میں اس میں اسے کفن دوں اس کی نماز جنازہ بھی پڑھایئے اور اللہ سے بخشش بھی طلب کیجئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی قمیض دے دی اور فرمایا کہ جنازے کے وقت مجھے اطلاع دینا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دو باتوں کا اختیار ہے استغفار کر نے یا نہ کر نے کا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرما دیا کہ ان میں سے جو مر جائے اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں چنانچہ اس کے بعد ان کی نماز جنازہ متروک ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1269، م: 2400
حدیث نمبر: 4681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، اخبرني عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ركز الحربة يصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَكَزَ الْحَرْبَةَ يُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات سترہ کے طور پر نیزہ گاڑ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح خ: 498، م: 501،
حدیث نمبر: 4682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" غير اسم عاصية، قال: انت جميلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ، قَالَ: أَنْتِ جَمِيلَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ نام بدل کر اس کی جگہ جمیلہ نام رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2139
حدیث نمبر: 4683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني زيد العمي ، عن ابي الصديق عن ابن عمر ، قال:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لامهات المؤمنين في الذيل شبرا، فاستزدنه، فزادهن شبرا آخر، فجعلنه ذراعا"، فكن يرسلن إلينا نذرع لهن ذراعا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي زَيْدٌ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فِي الذَّيْلِ شِبْرًا، فَاسْتَزَدْنَهُ، فَزَادَهُنَّ شِبْرًا آخَرَ، فَجَعَلْنَهُ ذِرَاعًا"، فَكُنَّ يُرْسِلْنَ إِلَيْنَا نَذْرَعُ لَهُنَّ ذِرَاعًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ امہات المؤمنین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بالشت کے برابر دامن کی اجازت عطاء فرمائی انہوں نے اس میں اضافے کی درخواست کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بالشت کا مزید اضافہ کر دیا اور امہات المؤمنین نے اسے ایک گز بنا لیا، پھر وہ ہمارے پاس کپڑا بھیجتی تھیں تو ہم انہیں ایک گز ناپ کر دے دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحیح، خ : 5783، م : 2085، وهذا إسناد ضعيف لضعف زيد العمي
حدیث نمبر: 4684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن ابي رواد ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى نخامة في قبلة المسجد، فحكها، وخلق مكانها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَكَّهَا، وَخَلَّقَ مَكَانَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ : 1213، م : 547، إسناده هذا قوي
حدیث نمبر: 4685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كنتم ثلاثة، فلا ينتجي اثنان دون صاحبهما"، قال: قلنا: فإن كانوا اربعا؟ قال:" فلا يضر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَنْتَجِي اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا"، قَالَ: قُلْنَا: فَإِنْ كَانُوا أَرْبَعًا؟ قَالَ:" فَلَا يَضُرُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر نے لگا کرو۔ ہم نے پوچھا: اگر چار ہوں تو؟ فرمایا: پھر کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 6288، م : 2183
حدیث نمبر: 4686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" لا يدع ان يستلم الحجر والركن اليماني في كل طواف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَان" لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِي فِي كُلِّ طَوَافٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی طواف میں حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام ترک نہیں کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 4687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابن دينار سمعت ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا احدكم قال لاخيه: يا كافر، فقد باء بها احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَحَدُكُمْ قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب اپنے بھائی کو اے کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم، فإنها العشاء، إنما يدعونها العتمة، لإعتامهم بالإبل لحلابها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:" لَا يَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ، فَإِنَّهَا الْعِشَاءُ، إِنَّمَا يَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، لِإِعْتَامِهِمْ بِالْإِبِلِ لِحِلَابِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آ جائیں، یاد رکھو، اس کا نام نماز عشاء ہے، اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودھ دوہتے ہیں اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ کہہ دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 644
حدیث نمبر: 4689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن حسين ، حدثنا عمرو بن شعيب ، حدثني سليمان مولى ميمونة، قال: اتيت على ابن عمر وهو بالبلاط، والقوم يصلون في المسجد، قلت: ما يمنعك ان تصلي مع الناس، او القوم؟ قال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تصلوا صلاة في يوم مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ مَوْلَى مَيْمُونَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وَهُوَ بِالْبَلَاطِ، وَالْقَوْمُ يُصَلُّونَ فِي الْمَسْجِدِ، قُلْتُ: مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ النَّاسِ، أَوْ الْقَوْمِ؟ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُصَلُّوا صَلَاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ".
سلیمان مولیٰ میمونہ کہتے ہیں ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اس وقت وہ درختوں کی جھاڑیوں میں تھے اور لوگ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھ رہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک دن میں ایک ہی نماز کو دو مرتبہ نہ پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن مالك ، حدثنا نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا ولم يتب منها، حرمها في الآخرة لم يسقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا وَلَمْ يَتُبْ مِنْهَا، حُرِمَهَا فِي الْآخِرَةِ لَمْ يُسْقَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 5575، م : 2003
حدیث نمبر: 4691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، قال: لا اعلمه إلا عن عبد الله ان العباس استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ان يبيت بمكة ايام مني من اجل السقاية، فرخص له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَال: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ الْعَبَّاسَ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ أَيَّامَ مِنًي مِنْ أَجْلِ السِّقَايَةِ، فَرَخَّصَ لَهُ".
نافع رحمہ اللہ سے غالباً سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت میں سر انجام دینے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 1634، م : 1315
حدیث نمبر: 4692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الشغار"، قال: قلت لنافع: ما الشغار؟ قال: يزوج الرجل ابنته ويتزوج ابنته، ويزوج الرجل اخته ويتزوج اخته، بغير صداق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّغَارِ"، قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَا الشِّغَارُ؟ قَالَ: يُزَوِّجُ الرَّجُلَ ابْنَتَهُ وَيَتَزَوَّجُ ابْنَتَهُ، وَيُزَوِّجُ الرَّجُلَ أُخْتَهُ وَيَتَزَوَّجُ أُخْتَهُ، بِغَيْرِ صَدَاقٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار (وٹے سٹے کی صورت) سے منع فرمایا ہے۔ راوی نے نافع سے شغار کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کسی سے اپنی بیٹی کا نکاح کر دے اور وہ اس سے اپنی بیٹی کا نکاح کر دے یا اپنی بہن کا کسی سے نکاح کر کے خود اس کی بہن سے نکاح کر لے اور مہر مقرر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 6960، م : 1415
حدیث نمبر: 4693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، سمعت سعيد بن جبير ، قال: سئلت عن المتلاعنين، ايفرق بينهما؟ في إمارة ابن الزبير، فما دريت ما اقول، فقمت من مكاني إلى منزل ابن عمر ، فقلت: ابا عبد الرحمن المتلاعنان ايفرق بينهما؟ فقال: سبحان الله!! إن اول من سال عن ذلك فلان بن فلان، قال: يا رسول الله، ارايت الرجل يرى امراته على فاحشة، فإن تكلم تكلم بامر عظيم، وإن سكت سكت على مثل ذلك؟ فسكت، فلم يجبه، فلما كان بعد اتاه، فقال: الذي سالتك عنه قد ابتليت به؟ فانزل الله عز وجل هؤلاء الآيات في سورة النور: والذين يرمون ازواجهم سورة النور آية 6، حتى بلغ ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين سورة النور آية 9" فبدا بالرجل، فوعظه وذكره، واخبره ان عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، فقال: والذي بعثك بالحق ما كذبتك، ثم ثنى بالمراة، فوعظها وذكرها، واخبرها ان عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، فقالت: والذي بعثك بالحق إنه لكاذب، قال: فبدا بالرجل، فشهد اربع شهادات بالله: إنه لمن الصادقين، والخامسة: ان لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين، ثم ثنى بالمراة، فشهدت اربع شهادات بالله: إنه لمن الكاذبين، والخامسة: ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين، ثم فرق بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ، فَقُمْتُ مِنْ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ!! إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَرَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ، فَإِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ؟ فَسَكَتَ، فَلَمْ يُجِبْهُ، فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ أَتَاهُ، فَقَالَ: الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ سورة النور آية 6، حَتَّى بَلَغَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 9" فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ، فَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ، وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُكَ، ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ، فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا، وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ، قَالَ: فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ: إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ، وَالْخَامِسَةَ: أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ، فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ: إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ، وَالْخَامِسَةَ: أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا".
سیدنا سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر کے دور خلافت میں مجھ سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ جن مرد و عورت کے درمیان لعان ہوا ہو کیا ان دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی (یا خود بخود ہو جائے گی؟) مجھے کوئی جواب نہ سوجھا تو میں اپنی جگہ سے اٹھا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے گھر پہنچا اور ان سے عرض کیا، اے ابوعبدالرحمن! لعان کر نے والوں کے درمیان تفریق کی جائے گی؟ انہوں نے میرا سوال سن کر سبحان اللہ کہا اور فرمایا: لعان کے متعلق سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے سوال کیا تھا، اس نے عرض کیا تھا، یا رسول اللہ!! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بدکاری کرتا ہوا دیکھتا ہے وہ بولتا ہے تو بہت بڑی بات کہتا ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو اتنی بڑی بات پر خاموش رہتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سوال کا جواب دینے کے بجائے سکوت فرمایا۔ کچھ ہی عرصے بعد وہ شخص دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے آپ سے جو سوال پوچھا تھا میں اس میں مبتلا ہو گیا ہوں، اس پر اللہ نے سورت نور کی یہ آیات «والذين يرمون ازواجهم . . . . . . ان كان من الصدقين» نازل فرمائیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان آیات کے مطابق مرد سے لعان کا آغاز کرتے ہوئے اسے وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا، دوسرے نمبر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو رکھا اسے بھی وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے، وہ کہنے لگی کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے یہ جھوٹا ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے اس کا آغاز کیا اور اس نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو، پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ گواہی دی کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ سچا ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر ادی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5311 م: 1493
حدیث نمبر: 4694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، حدثنا هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، اخبرني ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا طلع حاجب الشمس، فاخروا الصلاة حتى تبرز، فإذا غاب حاجب الشمس، فاخروا الصلاة حتى تغيب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَبْرُزَ، فَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکلنا شروع ہو تو جب تک وہ نمایاں نہ ہو جائے اس وقت تک نماز نہ پڑھو اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 582، م : 828
حدیث نمبر: 4695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، اخبرني ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں درمیان طلوع ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 582، م : 828
حدیث نمبر: 4696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تسافر المراة ثلاثا إلا ومعها ذو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 1087، م : 1338
حدیث نمبر: 4697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6 قال:" يقوم في رشحه إلى انصاف اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ:" يَقُومُ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے، کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پیسنے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 4938، م : 2862
حدیث نمبر: 4698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اليهود إذا سلموا، فإنما تقول: السام عليك، فقل: عليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا، فَإِنَّمَا تَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْ: عَلَيْكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے تو وہ «السام عليك» کہتا ہے اس لئے اس کے جواب میں تم صرف علیک کہہ دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 6928، م : 2164
حدیث نمبر: 4699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 6928، م : 2164
حدیث نمبر: 4700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، ان ناسا دخلوا على ابن عامر في مرضه، فجعلوا يثنون عليه، فقال ابن عمر : اما إني لست باغشهم لك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى لا يقبل صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ نَاسًا دَخَلُوا عَلَى ابْنِ عَامَرٍ فِي مَرَضِهِ، فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَا إِنِّي لَسْتُ بِأَغَشِّهِمْ لَكَ، سَمِعْت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ، وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ".
مصعب بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ ابن عامر کے پاس بیمار پرسی کے لئے آئے اور ان کی تعریف کر نے لگے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں تمہیں ان سے بڑھ کر دھوکہ نہیں دوں گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل سماك بن حرب
حدیث نمبر: 4701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثنا عبد الله بن دينار ، قال: سمعت عبد الله بن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر اسامة على قوم، فطعن الناس في إمارته، فقال:" إن تطعنوا في إمارته، فقد طعنتم في إمارة ابيه، وايم الله، إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن ابنه هذا لاحب الناس إلي بعده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ أُسَامَةَ عَلَى قَوْمٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ:" إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کر چکے ہو حالانکہ اللہ کی قسم! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4250
حدیث نمبر: 4702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2518
حدیث نمبر: 4703
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: كانت قريش تحلف بآبائها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان حالفا، فليحلف بالله، لا تحلفوا بآبائكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" مَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے، اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3836، م: 1646
حدیث نمبر: 4704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، عن ابي حنظلة ، سالت ابن عمر رضي الله تعالى عنهما عن الصلاة في السفر؟ قال:" الصلاة في السفر ركعتان"، قلنا: إنا آمنون؟ قال: سنة النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا عَنِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ:" الصَّلَاةُ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَانِ"، قُلْنَا: إِنَّا آمِنُونَ؟ قَالَ: سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں، ہم نے کہا کہ اب تو ہر طرف امن و امان ہے؟ فرمایا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 4705
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال عبد الله بن احمد:، قال ابي:، وقال يحيى بن سعيد مرة:، عن عمر ، انه قال: يا رسول الله، نذرت في الجاهلية ان اعتكف ليلة في المسجد؟ فقال:" وف بنذرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قال عَبْدُ الله بْن أحْمَدَ:، قَالَ أَبِي:، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مَرَّةً:، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ؟ فَقَالَ:" وَفِّ بِنَذْرِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بحوالہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا، یا رسول اللہ!! میں نے مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی منت مانی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منت کو پورا کر نے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2032، م: 1656
حدیث نمبر: 4706
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا نصح العبد لسيده، واحسن عبادة ربه له الاجر مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ لَهُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو اسے دہرا اجر ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2550، م: 1664
حدیث نمبر: 4707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الذين يصنعون هذه الصور يعذبون، ويقال لهم: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبُونَ، وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5951، م: 2108
حدیث نمبر: 4708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن التلقي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ التَّلَقِّي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تاجروں سے بالا بالا مل لینے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517
حدیث نمبر: 4709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا وضع عشاء احدكم واقيمت الصلاة، فلا يقوم حتى يفرغ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہو جائے تو وہ فارغ ہونے سے پہلے نماز کے لئے کھڑا نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 673، م: 559
حدیث نمبر: 4710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 998، م: 751
حدیث نمبر: 4711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، عن خاله الحارث ، عن حمزة بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: كانت تحتي امراة كان عمر يكرهها، فقال: طلقها، فابيت، فاتى عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" اطع اباك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ كَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا، فَقَالَ: طَلِّقْهَا، فَأَبَيْتُ، فَأَتَى عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَطِعْ أَبَاكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت و لعل کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اپنے والد کی اطاعت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 4712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا نودي احدكم إلى وليمة فلياتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نُودِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةٍ فَلْيَأْتِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس میں شرکت کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5173، م: 1429
حدیث نمبر: 4713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر راى حلة سيراء، او حرير تباع، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: لو اشتريت هذه تلبسها يوم الجمعة او للوفود؟ قال:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له"، قال: فاهدي إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فبعث إلى عمر منها بحلة، قال: سمعت منك تقول ما قلت وبعثت إلي بها؟ قال:" إنما بعثت بها إليك لتبيعها او تكسوها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ، أَوْ حَرِيرٍ تُبَاعُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ تَلْبَسُهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لِلْوُفُودِ؟ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، قَالَ: فَأُهْدِيَ إليَّ ِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْكَ تَقُولُ مَا قُلْتَ وَبَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَا؟ قَالَ:" إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ تَكْسُوَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے، تو جمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ چند دن بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی جوڑے آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بھجوا دیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا کسی کو پہنا دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5841، م: 2068
حدیث نمبر: 4714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبد الملك ، حدثنا سعيد بن جبير ، ان ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على راحلته مقبلا من مكة إلى المدينة حيث توجهت به، وفيه نزلت هذه الآية فاينما تولوا فثم وجه الله سورة البقرة آية 115".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ مُقْبِلًا مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ، وَفِيهِ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ سورة البقرة آية 115".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف آتے ہوئے اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھتے رہتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ تم جہاں بھی چہرہ پھیرو گے وییں اللہ کی ذات موجود ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700
حدیث نمبر: 4715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اكل من هذه الشجرة، فلا ياتين المساجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ".
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت سے کچھ کھا کر آئے (کچا لہسن) تو وہ مسجد میں نہ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943
حدیث نمبر: 4716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كانوا يتبايعون الطعام جزافا باعلى السوق،" فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيعوه حتى ينقلوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا بِأَعْلَى السُّوقِ،" فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگ اندازے سے غلے کی خرید و فروخت کر لیتے تھے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس طرح بیع کر نے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2167، م: 1526
حدیث نمبر: 4717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قفل من الجيوش او السرايا او الحج او العمرة او إذا اوفى على ثنية او فدفد، كبر ثلاثا، ويقول:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، عابدون ساجدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيُوشِ أَوْ السَّرَايَا أَوْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ أَوْ إِذَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ، كَبَّرَ ثَلَاثًا، وَيَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، عَابِدُونَ سَاجِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج، جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں، سجدہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2995، م: 1344
حدیث نمبر: 4718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المؤمن ياكل في معى واحد، والكافر ياكل في سبعة امعاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں سے کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5394، م: 2060
حدیث نمبر: 4719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" الحمى من فيح جهنم، فابردوها بالماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3264، م: 2209
حدیث نمبر: 4720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه" نهى يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ" نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5522، م: 1936
حدیث نمبر: 4721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: واصل رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فواصل الناس، فقالوا: نهيتنا عن الوصال وانت تواصل؟ قال:" إني لست كاحد منكم، إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَال: وَاصَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَوَاصَلَ النَّاسُ، فَقَالُوا: نَهَيْتَنَا عَنِ الْوِصَالِ وَأَنْتَ تُوَاصِلُ؟ قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کر نے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1922
حدیث نمبر: 4722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبع احدكم على بيع اخيه، ولا يخطب على خطبة اخيه، إلا ان ياذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِعْ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5142، م: 1412
حدیث نمبر: 4723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن امامكم حوضا ما بين جرباء واذرح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا مَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آگے ایک ایساحوض ہے جو جرباء اور اذرح کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6577، م: 2299
حدیث نمبر: 4724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة والمستوصلة، والواشمة والمستوشمة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی جسم گودنے والی اور گدوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5947، م: 2124
حدیث نمبر: 4725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" دخل النبي صلى الله عليه وسلم مكة من الثنية العليا التي بالبطحاء، وخرج من الثنية السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ، وَخَرَجَ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی سے باہر جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1576
حدیث نمبر: 4726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، عن مالك يعني ابن مغول ، عن محمد بن سوقة ، عن نافع ، عن ابن عمر : إن كنا لنعد لرسول الله صلى الله عليه وسلم في المجلس يقول:" رب اغفر لي وتب علي، إنك انت التواب الغفور" مئة مرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ يَقُولُ:" رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ" مِئَةَ مَرَّةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم ایک مجلس میں یہ شمار کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ جملہ «رب اغفرلي وتب على انك انت التواب الغفور» سو مرتبہ فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى فاطمة، فوجد على بابها سترا، فلم يدخل عليها، وقلما كان يدخل إلا بدا بها، قال: فجاء علي، فرآها مهتمة، فقال: مالك؟ فقالت: جاء إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يدخل علي، فاتاه علي، فقال: يا رسول الله، إن فاطمة اشتد عليها انك جئتها، فلم تدخل عليها! فقال:" وما انا والدنيا، وما انا والرقم"، قال: فذهب إلى فاطمة، فاخبرها بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: فقل لرسول الله صلى الله عليه وسلم فما تامرني به؟ فقال:" قل لها ترسل به إلى بني فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ، فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا، وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلَّا بَدَأَ بِهَا، قَالَ: فَجَاءَ عَلِيٌّ، فَرَآهَا مُهْتَمَّةً، فَقَالَ: مَالَكِ؟ فَقَالَتْ: جَاءَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا، فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا! فَقَالَ:" وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا، وَمَا أَنَا وَالرَّقْمُ"، قَالَ: فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ، فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: فَقُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ؟ فَقَالَ:" قُلْ لَهَا تُرْسِلُ بِهِ إِلَى بَنِي فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئے ان کے گھر کے دروازے پر پردہ لٹکا ہوا دیکھا تو وہیں سے واپس ہو گئے، بہت کم ایسا ہوا ہوتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جاتے اور ان سے ابتداء نہ کرتے، الغرض! تھوڑی دیر بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا غمگین دکھائی دیں، انہوں نے پوچھا کیا ہوا؟ وہ بولیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے، لیکن گھر کے اندر نہیں آئے (اور باہر سے ہی واپس ہو گئے)۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! فاطمہ نے اس چیز کو اپنے اوپر بہت زیادہ محسوس کیا ہے کہ آپ ان کے پاس آئے بھی اور گھر میں داخل نہ ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا سے کیا غرض، مجھے ان منقش پردوں سے کیا غرض؟ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنایا، انہوں نے کہا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیے کہ اب میرے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ سے کہو کہ اسے بنو فلاں کے پاس بھیج دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2613
حدیث نمبر: 4728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، حدثني ابو دهقانة ، قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عمر ، فقال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ضيف، فقال لبلال:" ائتنا بطعام، فذهب بلال، فابدل صاعين من تمر بصاع من تمر جيد، وكان تمرهم دونا، فاعجب النبي صلى الله عليه وسلم التمر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من اين هذا التمر؟، فاخبره انه ابدل صاعا بصاعين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رد علينا تمرنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو دُهْقَانَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، فَقَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَيْفٌ، فَقَالَ لِبِلَالٍ:" ائْتِنَا بِطَعَامٍ، فَذَهَبَ بِلَالٌ، فَأَبْدَلَ صَاعَيْنِ مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ جَيِّدٍ، وَكَانَ تَمْرُهُمْ دُونًا، فَأَعْجَبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّمْرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ هَذَا التَّمْرُ؟، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَبْدَلَ صَاعًا بِصَاعَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا".
ابودہقانہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی مہمان آ گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو کھانا لانے کا حکم دیا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ گئے اور اپنے پاس موجود کھجوروں کے دو صاع جو ذرا کم درجے کی تھیں دے کر اس کے بدلے میں ایک صاع عمدہ کھجوریں لے آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عمدہ کھجوریں دیکھ کر تعجب ہوا اور فرمایا کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔

حكم دارالسلام: حسن، أبو دهقانة لم يرو عنه غير فضيل ابن غزوان
حدیث نمبر: 4729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا لم يشربها في الآخرة، إلا ان يتوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ، إِلَّا أَنْ يَتُوبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5575، م: 2003
حدیث نمبر: 4730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعي احدكم إلى وليمة عرس فليجب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ فَلْيُجِبْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس کی دعوت قبول کر لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5173، م: 1429
حدیث نمبر: 4731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: استاذن العباس بن عبد المطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيت بمكة ليالي منى من اجل سقايته،" فاذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ،" فَأَذِنَ لَهُ".
نافع رحمہ اللہ کے حوالے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت میں سر انجام دینے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1745، م: 1315
حدیث نمبر: 4732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" عامل اهل خيبر بشطر ما خرج من زرع او تمر، فكان يعطي ازواجه كل عام مئة وسق: ثمانين وسقا من تمر، وعشرين وسقا من شعير، فلما قام عمر بن الخطاب قسم خيبر، فخير ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان يقطع لهن من الارض، او يضمن لهن الوسوق كل عام، فاختلفن، فمنهن من اختار ان يقطع لها الارض، ومنهن من اختار الوسوق، وكانت حفصة وعائشة ممن اختار الوسوق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ أَوْ تَمْرٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ عَامٍ مِئَةَ وَسْقٍ: َثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ، فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَسَمَ خَيْبَرَ، فَخَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ مِنَ الْأَرْضِ، أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْوُسُوقَ كُلَّ عَامٍ، فَاخَتَلفْنَ، فَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ أَنْ يُقْطِعَ لَهَا الْأَرْضَ، وَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْوُسُوقَ، وَكَانَتْ حَفْصَةُ وَعَائِشَةُ مِمَّنْ اخْتَارَ الْوُسُوقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھل یا کھیتی کی جو پیداوار ہو گی اس کا نصف تم ہمیں دو گے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے، جن میں سے اسی وسق کھجوریں بیس وسق جو ہوتے تھے، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ منصب خلافت پر سرفراز ہوئے تو انہوں نے خیبر کو تقسیم کر دیا اور ازواج مطہرات کو اختیار دے دیا کہ چاہے تو زمین کا کوئی ٹکڑا لے لیں اور چاہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہیں ہر سال حسب سابق سو وسق دے دیا کر یں۔ بعض ازواج مطہرات نے زمین کا ٹکڑا لینا پسند کیا اور بعض نے حسب سابق سو وسق لینے کو ترجیح دی، سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وسق کو ترجیح دینے والوں میں تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2328، م: 1551
حدیث نمبر: 4733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا يحيى ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال:" غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفات، منا الملبي، ومنا المكبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُلَبِّي، وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب منٰی سے میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو ہم میں سے بعض لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور بعض تلبیہ پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1284
حدیث نمبر: 4734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق، فكان في يده، ثم كان في يد ابي بكر من بعده، ثم كان في يد عمر، ثم كان في يد عثمان، نقشه محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، فَكَانَ فِي يَدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُمَرَ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ، نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہی رہی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ انگوٹھی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں علی الترتیب رہی اس پر محمد رسول اللہ نقش تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5873، م: 2091
حدیث نمبر: 4735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقيم الرجل الرجل عن مقعده ثم يقعد فيه، ولكن تفسحوا وتوسعوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ عَنْ مَقْعَدِهِ ثُمَّ يَقْعُدُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے البتہ تم پھیل کر کشادگی پیدا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6270، م: 2177
حدیث نمبر: 4736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اشترى طعاما، فلا يبعه حتى يستوفيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص غلہ خریدے اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2167، م: 1526
حدیث نمبر: 4737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا حجاج ، عن وبرة ، عن ابن عمر ، قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الفارة، والغراب، والذئب"، قال: قيل لابن عمر: الحية والعقرب؟ قال: قد كان يقال ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ وَبَرَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْفَأْرَةِ، وَالْغُرَابِ، وَالذِّئْبِ"، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: الْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ؟ قَالَ: قَدْ كَانَ يُقَالُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوہے، کوے اور بھیڑئیے کو مار دینے کا حکم دیا ہے کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سانپ اور بچھو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان کے متعلق بھی کہا جاتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، والحجاج بن أرطاة . وإن كان مدلسا، وروي بالعنعنة. قد صرح بالتحديث عند الدارقطني فى إحدي روايته
حدیث نمبر: 4738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تتلقى السلع حتى تدخل الاسواق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتَلَقَّى السِّلَعُ حَتَّى تَدْخُلَ الْأَسْوَاقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2165، م: 1517
حدیث نمبر: 4739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى في بعض مغازيه امراة مقتولة، فنهى عن" قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً، فَنَهَى عَنْ" قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3015، م: 1744
حدیث نمبر: 4740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى بن عبيد، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى النساء في الإحرام عن القفاز والنقاب، وما مس الورس والزعفران من الثياب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى النِّسَاءَ فِي الْإِحْرَامِ عَنِ الْقُفَّازِ وَالنِّقَابِ، وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت احرام میں خواتین کو دستانے اور نقاب پہننے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے اور ان کپڑوں میں جن میں ورس یا زعفران لگی ہوئی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، و هذا إسناد حسن، محمد بن إسحاق. وإن عنعن. صرح بالتحديث عند أبى داود و الحاكم، فانتفت شبهة تدليسه
حدیث نمبر: 4741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى بن عبيد، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا نعس احدكم في مجلسه يوم الجمعة، فليتحول إلى غيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَلْيَتَحَوَّلْ إِلَى غَيْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آ جائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔

حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعا، والصحيح وقفه كما يأتي، محمد بن إسحاق. وإن صرح بالتحديث فى الروايته (6178). فقد تفرد برفعه، وخالفه من هو أوثق منه و أحفظ، فرواه موقوفا، وقال ابن المديني: لم أجد لابن إسحاق إلا حديثين منكرين. وعد هذا منهما
حدیث نمبر: 4742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن ابي بكر بن سالم ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذي يكذب علي يبنى له بيت في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الَّذِي يَكْذِبُ عَلَيَّ يُبْنَى لَهُ بَيْتٌ فِي النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، عن حنظلة ، عن سالم ، سمعت ابن عمر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رايت عند الكعبة رجلا آدم سبط الراس، واضعا يده على رجلين، يسكب راسه، او يقطر راسه، فسالت من هذا؟ فقالوا: عيسى ابن مريم، او المسيح ابن مريم، ولا ادري اي ذلك قال، ورايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور عين اليمنى، اشبه من رايت به ابن قطن، فسالت من هذا؟ فقالوا: المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ رَجُلًا آدَمَ سَبْطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ، أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَلَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ، وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحْ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا، اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 169، م: 3439
حدیث نمبر: 4744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن إسماعيل ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" امر بقتل الكلاب، حتى قتلنا كلب امراة جاءت من البادية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، حَتَّى قَتَلْنَا كَلْبَ امْرَأَةٍ جَاءَتْ مِنَ الْبَادِيَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کتوں کو مارنے کا حکم دیا ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی ہم نے اس کا کتا بھی مار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1570
حدیث نمبر: 4745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى بن عبيد، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" ايما رجل كفر رجلا، فإن كان كما قال، وإلا فقد باء بالكفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَيُّمَا رَجُلٍ كَفَّرَ رَجُلًا، فَإِنْ كَانَ كَمَا قَالَ، وَإِلَّا فَقَدْ بَاءَ بِالْكُفْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی آدمی کو کافر کہتا ہے اگر وہ واقعی کافر ہو تو ٹھیک ورنہ وہ خود کافر ہو کر لوٹتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، اخبرنا عبد الله يعني ابن مبارك ، انبانا مالك بن انس ، عن نافع عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى في بعض مغازيه امراة مقتولة، فانكر ذاك، ونهى عن" قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ ذَاكَ، وَنَهَى عَنْ" قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں مقتول عورت کو دیکھا تو عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3015، م: 1744
حدیث نمبر: 4747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسباط بن محمد ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن سعد مولى طلحة، عن ابن عمر ، قال: لقد سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا لو لم اسمعه إلا مرة او مرتين، حتى عد سبع مرار، ولكن قد سمعته اكثر من ذلك، قال:" كان الكفل من بني إسرائيل لا يتورع من ذنب عمله، فاتته امراة، فاعطاها ستين دينارا على ان يطاها، فلما قعد منها مقعد الرجل من امراته ارعدت وبكت، فقال: ما يبكيك؟ اكرهتك؟ قالت: لا، ولكن هذا عمل لم اعمله قط، وإنما حملني عليه الحاجة، قال: فتفعلين هذا ولم تفعليه قط؟ قال: ثم نزل، فقال: اذهبي، فالدنانير لك، ثم قال: والله لا يعصي الله الكفل ابدا، فمات من ليلته، فاصبح مكتوبا على بابه قد غفر الله عز وجل للكفل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مِرَارٍ، وَلَكِنْ قَدْ سَمِعْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" كَانَ الْكِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَى أَنْ يَطَأَهَا، فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ أَرْعِدَتْ وَبَكَتْ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ؟ أَكْرَهْتُكِ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ هَذَا عَمَلٌ لَمْ أَعْمَلْهُ قَطُّ، وَإِنَّمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ الْحَاجَةُ، قَالَ: فَتَفْعَلِينَ هَذَا وَلَمْ تَفْعَلِيهِ قَطُّ؟ قَالَ: ثُمَّ نَزَلَ، فَقَالَ: اذْهَبِي، فَالدَّنَانِيرُ لَكِ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَا يَعْصِي اللَّهَ الْكِفْلُ أَبَدًا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ، فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْكِفْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اگر میں نے ایک دو نہیں سات یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو میں اس کو بیان نہ کرتا کہ بنی اسرائیل میں کفل نامی ایک آدمی تھا، جو کسی گناہ سے نہ بچتا تھا، ایک مرتبہ اس کے پاس ایک عورت آئی اس نے اسے اس شرط پر ساٹھ دینار دئیے کہ وہ اپنے آپ کو اس کے حوالے کر دے، جب وہ اس کیفیت پر بیٹھا جس کیفیت پر مرد کسی عورت کے ساتھ بیٹھتا ہے، تو وہ کانپنے اور رونے لگی، اس نے پوچھا کیوں روتی ہو کیا میں نے تمہیں اس کام پر مجبور کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں لیکن میں نے یہ کام کبھی نہیں کیا، مجبوری نے مجھے یہ کام کر نے کرے لئے بےبس کر دیا، یہ سن کر کفل کہنے لگا کہ تم یہ کام کر رہی ہو؟ حالانکہ تم نے اس سے پہلے یہ کام نہیں کیا؟ یہ کہہ کر وہ پیچھے ہٹ گیا اور اس سے کہا جاؤ، وہ دینار بھی تمہارے ہوئے اور کہنے لگا کہ اب کفل کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرے گا اسی رات وہ مر گیا صبح کو اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا، اللہ تعالیٰ نے کفل کو معاف کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سعد مولي طلحة لم يرو عنه غير عبد الله بن عبد الله. وهو أبو جعفر الرازي. وقال أبو حاتم: لا يعرف هذا الرجل إلا بحديث واحد، يعني به حديث الكفل هذا
حدیث نمبر: 4748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عاصم يعني ابن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة، ما سار احد وحده بليل ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ، مَا سَارَ أَحَدٌ وَحْدَهُ بِلَيْلٍ أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2998
حدیث نمبر: 4749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، عن يوسف بن صهيب ، عن زيد العمي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اراد ان تستجاب دعوته، وان تكشف كربته، فليفرج عن معسر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ تُسْتَجَابَ دَعْوَتُهُ، وَأَنْ تُكْشَفَ كُرْبَتُهُ، فَلْيُفَرِّجْ عَنْ مُعْسِرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی دعائیں قبول ہوں اور اس کی پریشانی دور ہوں اسے چاہئے کہ تنگدست کے لئے کشادگی پیدا کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف زيد العمي، ثم هو منقطع، زيد روايته عن الصحابة مرسلة
حدیث نمبر: 4750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابن عمر انه" قبل يد النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ" قَبَّلَ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو بوسہ دینے کا موقع ملا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد. وهو ابن أبى زياد مولي الهاشميين
حدیث نمبر: 4751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني عكرمة بن عمار ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من بيت عائشة، فقال:" راس الكفر من هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" رَأْسُ الْكُفْرِ مِنْ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے سے نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2905، وهذا إسناد حسن، عكرمة بن عمار. وإن احتج به مسلم. حسن الحديث، وقد توبع
حدیث نمبر: 4752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الوصال في الصيام، فقيل له: إنك تفعله؟ فقال:" إني لست كاحدكم، إني اظل يطعمني ربي ويسقيني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْوِصَالِ فِي الصِّيَامِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تَفْعَلُهُ؟ فَقَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے، لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلایاپلایا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1922، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري، لكنه متابع
حدیث نمبر: 4753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن المنذر ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كان الماء قدر قلتين او ثلاث لم ينجسه شيء"، قال وكيع: يعني بالقلة الجرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ قُلَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ لَمْ يُنَجِّسْهُ شَيْءٌ"، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي بِالْقُلَّةِ الْجَرَّةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو یا تین مٹکوں کے برابر ہو تو اس میں گندگی سرایت نہیں کر تی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إ سناد جيد دون قوله: «أو ثلاث»
حدیث نمبر: 4754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تجيء الفتنة من هاهنا، من المشرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَجِيءُ الْفِتْنَةُ مِنْ هَاهُنَا، مِنَ الْمَشْرِقِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5296، م: 2905
حدیث نمبر: 4755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، حدثنا ابو جناب ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم عند هذه السارية، وهي يومئذ جذع نخلة، يعني يخطب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ هَذِهِ السَّارِيَةِ، وَهِيَ يَوْمَئِذٍ جِذْعُ نَخْلَةٍ، يَعْنِي يَخْطُبُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ستون سے ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے اس وقت یہ کھجور کا تنا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف أبى جناب، و أبوه أبو حية فى عداد المجهولين
حدیث نمبر: 4756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا قدامة بن موسى ، عن شيخ ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا صلاة بعد طلوع الفجر إلا ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْخٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع صبح صادق کے بعد کوئی نفل نماز نہیں ہے سوائے فجر کی دو سنتوں کے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه و شواهده، وإسناده هنا ضعيف، فهو معضل وفيه راو مبهم، أما الإعضال، فقد سقط منه راويان هما أبو علقمة مولي ابن عباس و يسار مولي ابن عمر وأما الراوي المبهم، فهو أيوب بن حصين، وقيل: محمد بن حصين، وهو مجهول الحال
حدیث نمبر: 4757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ذئب والعمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي ركعتين بعد المغرب في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَالْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1180
حدیث نمبر: 4758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن توبة العنبري عن مورق العجلي ، قال: قلت لابن عمر :" اتصلي الضحى؟ قال: لا، قلت صلاها عمر؟ قال: لا، قلت: صلاها ابو بكر؟ قال: لا، قلت: اصلاها النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا إخاله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ العنبري عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ :" أَتُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ صَلَّاهَا عُمَرُ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: صَلَّاهَا أَبُو بَكْرٍ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: أَصَلَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا إِخَالُهُ".
مورق عجلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں، میں نے پوچھا: سیدنا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے؟ فرمایا: نہیں، میں نے پوچھا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے؟ فرمایا: نہیں، میں نے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے؟ فرمایا: میرا خیال نہیں (ہے کہ وہ پڑھتے ہوں گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1175
حدیث نمبر: 4759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل القرآن مثل الإبل المعقلة، إن تعاهدها صاحبها امسكها، وإن تركها ذهبت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ تَعَاهَدَهَا صَاحِبُهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا ذَهَبَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلا چھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 789، العمري . وإن كان فيه ضعف . متابع
حدیث نمبر: 4760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني سعيد بن السائب ، عن داود بن ابي عاصم الثقفي ، قال: سالت ابن عمر عن الصلاة بمنى؟ فقال: هل سمعت بمحمد صلى الله عليه وسلم؟ قلت: نعم، وآمنت، فاهتديت به، قال: فإنه كان" يصلي بمنى ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَر عَنِ الصَّلَاةِ بِمِنًى؟ فَقَالَ: هَلْ سَمِعْتَ بِمُحَمَّد صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَآمَنْتُ، فاهتديت به، قَالَ: فَإِنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ".
داؤد بن ابی عاصم ثقفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منٰی میں نماز کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا ہے؟ میں نے کہا، جی ہاں! میں ان پر ایمان لا کر راہ راست پر بھی آیا ہوں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پھر وہ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 694
حدیث نمبر: 4761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عيسى بن حفص بن عاصم ، عن ابيه ، رضي الله تعالى عنهما، قال: خرجنا مع ابن عمر، فصلينا الفريضة، فراى بعض ولده يتطوع، فقال ابن عمر: " صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر وعثمان في السفر، فلم يصلوا قبلها ولا بعدها"، قال ابن عمر: ولو تطوعت، لاتممت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَصَلَّيْنَا الْفَرِيضَةَ، فَرَأَى بَعْضَ وَلَدِهِ يَتَطَوَّعُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فِي السَّفَرِ، فَلَمْ يُصَلُّوا قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَلَوْ تَطَوَّعْتُ، لَأَتْمَمْت.
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر پر نکلے، ہم نے فرض نماز پڑھی، اتنی دیر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی نظر اپنے کسی بیٹے پر پڑی جو نوافل ادا کر رہا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ سفر میں نماز پڑھی ہے لیکن یہ سب فرائض سے پہلے کوئی نماز پڑھتے تھے اور نہ بعد میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مزید فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کر لیتا (قصرکیوں کرتا؟)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1101، م: 689
حدیث نمبر: 4762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر . وعن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة: ان النبي صلى الله عليه وسلم" الحد له لحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أُلْحِدَ لَهُ لَحْدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک بغلی بنائی گئی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسنادان ضعيفان لضعف العمري
حدیث نمبر: 4763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قرا في الركعتين قبل الفجر والركعتين بعد المغرب، بضعا وعشرين مرة، او بضع عشرة مرة قل يا ايها الكافرون و قل هو الله احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، بِضْعًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً، أَوْ بِضْعَ عَشْرَةَ مَرَّةً قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر سے پہلے کی سنتوں میں اور مغرب کے بعد کی دو سنتوں میں بیسیوں یا دسیوں مرتبہ سورت کافروں اور سورت اخلاص پڑھی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ليث ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعض جسدي، فقال: يا عبد الله،" كن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل، واعدد نفسك في الموتى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ،" كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ، وَاعْدُدْ نَفْسَكَ فِي الْمَوْتَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ میرے جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا: اے عبداللہ! دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی مسافر یا راہ گزر ہوتا ہے اور اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، دون قوله: «واعداد نفسك فى الموتي» فهو حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث، قوله: «كن فى الدنيا ........» أخرجه البخاري مطولا: 6416
حدیث نمبر: 4765
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني عمران بن حدير ، عن يزيد بن عطارد ابي البزرى السدوسي ، عن ابن عمر ، قال: كنا" نشرب ونحن قيام، وناكل ونحن نسعى، على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُطَارِدٍ أَبِي الْبَزَرَى السَّدُوسِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا" نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ، وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَسْعَى، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھا لیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں؟)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو البزري مجهول
حدیث نمبر: 4766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مفاتيح الغيب خمس، لا يعلمها إلا الله، إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ، لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ، إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1039
حدیث نمبر: 4767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني عيينة بن عبد الرحمن ، عن علي بن زيد بن جدعان ، حدثني سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشمی لباس وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5841، م: 2068، وهذا إسناد ضعيف لضعف على ابن زيد بن جدعان، لكنه متابع
حدیث نمبر: 4768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" بعث ابن رواحة إلى خيبر، يخرص عليهم، ثم خيرهم ان ياخذوا او يردوا، فقالوا: هذا الحق، بهذا قامت السموات والارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ ابْنَ رَوَاحَةَ إِلَى خَيْبَرَ، يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ خَيَّرَهُمْ أَنْ يَأْخُذُوا أَوْ يَرُدُّوا، فَقَالُوا: هَذَا الْحَقُّ، بِهَذَا قَامَتْ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو خبیر بھیجا تاکہ وہاں کے رہنے والوں پر ایک اندازہ مقرر کر دیں، پھر انہیں اختیار دے دیا کہ وہ اسے قبول کر لیں یا رد کر دیں لیکن وہ لوگ کہنے لگے کہ یہی صحیح ہے اور اسی وعدے پر زمین آسمان قائم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف العمري
حدیث نمبر: 4769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن إخصاء الخيل والبهائم"، وقال ابن عمر: فيها نماء الخلق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ إِخْصَاءِ الْخَيْلِ وَالْبَهَائِمِ"، وقَالَ ابْنُ عُمَر: فِيهَا نَمَاءُ الْخَلْقِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں اور دیگر چوپایوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اسی میں ان کی جسمانی نشوونما ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن نافع مولي ابن عمر، وقد روي مرفوعا و موقوفا، وموقوفه هو الصحيح
حدیث نمبر: 4770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة ما سار راكب بليل وحده ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2998
حدیث نمبر: 4771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ثابت بن عمارة ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر، وعثمان، فلا صلاة بعد الغداة حتى تطلع، يعني الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وعُثْمَانَ، فَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ، يَعْنِي الشَّمْسَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یاد رکھو! طلوع آفتاب تک نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 4772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 828
حدیث نمبر: 4773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص للنساء ان يرخين شبرا، فقلن يا رسول الله، إذن تنكشف اقدامنا؟ فقال:" ذراعا، ولا تزدن عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلنِّسَاءِ أَنْ يُرْخِينَ شِبْرًا، فَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَنْ تَنْكَشِفَ أَقْدَامُنَا؟ فَقَالَ:" ذِرَاعًا، وَلَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ ایک بالشت کپڑا اونچا کر لیا کریں انہوں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري
حدیث نمبر: 4774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن" من احسن اسمائكم عبد الله وعبد الرحمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ" مِنْ أَحْسَنِ أَسْمَائِكُمْ عَبْدَ اللَّهِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے بہترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2132، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري، لكنه متابع
حدیث نمبر: 4775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابو جناب ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عدوى، ولا طيرة، ولا هامة"، قال: فقام إليه رجل، فقال: يا رسول الله، ارايت البعير يكون به الجرب، فتجرب الإبل؟ قال:" ذلك القدر، فمن اجرب الاول؟!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا هَامَةَ"، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الْبَعِيرَ يَكُونُ بِهِ الْجَرَبُ، فَتَجْرَبُ الْإِبِلُ؟ قَالَ:" ذَلِكَ الْقَدَرُ، فَمَنْ أَجْرَبَ الْأَوَّلَ؟!".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں۔ بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، الو کے منحوس ہونے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کر دیتا ہے (اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی؟)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی تو تقدیر ہے، یہ بتاؤ اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى جناب
حدیث نمبر: 4776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن رزين بن سليمان الاحمري ، عن ابن عمر ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الرجل يطلق امراته ثلاثا، فيتزوجها آخر، فيغلق الباب، ويرخى الستر، ثم يطلقها قبل ان يدخل بها، هل تحل للاول؟ قال:" لا، حتى يذوق العسيلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ رَزِينِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْأَحْمَرِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِل النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، فَيَتَزَوَّجُهَا آخَرُ، فَيُغْلَقُ الْبَابُ، وَيُرْخَى السِّتْرُ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، هَلْ تَحِلُّ لِلْأَوَّلِ؟ قَالَ:" لَا، حَتَّى يَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کر لے دروازے بند ہو جائیں اور پردے لٹکا دئیے جائیں لیکن دخول سے قبل ہی وہ اسے طلاق دے دے تو کیا وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟ فرمایا: نہیں، جب تک کہ وہ دوسرا شوہر اس کا شہد نہ چکھ لے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة رزين بن سليمان الأحمري
حدیث نمبر: 4777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، علته سليمان بن رزين، فهو مجهول
حدیث نمبر: 4778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل مكة، قال:" اللهم لا تجعل منايانا بها، حتى تخرجنا منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ مَنَايَانَا بِهَا، حَتَّى تُخْرِجَنَا مِنْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے وقت یہ دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ ہمیں یہاں موت نہ دیجئے گا یہاں تک کہ آپ ہمیں یہاں سے نکال کر لے جائیں۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وإسناده صحيح إن ثبت سماع سعيد بن أبى هند من ابن عمر، فلم نجد فى كتب الرجال سماعه منه، وهو قد أدرك عبد الله بن عباس، وسمع منه، فهو معاصر لعبد الله بن عمر، ولم يوصف بالتدليس
حدیث نمبر: 4779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان تضرب الصورة، يعني الوجه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ تُضْرَبَ الصُّوَرَة، يَعْنِي الْوَجْهَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يعجل احدكم عن طعامه للصلاة"، قال: وكان ابن عمر يسمع الإقامة وهو يتعشى، فلا يعجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَعْجَلْ أَحَدُكُمْ عَنْ طَعَامِهِ لِلصَّلَاةِ"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْمَعُ الْإِقَامَةَ وَهُوَ يَتَعَشَّى، فَلَا يَعْجَلُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہو جائے تو فارغ ہونے سے پہلے نماز کے لئے کھڑا نہ ہو، خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسے ہی کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله بن نافع، لكن لم يتفرد به، فقد تابعه عليه أيوب فيما يأتي برقم: 5806، وابن جريح فيما يأتي برقم: 6359
حدیث نمبر: 4781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد العزيز بن عمر ، عن قزعة ، قال: قال لي ابن عمر: اودعك كما ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ قَزَعَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: أُوَدِّعُكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ".
قزعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قریب آ جاؤ تاکہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رخصت کرتے تھے پھر فرمایا کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، فإن بين عبد العزيز و قزعة راويا آخر اختلف فيه على عبد العزيز
حدیث نمبر: 4782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا نافع بن عمر الجمحي ، عن سعيد بن حسان ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" ينزل بعرفة وادي نمرة، فلما قتل الحجاج ابن الزبير ارسل إلى ابن عمر: اية ساعة كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يروح في هذا اليوم؟ فقال: إذا كان ذاك رحنا، فارسل الحجاج رجلا ينظر اي ساعة يروح؟ فلما اراد ابن عمر ان يروح، قال: ازاغت الشمس؟ قالوا: لم تزغ الشمس، قال: ازاغت الشمس؟ قالوا: لم تزغ، فلما قالوا: قد زاغت، ارتحل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَنْزِلُ بِعَرَفَةَ وَادِيَ نَمِرَةَ، فَلَمَّا قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ: أَيَّةَ سَاعَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ؟ فَقَالَ: إِذَا كَانَ ذَاكَ رُحْنَا، فَأَرْسَلَ الْحَجَّاجُ رَجُلًا يَنْظُرُ أَيَّ سَاعَةٍ يَرُوحُ؟ فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرُوحَ، قَالَ: أَزَاغَتْ الشَّمْسُ؟ قَالُوا: لَمْ تَزِغْ الشَّمْسُ، قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟ قَالُوا: لَمْ تَزِغْ، فَلَمَّا قَالُوا: قَدْ زَاغَتْ، ارْتَحَلَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفات کی وادی نمرہ میں پڑاؤ کیا تھا جب حجاج یوسف نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس قاصد کو یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن (نو ذی الحجہ کو) کس وقت کوچ فرماتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ جب ہم یہاں سے کوچ کریں گے وہ وہی گھڑی ہو گی حجاج نے یہ سن کر ایک آدمی کو بھیجا، جو یہ دیکھتا رہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کس وقت روانہ ہوتے ہیں؟ جب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے روانگی کا ارادہ کیا تو پوچھا کہ کیا سورج غروب ہو گیا؟ لوگوں نے جواب دیا، نہیں، تھوڑی دیر بعد انہوں نے پھر یہی پوچھا اور لوگوں نے جواب دیا ابھی نہیں جب لوگوں نے کہا کہ سورج غروب ہو گیا تو وہ وہاں سے روانہ ہو گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سعيد بن حسان الحجازي لم يرو عنه إلا إبراهيم بن نافع و نافع ابن عمر الجمحي، وذكره ابن حبان فى «الثقات» ولم يؤثر توثيقه عن أحد غيره
حدیث نمبر: 4783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يدهن عند الإحرام بالزيت غير المقتت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَدَّهِنُ عِنْدَ الْإِحْرَامِ بِالزَّيْتِ غَيْرَ الْمُقَتَّتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرقد السبخي
حدیث نمبر: 4784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن فراس ، عن ابي صالح ، عن زاذان ، عن ابن عمر : انه دعا غلاما له، فاعتقه، فقال: ما لي من اجره مثل هذا، لشيء رفعه من الارض، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من لطم غلامه، فكفارته عتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّهُ دَعَا غُلَامًا لَهُ، فَأَعْتَقَهُ، فَقَالَ: مَا لِي مِنْ أَجْرِهِ مِثْلُ هَذَا، لِشَيْءٍ رَفَعَهُ مِنَ الْأَرْضِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ لَطَمَ غُلَامَهُ، فَكَفَّارَتُهُ عِتْقُهُ".
زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے کسی غلام کو بلا کر اسے آزاد کر دیا اور زمین سے کوئی تنکا وغیرہ اٹھا کر فرمایا کہ مجھے اس تنکے کے برابر بھی اسے آزاد کر نے پر ثواب نہیں ملے گا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ مارے اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1657
حدیث نمبر: 4785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبادة بن مسلم الفزاري ، حدثني جبير بن ابي سليمان بن جبير بن مطعم ، سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يدع هؤلاء الدعوات، حين يصبح وحين يمسي" اللهم إني اسالك العافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني اسالك العفو والعافية في ديني ودنياي واهلي ومالي، اللهم استر عوراتي، وآمن روعاتي، اللهم احفظني من بين يدي ومن خلفي، وعن يميني، وعن شمالي، ومن فوقي، واعوذ بعظمتك ان اغتال من تحتي"، قال: يعني الخسف.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيُّ ، حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ، حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي"، قَالَ: يَعْنِي الْخَسْفَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح وںشام ان دعاؤں میں سے کسی دعاء کو ترک نہ فرماتے تھے اے اللہ! میں دنیا و آخرت میں آپ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میں آپ سے اپنی دنیا اور دین اپنے اہل خانہ اور مال کے متعلق درگزر اور عافیت کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ میرے عیوب پر پردہ ڈال دیجئے اور خوف سے مجھے امن عطاء کیجئے، اے اللہ آگے پیچھے دائیں بائیں اور اوپر کی جانب سے میری حفاظت فرما اور میں آپ کی عظمت سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں کہ مجھے نیچے سے اچک لیا جائے یعنی زمین میں دھنسنے سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بسكران، فضربه الحد، فقال:" ما شرابك؟" قال: الزبيب والتمر، قال:" يكفي كل واحد منهما من صاحبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ النَّجْرَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَكْرَانٍ، فَضَرَبَهُ الْحَدَّ، فَقَالَ:" مَا شَرَابُكَ؟" قَالَ: الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ، قَالَ:" يَكْفِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نشئی کو لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری کی اور اس سے پوچھا کہ تم نے کس قسم کی شراب پی ہے؟ اس نے کہا کشمش اور کھجور کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی کفایت کر جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الخبراني الذى روي عنه أبو إسحاق السبيعي
حدیث نمبر: 4787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز ، عن ابي طعمة مولاهم، وعن عبد الرحمن بن عبد الله الغافقي انهما سمعا ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعنت الخمر على عشرة وجوه لعنت الخمر بعينها، وشاربها، وساقيها، وبائعها، ومبتاعها، وعاصرها، ومعتصرها، وحاملها، والمحمولة إليه، وآكل ثمنها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي طُعْمَةَ مَوْلَاهُمْ، وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْغَافِقِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلَى عَشْرَةِ وُجُوهٍ لُعِنَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا، وَشَارِبُهَا، وَسَاقِيهَا، وَبَائِعُهَا، وَمُبْتَاعُهَا، وَعَاصِرُهَا، وَمُعْتَصِرُهَا، وَحَامِلُهَا، وَالْمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ، وَآكِلُ ثَمَنِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شراب پر دس طرح سے لعنت کی گئی ہے۔ نفس شراب پر، اس کے پینے والے پر، پلانے والے پر، فروخت کر نے والے پر، خریدار پر، نچوڑنے والے پر اور جس کے لئے نچوڑی گئی اٹھانے والے پر اور جس کے لئے اٹھائی گئی اور اس کی قیمت کھانے والے پر بھی لعنت کی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه و شواهده، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 4788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن موسى ، قال وكيع: نرى انه ابن عقبة، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: كانت يمين النبي صلى الله عليه وسلم التي يحلف عليها:" لا ومقلب القلوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى ، قَالَ وَكِيعٌ: نُرَى أَنَّهُ ابْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَت يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ عَلَيْهَا:" لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے وہ یہ تھے: «لا و مقلب القلوب» نہیں، مقلب القلوب کی قسم!۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6628
حدیث نمبر: 4789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن سالم يعني ابن عبد الله ، عن ابن عمر انه طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" مره فليراجعها، ثم ليطلقها طاهرا او حاملا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا أَوْ حَامِلًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کہو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے پھر طہر کے بعد اسے طلاق دے دے یا امید کی صورت میں ہو تب بھی طلاق دے سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1471
حدیث نمبر: 4790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن عبد الله بن عصم ، وقال إسرائيل: ابن عصمة، قال وكيع: هو ابن عصم، سمعت ابن عمر يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن في ثقيف مبيرا وكذابا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ ، وَقَالَ إِسْرَائِيلُ: ابْن عِصْمَة، قَالَ وَكِيعٌ: هُوَ ابْنُ عُصْمٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي ثَقِيفَ مُبِيرًا وَكَذَّابًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 4791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن علي الازدي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلاة الليل والنهار مثنى مثنى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعتیں ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح إلا أن لفظة «والنهار» فيها كلام
حدیث نمبر: 4792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون، يقال لهم: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ، يُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن سب سے زیادہ شدید عذاب مصوروں کو ہو گا ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله بن عاصم بن عمر، وقد تابعه ليث بن أبى سليم فيما يأتي برقم: 6326 وهو ضعيف أيضا، لكن للحديث طريق آخر يصح بها، فقد سلف برقم: 4475 من طريق نافع عن ابن عمر، وسيأتي برقم: 6241
حدیث نمبر: 4793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شريك ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى إلى بعيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى إِلَى بَعِيرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کر کے نماز پڑھ لی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 4794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: بينا الناس في مسجد قباء في صلاة الصبح، إذ اتاهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد" نزل عليه قرآن، ووجه نحو الكعبة، قال: فانحرفوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَا النَّاسُ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، إِذْ أَتَاهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" نَزَلَ عَلَيْهِ قُرْآنٌ، وَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَانْحَرَفُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کر نے کا حکم دیا گیا ہے، یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنارخ کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4488، م: 526
حدیث نمبر: 4795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن ابيه ، عن عبد الله بن ابي المجالد ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من انتفى من ولده ليفضحه في الدنيا، فضحه الله يوم القيامة على رؤوس الاشهاد، قصاص بقصاص".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ انْتَفَى مِنْ وَلَدِهِ لِيَفْضَحَهُ فِي الدُّنْيَا، فَضَحَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُؤُوسِ الْأَشْهَادِ، قِصَاصٌ بِقِصَاصٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے بچے کو دنیا میں رسوا کرنے کے لئے اپنے سے اس کے نسب کی نفی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تمام گواہوں کی موجودگی میں رسوا کرے گا، یہ ادلے کا بدلہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، والد وكيع مختلف فيه
حدیث نمبر: 4796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ذئب ، عن خاله الحارث ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامرنا بالتخفيف، وإن كان ليؤمنا بالصافات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ، وَإِنْ كَانَ لَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفّٰت (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، الحارث صدوق
حدیث نمبر: 4797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن هشام بن سعد ، عن عمر بن اسيد ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نقول في زمن النبي صلى الله عليه وسلم: رسول الله خير الناس، ثم ابو بكر، ثم عمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَسِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَقُولُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَسُولُ اللَّهِ خَيْرُ النَّاسِ، ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سعادت میں یہ کہا کرتے تھے کہ لوگوں میں سب سے بہتر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو تین فضیلتیں ملی ہیں اور ان میں سے ہر ایک فضیلت ایسی ہے جو مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنی صاحبزادی کا نکاح کیا اور ان سے ان کے یہاں اولاد ہوئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے تمام دروازے بند کروا دئیے سوائے ان کے دروازے کے اور غزوہ خیبر کے دن انہیں جھنڈا عطاء فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، هشام بن سعد ضعفوه، يكتب حديثه للمتابعات ولا يحتج به، والقسم الأول منه صحيح، كما سلف في: 4626
حدیث نمبر: 4798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن يزيد بن بشر ، عن ابن عمر ، قال:" بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصوم رمضان"، قال: فقال له رجل: والجهاد في سبيل الله، قال ابن عمر: الجهاد حسن، هكذا حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ بِشْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ"، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: الْجِهَادُ حَسَنٌ، هَكَذَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ ایک آدمی نے پوچھا: جہاد فی سبیل اللہ؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جہاد ایک اچھی چیز ہے لیکن اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہی چیزیں بیان فرمائی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه علتان: أولهما: انقطاعه، لأن سالما لم يسمعه من زيد، بينهما عطية بن قيس الكلابي مولي لبني عامر، وثانيهما: جهالة حال يزيد بن بشر
حدیث نمبر: 4799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي اليقظان ، عن زاذان ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة على كثبان المسك يوم القيامة رجل ام قوما وهم به راضون، ورجل يؤذن في كل يوم وليلة خمس صلوات، وعبد ادى حق الله تعالى وحق مواليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ رَاضُونَ، وَرَجُلٌ يُؤَذِّنُ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ تَعَالَى وَحَقَّ مَوَالِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تین طرح کے لوگ مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے، ایک وہ آدمی جو لوگوں کا امام ہو اور لوگ اس سے خوش ہوں، ایک وہ آدمی جو روزانہ پانچ مرتبہ اذان دیتا ہو اور ایک وہ غلام جو اللہ کا اور اپنے آقا کا حق ادا کرتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو اليقظان ضعفه غير واحد من الأئمة، لكن يكتب حديثه فى المتابعات و الشواهد
حدیث نمبر: 4800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني ابو يحيى الطويل ، عن ابي يحيى القتات ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يعظم اهل النار في النار، حتى إن بين شحمة اذن احدهم إلى عاتقه مسيرة سبع مئة عام، وإن غلظ جلده سبعون ذراعا، وإن ضرسه مثل احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو يَحْيَى الطَّوِيلُ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى القَتَّاتِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَعْظُمُ أَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ، حَتَّى إِنَّ بَيْنَ شَحْمَةِ أُذُنِ أَحَدِهِمْ إِلَى عَاتِقِهِ مَسِيرَةَ سَبْعِ مِئَةِ عَامٍ، وَإِنَّ غِلَظَ جِلْدِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا، وَإِنَّ ضِرْسَهُ مِثْلُ أُحُدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں اہل جہنم کے جسم موٹے ہو جائیں گے حتٰی کہ ان کے کان کی لو سے لے کر کندھے تک سات سال کی مسافت ہو گی، کھال کی موٹائی ستر گز ہو گئی اور ایک داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى يحيي الطويل
حدیث نمبر: 4801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن يزيد بن زياد ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عمر ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرقبى، وقال:" من ارقب فهو له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقْبَى، وَقَالَ:" مَنْ أُرْقِبَ فَهُوَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رقبٰی (کسی کی موت تک کوئی مکان یا زمین دینے) سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے جس کے لئے رقبیٰ کیا گیا وہ اسی کا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، حبيب بن أبى ثابت مدلس، وقد عنعن، وقد صرح عند عبد الرزاق 16920 أنه لم يسمع من ابن عمر فى الرقبي شيئا
حدیث نمبر: 4802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عكرمة بن عمار ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من بيت عائشة، فقال:" إن الكفر من هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" إِنَّ الْكُفْرَ مِنْ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے سے نکلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، م:2905، وهذا إسناد حسن من أجل عكرمة بن عمار
حدیث نمبر: 4803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يسال عن الماء يكون بالفلاة من الارض، وما ينوبه من الدواب والسباع؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان الماء قلتين لم ينجسه شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُسْأَلُ عَنِ الْمَاءِ يَكُونُ بِالْفَلَاةِ مِنَ الْأَرْضِ، وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يُنَجِّسْهُ شَيْءٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر جنگل میں انسان کو ایسا پانی ملے جہاں جانور اور درندے بھی آتے ہوں تو کیا اس سے وضو کیا جا سکتا ہے؟ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو اس میں گندگی سرایت نہیں کر تی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، محمد بن إسحاق صرح بالتحديث عند الدارقطني، فانتفت شبهة تدليسه
حدیث نمبر: 4804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه لم يكن نبي قبلي إلا وصفه لامته، ولاصفنه صفة لم يصفها من كان قبلي، إنه اعور، والله تبارك وتعالى ليس باعور، عينه اليمنى كانها عنبة طافية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا وَصَفَهُ لِأُمَّتِهِ، وَلَأَصِفَنَّهُ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا مَنْ كَانَ قَبْلِي، إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ، عَيْنُهُ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے پہلے جو نبی بھی آئے انہوں نے اپنی امت کے سامنے دجال کا حلیہ ضرور بیان کیا ہے اور میں تمہیں اس کی ایک ایسی علامت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی اور وہ یہ کہ دجال کانا ہو گا، اللہ کانا نہیں ہو سکتا اس کی (دجال کی) دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہو گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3439، م: 169، وهذا إسناد حسن لولا عنعنة محمد ابن إسحاق
حدیث نمبر: 4805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، عن حجاج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ترك العصر متعمدا حتى تغرب الشمس، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص نماز عصر عمداً چھوڑ دے حتی کہ سورج غروب ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 626، وهذا إسناد ضعيف، حجاج مدلس وقد عنعن
حدیث نمبر: 4806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا عبد الله بن بحير الصنعاني القاص ، ان عبد الرحمن بن يزيد الصنعاني اخبره انه سمع ابن عمر يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سره ان ينظر إلى يوم القيامة كانه راي عين، فليقرا: إذا الشمس كورت، و إذا السماء انفطرت، و إذا السماء انشقت واحسب انه قال: سورة هود".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ الصَّنْعَانِيُّ الْقَاصُّ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ الصَّنْعَانِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ، فَلْيَقْرَأْ: إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ، وَ إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ، وَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَأَحْسِبُ أَنَّهُ قَالَ: سُورَةَ هُودٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے وہ سورت تکویر، سورت انفطار اور سورت انشقاق پڑھ لے۔ غالباً سورت ہود کا بھی ذکر فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سفيان يعني ابن حسين ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: لما تايمت حفصة، وكانت تحت خنيس بن حذافة، لقي عمر رضي الله تعالى عنه عثمان، فعرضها عليه، فقال عثمان: ما لي في النساء حاجة، وسانظر، فلقي ابا بكر، فعرضها عليه فسكت، فوجد عمر في نفسه على ابي بكر، فإذا" رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خطبها"، فلقي عمر ابا بكر، فقال: إني كنت عرضتها على عثمان، فردني، وإني عرضتها عليك، فسكت عني، فلانا عليك كنت اشد غضبا مني على عثمان وقد ردني، فقال ابو بكر: إنه قد كان ذكر من امرها، وكان سرا، فكرهت ان افشي السر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ، وَكَانَتْ تَحْتَ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ، لَقِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عُثْمَانَ، فَعَرَضَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ عُثْمَانُ: مَا لِي فِي النِّسَاءِ حَاجَةٌ، وَسَأَنْظُرُ، فَلَقِيَ أَبَا بَكْرٍ، فَعَرَضَهَا عَلَيْهِ فَسَكَتَ، فَوَجَدَ عُمَرُ فِي نَفْسِهِ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، فَإِذَا" رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَطَبَهَا"، فَلَقِيَ عُمَرُ أَبَا بَكْرٍ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ عَرَضْتُهَا عَلَى عُثْمَانَ، فَرَدَّنِي، وَإِنِّي عَرَضْتُهَا عَلَيْكَ، فَسَكَتَّ عَنِّي، فَلَأَنَا عَلَيْكَ كُنْتُ أَشَدَّ غَضَبًا مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ وَقَدْ رَدَّنِي، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّهُ قَدْ كَانَ ذَكَرَ مِنْ أَمْرِهَا، وَكَانَ سِرًّا، فَكَرِهْتُ أَنْ أُفْشِيَ السِّرَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب سیدہ حفصہ کے شوہر سیدنا خنیس بن حذافہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے ملے اور ان کے سامنے اپنی بیٹی سے نکاح کی پیشکش رکھی انہوں نے کہا کہ مجھے عورتوں کی طرف کوئی رغبت نہیں ہے البتہ میں سوچوں گا، اس کے بعد وہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملے اور ان سے بھی یہی کہا: لیکن انہوں نے مجھے جواب نہ دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ان پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی نسبت بہت غصہ آیا۔ چند دن گزرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے پیغام نکاح بھیج دیا، چنانچہ انہوں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا نکاح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا۔ اتفاقاً ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو وہ فرمانے لگے، میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے اپنی بیٹی کے نکاح کی پیشکش کی تو انہوں نے صاف جواب دے دیا لیکن جب میں نے آپ کے سامنے یہ پیشکش کی تو آپ خاموش رہے جس کی بناء پر مجھے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ آپ پر غصہ آیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ کا ذکر فرمایا تھا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ دیتے تو میں ضرور ان سے نکاح کر لیتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5122، سفيان ابن حسين الواسطي. وإن كان ضعيفا فى روايته عن الزهري. قد توبع
حدیث نمبر: 4808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان متحريها، فليتحرها ليلة سبع وعشرين"، وقال:" تحروها ليلة سبع وعشرين" يعني ليلة القدر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بَنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ"، وَقَالَ:" تَحَرَّوْهَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ" يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْر".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص شب قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے وہ اسے ستائیسویں رات میں تلاش کرے اور فرمایا کہ شب قدر کو ستائیسویں رات میں تلاش کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتمة، قيل: وما الحنتمة؟ قال: الجرة، يعني: النبيذ.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمَةِ، قِيلَ: وَمَا الْحَنْتَمَةِ؟ قَال: الْجَرَّةُ، يَعْنِي: النَّبِيذَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «حنتمه» سے منع فرمایا ہے کسی نے پوچھا: وہ کیا چیز ہے؟ فرمایا: وہ مٹکا جو نبیذ (یا شراب کشید کرنے کے لئے) استعمال ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997
حدیث نمبر: 4810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حسين بن ذكوان يعني المعلم ، عن عمرو بن شعيب ، عن طاوس ان ابن عمر ، وابن عباس رفعاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" لا يحل لرجل ان يعطي العطية فيرجع فيها، إلا الوالد فيما يعطي ولده، ومثل الذي يعطي العطية، ثم يرجع فيها، كمثل الكلب، اكل حتى إذا شبع، قاء، ثم رجع في قيئه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ رَفَعَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُعْطِيَ الْعَطِيَّةَ فَيَرْجِعَ فِيهَا، إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا، كَمَثَلِ الْكَلْبِ، أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ، قَاءَ، ثُمَّ رَجَعَ فِي قَيْئِهِ".
سیدنا ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی ہدیہ پیش کرے اور اس کے بعد اسے واپس مانگ لے، البتہ باپ اپنے بیٹے کو کچھ دے کر اگر واپس لیتا ہے تو وہ مستثنی ہے جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ دے اور پھر واپس مانگ لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کوئی چیز کھائے جب اچھی طرح سیراب ہو جائے تو اسے قے کر دے اور پھر اسی قے کو چاٹنا شروع کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا نافع بن عمرو الجمحي ، عن ابي بكر يعني بن موسى ، قال: كنت مع سالم بن عبد الله بن عمر، فمرت رفقة لام البنين فيها اجراس، فحدث سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" لا تصحب الملائكة ركبا معهم الجلجل"، فكم ترى في هؤلاء من جلجل؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا نَافِعِ بْنِ عَمْرِو الْجُمَحِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ يَعْنِي بْنِ مُوسَى ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَمَرَّتْ رُفْقَةٌ لِأُمِّ الْبَنِينَ فِيهَا أَجْرَاسٌ، فَحَدَّثَ سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رَكْباً مَعَهُمْ الْجُلْجُلُ"، فَكَمْ تَرَى فِي هَؤُلَاءِ مِنْ جُلْجُلٍ؟.
ابوبکر بن موسیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سالم کے ساتھ تھا وہاں سے ام البنین کا ایک قافلہ گزرا جس میں گھنٹیاں بھی تھیں، اس موقع پر سالم نے اپنے والد کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا کہ اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں ہوتے جس میں گھنٹیاں ہوں اور تم ان لوگوں کے پاس کتنی گھنٹیاں دیکھ رہے ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو بكر تفرد بالرواية عنه نافع بن عمر الجمحي، وقال الذهبي فى «الميزان» 503/4 : لا يعرف
حدیث نمبر: 4812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن ابي الصديق هو الناجي ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا وضعتم موتاكم في القبر، فقولوا: بسم الله، وعلى ملة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ هُوَ النَّاجِيُّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقَبْرِ، فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو «بسم الله وعلى ملة رسول الله صلى الله عليه وسلم» ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن ابي الحكم البجلي ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتخذ كلبا غير كلب زرع او ضرع او صيد نقص من عمله كل يوم قيراط"، فقلت لابن عمر: إن كان في دار وانا له كاره، قال: هو على رب الدار الذي يملكها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ الْبَجَلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا غَيْرَ كَلْبِ زَرْعٍ أَوْ ضَرْعٍ أَوْ صَيْدٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ"، فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: إِنْ كَانَ فِي دَارٍ وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ، قَالَ: هُوَ عَلَى رَبِّ الدَّارِ الَّذِي يَمْلِكُهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو کھیت کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو، جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی۔ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اگر کسی کے گھر میں کتا ہو اور میں وہاں جانے پر مجبور ہوں تو کیا حکم؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کا گناہ گھر کے مالک پر ہو گا جو کتے کا مالک ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1574
حدیث نمبر: 4814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، عن ابن عمر ، عن رؤيا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ابي بكر وعمر، قال:" رايت الناس قد اجتمعوا، فقام ابو بكر، فنزع ذنوبا او ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، ثم نزع عمر، فاستحالت غربا، فما رايت عبقريا من الناس يفري فريه، حتى ضرب الناس بعطن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ قَدْ اجْتَمَعُوا، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ نَزَعَ عُمَرُ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَمَا رَأَيْتُ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ خواب میں سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا فرمایا: میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہیں ابوبکر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے، لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے۔ پھر عمر نے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3633
حدیث نمبر: 4815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، حدثنا عمرو بن دينار ، انه سمع عبد الله بن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الشهر هكذا وهكذا وهكذا، وقبض إبهامه في الثالثة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ فِي الثَّالِثَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مہینہ بعض اوقات اتنا، اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس انگلیوں میں سے ایک انگوٹھا بند کر لیا (٢٩ دن)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1907، م: 1080
حدیث نمبر: 4816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا عبيد الله بن الاخنس ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخيل في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3644، م: 1871
حدیث نمبر: 4817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، عن سليمان بن موسى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ (ولاء سے مراد غلام کا ترکہ ہے)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6759، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريح مدلس وقد عنعن
حدیث نمبر: 4818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن المطلب بن عبد الله بن حنطب ، قال:" كان ابن عمر يتوضا ثلاثا"، يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان ابن عباس " يتوضا مرة"، يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا"، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ " يَتَوَضَّأُ مَرَّةً"، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے جب کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک ایک مرتبہ دھوتے تھے اور وہ بھی اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: هو حديثان : حديث ابن عمر: وإسناده ضعيف، وروي موقوفا، وهو الصحيح، وقد سلف برقم: 4534، وحديث ابن عباس: صحيح لغيره، وقد سلف برقم: 1889
حدیث نمبر: 4819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة، فصلى بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَر ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَصَلَّى بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1532، م: 1257
حدیث نمبر: 4820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن موسى بن عقبة ، سمعت سالم بن عبد الله ، قال: كان ابن عمر يكاد يلعن البيداء، ويقول:" إنما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم من المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكَادُ يَلْعَنُ الْبَيْدَاءَ، وَيَقُولُ:" إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَسْجِدِ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام بیداء کے متعلق لعنت فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے۔ (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1541، م: 1187
حدیث نمبر: 4821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر كان يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے، «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184، ابن جريج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه
حدیث نمبر: 4822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن حميد قال عفان في حديثه: اخبرنا حميد، عن بكر بن عبد الله ، عن ابن عمر انه قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة واصحابه ملبين، وقال عفان: مهلين بالحج، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شاء ان يجعلها عمرة، إلا من كان معه الهدي"، قالوا: يا رسول الله، ايروح احدنا إلى مني وذكره يقطر منيا؟ قال:" نعم"، وسطعت المجامر، وقدم علي بن ابي طالب من اليمن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بم اهللت؟" قال: اهللت بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم قال روح: فإن لك معنا هديا، قال حميد: فحدثت به طاوسا، فقال: هكذا فعل القوم، قال عفان: اجعلها عمرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَأَصْحَابُهُ مُلَبِّينَ، وَقَالَ عَفَّانُ: مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًي وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا؟ قَالَ:" نَعَمْ"، وَسَطَعَتْ الْمَجَامِرُ، وَقَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ؟" قَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَوْحٌ: فَإِنَّ لَكَ مَعَنَا هَدْيًا، قَالَ حُمَيْدٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ طَاوُسًا، فَقَالَ: هَكَذَا فَعَلَ الْقَوْمُ، قَالَ عَفَّانُ: اجْعَلْهَا عُمْرَةً.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جو شخص چاہتا ہے، اس احرام کو عمرہ کا احرام بنا لے، سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی کا جانور ہو، لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ!! کیا ہم منٰی کے میدان میں اس حال میں جائیں گے کہ ہماری شرمگاہ سے آب حیات کے قطرے ٹپکتے ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! پھر انگیٹھیاں خوشبو اڑانے لگیں، اسی اثنا میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی یمن سے آ گئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم نے کس چیز کا احرام باندھا؟ انہوں نے عرض کیا اس نیت سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جو احرام ہے وہی میرا بھی احرام ہے۔ روح اس سے آگے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آپ کے ہدی کے جانور ہیں۔ حمید کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث طاؤس سے بیان کی تو وہ کہنے لگے کہ لوگوں نے اسی طرح کیا تھا، اور عفان کہتے ہیں کہ آگے یہ ہے کہ اسے عمرہ کا احرام بنا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4353، م: 1232
حدیث نمبر: 4823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، حدثني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا لم يشربها في الآخرة، إلا ان يتوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ، إِلَّا أَنْ يَتُوبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پیئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5575، م: 2003
حدیث نمبر: 4824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5575، م: 2003
حدیث نمبر: 4825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الاسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا يعني ضن الناس بالدينار والدرهم، وتبايعوا بالعين، واتبعوا اذناب البقر، وتركوا الجهاد في سبيل الله، انزل الله بهم بلاء، فلم يرفعه عنهم حتى يراجعوا دينهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا يَعْنِي ضَنَّ النَّاسُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ، وَتَبَايَعُوا بِالْعَيْنِ، وَاتَّبَعُوا أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَتَرَكُوا الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَنْزَلَ اللَّهُ بِهِمْ بَلَاءً، فَلَمْ يَرْفَعْهُ عَنْهُمْ حَتَّى يُرَاجِعُوا دِينَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب لوگ دینار و درہم میں بخل کر نے لگیں، عمدہ اور بڑھیا چیزیں خریدنے لگیں، گائے کی دموں کی پیروی کرنے لگیں اور جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیں تو اللہ ان پر مصائب کو نازل فرمائے گا اور اس وقت تک انہیں دور نہیں کرے گا جب تک لوگ دین کی طرف واپس نہ آ جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عطاء بن أبى رباح لم يسمع من ابن عمر
حدیث نمبر: 4826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود ، اخبرنا ابو إسرائيل ، عن فضيل ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: مسى رسول الله صلى الله عليه وسلم بصلاة العشاء، حتى صلى المصلي، واستيقظ المستيقظ، ونام النائمون، وتهجد المتهجدون، ثم خرج، فقال:" لولا ان اشق على امتي امرتهم ان يصلوا هذا الوقت"، او هذه الصلاة، او نحو ذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْرَائِيلُ ، عَنْ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَسَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، حَتَّى صَلَّى الْمُصَلِّي، وَاسْتَيْقَظَ الْمُسْتَيْقِظُ، وَنَامَ النَّائِمُونَ، وَتَهَجَّدَ الْمُتَهَجِّدُونَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَذَا الْوَقْتَ"، أَوْ هَذِهِ الصَّلَاةَ، أَوْ نَحْوَ ذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کر دی کہ نماز پڑھنے والوں نے نماز پڑھ لی، جاگنے والے جاگتے رہے، سونے والے سو گئے اور تہجد پڑھنے والوں نے تہجد پڑھ لی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز اسی وقت پڑھا کریں یا اس کے قریب کوئی جملہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى إسرائيل، وأصل الحديث الصحيح، وهو قوله: «لو لا أن أشق على أمتي ......» أخرجه مسلم : 639
حدیث نمبر: 4827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما، ان العباس" استاذن النبي صلى الله عليه وسلم في ان يبيت تلك الليلة بمكة من اجل السقاية، فاذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا، أَنَّ الْعَبَّاسَ" اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ يَبِيتَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ بِمَكَّةَ مِنْ أَجْلِ السِّقَايَةِ، فَأَذِنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت سرانجام دینے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1634، م: 1315
حدیث نمبر: 4828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن حميد ، عن بكر بن عبد الله ، ان ابن عمر " كان يهجع هجعة بالبطحاء، وذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " كَانَ يَهْجَعُ هَجْعَةً بِالْبَطْحَاءِ، وَذَكَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ.
بکر بن عبداللہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بطحاء میں رات گزارتے تھے اور ذکر کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یوں ہی کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1310
حدیث نمبر: 4829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ادهن بزيت غير مقتت وهو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ادَّهَنَ بِزَيْتٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرقد السبخي
حدیث نمبر: 4830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر خمر، وكل خمر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2003
حدیث نمبر: 4831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2003، وهذا إسناد حسن، عمرو بن علقمة صدوق حسن الحديث
حدیث نمبر: 4832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا عاصم بن محمد ، سمعت ابي يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال هذا الامر في قريش ما بقي من الناس اثنان"، قال: وحرك اصبعيه يلويهما هكذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ"، قَالَ: وَحَرَّكَ أِصْبَعَيْهِ يَلْوِيهِمَا هَكَذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق و متحد) رہیں گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے اپنی دو انگلیوں کو حرکت دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3501، م: 1820
حدیث نمبر: 4833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا عمران بن حدير ، عن يزيد بن عطارد ابي البزرى ، قال: قال ابن عمر: " كنا نشرب ونحن قيام، وناكل ونحن نسعى، على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُطَارِدٍ أَبِي الْبَزَرِى ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: " كُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ، وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَسْعَى، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھا لیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں؟)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو البزري مجهول
حدیث نمبر: 4834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن مسلم مولى لعبد القيس، قال معاذ: كان شعبة يقول: القري، قال: قال: رجل لابن عمر ارايت الوتر، اسنة هو؟ قال: ما سنة،" اوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم، واوتر المسلمون"، قال: لا، اسنة هو؟! قال: مه اتعقل؟! اوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم، واوتر المسلمون.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ مَوْلًى لِعَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ مُعَاذٌ: كَانَ شُعْبَةُ يَقُولُ: الْقُرِّيِّ، قَالَ: قَالَ: رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ أَرَأَيْتَ الْوِتْرَ، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ قَالَ: مَا سُنَّةٌ،" أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ"، قَالَ: لَا، أَسُنَّةٌ هُوَ؟! قَالَ: مَهْ أََتَعْقِلُ؟! أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ.
ایک مرتبہ ایک شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ کی رائے میں وتر سنت ہیں؟ انہوں نے فرمایا: سنت کا کیا مطلب؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور تمام مسلمانوں نے وتر پڑھے ہیں، اس نے کہا میں آپ سے یہ نہیں پوچھ رہا، میں تو یہ پوچھ رہا ہوں کہ کیا وتر سنت ہیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رکو! کیا تمہاری عقل کام کرتی ہے؟ میں کہہ تو رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پڑھے ہیں اور مسلمانوں نے بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: نادى رجل النبي صلى الله عليه وسلم ماذا يلبس المحرم من الثياب؟ فقال:" لا تلبسوا القميص ولا العمامة، ولا البرانس، ولا السراويلات، ولا الخفاف، إلا ان لا تكون نعال، فإن لم تكن نعال فخفين دون الكعبين، ولا ثوبا مسه ورس"، قال ابن عون: إما قال:" مصبوغ"، وإما قال:" مسه ورس وزعفران"، قال ابن عون: وفي كتاب نافع:" مسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ لَا تَكُونَ نِعَالٌ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ نِعَالٌ فَخُفَّيْنِ دُونَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ"، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: إِمَّا قَالَ:" مَصْبُوغٌ"، وَإِمَّا قَالَ:" مَسَّهُ وَرْسٌ وَزَعْفَرَانٌ"، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَفِي كِتَابِ نَافِعٍ:" مَسَّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ!! محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سا لباس ترک کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا، الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو، وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5794
حدیث نمبر: 4836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: وذكرت لابن شهاب ، قال: حدثني سالم ، ان عبد الله بن عمر قد كان يصنع ذاك، ثم حدثته صفية بنت ابي عبيد ، ان عائشة حدثتها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يرخص للنساء في الخفين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَذَكَرْتُ لِابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَدْ كَانَ يَصْنَعُ ذَاكَ، ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُرَخِّصُ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُفَّيْنِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مکہ مکرمہ کے راستے میں کوئی باندی خریدی اسے اپنے ساتھ حج پر لے گئے وہاں جوتی تلاش کی لیکن مل نہ سکی انہوں نے موزے نیچے سے کاٹ کر ہی اسے پہنا دیئے) ابن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے یہ بات ذکر کی تو انہوں نے فرمایا کہ پہلے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اسی طرح کرتے تھے پھر صفیہ بنت ابی عبید نے انہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کو موزے پہننے کی رخصت دے دیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، محمد بن إسحاق قد ذكر هنا سماعه من الزهري، فانتفت شبهة تدليسه
حدیث نمبر: 4837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثني ابن ابي عدي ، عن سليمان يعني التيمي ، عن طاوس ، قال: سالت ابن عمر :" انهى النبي صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر؟ قال: نعم،" قال: وقال طاوس: والله إني سمعته منه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ :" أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ قَالَ: نَعَمْ،" قَالَ: وَقَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں!، طاؤس کہتے ہیں: بخدا! یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997
حدیث نمبر: 4838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" صلاة في مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام، فهو افضل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، فَهُوَ أَفْضَلُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1395
حدیث نمبر: 4839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا جمع الله الاولين والآخرين يوم القيامة، رفع لكل غادر لواء، فقيل: هذه غدرة فلان بن فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، رُفِعَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ، فَقِيلَ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اولین و آخرین کو جمع کرے گا تو ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6177، م: 1735
حدیث نمبر: 4840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" لا يتحينن احدكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" لَا يَتَحَيَّنَنَّ أَحَدُكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 582، م: 828
حدیث نمبر: 4841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فحتها، ثم اقبل على الناس، فقال:" إذا كان احدكم في الصلاة فلا يتنخم قبل وجهه، فإن الله تعالى قبل وجه احدكم إذا كان في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَتَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَتَنَخَّمْ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے، اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 547
حدیث نمبر: 4842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا ادخل رجله في الغرز، واستوت به ناقته قائمة، اهل من مسجد ذي الحليفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ، وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً، أَهَلَّ مِنْ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیتے اور اونٹنی انہیں لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2865، م: 1187
حدیث نمبر: 4843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يخرج من طريق الشجرة، وكان يدخل مكة من الثنية العليا، ويخرج من الثنية السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ، وَكَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طریق شجرہ سے نکلتے تھے اور جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلیٰ سے باہر جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا طاف بالبيت الطواف الاول، خب ثلاثة، ومشى اربعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ، خَبَّ ثَلَاثَةً، وَمَشَى أَرْبَعَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار سے چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1617، م: 1261
حدیث نمبر: 4845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إنما مثل القرآن مثل الإبل المعقلة، إن تعاهدها صاحبها بعقلها، امسكها عليه، وإن اطلق عقلها، ذهبت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّمَا مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ تَعَاهَدَهَا صَاحِبُهَا بِعُقُلِهَا، أَمْسَكَهَا عَلَيْهِ، وَإِنْ أَطْلَقَ عُقُلَهَا، ذَهَبَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 789
حدیث نمبر: 4846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ياتي قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْتِي قُبَاءً رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1191، م: 1399
حدیث نمبر: 4847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة المغرب وتر النهار، فاوتروا صلاة الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّهَارِ، فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں، سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا سليمان التيمي ، عن طاوس ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح، فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی نماز کے متعلق فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749
حدیث نمبر: 4849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا سعيد بن زياد الشيباني ، حدثنا زياد بن صبيح الحنفي ، قال: كنت قائما اصلي إلى البيت، وشيخ إلى جانبي، فاطلت الصلاة، فوضعت يدي على خصري، فضرب الشيخ صدري بيده ضربة لا يالو، فقلت في نفسي: ما رابه مني؟ فاسرعت الانصراف، فإذا غلام خلفه قاعد، فقلت: من هذا الشيخ؟ قال: هذا عبد الله بن عمر ، فجلست حتى انصرف، فقلت: ابا عبد الرحمن ما رابك مني؟ قال: انت هو؟ قلت: نعم، قال:" ذاك الصلب في الصلاة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ الشَّيْبَانِيُّ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ صُبَيْحٍ الْحَنَفِيُّ ، قَالَ: كُنْتُ قَائِمًا أُصَلِّي إِلَى الْبَيْتِ، وَشَيْخٌ إِلَى جَانِبِي، فَأَطَلْتُ الصَّلَاةَ، فَوَضَعْتُ يَدَيَّ عَلَى خَصْرِي، فَضَرَبَ الشَّيْخُ صَدْرِي بِيَدِهِ ضَرْبَةً لَا يَأْلُو، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: مَا رَابَهُ مِنِّي؟ فَأَسْرَعْتُ الِانْصِرَافَ، فَإِذَا غُلَامٌ خَلْفَهُ قَاعِدٌ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا الشَّيْخُ؟ قَالَ: هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَجَلَسْتُ حَتَّى انْصَرَفَ، فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا رَابَكَ مِنِّي؟ قَالَ: أَنْتَ هُوَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" ذَاكَ الصَّلْبُ فِي الصَّلَاةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ".
زیاد بن صبیح حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بیت اللہ کے سامنے کھڑا نماز پڑھ رہا تھا، میرے پہلو میں ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے، میں نے نماز کو لمبا کر دیا اور ایک مرحلے پر اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ لیا، شیخ مذکور نے یہ دیکھ کر میرے سینے پر ایسا ہاتھ مارا کہ کسی قسم کی کسر نہ چھوڑی، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ انہیں مجھ سے کیا پریشانی ہے؟ چنانچہ میں نے جلدی سے نماز کو مکمل کیا۔ دیکھا تو ایک غلام ان کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، میں نے پوچھا یہ بزرگ کون ہیں؟ اس نے بتایا کہ یہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں، میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو گئے، میں نے ان سے عرض کیا کہ اے عبدالرحمن! آپ کو مجھ سے کیا پریشانی تھی؟ انہوں نے پوچھا: کیا تم وہی ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: نماز میں اتنی سختی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع فرماتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 4850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عمر بن حسين ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صبيحة عرفة، منا المكبر، ومنا المهل، اما نحن فنكبر، قال: قلت: العجب لكم!! كيف لم تسالوه كيف صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عَرَفَةَ، مِنَّا الْمُكَبِّرُ، وَمِنَّا الْمُهِلُّ، أَمَّا نَحْنُ فَنُكَبِّرُ، قَالَ: قُلْتُ: الْعَجَبُ لَكُمْ!! كَيْفَ لَمْ تَسْأَلُوهُ كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو ہم سے بعض لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور بعض تلبیہ پڑھ رہے تھے، جبکہ ہم تکبیر کہہ رہے تھے، راوی نے کہا کہ تعجب ہے تم لوگوں پر کہ تم نے ان سے نہیں پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کر رہے تھے (تکبیر یا تلبیہ)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1284
حدیث نمبر: 4851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حجاج بن ارطاة ، عن وبرة سمعت ابن عمر ، يقول:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الذئب للمحرم، يعني، والفارة، والغراب والحدا، فقيل له: فالحية والعقرب؟ فقال: قد كان يقال ذاك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ وَبَرَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الذِّئْبِ لِلْمُحْرِمِ، يَعْنِي، وَالْفَأْرَةَ، وَالْغُرَابَ وَالْحِدَأَ، فَقِيلَ لَهُ: فَالْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ؟ فَقَالَ: قَدْ كَانَ يُقَالُ ذَاكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو چوہے، کوے اور بھیڑیئے، کو مار دینے کا حکم دیا ہے کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سانپ اور بچھو کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے کہا کہ ان کے متعلق بھی کہا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن عكرمة بن خالد المخزومي ، عن ابن عمر ان رجلا اشترى نخلا قد ابرها صاحبها، فخاصمه إلى النبي صلى الله عليه وسلم،" فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الثمرة لصاحبها الذي ابرها، إلا ان يشترط المشتري".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا اشْتَرَى نَخْلًا قَدْ أَبَّرَهَا صَاحِبُهَا، فَخَاصَمَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الثَّمَرَةَ لِصَاحِبِهَا الَّذِي أَبَّرَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُشْتَرِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کھجور کا پیوندکاری شدہ درخت خریدا، ان دونوں کا جھگڑا ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ جھگڑا پیش ہوا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ کیا کہ پھل درخت کے مالک کا ہے جس نے اس کی پیوندکاری کی ہے الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) نے پھل سمیت درخت خریدنے کی شرط لگائی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2206، م: 1543، وهذا إسناد منقطع
حدیث نمبر: 4853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا جرير بن حازم . ح وإسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا جرير بن حازم ، عن الزبير بن الخريت ، عن الحسن بن هادية ، قال: لقيت ابن عمر ، قال إسحاق:، فقال لي: ممن انت؟ قلت: من اهل عمان، قال: من اهل عمان؟ قلت: نعم، قال: افلا احدثك ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلت: بلى، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إني لاعلم ارضا يقال لها: عمان، ينضح بجانبها"، وقال إسحاق:" بناحيتها البحر، الحجة منها افضل من حجتين من غيرها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ . ح وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ هَادِيَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَال إِسْحَاقُ:، فَقَالَ لِي: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ عُمَانَ، قَالَ: مِنْ أَهْلِ عُمَانَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَلَا أُحَدِّثُكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا: عُمَانُ، يَنْضَحُ بِجَانِبِهَا"، وَقَالَ إِسْحَاقُ:" بِنَاحِيَتِهَا الْبَحْرُ، الْحَجَّةُ مِنْهَا أَفْضَلُ مِنْ حَجَّتَيْنِ مِنْ غَيْرِهَا".
حسن بن ہادیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے میری ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کا تعلق کس علاقے سے ہے؟ میں نے بتایا کہ میں اہل عمان میں سے ہوں، انہوں نے فرمایا کہ واقعی؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں، فرمایا: پھر کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسا علاقہ جانتا ہوں جسے عمان کہا جاتا ہے، اس کے ایک جانب سمندر بہتا ہے وہاں سے آ کر ایک حج کرنا دوسرے علاقے سے دو حج کرنے سے زیادہ افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن بن هادية انفرد بالرواية عنه الزبير بن الخيريت وليس له إلا هذا الحديث، و ذكره ابن حبان فى «الثقات» : 123/4، ولم يؤثر توثيقه عن أحد غيره
حدیث نمبر: 4854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا الحجاج بن ارطاة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" دفع خيبر إلى اهلها بالشطر، فلم تزل معهم حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم كلها، وحياة ابي بكر، وحياة عمر، حتى بعثني عمر لاقاسمهم، فسحروني، فتكوعت يدي، فانتزعها عمر منهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَفَعَ خَيْبَرَ إِلَى أَهْلِهَا بِالشَّطْرِ، فَلَمْ تَزَلْ مَعَهُمْ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا، وَحَيَاةَ أَبِي بَكْرٍ، وَحَيَاةَ عُمَرَ، حَتَّى بَعَثَنِي عُمَرُ لِأُقَاسِمَهُمْ، فَسَحَرُونِي، فَتَكَوَّعَتْ يَدِي، فَانْتَزَعَهَا عُمَرُ مِنْهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا علاقہ وہاں کے رہنے والوں ہی کے پاس نصف پیداوار کے عوض رہنے دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حیات طیبہ میں ان کے ساتھ یہی معاملہ رہا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں بھی اسی طرح رہا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں بھی اسی طرح رہا، ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے خیبر بھیجا تاکہ ان کے حصے تقسیم کر دوں، تو وہاں کے یہودیوں نے مجھ پر جادو کر دیا اور میرے ہاتھ کی ہڈی کا جوڑ ہل گیا، اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خبیر کو ان سے چھین لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الحجاج بن أرطاة، وقد سلف نحوه بإسناد حسن فى «مسند عمر بن الخطاب» رقم: 90
حدیث نمبر: 4855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، عن همام ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عائشة ارادت ان تشتري بريرة، فابى اهلها ان يبيعوها إلا ان يكون لهم ولاؤها، فذكرت ذلك عائشة للنبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشتريها فاعتقيها، فإنما الولاء لمن اعطى الثمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِي بَرِيرَة، فَأَبَى أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ وَلَاؤُهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِيها فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خریدنا چاہا لیکن بریرہ کے مالک نے انہیں بیچنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے خرید کر آزاد کر دو، ولاء اسی کا حق ہے جو قیمت ادا کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6759
حدیث نمبر: 4856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا جرير بن حازم ، حدثنا نافع ، قال: وجد ابن عمر القر وهو محرم، فقال:" الق علي ثوبا، فالقيت عليه برنسا، فاخره، وقال: تلقي علي ثوبا قد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبسه المحرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، قَالَ: وَجَدَ ابْنُ عُمَرَ الْقُرَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ:" أَلْقِ عَلَيَّ ثَوْبًا، فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا، فَأَخَّرَهُ، وَقَالَ: تُلْقِي عَلَيَّ ثَوْبًا قَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهُ الْمُحْرِمُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حالت احرام میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ٹھنڈ لگ گئی وہ مجھ سے کہنے لگے کہ مجھ پر کوئی کپڑا ڈال دو، میں نے ان پر ٹوپی ڈال دی، انہوں نے اسے پیچھے کر دیا اور کہنے لگے کہ تم مجھ پر ایسا کپڑا ڈال رہے جسے محرم کے پہننے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5794
حدیث نمبر: 4857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع اساله هل كانت الدعوة قبل القتال؟ قال: فكتب إلي إن ذاك كان في اول الإسلام، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد" اغار على بني المصطلق وهم غارون، وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم، وسبى سبيهم، واصاب يومئذ جويرية ابنة الحارث"، وحدثني بهذا الحديث عبد الله بن عمر ، وكان في ذلك الجيش.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نافِعٍ أَسْأَلُهُ هَلْ كَانَتْ الدَّعْوَةُ قَبْلَ الْقِتَالِ؟ قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ ذَاكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ"، وَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ.
ابن عون رحمہ اللہ کہتے کہ میں نے نافع رحمہ اللہ کے پاس ایک خط لکھا جس میں ان سے دریافت کیا کہ کیا قتال سے پہلے مشرکین کو دعوت دی جاتی تھی؟ انہوں نے مجھے جواب میں لکھ بھیجا کہ ایسا ابتداء اسلام میں ہوتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر جس وقت حملہ کیا تھا وہ لوگ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑاکا لوگوں کو قتل کر دیا، بقیہ افراد کو قید کر لیا اور اسی دن سیدہ جویرہ بنت حارث ان کے حصے میں آئیں، مجھ سے یہ حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی ہے جو لشکر میں شریک تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2541، م: 1730
حدیث نمبر: 4858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا شعبة ، عن خبيب بن عبد الرحمن بن خبيب ، عن حفص بن عاصم ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر وعثمان ست سنين بمنى، فصلوا صلاة المسافر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خُبَيْبٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ بِمِنًى، فَصَلَّوْا صَلَاةَ الْمُسَافِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرات شیخین رضی اللہ عنہ کے ساتھ اور چھ سال سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی منٰی میں نماز پڑھی ہے یہ سب حضرات مسافروں والی نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 694
حدیث نمبر: 4859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن مثل المؤمن مثل شجرة لا يسقط ورقها، فما هي؟" قال: فقالوا وقالوا، فلم يصيبوا، واردت ان اقول: هي النخلة، فاستحييت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ شَجَرَةٍ لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا، فَمَا هِيَ؟" قَالَ: فَقَالُوا وَقَالُوا، فَلَمْ يُصِيبُوا، وَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: هِيَ النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ النَّخْلَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جو مسلمان کی طرح ہے (بتاؤ وہ کون سادرخت ہے؟) لوگوں نے اپنی اپنی رائے پیش کی، میں نے کہنا چاہا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن پھر خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6122، م: 2811
حدیث نمبر: 4860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن انس بن سيرين ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي الليل مثنى مثنى، ثم يوتر بركعة من آخر الليل، ثم يقوم كان الاذان او الإقامة في اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي اللَّيْلَ مَثْنَى مَثْنَى، ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَقُومُ كَأَنَّ الْأَذَانَ أوِ الْإِقَامَةَ فِي أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھتے تھے پھر رات کے آخری حصے میں ان کے ساتھ ایک رکعت ملا کر (تین) وتر پڑھ لیتے تھے، پھر اس وقت کھڑے ہوتے جب اذان یا اقامت کی آواز کانوں میں پہنچتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 995
حدیث نمبر: 4861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا إسماعيل ، عن ابي حنظلة ، قال: سالت ابن عمر عن الصلاة في السفر؟ قال:" الصلاة في السفر ركعتين"، فقال: إنا آمنون لا نخاف احدا، قال: سنة النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَر عَنِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ:" الصَّلَاةُ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ"، فَقَالَ: إِنَّا آمِنُونَ لَا نَخَافُ أَحَدًا، قَالَ: سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں، ہم نے کہا کہ اب تو ہر طرف امن و امان ہے اور ہمیں کسی کا خوف بھی نہیں ہے؟ فرمایا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين من أجل أبى حنظلة
حدیث نمبر: 4862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، لعظمة الرحمن تبارك وتعالى يوم القيامة، حتى إن العرق ليلجم الرجال إلى انصاف آذانهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، لِعَظَمَةِ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى إِنَّ الْعَرَقَ لَيُلْجِمُ الرِّجَالَ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت «يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ» جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن إسحاق. وإن كان مدلسا وقد عنعن. قد توبع
حدیث نمبر: 4863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2003، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 4864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد يعني ابن عمرو ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب انه حدثهم، عن ابن عمر انه قال: وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم على القليب يوم بدر، فقال:" يا فلان يا فلان، هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا؟ اما والله إنهم الآن ليسمعون كلامي"، قال يحيى: فقالت عائشة: غفر الله لابي عبد الرحمن، إنه وهل، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله إنهم ليعلمون الآن ان الذي كنت اقول لهم حق، وإن الله تعالى يقول: إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80 وما انت بمسمع من في القبور سورة فاطر آية 22.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ:" يَا فُلَانُ يَا فُلَانُ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ أَمَا وَاللَّهِ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَسْمَعُونَ كَلَامِي"، قَالَ يَحْيَى: فَقَالَتْ عَائِشَةُ: غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّهُ وَهِلَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الْآنَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقُّ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80 وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ سورة فاطر آية 22.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر کے دن اس کنوئیں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے جس میں صنادید قریش کی لاشیں پڑی تھیں اور ایک ایک کا نام لے لے کر فرمانے لگے، کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟ بخدا! اس وقت یہ لوگ میری بات سن رہے ہیں، یحییٰ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب یہ حدیث معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگیں، اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے، انہیں وہم ہو گیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اب یقین ہو گیا ہے کہ میں ان سے جو کہتا تھا وہ سچ تھا، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں «إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَ» ى آپ مردوں کو سنا نہیں سکتے نیز یہ کہ «إِوَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ» آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، عن ابن عمر ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبر، فقال:" إن هذا ليعذب الآن ببكاء اهله عليه"، فقالت عائشة: غفر الله لابي عبد الرحمن، إنه وهل، إن الله تعالى يقول: ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا ليعذب الآن واهله يبكون عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْر، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا لَيُعَذَّبُ الْآنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّهُ وَهِلَ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا لَيُعَذَّبُ الْآنَ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قبر کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ اس وقت اسے اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن (ابن عمر رضی اللہ عنہما) کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہو گیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1286، م: 928، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 4866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، قال: قال عبد الله بن عمر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر تسع وعشرون، وصفق بيديه مرتين، ثم صفق الثالثة، وقبض إبهامه"، فقالت عائشة: غفر الله لابي عبد الرحمن، إنه وهل، إنما هجر رسول الله صلى الله عليه وسلم نساءه شهرا، فنزل لتسع وعشرين، فقالوا: يا رسول الله، إنك نزلت لتسع وعشرين! فقال:" إن الشهر يكون تسعا وعشرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، وَصَفَّقَ بِيَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ صَفَّقَ الثَّالِثَةَ، وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّهُ وَهِلَ، إِنَّمَا هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ شَهْرًا، فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ نَزَلَتْ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ! فَقَالَ:" إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مہینہ ٢٩ دن کا ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے دس دس کا اشارہ کیا اور تیسری مرتبہ اشارہ کرتے وقت انگوٹھا بند کر لیا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث معلوم ہونے پر فرمایا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہو گیا ہے دراصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے کے لئے ازاواج مطہرات کو چھوڑ دیا تھا ٢٩ دن ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالاخانے سے نیچے آ گئے لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ تو ٢٩ ویں دن ہی نیچے آگئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 4867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا إسماعيل ، عن سالم البراد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من صلى على جنازة فله قيراط"، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم" ما القيراط"؟ قال:" مثل احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ"، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَا الْقِيرَاطُ"؟ قَالَ:" مِثْلُ أُحُدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیراط کیا ہوتا ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 4868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، يعني ابن إسحاق، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على هذا المنبر، وهو ينهى الناس إذا احرموا عما يكره لهم:" لا تلبسوا العمائم، ولا القمص، ولا السراويلات، ولا البرانس، ولا الخفين، إلا ان يضطر مضطر إليهما، فيقطعهما اسفل من الكعبين، ولا ثوبا مسه الورس ولا الزعفران"، قال:" وسمعته ينهى النساء عن القفاز، والنقاب، وما مس الورس والزعفران من الثياب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَنْهَى النَّاسَ إِذَا أَحْرَمُوا عَمَّا يُكْرَهُ لَهُمْ:" لَا تَلْبَسُوا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْقُمُصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ يُضْطَرَّ مُضْطَرٌّ إِلَيْهِمَا، فَيَقْطَعَهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ وَلَا الزَّعْفَرَانُ"، قَالَ:" وَسَمِعْتُهُ يَنْهَى النِّسَاءَ عَنِ الْقُفَّازِ، وَالنِّقَابِ، وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے کے بعد لوگوں کو مکروہات سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، قمیض، شلوار، عمامہ، ٹوپی اور موزے مت پہنو، الاّ یہ کہ کسی کو جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے، اسی طرح ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو، وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا نیز میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت احرام میں خواتین کو دستانے اور نقاب پہننے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے، نیز ان کپڑوں کی جنہیں ورس یا زعفران لگی ہوئی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5794، محمد ابن إسحاق. وإن كان مدلسا وقد عنعن. قد توبع
حدیث نمبر: 4869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن سالم بن عبد الله بن عمر انه حدثهم، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يصلح بيع الثمر حتى يتبين صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَصْلُحُ بَيْعُ الثَّمَرِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پھلوں کی بیع اس وقت تک صحیح نہیں ہے جب تک وہ اچھی طرح پک نہ جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1535، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن عمرو
حدیث نمبر: 4870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سفيان يعني ابن حسين ، عن الحكم ، عن مجاهد ، قال: كنا مع ابن عمر في سفر،" فمر بمكان، فحاد عنه، فسئل لم فعلت؟ فقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل هذا، ففعلت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ،" فَمَرَّ بِمَكَانٍ، فَحَادَ عَنْهُ، فَسُئِلَ لِمَ فَعَلْتَ؟ فَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ هَذَا، فَفَعَلْتُ.
مجاہد رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر میں تھے ایک جگہ سے گزرتے گزرتے انہوں نے راستہ بدل لیا، ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا اس لئے میں نے بھی ایسا ہی کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 559
حدیث نمبر: 4871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، يعني ابن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان اخبره، ان رجلا اخبره، عن ابيه يحيى ، انه كان مع عبد الله بن عمر، وان عبد الله بن عمر قال له: في الفتنة لا ترون القتل شيئا؟! وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للثلاثة:" لا ينتجي اثنان دون صاحبهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ يَحْيَى ، أَنَّهُ كَانَ مَع عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ لَهُ: فِي الْفِتْنَةِ لَا تَرَوْنَ الْقَتْلَ شَيْئًا؟! وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلثَّلاَثَةَ:" لَا يَنْتَجِي اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا".
یحییٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ان سے فتنہ کے بارے میں ارشاد فرما رہے تھے کہ تم لوگ کسی کو قتل کرنے کی کوئی اہمیت ہی نہیں سمجھتے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین آدمیوں کے بارے میں ہدایت دی تھی کہ اپنے ایک ساتھی کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی میں باتیں نہ کر یں۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 6288، م: 2183، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الذى رواه عن يحيي، ولجهالة حال يحيي بن حبان فلم يروي عنه سوي ابنه محمد
حدیث نمبر: 4872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا المسعودي ، عن ابي جعفر محمد بن علي ، قال: بينما عبيد بن عمير يقص وعنده عبد الله بن عمر ، فقال عبيد بن عمير: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل المنافق كشاة من بين ربيضين، إذا اتت هؤلاء نطحنها، وإذا اتت هؤلاء نطحنها"، فقال ابن عمر: ليس كذلك قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كشاة بين غنمين"، قال: فاحتفظ الشيخ، وغضب، فلما راى ذلك عبد الله، قال: اما إني لو لم اسمعه لم ارد ذلك عليك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: بَيْنَمَا عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ يَقُصُّ وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَقَالَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَشَاةٍ مِنْ بَيْنِ رَبِيضَيْنِ، إِذَا أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا، وَإِذَا أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَيْسَ كَذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَشَاةٍ بَيْنَ غَنَمَيْنِ"، قَالَ: فَاحْتَفَظَ الشَّيْخُ، وَغَضِبَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ لَمْ أَرُدَّ ذَلِكَ عَلَيْكَ.
ابوجعفر محمد بن علی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی وہاں تشریف فرما تھے عبید بن عمیر کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو ریوڑوں کے درمیان ہو اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر «ربيضين» کے بجائے «غنمين» کا لفظ استعمال کیا تھا، اس پر سیدنا عبید بن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ فرمایا: اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو نہ سنا ہوتا تو میں آپ کی بات کی تردید نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المسعودي اختلط و سماع يزيد منه بعد الاختلاط
حدیث نمبر: 4873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع اساله، ما اقعد ابن عمر رضي الله عن الغزو؟ او عن القوم إذا غزوا، بما يدعون العدو قبل ان يقاتلوهم؟ وهل يحمل الرجل إذا كان في الكتيبة بغير إذن إمامه؟ فكتب إلي إن ابن عمر قد كان يغزو ولده، ويحمل على الظهر، وكان يقول: إن" افضل العمل بعد الصلاة الجهاد في سبيل الله تعالى"، وما اقعد ابن عمر عن الغزو إلا وصايا لعمر وصبيان صغار وضيعة كثيرة. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقد" اغار رسول الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون يسقون على نعمهم، فقتل مقاتلتهم، وسبى سباياهم، واصاب جويرية بنت الحارث، قال: فحدثني بهذا الحديث ابن عمر، وكان في ذلك الجيش، وإنما كانوا يدعون في اول الإسلام، واما الرجل فلا يحمل على الكتيبة إلا بإذن إمامه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ، مَا أَقْعَدَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْغَزْوِ؟ أَو عَنِ الْقَوْمِ إِذَا غَزَوْا، بِمَا يَدْعُونَ الْعَدُوَّ قَبْلَ أَنْ يُقَاتِلُوهُمْ؟ وَهَلْ يَحْمِلُ الرَّجُلُ إِذَا كَانَ فِي الْكَتِيبَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ إِمَامِهِ؟ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ ابْنَ عُمَر قَدْ كَانَ يَغْزُو وَلَدُهُ، وَيَحْمِلُ عَلَى الظَّهْرِ، وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ" أَفْضَلَ الْعَمَلِ بَعْدَ الصَّلَاةِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى"، وَمَا أَقْعَدَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْغَزْوِ إِلَّا وَصَايَا لِعُمَرَ وَصِبْيَانٌ صِغَارٌ وَضَيْعَةٌ كَثِيرَةٌ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَدْ" أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ يَسْقُونَ عَلَى نَعَمِهِمْ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبَايَاهُمْ، وَأَصَابَ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ ابْنُ عُمَرَ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ، وَإِنَّمَا كَانُوا يُدْعَوْنَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا الرَّجُلُ فَلَا يَحْمِلُ عَلَى الْكَتِيبَةِ إِلَّا بِإِذْنِ إِمَامِهِ".
ابن عون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے خط لکھ کر سیدنا نافع رحمہ اللہ سے یہ سوال پوچھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جہاد میں شرکت کیوں چھوڑ دی ہے، جبکہ جنگ شروع ہونے سے پہلے وہ اس کی دعا کرتے تھے اور کیا کوئی شخص اپنے امیر کی اجازت کے بغیر لشکر پر حملہ کر سکتا ہے؟ انہوں نے مجھے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تو ہر جہاد میں شریک ہوئے ہیں اور جانور کی پشت پر سوار رہے ہیں اور وہ تو خود فرماتے تھے کہ نماز کے بعد سب سے افضل عمل جہاد فی سبیل اللہ ہے، اب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا جہاد میں شریک نہ ہونا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی کچھ وصیتوں کو پورا کرنے میں مصروفیت، چھوٹے بچوں اور زیادہ زمینوں کی دیکھ بھال کی وجہ سے ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنومصطلق پر اس وقت حملہ کیا تھا جبکہ وہ غافل تھے اور اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کروا دیا، ان کی عورتوں کو قیدی بنا لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں سیدہ جویرہ رضی اللہ عنہ آ گئیں۔ یہ حدیث مجھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بتائی ہے جو کہ اس لشکر میں شریک تھے اور وہ لوگ پہلے اسلام کی دعوت دیتے تھے باقی کوئی شخص اپنے امیر کی اجازت کے بغیر کسی لشکر پر حملہ نہیں کر سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2541، م: 1730
حدیث نمبر: 4874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتناجى اثنان دون الثالث، إذا لم يكن معهم غيرهم". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" ونهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يخلف الرجل الرجل في مجلسه"، وقال:" إذا رجع فهو احق به". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" ونهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يخلف الرجل الرجل في مجلسه"، وقال:" إذا رجع فهو احق به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ غَيْرُهُمْ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَخْلُفَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي مَجْلِسِهِ"، وَقَالَ:" إِذَا رَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَخْلُفَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي مَجْلِسِهِ"، وَقَالَ:" إِذَا رَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر نے لگا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 6288، م: 2183، وهذا إسند ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن .
حدیث نمبر: 4875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا نعس احدكم في المسجد يوم الجمعة فليتحول من مجلسه ذلك إلى غيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ إِلَى غَيْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آ جائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔

حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعا، و الصحيح وقفه كما سلف برقم: 4741
حدیث نمبر: 4876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن نافع ، وعبيد الله بن عبد الله بن عمر حدثاه عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" خمس لا جناح على احد في قتلهن الغراب، والفارة، والحداة، والعقرب والكلب العقور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حدثاه عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى أَحَدٍ فِي قَتْلِهِنَّ الْغُرَابُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ قسم کے جانور ایسے ہیں جہنیں قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1199، محمد ابن إسحاق. مدلس، وقد عنعن. لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 4877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم في القبلة نخامة، فاخذ عودا او حصاة، فحكها به، ثم قال:" إذا قام احدكم يصلي فلا يبصق في قبلته، فإنما يناجي ربه تبارك وتعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقِبْلَةِ نُخَامَةً، فَأَخَذَ عُودًا أَوْ حَصَاةً، فَحَكَّهَا بِهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَبْصُقْ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن إسحاق . وإن كان مدلسا وقد عنعن. قد صرح بالسماع فيما يأتي برقم: 6306، وهو متابع
حدیث نمبر: 4878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی دو دو رکعت ہوتی ہے اور وتر رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 729
حدیث نمبر: 4879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الدجال اعور العين، كانها عنبة طافية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ، كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال کانا ہو گا اس کی دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہو گی۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 3439، م: 169
حدیث نمبر: 4880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا اصبغ بن زيد ، حدثنا ابو بشر ، عن ابي الزاهرية ، عن كثير بن مرة الحضرمي ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" من احتكر طعاما اربعين ليلة، فقد برئ من الله تعالى، وبرئ الله تعالى منه، وايما اهل عرصة اصبح فيهم امرؤ جائع، فقد برئت منهم ذمة الله تعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ احْتَكَرَ طَعَامًا أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَقَدْ بَرِئَ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى، وَبَرِئَ اللَّهُ تَعَالَى مِنْهُ، وَأَيُّمَا أَهْلُ عَرْصَةٍ أَصْبَحَ فِيهِمْ امْرُؤٌ جَائِعٌ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُمْ ذِمَّةُ اللَّهِ تَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص چالیس دن تک غذائی ضروریات کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے، وہ اللہ سے بری ہے اور اللہ اس سے بری ہے اور جس خاندان میں ایک آدمی بھی بھوکا رہا، ان سب سے اللہ کا ذمہ بری ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى بشر
حدیث نمبر: 4881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر " انه كان يكره الاشتراط في الحج، ويقول: اما حسبكم بسنة نبيكم صلى الله عليه وسلم؟ إنه لم يشترط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ، وَيَقُولُ: أَمَا حَسْبُكُمْ بسُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج میں شرط لگانے کو مکروہ خیال کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ کیا تمہارے لئے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے؟ کہ انہوں نے بھی شرط نہیں لگائی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1810
حدیث نمبر: 4882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، وعبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الضب؟ فقال:" لست بآكله ولا محرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَعَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ؟ فَقَالَ:" لَسْتُ بِآكِلِهِ وَلَا مُحَرِّمِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان: الأول: عبد الرزاق عن معمر عن أيوب عن نافع عن ابن عمر، وهو صحيح. والثاني: عبد الرزاق عن عبد الله عن نافع عن ابن عمر، وهو ضعيف لضعف عبد الله العمري، وقد غيره الشيخ أحمد شاكر إلى عبيد الله وهو خطأ، هو فى «مصنف عبد الرزاق» برقم: 8672، بإسناديه
حدیث نمبر: 4883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم اشتري الذهب بالفضة؟ فقال:" إذا اخذت واحدا منهما، فلا يفارقك صاحبك وبينك وبينه لبس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْتَرِي الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ؟ فَقَالَ:" إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا، فَلَا يُفَارِقْكَ صَاحِبُكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں چاندی کے بدلے سونا خرید سکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز لو تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان معمولی سا بھی اشتباہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانفراد سماك بن حرب برفعه، قال النسائي: إذا انفرد بأصل لم يكن حجة، لأنه كان ربما يلقن فيتلقن
حدیث نمبر: 4884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود يعني ابن قيس ، عن زيد بن اسلم ، قال: ارسلني ابي إلى ابن عمر ، فقلت: اادخل؟ فعرف صوتي، فقال: اي بني،" إذا اتيت إلى قوم، فقل: السلام عليكم، فإن ردوا عليك، فقل: اادخل؟". قال: ثم راى ابنه واقدا يجر إزاره، فقال: ارفع إزارك، فإني قال: ثم راى ابنه واقدا يجر إزاره، فقال: ارفع إزارك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: أَأَدْخُلُ؟ فَعَرَفَ صَوْتِي، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ،" إِذَا أَتَيْتَ إِلَى قَوْمٍ، فَقُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ رَدُّوا عَلَيْكَ، فَقُلْ: أَأَدْخُلُ؟". قَالَ: ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي قَالَ: ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ".
زید بن اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد اسلم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا میں نے ان کے گھر پہنچ کر کہا کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ انہوں نے میری آواز پہچان لی اور فرمانے لگے، بیٹا جب کسی کے پاس جاؤ تو پہلے السلام علیکم کہو اگر وہ سلام کا جواب دے دے، تو پھر پوچھو، کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ اسی اثنا میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی نظر اپنے بیٹے پر پڑ گئی، جو اپنا ازار زمین پر کھینچتا چلا آ رہا تھا، انہوں نے اس سے فرمایا کہ اپنی شلوار اوپر کرو، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتا ہوا چلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5783، م: 2085
حدیث نمبر: 4885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يتحر احدكم ان يصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَحَرَّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 585، م: 828
حدیث نمبر: 4886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي بكر بن عبيد الله ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه، وإذا شرب، فليشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ، فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2020.
حدیث نمبر: 4887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" ما تركت استلام الركنين في رخاء ولا شدة، منذ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ فِي رَخَاءٍ وَلَا شِدَّةٍ، مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما بعده.
حدیث نمبر: 4888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال معمر: واخبرني ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، مثله.قَال مَعْمَرٌ: وَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: هذا الإسناد متصل بالذي قبله، وهو صحيح.
حدیث نمبر: 4889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وحدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ان النبي صلى الله عليه وسلم" حلق في حجته".قَالَ: وحَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَلَقَ فِي حَجَّتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے سر کا حلق کروایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1726.
حدیث نمبر: 4890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وحدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.قَالَ: وحَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1726.
حدیث نمبر: 4891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة على ناقة لاسامة بن زيد، حتى اناخ بفناء الكعبة، فدعا عثمان بن طلحة بالمفتاح، فجاء به، ففتح، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم واسامة وبلال وعثمان بن طلحة، فاجافوا عليهم الباب مليا، ثم فتحوه، قال عبد الله: فبادرت الناس، فوجدت بلالا على الباب قائما، فقلت: اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بين العمودين المقدمين، قال: ونسيت ان اساله كم صلى؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَةٍ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَتَّى أَنَاخَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ بِالْمِفْتَاحِ، فَجَاءَ بِهِ، فَفَتَحَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَأَجَافُوا عَلَيْهِمْ الْبَابَ مَلِيًّا، ثُمَّ فَتَحُوهُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَادَرْتُ النَّاسَ، فَوَجَدْتُ بِلَالًا عَلَى الْبَابِ قَائِمًا، فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى؟".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی اونٹنی پر سوار مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، صحن کعبہ میں پہنچ کر اونٹنی کو بٹھایا اور عثمان بن طلحہ سے چابی منگوائی، وہ چابی لے آئے اور دروازہ کھولا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہو گئے، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہم تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر لیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، تو سب سے پہلے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے بتایا کہ اگلے دوستونوں کے درمیان لیکن میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 468، م: 1329.
حدیث نمبر: 4892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اذن لضعفة الناس من المزدلفة بليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَذِنَ لِضَعَفَةِ النَّاسِ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کمزور لوگوں کو رات ہی کے وقت مزدلفہ سے منٰی جانے کی اجازت دے دی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1676، م: 1295.
حدیث نمبر: 4893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن مالك ، عن ابن عمر ، قال:" صليت معه المغرب ثلاثا، والعشاء ركعتين بإقامة واحدة، فقال له مالك بن خالد الحارثي: ما هذه الصلاة يا ابا عبد الرحمن؟ قال: صليتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان بإقامة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، فَقَالَ لَهُ مَالِكُ بْنُ خَالِدٍ الْحَارِثِيُّ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھیں، جس پر مالک بن خالد نے عرض کیا: اے ابوعبدالرحمن! یہ کیسی نماز ہے؟ فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1288.
حدیث نمبر: 4894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن سعيد ، عن ابن عمر . ح وعن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن مالك الاسدي ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" جمع بين المغرب والعشاء بجمع، صلى المغرب ثلاثا، والعشاء ركعتين، بإقامة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح وَعَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْأَسَدِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، صَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں اکھٹیں پڑھیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1288، والإسناد الأول على شرط الشيخين، وعبد الله بن مالك فى الإسناد الثاني متابع.
حدیث نمبر: 4895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يلبي لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُلَبِّي لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184.
حدیث نمبر: 4896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر . ح ومالك ، عن نافع عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح وَمَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 1549، م: 1184.
حدیث نمبر: 4897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: يوم الحديبية" اللهم اغفر للمحلقين"، فقال رجل: والمقصرين؟ فقال:" اللهم اغفر للمحلقين"، فقال: وللمقصرين؟ حتى قالها ثلاثا، او اربعا، ثم قال:" وللمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، فَقَالَ: وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا، أَوْ أَرْبَعًا، ثُمَّ قَالَ:" وَلِلْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ! حلق کر انے والوں کو معاف فرما دے۔ لوگوں نے عرض کیا: قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعا فرمائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ! قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1301.
حدیث نمبر: 4898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" افاض يوم النحر، ثم رجع فصلى الظهر بمنى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَفَاضَ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذی الحجہ کو روانگی اختیار کی اور ظہر کی نماز واپس آ کر منٰی ہی میں پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1308، وأخرجه البخاري 1732 من طريق سفيان عن عبيد الله به، موقوفا.
حدیث نمبر: 4899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رجلا نادى، فقال: يا رسول الله، ما يجتنب المحرم من الثياب؟ فقال:" لا يلبس السراويل، ولا القميص، ولا البرنس، ولا العمامة، ولا ثوبا مسه زعفران، ولا ورس، وليحرم احدكم في إزار ورداء ونعلين، فإن لم يجد نعلين، فليلبس خفين، وليقطعهما حتى يكونا اسفل من العقبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا نَادَى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ:" لَا يَلْبَسُ السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْقَمِيصَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ، وَلَا وَرْسٌ، وَلْيُحْرِمْ أَحَدُكُمْ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ وَنَعْلَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْعَقِبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! محرم کون سا لباس ترک کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں، اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے، اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «من العقبين» فشاذ.
حدیث نمبر: 4900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان تؤكل لحوم الاضاحي بعد ثلاث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد اپنی قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1970.
حدیث نمبر: 4901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق شركا له في عبد اقيم ما بقي في ماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ أُقِيمَ مَا بَقِيَ فِي مَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دو آدمیوں کے درمیان غلام مشترک ہو اور ان میں سے کوئی ایک اپنے حصے سے آزاد کر دے تو دوسرے کے مالدار ہونے کی صورت میں اس کی قیمت لگوائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2003، م 1501 .
حدیث نمبر: 4902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما حق امرئ مسلم تمر عليه ثلاث ليال إلا ووصيته عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ ثَلَاثُ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص پر اگر کسی مسلمان کا کوئی حق ہو تو تین راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1627.
حدیث نمبر: 4903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان عمر حمل على فرس له في سبيل الله، ثم رآها تباع، فاراد ان يشتريها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعد في صدقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ رَآهَا تُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، بعد میں دیکھا کہ وہ گھوڑا بازار میں بک رہا ہے، انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1621.
حدیث نمبر: 4904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابيه والاعمش ، ومنصور ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابن عمر ، قال: كان عمر يحلف وابي، فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف بشيء دون الله تعالى فقد اشرك"، وقال الآخر:" فهو شرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِيهِ وَالْأَعْمَشِ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ يَحْلِفُ وَأَبِي، فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ بِشَيْءٍ دُونَ اللَّهِ تَعَالَى فَقَدْ أَشْرَكَ"، وَقَالَ الْآخَرُ:" فَهُوَ شِرْكٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ «وابي» کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا: جو شخص غیر اللہ کی قسم کھاتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات إلا أن سعد بن عبيدة لم يسمع هذا الحديث من ابن عمر مباشرة.
حدیث نمبر: 4905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، اخبرني الثقة ، او من لا اتهم، عن ابن عمر ، انه خطب إلى نسيب له ابنته، قال: فكان هوى ام المراة في ابن عمر، وكان هوى ابيها في يتيم له، قال: فزوجها الاب يتيمه ذلك، فجاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" آمروا النساء في بناتهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، أَخْبَرَنِي الثِّقَةُ ، أَوْ مَنْ لَا أَتَّهِمُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ خَطَبَ إِلَى نَسِيبٍ لَهُ ابْنَتَهُ، قَالَ: فَكَانَ هَوَى أُمِّ الْمَرْأَةِ فِي ابْنِ عُمَرَ، وَكَانَ هَوَى أَبِيهَا فِي يَتِيمٍ لَهُ، قَالَ: فَزَوَّجَهَا الْأَبُ يَتِيمَهُ ذَلِكَ، فَجَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آمِّرُوا النِّسَاءَ فِي بَنَاتِهِنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے ایک ہم نسب کی بیٹی کے لئے پیغام نکاح بھیجا، اس لڑکی کی ماں یہ چاہتی تھی کہ اس کا نکاح ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہو جائے اور باپ کی خواہش اپنے یتیم بھتیجے سے شادی کرنے کی تھی، بالآخر اس کے باپ نے اس کی شادی اپنے یتیم بھتیجے سے کر دی، وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور سارا قصہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹیوں کے معاملے میں اپنی عورتوں سے بھی مشورہ کر لیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين غير أن فيه رجلا مبهما حدث عنه إسماعيل بن أمية ووثقه، ولهذه القصة طرق أخرى تشدها وتحسنها وتبين أن لها أصلا.
حدیث نمبر: 4906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عمر ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عمرى، ولا رقبى، فمن اعمر شيئا، او ارقبه، فهو له حياته ومماته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عُمْرَى، وَلَا رُقْبَى، فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا، أَوْ أُرْقِبَهُ، فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ اور رقبٰی (کسی کی موت تک کوئی مکان یا زمین دینے) کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور فرمایا: جس کے لئے عمریٰ رقبیٰ کیا گیا وہ اسی کا ہے، زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، حبيب بن أبى ثابت مدلس، وقد عنعن، وقد صرح عند عبدالرزاق أنه لم يسمع من ابن عمر إلا الحديث فى العمري، ولم يخبر عطاء فى العمري شيئا.
حدیث نمبر: 4907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبد العزيز بن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يضع فص خاتمه في بطن الكف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَضَعُ فَصَّ خَاتَمِهِ فِي بَطْنِ الْكَفِّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 4908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فراى في القبلة نخامة، فلما قضى صلاته، قال:" إن احدكم إذا صلى في المسجد، فإنه يناجي ربه، وإن الله تبارك وتعالى يستقبله بوجهه، فلا يتنخمن احدكم في القبلة، ولا عن يمينه، ثم دعا بعود فحكه، ثم دعا بخلوق فخضبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَرَأَى فِي الْقِبْلَةِ نُخَامَةً، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَسْتَقْبِلُهُ بِوَجْهِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْقِبْلَةِ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ دَعَا بِعُودٍ فَحَكَّهُ، ثُمَّ دَعَا بِخَلُوقٍ فَخَضَبَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے، تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔ اور نہ ہی دائیں جانب، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکڑی منگوا کر اس سے اسے ہٹا دیا اور خلوق نامی خوشبو منگوا کر وہاں لگا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 4909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر من خمس وعشرين مرة، او اكثر من عشرين مرة، قال عبد الرزاق: وانا اشك" يقرا في ركعتي الفجر: قل يا ايها الكافرون، و قل هو الله احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مَرَّةً، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ عِشْرِينَ مَرَّةً، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَأَنَا أَشُكُّ" يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر سے پہلے کی سنتوں میں بیسیوں مرتبہ سورۃ کافروں اور سورۃ اخلاص پڑھی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 4769
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا شيخ من اهل نجران، حدثني محمد بن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم، او ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ما الذي يجوز في الرضاع من الشهود؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: رجل او امراة".
رقم الحديث: 4769
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا الَّذِي يَجُوزُ فِي الرَّضَاعِ مِنَ الشُّهُودِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَجُلٌ أَوْ امْرَأَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے یا کسی اور آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے کتنے گواہوں کا ہونا کافی ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرد اور ایک عورت۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا لضعف الشيخ من أهل نجران، وهو محمد ابن عثيم.
حدیث نمبر: 4911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا كسابقه، محمد بن عثيم مجمع على ضعفه .
حدیث نمبر: 4912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال ابو عبد الرحمن عبد الله بن احمد: وحدثنا ابو بكر عبد الله بن ابي شيبة ، قال: حدثنا معتمر ، عن محمد بن عثيم ، عن محمد بن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم" ما يجوز في الرضاعة من الشهود؟ قال: رجل وامراة".(حديث مرفوع) قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْدُ الله بْنِ أحْمَدَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثَيْمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَا يَجُوزُ فِي الرَّضَاعَةِ مِنَ الشُّهُودِ؟ قَالَ: رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے یا کسی اور آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے کتنے گواہوں کا ہونا کافی ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرد اور ایک عورت۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، وهو مكرر ما قبله .
حدیث نمبر: 4913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان رجلا ساله، فقال:" انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينبذ في الجر والدباء؟ قال: نعم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ، فَقَالَ:" أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ؟ قَالَ: نَعَمْ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 4914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير انه سمع ابن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى عن الجر والمزفت والدباء. قال ابو الزبير: وسمعت جابر بن عبد الله يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والمزفت والنقير، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا لم يجد شيئا ينبذ له فيه، نبذ له في تور من حجارة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنِ الْجَرِّ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ. قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: وَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُنْبَذُ لَهُ فِيهِ، نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مٹکے اور کدو کے برتن کو استعمال کر نے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بھی یہ حدیث اس اضافے کے ساتھ سنی ہے کہ اگر کوئی ایسا برتن نہ ملتا جس میں نبیذ بنائی جا سکے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پتھر کے برتن میں نبیذ بنا لی جاتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1998.
حدیث نمبر: 4915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ثابت البناني ، قال: سالت ابن عمر ،" عن نبيذ الجر؟ فقال: حرام، فقلت: انهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال ابن عمر: يزعمون ذلك!!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ،" عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَ: حَرَامٌ، فَقُلْتُ: أَنَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: يَزْعُمُونَ ذَلِكَ!!".
ثابت بنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: وہ حرام ہے میں نے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، لوگ یہی کہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 4916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا، ثم مات وهو يشربها لم يتب منها، حرمها الله عليه في الآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، ثُمَّ مَاتَ وَهُوَ يَشْرَبُهَا لَمْ يَتُبْ مِنْهَا، حَرَّمَهَا اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پیئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر لم تقبل له صلاة اربعين ليلة، فإن تاب، تاب الله عليه، فإن عاد، كان حقا على الله تعالى ان يسقيه من نهر الخبال"، قيل: وما نهر الخبال؟ قال:" صديد اهل النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَإِنْ تَابَ، تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ تَعَالَى أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ نَهَرِ الْخَبَالِ"، قِيلَ: وَمَا نَهَرُ الْخَبَالِ؟ قَالَ:" صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص شراب نوشی کرے اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہ ہو گی، اگر توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول فرمائے گا دوسری مرتبہ بھی توبہ قبول ہو جائے گی، تیسری مرتبہ ایسا کرنے پر اللہ کے ذمہ حق ہے کہ وہ اسے نہرخبال کا پانی پلائے، لوگوں نے پوچھا کہ نہرخبال کیا چیز ہے؟ فرمایا: جہاں اہل جہنم کی پیپ جمع ہو گی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، عطاء بن السائب كان قد اختلط ، معمر بن راشد بصري، ورواية صغار البصريين عنه ضعيفة، لأنه قدم عليهم البصرة فى آخر عمره بعد ما أختلط، لكن رواه عنه حماد بن زيد، وهو ممن روى عنه قديما قبل اختلاطه، فحسنا حديثه لذلك.
حدیث نمبر: 4918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا شغار في الإسلام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام میں وٹے سٹے کے نکاح کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5112، م: 1415.
حدیث نمبر: 4919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يخطب يوم الجمعة مرتين، بينهما جلسة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مَرَّتَيْنِ، بَيْنَهُمَا جَلْسَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے اور دونوں کے درمیاں ذرا سا وقفہ کر کے بیٹھ جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 920، م: 861.
حدیث نمبر: 4920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يقول:" من جاء منكم الجمعة، فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ، فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 4921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي بعد الجمعة ركعتين في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1180.
حدیث نمبر: 4922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 4780
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لما قفل النبي صلى الله عليه وسلم من حنين" سال عمر عن نذر كان نذره في الجاهلية، اعتكاف يوم؟ فامره به". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فانطلق ابن عمر بين يديه، قال: وبعث معي بجارية كان اصابها يوم حنين، قال: فجعلتها في بعض بيوت الاعراب حين نزلت،" فإذا انا بسبي حنين قد خرجوا يسعون، يقولون: اعتقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فقال عمر لعبد الله: اذهب فارسلها، قال: فذهبت فارسلتها".
رقم الحديث: 4780
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا قَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ" سَأَلَ عُمَرُ عَنْ نَذْرٍ كَانَ نَذَرَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، اعْتِكَافُ يَوْمٍ؟ فَأَمَرَهُ بِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَانْطَلَقَ ابْنُ عُمَرُ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: وَبَعَثَ مَعِي بِجَارِيَةٍ كَانَ أَصَابَهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ، قَالَ: فَجَعَلْتُهَا فِي بَعْضِ بُيُوتِ الْأَعْرَابِ حِينَ نَزَلْتُ،" فَإِذَا أَنَا بِسَبْيِ حُنَيْنٍ قَدْ خَرَجُوا يَسْعَوْنَ، يَقُولُونَ: أَعْتَقَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ لِعَبْدِ اللَّهِ: اذْهَبْ فَأَرْسِلْهَا، قَالَ: فَذَهَبْتُ فَأَرْسَلْتُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ حنین سے واپس آ رہے تھے تو راستے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے زمانہ جاہلیت کی اس منت کی متعلق پوچھا جو انہوں نے ایک دن کے اعتکاف کے حوالے سے مانی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی منت پوری کر نے کا حکم دیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں سے روانہ ہو گئے اور میرے ساتھ اپنی اس باندی کو بھیج دیا جو انہیں غزوہ حنین میں ملی تھی، میں نے اسے ایک دیہاتی کے گھر میں ٹھہرایا اچانک میں نے دیکھا کہ غزوہ حنین کے ساری قیدی نکل کر بھاگے چلے جا رہے ہیں اور کہتے جا رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آزاد کر دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی عبداللہ سے کہا کہ جا کر اسے آزاد کر دو چنانچہ میں نے جا کر اس باندی کو بھی چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4320، م: 1656.
حدیث نمبر: 4923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل القرآن إذا عاهد عليه صاحبه، فقراه بالليل والنهار، كمثل رجل له إبل، فإن عقلها حفظها، وإن اطلق عقلها ذهبت، فكذلك صاحب القرآن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْقُرْآنِ إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ، فَقَرَأَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ، فَإِنْ عَقَلَهَا حَفِظَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَ عُقُلَهَا ذَهَبَتْ، فَكَذَلِكَ صَاحِبُ الْقُرْآنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلا چھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے اسی طرح صاحب قرآن کی مثال ہے جو اسے دن رات پڑھتا رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 789.
حدیث نمبر: 4924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا حسد إلا على اثنتين رجل آتاه الله القرآن، فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا، فهو ينفق منه آناء الليل وآناء النهار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو اور دوسرا وہ آدمی ہے جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کر دیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7529، م: 815.
حدیث نمبر: 4925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" التمسوا ليلة القدر في العشر الغوابر، في التسع الغوابر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ، فِي التِّسْعِ الْغَوَابِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن القاسم بن ربيعة ، عن ابن عمر ، قال عبد الرزاق: كان مرة يقول: ابن محمد، ومرة يقول ابن ربيعة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول، وهو على درج الكعبة:" الحمد لله الذي انجز وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، الا وإن كل ماثرة كانت في الجاهلية، فإنها تحت قدمي اليوم، إلا ما كان من سدانة البيت وسقاية الحاج، الا وإن ما بين العمد والخطإ والقتل بالسوط والحجر فيها مئة بعير منها اربعون في بطونها اولادها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: كَانَ مَرَّةً يَقُولُ: ابْنِ مُحَمَّدٍ، وَمَرَّةً يَقُولُ ابْنِ رَبِيعَة، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا وَإِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَإِنَّهَا تَحْتَ قَدَمَيَّ الْيَوْمَ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ، أَلَا وَإِنَّ مَا بَيْنَ الْعَمْدِ وَالْخَطَإِ وَالْقَتْلِ بِالسَّوْطِ وَالْحَجَرِ فِيهَا مِئَةُ بَعِيرٍ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو تن تنہا شکست دی، یاد رکھو! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر، ہر خون اور ہر دعویٰ میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے، البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لیے برقرار رکھتا ہوں، یاد رکھو! لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہو جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے، بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان.
حدیث نمبر: 4927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، عن حمزة بن عبد الله ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الشؤم في ثلاث: الفرس، والمراة، والدار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ: الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہو سکتی تھی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2225.
حدیث نمبر: 4928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن صدقة المكي ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اعتكف وخطب الناس، فقال:" اما إن احدكم إذا قام في الصلاة فإنه يناجي ربه، فليعلم احدكم ما يناجي ربه، ولا يجهر بعضكم على بعض بالقراءة في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ صَدَقَةَ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ وَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ:" أَمَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلْيَعْلَمْ أَحَدُكُمْ مَا يُنَاجِي رَبَّهُ، وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کے دوران خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے، درحقیقت وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے مناجات کر رہے ہو؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر سال النبي صلى الله عليه وسلم: هل ينام احدنا وهو جنب؟ فقال:" نعم، ويتوضا وضوءه للصلاة"، قال نافع: فكان ابن عمر إذا اراد ان يفعل شيئا من ذلك توضا وضوءه للصلاة، ما خلا رجليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ يَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ، وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَفْعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، مَا خَلَا رِجْلَيْهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہو جائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے، نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں وضو کر لے اور سو جائے نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب کوئی ایساکام کرنا چاہتے، تو نماز والا وضو کر لیتے اور صرف پاؤں چھوڑ دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله ان عمر سال النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يتحرى احدكم غروب الشمس، فيصلي عند ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ غُرُوبَ الشَّمْسِ، فَيُصَلِّيَ عِنْدَ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ کر نے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 589.
حدیث نمبر: 4932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تمنعوا إماء الله ان ياتين"، او قال" يصلين في المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ أَنْ يَأْتِينَ"، أَوْ قَالَ" يُصَلِّينَ فِي الْمَسْجِدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی بندیوں کو مساجد میں آنے سے مت روکو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442.
حدیث نمبر: 4933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، حدثني عمر بن حبيب ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يمنعن رجل اهله ان ياتوا المساجد"، فقال ابن لعبد الله بن عمر: فإنا نمنعهن!! فقال عبد الله: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتقول هذا؟ قال: فما كلمه عبد الله حتى مات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلٌ أَهْلَهُ أَنْ يَأْتُوا الْمَسَاجِدَ"، فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: فَإِنَّا نَمْنَعُهُنَّ!! فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا كَلَّمَهُ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکے، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں تم سے نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟ اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آخر دم تک اس سے بات نہیں کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442.
حدیث نمبر: 4934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا عبد الله بن بحير القاص ، ان عبد الرحمن بن يزيد الصنعاني اخبره انه سمع ابن عمر يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سره ان ينظر إلى يوم القيامة كانه راي عين فليقرا إذا الشمس كورت و إذا السماء انفطرت و إذا السماء انشقت واحسبه قال: و سورة هود".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ الْقَاصُّ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ الصَّنْعَانِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَت وَ إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَ سُورَةَ هُودٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ سورت تکویر سورت انفطار اور سورت انشقاق پڑھ لے، غالباً سورت ہود کا بھی ذکر فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 4935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني صالح بن كيسان ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم،" اهل حين استوت به راحلته قائمة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَهَلَّ حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیتے اور اونٹنی انہیں لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1552، م: 1187.
حدیث نمبر: 4936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، وحجاج ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني نافع ان ابن عمر كان يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكل احدكم من اضحيته فوق ثلاثة ايام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وحجاج ، عن ابن جريج ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِع أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لاَ يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، ابن جريج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه .
حدیث نمبر: 4937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، قال: قال لي نافع : قال عبد الله : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" يقتل من الدواب خمس، لا جناح على من قتلهن في قتلهن: الغراب، والحداة، والعقرب، والكلب العقور، والفارة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ لِي نَافِعٌ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُقْتَلُ مِنَ الدَّوَابِّ خَمْسٌ، لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْفَأْرَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ قسم کے جانور ایسے ہیں جنہیں قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1199.
حدیث نمبر: 4938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني الزهري ، عن حديث سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التمسوا ليلة القدر في السبع الاواخر من شهر رمضان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الأوَاخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شب قدر کو ماہ رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6991.
حدیث نمبر: 4939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: قال ابن شهاب : حدثني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر كان" يمشي بين يدي الجنازة، وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر، وعثمان يمشون امامها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالاَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ" يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجِنَازَةِ، وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ يَمْشُونَ أَمَامَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء ثلاثہ رضی اللہ عنہم جنازے کے آگے چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: قرات على ابن جريج : حدثني زياد يعني ابن سعد ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابن عمر ، مثله.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ جُرَيْجٍ : حَدَّثَنِي زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو مكرر ماقبله .
حدیث نمبر: 4941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا عبد الله بن بحير ، عن عبد الرحمن بن يزيد وكان من اهل صنعاء، وكان اعلم بالحلال الحرام من وهب يعني ابن منبه، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من احب ان ينظر إلى يوم القيامة فليقرا إذا الشمس كورت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ وَكَانَ مِنْ أَهْلِ صَنْعَاءَ، وَكَانَ أَعْلَمَ بِالْحَلالِ الْحَرَامِ مِنْ وَهْبٍ يَعْنِي ابْنَ مُنَبِّهٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلْيَقْرَأْ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ سورت تکویر پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 4942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمع ابن عمر ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 4943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الثمر ان يباع حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ الثَّمَرِ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1534.
حدیث نمبر: 4944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية او كلب قنص، نقص من اجره كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلاَّ كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ كَلْبَ قَنْصٍ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے، جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو، تو اس کے ثواب میں سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5480، م: 1574.
حدیث نمبر: 4945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، قال: قلت لابن عمر : رجل لاعن امراته؟ فقال: فرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اخوي بني العجلان، وقال:" إن احدكما كاذب فهل منكما تائب؟" ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : رَجُلٌ لاعَنَ امْرَأَتَهُ؟ فَقَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلانِ، وَقَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟" ثَلاثًا.
سعید بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لعان کر نے والے کے متعلق مسئلہ پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے میاں بیوی کے درمیان تفریق کرا دی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ جانتا ہے تم میں سے کوئی ایک ضرور جھوٹا ہے، تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے کے لئے تیار ہے؟ لیکن ان میں سے کوئی بھی تیار نہ ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ان کے سامنے یہ بات دہرائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5312، م: 1493.
حدیث نمبر: 4946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن اسامة ، قال عبيد الله : اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" عامل اهل خيبر بشطر ما خرج من زرع او تمر، فكان يعطي ازواجه كل عام مائة وسق، وثمانين وسقا من تمر، وعشرين وسقا من شعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ أَوْ تَمْرٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ عَامٍ مِائَةَ وَسْقٍ، وَثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھل یا کھیتی کی جو پیداوار ہو گی اس کا نصف تم ہمیں دو گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے جن میں سے اسی وسق کھجوریں بیس وسق جو ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2328، م: 1551.
حدیث نمبر: 4947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن اسامة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا ادخل رجله في الغرز، واستوت به ناقته قائمة اهل من عند مسجد ذي الحليفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ، وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیتے اور اونٹنی انہیں لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2865، م: 1187.
حدیث نمبر: 4948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، قال: عبيد الله اخبرنا، ومحمد بن بشر ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر المسيح، قال ابن بشر في حديثه: وذكر الدجال، بين ظهراني الناس، فقال:" إن الله تبارك وتعالى ليس باعور، الا وإن المسيح الدجال اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الْمَسِيحَ، قَالَ ابْنُ بِشْرٍ فِي حَدِيثِهِ: وَذَكَرَ الدَّجَّالَ، بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلاَ وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ لوگوں کے سامنے کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کانا نہیں ہے لیکن یاد رکھو مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہو گا، اس کی دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3439، م: 169.
حدیث نمبر: 4949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن اسامة ، حدثنا عبيد الله ، حدثنا نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعي احدكم إلى وليمة، فليجب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةٍ، فَلْيُجِبْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس دعوت کو قبول کر لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5173، م: 1429.
حدیث نمبر: 4950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة، حدثنا عبيد الله، حدثنا نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، هذا الحديث وهذا الوصف.حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذَا الْحَدِيثَ وَهَذَا الْوَصْفَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5173، م: 1429.
حدیث نمبر: 4951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وحدثنا قبله، قال: حدثنا هشام ، وابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي ركعتين، ثم سلم، فذكر الحديث، فليجب.قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَحَدَّثَنَا قَبْلَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، وَابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلاتَيْ الْعَشِيِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَلْيُجِبْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ شام کی دو نمازوں میں سے کسی ایک میں دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة ، حدثني عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بادروا الصبح بالوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھنے میں جلدی کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 750.
حدیث نمبر: 4953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثني مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" الحق ابن الملاعنة بامه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اَلْحَقَ ابْنَ الْمُلاعِنَةِ بِأُمِّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کر نے والی خاتون کے بچے کا نسب اس کی ماں سے ثابت قرار دیا (باپ سے اس کا نسب ختم کر دیا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5315، م: 1494.
حدیث نمبر: 4954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، اخبرني عاصم الاحول ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بادروا الصبح بالوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوَتْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھنے میں جلدی کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 750.
حدیث نمبر: 4955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثنا حجاج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" اقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة عشر سنين يضحي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضَحِّي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال مدینہ منورہ میں قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کرتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه حجاج مدلس، وقد عنعن.
حدیث نمبر: 4956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قران بن تمام ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي على راحلته حيث توجهت به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700.
حدیث نمبر: 4957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز ، عن إسماعيل بن جرير ، عن قزعة ، قال: قال عبد الله بن عمر ، وارسلني في حاجة له، فقال: تعال حتى اودعك كما ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وارسلني في حاجة له، فاخذ بيدي، فقال:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ قَزَعَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، فَقَالَ: تَعَالَ حَتَّى أُوَدِّعَكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَالَ:" أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ".
قزعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے کسی کام سے بھیجتے ہوئے فرمایا قریب آ جاؤ تاکہ میں تمہیں اس طرح رخصت کروں جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے کام سے بھیجتے ہوئے رخصت کیا تھا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 4958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة بن سليمان ابو محمد الكلابي ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم وقف على قليب بدر، فقال:" هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا؟"، ثم قال:" إنهم ليسمعون ما اقول"، فذكر ذلك لعائشة ، فقالت: وهل يعني ابن عمر، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنهم الآن ليعلمون ان الذي كنت اقول لهم لهو الحق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَبُو مُحَمَّدٍ الْكِلابِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ، فَقَالَ:" هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا؟"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ"، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: وَهِلَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمْ الآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ لَهُوَ الْحَقُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر کے دن اس کنوئیں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے جس میں صنادید قریش کی لاشیں پڑی تھیں اور ایک ایک کا نام لے لے کر فرمانے لگے، کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟ بخدا! اس وقت یہ لوگ میری بات سن رہے ہیں، یحییٰ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب یہ حدیث معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگیں، اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہو گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اب یقین ہو گیا ہے کہ میں ان سے جو کہتا تھا وہ سچ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3980، م: 932.
حدیث نمبر: 4959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ,عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه"، فذكر ذلك لعائشة ، فقالت: وهل يعني ابن عمر، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر، فقال:" إن صاحب هذا ليعذب واهله يبكون عليه"، ثم قرات هذه الآية: ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ,عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ"، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: وَهِلَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ"، ثُمَّ قَرَأَتْ هَذِهِ الآيَةَ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، کسی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس بات کا ذکر کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ انہیں وہم ہو گیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قبر پر گزر ہوا تو اس کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1286، م: 928.
حدیث نمبر: 4960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من الجيوش والسرايا او الحج والعمرة، فإذا اوفى على اربية، كبر ثلاثا، ثم قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، عابدون ساجدون، لربنا حامدون، صدق وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيُوشِ وَالسَّرَايَا أَوْ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِذَا أَوْفَى عَلَى أُرْبِيَّةٍ، كَبَّرَ ثَلاَثًا، ثُمَّ قَالَ:" لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، عَابِدُونَ سَاجِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2995، م: 1344.
حدیث نمبر: 4961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يسال عن الماء يكون بارض الفلاة وما ينوبه من الدواب والسباع؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان الماء قدر قلتين لم يحمل الخبث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنِ الْمَاءِ يَكُونُ بِأَرْضِ الْفلاَةِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر جنگل میں انسان کو ایسا پانی ملے جہاں جانور اور درندے بھی آتے ہوں تو کیا اس سے وضو کیا جا سکتا ہے؟ میں نے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو وہ گندگی کو نہیں اٹھاتا (اس میں گندگی سرایت نہیں کر تی)۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 4962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة بن سليمان ، حدثنا عبيد الله ، حدثني من سمع ابن سراقة يذكر، عن ابن عمر ، قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قبل الصلاة ولا بعدها في السفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ ابْنَ سُرَاقَةَ يَذْكُرُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الصَّلاَةِ وَلَا بَعْدَهَا فِي السَّفَرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن عثمان بن سراقة، لكن سلف متصلا بإسناد صحيح برقم: 4675.
حدیث نمبر: 4963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، وعمر كانوا" يبدؤون بالصلاة قبل الخطبة في العيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ كَانُوا" يَبْدَؤونَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ عید کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 963، م: 888.
حدیث نمبر: 4964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن يمان ، عن سفيان ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" طاف طوافا واحدا لإقرانه، لم يحل بينهما، واشترى هديا من الطريق من قديد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَافَ طَوَافًا وَاحِدًا لإِقْرَانِهِ، لَمْ يَحِلَّ بَيْنَهُمَا، وَاشْتَرَى هَدْيًا مِنَ الطَّرِيقِ مِنْ قُدَيْدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج قران میں ایک ہی طواف کیا تھا اور ان دونوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا تھا اور ہدی کا جانور راستے میں مقام قدیر سے خریدا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، يحيي بن يمان كثير الخطأ، فقد تغير ونسي .
حدیث نمبر: 4965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا سعيد بن عبد العزيز ، ومخلد بن يزيد ، اخبرنا سعيد ، المعنى، عن سليمان بن موسى ، عن نافع مولى ابن عمر،" سمع ابن عمر صوت زمارة راع فوضع إصبعيه في اذنيه، وعدل راحلته عن الطريق، وهو يقول: يا نافع، اتسمع؟ فاقول: نعم، قال: فيمضي، حتى قلت: لا، قال: فوضع يديه، واعاد الراحلة إلى الطريق، وقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمع صوت زمارة راع فصنع مثل هذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، وَمَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، الْمَعْنَى، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ،" سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنِ الطَّرِيقِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا نَافِعُ، أَتَسْمَعُ؟ فَأَقُولُ: نَعَمْ، قَالَ: فَيَمْضِي، حَتَّى قُلْتُ: لاَ، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَيْهِ، وَأَعَادَ الرَّاحِلَةَ إِلَى الطَّرِيقِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا".
نافع رحمہ اللہ جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راستے میں چلے جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی، انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع! کیا اب بھی آواز آ رہی ہے میں اگر ہاں میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا، تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، الوليد بن مسلم - وإن كان يدلس عن الضعفاء ويسوي - تابعه مخلد ابن يزيد الحراني.
حدیث نمبر: 4966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد يعني ابن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني المطلب بن عبد الله بن حنطب ،" ان ابن عباس كان يتوضا مرة مرة، ويسند ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وان ابن عمر كان يتوضا ثلاثا ثلاثا، ويسند ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ،" أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَتَوَضَّأُ مَرَّةً مَرَّةً، وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَتَوَضَّأُ ثَلاَثًا ثَلاَثًا، وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے جب کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک ایک مرتبہ دھوتے تھے اور وہ بھی اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: هو حديثان : حديث ابن عباس، وهو صحيح لغيره، وقد سلف برقم: 4818، وحديث ابن عمر، و إسناده ضعيف وروي موقوفا، وهو الصحيح، وقد سلف برقم: 4534 .
حدیث نمبر: 4967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، عن عبد الرزاق بن عمر الثقفي ، انه سمع ابن شهاب يخبر، عن سالم ، عن ابيه ، قال: شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فصلى بلا اذان ولا إقامة، قال: ثم شهدت العيد مع ابي بكر، فصلى بلا اذان ولا إقامة، قال: ثم شهدت العيد مع عمر، فصلى بلا اذان ولا إقامة، ثم شهدت العيد مع عثمان، فصلى بلا اذان ولا إقامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بْنِ عُمَرَ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ يُخْبِرُ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَصَلَّى بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ، قال: ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ، فَصَلَّى بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ، قَالَ: ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ، فَصَلَّى بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ، ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُثْمَانَ، فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں عید کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی، پھر میں عید کے موقع پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود رہا ہوں آپ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی، پھر میں عید کے موقع پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود رہا ہوں آپ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی، پھر میں عید کے موقع پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود ر ہا ہوں آپ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، بطرقه وشواهده ، وهذا إسناد ضعيف جدا.
حدیث نمبر: 4968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الوليد ، حدثنا ابن ثوبان ، انه سمع النعمان بن راشد الجزري يخبر، انه سمع ابن شهاب الزهري يخبر، عن سالم بن عبد الله يخبر، عن ابيه عبد الله بن عمر ، مثل هذا الحديث، او نحوه.حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ الْجَزَرِيَّ يُخْبِرُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ الزُّهْرِيَّ يُخْبِرُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يُخْبِرُ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ، أَوْ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد فيه ضعف يسير: النعمان بن راشد الجزري ضعيف لكن يعتبر به فى المتابعات والشواهد، ابن ثوبان حسن الحديث.
حدیث نمبر: 4969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن مصعب بن سعد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقبل صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لاَ تُقْبَلُ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ، وَلاَ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 224، وهذا إسناد حسن من أجل سماك بن حرب.
حدیث نمبر: 4970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن ابي الشعثاء ، قال: اتينا ابن عمر في اليوم الاوسط من ايام التشريق، قال: فاتي بطعام، فدنا القوم، وتنحى ابن له، قال: فقال له: ادن فاطعم، قال: فقال: اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنها ايام طعم وذكر"؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، قَالَ: أَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ فِي الْيَوْمِ الأْوْسَطِ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، قَالَ: فَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَدَنَا الْقَوْمُ، وَتَنَحَّى ابْنٌ لَهُ، قَالَ: فَقَالَ له: ادْنُ فاطْعَمْ، قَالَ: فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّهَا أَيَّامُ طُعْمٍ وَذِكْرٍ"؟!.
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایام تشریق کے کسی درمیانی دن میں ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے، تھوڑی دیر بعد کھانا آیا اور لوگ قریب قریب ہو گئے، لیکن ان کا ایک بیٹا ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: آگے ہو کر کھانا کھاؤ، اس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں انہوں نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: حسن، إبراهيم بن مهاجر - و إن كان فى حفظه لين- يحسن حديثه فى المتابعات والشواهد، وهذا منها .
حدیث نمبر: 4971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" ومن صلى من اول الليل، فليجعل آخر صلاته وترا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر بذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" وَمَنْ صَلَّى مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صلاَتِهِ وِتْرًا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جو شخص رات کے آغاز میں نماز پڑھے تو اسے چاہئے کہ رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کی تلقین فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 998، م: 751.
حدیث نمبر: 4972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، حدثني ابو بكر بن سالم ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اريت في النوم اني انزع بدلو بكرة على قليب، فجاء ابو بكر، فنزع ذنوبا او ذنوبين، ونزع نزعا ضعيفا، والله يغفر له، ثم جاء عمر بن الخطاب، فاستقى، فاستحالت غربا، فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه، حتى روى الناس، وضربوا بعطن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُرِيتُ فِي النَّوْمِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيب، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِيفًا، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَاسْتَقَى، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى رَوَّى النَّاسُ، وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا فرمایا: میں نے دیکھا کہ میں ایک کنوئیں پر ڈول کھینچ رہا ہوں، اتنی دیر میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہا نے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3682، م: 2393.
حدیث نمبر: 4973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، عن عبيد الله ، عن عمر بن نافع ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع"، قال عبيد الله: والقزع: الترقيع في الراس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَالْقَزَعُ: التَّرْقِيعُ فِي الرَّأْسِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، «قزع» کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5920، م: 2120.
حدیث نمبر: 4974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عثمان ، حدثنا عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بن عثمان ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے «قزع» کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2120.
حدیث نمبر: 4975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، سمعت حنظلة بن ابي سفيان الجمحي ، سمعت سالم بن عبد الله ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لان يمتلئ جوف احدكم قيحا خير له من ان يمتلئ شعرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيَّ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: تم میں سے کسی کا پیٹ قے سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6154.
حدیث نمبر: 4976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، اخبرنا عبد العزيز بن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان" فص خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في باطن كفه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ" فَصَّ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 4977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، سمعت حنظلة بن ابي سفيان ، سمعت سالما ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رايت عند 60 الكعبة 60، مما يلي وجهها، رجلا آدم سبط الراس، واضعا يده على رجلين، يسكب راسه او يقطر راسه، فقلت: من هذا؟ قالوا: عيسى ابن مريم، او المسيح ابن مريم، ورايت وراءه رجلا احمر اعور عين اليمنى، جعد الراس، اشبه من رايت به ابن قطن، فقلت: من هذا؟ قالوا: المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ سَالِمًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ عِنْدَ 60 الْكَعْبَةِ 60، مِمَّا يَلِي وَجْهَهَا، رَجُلًا آدَمَ سَبْطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا، اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ کے، گھنگریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3439، م: 169.
حدیث نمبر: 4978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، وعبد الله بن الحارث ، قالا: حدثنا حنظلة ، سمعت سالما ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: إن عمر بن الخطاب اتى النبي صلى الله عليه وسلم بحلة إستبرق، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه الحلة تلبسها إذا قدم عليك وفود الناس؟ فقال:" إنما يلبس هذا من لا خلاق له"، ثم اتي النبي صلى الله عليه وسلم بحلل ثلاث، فبعث إلى عمر بحلة، وإلى علي بحلة، وإلى اسامة بن زيد بحلة، فاتى عمر رضي الله عنه بحلته النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، بعثت إلي بهذه، وقد سمعتك قلت فيها ما قلت؟ قال:" إنما بعثت بها إليك لتبيعها او تشققها لاهلك خمرا"، قال إسحاق في حديثه: واتاه اسامة وعليه الحلة، فقال:" إني لم ابعث بها إليك لتلبسها، إنما بعثت بها إليك لتبيعها"، ما ادري اقال لاسامة:" تشققها خمرا" ام لا، قال عبد الله بن الحارث في حديثه: انه سمع سالم بن عبد الله ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: وجد عمر، فذكر معناه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَّةِ إِسْتَبْرَقٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ الْحُلَّةَ تَلْبَسَهَا إِذَا قَدِمَ عَلَيْكَ وُفُودُ النَّاسِ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، ثُمَّ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَلٍ ثَلَاثٍ، فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ، وَإِلَى عَلِيٍّ بِحُلَّةٍ، وَإِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ بِحُلَّةٍ، فَأَتَى عُمَرُ رضي الله عنه بِحُلَّتِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ، وَقَدْ سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ:" إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ تُشَقِّقَهَا لِأَهْلِكَ خُمُرًا"، قَالَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ: وَأَتَاهُ أُسَامَةُ وَعَلَيْهِ الْحُلَّةُ، فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا"، مَا أَدْرِي أَقَالَ لِأُسَامَةَ:" تُشَقِّقُهَا خُمُرًا" أَمْ لَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فِي حَدِيثِهِ: أَنَّهُ سَمِعَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: وَجَدَ عُمَرُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے تو وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو، چند دن بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بھجوا دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا اپنے گھر والوں کو اس کے دوپٹے بنا دو۔ اسی طرح سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے وہ ریشمی جوڑا پہن رکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ تمہیں پہننے کے لئے نہیں بھجوایا تھا، میں نے تو اس لئے بھجوایا تھا کہ تم اسے فروخت کر دو یہ مجھے معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے یہ فرمایا تھا یا نہیں کہ اپنے گھر والوں کو اس کے دوپٹے بنا دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 948، م: 2068.
حدیث نمبر: 4979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني حنظلة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: واتاه اسامة وقد لبسها، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: انت كسوتني، قال:" شققها بين نسائك خمرا، او اقض بها حاجتك".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: وَأَتَاهُ أُسَامَةُ وَقَدْ لَبِسَهَا، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَنْتَ كَسَوْتَنِي، قَالَ:" شَقِّقْهَا بَيْنَ نِسَائِكَ خُمُرًا، أَوْ اقْضِ بِهَا حَاجَتَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشمی لباس پہن کر آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہی نے تو مجھے پہنایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں کے درمیان دوپٹے تقسیم کر دو یا اپنی ضرورت پوری کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5841، م: 2068 .
حدیث نمبر: 4980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، سمعت حنظلة ، سمعت سالما ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، او قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، ويقول:" ها، إن الفتنة هاهنا، ها، إن الفتنة هاهنا، ها، إن الفتنة هاهنا، من حيث يطلع الشيطان قرنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ ، سَمِعْتُ سَالِمًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ، أَوْ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ، وَيَقُولُ:" ها، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يُطْلِعُ الشَّيْطَانُ قَرْنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2905 .
حدیث نمبر: 4981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشام بن سعيد ، حدثنا معاوية بن سلام ، سمعت يحيى بن ابي كثير يخبر، ان ابا سلمة اخبره، عن عبد الله بن عمر ، انه سمعه، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الشهر تسع وعشرون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْيدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ يُخْبِرُ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1907، م: 1080.
حدیث نمبر: 4982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن عبد الرحمن بن سعد ، قال: كنت مع ابن عمر ، فكان" يصلي على راحلته هاهنا وهاهنا، فقلت له، فقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ ، فَكَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ هَاهُنَا وَهَاهُنَا، فَقُلْتُ لَهُ، فَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
عبدالرحمن بن سعد رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا، وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو میں نے ایک مرتبہ ان سے اس کے متعلق پوچھا، تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700.
حدیث نمبر: 4983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، عن عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رمل ثلاثا من الحجر إلى الحجر، ومشى اربعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَمَلَ ثَلَاثًا مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ، وَمَشَى أَرْبَعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چاروں میں اپنی رفتار معمول کے مطابق رکھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1617، م: 1261.
حدیث نمبر: 4984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني اسامة بن زيد ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رجع من احد، فجعلت نساء 61 الانصار 61 يبكين على من قتل من ازواجهن، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولكن حمزة لا بواكي له"، قال: ثم نام، فاستنبه وهن يبكين، قال:" فهن اليوم إذا يبكين يندبن بحمزة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ مِنْ أُحُدٍ، فَجَعَلَتْ نِسَاءُ 61 الْأَنْصَارِ 61 يَبْكِينَ عَلَى مَنْ قُتِلَ مِنْ أَزْوَاجِهِنَّ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ"، قَالَ: ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَنْبَهَ وَهُنَّ يَبْكِينَ، قَالَ:" فَهُنَّ الْيَوْمَ إِذًا يَبْكِينَ يَنْدُبْنَ بِحَمْزَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد سے واپس ہوئے، تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شہید ہونے والے شوہروں پر رونے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے؟، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رو رہی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آج حمزہ کا نام لے کر روتی ہی رہیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 4985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، وعلي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن حمزة بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اراد الله بقوم عذابا اصاب العذاب من كان فيهم، ثم بعثوا على اعمالهم"، وقال علي في حديثه: قال: حدثني حمزة بن عبد الله بن عمر، انه سمع ابن عمر، يقول.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، وَعَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ، ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ"، وَقَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے تو وہاں کے تمام رہنے والوں پر عذاب نازل ہو جاتا ہے، پھر انہیں ان کے اعمال کے اعتبار سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا (عذاب میں تو سب نیک وبد شریک ہوں گے جزا و سزا اعمال کے مطابق ہو گی)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7108، م: 2879.
حدیث نمبر: 4986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" ما اتيت على الركن منذ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسحه، في شدة ولا رخاء، إلا مسحته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا أَتَيْتُ عَلَى الرُّكْنِ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ، فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ، إِلَّا مَسَحْتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے، اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن خالد ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الفجر، فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الْفَجْرَ، فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے جب طلوع فجر ہونے لگے تو ان کے ساتھ ایک رکعت اور ملا کر وتر پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749.
حدیث نمبر: 4988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الضحاك بن مخلد ابو عاصم ، عن ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن حديث سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: رايت الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم" يضربون إذا ابتاعوا الطعام جزافا ان يبيعوه حتى يؤووه إلى رحالهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُضْرَبُونَ إِذَا ابْتَاعُوا الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مار پڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6852، م: 1527.
حدیث نمبر: 4989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، عن ابن ابي ذئب ، ويزيد ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ليامرنا بالتخفيف، وإن كان ليؤمنا بالصافات، قال يزيد: في الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، وَيَزِيدُ ، قَالَ: أخبرنا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَيَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ، وَإِنْ كَانَ لَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ، قَالَ يَزِيدُ: فِي الصُّبْحِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفّٰت (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 4990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد يعني الحداد ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن ابي الصديق الناجي ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا وضعتم موتاكم في القبور، فقولوا: بسم الله، وعلى ملة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي الْحَدَّادَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقُبُورِ، فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو «بسم الله وعلي ملة رسول الله» ۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، و المحفوظ وقفه من قول ابن عمر.
حدیث نمبر: 4991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، عن محمد بن يحيى ، ان عمه واسع بن حبان اخبره، انه سمع ابن عمر ، قال: لقد ظهرت ذات يوم على ظهر بيتنا، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" قاعدا على لبنتين، مستقبلا بيت المقدس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ، أَنَّ عَمَّهُ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: لَقَدْ ظَهَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ، مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شام کی طرف رخ کر کے دو اینٹوں پر بیٹھے ہوئے قضائے حاجت فرما رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 149، م: 266.
حدیث نمبر: 4992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" صلاة المغرب وتر النهار، فاوتروا صلاة الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّهَارِ، فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر: 4847 بهذا الإسناد.
حدیث نمبر: 4993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، عن حجاج ، عن عبد الملك بن المغيرة الطائفي ، عن عبد الله بن المقدام ، قال: رايت ابن عمر يمشي بين الصفا والمروة، فقلت له: ابا عبد الرحمن، ما لك لا ترمل؟ فقال: قد" رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم وترك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الطَّائِفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمِقْدَامِ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَقُلْتُ لَهُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا لَكَ لَا تَرْمُلُ؟ فَقَالَ: قَدْ" رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَرَكَ".
عبداللہ بن مقدام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان سعی میں عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا، اے ابوعبدالرحمن! آپ تیز کیوں نہیں چل رہے؟ فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں اپنی رفتار تیز بھی فرمائی اور نہیں بھی فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعن، وعبد الملك بن المغيرة الطائفي لم يوثقه غير ابن حبان، وعبد الله بن المقدام لم يرو عنه غير عبد الملك بن المغيرة الطائفي، فهو فى عداد المجهولين.
حدیث نمبر: 4994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حسين بن ذكوان ، عن عمرو بن شعيب ، حدثني سليمان مولى ميمونة، سمعت عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تصلوا صلاة في يوم مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ مَوْلَى مَيْمُونَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تُصَلُّوا صَلَاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک دن میں ایک ہی نماز کو دو مرتبہ نہ پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 4995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا عبد الخالق بن سلمة الشيباني ، سمعت سعيد بن المسيب ، سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: كنت عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم قدم وفد عبد القيس مع الاشج، فسالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الاشربة؟" فنهاهم عن الحنتم، والدباء، والنقير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ سَلَمَةَ الشَّيْبَانِيُّ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُدُمَ وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ مَعَ الْأَشَجِّ، فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَشْرِبَةِ؟" فَنَهَاهُمْ عَنِ الْحَنْتَمِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ".
سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ بنو عبدالقیس کا وفد اپنے سردار کے ساتھ آیا، ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشروبات کے متعلق پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حنتم، دباء، اور نقیر سے منع فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 4996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حميد ، عن بكر ، قال: ذكرت لابن عمر ، ان انسا حدثنا، ان النبي صلى الله عليه وسلم اهل بعمرة وحج، فقال: وهل انس، إنما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج، واهللنا معه، فلما قدم، قال:" من لم يكن معه هدي، فليجعلها عمرة"، وكان مع النبي صلى الله عليه وسلم هدي، فلم يحل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ بَكْرٍ ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَنَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجٍّ، فَقَالَ: وَهِلَ أَنَسٌ، إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، وَأَهْلَلْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمَ، قَالَ:" مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً"، وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيٌ، فَلَمْ يَحِلَّ.
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو مغالطہ ہو گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا، پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا: جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو، اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنا لے اور چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہدی کا جانور تھا اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4353، م: 1232.
حدیث نمبر: 4997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اربعا تلقفتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة، لك والملك لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَرْبَعًا تَلَقَّفْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ چار جملے ہیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کئے ہیں اور وہ یہ کہ میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184.
حدیث نمبر: 4998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا حجاج ، عن عطية العوفي ، عن ابن عمر ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تباع الثمرة حتى يبدو صلاحها، قال: قالوا: يا رسول الله، ما صلاحها؟ قال: إذا ذهبت عاهتها، وخلص طيبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا صَلَاحُهَا؟ قَالَ: إِذَا ذَهَبَتْ عَاهَتُهَا، وَخَلَصَ طَيِّبُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے سے پہلے اس کی خرید و فروخت سے منع فرمایا ہے، لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ!! پھل پکنے سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اس سے خراب ہونے کا خطرہ دور ہو جائے اور عمدہ پھل چھٹ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: يا رسول الله! ماصلاحها؟...... وهذا إسناد ضعيف لضعف حجاج وعطية العوفي، وقد سلف، بإسناد صحيح برقم: 4525 ، وقوله: يا رسول الله ماصلاحها؟ ....... قلنا: الصحيح أن هذا التفسير من قول ابن عمر كما ورد عند البخاري: 1486، ومسلم: 1534.
حدیث نمبر: 4999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اسهم للرجل وفرسه ثلاثة اسهم: سهما له، وسهمين لفرسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَسْهَمَ لِلرَّجُلِ وَفَرَسِهِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ: سَهْمًا لَهُ، وَسَهْمَيْنِ لِفَرَسِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) مرد اور اس کے گھوڑے کے تین حصے مقرر فرمائے تھے، جن میں سے ایک حصہ مرد کا اور دو حصے گھوڑے کے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2863، م: 1762.
حدیث نمبر: 5000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعرف شجرة بركتها كالرجل المسلم النخلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ شَجَرَةً بَرَكَتُهَا كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ النَّخْلَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایک ایسا درخت جانتا ہوں جس کی برکت مرد مسلم کی طرح ہے، وہ کھجور کا درخت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4544، م: 2811.
حدیث نمبر: 5001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن عبد الملك يعني ابن ابي سليمان ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ،" يصلي حيثما توجهت به راحلته، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل ذلك، ويتاول عليه: وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم سورة البقرة آية 144".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،" يُصَلِّي حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ، وَيَتَأَوَّلُ عَلَيْهِ: وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ سورة البقرة آية 144".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ اس کی تائید میں یہ آیت پیش کرتے تھے «وحيث ماكنتم فولوا وجوهكم» ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700.
حدیث نمبر: 5002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا ليث ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بثوبي، او ببعض جسدي، وقال: يا عبد الله،" كن كانك غريب او عابر سبيل، وعد نفسك من اهل القبور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبِي، أَوْ بِبَعْضِ جَسَدِي، وَقَالَ: يا عَبْدَ اللَّهِ،" كُنْ كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ، وَعُدَّ نَفْسَكَ مِنْ أَهْلِ الْقُبُورِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ میرے کپڑے یا جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا: اے عبداللہ! دنیا میں اس طرح رہو، جیسے کوئی مسافر یا راہ گزر ہوتا ہے اور اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 6416 دون قوله: وعد نفسك من أهل القبور فحسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.
حدیث نمبر: 5003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يلبس المحرم البرنس، ولا القميص، ولا العمامة، ولا السراويل، ولا الخفين، إلا ان يضطر، يقطعه من عند الكعبين، ولا يلبس ثوبا مسه الورس ولا الزعفران، إلا ان يكون غسيلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْبُرْنُسَ، وَلَا الْقَمِيصَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ يَضْطَرَّ، يَقْطَعُهُ مِنْ عِنْدِ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا يَلْبَسُ ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ وَلَا الزَّعْفَرَانُ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَسِيلًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے، اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو، وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے دھو لیا گیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 5794.
حدیث نمبر: 5004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، عن مالك يعني ابن مغول ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الضب؟ فقال:" لا آكله ولا انهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الضَّبِّ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق سوال پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اس کی ممانعت کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943.
حدیث نمبر: 5005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، عن مالك يعني ابن مغول ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہیے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 5006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا حجاج ، عن عبد الملك بن المغيرة الطائفي ، عن عبد الله بن مقدام بن ورد ، قال: رايت ابن عمر " طاف بين الصفا والمروة، فلم يرمل، فقلت: لم تفعل هذا؟ قال: فقال: نعم، كلا قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل، رمل وترك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الطَّائِفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْدَامِ بْنِ وَرْدٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ " طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمْ يَرْمُلْ، فَقُلْتُ: لِمَ تَفْعَلُ هَذَا؟ قَالَ: فَقَالَ: نَعَمْ، كُلًّا قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ، رَمَلَ وَتَرَكَ".
عبداللہ بن مقدام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان سعی میں عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا، تو ان سے پوچھا: اے ابوعبدالرحمن! آپ تیز کیوں نہیں چل رہے؟ فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں اپنی رفتار تیز بھی فرمائی اور نہیں بھی فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حجاج مدلس، وقد عنعن، وعبدالملك، الطائفي لم يوثقه غير ابن حبان، وعبدالله بن مقدام لم يرو عنه غير عبدالملك، ولا يؤثر توثيقه عن أحد.
حدیث نمبر: 5007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن عبد الملك بن ابي غنية ، اخبرنا ابو جناب ، عن شهر بن حوشب ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لئن تركتم الجهاد، واخذتم باذناب البقر، وتبايعتم بالعينة، ليلزمنكم الله مذلة في رقابكم، لا تنفك عنكم حتى تتوبوا إلى الله وترجعوا على ما كنتم عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ ، أخبرنا أَبُو جَنَابٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَئِنْ تَرَكْتُمْ الْجِهَادَ، وَأَخَذْتُمْ بِأَذْنَابِ الْبَقَرِ، وَتَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ، لَيُلْزِمَنَّكُمْ اللَّهُ مَذَلَّةً فِي رِقَابِكُمْ، لَا تَنْفَكُّ عَنْكُمْ حَتَّى تَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ وَتَرْجِعُوا عَلَى مَا كُنْتُمْ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تم نے جہاد کو ترک کر دیا، گائے کی دمیں پکڑنے لگے، عمدہ اور بڑھیا چیزیں خریدنے لگے، تو اللہ تم پر مصائب کو نازل فرمائے گا اور اس وقت تک انہیں دور نہیں کرے گا جب تک تم لوگ توبہ کر کے دین کی طرف واپس نہ آ جاؤ گے۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى جناب.
حدیث نمبر: 5008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمر بن عبيد الطنافسي ، عن ابي إسحاق يعني السبيعي ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر يقول:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ يَعْنِي السُّبَيْعِيَّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے برسر منبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 5009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا عبد الملك ، سمعت سعيد بن جبير ، قال: سالت ابن عمر ، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، المتلاعنين يفرق بينهما؟ قال: سبحان الله! نعم، إن اول من سال عن ذلك فلان، قال: يا رسول الله،" ارايت لو ان احدنا راى امراته على فاحشة، كيف يصنع؟ إن سكت، سكت على امر عظيم، وإن تكلم فمثل ذلك؟ فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يجبه، فقام لحاجته، فلما كان بعد ذلك، اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الذي سالتك عنه قد ابتليت به، قال: فانزل الله تعالى هذه الآيات في سورة النور: والذين يرمون ازواجهم سورة النور آية 6 حتى ختم الآيات، فدعا الرجل، فتلاهن عليه، وذكره بالله تعالى، واخبره ان عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، فقال: والذي بعثك بالحق، ما كذبت عليها، ثم دعا المراة، فوعظها وذكرها، واخبرها بان عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، فقالت: والذي بعثك بالحق، إنه لكاذب، فدعا الرجل، فشهد اربع شهادات بالله إنه لمن الصادقين، والخامسة ان لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين، ثم دعا بالمراة، فشهدت اربع شهادات بالله إنه لمن الكاذبين، والخامسة ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين، ثم فرق بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، الْمُتَلَاعِنَيْنِ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ قَال: سُبْحَانَ اللَّهِ! نَعَمْ، إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانٌ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ، كَيْفَ يَصْنَعُ؟ إِنْ سَكَتَ، سَكَتَ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ، وَإِنْ تَكَلَّمَ فَمِثْلُ ذَلِكَ؟ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُجِبْهُ، فَقَامَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ سورة النور آية 6 حَتَّى خَتَمَ الْآيَاتِ، فَدَعَا الرَّجُلَ، فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ، وَذَكَّرَهُ بِاللَّهِ تَعَالَى، وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا، ثُمَّ دَعَا الْمَرْأَةَ، فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا، وَأَخْبَرَهَا بِأَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، إِنَّهُ لَكَاذِبٌ، فَدَعَا الرَّجُلَ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ، وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، ثُمَّ دَعَا بِالْمَرْأَةِ، فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ، وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: اے ابوعبدالرحمن! کیا لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کی جائے گی؟ انہوں نے میرا سوال سن کر سبحان اللہ کہا اور فرمایا: لعان کے متعلق سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے سوال کیا تھا، اس نے عرض کیا تھا، یا رسول اللہ!! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بدکاری کرتا ہوا دیکھتا ہے، وہ بولتا ہے تو بہت بڑی بات کہتا ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو اتنی بڑی بات پر خاموش رہتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سوال کا جواب دینے کے بجائے سکوت فرمایا، کچھ ہی عرصے بعد وہ شخص دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے آپ سے جو سوال پوچھا تھا، میں اس میں مبتلا ہو گیا ہوں، اس پر اللہ نے سورہ نور کی یہ آیات «والذين يرمون ازواجهم ...... ان كان من الصدقين» تک نازل فرمائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو بلا کر اس کے سامنے ان آیات کی تلاوت کی، پھر ان آیات کے مطابق مرد سے لعان کا آغاز کرتے ہوئے اسے وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے، وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا، دوسرے نمبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو رکھا اسے بھی وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے، وہ کہنے لگی کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، یہ جھوٹا ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے اس کا آغاز کیا اور اس نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو، پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ گواہی دی کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ سچا ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5311، م: 1493.
حدیث نمبر: 5010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن مسلم الخباط ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتلقى الركبان، او يبيع حاضر لباد، ولا يخطب احدكم على خطبة اخيه حتى ينكح او يدع، ولا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس، ولا بعد الصبح حتى ترتفع الشمس او تضحي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْخَبَّاطِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ، أَوْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَدَعَ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ أَوْ تُضْحِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ تاجر سوار ہو کر آنے والوں سے، باہر باہر ہی مل لیں، یا کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے بیع کرے، یا کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیجے تا وقتیکہ نکاح نہ ہو جائے یا رشتہ چھوٹ نہ جائے، اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہو جانے تک کوئی نفل نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517.
حدیث نمبر: 5011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن حمزة بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: كانت تحتي امراة احبها، وكان عمر يكرهها، فامرني ان اطلقها، فابيت، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن عند عبد الله بن عمر امراة كرهتها له، فامرته ان يطلقها، فابى، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عبد الله،" طلق امراتك"، فطلقتها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا، وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا، فَأَمَرَنِي أَنْ أُطَلِّقَهَا، فَأَبَيْتُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ امْرَأَةً كَرِهْتُهَا لَهُ، فَأَمَرْتُهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَأَبَى، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ،" طَلِّقْ امْرَأَتَكَ"، فَطَلَّقْتُهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، کہتے ہیں میری جو بیوی تھی، مجھے اس سے بڑی محبت تھی، لیکن وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ناپسند تھی، انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو، میں نے اسے طلاق دینے میں لیت و لعل کی، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، اور عرض کیا، یا رسول اللہ!! عبداللہ بن عمر کے نکاح میں جو عورت ہے، مجھے وہ پسند نہیں ہے، میں اسے کہتا ہوں کہ اسے طلاق دے دے، تو وہ میری بات نہیں مانتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ عبداللہ! اپنی بیوی کو طلاق دے دو، چنانچہ میں نے اسے طلاق دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرني ابن ابي ذئب ، عن عثمان بن عبد الله بن سراقة ، قال: كنا في سفر ومعنا ابن عمر ، فسالته؟ فقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يسبح في السفر قبل الصلاة ولا بعدها، قال: وسالت ابن عمر عن بيع الثمار؟ فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمار حتى تذهب العاهة"، قلت: ابا عبد الرحمن، وما تذهب العاهة؟ ما العاهة؟ قال: طلوع الثريا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ وَمَعَنَا ابْنُ عُمَرَ ، فَسَأَلْتُهُ؟ فَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يُسَبِّحُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعْدَهَا، قَالَ: وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ؟ فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تَذْهَبَ الْعَاهَةُ"، قُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمَا تَذْهَبُ الْعَاهَةُ؟ مَا الْعَاهَةُ؟ قَالَ: طُلُوعُ الثُّرَيَّا.
عبداللہ بن سراقہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں تھے، ہمارے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، میں نے ان سے پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں)۔ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پھلوں کی بیع کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «عاهه» کے ختم ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے، میں نے ان سے «عاهه» کا مطلب پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: ثریا ستارہ کا طلوع ہونا (جو کہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اب اس پھل پر کوئی آفت نہیں آئے گی)۔ ابن سری کہتے ہیں کہ خراسان کوئی عقلمندوں کا شہر نہیں ہے، اگر کچھ ہو بھی تو صرف اس شہر مرو میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1535.
حدیث نمبر: 5013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن جبلة ، سمعت ابن عمر يحدث، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتمة"، قلت له: ما الحنتمة؟ قال: الجرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمَةِ"، قُلْتُ لَهُ: مَا الْحَنْتَمَةُ؟ قَالَ: الْجَرَّةُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «حنتمه» سے منع فرمای ہے، کسی نے پوچھا: وہ کیا چیز ہے؟ فرمایا: وہ مٹکا جو نبیذ (یا شراب کشید کرنے کے لئے) استعمال ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت محارب بن دثار ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه من مخيلة لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ مَخِيلَةٍ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5791، م: 2085.
حدیث نمبر: 5015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، والحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن محارب بن دثار ، سمعت ابن عمر ، يقول: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء، والحنتم، والمزفت"، قال شعبة: سمعته غير مرة، قال حجاج: وقال: اشك في" النقير"، قال حجاج في حديثه مرات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَالْحَجَّاجُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ"، قَالَ شُعْبَةُ: سَمِعْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ، قَالَ حَجَّاجٌ: وَقَالَ: أَشُكُّ فِي" النَّقِيرِ"، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ مَرَّاتٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔ راوی کو نقیر کے لفظ میں شک ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، عن ابي مجلز ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الوتر آخر ركعة من الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوَتْرُ آخِرُ رَكْعَةٍ مِنَ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر رات کی نمازوں میں سب سے آخری رکعت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 752.
حدیث نمبر: 5017
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، سمعت سعيد بن عمرو بن سعيد يحدث، انه سمع ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إنا امة امية، لا نكتب ولا، نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا، وعقد الإبهام في الثالثة، والشهر هكذا وهكذا وهكذا"، يعني تمام ثلاثين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا، نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، وَعَقَدَ الْإِبْهَامَ فِي الثَّالِثَةِ، وَالشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا"، يَعْنِي تَمَامَ ثَلَاثِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم امی امت ہیں، حساب کتاب نہیں جانتے، بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے، تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا اور بعض اوقات اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے یعنی پورے تیس کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1913، م: 1080.
حدیث نمبر: 5018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن المنهال بن عمرو ، سمعت سعيد بن جبير ، قال: مررت مع ابن عمر في طريق من طرق المدينة، فإذا فتية قد نصبوا دجاجة يرمونها، لهم كل خاطئة، قال: فغضب، وقال: من فعل هذا؟ قال: فتفرقوا، فقال ابن عمر :" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم من يمثل بالحيوان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ في طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا فِتْيَةٌ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، لَهُمْ كُلُّ خَاطِئَةٍ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ قَالَ: فَتَفَرَّقُوا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُمَثِّلُ بِالْحَيَوَانِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ کے کسی راستے پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا گزر ہوا، دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں، اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غصے میں آ گئے اور فرمانے لگے، یہ کون کر رہا ہے؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہو گئے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے، جو جانور کا مثلہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1957.
حدیث نمبر: 5019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زيد , وابي بكر ابني محمد انهما سمعا , نافعا يحدث، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زَيْدٍ , وَأَبِي بَكْرٍ ابْنَيْ مُحَمَّدٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا , نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184.
حدیث نمبر: 5020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن محمد بن زيد ، انه سمع نافعا ، قال: راى ابن عمر مسكينا، فجعل يدنيه، ويضع بين يديه، فجعل ياكل اكلا كثيرا، فقال لي: لا تدخلن هذا علي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الكافر ياكل في سبعة امعاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعًا ، قَالَ: رَأَى ابْنُ عُمَرَ مِسْكِينًا، فَجَعَلَ يُدْنِيهِ، وَيَضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، فَقَالَ لِي: لَا تُدْخِلَنَّ هَذَا عَلَيَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک مسکین آدمی کو دیکھا، انہوں نے اسے قریب بلا کر اس کے آگے کھانا رکھا، وہ بہت سا کھانا کھا گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ دیکھ کر مجھ سے فرمایا: آئندہ یہ میرے پاس نہ آئے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5393، م: 2060.
حدیث نمبر: 5021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" لا تمنعوا نساءكم المساجد بالليل"، فقال سالم او بعض بنيه: والله لا ندعهن يتخذنه دغلا!! قال: فلطم صدره، وقال: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتقول هذا؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ بِاللَّيْلِ"، فَقَالَ سَالِمٌ أَوْ بَعْضُ بَنِيهِ: وَاللَّهِ لَا نَدَعُهُنَّ يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا!! قَالَ: فَلَطَمَ صَدْرَهُ، وَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو، یہ سن کر سالم یا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ! ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے، وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنا لیں گی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 442.
حدیث نمبر: 5022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، سمعت سليمان الاعمش ، وقال حجاج: عن الاعمش يحدث، عن يحيى بن وثاب ، عن شيخ من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: واراه ابن عمر ، قال حجاج: قال شعبة: قال سليمان: وهو ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" المؤمن الذي يخالط الناس، ويصبر على اذاهم اعظم اجرا من الذي لا يخالطهم، ولا يصبر على اذاهم"، قال حجاج: خير من الذي لا يخالطهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشَ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: عَنِ الْأَعْمَشِ يُحَدِّثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَأُرَاهُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ سُلَيْمَانُ: وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ، وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي لَا يُخَالِطُهُمْ، وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ"، قَالَ حَجَّاجٌ: خَيْرٌ مِنَ الَّذِي لَا يُخَالِطُهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ مسلمان جو لوگوں سے ملتاجلتا ہے اور ان کی طرف سے آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے، وہ اس مسلمان سے اجر و ثواب میں کہیں زیادہ ہے، جو لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا کہ ان کی تکالیف پر صبر کرنے کی نوبت آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناج اثنان دون واحد"، قال: فقلت لابن عمر: فإذا كانوا اربعة؟ قال: فلا باس به.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ"، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: فَإِذَا كَانُوا أَرْبَعَةً؟ قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو، راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اگر چار ہوں تو کیا حکم ہے؟ فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183.
حدیث نمبر: 5024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن بكر بن عبد الله ، عن ابن عمر ، انه قال: تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1184.
حدیث نمبر: 5025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الله بن بكر ، قالا: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، انه سال ابن عمر عن رجل طلق امراته وهي حائض؟ فقال: اتعرف عبد الله بن عمر؟ فإنه طلق امراته حائضا، فانطلق عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها، ثم إن بدا له طلاقها طلقها في قبل عدتها"، قال ابن بكر:" او في قبل طهرها"، فقلت لابن عمر: ايحسب طلاقه ذلك طلاقا؟ قال: نعم، ارايت إن عجز واستحمق؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؟ فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ إِنْ بَدَا لَهُ طَلَاقُهَا طَلَّقَهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا"، قَالَ ابْنُ بَكْرٍ:" أَوْ فِي قُبُلِ طُهْرِهَا"، فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: أَيُحْسَبُ طَلَاقُهُ ذَلِكَ طَلَاقًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟!.
یونس بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے متعلق پوچھا: جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے، تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو جانتے ہو، اس نے بھی اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے، پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے، میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا اس کی وہ طلاق شمار کی جائے گی؟ فرمایا: یہ بتاؤ، کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5252، م: 1471.
حدیث نمبر: 5026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن حكيم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا آكله، ولا آمر به، ولا انهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا آكُلُهُ، وَلَا آمُرُ بِهِ، وَلَا أَنْهَى عَنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہ گوہ کو کھاتا ہوں، نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943.
حدیث نمبر: 5027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا ابن شهاب ، وعبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: اسلم غيلان بن سلمة وتحته عشر نسوة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذ منهن اربعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَسْلَمَ غَيْلَانُ بْنُ سَلَمَةَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کر لو (اور باقی چھ کو طلاق دے دو)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات إلا أن معمرا أخطأ فيه كما سلف برقم: 4609.
حدیث نمبر: 5028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنما الناس كإبل المائة، لا يوجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال:" إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلِ الْمِائَةِ، لَا يُوجَدُ فِيهَا رَاحِلَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، قال بهز : قال: حدثنا عقبة بن حريث ، سمعت عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر، وهي الدباء، والمزفت، وقال:" انتبذوا في الاسقية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ بَهْزٌ : قَالَ: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ، وَهِيَ الدُّبَّاءُ، وَالْمُزَفَّتُ، وَقَالَ:" انْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے یعنی دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5031
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا عقبة بن حريث ، سمعت عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان ملتمسا فليلتمسها في العشر، فإن عجز او ضعف فلا يغلب على السبع البواقي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مُلْتَمِسًا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ، فَإِنْ عَجَزَ أَوْ ضَعُفَ فَلَا يُغْلَبْ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو تلاش کر نے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے، اگر اس سے عاجز آ جائے یا کمزور ہو جائے تو آخری سات راتوں میں مغلوب نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2015، م: 1165.
حدیث نمبر: 5032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني عقبة ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإن خشيت الصبح فاوتر بركعة"، قال: قلت: ما مثنى مثنى؟ قال: ركعتان ركعتان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عُقْبَةُ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِنْ خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا مَثْنَى مَثْنَى؟ قَالَ: رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے، جب طلوع فجر ہونے لگے تو ان کے ساتھ ایک رکعت اور ملا کر وتر پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 749، م: 473.
حدیث نمبر: 5033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: رايت طاوسا " حين يفتتح الصلاة يرفع يديه، وحين يركع، وحين يرفع راسه من الركوع"، فحدثني رجل من اصحابه، انه يحدثه، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: رَأَيْتُ طَاوُسًا " حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَحِينَ يَرْكَعُ، وَحِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ"، فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، أَنَّهُ يُحَدِّثُهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حکم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس کو دیکھا کہ وہ نماز شروع کرتے وقت، رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کر رہے تھے، ان کے کسی شاگرد نے مجھے بتایا کہ وہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل من أصحاب طاووس الذى حدث عنه الحكم بن عتيبة.
حدیث نمبر: 5034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه ابو النضر ، بمعناه.حَدَّثَنَاه أَبُو النَّضْرِ ، بِمَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: انظر ما قبله .
حدیث نمبر: 5035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا قال الرجل للرجل: يا كافر، فقد باء به احدهما، إن كان كما قال، وإلا رجعت على الآخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا، إِنْ كَانَ كَمَا قَالَ، وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَى الْآخَرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی آدمی کو کافر کہتا ہے، اگر وہ واقعی کافر ہو تو ٹھیک، ورنہ وہ جملہ اسی پر لوٹ آتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 60.
حدیث نمبر: 5036
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: كان رجل من قريش يغبن في البيع، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" قل: لا خلابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُغْبَنُ فِي الْبَيْعِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ: لَا خِلَابَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جیسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1533.
حدیث نمبر: 5037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، المعنى، قال حجاج: عن جبلة ، وقال ابن جعفر: سمعت جبلة، قال: كان ابن الزبير يرزقنا التمر، قال: وقد كان اصاب الناس يومئذ جهد، فكنا ناكل فيمر علينا ابن عمر ونحن ناكل، فيقول: لا تقارنوا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الإقران، قال حجاج: نهى عن القران، إلا ان يستاذن الرجل اخاه"، وقال شعبة: لا ارى هذه الكلمة في الاستئذان إلا من كلام ابن عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، الْمَعْنَى، قَالَ حَجَّاجٌ: عَنْ جَبَلَةَ ، وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ جَبَلَةَ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ، فَكُنَّا نَأْكُلُ فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ، فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ، قَالَ حَجَّاجٌ: نَهَى عَنِ الْقِرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ"، وَقَالَ شُعْبَةُ: لَا أُرَى هَذِهِ الْكَلِمَةَ فِي الِاسْتِئْذَانِ إِلَّا مِنْ كَلَامِ ابْنِ عُمَرَ.
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔ امام شعبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میرا خیال تو یہی ہے کہ اجازت والی بات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کلام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2045.
حدیث نمبر: 5038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن جبلة ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من جر ثوبا من ثيابه من مخيلة، فإن الله تعالى لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مِنْ مَخِيلَةٍ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085.
حدیث نمبر: 5039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال بهز: اخبرني، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر هكذا"، وطبق باصابعه مرتين، وكسر في الثالثة الإبهام، قال محمد بن جعفر في حديثه: يعني قوله: تسع وعشرين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ بَهْزٌ: أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ هَكَذَا"، وَطَبَّقَ بِأَصَابِعِهِ مَرَّتَيْنِ، وَكَسَرَ فِي الثَّالِثَةِ الْإِبْهَامَ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي قَوْلَهُ: تِسْعٌ وَعِشْرِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا یعنی انتیس کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1908، م: 1080.
حدیث نمبر: 5040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابن عمر ، انه كان" يصلي حيث توجهت به راحلته، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700.
حدیث نمبر: 5041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خبيب يعني ابن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابن عمر ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان" يصلي صلاة السفر يعني ركعتين، ومع ابي بكر، وعمر، وعثمان ست سنين من إمرته، ثم صلى اربعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ" يُصَلِّي صَلَاةَ السَّفَرِ يَعْنِي رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ إِمْرَتِهِ، ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، حضرات شیخین رضی اللہ عنہم کے ساتھ اور چھ سال سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی منٰی میں نماز پڑھی ہے، یہ سب حضرات مسافروں والی نماز یعنی دو رکعتیں پڑھتے تھے، بعد میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مکمل نماز پڑھنے لگے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 694.
حدیث نمبر: 5042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي فروة الهمداني ، سمعت عونا الازدي ، قال: كان عمر بن عبيد الله بن معمر اميرا على فارس، فكتب إلى ابن عمر يساله عن الصلاة؟ فكتب ابن عمر : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا خرج من اهله صلى ركعتين، حتى يرجع إليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ الْهَمْدَانِيِّ ، سَمِعْتُ عَوْنًا الْأَزْدِيَّ ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ أَمِيرًا عَلَى فَارِسَ، فَكَتَبَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ يَسْأَلُهُ عَنِ الصَّلَاةِ؟ فَكَتَبَ ابْنُ عُمَرَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا خَرَجَ مِنْ أَهْلِهِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ".
عون ازدی کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر جو کہ فارس کے گورنر تھے نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ایک خط لکھا، جس میں ان سے نماز کے متعلق پوچھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب میں لکھ بھیجا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکل جاتے تو واپس آنے تک دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے (قصر نماز مراد ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عون الأزدي لم يرو عنه سوى أبى فروة الهمداني، ولم يوثقه غير ابن حبان، فهو فى عداد المجهولين.
حدیث نمبر: 5043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، المعنى، قالا: حدثنا شعبة ، حدثنا مسلم بن ابي مريم ، قال حجاج: من بني امية، قال: سمعت عبد الرحمن بن علي ، قال حجاج: الاموي، قال: سمعت ابن عمر، وراى رجلا يعبث في صلاته، فقال ابن عمر :" لا تعبث في صلاتك، واصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، قال محمد: فوضع ابن عمر فخذه اليمنى على اليسرى، ويده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى على اليمنى، وقال بإصبعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ حَجَّاجٌ: مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَلِيٍّ ، قَالَ حَجَّاجٌ: الْأُمَوِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَرَأَى رَجُلًا يَعْبَثُ فِي صَلَاتِهِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" لَا تَعْبَثْ فِي صَلَاتِكَ، وَاصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَوَضَعَ ابْنُ عُمَرَ فَخِذَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُمْنَى، وَقَالَ بِإِصْبَعِهِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو دوران نماز کھیلتے ہوئے دیکھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: نماز میں مت کھیلو اور اسی طرح کرو جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی دائیں ران بائیں پر رکھ لی، بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور انگلی سے اشارہ کر نے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حيان يعني البارقي ، قال: قيل لابن عمر: إن إمامنا يطيل الصلاة؟ فقال ابن عمر :" ركعتان من صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم اخف، او مثل ركعة من صلاة هذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَيَّانَ يَعْنِي الْبَارِقِيَّ ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّ إِمَامَنَا يُطِيلُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" رَكْعَتَانِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَفُّ، أَوْ مِثْلُ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ هَذَا".
حیان بارقی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ ہمارا امام بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں اس شخص کی نماز کی ایک رکعت سے بھی ہلکی یا برابر ہوتی تھیں۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير حيان بن إياس البارقي، فلم يرو عنه غير شعبة، ووثقه ابن معين وابن حبان.
حدیث نمبر: 5045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ايوب يعني السختياني ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تمنعوا نساءكم المساجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَيُّوبَ يَعْنِي السَّخْتِيَانِيَّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی عورتوں کو مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442 .
حدیث نمبر: 5046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ايوب بن موسى يحدث: عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يتناج اثنان دون صاحبهما، ولا يقيم الرجل اخاه من مجلسه، ثم يجلس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَيُّوبَ بْنَ مُوسَى يُحَدِّثُ: عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، وَلَا يُقِيمُ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو اور کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183.
حدیث نمبر: 5047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن عبد الرحمن بن سعد ، قال: صحبت ابن عمر من المدينة إلى مكة، فجعل" يصلي على راحلته ناحية مكة، فقلت لسالم: لو كان وجهه إلى المدينة كيف كان يصلي؟ قال: سله، فسالته؟ فقال: نعم وهاهنا وهاهنا، وقال: لان رسول الله صلى الله عليه وسلم صنعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَجَعَلَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَاحِيَةَ مَكَّةَ، فَقُلْتُ لِسَالِمٍ: لَوْ كَانَ وَجْهُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَيْفَ كَانَ يُصَلِّي؟ قَالَ: سَلْهُ، فَسَأَلْتُهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ وَهَاهُنَا وَهَاهُنَا، وَقَالَ: لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَهُ".
عبدالرحمن بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ سے مکہ تک مجھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رفاقت حاصل ہوئی، وہ مکہ کے ایک کونے میں اپنی سواری پر ہی نماز پڑھنے لگے، میں نے سالم سے کہا کہ اگر ان کا چہرہ مدینہ کی جانب ہوتا تو یہ کس طرح نماز پڑھتے؟ سالم نے کہا کہ تم خود ہی ان سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں اسی طرح پڑھتا یہاں بھی اور وہاں بھی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700.
حدیث نمبر: 5048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه حسين ، حدثنا شيبان ، عن منصور ، عن عبد الرحمن بن سعد مولى آل عمر، فذكر معناه.حَدَّثَنَاه حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى آلِ عُمَرَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700.
حدیث نمبر: 5049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن انس بن سيرين ، سمع ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي بالليل مثنى مثنى، ويوتر بركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھتے تھے، پھر رات کے آخری حصے میں ان کے ساتھ ایک رکعت ملا کر (تین) وتر پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749 .
حدیث نمبر: 5050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثني شعبة، سمعت مسلم بن يناق يحدث، عن ابن عمر ، انه راى رجلا يجر إزاره، فقال: ممن انت؟ فانتسب له، فإذا رجل من بنى ليث، فعرفه ابن عمر، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم باذني هاتين يقول:" من جر إزاره لا يريد بذلك إلا المخيلة، فإن الله تعالى لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَنَّاقٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَانْتَسَبَ لَهُ، فَإِذَا رَجُلٌ مِنْ بَنِى لَيْثٍ، فَعَرَفَهُ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ بِذَلِكَ إِلَّا الْمَخِيلَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مسلم بن یناق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو تہبند گھسیٹتے ہوئے دیکھا تو اس سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ اس نے اپنا نسب بیان کیا تو پتہ چلا کہ اس کا تعلق بنو لیث سے ہے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے شناخت کر لیا پھر فرمایا کہ میں نے اپنے دونوں کانوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتا ہوا چلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085.
حدیث نمبر: 5051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن فراس ، سمعت ذكوان يحدث، عن زاذان ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ضرب غلاما له حدا لم ياته، او لطمه، فإن كفارته ان يعتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ ضَرَبَ غُلَامًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ، أَوْ لَطَمَهُ، فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو کسی ایسے جرم کی سزا دے جو اس نے نہ کیا ہو یا اسے تھپڑ مارے، اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1657 .
حدیث نمبر: 5052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن توبة العنبري ، قال: سمعت مورقا العجلي ، قال: سمعت رجلا سال ابن عمر ، او هو سال ابن عمر، فقال:" هل تصلي الضحى؟ قال: لا، قال عمر؟ قال: لا؟ فقال: ابو بكر؟ فقال: فرسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا إخال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوَرِّقًا الْعِجْلِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ ، أَوْ هُوَ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ:" هَلْ تُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَا، قَالَ عُمَرُ؟ قَالَ: لَا؟ فَقَالَ: أَبُو بَكْرٍ؟ فَقَالَ: فَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا إِِِخَالُ".
مورق عجلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا، نہیں! میں نے پوچھا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے؟ فرمایا: نہیں! میں نے پوچھا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے؟ فرمایا: نہیں! میں نے پوچھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے؟ فرمایا: میرا خیال نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1157.
حدیث نمبر: 5053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثني شعبة، عن سماك الحنفي ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في البيت" وستاتون من ينهاكم عنه، فتسمعون منه يعني ابن عباس، قال حجاج: فتسمعون من قوله، قال ابن جعفر: وابن عباس جالس قريبا منه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ الْحَنَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي الْبَيْتِ" وَسَتَأْتُونَ مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ، فَتَسْمَعُونَ مِنْهُ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ حَجَّاجٌ: فَتَسْمَعُونَ مِنْ قَوْلِهِ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَابْنُ عَبَّاسٍ جَالِسٌ قَرِيبًا مِنْهُ.
سماک حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے اور ان کی باتیں سنو گے جو اس کی نفی کریں گے، مراد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جابر ، سمعت سالم بن عبد الله يحدث، انه راى اباه " يرفع يديه إذا كبر، وإذا اراد ان يركع، وإذا رفع راسه من الركوع، فسالته عن ذلك؟ فزعم انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ رَأَى أَبَاهُ " يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا كَبَّرَ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَزَعَمَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ".
سالم رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے والد صاحب کو نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي، لكنه متابع، وانظر ماسلف برقم: 4540 .
حدیث نمبر: 5055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: وجدت هذه الاحاديث في كتاب ابي بخط يده، وهو إلى حديث إسحاق بن يوسف الازرق، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبا من ثيابه مخيلة لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: وَجَدْتُ هَذِهِ الْأَحَادِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِه، وَهُوَ إِلَى حَدِيثِ إِسْحَاقَ بْنِ يُوسُفَ الْأَزْرَقِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مَخِيلَةً لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5783، م: 2085.
حدیث نمبر: 5056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان عمر، قال: يا رسول الله، تصيبني من الليل الجنابة؟ فقال:" اغسل ذكرك، ثم توضا، ثم ارقد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُصِيبُنِي مِنَ اللَّيْلِ الْجَنَابَةُ؟ فَقَالَ:" اغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ تَوَضَّأْ، ثُمَّ ارْقُدْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر میں رات کو ناپاک ہو جاؤں اور غسل کرنے سے پہلے سونا چاہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرمگاہ دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه مخيلة، فإن الله تعالى لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مَخِيلَةً، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5783، م: 2085.
حدیث نمبر: 5058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وساله رجل عن الضب، قال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الضَّبِّ، قَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943.
حدیث نمبر: 5059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرنا"، قال ابن عمر: ونبئت انه وقت لاهل اليمن يلملم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَنُبِّئْتُ أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل نجد کے لئے قرن کو میقات مقرر فرمایا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1182 .
حدیث نمبر: 5060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمر او النخل حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ أَوْ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1486، م: 1534.
حدیث نمبر: 5061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا شعبة ، عن زيد بن جبير ، قال: سال رجل ابن عمر عن بيع النخل؟ فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1535.
حدیث نمبر: 5062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه كان" يصلي على راحلته حيث وجهت، وزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ وَجَّهَتْ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے، خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700 .
حدیث نمبر: 5063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال: كان ابن الزبير يرزقنا التمر، وبالناس يومئذ جهد، قال: فمر بنا عبد الله بن عمر ، فنهانا عن الإقران، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الإقران، إلا ان يستاذن الرجل اخاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَبِالنَّاسِ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ، قَالَ: فَمَرَّ بِنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَنَهَانَا عَنِ الْإِقْرَانِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ".
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں اکٹھی کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2045 .
حدیث نمبر: 5064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اشترى طعاما، فلا يبيعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا، فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1233، م: 1526.
حدیث نمبر: 5065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن سماك يعني الحنفي ، سمعت ابن عمر ، يقول:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في البيت ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخبرنا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ".
سماک حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر دو رکعت نماز پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قال محمد: حدثنا شعبة ، وقال حجاج: حدثني شعبة، عن سماك الحنفي ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في البيت"، وستاتون من ينهاكم عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ الْحَنَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي الْبَيْتِ"، وَسَتَأْتُونَ مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ.
سماک حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے جو اس کی نفی کریں گے، (مراد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن رجل من نجران، انه سال ابن عمر، فقال: إنما اسالك عن اثنتين: عن الزبيب والتمر، وعن السلم في النخل؟ فقال ابن عمر : اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل سكران، فقال: إنما شربت زبيبا وتمرا، قال: فجلده الحد، ونهى عنهما ان يجمعا، قال: واسلم رجل في نخل لرجل، فقال: لم تحمل نخله ذلك العام، فاراد ان ياخذ دراهمه، فلم يعطه، فاتى به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لم تحمل نخله؟" قال: لا، قال:" ففيم تحبس دراهمه؟!"، قال: فدفعها إليه، قال: ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن السلم في النخل حتى يبدو صلاحه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ نَجْرَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنِ اثْنَتَيْنِ: عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، وَعَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ سَكْرَانَ، فَقَالَ: إِنَّمَا شَرِبْتُ زَبِيبًا وَتَمْرًا، قَالَ: فَجَلَدَهُ الْحَدَّ، وَنَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُجْمَعَا، قَالَ: وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلٍ لِرَجُلٍ، فَقَالَ: لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ ذَلِكَ الْعَامَ، فَأَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ دَرَاهِمَهُ، فَلَمْ يُعْطِهِ، فَأَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَفِيمَ تَحْبِسُ دَرَاهِمَهُ؟!"، قَالَ: فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، قَالَ: وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ.
نجران کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق (ادھار)۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا، اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی، لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا، اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کر دیا، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟ چنانچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة النجراني الذى روى عنه أبو إسحاق .
حدیث نمبر: 5068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر، وساله رجل عن الضب، فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1943، ابن إسحاق - وإن كان مدلسا، وقد عنعن- متابع .
حدیث نمبر: 5069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، قال: قال عكرمة بن خالد : سالت عبد الله بن عمر عن العمرة قبل الحج، فقال ابن عمر: لا باس على احد يعتمر قبل ان يحج، قال عكرمة: قال عبد الله :" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم قبل ان يحج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنِ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا بَأْسَ عَلَى أَحَدٍ يَعْتَمِرُ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، قَالَ عِكْرِمَةُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ".
عکرمہ بن خالد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے قبل از حج عمرہ کرنے کا مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ حج سے پہلے عمرہ کرنے میں کسی کے لئے کوئی حرج نہیں ہے، نیز انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حج سے پہلے عمرہ فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1774 .
حدیث نمبر: 5070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قام رجل في مسجد المدينة، فقال: يا رسول الله، من اين تامرنا ان نهل؟ قال:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ومهل اهل الشام من الجحفة، ومهل اهل نجد من قرن"، قال لي نافع: وقال لي ابن عمر: وزعموا ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ومهل اهل اليمن من يلملم"، وكان يقول لا اذكر ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ؟ قَالَ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ لِي نَافِعٌ: وَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: وَزَعَمُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ"، وَكَانَ يَقُولُ لَا أَذْكُرُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525، م: 1182، ابن جريج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه .
حدیث نمبر: 5071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر كان يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك"، قال نافع: وكان ابن عمر، يقول: وزدت انا لبيك لبيك وسعديك، والخير في يديك، لبيك والرغباء إليك والعمل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ"، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: وَزِدْتُ أَنَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں تیری خدمت میں آ گیا ہوں، ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے، میں حاضر ہوں، تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184 .
حدیث نمبر: 5072
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا حنظلة ، سمعت طاوسا ، يقول: سمعت ابن عمر ، وساله رجل:" هل نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والدباء؟ قال: نعم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخبرنا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ طَاوُسًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ:" هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ؟ قَالَ: نَعَمْ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، طاؤس کہتے ہیں کہ یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا ابن نمير ، عن حنظلة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا، إلا ضاريا او كلب ماشية، فإنه ينقص من اجره كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا ضَارِيًا أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5481.
حدیث نمبر: 5074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن ثابت البناني ، قال: سالت ابن عمر ، فقلت:" انهي عن نبيذ الجر؟ فقال: قد زعموا ذاك، فقلت: من زعم ذاك، النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: زعموا ذاك، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، انت سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: قد زعموا ذاك"، قال: فصرفه الله تعالى عني يومئذ، وكان احدهم إذا سئل انت سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ غضب ثم هم بصاحبه.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ:" أَنُهِيَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ، فَقُلْتُ: مَنْ زَعَمَ ذَاكَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: زَعَمُوا ذَاكَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ"، قَالَ: فَصَرَفَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَنِّي يَوْمَئِذٍ، وَكَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا سُئِلَ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ غَضِبَ ثُمَّ هَمَّ بِصَاحِبِهِ.
ثابت بنانی رحمہ اللہ کہتے کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا مٹکے کی نبیذ سے ممانعت کی گئی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے، میں نے پوچھا: کن کا کہنا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا؟ انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے، میں نے دوبارہ یہی سوال پوچھا اور انہوں نے یہی جواب دیا، بس اللہ نے مجھے اس دن ان سے بچا لیا کیونکہ جب ان سے کوئی شخص یہ پوچھتا کہ واقعی آپ نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو وہ غصے میں آ جاتے تھے اور اس شخص کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من لم يجد نعلين، فليلبس خفين، وليشقهما، او ليقطعهما، اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَشُقَّهُمَا، أَوْ لِيَقْطَعْهُمَا، أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہیے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5853، م: 1178 .
حدیث نمبر: 5076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن الورس والزعفران"، قال شعبة: فقلت: انا للمحرم؟ فقال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنْ الْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ"، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ: أَنَا لِلْمُحْرِمِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ورس اور زعفران سے منع فرمایا ہے، میں نے پوچھا: محرم کو؟ فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5847 .
حدیث نمبر: 5077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا حجاج ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا قال الرجل لاخيه: انت كافر او يا كافر فقد باء بها احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِيهِ: أَنْتَ كَافِرٌ أَوْ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص جب اپنے بھائی کو اے کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 60.
حدیث نمبر: 5078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا حجاج ، اخبرنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، سمعت يحيى بن وثاب ، سالت ابن عمر عن" الغسل يوم الجمعة، قال: فقال: امرنا به رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ وَثَّابٍ ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ" الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: فَقَالَ: أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یحییٰ بن وثاب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غسل جمعہ کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 5079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل المنافق كمثل الشاة العائرة بين الغنمين، تعير إلى هذه مرة، وإلى هذه مرة، لا تدري اهذه تتبع ام هذه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ، تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً، وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً، لَا تَدْرِي أَهَذِهِ تَتْبَعُ أَمْ هَذِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے، جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ وہ اس ریوڑ میں شامل ہو یا اس ریوڑ میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2784 .
حدیث نمبر: 5080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، وسفيان بن عيينة ، قالا: حدثنا ابن ابي نجيح ، عن ابيه ، قال: سئل ابن عمر عن صوم يوم عرفة، فقال:" حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصمه، وحججت مع ابي بكر فلم يصمه، وحججت مع عمر فلم يصمه، وحججت مع عثمان فلم يصمه، وانا لا اصومه، ولا آمر به، ولا انهى عنه"، وقال سفيان مرة، عمن سال ابن عمر .(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَقَالَ:" حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَأَنَا لَا أَصُومُهُ، وَلَا آمُرُ بِهِ، وَلَا أَنْهَى عَنْهُ"، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً، عَمَّنْ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ .
ابونجیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن انہوں نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا، میں نے سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر رضی اللہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ حج کیا لیکن انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہ رکھا، میں اس دن کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده.
حدیث نمبر: 5081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرفع يديه إذا دخل إلى الصلاة، وإذا ركع، وإذا رفع راسه من الركوع، ولا يفعل ذلك في السجود".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر " إذا دخل ادنى الحرم امسك عن التلبية، ثم ياتي ذا طوى، فيبيت به، ويصلي به صلاة الصبح، ويغتسل، ويحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، ثُمَّ يَأْتِي ذَا طُوًى، فَيَبِيتُ بِهِ، وَيُصَلِّي بِهِ صَلَاةَ الصُّبْحِ، وَيَغْتَسِلُ، وَيُحَدِّثُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حرم کے قریبی حصے میں پہنچتے تو تلبیہ روک دیتے، جب مقام ذی طوی پر پہنچتے، تو وہاں رات گزارتے، صبح ہونے کے بعد فجر کی نماز پڑھتے، غسل کرتے اور بتاتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1573، م: 1259.
حدیث نمبر: 5083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا جاء احدكم إلى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 5084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الذي يفوته العصر، كانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي يَفُوتُهُ الْعَصْرُ، كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے تو گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 626 .
حدیث نمبر: 5085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: يا رسول الله، كيف تامرنا نصلي من الليل؟ قال:" يصلي احدكم مثنى مثنى، فإذا خشي الصبح يصلي واحدة، فاوترت له ما قد صلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُنَا نُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَ:" يُصَلِّي أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ يُصَلِّي وَاحِدَةً، فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! رات کی نماز کے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، تم نے رات میں جتنی نماز پڑھی ہو گی، ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 729.
حدیث نمبر: 5086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان تلبية النبي صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ تَلْبِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184.
حدیث نمبر: 5087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رجل: يا رسول الله، من اين نهل؟ قال:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن"، قال: ويقولون: واهل اليمن من يلملم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيْنَ نُهِلُّ؟ قَالَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشام مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ: وَيَقُولُونَ: وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ!! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525، م: 1182 .
حدیث نمبر: 5088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثني صخر بن جويرية ، عن نافع ، قال: لما خلع الناس يزيد بن معاوية، جمع ابن عمر بنيه واهله، ثم تشهد، ثم قال: اما بعد، فإنا قد بايعنا هذا الرجل على بيع الله ورسوله، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الغادر ينصب له لواء يوم القيامة، يقال: هذه غدرة فلان"، وإن من اعظم الغدر إلا ان يكون الإشراك بالله تعالى ان يبايع رجل رجلا على بيع الله ورسوله، ثم ينكث بيعته، فلا يخلعن احد منكم يزيد، ولا يشرفن احد منكم في هذا الامر فيكون صيلم بيني وبينه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: لَمَّا خَلَعَ النَّاسُ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ، جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ بَنِيهِ وَأَهْلَهُ، ثُمَّ تَشَهَّدَ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ"، وَإِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْغَدْرِ إلَا أَنْ يَكُونَ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ تَعَالَى أَنْ يُبَايِعَ رَجُلٌ رَجُلًا عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ يَنْكُثَ بَيْعَتَهُ، فَلَا يَخْلَعَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَزِيدَ، وَلَا يُشْرِفَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَيَكُونَ صَيْلَمٌ بَيْنِي وَبَيْنَهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے سارے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا، شہادتین کا اقرار کیا اور فرمایا: امابعد! ہم نے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر اس شخص کی بیعت کی تھی اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر دھوکے باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں شخص کی دھوکہ بازی ہے اور شرک کے بعد سب سے بڑا دھوکہ یہ ہے کہ آدمی اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کسی کی بیعت کرے اور پھر اسے توڑ دے، اس لئے تم میں سے کوئی بھی یزید کی بیعت توڑے اور نہ ہی امر خلافت میں جھانک کر بھی دیکھے، ورنہ میرے اور اس کے درمیان کوئی تعلق نہیں رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7111، م: 1735.
حدیث نمبر: 5089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق ، حدثني رجل من بني غفار في مجلس سالم بن عبد الله، حدثني فلان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بطعام من خبز ولحم، فقال:" ناولني الذراع" فنوول ذراعا، فاكلها، قال يحيى: لا اعلمه إلا هكذا، ثم قال:" ناولني الذراع" فنوول ذراعا، فاكلها، ثم قال" ناولني الذراع"، فقال: يا رسول الله، إنما هما ذراعان، فقال:" وابيك لو سكت ما زلت اناول منها ذراعا ما دعوت به". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فقال فقال سالم : اما هذه فلا، سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي مَجْلِسِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي فُلَانٌ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ، فَقَالَ:" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ" فَنُووِلَ ذِرَاعًا، فَأَكَلَهَا، قَالَ يَحْيَى: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا هَكَذَا، ثُمَّ قَالَ:" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ" فَنُووِلَ ذِرَاعًا، فَأَكَلَهَا، ثُمَّ قَالَ" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هُمَا ذِرَاعَانِ، فَقَالَ:" وَأَبِيكَ لَوْ سَكَتَّ مَا زِلْتُ أُنَاوَلُ مِنْهَا ذِرَاعًا مَا دَعَوْتُ بِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَقَالَ فَقَالَ سَالِمٌ : أَمَّا هَذِهِ فَلَا، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
سیدنا سالم رحمہ اللہ کی مجلس میں ایک شخص یہ حدیث بیان کر رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ روٹی اور گوشت کھانے میں پیش کیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک دستی دینا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دستی دے دی گئی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرما لی اس کے بعد فرمایا: مجھے ایک اور دستی دو، وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی تناول فرما لیا اور فرمایا کہ مجھے ایک اور دستی دو، کسی نے عرض کیا، یا رسول اللہ!! ایک بکر ی میں دو ہی دستیاں ہوتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے باپ کی قسم! اگر تو خاموش رہتا تو میں جب تک تم سے دستی مانگتا رہتا مجھے ملتی رہتی، سیدنا سالم رحمہ اللہ نے یہ حدیث سن کر فرمایا: یہ بات تو بالکل نہیں ہے کیونکہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث حديثان: قصة الذراع، وإسنادها ضعيف لإبهام الرجل الغفاري، ولكن لها شاهد من حديث أبى هريرة سيرد 2/ 517 وإسناده حسن، والحديث الثاني: النهي عن الحلف بالآباء وإسناده صحيح، م: 1646.
حدیث نمبر: 5090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن سعيد بن جبير ، قال: كنت عند ابن عمر وسئل عن" نبيذ الجر، فقال: حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فشق علي لما سمعته، فاتيت ابن عباس ، فقلت: إن ابن عمر سئل عن شيء، قال: فجعلت اعظمه! فقال: وما هو؟ قلت: سئل عن نبيذ الجر، فقال: حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: صدق، حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: وما الجر؟ قال: كل شيء صنع من مدر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ وَسُئِلَ عَنْ" نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَشَقَّ عَلَيَّ لَمَّا سَمِعْتُهُ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أُعَظِّمُهُ! فَقَالَ: وَمَا هُوَ؟ قُلْتُ: سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَدَقَ، حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ صُنِعَ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیررحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا، کسی نے ان سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے، یہ سن کر مجھ پر بڑی گرانی ہوئی، میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے، میں نے پوچھا مٹکے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رجل: يا رسول الله، ما نقتل من الدواب إذا احرمنا؟ فقال:" خمس لا جناح على من قتلهن في قتلهن: الحداة، والفارة، والغراب، والعقرب، والكلب العقور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَقْتُلُ مِنَ الدَّوَابِّ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ فَقَالَ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ: الْحِدَأَةُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا: یا رسول اللہ! احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کر سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1199.
حدیث نمبر: 5092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: انتهيت إلى الناس وقد فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من الخطبة، فقلت: ماذا قام به رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا:" نهى عن المزفت والدباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّاسِ وَقَدْ فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْخُطْبَةِ، فَقُلْتُ: مَاذَا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا:" نَهَى عَنْ الْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ منبر پر جلوہ افروز دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی، میں تیزی سے مسجد میں داخل ہوا اور ایک جگہ جا کر بیٹھ گیا، لیکن ابھی کچھ سننے کا موقعہ نہ ملا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اتر آئے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997 .
حدیث نمبر: 5093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف فاستثنى فهو بالخيار، إن شاء ان يمضي على يمينه، وإن شاء ان يرجع غير حنث، او قال: غير حرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ أَنْ يَمْضِيَ عَلَى يَمِينِهِ، وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرْجِعَ غَيْرَ حَنِثٍ، أَوْ قَالَ: غَيْرَ حَرَجٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے، اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیررجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا حلف احدكم" فذكره.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ" فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن يحيى يعني ابن ابي إسحاق ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: راى عمر بن الخطاب في سوق ثوبا من إستبرق، فقال: يا رسول الله، لو ابتعت هذا الثوب للوفد، قال:" إنما يلبس الحرير او قال: هذا من لا خلاق له"، قال: احسبه قال:" في الآخرة"، قال: فلما كان بعد ذاك اتي النبي صلى الله عليه وسلم بثوب منها، فبعث به إلى عمر، فكرهه، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، بعثت به إلي وقد قلت فيه ما سمعت:" إنما يلبس الحرير او قال: هذا من لا خلاق له"؟! قال:" إني لم ابعث به إليك لتلبسه، ولكن بعثت به إليك لتصيب به ثمنا"، قال سالم: فمن اجل هذا الحديث كان ابن عمر يكره العلم في الثوب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي سُوقٍ ثَوْبًا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ ابْتَعْتَ هَذَا الثَّوْبَ لِلْوَفْدِ، قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ أَوْ قَالَ: هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، قَالَ: أَحْسِبُهُ قَالَ:" فِي الْآخِرَةِ"، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَاكَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ مِنْهَا، فَبَعَثَ بِهِ إِلَى عُمَرَ، فَكَرِهَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، بَعَثْتَ بِهِ إِلَيَّ وَقَدْ قُلْتَ فِيهِ مَا سَمِعْتُ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ أَوْ قَالَ: هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"؟! قَالَ:" إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهِ إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهُ، وَلَكِنْ بَعَثْتُ بِهِ إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهِ ثَمَنًا"، قَالَ سَالِمٌ: فَمِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے تو جمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو چند دن بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بھجوا دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6081، م: 2068 .
حدیث نمبر: 5096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 4947
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، حدثنا ابي ، عن انس بن سيرين ، قال: قلت لعبد الله بن عمر : اقرا خلف الإمام؟ قال:" تجزئك قراءة الإمام". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قلت: ركعتي الفجر، اطيل فيهما القراءة؟ قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي صلاة الليل مثنى مثنى، قال: قلت: إنما سالتك عن ركعتي الفجر! قال: إنك لضخم!! الست تراني ابتدئ الحديث: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي الصبح اوتر بركعة، ثم يضع راسه، فإن شئت، قلت: نام، وإن شئت، قلت: لم ينم، ثم يقوم إليهما والاذان في اذنيه"، فاي طول يكون ثم؟!. (حديث موقوف) (حديث موقوف) قلت:" رجل اوصى بمال في سبيل الله، اينفق منه في الحج؟ قال: اما إنكم لو فعلتم كان من سبيل الله". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قال: قال: قلت: رجل تفوته ركعة مع الإمام، فسلم الإمام، ايقوم إلى قضائها قبل ان يقوم الإمام؟ قال: كان" الإمام إذا سلم، قام". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قلت: الرجل ياخذ بالدين اكثر من ماله؟ قال:" لكل غادر لواء يوم القيامة عند استه على قدر غدرته".
رقم الحديث: 4947
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ؟ قَالَ:" تُجْزِئُكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قُلْتُ: رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، أُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّمَا سَأَلْتُكَ عَنْ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ! قَالَ: إِنَّكَ لَضَخْمٌ!! أَلَسْتَ تَرَانِي أَبْتَدِئُ الْحَدِيثَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِرَكْعَةٍ، ثُمَّ يَضَعُ رَأْسَهُ، فَإِنْ شِئْتَ، قُلْتَ: نَامَ، وَإِنْ شِئْتَ، قُلْتَ: لَمْ يَنَمْ، ثُمَّ يَقُومُ إِلَيْهِمَا وَالْأَذَانُ فِي أُذُنَيْهِ"، فَأَيُّ طُولٍ يَكُونُ ثُمَّ؟!. (حديث موقوف) (حديث موقوف) قُلْتُ:" رَجُلٌ أَوْصَى بِمَالٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَيُنْفَقُ مِنْهُ فِي الْحَجِّ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ فَعَلْتُمْ كَانَ مِنْ سَبِيلِ اللَّهِ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ تَفُوتُهُ رَكْعَةٌ مَعَ الْإِمَامِ، فَسَلَّمَ الْإِمَامُ، أَيَقُومُ إِلَى قَضَائِهَا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ؟ قَالَ: كَانَ" الْإِمَامُ إِذَا سَلَّمَ، قَامَ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قُلْتُ: الرَّجُلُ يَأْخُذُ بِالدَّيْنِ أَكْثَرَ مِنْ مَالِهِ؟ قَالَ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اسْتِهِ عَلَى قَدْرِ غَدْرَتِهِ".
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک مرتبہ پوچھا کہ کیا میں قرأت خلف الامام کیا کروں؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہارے لئے امام کی قرأت ہی کافی ہے، میں نے پوچھا کہ کیا فجر کی سنتوں میں میں لمبی قرأت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے، میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے فجر کی سنتوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں، انہوں نے فرمایا تم بڑی موٹی عقل کے آدمی ہو دیکھ نہیں رہے کہ میں ابھی بات کا آغاز کر رہا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے اور جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہوتا تو ایک رکعت ملا کر وتر پڑھ لیتے، پھر سر رکھ کر لیٹ جاتے اب تم چاہو تو یہ کہہ لو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے اور چاہو تو یہ کہہ لو کہ نہ سوتے، پھر اٹھ کر فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آ رہی ہوتی تھی، تو اس میں کتنی اور کون سی طوالت ہو گی؟ پھر میں نے پوچھا کہ ایک آدمی ہے جس نے اپنا مال فی سبیل اللہ خرچ کرنے کی وصیت کی ہے، کیا اس کا مال حج میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر ایسا کر لو تو یہ بھی فی سبیل اللہ ہی ہو گا، میں نے مزید پوچھا کہ اگر ایک شخص کی امام کے ساتھ ایک رکعت چھوٹ جائے، امام سلام پھیر لے، تو کیا یہ امام کے کھڑا ہونے سے پہلے اسے قضاء کر سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جب امام سلام پھیر دے تو مقتدی فورا کھڑا ہو جائے، پھر میں نے پوچھا کہ اگر کوئی شخص قرض کے بدلے اپنے مال سے زیادہ وصول کرے تو کیا حکم ہے؟ فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے کولہوں کے پاس اس کے دھوکے کے بقدر جھنڈا لگا ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، حدثني جهضم ، عن عبد الله بن بدر ، عن ابن عمر ، قال:" خرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يحلل"، ومع ابي بكر، وعمر، وعثمان فلم يحلوا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي جَهْضَمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَحْلِلْ"، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ فَلَمْ يَحِلُّوا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال نہیں ہوئے، سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ نکلا، تو وہ بھی حلال نہیں ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، اخبرني جابر ، عن سالم ، عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه فعل ذلك، مثل حديث يحيى بن سعيد في" رفع اليدين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنِي جَابِرٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ، مِثْلَ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فِي" رَفْعِ الْيَدَيْنِ".
رفع یدین کی حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس دوسری سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي.
حدیث نمبر: 5099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، حدثني عمرو بن يحيى المازني الانصاري ، حدثني سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم" يصلي على حمار، وهو متوجه إلى خيبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى الْمَازِنِيُّ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو جا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم، إنهم يعتمون على الإبل، إنها صلاة العشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ، إِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ عَلَى الْإِبِلِ، إِنَّهَا صَلَاةُ الْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آ جائیں، یاد رکھو! اس کا نام نماز عشاء ہے، اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودھ دوہتے ہیں (اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ کہہ دیتے ہیں)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 644، وهذا إسناد قوي.
حدیث نمبر: 5101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، وليث ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء بالليل إلى المساجد"، فقال ابنه: لا ناذن لهن يتخذن ذلك دغلا! فقال: تسمعني اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقول انت: لا؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَلَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ"، فَقَالَ ابْنُهُ: لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا! فَقَالَ: تَسْمَعُنِي أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ أَنْتَ: لَا؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ بخدا! ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے، وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنا لیں گی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 899 ، م : 442 ، وهذا إسناد قوي .
حدیث نمبر: 5102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، عن ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير يعني ابا احمد الزبيري ، قال: حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن صلاة الليل، فقال:" صلاة الليل مثنى مثنى، تسلم في كل ركعتين، فإذا خفت الصبح فصل ركعة توتر لك ما قبلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يَعْنِي أَبَا أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، تُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَكْعَةً تُوتِرُ لَكَ مَا قَبْلَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، تم نے رات میں جتنی نماز پڑھی ہو گی، ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 473 ، م : 729 ، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 5104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا عبد العزيز ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال:" الرؤيا الصالحة جزء من سبعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن عثمان بن عبد الله بن سراقة ، قال: سالت ابن عمر عن بيع الثمار، فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمار حتى تذهب العاهة"، قلت: ومتى ذاك؟ قال: حتى تطلع الثريا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ، فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تَذْهَبَ الْعَاهَةُ"، قُلْتُ: وَمَتَى ذَاكَ؟ قَالَ: حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا.
عبداللہ بن سراقہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پھلوں کی بیع کی متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «عاهه» کے ختم ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے، میں نے ان سے «عاهه» کا مطلب پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: ثریا ستارہ کا طلوع ہونا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1535 .
حدیث نمبر: 5106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يجد نعلين فليلبس خفين، يقطعهما حتى يكونا اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، يَقْطَعُهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5794 .
حدیث نمبر: 5107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، يعني:" خمس لا جناح عليه وهو حرام ان يقتلهن: الحية، والعقرب، والفارة، والكلب العقور، والحداة".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ وَهُوَ حَرَامٌ أَنْ يَقْتُلَهُنَّ: الْحَيَّةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْحِدَأَةُ".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1199 .
حدیث نمبر: 5108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ: وقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2518 .
حدیث نمبر: 5109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الزبيري ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، واشار بيده نحو المشرق، فقال:" ها، إن الفتن من هاهنا، إن الفتن من هاهنا، إن الفتن من هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، فَقَالَ:" هَا، إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا، إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا، إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3279 .
حدیث نمبر: 5110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزبير ، عن عائشة ، وابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" زار ليلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَابْنِ عُمَرَ ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" زَارَ لَيْلًا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت تشریف لائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، ابو الزبير مدلس ، و قد عنعن .
حدیث نمبر: 5111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل نجد قرنا، ولاهل الشام الجحفة"، وقال: هؤلاء الثلاث حفظتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وحدثت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ولاهل اليمن يلملم"، فقيل له: العراق؟ قال: لم يكن يومئذ عراق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ"، وَقَالَ: هَؤُلَاءِ الثَّلَاثُ حَفِظْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ"، فَقِيلَ لَهُ: الْعِرَاقُ؟ قَالَ: لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ عِرَاقٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل نجد کے لئے قرن اور اہل شام کے لئے جحفہ کو میقات قرار دیا ہے۔ یہ تین جگہیں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر خود یاد کی ہیں اور یہ بات مجھ سے بیان کی گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن کے لئے یلملم ہے، کسی نے عراق کے متعلق پوچھا، تو فرمایا: اس وقت عراق نہ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 7344 .
حدیث نمبر: 5112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا مرثد يعني ابن عامر الهنائي ، حدثني ابو عمرو الندبي ، حدثني عبد الله بن عمر بن الخطاب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله ليعجب من الصلاة في الجميع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مَرْثَدٌ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ الْهُنَائِيَّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو النَّدَبِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَيَعْجَبُ مِنَ الصَّلَاةِ فِي الْجَمِيعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جماعت کی نماز سے اللہ بہت خوش ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، مرثد بن عام الهنائي روى عنه غير واحد ، وذكره ابن حبان في «الثقات» : 7/ 500 ، لكن قال الإمام أحمد : لا أعرفه ، و أبو عمرو الندبي ضعيف يعتبر به .
حدیث نمبر: 5113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا ابو معشر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بطعام وقد حسنه صاحبه، فادخل يده فيه، فإذا طعام رديء، فقال:" بع هذا على حدة، وهذا على حدة، فمن غشنا فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ وَقَدْ حَسَّنَهُ صَاحِبُهُ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَإِذَا طَعَامٌ رَدِيءٌ، فَقَالَ:" بِعْ هَذَا عَلَى حِدَةٍ، وَهَذَا عَلَى حِدَةٍ، فَمَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم راستے میں جا رہے تھے، تو غلہ پر نظر پڑی جسے اس کے مالک نے بڑا سجا رکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اندر ہاتھ ڈالا تو وہ اندر سے ردی غلہ نکلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے علیحدہ بیچو، جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر .
حدیث نمبر: 5114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد يعني الواسطي ، اخبرنا ابن ثوبان ، عن حسان بن عطية ، عن ابي منيب الجرشي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعثت بالسيف حتى يعبد الله لا شريك له، وجعل رزقي تحت ظل رمحي، وجعل الذلة والصغار على من خالف امري، ومن تشبه بقوم فهو منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُعِثْتُ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي، وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي، وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے تلوار دے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے، میرے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے بھرپور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان ہی میں شمار ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة بعض ألفاظه ، ابن ثوبان حسن الحديث إذا لم يتفرد بما ينكر ، فقد أشار الإمام أحمد إلى أن له أحاديث منكرة ، وهذا منها .
حدیث نمبر: 5115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان ، حدثنا حسان بن عطية ، عن ابي منيب الجرشي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعثت بين يدي الساعة بالسيف حتى يعبد الله وحده لا شريك له، وجعل رزقي تحت ظل رمحي، وجعل الذلة والصغار على من خالف امري، ومن تشبه بقوم فهو منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُعِثْتُ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي، وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي، وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے قیامت سے پہلے تلوار دے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے، جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے، میرے احکام کی خلاف ورزی کر نے والوں کے لئے بھر پور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان ہی میں شمار ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه .
حدیث نمبر: 5116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ليث ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى في البيت ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر دو رکعت نماز پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 397 ، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث .
حدیث نمبر: 5117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ابن ابي نجيح ، عن ابيه ، قال: سئل ابن عمر عن صوم يوم عرفة، فقال:" حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصمه، وحججت مع ابي بكر فلم يصمه، وحججت مع عمر فلم يصمه، وحججت مع عثمان فلم يصمه، وانا لا اصومه، ولا آمر به، ولا انهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَقَالَ:" حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَأَنَا لَا أَصُومُهُ، وَلَا آمُرُ بِهِ، وَلَا أَنْهَى عَنْهُ".
ابونجیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن انہوں نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا، میں نے سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ حج کیا، لیکن انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہ رکھا، میں اس دن کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده .
حدیث نمبر: 5118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ يبيت ليلتين وله ما يريد ان يوصي فيه، إلا ووصيته مكتوبة عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ مَا يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ، إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو دو راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1627 .
حدیث نمبر: 5119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: احسبه قد رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا مات احدكم يعرض عليه مقعده غدوة وعشية إن كان من اهل الجنة فمن الجنة، وإن كان من اهل النار فمن النار، يقال: هذا مقعدك حتى تبعث إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَحْسِبُهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ النَّارِ، يُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے تو اس کے سامنے صبح و شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے تک تمہارا یہ ٹھکانہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6515 .
حدیث نمبر: 5120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر استصرخ على صفية، فسار في تلك الليلة مسيرة ثلاث ليال، سار حتى امسى، فقلت: الصلاة، فسار ولم يلتفت، فسار حتى اظلم، فقال له سالم او رجل: الصلاة وقد امسيت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا عجل به السير، جمع ما بين هاتين الصلاتين"، وإني اريد ان اجمع بينهما، فسيروا، فسار حتى غاب الشفق، ثم نزل فجمع بينهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ، فَسَارَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، سَارَ حَتَّى أَمْسَى، فَقُلْتُ: الصَّلَاةَ، فَسَارَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ، فَسَارَ حَتَّى أَظْلَمَ، فَقَالَ لَهُ سَالِمٌ أَوْ رَجُلٌ: الصَّلَاةَ وَقَدْ أَمْسَيْتَ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ"، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَهُمَا، فَسِيرُوا، فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے متعلق کوئی ناگہانی خبر ملی تو وہ روانہ ہو گئے اور اس ایک رات میں تین راتوں کی مسافت طے کی، وہ شام ہونے تک چلتے رہے، میں نے ان سے نماز کا تذکرہ کیا، لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہ کی اور چلتے رہے، حتیٰ کہ اندھیرا چھانے لگا، پھر سالم یا کسی اور آدمی نے ان سے کہا کہ شام بہت ہو گئی ہے، نماز پڑھ لیجئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی، تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کر لیتے تھے اور میں بھی ان دونوں کو جمع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اس لئے چلتے رہو، چنانچہ وہ چلتے رہے حتیٰ کہ شفق بھی غائب ہو گئی، پھر انہوں نے اتر کر دونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1805 .
حدیث نمبر: 5121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن محمد بن سيرين ، عن يونس بن جبير ، قال: سالت ابن عمر عن الرجل يطلق امراته وهي حائض، فقال: اتعرف عبد الله بن عمر؟ قلت: نعم، قال: فإنه طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فساله، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان" يراجعها، ثم يطلقها، فتستقبل عدتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ" يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا، فَتَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا".
یونس بن جبیر رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے متعلق پوچھا، جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے، تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو جانتے ہو، میں نے کہا، جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ اس نے بھی اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے، پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، انه سمع عليا الازدي يحدث، انه سمع ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" صلاة الليل والنهار مثنى مثنى"، وكان شعبة يفرقه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى"، وَكَانَ شُعْبَةُ يَفْرَقُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعتیں ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله : «والنهار» .
حدیث نمبر: 5123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن مصعب بن سعد ، قال: مرض ابن عامر، فجعلوا يثنون عليه، وابن عمر ساكت، فقال: اما إني لست باغشهم لك، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله لا يقبل صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: مَرِضَ ابْنُ عَامِرٍ، فَجَعَلُوا يَثْنُونَ عَلَيْهِ، وَابْنُ عُمَرَ سَاكِتٌ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَسْتُ بِأَغَشِّهِمْ لَكَ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
مصعب بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ ابن عامر کے پاس ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے اور ان کی تعریف کرنے لگے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جو پہلے خاموش بیٹھے تھے نے فرمایا کہ میں تمہیں ان سے بڑھ کر دھوکہ نہیں دوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ، م : 224 .
حدیث نمبر: 5124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع اساله عن الدعاء عند القتال، فكتب إلي:" إنما كان ذاك في اول الإسلام، قد اغار نبي الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون، وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم، وسبى ذريتهم، واصاب يومئذ جويرية ابنة الحارث"، حدثني بذلك عبد الله ، وكان في ذلك الجيش.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْقِتَالِ، فَكَتَبَ إِلَيَّ:" إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذُرِّيَّتَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ"، حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ.
ابن عون رحمہ اللہ کہتے کہ میں نے نافع رحمہ اللہ کے پاس ایک خط لکھا جس میں ان سے دریافت کیا کہ کیا قتال سے پہلے مشرکین کو دعوت دی جاتی تھی؟ انہوں نے مجھے جواب میں لکھ بھیجا کہ ایسا ابتداء اسلام میں ہوتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر جس وقت حملہ کیا تھا، وہ لوگ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑاکا لوگوں کو قتل کر دیا، بقیہ افراد کو قید کر لیا اور اسی دن سیدہ جویرہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ان کے حصے میں آئیں، مجھ سے یہ حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی ہے جو لشکر میں شریک تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2541 ، م : 1730 .
حدیث نمبر: 5125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثني شعبة، سمعت قتادة يحدث، عن بكر بن عبد الله ، وبشر بن المحتفز ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال في الحرير:" إنما يلبسه من لا خلاق له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَبِشْرِ بْنِ الْمُحْتَفِزِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْحَرِيرِ:" إِنَّمَا يَلْبَسُهُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم کے متعلق فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده من جهة بكر المزني صحيح ، خ : 5841 ، م : 2068 ، و أما بشر بن المحتفر فلا يعرف إلا في هذا الحديث مقروناً ببكر بن عبد الله ، و هو في عداد المجهولين ، و لايضر وجوده هنا في الإسناد ، لأنه مقرون ببكر وهو ثقة
حدیث نمبر: 5126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثني شعبة، عن قتادة ، سمعت ابا مجلز ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" الوتر ركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر رات کی نمازوں میں سب سے آخری رکعت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 752 .
حدیث نمبر: 5127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثني شعبة، عن قتادة ، عن المغيرة بن سلمان ، قال حجاج في حديثه: سمعت المغيرة بن سلمان، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: كانت" صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي لا يدع: ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَلْمَانَ ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ سَلْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كَانَتْ" صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي لَا يَدَعُ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ نمازیں جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ترک نہیں فرماتے تھے، وہ ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں، نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، م : 1180 ، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق ، وقال حجاج في حديثه: عن ابي إسحاق، سمعت يحيى بن وثاب ، انه سال ابن عمر عن" الغسل يوم الجمعة، فقال: امرنا به رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ وَثَّابٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ" الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یحیٰی بن وثاب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غسل جمعہ کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 844 .
حدیث نمبر: 5129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق ، سمعت رجلا من اهل نجران، قال: سالت ابن عمر ، قلت: إنما اسالك عن شيئين: عن السلم في النخل، وعن الزبيب والتمر، فقال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل نشوان، قد شرب زبيبا وتمرا، قال: فجلده الحد، ونهى ان يخلطا، قال: واسلم رجل في نخل رجل فلم يحمل نخله، قال: فاتاه يطلبه، قال: فابى ان يعطيه، قال: فاتيا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" احملت نخلك؟" قال: لا، قال:" فبم تاكل ماله؟! قال: فامره فرد عليه، ونهى عن السلم في النخل حتى يبدو صلاحه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قُلْتُ: إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْئَيْنِ: عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ، وَعَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، فَقَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ نَشْوَانَ، قَدْ شَرِبَ زَبِيبًا وَتَمْرًا، قَالَ: فَجَلَدَهُ الْحَدَّ، وَنَهَى أَنْ يُخْلَطَا، قَالَ: وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلِ رَجُلٍ فَلَمْ يَحْمِلْ نَخْلُهُ، قَالَ: فَأَتَاهُ يَطْلُبُهُ، قَالَ: فَأَبَى أَنْ يُعْطِيَهُ، قَالَ: فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَحَمَلَتْ نَخْلُكَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَبِمَ تَأْكُلُ مَالَهُ؟! قَالَ: فَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ، وَنَهَى عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ.
نجران کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق (ادھار)۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا، اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی، لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا، اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کر دیا، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا تمہارے درختوں پر پھل نہیں آیا؟ اس نے کہا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟ چنانچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة النجراني الذي روى عنه أبو إسحاق السبيعي .
حدیث نمبر: 5130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل بيعين فلا بيع بينهما حتى يتفرقا، إلا بيع الخيار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ بَيِّعَيْنِ فَلَا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعُ الْخِيَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں الاّ یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2107 ، م : 1531 .
حدیث نمبر: 5131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الورس والزعفران"، قال شعبة: قلت له: يعني المحرم؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ"، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لَهُ: يَعْنِي الْمُحْرِمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ورس اور زعفران سے منع فرمایا ہے، میں نے پوچھا، محرم کو؟ فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5794 .
حدیث نمبر: 5132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خمس ليس على حرام جناح في قتلهن: الكلب العقور، والغراب، والحديا، والفارة، والحية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ لَيْسَ عَلَى حَرَامٍ جُنَاحٌ فِي قَتْلِهِنَّ: الْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحَيَّةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1199 .
حدیث نمبر: 5133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مفاتيح الغيب خمس، لا يعلمهن إلا الله: لا يعلم ما في غد إلا الله، ولا يعلم نزول الغيث إلا الله، ولا يعلم ما في الارحام إلا الله، ولا يعلم الساعة إلا الله، وما تدري نفس ماذا تكسب غدا، وما تدري نفس باي ارض تموت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ، لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ: لَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ نُزُولَ الْغَيْثِ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ السَّاعَةَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا، وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا کل کیا ہو گا؟ یہ اللہ ہی جانتا ہے، قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1039 .
حدیث نمبر: 5134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تباع الثمرة حتى يبدو صلاحها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1534 .
حدیث نمبر: 5135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، سمعت عبد الرحمن ، قال ابن مهدي: هو ابن علقمة، يقول: سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعفوا اللحى، وحفوا الشوارب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ، قَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ: هُوَ ابْنُ عَلْقَمَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْفُوا اللِّحَى، وَحُفُّوا الشَّوَارِبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مونچھیں خوب اچھی طرح کتروایا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5893 ، م : 259 .
حدیث نمبر: 5136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قطع نخل بني النضير، وحرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَحَرَّقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3021 ، م : 1746 .
حدیث نمبر: 5137
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، وإسحاق يعني الازرق ، قال: حدثنا سفيان، عن الاسود بن قيس ، عن سعيد بن عمرو ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنا امة امية، لا نكتب ولا نحسب، الشهر هكذا وهكذا وهكذا" حتى ذكر تسعا وعشرين، قال إسحاق: وطبق يديه ثلاث مرات، وحبس إبهامه في الثالثة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَإِسْحَاقُ يَعْنِي الْأَزْرَقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ، الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" حَتَّى ذَكَرَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، قَالَ إِسْحَاقُ: وَطَبَّقَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَحَبَسَ إِبْهَامَهُ فِي الثَّالِثَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم امی امت ہیں، حساب کتاب نہیں جانتے، بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا یعنی ٢٩ کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1080 .
حدیث نمبر: 5138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن علقمة ، سمعت ابن عمر ، يقول:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تعفى اللحى، وان تجز الشوارب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُعْفَى اللِّحَى، وَأَنْ تُجَزَّ الشَّوَارِبُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں خوب اچھی طرح کتروانے اور ڈاڑھی خوب بڑھانے کا حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 5893 ، م : 259 .
حدیث نمبر: 5139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، حدثنا عبد الرحمن بن علقمة .قال عبد الله بن أحمد: قال أبي: وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلْقَمَةَ .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي وانظر ما قبله .
حدیث نمبر: 5140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن عبيد الله ، قال: سمعت سالم بن عبد الله يحدث، عن ابن عمر ، قال: قال عمر: يا رسول الله، ارايت ما نعمل فيه، افي امر قد فرغ منه، او مبتدإ او مبتدع؟ قال:" فيما قد فرغ منه، فاعمل يا ابن الخطاب، فإن كلا ميسر، اما من كان من اهل السعادة، فإنه يعمل للسعادة، واما من كان من اهل الشقاء، فإنه يعمل للشقاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ، أَفِي أَمْرٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ، أَوْ مُبْتَدَإٍ أَوْ مُبْتَدَعٍ؟ قَالَ:" فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ، فَاعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ، أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ، فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ، فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! ہم جو عمل کرتے ہیں، کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں! بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے، لہٰذا اے ابن خطاب! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے، اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کر دیا جاتا ہے، چنانچہ اگر وہ اہل سعادت میں سے ہو تو وہ سعادت والے اعمال کرتا ہے اور اہل شقاوت میں سے ہو تو بدبختی والے اعمال کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم .
حدیث نمبر: 5141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زائدة ، عن موسى بن ابي عائشة ، عن عبيد الله بن عبد الله ، قال: دخلت على عائشة ، فقلت: الا تحدثيني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى، ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اصلى الناس؟" فقلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، قال:" ضعوا لي ماء في المخضب"، ففعلنا، فاغتسل، ثم ذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق، فقال" اصلى الناس؟" قلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، قال:" ضعوا لي ماء في المخضب"، فذهب لينوء فغشي عليه، قالت: والناس عكوف في المسجد ينتظرون رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر بان يصلي بالناس، وكان ابو بكر رجلا رقيقا، فقال: يا عمر، صل بالناس، فقال: انت احق بذلك، فصلى بهم ابو بكر تلك الايام، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم وجد خفة، فخرج بين رجلين احدهما العباس لصلاة الظهر، فلما رآه ابو بكر ذهب ليتاخر، فاوما إليه ان لا يتاخر، وامرهما فاجلساه إلى جنبه، فجعل ابو بكر يصلي قائما ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قاعدا، فدخلت على ابن عباس ، فقلت: الا اعرض عليك ما حدثتني عائشة عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: هات، فحدثته، فما انكر منه شيئا، غير انه قال: هل سمت لك الرجل الذي كان مع العباس؟ قلت: لا، قال: هو علي رحمة الله عليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَصَلَّى النَّاسُ؟" فَقُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ"، فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ" أَصَلَّى النَّاسُ؟" قُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ"، فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَغُشِيَ عَلَيْهِ، قَالَتْ: وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلًا رَقِيقًا، فَقَالَ: يَا عُمَرُ، صَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ، فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ خِفَّةً، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ، وَأَمَرَهُمَا فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِهِ، فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا، فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: هَاتِ، فَحَدَّثْتُهُ، فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: هَلْ سَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيٌّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ.
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کے بارے کچھ بتائیں گی؟ فرمایا: کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت جب بوجھل ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟ ہم نے کہا: نہیں، یا رسول اللہ!! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لئے ایک ٹب میں پانی رکھو، ہم نے ایسے ہی کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا اور جانے کے لئے کھڑے ہونے ہی لگے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بےہوشی طاری ہو گئی جب افاقہ ہوا تو پھر یہی سوال پوچھا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟ ہم نے حسب سابق وہی جواب دیا اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ نماز عشاء کے لئے مسجد میں بیٹھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے رقیق القلب آدمی تھے، کہنے لگے: اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، انہوں نے کہا اس کے حقدار تو آپ ہی ہیں، چنانچہ ان دنوں میں سیدنا صدیق ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے۔ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے مرض میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز کے وقت دو آدمیوں کے درمیان نکلے، جن میں سے ایک سیدنا عباس رضی اللہ عنہ تھے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور اپنے ساتھ آنے والے دونوں صاحبوں کو حکم دیا، تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سماعت کے بعد ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے یہاں آیا ہوا تھا، میں نے ان سے کہا کہ کیا میں آپ کے سامنے وہ حدیث پیش کروں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کے حوالے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے سنائی ہے؟ انہوں نے کہا ضرور بیان کرو، چنانچہ میں نے ان سے ساری حدیث بیان کر دی انہوں نے اس کے کسی حصے پر نکیر نہیں فرمائی، البتہ اتنا ضرور پوچھا کہ کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو اس آدمی کا نام بتایا جو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے، اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، سمعت يحيى بن وثاب يحدث، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ وَثَّابٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 844
حدیث نمبر: 5143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عطاء ، عن كثير بن جمهان ، قال: رايت ابن عمر يمشي بين الصفا والمروة، فقلت: تمشي؟ فقال:" إن امش فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، وإن اسع فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَقُلْتُ: تَمْشِي؟ فَقَالَ:" إِنْ أَمْشِ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَإِنْ أَسْعَ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى".
کثیر بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں؟ فرمایا: اگر میں عام رفتار سے چلوں، تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، كثير بن جمهان لم يرو عنه غير اثنين ولم يوثقه غير ابن حبان ، و قال أبو حاتم : شيخ يكتب حديثه ، يعني في المتابعات و الشواهد .
حدیث نمبر: 5144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث ، عن حمزة بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: كانت تحتي امراة احبها، وكان ابي يكرهها، فامرني ان اطلقها، فابيت، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فارسل إلي، فقال: يا عبد الله،" طلق امراتك" فطلقتها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا، وَكَانَ أَبِي يَكْرَهُهَا، فَأَمَرَنِي أَنْ أُطَلِّقَهَا، فَأَبَيْتُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ،" طَلِّقْ امْرَأَتَكَ" فَطَلَّقْتُهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ناپسند تھی، انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو، میں نے اسے طلاق دینے میں لیت و لعل کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ عبداللہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو، چنانچہ میں نے اسے طلاق دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا نافع بن ابي نعيم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله تعالى جعل الحق على لسان عمر وقلبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ أَبِي نُعَيْمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ نے حق کو عمر کی زبان و دل پر جاری کر دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 5146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا علي يعني ابن مبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو قلابة ، حدثني سالم بن عبد الله ، حدثني عبد الله بن عمر ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ستخرج نار قبل يوم القيامة من بحر حضرموت، او من حضرموت، تحشر الناس" قالوا: فبم تامرنا يا رسول الله؟ قال:" عليكم بالشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتَخْرُجُ نَارٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ، أَوْ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، تَحْشُرُ النَّاسَ" قَالُوا: فَبِمَ تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالشاْمِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ قیامت کے قریب حضرموت جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی، ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سهل بن يوسف ، عن حميد ، عن بكر ، قال: قلت لابن عمر : إن انسا اخبرنا، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لبيك بعمرة وحج"، قال: وهل انس، خرج فلبى بالحج، ولبينا معه، فلما قدم امر من لم يكن معه الهدي ان يجعلها عمرة، قال: فذكرت ذلك لانس؟ فقال: ما تعدونا إلا صبيانا!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : إِنَّ أَنَسًا أَخْبَرَنَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجٍّ"، قَالَ: وَهِلَ أَنَسٌ، خَرَجَ فَلَبَّى بِالْحَجِّ، وَلَبَّيْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمَ أَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَنَسٍ؟ فَقَالَ: مَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا!!.
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو مغالطہ ہو گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا، پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا: جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو، اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنا لے۔ میں نے یہ بات سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو بتائی انہوں نے فرمایا کہ تم تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4353 ، م : 1232 .
حدیث نمبر: 5148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، وابن ابي ذئب ، قالا: اخبرنا ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال:" رايت الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم" يضربون إذا تبايعوا طعاما جزافا ان يبيعوه حتى يؤووه إلى رحالهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُضْرَبُونَ إِذَا تَبَايَعُوا طَعَامًا جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے میں نے دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مار پڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں, جب تک کہ اسے اپنے خیمہ میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6852 ، م : 1527 .
حدیث نمبر: 5149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حمل علينا السلاح فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 7070 ، م : 98 .
حدیث نمبر: 5150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من اعتق شركا له في مملوك فقد عتق كله، فإن كان للذي اعتق نصيبه من المال ما يبلغ ثمنه، فعليه عتقه كله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ فَقَدْ عَتَقَ كُلُّهُ، فَإِنْ كَانَ لِلَّذِي أَعْتَقَ نَصِيبَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ، فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے، تو وہ غلام مکمل آزاد ہو جائے گا، پھر اگر آزاد کر نے والے کے پاس اتنا مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کے ذمے ہے کہ اسے مکمل آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2503 ، م : 1501 .
حدیث نمبر: 5151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله ، انه اذن بضجنان ليلة العشاء، ثم قال في إثر ذلك: الا صلوا في الرحال، واخبرنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يامر مؤذنا، يقول: الا صلوا في الرحال"، في الليلة الباردة او المطيرة في السفر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ أَذَّنَ بِضَجَنَانَ لَيْلَةً الْعِشَاءَ، ثُمَّ قَالَ فِي إِثْرِ ذَلِكَ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، وَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْمُرُ مُؤَذِّنًا، يَقُولُ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ"، فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوْ الْمَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ.
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کا اعلان کروایا، پھر یہ منادی کر دی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کر دیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 632 ، م : 697 .
حدیث نمبر: 5152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرنا نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فحتها، ثم قال:" إذا كان احدكم في الصلاة فلا يتنخم، يعنى، فإن الله تعالى قبل وجه احدكم في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَتَّهَا، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَتَنَخَّمْ، يعنى، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا پھر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1213 ، م : 547 .
حدیث نمبر: 5153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1395 .
حدیث نمبر: 5154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: تلقفت التلبية من رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تلبیہ حاصل کیا ہے۔ میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1184 .
حدیث نمبر: 5155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن موسى الجهني ، سمعت نافعا ، سمعت ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ ، سَمِعْتُ نَافِعًا ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1395 .
حدیث نمبر: 5156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القرع والمزفت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَرْعِ وَالْمُزَفَّتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1997 .
حدیث نمبر: 5157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال (جس کی قیمت تین درہم تھی) چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6797 ، م : 1686 .
حدیث نمبر: 5158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل بيعين فاحدهما على صاحبه بالخيار حتى يتفرقا، او يكون خيارا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ بَيِّعَيْنِ فَأَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونَ خِيَارًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2107 ، م : 1531 .
حدیث نمبر: 5159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل؟ قال:" يصلي احدكم مثنى مثنى، فإذا خشي ان يصبح صلى ركعة توتر له صلاته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ؟ قَالَ:" يُصَلِّي أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَنْ يُصْبِحَ صَلَّى رَكْعَةً تُوتِرُ لَهُ صَلَاتَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، تم نے رات میں جتنی پڑھی ہو گی ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 473 ، م : 729 .
حدیث نمبر: 5160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خمس من الدواب لا جناح على من قتلهن في قتلهن وهو حرام: العقرب، والفارة، والغراب، والحداة، والكلب العقور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ وَهُوَ حَرَامٌ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ قسم کے جانور ہیں جہنیں حالت احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1199 .
حدیث نمبر: 5161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من فاته العصر، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ فَاتَهُ الْعَصْرُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے، گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 626 .
حدیث نمبر: 5162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ايما نخل بيعت اصولها، فثمرتها للذي ابرها، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا نَخْلٍ بِيعَتْ أُصُولُهَا، فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي أَبَّرَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوند کاری کی گئی ہو، تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہو گا، الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگا دے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2206 ، م : 1543 .
حدیث نمبر: 5163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، كان" إذا جد به السير جمع بين المغرب والعشاء بعدما يغيب الشفق، ويقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا جد به السير جمع بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، كَانَ" إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بَعْدَمَا يَغِيبُ الشَّفَقُ، وَيَقُولُ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَهُمَا".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جب سفر میں جلدی ہوتی تو وہ غروب شفق کے بعد مغرب اور عشاء دونوں نمازوں کو اکٹھا کر لیتے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جب جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1805 .
حدیث نمبر: 5164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، انه طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فاستفتاه، فقال:" مر عبد الله فليراجعها حتى تطهر من حيضتها هذه، ثم تحيض حيضة اخرى، فإذا طهرت فليفارقها قبل ان يجامعها، او ليمسكها، فإنها العدة التي امر ان تطلق لها النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَاهُ، فَقَالَ:" مُرْ عَبْدَ اللَّهِ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا هَذِهِ، ثُمَّ تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، فَإِذَا طَهُرَتْ فَلْيُفَارِقْهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا، أَوْ لِيُمْسِكْهَا، فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أُمِرَ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ سے کہو کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ ایام آنے تک انتظار کریں اور ان سے پاکیزگی حاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یا اسے اپنے پس روک لیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، ان عبد الله بن عبد الله، وسالم بن عبد الله كلما عبد الله حين نزل الحجاج لقتال ابن الزبير، فقالا: لا يضرك ان لا تحج العام، فإنا نخشى ان يكون بين الناس قتال، وان يحال بينك وبين البيت، قال:" إن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت، اشهدكم اني قد اوجبت عمرة، فإن خلي سبيلي قضيت عمرتي، وإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، ثم خرج حتى اتى ذا الحليفة، فلبى بعمرة، ثم تلا: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21 ثم سار حتى إذا كان بظهر البيداء، قال: ما امرهما إلا واحد، إن حيل بيني وبين العمرة حيل بيني وبين الحج، اشهدكم اني قد اوجبت حجة مع عمرتي، فانطلق، حتى ابتاع بقديد هديا، ثم طاف لهما طوافا واحدا بالبيت وبالصفا والمروة، ثم لم يزل كذلك إلى يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَا: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ، فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، وَأَنْ يُحَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، قَالَ:" إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، فَإِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ، فَلَبَّى بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ تَلَا: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي، فَانْطَلَقَ، حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا، ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ إِلَى يَوْمِ النَّحْرِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ اور سالم آئے یہ اس وقت کی بات ہے جب حجاج بن یوسف سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے جنگ کے ارادے سے مکہ مکرمہ آیا ہوا تھا اور کہنے لگے کہ ہمیں اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا، اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہو گئے تھے، اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کی نیت کر لی ہے، اگر میرا راستہ چھوڑ دیا گیا تو میں عمرہ کر لوں گا اور اگر کوئی چیز میرے اور خانہ کعبہ کے درمیان حائل ہو گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، جبکہ میں بھی ان کے ہمراہ تھا، پھر وہ روانہ ہو گئے اور ذوالخلیفہ پہنچ کر عمرے کا تلبیہ پڑھ لیا، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر خدا کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ اس کے بعد وہ روانہ ہو گئے، چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے، چنانچہ وہ روانہ ہو گئے اور مقام قدید پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کی، پھر یوم النحرتک اسی طرح رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4183 ، م : 1230 .
حدیث نمبر: 5166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رجلا نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما نلبس من الثياب إذا احرمنا؟ قال:" لا تلبسوا القمص، ولا العمائم، ولا البرانس، ولا السراويلات، ولا الخفين، إلا احد لا يجد نعلين"، وقال يحيى مرة:" إلا ان يكون رجل ليس له نعلان، فليقطعهما اسفل من الكعبين، ولا يلبس ثوبا مسه ورس او زعفران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا نَلْبَسُ مِنَ الثِّيَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ قَالَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ"، وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً:" إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ نَعْلَانِ، فَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ!! ہم احرام باندھنے کے بعد کون سے کپڑے پہن سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتے الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے، اسی طرح ٹوپی یا ایساکپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 5794 .
حدیث نمبر: 5167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته، فالامير الذي على الناس راع عليهم، وهو مسئول عنهم، والرجل راع على اهل بيته، وهو مسئول عنهم، والمراة راعية على بيت بعلها وولده، وهي مسئولة عنهم، وعبد الرجل راع على بيت سيده، وهو مسئول عنه، الا فكلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ عَلَيْهِمْ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى بَيْتِ سَيِّدِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہو گی، چنانچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہو گی، مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس سے ان کے متعلق باز پرس ہو گی، عورت اپنے خاوند کے گھر اور بچوں کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہو گی، غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی، الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق باز پرس ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2554 ، م : 1829 .
حدیث نمبر: 5168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، ويقال لهم: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5951 ، م : 2108 .
حدیث نمبر: 5169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جاء احدكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 844 .
حدیث نمبر: 5170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو، مخافة ان يناله العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں سفر پر جاتے وقت قرآن اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1869 .
حدیث نمبر: 5171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتخذ كلبا إلا كلب صيد او ماشية، نقص من عمله كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اين تامرنا نهل؟ قال:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن"، قال عبد الله: ويزعمون انه قال:" واهل اليمن من يلملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا نُهِلُّ؟ قَالَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّاْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَيَزْعُمُونَ أَنَّهُ قَالَ:" وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1525 ، م : 1182 .
حدیث نمبر: 5173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة"، قال: واخبرني سليمان بن يسار ، ان ام سلمة ذكرت النساء، فقال:" ترخي شبرا"، قالت: إذن تنكشف، قال:" فذراعا لا يزدن عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتْ النِّسَاءَ، فَقَالَ:" تُرْخِي شِبْرًا"، قَالَتْ: إِذَنْ تَنْكَشِفَ، قَالَ:" فَذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (سلیمان رحمہ اللہ کے بقول) عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو گا؟ (کیونکہ عورتوں کے کپڑے بڑے ہوتے ہیں اور عام طور پر شلوار پائنچوں میں آ رہی ہوتی ہے) فرمایا: ایک بالشت کپڑا اونچا کر لیا کرو، انہوں نے پھر عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)۔

حكم دارالسلام: في الحديث إسنادان : أحدهما عن ابن عمر ، و الثاني عن أم سلمة ، وكلاهما صحيح ، حديث ابن عمر أخرجه مسلم : 2085 .
حدیث نمبر: 5174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر على الصغير والكبير، والحر والمملوك، صاعا من تمر او شعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹے اور بڑے اور آزاد و غلام سب پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1512 ، م : 984 .
حدیث نمبر: 5175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع"، قلت: وما القزع؟ قال: ان يحلق راس الصبي ويترك بعضه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ"، قُلْتُ: وَمَا الْقَزَعُ؟ قَالَ: أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكَ بَعْضُه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا ہے۔ قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2120 .
حدیث نمبر: 5176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله ، قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت هو وبلال، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، فاجافوا الباب، ومكثوا ساعة، ثم خرج، فلما فتح كنت اول من دخل، فسالت بلالا: اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: بين العمودين المقدمين"، ونسيت ان اساله كم صلى؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ هُوَ وَبِلَالٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَأَجَافُوا الْبَابَ، وَمَكَثُوا سَاعَةً، ثُمَّ خَرَجَ، فَلَمَّا فُتِحَ كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ، فَسَأَلْتُ بِلَالًا: أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ"، وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى؟.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور بلال رضی اللہ عنہم تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر دیا، اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے بتایا کہ اگلے دو ستونوں کے درمیان، البتہ میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 468 ، م : 1329 .
حدیث نمبر: 5177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر رضي الله عنه حمل على فرس، فاعطاها عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحمل عليها رجلا، فاخبر عمر انه قد وقفها يبيعها، قال: فسال عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، يبتاعها؟ قال:" لا تبتعها، ولا تعد في صدقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ، فَأَعْطَاهَا عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا، قَالَ: فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَبْتَاعُهَا؟ قَالَ:" لَا تَبْتَعْهَا، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، وہ گھوڑا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کیا تھا تاکہ وہ کسی کو سواری کے لئے دے دیں، بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ وہ گھوڑا بازار میں بک رہا ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے خریدنے کا مشورہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت خریدو اور اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2775 ، م : 1621 .
حدیث نمبر: 5178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، ومع ابي بكر، ومع عمر، وعثمان صدرا من إمارته، ثم اتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَمَعَ عُمَرَ، وعُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، ثُمَّ أَتَمَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں، حضرات شیخین رضی اللہ عنہم کے ساتھ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائی ایام خلافت میں ان کے ساتھ بھی دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، بعد میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے مکمل کرنا شروع کر دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1082 ، م : 694 .
حدیث نمبر: 5179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، وإسماعيل ، قالا: حدثنا ابن عون ، قال يحيى: قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر، قال: يا رسول الله، إني اصبت ارضا بخيبر، لم اصب شيئا قط هو انفس عندي منه، فقال:" إن شئت حبست اصلها، وتصدقت بها" قال: فتصدق بها، لا يباع اصلها، ولا توهب، ولا تورث، قال: فتصدق بها في الفقراء، والضيف، والرقاب، وفي السبيل، وابن السبيل، لا جناح على من وليها ان ياكل بالمعروف، او يطعم صديقا، غير متمول فيه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْمَاعِيلُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ يَحْيَى: قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، لَمْ أُصِبْ شَيْئًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ، فَقَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا" قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا، لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا، وَلَا تُوهَبُ، وَلَا تُورَثُ، قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ، وَالضَّيْفِ، وَالرِّقَابِ، وَفِي السَّبِيلِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا، غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ (کو خیبر میں ایک زمین حصے میں ملی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق مشورہ لینا چاہا، چنانچہ انہوں) نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایسا ٹکڑا آیا ہے کہ اس سے زیادہ عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا، (آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع کو صدقہ کر دو، چنانچہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اسے فقراء، قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کر دیا اور فرمایا کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو جو اس سے اپنے مال میں اضافہ نہ کرنا چاہتا ہو، کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2737 ، م : 1632 .
حدیث نمبر: 5180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" بعثنا نبي الله صلى الله عليه وسلم في سرية، بلغت سهماننا اثني عشر بعيرا، ونفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" بَعَثَنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، بَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں روانہ فرمایا، ہمارا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1749 .
حدیث نمبر: 5181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" سبق بين الخيل المضمرة من الحفياء إلى ثنية الوداع، وما لم يضمر منها من ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الْمُضَمَّرَةِ مِنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَمَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ کروا یا، ان میں سے جو گھوڑے چھریرے تھے انہیں حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مسابقت کے لئے مقرر فرمایا اور جو چھریرے بدن کے نہ تھے، ان کی ریس ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2868 ، م : 1870 .
حدیث نمبر: 5182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن محمد بن عمرو ، اخبرني يحيى بن عبد الرحمن ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الشهر تسع وعشرون" فذكروا ذلك لعائشة ، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن، وهل، هجر رسول الله صلى الله عليه وسلم نساءه شهرا، فنزل لتسع وعشرين، فقيل له، فقال:" إن الشهر قد يكون تسعا وعشرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ" فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَهَلْ، هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ شَهْرًا، فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ الشَّهْرَ قَدْ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مہینہ ٢٩ دن کا ہوتا ہے، لوگوں نے یہ بات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے، انہیں وہم ہو گیا ہے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے کے لئے اپنی ازاواج مطہرات کو چھوڑ دیا تھا، ٢٩ دن ہونے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالاخانے سے نیچے آ گئے، لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو ٢٩ ویں دن ہی نیچے آ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح ، وهذا اسناد حسن .
حدیث نمبر: 5183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا مالك ، حدثنا الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان رجلا من الانصار كان يعظ اخاه في الحياء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعه، فإن" الحياء من الإيمان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُ، فَإِنَّ" الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک انصاری آدمی اپنے بھائی کو حیاء کے متعلق نصیحت کر رہا تھا (کہ اتنی بھی حیاء نہ کیا کرو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رہنے دو حیاء تو ایمان کا حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 24 .
حدیث نمبر: 5184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن يحيى يعني ابن سعيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تتبايعوا الثمر حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک پھل پک نہ جائے اس کی خرید و فروخت نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1534 .
حدیث نمبر: 5185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عيسى بن حفص ، حدثني ابي ، انه قال:" كنت مع ابن عمر في سفر، فصلى الظهر والعصر ركعتين ركعتين، ثم قام إلى طنفسة له، فراى ناسا يسبحون بعدها، فقال: ما يصنع هؤلاء؟ قلت: يسبحون، قال، لو كنت مصليا قبلها او بعدها لاتممتها، صحبت النبي صلى الله عليه وسلم حتى قبض، فكان لا يزيد على ركعتين، وابا بكر رضي الله عنه حتى قبض، فكان لا يزيد عليهما، وعمر، وعثمان كذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ قَالَ:" كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ، فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ إِلَى طِنْفِسَةٍ له، فَرَأَى نَاسًا يُسَبِّحُونَ بَعْدَهَا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ، لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا، صَحِبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قُبِضَ، فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ، فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِمَا، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ كَذَلِكَ".
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر پر تھا، انہوں نے ظہر اور عصر کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی، پھر اپنی چٹائی پر کھڑے ہوئے، تو کچھ لوگوں کو فرض نماز کے بعد نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے بتایا کہ نوافل پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کر لیتا (قصر کیوں کرتا؟) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک ان کی رفاقت کا شرف حاصل کیا ہے، وہ دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، اسی طرح ابوبکر عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1102 .
حدیث نمبر: 5186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" جمع بين المغرب والعشاء بجمع بإقامة، ولم يسبح بينهما، ولا على اثر واحدة منهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا، وَلَا عَلَى أَثَرِ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ہی اقامت سے پڑھی اور ان کے درمیان یا ان کے بعد نوافل نہیں پڑھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1673 .
حدیث نمبر: 5187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن التيمي ، عن طاوس ، سمع ابن عمر ، سئل عن نبيذ الجر:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر؟ فقال: نعم"، وقال طاوس: والله إني سمعته منه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ طَاوُسٍ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَ: نَعَمْ"، وقَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
طاؤس کہتے ہیں کہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا، کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں طاؤس کہتے ہیں، بخدا! یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1997 .
حدیث نمبر: 5188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مثل الذي يجر إزاره، او ثوبه شك يحيى من الخيلاء، لا ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ، أَوْ ثَوْبَهُ شَكَّ يَحْيَى مِنَ الْخُيَلَاءِ، لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5783 ، م : 2085 .
حدیث نمبر: 5189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على راحلته حيثما توجهت به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1000 ، م : 700 .
حدیث نمبر: 5190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثنا عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: سال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" تصيبني الجنابة من الليل؟ فامره ان يغسل ذكره وليتوضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ؟ فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَلْيَتَوَضَّأْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے رات کو جنابت لاحق ہو جاتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ شرمگاہ کو دھو کروضو کر لیا کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، وابن جعفر ، قال: حدثنا شعبة، حدثني عمرو بن مرة ، عن زاذان ، قال: قلت لابن عمر : اخبرني ما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاوعية؟ وفسره لنا بلغتنا، فإن لنا لغة سوى لغتكم، قال:" نهى عن الحنتم، وهو الجر، ونهى عن المزفت، وهو المقير، ونهى عن الدباء، وهو القرع، ونهى عن النقير، وهي النخلة تنقر نقرا، وتنسج نسجا"، قال: ففيم تامرنا ان نشرب فيه؟ قال: الاسقية، قال محمد: وامر ان ننبذ في الاسقية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : أَخْبِرْنِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْعِيَةِ؟ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا، فَإِنَّ لَنَا لُغَةً سِوَى لُغَتِكُمْ، قَالَ:" نَهَى عَنِ الْحَنْتَمِ، وَهُوَ الْجَرُّ، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهُوَ الْمُقَيَّرُ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَهُوَ الْقَرْعُ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ، وَهِيَ النَّخْلَةُ تُنْقَرُ نَقْرًا، وَتُنْسَجُ نَسْجًا"، قَالَ: فَفِيمَ تَأْمُرُنَا أَنْ نَشْرَبَ فِيهِ؟ قَالَ: الْأَسْقِيَةُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَمَرَ أَنْ نَنْبِذَ فِي الْأَسْقِيَةِ.
زاذان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے، مجھے وہ بھی بتائیے اور ہماری زبان میں اس کی وضاحت بھی کیجئے کیونکہ ہماری زبان اور آپ کی زبان میں فرق ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «حنتم» سے منع کیا ہے جس کا معنی مٹکا ہے، «مزفت» سے بھی منع کیا ہے، جو لُک کے برتن کو کہتے ہیں۔ «دباء» سے بھی منع کیا ہے جس کا معنی کدو ہے اور «نقير» سے بھی منع کیا ہے جس کا معنی ہے کھجور کی وہ لکڑی جسے اندر سے کھوکھلا کر لیا جائے۔ راوی نے پوچھا کہ پھر آپ ہمیں کس برتن میں پانی پینے کا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: مشکیزوں میں۔ بقول راوی محمد کے انہوں نے ہمیں مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1997 .
حدیث نمبر: 5192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ينصب للغادر لواء يوم القيامة، يقال: هذه غدرة فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُنْصَبُ لِلْغَادِرِ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6178 ، م : 1735 .
حدیث نمبر: 5193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مسه زعفران او ورس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ أَوْ وَرْسٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو ایسے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے، جس پر زعفران اور ورس لگی ہوئی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5847 .
حدیث نمبر: 5194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، اخبرني وبرة ، قال: اتى رجل ابن عمر، فقال: ايصلح ان اطوف بالبيت وانا محرم؟ قال: ما يمنعك من ذلك؟! قال: إن فلانا ينهانا عن ذلك حتى يرجع الناس من الموقف، ورايته كانه مالت به الدنيا، وانت اعجب إلينا منه، قال ابن عمر :" حج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت، وسعى بين الصفا والمروة"، وسنة الله تعالى ورسوله احق ان تتبع من سنة ابن فلان، إن كنت صادقا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، أَخْبَرَنِي وَبَرَةُ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَيَصْلُحُ أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَأَنَا مُحْرِمٌ؟ قَالَ: مَا يَمْنَعُكَ مِنْ ذَلِكَ؟! قَالَ: إِنَّ فُلَانًا يَنْهَانَا عَنْ ذَلِكَ حَتَّى يَرْجِعَ النَّاسُ مِنَ الْمَوْقِفِ، وَرَأَيْتُهُ كَأَنَّهُ مَالَتْ بِهِ الدُّنْيَا، وَأَنْتَ أَعْجَبُ إِلَيْنَا مِنْهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ :" حَجّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ"، وَسُنَّةُ اللَّهِ تَعَالَى وَرَسُولِهِ أَحَقُّ أَنْ تُتَّبَعَ مِنْ سُنَّةِ ابْنِ فُلَانٍ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا.
وبرہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اگر میں نے حج کا احرام باندھ رکھا ہو تو کیا میں بیت اللہ کا طواف کر سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ اس میں کیا حرج ہے؟ وہ شخص کہنے لگا کہ اصل میں فلاں صاحب اس سے منع کرتے ہیں، جب تک کہ لوگ موقف سے واپس نہ آ جائیں اور میں دیکھتا ہوں کہ دنیا ان پر ٹوٹی پڑی ہے، لیکن ہمیں آپ زیادہ اچھے لگتے ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف بھی کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی بھی کی اور اللہ اور اس کے رسول کی سنت کی پیروی کرنا فلاں کے بیٹے کی سنت کی پیروی سے زیادہ حق رکھتی ہے، بشرطیکہ تم اس کے متعلق اپنی بات میں سچے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1233 .
حدیث نمبر: 5195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 622 ، م : 1092 .
حدیث نمبر: 5196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى ان تحتلب المواشي من غير إذن اهلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ تُحْتَلَبَ الْمَوَاشِي مِنْ غَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی اجازت کے بغیر ان کے جانوروں کا دودھ دوہ کر اپنے استعمال میں لانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2435 ، م : 1726 .
حدیث نمبر: 5197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ له شيء يوصي فيه، يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ، يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص پر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دو راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1627 .
حدیث نمبر: 5198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن نافع ، قال: اصاب ابن عمر البرد وهو محرم، فالقيت على ابن عمر برنسا، فقال: ابعده عني، اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن البرنس للمحرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: أَصَابَ ابْنَ عُمَر الْبَرْدُ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَأَلْقَيْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ بُرْنُسًا، فَقَالَ: أَبْعِدْهُ عَنِّي، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْبُرْنُسِ لِلْمُحْرِمِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حالت احرام میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ٹھنڈ لگ گئی، وہ مجھ سے کہنے لگے کہ مجھ پر کوئی کپڑا ڈال دو، میں نے ان پر ٹوپی ڈال دی، انہوں نے اسے پیچھے کر دیا اور کہنے لگے کہ تم مجھ پر ایسا کپڑا ڈال رہے جسے محرم کے پہننے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 5794
حدیث نمبر: 5199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" ياتي مسجد قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1194 ، م : 1399 .
حدیث نمبر: 5200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل معقود بنواصيها الخير إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3644 ، م : 1871 .
حدیث نمبر: 5201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لا اترك استلامهما في شدة ولا رخاء، بعد إذ" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمهما: الركن اليماني والحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَا أَتْرُكُ اسْتِلَامَهُمَا فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ، بَعْدَ إِذْ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا: الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1606 ، م : 1268 .
حدیث نمبر: 5202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لاعن بين رجل وامراته من الانصار، وفرق بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَاعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک مرد اور عورت کے درمیان لعان کروایا اور ان دونوں کے درمیان تفریق کر ادی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5314 ، م : 1494 .
حدیث نمبر: 5203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان يوم عاشوراء يوما يصومه اهل الجاهلية، فلما نزل رمضان سئل عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هو يوم من ايام الله تعالى، من شاء صامه، ومن شاء تركه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ سُئِلَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هُوَ يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ تَعَالَى، مَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی کہ اہل جاہلیت دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے، جب ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم دریافت کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جو چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4501 ، م : 1126 .
حدیث نمبر: 5204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، اخبرنا عبيد الله بن الاخنس ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر فذكر مثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1126 .
حدیث نمبر: 5205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقبل الله تعالى صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ تَعَالَى صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ، وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ، م : 224 .
حدیث نمبر: 5206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن يحيى ، عن سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على حمار، وهو متوجه إلى خيبر، نحو المشرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ، نَحْوَ الْمَشْرِقِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو جا رہے تھے جو مشرق کی جانب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 700 .
حدیث نمبر: 5207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقراته على عبد الرحمن مالك ، عن عمرو بن يحيى ، عن ابي الحباب سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، ولم يقل:" نحو المشرق".وقَرَأْتُهُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَالِكٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنِ أَبِي الْحُبَابِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَلَمْ يَقُلْ:" نَحْوَ الْمَشْرِقِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں «نحوالمشرق» کا لفظ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 700 .
حدیث نمبر: 5208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا مالك بن انس ، عن ابي بكر بن عمر ، عن سعيد بن يسار ، قال: قال لي ابن عمر : اما لك برسول الله اسوة؟! كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يوتر على بعيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ : أَمَا لَكَ بِرَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ؟! كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُوتِرُ عَلَى بَعِيرِهِ".
سعید بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے فرمایا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لئے نمونہ موجود نہیں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر ہی وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 999 ، م : 700 .
حدیث نمبر: 5209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 999 ، م : 700 .
حدیث نمبر: 5210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن يحيى بن وثاب ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جاء إلى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 844 .
حدیث نمبر: 5211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حنظلة الجمحي ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استاذنكم نساؤكم إلى المساجد، فاذنوا لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ، فَأْذَنُوا لَهُنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو تم اسے اجازت دے دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 865 .
حدیث نمبر: 5212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابان بن عبد الله البجلي ، عن ابي بكر بن حفص ، عن ابن عمر ، انه" خرج يوم عيد، فلم يصل قبلها ولا بعدها، فذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم فعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ" خَرَجَ يَوْمَ عِيدٍ، فَلَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا، فَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن گھر سے باہر نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید سے پہلے یا بعد میں کوئی نفل نماز نہیں پڑھی اور بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي خالد ، عن ابي حنظلة ، قال: سالت ابن عمر عن" الصلاة في السفر، فقال: ركعتان" سنة النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ" الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ: رَكْعَتَانِ" سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا: کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد محتمل للتحسين من أجل أبي حنظلة .
حدیث نمبر: 5214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، وعمر، وعثمان صدرا من إمارته، صلوا بمنى ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، صَلَّوْا بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرات شیخین رضی اللہ عنہم اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے ابتدائی دور خلافت میں منٰی کے میدان میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 5215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قرا في الركعتين قبل الفجر والركعتين بعد المغرب بضعا وعشرين مرة، او بضع عشرة مرة: قل يا ايها الكافرون، وقل هو الله احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً، أَوْ بِضْعَ عَشْرَةَ مَرَّةً: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر سے پہلے سنتوں میں اور مغرب کے بعد کی دو سنتوں میں بیسیوں یا دسیوں مرتبہ سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عمر بن محمد ، عن نافع ، سال رجل ابن عمر عن الوتر: اواجب هو؟ فقال:" اوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْوَتْرِ: أَوَاجِبٌ هُوَ؟ فَقَالَ:" أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وتر کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ واجب ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمانوں نے وتر پڑھے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عمران بن حدير ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، عن ابن عمر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن صلاة الليل، وانا بين السائل وبين النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فاوتر بركعة"، قال: ثم جاءه عند قرن الحول، وانا بذاك المنزل بينه وبين السائل، فساله، فقال:" مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فاوتر بركعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، وَأَنَا بَيْنَ السَّائِلِ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ"، قَالَ: ثُمَّ جَاءَه عِنْدَ قَرْنِ الْحَوْلِ، وَأَنَا بِذَاكَ الْمَنْزِلِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّائِلِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا، اس وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سائل کے درمیان تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو، ایک سال بعد دوبارہ وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس مرتبہ بھی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے درمیان تھا، اس نے وہی سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وہی جواب دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 473 ، م : 729 .
حدیث نمبر: 5218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرحمن ، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" ياتي قباء وقال عبد الرحمن: مسجد قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْتِي قُبَاءَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1191 ، م : 1399 .
حدیث نمبر: 5219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثني عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 1191 ، م : 1399 ، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله بن نافع .
حدیث نمبر: 5220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن علي بن صالح ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا فئة المسلمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں مسلمانوں کی ایک جماعت کے برابر ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن زياد .
حدیث نمبر: 5221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرحمن ، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اليهود إذا لقوكم، قالوا: السام عليكم، فقولوا: وعليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا لَقُوكُمْ، قَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقُولُوا: وَعَلَيْكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہودی تمہیں ملتے ہیں تو وہ «السام عليكم» کہتے ہیں لہٰذا تم «وعليكم» کہہ دیا کرو (تم پر موت طاری ہو)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6928 ، م : 2164 .
حدیث نمبر: 5222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، قال: كنت مع ابن عمر في حلقة، فسمع رجلا في حلقة اخرى، وهو يقول: لا وابي، فرماه ابن عمر بالحصى، وقال: إنها كانت يمين عمر، فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم عنها، وقال:" إنها شرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَلْقَةٍ، فَسَمِعَ رَجُلًا فِي حَلْقَةٍ أُخْرَى، وَهُوَ يَقُولُ: لَا وَأبي، فرماه ابن عمر بالحصى، وَقَالَ: إِنَّهَا كَانَتْ يَمِينَ عُمَرَ، فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، وَقَالَ:" إِنَّهَا شِرْكٌ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک حلقہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دوسرے حلقے میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو «لا وابي» کہہ کر قسم کھاتے ہوئے سنا، تو اسے کنکر یاں ماریں اور فرمایا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اسی طرح قسم کھاتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شرک ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات .
حدیث نمبر: 5223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، عن ابن عمر ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسكران، فضربه الحد، ثم قال:" ما شرابك؟" فقال: زبيب وتمر، فقال:" لا تخلطهما، يكفي كل واحد منهما من صاحبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ النَّجْرَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَكْرَانَ، فَضَرَبَهُ الْحَدَّ، ثُمَّ قَالَ:" مَا شَرَابُكَ؟" فَقَالَ: زَبِيبٌ وَتَمْرٌ، فَقَالَ:" لَا تَخْلِطْهُمَا، يَكْفِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا، اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا کیونکہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کی جانب سے کفایت کر جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة النجراني .
حدیث نمبر: 5224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن محارب بن دثار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الدباء، والحنتم، والمزفت"، قال شعبة: واراه قال: والنقير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" نَهَى النبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ"، قَالَ شُعْبَةُ: وَأُرَاهُ قَالَ: وَالنَّقِيرِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔ راوی کو نقیر کے لفظ میں شک ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1997 .
حدیث نمبر: 5225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرحمن ، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين اصحاب الحجر، إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ أَصْحَابِ الْحِجْرِ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2980 .
حدیث نمبر: 5226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مفاتيح الغيب خمس لا يعلمها إلا الله: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جہنیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1039 .
حدیث نمبر: 5227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن فضيل ، ويزيد ، قال: اخبرنا فضيل بن مرزوق، عن عطية العوفي ، قال: قرات على ابن عمر : الله الذي خلقكم من ضعف ثم جعل من بعد ضعف قوة ثم جعل من بعد قوة ضعفا سورة الروم آية 54، فقال: الله الذي خلقكم من ضعف ثم جعل من بعد ضعف قوة ثم جعل من بعد قوة ضعفا سورة الروم آية 54، ثم قال:" قرات على رسول الله صلى الله عليه وسلم كما قرات علي، فاخذ علي كما اخذت عليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ فُضَيْلٍ ، وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا سورة الروم آية 54، فَقَالَ: اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا سورة الروم آية 54، ثُمّ قَالَ:" قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأْتَ عَلَيَّ، فَأَخَذَ عَلَيَّ كَمَا أَخَذْتُ عَلَيْكَ".
عطیہ عوفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے آیت قرآنی «الله الذى خلقكم من ضعف» میں لفظ «ضعف» کو ضاد کے فتحہ کے ساتھ پڑھا، انہوں نے فرمایا کہ اسے ضاد کے ضمہ کے ساتھ پڑھو اور فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس لفظ کو اسی طرح پڑھا تھا جیسے تم نے میرے سامنے پڑھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بھی اسی طرح گرفت فرمائی تھی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عطية ابن سعد العوفي .
حدیث نمبر: 5228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، انه طلق امراته في الحيض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" مره فليراجعها، ثم ليطلقها وهي طاهر او حامل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فِي الْحَيْضِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، پھر طہر کے بعد اسے طلاق دے دے یا امید کی صورت ہو تب بھی طلاق دے سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان، عن عاصم بن عبيد الله ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان عمر استاذن النبي صلى الله عليه وسلم في العمرة، فاذن له، فقال: يا اخي،" اشركنا في صالح دعائك، ولا تنسنا"، قال عبد الرزاق في حديثه: فقال عمر: ما احب ان لي بها ما طلعت عليه الشمس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ: يَا أَخِي،" أَشْرِكْنَا فِي صَالِحِ دُعَائِكَ، وَلَا تَنْسَنَا"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ عُمَرُ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ پر جانے کے لئے اجازت مانگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیتے ہوئے فرمایا: بھائی! ہمیں اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا بھول نہ جانا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر اس ایک لفظ «يا اخي» کے بدلے مجھے وہ سب کچھ دے دیا جائے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے یعنی پوری دنیا تو میں اس ایک لفظ کے بدلے پوری دنیا کو پسند نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله .
حدیث نمبر: 5230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" دخل مكة نهارا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ مَكَّةَ نَهَارًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں دن کے وقت داخل ہوئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 5231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يدخل من الثنية العليا، ويخرج من السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو «ثنيه عليا» سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو «ثنيه سفلي» سے باہر جاتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 5232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن زيد بن اسلم ، سمعه من ابن عمر ، قال: اقبل رجلان من المشرق، فتكلما، او تكلم احدهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من البيان سحرا"، او" إن البيان سحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، سَمِعَهُ مِنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ، فَتَكَلَّمَا، أَوْ تَكَلَّمَ أَحَدُهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا"، أَوْ" إِنَّ الْبَيَانَ سِحْرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، انہوں نے جو گفتگو کی (لوگوں کو اس کی روانی اور عمدگی پر تعجب ہوا تو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5146 .
حدیث نمبر: 5233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن ابي الصديق الناجي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وضعتم موتاكم في قبورهم، فقولوا: بسم الله، وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي قُبُورِهِمْ، فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو «بسم الله وعلي سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم» ۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات .
حدیث نمبر: 5234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا فضيل بن غزوان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يعرض على ابن آدم مقعده من الجنة والنار غدوة وعشية في قبره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُعْرَضُ عَلَى ابْنِ آدَمَ مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً فِي قَبْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ابن آدم کے سامنے صبح و شام قبر میں اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2866 .
حدیث نمبر: 5235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع طعاما، فلا يبعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رجلين تبايعا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم نخلا قبل ان تطلع الثمرة، فلم تطلع شيئا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" على اي شيء تاكل ماله؟!" ونهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ النَّجْرَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلَيْنِ تَبَايَعَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلًا قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الثَّمَرَةُ، فَلَمْ تُطْلِعْ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تَأْكُلُ مَالَهُ؟!" وَنَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں دو آدمیوں نے پھل آنے سے پہلے بیع کر لی، لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة النجراني .
حدیث نمبر: 5237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا اشتريت الذهب بالفضة، او احدهما بالآخر، فلا يفارقك وبينك وبينه لبس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا اشْتَرَيْتَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ، أَوْ أَحَدَهُمَا بِالْآخَرِ، فَلَا يُفَارِقْكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم سونے کو چاندی کے بدلے یا ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز لو تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان معمولی سا بھی اشتباہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك برفعه .
حدیث نمبر: 5238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه" رمل من الحجر إلى الحجر ثلاثا، ومشى اربعا، وصلى عند المقام ركعتين، ثم ذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم فعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ" رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، وَصَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے طواف کے پہلے تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھی اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، العمري - وإن كان ضعيفا - متابع .
حدیث نمبر: 5239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: ما تركت استلام الركنين في شدة ولا رخاء منذ" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمهما: الحجر والركن اليماني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ مُنْذُ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا: الْحَجَرَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، العمري - وإن كان ضعيفا - قد توبع .
حدیث نمبر: 5240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سعيد بن السائب ، عن داود بن ابي عاصم ، قال: سالت ابن عمر عن الصلاة بمني، قال: هل سمعت بمحمد صلى الله عليه وسلم؟ قلت: نعم، وآمنت به، قال: فإنه كان" يصلي بمني ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الصَّلَاةِ بِمِنًي، قَالَ: هَلْ سَمِعْتَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَآمَنْتُ بِهِ، قَالَ: فَإِنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي بِمِنًي رَكْعَتَيْنِ".
داؤد بن ابی عاصم ثقفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منٰی میں نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا ہے، میں نے کہا، جی ہاں! میں ان پر ایمان لا کر راہ راست پر بھی آیا ہوں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پھر وہ منٰی میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 694 .
حدیث نمبر: 5241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، وسلمة بن كهيل ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، انه" صلاهما بإقامة واحدة، فقال: هكذا صنع النبي صلى الله عليه وسلم بنا في هذا المكان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ" صَلَّاهُمَا بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، فَقَالَ: هَكَذَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَا فِي هَذَا الْمَكَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مغرب اور عشاء کی نماز (مزدلفہ میں) ایک ہی اقامت کے ساتھ ادا کی اور فرمایا کہ اس مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1288 .
حدیث نمبر: 5242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يدهن بالزيت غير المقتت عند الإحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَدَّهِنُ بِالزَّيْتِ غَيْرِ الْمُقَتَّتِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرقد السبخي .
حدیث نمبر: 5243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، وعن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يلبس المحرم ثوبا مسه ورس ولا زعفران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَعَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم ورس یا زعفران لگا ہوا کپڑا نہ پہنے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5794 .
حدیث نمبر: 5244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مسه ورس او زعفران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو ورس یا زعفران لگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5794 .
حدیث نمبر: 5245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن عون ، عن زياد بن جبير ، ان رجلا سال ابن عمر عن رجل نذر ان يصوم يوما، فوافق يومئذ عيد اضحى او يوم فطر؟ فقال ابن عمر :" امر الله بوفاء النذر، ونهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم هذا اليوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ يَوْمًا، فَوَافَقَ يَوْمَئِذٍ عِيدَ أَضْحَى أَوْ يَوْمَ فِطْرٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ".
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھا کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں فلاں دن روزہ رکھا کروں گا، اب اگر فلاں دن عیدالاضحیٰ یا عیدالفطر آ جائے تو کیا کروں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ نے منت پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1994 ، م : 1139 .
حدیث نمبر: 5246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن جبلة بن سحيم ، عن ابن عمر ، قال عبد الرحمن: سمعت ابن عمر، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقرن الرجل بين التمرتين حتى يستاذن اصحابه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْرُنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ایک ساتھ دو کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2489 ، م : 2045 .
حدیث نمبر: 5247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن المنهال وهو ابن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، انه مر على قوم نصبوا دجاجة يرمونها بالنبل، فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمثل بالبهيمة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْهَالِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا بِالنَّبْلِ، فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَثَّلَ بِالْبَهِيمَةِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ انہوں نے ایک مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر اپنا نشانہ درست کر رہے ہیں، اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کا مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه من الخيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2085 .
حدیث نمبر: 5249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، ويزيد ، قال: اخبرنا سفيان، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، فاتخذ الناس خواتيمهم من ذهب، فرمى به، وقال:" لن البسه ابدا"، قال يزيد: فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ مِنْ ذَهَبٍ، فَرَمَى بِهِ، وَقَالَ:" لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا"، قَالَ يَزِيدُ: فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور فرمایا کہ آئندہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5867 .
حدیث نمبر: 5250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي رواد ، وسفيان ، عن عمر بن محمد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم كان" يجعل فص خاتمه مما يلي بطن كفه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، وَسُفْيَانُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَجْعَلُ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان .
حدیث نمبر: 5251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن سعيد المقبري ، ونافع ، ان ابن عمر كان" يلبس السبتية ويتوضا فيها، وذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، وَنَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ" يَلْبَسُ السِّبْتِيَّةَ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَذَكَرَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہن لیتے اور ان میں وضو کر لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 5252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة، ما سار راكب بليل ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ، مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2998 .
حدیث نمبر: 5253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا إلا كلب ضار، او كلب ماشية، نقص من عمله كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ ضَارٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1574 .
حدیث نمبر: 5254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا إلا كلب صيد او ماشية، نقص من عمله كل يوم قيراطان"، قال عبد الرحمن: نقص.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وعبدُ الرحمن ، عن سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ"، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: نُقِصَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5480 ، م : 1574 .
حدیث نمبر: 5255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، والعمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضب، فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، وَالْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان : الأول : وكيع عن سفيان عن عبد الله بن دينار عن ابن عمر ، و هو صحيح - و الثاني : وكيع عن العمري عن نافع ، وهو ضعيف لضعف عبد الله بن عمر .
حدیث نمبر: 5256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، قال: كنت مع ابن عمر في حلقة، قال: فسمع رجلا في حلقة اخرى وهو يقول: لا وابي، فرماه ابن عمر بالحصى، فقال: إنها كانت يمين عمر، فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم عنها، وقال:" إنها شرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَلْقَةٍ، قَالَ: فَسَمِعَ رَجُلًا فِي حَلْقَةٍ أُخْرَى وَهُوَ يَقُولُ: لَا وَأبي، فرماه ابن عمر بالحَصَى، فقال: إنَّها كانت يمينَ عمر، فنهاه النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، وَقَالَ:" إِنَّهَا شِرْكٌ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک حلقہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دوسرے حلقے میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو «لا وابي» کہہ کر قسم کھاتے ہوئے سنا، تو اسے کنکر یاں ماریں اور فرمایا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس طرح قسم کھاتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شرک ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات .
حدیث نمبر: 5257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن ابيه ، عن عطاء بن السائب ، عن كثير بن جمهان ، عن ابن عمر ، قال:" إن اسعى فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى، وإن امشي، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، وانا شيخ كبير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" إِنْ أَسْعَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى، وَإِنْ أَمْشِي، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں انتہائی بوڑھا ہو چکا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، عطاء السائب قد اختلط ، و كثير بن جمهان لم يوثقه غير ابن حبان .
حدیث نمبر: 5258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، وعبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابن دينار ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا كنتم ثلاثة، فلا ينتجي اثنان دون واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَعَبْدُ الرحمن ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَنْتَجِي اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6288 ، م : 2183 .
حدیث نمبر: 5259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما امرئ قال لاخيه: يا كافر، فقد باء بها احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرِئٍ قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کو اے کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن فضيل بن غزوان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما رجل كفر رجلا، فاحدهما كافر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ كَفَّرَ رَجُلًا، فَأَحَدُهُمَا كَافِرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص کسی کو کافر کہتا ہے تو ان دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہوتا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، وعبد الرحمن ، عن شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان .
حدیث نمبر: 5262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سعيد بن عبيد ، عن عبادة بن الوليد بن عبادة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ينح عليه، فإنه يعذب بما نيح عليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يُنَحْ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص پر نوحہ کیا جائے اسے قیامت تک اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1286 ، م : 928 .
حدیث نمبر: 5263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يجب الدعوة، فقد عصى الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دعوت قبول نہ کرے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 5264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن حماد ، عن بشر بن حرب ، سمعت ابن عمر ، يقول:" إن رفعكم ايديكم بدعة، ما زاد رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا"، يعني: إلى الصدر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" إِنَّ رَفْعَكُمْ أَيْدِيَكُمْ بِدْعَةٌ، مَا زَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا"، يَعْنِي: إِلَى الصَّدْرِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ تمہارا رفع یدین کرنا بدعت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینے سے آگے ہاتھ نہیں بڑھائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، بشر بن حرب الأزدي ضعفه ابن معين و أبو زرعة و النسائي و أبو حاتم .
حدیث نمبر: 5265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن ابيه ، عن عطاء ، عن كثير بن جمهان ، قال: رايت ابن عمر يمشي في الوادي بين الصفا، والمروة ولا يسعى، فقلت له، فقال:" إن اسع، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى، وإن امش فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، وانا شيخ كبير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي فِي الْوَادِي بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَلَا يَسْعَى، فَقُلْتُ لَهُ، فَقَالَ:" إِنْ أَسْعَ، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى، وَإِنْ أَمْشِ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ".
کثیر بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں؟ فرمایا: اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا ہو چکا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، عطاء السائب قد اختلط ، وكثير بن جمهان لم يوثقه غير ابن حبان .
حدیث نمبر: 5266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن فراس ، عن ابي صالح ، عن زاذان ، ان ابن عمر اعتق عبدا له، فقال: ما لي من اجره وتناول شيئا من الارض ما يزن هذه، او مثل هذه، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من لطم غلامه، او ضربه، فكفارته عتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَعْتَقَ عَبْدًا لَهُ، فَقَالَ: مَا لِي مِنْ أَجْرِهِ وَتَنَاوَلَ شَيْئًا مِنَ الْأَرْض مَا يَزِنُ هَذِهِ، أَوْ مِثْلَ هَذِهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ لَطَمَ غُلَامَهُ، أَوْ ضَرَبَهُ، فَكَفَّارَتُهُ عِتْقُهُ".
زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے کسی غلام کو بلا کر اسے آزاد کر دیا اور زمین سے کوئی تنکا وغیرہ اٹھا کر فرمایا کہ مجھے اس تنکے کے برابر بھی اسے آزاد کر نے پر ثواب نہیں ملے گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ مارے، اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1657 .
حدیث نمبر: 5267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن فراس ، اخبرني ابو صالح ، عن زاذان ، قال: كنت عند ابن عمر ، فدعا غلاما له فاعتقه، ثم قال: ما لي فيه من اجر ما يسوى هذا، او يزن هذا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ضرب عبدا له حدا لم ياته، او ظلمه، او لطمه شك عبد الرحمن فإن كفارته ان يعتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، فَدَعَا غُلَامًا لَهُ فَأَعْتَقَهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنْ أَجْرٍ مَا يَسْوَى هَذَا، أَوْ يَزِنُ هَذَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ ضَرَبَ عَبْدًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ، أَوْ ظَلَمَهُ، أَوْ لَطَمَهُ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ".
زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے کسی غلام کو بلا کر اسے آزاد کر دیا اور زمین سے کوئی تنکا وغیرہ اٹھا کر فرمایا کہ مجھے اس تنکے کے برابر بھی اسے آزاد کر نے پر ثواب نہیں ملے گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ مارے، اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1657 .
حدیث نمبر: 5268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن انس بن سيرين ، قال بهز في حديثه: اخبرني انس بن سيرين، سمعت ابن عمر ، يقول: إنه طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مره فليراجعها، فإذا طهرت فليطلقها"، قال بهز: اتحتسب؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْهَا"، قَالَ بَهْزٌ: أَتُحْتَسَبُ؟.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا: اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، جب وہ پاک ہو جائے تو ان ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5252 ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن يسال ابن عمر، وابو الزبير يسمع، فقال ابن عمر :" قرا النبي صلى الله عليه وسلم يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن سورة الطلاق آية 1 في قبل عدتهن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ سورة الطلاق آية 1 فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ.
عبدالرحمن بن ایمن رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایام کی حالت میں طلاق کا مسئلہ پوچھا، ابو الزبیر یہ باتیں سن رہے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ احزاب کی یہ آیت اس طرح بھی پڑھی ہے، اے نبی! جب آپ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے آغاز میں طلاق دو (ایام طہر میں طلاق دینا مراد ہے نہ کہ ایام حیض میں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك إلى عمر، فانطلق عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليمسكها حتى تحيض غير هذه الحيضة، ثم تطهر، فإن بدا له ان يطلقها، فليطلقها كما امره الله عز وجل، وإن بدا له ان يمسكها، فليمسكها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ، فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَحِيضَ غَيْرَ هَذِهِ الْحَيْضَةِ، ثُمَّ تَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَلْيُطَلِّقْهَا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا، فَلْيُمْسِكْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو اس کے ایامکی حالت میں طلاق دے دی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ بات بتا دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چاہیے کہ اسے اپنے پاس ہی رکھے، یہاں تک کہ ان ایام کے علاوہ اسے ایام کا دوسرا دور آ جائے اور وہ اس سے بھی پاک ہو جائے، پھر اگر اسے طلاق دینے کی رائے ہو تو حکم الہٰی کے مطابق اسے طلاق دے دے اور اگر اپنے پاس رکھنے کی رائے ہو تو اپنے پاس رہنے دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، م : 1471 ، محمد بن أبي حفصة - وإن كان مختلفاً فيه - متابع ، وقد روى له البخاري و مسلم في المتابعات .
حدیث نمبر: 5271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اخدع في البيع، فقال:" إذا بعت، فقل: لا خلابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ:" إِذَا بِعْتَ، فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا، یا رسول اللہ! خرید و فروخت میں لوگ مجھے دھوکہ دے دیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1533 .
حدیث نمبر: 5272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حنظلة ، سمعت سالما ، وسئل عن رجل طلق امراته وهي حائض، فقال: لا يجوز، طلق ابن عمر امراته وهي حائض،" فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يراجعها"، فراجعها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمًا ، وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ: لَا يَجُوزُ، طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ،" فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا"، فَرَاجَعَهَا.
سالم رحمہ اللہ سے ایک مرتبہ کسی شخص نے پوچھا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے، تو انہوں نے فرمایا کہ یہ جائز نہیں ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اپنے بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجوع کر لینے کا حکم دیا تھا چنانچہ انہوں نے اپنی بیوی سے رجوع کر لیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حنظلة ، سمعت طاوسا ، قال: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ طَاوُسًا ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہمارے درمیان کھڑے ہو کر فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جائے، اس وقت اسے مت بیچو، جب تک ان کا پکنا واضح نہ ہو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1535 .
حدیث نمبر: 5274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما شجرة لا يسقط ورقها، وهي مثل المؤمن؟"، او قال:" المسلم؟"، قال: فوقع الناس في شجر البوادي، قال ابن عمر: ووقع في نفسي انها النخلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة"، قال: فذكرت ذلك لعمر، فقال: لان تكون قلتها، كان احب إلي من كذا وكذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا شَجَرَةٌ لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَهِيَ مِثْلُ الْمُؤْمِنِ؟"، أَوْ قَالَ:" الْمُسْلِمِ؟"، قَالَ: فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ النَّخْلَةُ"، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ، فَقَالَ: لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا، كَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کی طرح ہوتا ہے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟ لوگوں کے ذہن میں جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گئے، میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہو سکتا ہے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے، میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس بات کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے فرمایا: اس موقع پر تمہارا بولنا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 131 ، م : 2811 .
حدیث نمبر: 5275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور ، عن عبد الله بن مرة ، عن ابن عمر ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النذر، وقال:" إنه لا يرد من القدر شيئا، وإنما يستخرج به من البخيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يَرُدُّ مِنَ الْقَدَرِ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے تقدیر کا تو کوئی فیصلہ بھی نہیں ٹلتا، البتہ بخیل آدمی سے اسی طرح مال نکلوایا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6608 ، م : 1639 .
حدیث نمبر: 5276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الكريم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رجم يهوديا ويهودية بالبلاط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً بِالْبَلَاطِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہموار زمین میں ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 7543 ، م : 1699 .
حدیث نمبر: 5277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن علقمة ، عن رزين الاحمري ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن رجل طلق امراته ثلاثا، ثم تزوجها رجل، فاغلق الباب، وارخى الستر، ونزع الخمار، ثم طلقها قبل ان يدخل بها، تحل لزوجها الاول؟ فقال:" لا، حتى يذوق عسيلتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ رَزِينٍ الْأَحْمَرِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ، فَأَغْلَقَ الْبَابَ، وَأَرْخَى السِّتْرَ، وَنَزَعَ الْخِمَارَ، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، تَحِلُّ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ؟ فَقَالَ:" لَا، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے، دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کر لے دروازے بند ہو جائیں اور پردے لٹکا دئیے جائیں، دوپٹا اتر جائے لیکن دخول سے قبل ہی وہ اسے طلاق دے دے تو کیا وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟ فرمایا: نہیں، جب تک کہ وہ دوسرا شوہر اس کا شہد نہ چکھ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف ، علته رزين الأحمري .
حدیث نمبر: 5278
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن رزين ، عن ابن عمر ، قال: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يخطب الناس، عن رجل فارق امراته بثلاث، فذكر معناه.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ رَزِينٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ، عَنْ رَجُلٍ فَارَقَ امْرَأَتَهُ بِثَلَاثٍ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف سليمان بن رزين والصواب رزين بن سليمان الأحمري .
حدیث نمبر: 5279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يرفع يديه إذا استفتح الصلاة، وإذا اراد ان يركع، وإذا رفع راسه من الركوع، ولا يفعل ذلك في السجود".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے تھے، نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے تھے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 735 ، م : 390 .
حدیث نمبر: 5280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثني سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضب، فقال:" لست بآكله ولا محرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ:" لَسْتُ بِآكِلِهِ وَلَا مُحَرِّمِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1943 .
حدیث نمبر: 5281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، قال: كنت مع ابن عمر انا ورجل آخر، فدعا رجلا آخر، ثم قال: استرخيا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان ينتجي اثنان دون واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ، فَدَعَا رَجُلًا آخَرَ، ثُمَّ قَالَ: اسْتَرْخِيَا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَنْتَجِيَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ".
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے کہ ایک مرتبہ میں اور دوسرا شخص سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے، انہوں نے دوسرے آدمی کو بلایا اور فرمایا: تم دونوں نرمی کیا کرو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ایک آدمی کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشیاں کر نے لگیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6288 ، م : 2183 .
حدیث نمبر: 5282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، وشعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: كنا إذا بايعنا النبي صلى الله عليه وسلم على السمع يلقننا، او يلقفنا:" فيما استطعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَشُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ يُلَقِّنُنَا، أَوْ يُلَقِّفُنَا:" فِيمَا اسْتَطَعْتَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بات سننے اور اطاعت کر نے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت، (جہاں تک ممکن ہو گا تم بات سنو گے اور مانو گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 7202 ، م : 1867 .
حدیث نمبر: 5283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ليلة القدر، فقال:" تحروها في السبع الاواخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ:" تَحَرَّوْهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نتقي كثيرا من الكلام والانبساط إلى نسائنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، مخافة ان ينزل فينا القرآن، فلما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم تكلمنا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَتَّقِي كَثِيرًا مِنَ الْكَلَامِ وَالِانْبِسَاطِ إِلَى نِسَائِنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَخَافَةَ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا الْقُرْآنُ، فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمْنَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زیادہ بات چیت اور اپنی بیویوں کے ساتھ مکمل بےتکلفی سے بچا کرتے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے متعلق قرآن میں کوئی احکام جاری ہو جائیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تب ہم نے کلام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5187 .
حدیث نمبر: 5285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن بلالا ينادي بليل فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 620 .
حدیث نمبر: 5286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سليم بن اخضر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم في الانفال للفرس سهمين، وللرجل سهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَنْفَالِ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ، وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2863 ، م : 1762 .
حدیث نمبر: 5287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى المغرب والعشاء بالمزدلفة جميعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں اکٹھی پڑھائی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1287 .
حدیث نمبر: 5288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" بعث سرية قبل نجد، فغنموا إبلا كثيرة، فبلغت سهامهم احد عشر بعيرا، او اثني عشر بعيرا، ونفلوا بعيرا بعيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ، فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً، فَبَلَغَتْ سِهَامُهُمْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا، أَوْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا، انہیں مال غنیمت سے اونٹ ملے، ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3134 ، م : 1749 .
حدیث نمبر: 5289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الشغار"، قال مالك: والشغار ان يقول: انكحني ابنتك، وانكحك ابنتي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّغَارِ"، قَالَ مَالِكٌ: وَالشِّغَارُ أَنْ يَقُولَ: أَنْكِحْنِي ابْنَتَكَ، وَأُنْكِحُكَ ابْنَتِي.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار (وٹے سٹے کی صورت) سے منع فرمایا ہے، امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں نکاح شغار کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے کہے کہ تم اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کر دو میں اپنی بیٹی کا نکاح تم سے کر دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5112 ، م : 1415 .
حدیث نمبر: 5290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، وسلمة بن كهيل ، عن سعيد بن جبير ، انه" صلى المغرب بجمع والعشاء بإقامة"، ثم حدث عن ابن عمر انه صنع مثل ذلك، وحدث ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم صنع مثل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ" صَلَّى الْمَغْرِبَ بِجَمْعٍ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ"، ثُمَّ حَدَّث عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ہی اقامت سے پڑی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے بیان کیا کہ انہوں نے بھی اسی طرح کیا تھا اور انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1288 .
حدیث نمبر: 5291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، قال: قدم رجلان من المشرق، فخطبا، فعجب الناس من بيانهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بعض البيان سحر"، او" إن من البيان سحرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ، فَخَطَبَا، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ بَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ"، أَوْ" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، انہوں نے جو گفتگو کی لوگوں کو اس کی روانی اور عمدگی پر تعجب ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5767 .
حدیث نمبر: 5292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ پک نہ جائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ممانعت بائع اور مشتری دونوں کو فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1535 .
حدیث نمبر: 5293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو، مخافة ان يناله العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں سفر پر جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1535 .
حدیث نمبر: 5294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم فاقدروا له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تک چاند دیکھ نہ لو، روزہ نہ رکھو اور چاند دیکھے بغیر عید بھی نہ مناؤ، اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اندازہ کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1906 ، م : 1080 .
حدیث نمبر: 5295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من حج او عمرة او غزو، كبر على كل شرف من الارض ثلاثا، ثم قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، ساجدون عابدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ غَزْوٍ، كَبَّرَ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، سَاجِدُونَ عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حج، جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے، تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر یہ دعا پڑھتے: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں، سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1797 ، م : 1344 .
حدیث نمبر: 5296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي قبل الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين، وبعد المغرب ركعتين في بيته، وبعد العشاء ركعتين، وبعد الجمعة ركعتين في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھی ہیں، نیز مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں جمعہ کے بعد اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 937 ، م : 882 .
حدیث نمبر: 5297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المزابنة"، والمزابنة: اشتراء الثمر بالتمر كيلا، والكرم بالزبيب كيلا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ"، وَالْمُزَابَنَةُ: اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَالْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے، بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ کٹی ہوئی کھجور کی درختوں پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے اور انگور کی کشمش کے بدلے، اندازے سے بیع کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2171 ، م : 1542 .
حدیث نمبر: 5298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، خرج في فتنة ابن الزبير، وقال:" إن نصد عن البيت، صنعنا كما صنع النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، خَرَجَ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَقَالَ:" إِنْ نُصَدَّ عَنِ الْبَيْتِ، صَنَعْنَا كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ایام امتحان میں عمرے کے لئے روانہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر ہمیں بیت اللہ سے روک دیا گیا تو ہم اسی طرح کریں گے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1639 ، م : 1230 .
حدیث نمبر: 5299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مره فليراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر، ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء طلقها، وإن شاء امسكها، فتلك العدة التي امر الله ان يطلق لها النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ ایام آنے تک انتظار کریں اور ان سے پاکیزگیحاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے قریبجانے سے پہلے اگر چاہیں تو اسے طلاق دے دیں، اور چاہیں تو اسے روک لیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5251 ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" رجم يهوديا ويهودية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3635 ، م : 1699 .
حدیث نمبر: 5301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يتحرين احدكم فيصلي قبل طلوع الشمس ولا عند غروبها"، قلت لمالك: عن عبد الله ؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَحَرَّيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّيَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا"، قُلْتُ لِمَالِكٍ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 585، م : 828 .
حدیث نمبر: 5302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا كانت ليلة ريح وبرد في سفر" امر المؤذن فاذن، ثم قال: الصلاة في الرحال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ رِيحٍ وَبَرْدٍ فِي سَفَرٍ" أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَالَ: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کر دیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 666، م : 697 .
حدیث نمبر: 5303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر صاعا من تمر، او صاعا من شعير، عن كل ذكر وانثى، وحر وعبد، من المسلمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَنْ كُلِّ ذَكَرٍ وَأُنْثَى، وَحُرٍّ وَعَبْدٍ، مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکر و مؤنث اور آزاد و غلام سب مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1504، م : 984 .
حدیث نمبر: 5304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن تلقي السلع حتى يهبط بها الاسواق، ونهى عن النجش، وقال:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقُ، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَقَالَ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2165، م : 1517 .
حدیث نمبر: 5305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" إذا عجل به السير، جمع بين المغرب والعشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر کی جلدی ہوتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2165، م : 1517 .
حدیث نمبر: 5306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من باع نخلا قد ابرت، فثمرتها للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع کی ملکیت میں ہو گا، الاّ یہ کہ مشتری خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگا دے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2204، م : 1543 .
حدیث نمبر: 5307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع حبل الحبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے پیٹ میں ہی بیع کر نے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2143 .
حدیث نمبر: 5308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيما يلبس المحرم من الثياب، قال:" لا تلبسوا القمص، ولا العمائم، ولا البرانس، ولا السراويلات، ولا الخفاف، إلا من لا يجد نعلين، فيقطعهما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا من الثياب ما مسه ورس او زعفران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ، قَالَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا مَنْ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ، فَيَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ مَا مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے؟ اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم قمیض، شلوار، ٹوپی، عمامہ اور موزے نہ پہنو الاّ یہ کہ جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے، اسی طرح ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی نہ پہنو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1542، م : 1177 .
حدیث نمبر: 5309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ابتاع طعاما، فلا يبيعه حتى يستوفيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص غلہ خریدے، اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه" قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی چوری کر نے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6795، م : 1686 .
حدیث نمبر: 5311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا جاء احدكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 877، م : 644 .
حدیث نمبر: 5312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رجلا لاعن امراته، وانتفى من ولدها،" ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، والحق الولد بامه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ، وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا،" فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی درمیان تفریق کرا دی اور بچے کو ماں کے حوالے کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5315، م : 1494 .
حدیث نمبر: 5313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثني حماد الخياط ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الذي تفوته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) قالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وحَدَّثَنِي حَمَّادٌ الْخَيَّاطُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 552، م : 626 .
حدیث نمبر: 5314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك بن انس ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، انه ذكر عمر بن الخطاب لرسول الله صلى الله عليه وسلم انه تصيبه جنابة من الليل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" توضا واغسل ذكرك، ثم نم".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ جَنَابَةٌ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ نَمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ بعض اوقات رات کو ان پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وضو کر لیا کرو اور شرمگاہ کو دھو کر سو جایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 290، م : 306.
حدیث نمبر: 5315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة، إن عاهد عليها امسكها، وإن اطلقها ذهبت".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے، جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5031، م : 789.
حدیث نمبر: 5316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن بلالا ينادي بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 617، م : 1092.
حدیث نمبر: 5317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ثوير ، عن ابن عمر ، رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن ادنى اهل الجنة منزلة الذي ينظر إلى جنانه ونعيمه وخدمه وسرره من مسيرة الف سنة، وإن اكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية"، ثم تلا هذه الآية: وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة سورة القيامة آية 22 - 23.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ ثُوَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً الَّذِي يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَنَعِيمِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مِنْ مَسِيرَةِ أَلْفِ سَنَةٍ، وَإِنَّ أَكْرَمَهُمْ عَلَى اللَّهِ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً"، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ سورة القيامة آية 22 - 23.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت میں سب سے کم درجے کا آدمی ایک ہزار سال کے فاصلے پر پھیلی ہوئی مملکت میں اپنے باغات، نعمتوں، تختوں اور خادموں کو بھی دیکھتا ہو گا جب کہ سب سے افضل درجے کا جنتی روزانہ صبح و شام اللہ تعالیٰ کا دیدار کر نے والا ہو گا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی اس دن بہت سے چہرے تروتازہ ہوں گے اور اپنے رب کو دیکھتے ہوں گے۔ [القيامة]

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، ثويربن أبي فاختة ضعفه غير واحد من الأئمة ، وقال الدارقطني وعلي ابن الجنيد : متروك .
حدیث نمبر: 5318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر رضي الله تعالى عنهما، رفع الحديث في قوله تعالى يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، قال:" يقومون يوم القيامة في الرشح إلى انصاف آذانهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا، رَفَعَ الْحَدِيثَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، قَالَ:" يَقُومُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4938، م : 2862.
حدیث نمبر: 5319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي ، عن ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر كان يكري ارضه على عهد ابي بكر، وعمر، وعثمان، وبعض عمل معاوية، قال: ولو شئت، قلت: على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا كان في آخر إمارة معاوية، بلغه عن رافع بن خديج حديث، فذهب وانا معه، فساله عنه؟ فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء المزارع"، فترك ان يكريها، فكان إذا سئل بعد ذلك، يقول: زعم ابن خديج ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء المزارع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَبَعْضَ عَمَلِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: وَلَوْ شِئْتُ، قُلْتُ: عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ، بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ، فَذَهَبَ وَأَنَا مَعَهُ، فَسَأَلَهُ عَنْهُ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، فَتَرَكَ أَنْ يُكْرِيَهَا، فَكَانَ إِذَا سُئِلَ بَعْدَ ذَلِكَ، يَقُولُ: زَعَمَ ابْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما خلفاء ثلاثہ اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلاف میں اپنی زمین کرائے پر دیا کرتے تھے، اگر میں چاہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت کا بھی ذکر کر سکتا ہوں، لیکن سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے آخری دور میں انہیں پتہ چلا کہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کرائے پر دینے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت روایت کرتے ہیں، تو وہ ان کے پاس آئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا انہوں نے سیدنا رافع رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ کام چھوڑ دیا اور بعد میں جب کوئی ان سے پوچھتا تو وہ فرما دیتے کہ رافع بن خدیج کا یہ خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2343، م : 1547.
حدیث نمبر: 5320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المزابنة"، قال: فكان نافع يفسرها: الثمرة تشترى بخرصها تمرا بكيل مسمى، إن زادت فلي، وإن نقصت فعلي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ"، قَالَ: فَكَانَ نَافِعٌ يُفَسِّرُهَا: الثَّمَرَةُ تُشْتَرَى بِخَرْصِهَا تَمْرًا بِكَيْلٍ مُسَمًّى، إِنْ زَادَتْ فَلِي، وَإِنْ نَقَصَتْ فَعَلَيَّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے، بیع مزابنہ کی تشریح نافع یوں کرتے ہیں کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنا اور یہ کہنا کہ اگر اس سے زیادہ نکلیں تو میری اور اگر کم ہو گئیں تب بھی میری۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، عن ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم،" فامره ان يراجعها، ثم يمهلها حتى تحيض حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر، ثم يطلقها قبل ان يمسها، فتلك العدة التي امر الله ان تطلق لها النساء"، وكان ابن عمر إذا سئل عن الرجل يطلق امراته وهي حائض، يقول: إما انت طلقتها واحدة او اثنتين، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امره ان يراجعها، ثم يمهلها حتى تحيض حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر، ثم يطلقها إن لم يرد إمساكها، وإما انت طلقتها ثلاثا، فقد عصيت الله تعالى فيما امرك به من طلاق امراتك، وبانت منك، وبنت منها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، يَقُولُ: إِمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا وَاحِدَةً أَوْ اثْنَتَيْنِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا إِنْ لَمْ يُرِدْ إِمْسَاكَهَا، وَإِمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا، فَقَدْ عَصَيْتَ اللَّهَ تَعَالَى فِيمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ، وَبَانَتْ مِنْكَ، وَبِنْتَ مِنْهَا.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ ایام آنے تک انتظار کریں اور ان سے پاکیزگی حاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے قریبجانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتا جو ایام کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ تم نے تو اسے ایک یا دو طلاقیں کیوں نہیں دیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعد طہر ہونے تک انتظار کریں، پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں، جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو، تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہو چکی اور تم اس سے جدا ہو چکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1471.
حدیث نمبر: 5322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه كان لا يدع الحج والعمرة، وان عبد الله بن عبد الله دخل عليه، فقال: إني لا آمن ان يكون العام بين الناس قتال، فلو اقمت، فقال: قد" حج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحال كفار قريش بينه وبين البيت، فإن يحل بيني وبينه، افعل كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال الله تبارك وتعالى: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21، ثم قال: اشهدكم اني قد اوجبت عمرة، ثم سار حتى إذا كان بالبيداء، قال: والله ما ارى سبيلهما إلا واحدا، اشهدكم اني قد اوجبت مع عمرتي حجا، ثم طاف لهما طوافا واحدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، فَلَوْ أَقَمْتَ، فَقَالَ: قَدْ" حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَإِنْ يُحَلْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، أَفْعَلْ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21، ثُمَّ قَالَ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْبَيْدَاءِ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرَى سَبِيلَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا، ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا.
نافع رحمہ اللہ کہتے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج اور عمرہ کبھی ترک نہیں فرماتے تھے ایک مرتبہ ان کے پاس ان کے صاحبزداے عبداللہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا، اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی حج کے لئے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہو گئے تھے، اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہو گئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے، چنانچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1639، م : 1230.
حدیث نمبر: 5323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رجل: يا رسول الله، من اين تامرنا ان نهل؟ قال:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن"، قال: ويقولون: واهل اليمن من يلملم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ؟ قَالَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشاَمِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ: وَيَقُولُونَ: وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1525، م : 1182.
حدیث نمبر: 5324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما نقتل من الدواب إذا احرمنا؟ قال:" خمس لا جناح على من قتلهن في قتلهن: الحدية، والغراب، والفارة، والكلب العقور، والعقرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا نَقْتُلُ مِنَ الدَّوَابِّ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ قَالَ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ: الحُدَيَّة، وَالْغُرَابُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا: یا رسول اللہ! احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کر سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1199.
حدیث نمبر: 5325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رجل: يا رسول الله، ما نلبس من الثياب إذا احرمنا؟ قال:" لا تلبسوا القميص، ولا السراويل، ولا العمامة، ولا الخفين، إلا احد لم يجد نعلين، فليلبسهما اسفل من الكعبين، ولا البرنس، ولا شيئا من الثياب مسه ورس او زعفران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَلْبَسُ مِنَ الثِّيَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ قَالَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَحَدٌ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! ہم احرام باندھنے کے بعد کون سے کپڑے پہن سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو،بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5794.
حدیث نمبر: 5326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني ثوير ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا من هذا، ودعوا هذا"، يعني: شاربه الاعلى ياخذ منه، يعني: العنفقة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي ثُوَيْرٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا مِنْ هَذَا، وَدَعُوا هَذَا"، يَعْنِي: شَارِبَهُ الْأَعْلَى يَأْخُذُ مِنْهُ، يَعْنِي: الْعَنْفَقَةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اوپر والے ہونٹ کی مونچھوں کو تراش لیا کرو اور نیچے والے ہونٹ کے بالوں کو چھوڑ دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، لضعف ثوير بن أبي فاختة ، وقال الدارقطني وعلي ابن الجنيد : متروك .
حدیث نمبر: 5327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسباط بن محمد ، حدثنا عبد الملك ، عن مسلم بن يناق ، قال: كنت جالسا مع عبد الله بن عمر في مجلس بني عبد الله، فمر فتى مسبلا إزاره من قريش، فدعاه عبد الله بن عمر ، فقال: ممن انت؟ فقال: من بني بكر، فقال: تحب ان ينظر الله تعالى إليك يوم القيامة؟ قال: نعم، قال: ارفع إزارك، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، واوما بإصبعه إلى اذنيه، يقول:" من جر إزاره لا يريد إلا الخيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي مَجْلِسِ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ، فَمَرَّ فَتًى مُسْبِلًا إِزَارَهُ مِنْ قُرَيْشٍ، فَدَعَاهُ عبد اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ بَنِي بَكْرٍ، فَقَالَ: تُحِبُّ أَنْ يَنْظُرَ اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْمَأَ بِإِصْبَعِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ، يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الْخُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مسلم بن یناق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں بنو عبداللہ کی مجلس میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک قریشی نوجوان ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکائے وہاں سے گزرا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے بلایا اور پوچھا: تم کس خاندان سے تعلق رکھتے ہو؟ اس نے کہا بنو بکر سے، فرمایا: کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ قیامت کے دن تم پر نظر رحم فرمائیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، فرمایا: اپنی شلوار اونچی کرو، میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے اپنے ان دو کانوں سے سنا ہے جو شخص صرف تکبر کی وجہ سے اپنی شلوار زمین پر کھینچتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2085.
حدیث نمبر: 5328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن ثوير ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المخنثين من الرجال، والمترجلات من النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ ثُوَيْرٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کر نے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف جدا، لضعف ثويبر .
حدیث نمبر: 5329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان وكان في النسخة التي قرات على عبد الرحمن: نافع، فغيره، فقال: عبد الله بن دينار، كان" ياتي قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَكَانَ فِي النُّسْخَةِ الَّتِي قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ: نَافِعٍ، فَغَيَّرَهُ، فَقَالَ: عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، كَانَ" يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1399.
حدیث نمبر: 5330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" ياتي قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1191، م : 1399.
حدیث نمبر: 5331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن مسلم بن ابي مريم ، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي ، انه قال: رآني عبد الله بن عمر وانا اعبث بالحصى في الصلاة، فلما انصرف نهاني، وقال: اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، قلت: وكيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع؟ قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى، وقبض اصابعه كلها، واشار بإصبعه التي تلي الإبهام، ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: رَآنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصَى فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ نَهَانِي، وَقَالَ: اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، قُلْتُ: وَكَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى".
علی بن عبدالرحمن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے دوران نماز کھیلتے ہوئے دیکھا، تو نماز سے فارغ ہو کر مجھے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا نماز میں اسی طرح کیا کرو جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دائیں ہتھیلی کو دائیں ران پر رکھ کر تمام انگلیاں بند کر لیتے تھے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ فرماتے تھے اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 580.
حدیث نمبر: 5332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الجماعة تفضل على صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 645، م : 650.
حدیث نمبر: 5333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن الزهري ، عن رجل من آل خالد بن اسيد، قال: قلت لابن عمر : إنا" نجد صلاة الخوف في القرآن وصلاة الحضر، ولا نجد صلاة السفر؟! فقال: إن الله تعالى بعث محمدا صلى الله عليه وسلم ولا نعلم شيئا، فإنما نفعل كما راينا محمدا صلى الله عليه وسلم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : إِنَّا" نَجِدُ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ وَصَلَاةَ الْحَضَرِ، وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ؟! فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
آل خالد بن اسید کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ قرآن کریم میں ہمیں نماز خوف اور حضر کی نماز کا تذکرہ تو ملتا ہے لیکن سفر کی نماز کا تذکرہ نہیں ملتا (اس کے باوجود سفر میں نماز قصر کی جاتی ہے؟) انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت مبعوث فرمایا ہم کچھ نہیں جانتے تھے ہم تو وہ کریں گے جیسے ہم نے انہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح ، وهذا إسناد لم يقمه الإمام مالك كما قال ابن عبد البر في التمهيد 161/11 .
حدیث نمبر: 5334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على راحلته في السفر حيثما توجهت به".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 700.
حدیث نمبر: 5335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم راى بصاقا في جدار القبلة، فحكه، ثم اقبل على الناس، فقال:" إذا كان احدكم يصلي فلا يبصقن قبل وجهه، فإن الله عز وجل قبل وجهه إذا صلى"، قال إسحاق في حديثه: بصاقا.(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ، فَحَكَّهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِهِ إِذَا صَلَّى"، قَالَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ: بُصَاقًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب تھوک لگا ہوا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے نہ تھوکا کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 406، م :547.
حدیث نمبر: 5336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بزعفران او ورس، وقال:" من لم يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ، وَقَالَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم کو زعفران یا ورس سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا: اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5852، م :1177.
حدیث نمبر: 5337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم ، عن ابيه ، انه قال: بيداؤكم هذه التي تكذبون على رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها!" ما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا من عند المسجد"، يعني: مسجد ذي الحليفة، قال عبد الرحمن: وقد سمعته من مالك.(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا!" مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ"، يَعْنِي: مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ مَالِكٍ.
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے یہ وہ مقام بیداء ہے جس کے متعلق تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط نسبت کرتے ہو، بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1541، م :1186.
حدیث نمبر: 5338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا عبد الرزاق ، حدثنا مالك ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبيد بن جريج ، انه قال لعبد الله بن عمر: يا ابا عبد الرحمن، رايتك تصنع اربعا لم ار من اصحابك من يصنعها! قال: ما هن يا ابن جريج؟ قال: رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال، ولم تهلل انت حتى يكون يوم التروية! فقال عبد الله :" اما الاركان: فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال السبتية: فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعال التي ليس فيها شعر، ويتوضا فيها، فانا احب ان البسها، واما الصفرة: فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، فانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال: فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به ناقته".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ مِنْ أَصْحَابِكَ مَنْ يَصْنَعُهَا! قَالَ: مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ! فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" أَمَّا الْأَرْكَانُ: فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ: فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ: فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ: فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ نَاقَتُهُ".
عبید ابن جریج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ کو چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں جو میں آپ کے ساتھیوں میں آپ کے علاوہ کسی اور کو کرتے ہوئے نہیں دیکھتا، انہوں نے پوچھا کہ وہ کون سے کام ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ میں دیکھتا ہوں کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے ہیں،کسی اور رکن کا استلام نہیں کرتے، میں آپ کو رنگی ہوئی کھالوں کی جوتیاں پہنے ہوئے دیکھتا ہوں، اور میں دیکھتا ہوں کہ آپ اپنی داڑھی کو رنگین کرتے ہیں؟ اور میں دیکھتا ہوں کہ جب آپ مکہ مکرمہ میں ہوتے ہیں تو لوگ چاند دیکھتے ہی تلبیہ پڑھ لیتے ہیں اور آپ اس وقت تک تلبیہ نہیں پڑھتے جب تک ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ نہ آ جائے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رکن یمانی اور حجر اسود ہی کو بوسہ دینے کی جو بات ہے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف انہی دو کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں فرماتے تھے، رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہننے کی جو بات ہے تو خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسی جوتی پہنی ہے، اسے پہن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو بھی فرما لیتے تھے اور اسے پسند کرتے تھے، داڑھی کو رنگنے کا جو مسئلہ ہے، سو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی داڑھی رنگتے ہوئے دیکھا ہے اور احرام باندھنے کی جو بات ہے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھاجب تک سواری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر روانہ نہیں ہو جاتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 166، م :1187.
حدیث نمبر: 5339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، حدثنا سعيد بن عبد الرحمن الجمحي ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" فرض زكاة الفطر من رمضان، صاعا من تمر، او صاعا من شعير، على كل حر او عبد، ذكر او انثى، من المسلمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکر و مؤنث اور آزاد و غلام سب مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، اخبرني سالم ، ان ابن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينما رجل يجر إزاره من الخيلاء خسف به، فهو يتجلجل في الارض إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ خُسِفَ بِهِ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے کو زمین پر گھسیٹتا چلا جا رہا تھا کہ اچانک زمین میں دھنس گیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5790 .
حدیث نمبر: 5341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن صلاة الليل؟ فقال:" صلاة الليل مثنى مثنى، تسلم في كل ركعتين، فإذا خفت الصبح فصل ركعة توتر لك ما قبلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، تُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَكْعَةً تُوتِرُ لَكَ مَا قَبْلَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، تم نے رات میں جتنی نماز پڑھی ہو گی ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 473، م :729، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 5342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعمر بن بشر ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما مر بالحجر قال:" لا تدخلوا مساكن الذين ظلموا، إلا ان تكونوا باكين، ان يصيبكم ما اصابهم"، وتقنع بردائه وهو على الرحل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا مَرَّ بِالْحِجْرِ قَالَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ"، وَتَقَنَّعَ بِرِدَائِهِ وَهُوَ عَلَى الرَّحْلِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قوم ثمود پر سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منہ پر چادر ڈھانپ لی اور اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3380 .
حدیث نمبر: 5343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، وقال مرة: حيوة ، عن ابن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يا معشر النساء، تصدقن واكثرن، فإني رايتكن اكثر اهل النار، لكثرة اللعن وكفر العشير، ما رايت من ناقصات عقل ودين اغلب لذي لب منكن"، قالت: يا رسول الله، وما نقصان العقل والدين؟ قال:" اما نقصان العقل والدين، فشهادة امراتين تعدل شهادة رجل، فهذا نقصان العقل، وتمكث الليالي لا تصلي، وتفطر في رمضان، فهذا نقصان الدين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوف ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، وَقَالَ مَرَّةً: حَيْوَةُ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ وَأَكْثِرْنَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ، لِكَثْرَةِ اللَّعْنِ وَكُفْرِ الْعَشِيرِ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ:" أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ، فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ، فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ، وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ لَا تُصَلِّي، وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ، فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے گروہ خواتین! کثرت سے صدقہ دیا کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تمہاری اکثریت دیکھی ہے اور ایسا تمہاری لعن طعن میں کثرت اور شوہروں کی نافرمانی کی وجہ سے ہو گا، میں نے تم سے بڑھ کر دین و عقل کے اعتبار سے کوئی ناقص مخلوق ایسی نہیں دیکھی جو تم سے زیادہ کسی عقلمند آدمی پر غالب آ جاتی ہو ایک خاتون نے پوچھا: یا رسول اللہ! دین و عقل میں ناقص ہونے سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہونا تو عقل کے ناقص ہونے کی علامت ہے اور کئی دنوں تک نماز روزہ نہ کر سکنا دین کے ناقص ہونے کی علامت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 79.
حدیث نمبر: 5344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اليد العليا خير من اليد السفلى، اليد العليا المنفقة، واليد السفلى السائلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ، وَالْيَدُ السُّفْلَى السَّائِلَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اوپر والے ہاتھ سے مرادخرچ کر نے والا اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1429، م :1033.
حدیث نمبر: 5345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا اسامة بن زيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر بزكاة الفطر ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ صدقہ فطر عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 1503، وهذا إسناد حسن من أجل أسامة بن زيد .
حدیث نمبر: 5346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا موسى بن عقبة ، عن سالم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف بغير الله.." فقال فيه قولا شديدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ.." فَقَالَ فِيهِ قَوْلًا شَدِيدًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غیر اللہ کی قسم کھاتا ہے۔۔۔۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق سخت بات ارشاد فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: واخبرنا سالم، قال: واخبرنا سالم، عن عبد الله بن عمر، قال: اكثر ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحلف بهذه اليمين، يقول:" لا ومقلب القلوب".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سَالِمٌ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَكْثَرُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْلِفُ بِهَذِهِ الْيَمِينِ، يَقُولُ:" لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر جن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے وہ یہ تھے «لا و مقلب القلوب» نہیں، مقلب القلوب کی قسم

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6617 .
حدیث نمبر: 5348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" سبق بالخيل وراهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حدثنا عبد الله ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَبَّقَ بِالْخَيْلِ وَرَاهَنَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ منعقد کروایا اور ایک جگہ مقرر کر کے شرط لگائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا ابو حمزة يعني السكري ، عن ابن ابي ليلى ، عن صدقة المكي ، عن ابن عمر ، قال: اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشر الاواخر من رمضان، فاتخذ له فيه بيت من سعف، قال: فاخرج راسه ذات يوم، فقال:" إن المصلي يناجي ربه عز وجل، فلينظر احدكم بما يناجي ربه، ولا يجهر بعضكم على بعض بالقراءة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ يَعْنِي السُّكَّرِيَّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صَدَقَةَ الْمَكِّيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَاتُّخِذَ لَهُ فِيهِ بَيْتٌ مِنْ سَعَفٍ، قَالَ: فَأَخْرَجَ رَأْسَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمُصَلِّيَ يُنَاجِي رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ بِمَا يُنَاجِي رَبَّهُ، وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھجور کی شاخوں سے ایک خیمہ بنادیا گیا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے سر نکالا اور ارشاد فرمایا: جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے، اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے کیا مناجات کر رہے ہو؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، ابن أبي ليلى-وإن كان سيء الحفظ- قد تابعه معمر بن راشد فيما مضى برقم : 4928 .
حدیث نمبر: 5350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الملك الحراني ، اخبرنا الدراوردي ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قرن بين حجته وعمرته، اجزاه لهما طواف واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحَرَّانِيُّ ، أَخْبَرَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَرَنَ بَيْنَ حَجَّتِهِ وَعُمْرَتِهِ، أَجْزَأَهُ لَهُمَا طَوَافٌ وَاحِدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حج و عمرہ کا قران کرے اس کے لئے ان دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کافی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح موقوفا بهذا اللفظ .
حدیث نمبر: 5351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله يعني ابن مبارك ، اخبرنا موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة"، فقال ابو بكر: إن احد شقي ثوبي يسترخي إلا ان اتعاهد ذلك منه؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنك لست ممن يصنع ذلك خيلاء"، قال موسى: قلت لسالم: اذكر عبد الله:" من جر إزاره"؟ قال: لم اسمعه ذكر إلا" ثوبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ ثَوْبِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ خُيَلَاءَ"، قَالَ مُوسَى: قُلْتُ لِسَالِمٍ: أَذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ"؟ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ ذَكَرَ إِلَّا" ثَوْبَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3665 .
حدیث نمبر: 5352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا موسى بن عقبة ، فذكر مثله بإسناده.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ بِإِسْنَادِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3665 .
حدیث نمبر: 5353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن طلحة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينزل الدجال في هذه السبخة بمر قناة، فيكون اكثر من يخرج إليه النساء، حتى إن الرجل ليرجع إلى حميمه، وإلى امه، وابنته، واخته، وعمته، فيوثقها رباطا، مخافة ان تخرج إليه، ثم يسلط الله المسلمين عليه، فيقتلونه ويقتلون شيعته، حتى إن اليهودي ليختبئ تحت الشجرة او الحجر، فيقول الحجر او الشجرة للمسلم: هذا يهودي تحتي، فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْزِلُ الدَّجَّالُ فِي هَذِهِ السَّبَخَةِ بِمَرِّ قَنَاةَ، فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَخْرُجُ إِلَيْهِ النِّسَاءُ، حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَرْجِعُ إِلَى حَمِيمِهِ، وَإِلَى أُمِّهِ، وَابْنَتِهِ، وَأُخْتِهِ، وَعَمَّتِهِ، فَيُوثِقُهَا رِبَاطًا، مَخَافَةَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ، ثُمَّ يُسَلِّطُ اللَّهُ الْمُسْلِمِينَ عَلَيْهِ، فَيَقْتُلُونَهُ وَيَقْتُلُونَ شِيعَتَهُ، حَتَّى إِنَّ الْيَهُودِيَّ لَيَخْتَبِئُ تَحْتَ الشَّجَرَةِ أَوْ الْحَجَرِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوْ الشَّجَرَةُ لِلْمُسْلِمِ: هَذَا يَهُودِيٌّ تَحْتِي، فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دجال اس مرقناۃ کی دلدلی زمین میں آ کر پڑاؤ ڈالے گا، اس کے پاس نکل نکل کر جانے والوں میں اکثریت خواتین کی ہو گی اور نوبت یہاں تک جاپہنچے گی کہ ایک آدمی اپنے گھر میں اپنی ماں، بیٹی، بہن اور پھوپھی کے پاس آ کر انہیں اس اندیشے سے کہ کہیں یہ دجال کے پاس نہ چلی جائیں، رسیوں سے باندھ دے گا، پھر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دجال پر تسلط عطاء فرمائے گا اور وہ اسے اور اس کے ہمنواؤں کو قتل کر دیں گے، حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی درخت یا پتھر کے نیچے چھپا ہو گا تو وہ درخت اور پتھر مسلمانوں سے پکار پکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے، آ کر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، فيه محمد بن إسحاق وهو مدلس، وقد عنعن .
حدیث نمبر: 5354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الملك ، اخبرنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فسمعته استغفر مائة مرة، ثم يقول:" اللهم اغفر لي، وارحمني، وتب علي، إنك انت التواب الرحيم"، او" إنك تواب غفور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ اسْتَغْفَرَ مِائَةَ مَرَّةٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ"، أَوْ" إِنَّكَ تَوَّابٌ غَفُورٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سو مرتبہ استغفار کرتے ہوئے سنا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ أَوْ إِنَّكَ تَوَّابٌ غَفُورٌ» اے اللہ مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھ پر توجہ فرما، بیشک تو نہایت توبہ قبول کرنے والا نہایت مہربان ہے یا یہ کہ نہایت بخشنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح .
حدیث نمبر: 5355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، قال: وقال عطاء ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الكوثر نهر في الجنة، حافتاه من ذهب، والماء يجري على اللؤلؤ وماؤه اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، قَالَ: وَقَالَ عَطَاءٌ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَوْثَرُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ، حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ، وَالْمَاءُ يَجْرِي عَلَى اللُّؤْلُؤِ وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: کوثر جنت میں ایک نہر ہو گی جس کے دونوں کنارے سونے کے ہوں گے اور اس کا پانی موتیوں پر بہتا ہو گا، نیز اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد فيه ضعف ، فإن عطاء قد اختلط ، وراويه عنه هنا ورقاء ابن عمر اليشكري، وهو ممن روى عنه بعد الاختلاط، لكن سيأتي برقم : 5913 من طريق حماد بن زيد ، وهو ممن روى عن عطاء قبل الاختلاط.
حدیث نمبر: 5356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن القزع في الراس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ فِي الرَّأْسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا ہے، (قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2120.
حدیث نمبر: 5357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن خالد بن ابي عمران ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:" المسلم اخو المسلم لا يظلمه ولا يخذله". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ويقول:" والذي نفس محمد بيده، ما تواد اثنان ففرق بينهما إلا بذنب يحدثه احدهما". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان يقول:" للمرء المسلم على اخيه من المعروف ست: يشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، وينصحه إذا غاب، ويشهده، ويسلم عليه إذا لقيه، ويجيبه إذا دعاه، ويتبعه إذا مات"، ونهى عن هجرة المسلم اخاه فوق ثلاث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَيَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا تَوَادَّ اثْنَانِ فَفُرِّقَ بَيْنَهُمَا إِلَّا بِذَنْبٍ يُحْدِثُهُ أَحَدُهُمَا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ يَقُولُ:" لِلْمَرْءِ الْمُسْلِمِ عَلَى أَخِيهِ مِنَ الْمَعْرُوفِ سِتٌّ: يُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَنْصَحُهُ إِذَا غَابَ، وَيَشْهَدُهُ، وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيَتْبَعُهُ إِذَا مَاتَ"، وَنَهَى عَنْ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس پر نہ ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے رسوا کرتا ہے۔ اور فرماتے تھے: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، جو دو آدمی بھی آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں اور ان دونوں کے درمیان جدائی ہو جائے تو وہ یقیناً ان میں سے کسی ایک کے گناہ کی وجہ سے ہو گی، اور فرماتے تھے کہ ایک مسلمان آدمی پر اپنے بھائی کے چھ حقوق ہیں، چھینک آنے پر اس کا جواب دے، بیمار ہونے پر اس کی عیادت کرے، اس کی غیر موجودگی میں خیرخواہی کرے، ملاقات ہونے پر اسے سلام کرے، دعوت دینے پر قبول کرے اور فوت ہو جانے پر اس کے جنازے میں شرکت کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف ، لضعف ابن لهيعة .
حدیث نمبر: 5358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة في مسجدي، افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي، أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف ، لضعف عبدالله بن عمر .
حدیث نمبر: 5359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا الهذيل بن بلال ، عن ابن عبيد ، عن ابيه، انه جلس ذات يوم بمكة، وعبد الله بن عمر معه، فقال ابي : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن مثل المنافق يوم القيامة كالشاة بين الربيضين من الغنم، إن اتت هؤلاء نطحتها وإن اتت هؤلاء نطحتها"، فقال له ابن عمر : كذبت، فاثنى القوم على ابي خيرا، او معروفا، فقال ابن عمر: لا اظن صاحبكم إلا كما تقولون، ولكني شاهد نبي الله صلى الله عليه وسلم إذ قال:" كالشاة بين الغنمين"، فقال: هو سواء، فقال: هكذا سمعته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا الْهُذَيْلُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنِ ابْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ بِمَكَّةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَعَهُ، فَقَالَ أَبِي : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ مِنَ الْغَنَمِ، إِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْتَهَا وَإِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْتَهَا"، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : كَذَبْتَ، فَأَثْنَى الْقَوْمُ عَلَى أَبِي خَيْرًا، أَوْ مَعْرُوفًا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا أَظُنُّ صَاحِبَكُمْ إِلَّا كَمَا تَقُولُونَ، وَلَكِنِّي شَاهِدٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ:" كَالشَّاةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ"، فَقَالَ: هُوَ سَوَاءٌ، فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُهُ.
ابن عبید رحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کسی مجلس میں بیٹھے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی وہاں تشریف فرما تھے، میرے والد صاحب کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن منافق کی مثال اس بکری کی سی ہو گی جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے، تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ آپ کو غلطی لگی ہے، ادھر لوگ میرے والد صاحب کی تعریف کر نے لگے، تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھی کو ویسا ہی سمجھتا ہوں جیسے تم لوگ کہہ رہے ہو لیکن میں بھی اس مجلس میں موجود تھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر «غنمين» کا لفظ استعمال کیا تھا، عبید نے فرمایا کہ یہ دونوں برابر ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناد ضعيف ، لضعف الهذيل بن بلال .
حدیث نمبر: 5360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابان بن يزيد ، حدثنا قتادة ، حدثني عبد الله بن بابي المكي ، قال: صليت إلى جنب عبد الله بن عمر ، قال: فلما قضى الصلاة ضرب بيده على فخذه، فقال:" الا اعلمك تحية الصلاة كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا؟" فتلا علي هؤلاء الكلمات، يعني: قول ابي موسى الاشعري في التشهد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَابَيْ الْمَكِّيُّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ، فَقَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ تَحِيَّةَ الصَّلَاةِ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا؟" فَتَلَا عَلَيَّ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، يَعْنِي: قَوْلَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ فِي التَّشَهُّدِ.
عبداللہ بن بابی المکی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں نماز پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے میری ران پر ہاتھ مارا اور فرمایا: کیا میں تمہیں تحیۃ الصلوٰۃ نہ سکھاؤں جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سکھاتے تھے؟ یہ کہہ کر انہوں نے میرے سامنے تشہد کے وہ کلمات پڑھے جو سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، قال: اخبرنا ثابت ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" فعلت كذا وكذا؟" قال: لا، والذي لا إله إلا هو ما فعلت، قال: فقال له جبريل عليه السلام:" قد فعل، ولكن قد غفر له بقول لا إله إلا الله"، قال حماد: لم يسمع هذا من ابن عمر، بينهما رجل، يعني: ثابتا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟" قَالَ: لَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا فَعَلْتُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام:" قَدْ فَعَلَ، وَلَكِنْ قَدْ غُفِرَ لَهُ بِقَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، قَالَ حَمَّادٌ: لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنَ ابْنِ عُمَرَ، بَيْنَهُمَا رَجُلٌ، يَعْنِي: ثَابِتًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہا ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نے یہ کام کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا، اتنے میں جبرائیل علیہ السلام آ گئے اور کہنے لگے کہ وہ کام تو اس نے کیا ہے لیکن «لا اله الا الله» کہنے کی برکت سے اس کی بخشش ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه مابين ثابت البناني وبين ابن عمر .
حدیث نمبر: 5362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا حلف الرجل، فقال: إن شاء الله، فهو بالخيار، إن شاء فليمض، وإن شاء فليترك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ فَلْيَمْضِ، وَإِنْ شَاءَ فَلْيَتْرُكْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے، اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہئے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، وعبد الوارث ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَعَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثني بكر بن عبد الله ، وبشر بن عائذ الهذلي ، كلاهما عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَبِشْرُ بْنُ عَائِذٍ الْهُذَلِيُّ ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشمی لباس وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده من جهة بكر بن عبدالله المزني صحيح ، وسلف الكلام بشر بن عائذ برقم : 5125 .
حدیث نمبر: 5365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من استعاذ بالله فاعيذوه، ومن سالكم بالله فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، ومن اتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا ما تكافئوه، فادعوا له حتى تعلموا ان قد كافاتموه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ، وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ، فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دے دو، جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کر دو، جو شخص تمہیں دعوت دے اسے قبول کر لو، جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے اس کا بدلہ دو، اگر بدلہ دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان للنبي صلى الله عليه وسلم" خاتم من ذهب، وكان يجعل فصه في باطن يده، قال: فطرحه ذات يوم، فطرح الناس خواتيمهم، ثم اتخذ خاتما من فضة، فكان يختم به ولا يلبسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ يَدِهِ، قَالَ: فَطَرَحَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا، لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہر لگاتے تھے لیکن اسے پہنتے نہیں تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5865، م :2091.
حدیث نمبر: 5367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اجيبوا الدعوة إذا دعيتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَجِيبُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تمہیں دعوت دی جائے تو اسے قبول کر لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5179، م :1429.
حدیث نمبر: 5368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، انه سمع عبد الله بن عمر ، قال: كانت يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم التي يحلف بها:" لا ومقلب القلوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا:" لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے وہ یہ تھے «لا و مقلب القلوب» نہیں، مقلب القلوب کی قسم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :6628 .
حدیث نمبر: 5369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، اخبرني سالم ، انه سمع عبد الله يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" لقي زيد بن عمرو بن نفيل باسفل بلدح، وذلك قبل ان ينزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم الوحي، فقدم إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرة فيها لحم، فابى ان ياكل منها، ثم قال: إني لا آكل مما تذبحون على انصابكم، ولا آكل إلا مما ذكر اسم الله عليه"، حدث هذا عبد الله بن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي لَا آكُلُ ممَا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ، وَلَا آكُلُ إِلَّا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ"، حَدَّثَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے میں نزول وحی کا زمانہ شروع ہونے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات زید بن عمرو بن نفیل سے ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے دستر خوان بچھایا اور گوشت لا کر سامنے رکھا، انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا اور کہنے لگے کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جنہیں تم لوگ اپنے بتوں کے نام پر قربان کرتے ہو، بلکہ میں صرف وہ چیزیں کھاتا ہوں جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :3826 .
حدیث نمبر: 5370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي الصديق ، عن ابن عمر ، قال: همام: في كتابي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وضعتم موتاكم في القبر فقولوا: بسم الله، وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: هَمَّامٌ: فِي كِتَابِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقَبْرِ فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو «بسم الله، وعلي سنة رسول الله» ۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات .
حدیث نمبر: 5371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا محمد بن الحارث الحارثي ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا لقيت الحاج فسلم عليه، وصافحه، ومره ان يستغفر لك، قبل ان يدخل بيته، فإنه مغفور له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا لَقِيتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَصَافِحْهُ، وَمُرْهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ، قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتَهُ، فَإِنَّهُ مَغْفُورٌ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو، اس سے مصافحہ کرو اور اس کے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعاء کرواؤ، کیونکہ وہ بخشا بخشایا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، محمد بن الحارث الحارثي وعبدالرحمن بن البيلماني أبو محمد ضعيفان ، ومحمد بن عبدالرحمن البيلماني ضعيف أيضا ، وقال عنه البخاري : منكر الحديث .
حدیث نمبر: 5372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن الوليد بن كثير ، عن قطن بن وهب بن عويمر بن الاجدع ، عمن حدثه، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، انه سمعه، يقول: حدثني عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة قد حرم الله عليهم الجنة: مدمن الخمر، والعاق، والديوث، الذي يقر في اهله الخبث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ قَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْجَنَّةَ: مُدْمِنُ الْخَمْرِ، وَالْعَاقُّ، وَالدَّيُّوثُ، الَّذِي يُقِرُّ فِي أَهْلِهِ الْخَبَثَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین آدمیوں پر اللہ نے جنت کو حرام قرار دے دیا ہے، شراب کا عادی، والدین کا نافرمان اور وہ بےغیرت آدمی جو اپنے گھر میں گندگی کو برداشت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الشيخ الذي رواه عن سالم ، لكن سيأتي بأطول مما هنا برقم : 6180، وإسناده حسن .
حدیث نمبر: 5373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، سمعت ابي يحدث، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن عمر بن عبد الله ، انه حدثه، ان عبد الله بن عمر لقي ناسا خرجوا من عند مروان، فقال:" من اين جاء هؤلاء؟" قالوا: خرجنا من عند الامير مروان، قال:" وكل حق رايتموه تكلمتم به، واعنتم عليه، وكل منكر رايتموه انكرتموه ورددتموه عليه؟" قالوا: لا والله، بل يقول ما ينكر، فنقول: قد اصبت اصلحك الله، فإذا خرجنا من عنده قلنا: قاتله الله، ما اظلمه وافجره!! قال عبد الله :" كنا بعهد رسول الله صلى الله عليه وسلم نعد هذا نفاقا، لمن كان هكذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ لَقِيَ نَاسًا خَرَجُوا مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ، فَقَالَ:" مِنْ أَيْنَ جَاءَ هَؤُلَاءِ؟" قَالُوا: خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ الْأَمِيرِ مَرْوَانَ، قَالَ:" وَكُلُّ حَقٍّ رَأَيْتُمُوهُ تَكَلَّمْتُمْ بِهِ، وَأَعَنْتُمْ عَلَيْهِ، وَكُلُّ مُنْكَرٍ رَأَيْتُمُوهُ أَنْكَرْتُمُوهُ وَرَدَدْتُمُوهُ عَلَيْهِ؟" قَالُوا: لَا وَاللَّهِ، بَلْ يَقُولُ مَا يُنْكَرُ، فَنَقُولُ: قَدْ أَصَبْتَ أَصْلَحَكَ اللَّهُ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ قُلْنَا: قَاتَلَهُ اللَّهُ، مَا أَظْلَمَهُ وَأَفْجَرَهُ!! قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" كُنَّا بِعَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعُدُّ هَذَا نِفَاقًا، لِمَنْ كَانَ هَكَذَا".
عمر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ مروان کے پاس سے نکل رہے تھے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ان سے ملاقات ہو گئی، انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کہاں سے آ رہے ہیں؟ وہ لوگ بولے کہ ہم امیر مدینہ مروان کے پاس سے آ رہے ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کیا تم نے وہاں جو حق بات دیکھی اس کے متعلق بولے اور اس کی اعانت کی، اور جو منکر دیکھا اس پر نکیر اور تریدد کی؟ وہ کہنے لگے کہ واللہ! ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ غلط بات کہتا تھا اور ہم اس کی تائید کرتے تھے اور اس سے کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ بہتری کا معاملہ کرے، اور جب ہم وہاں سے نکل آئے تو ہم کہنے لگے کہ اللہ اسے قتل کرے، یہ کتنا ظالم اور بدکار ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اس چیز کو ہم نفاق سمجھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ :7178 .
حدیث نمبر: 5374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر ، قال:" اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر بن الخطاب جارية من سبي هوازن، فوهبها لي، فبعثت بها إلى اخوالي من بني جمح، ليصلحوا لي منها حتى اطوف بالبيت ثم آتيهم، وانا اريد ان اصيبها إذا رجعت إليها، قال: فخرجت من المسجد حين فرغت، فإذا الناس يشتدون، فقلت: ما شانكم؟ قالوا: رد علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ابناءنا ونساءنا، قال: قلت: تلك صاحبتكم في بني جمح، فاذهبوا فخذوها، فذهبوا فاخذوها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَارِيَةً مِنْ سَبْيِ هَوَازِنَ، فَوَهَبَهَا لِي، فَبَعَثْتُ بِهَا إِلَى أَخْوَالِي مِنْ بَنِي جُمَحٍ، لِيُصْلِحُوا لِي مِنْهَا حَتَّى أَطُوفَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ آتِيَهُمْ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُصِيبَهَا إِذَا رَجَعْتُ إِلَيْهَا، قَالَ: فَخَرَجْتُ مِنَ الْمَسْجِدِ حِينَ فَرَغْتُ، فَإِذَا النَّاسُ يَشْتَدُّونَ، فَقُلْتُ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: رَدَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْنَاءَنَا وَنِسَاءَنَا، قَالَ: قُلْتُ: تِلْكَ صَاحِبَتُكُمْ فِي بَنِي جُمَحٍ، فَاذْهَبُوا فَخُذُوهَا، فَذَهَبُوا فَأَخَذُوهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بنو ہوازن کے قیدیوں میں سے ایک باندی عطاء فرمائی وہ انہوں نے مجھے ہبہ کر دی، میں نے اسے بنوجمح میں اپنے ننہیال بھجوادیا تاکہ وہ اسے تیار کریں اور میں بیت اللہ کا طواف کر آؤں، واپس آکر میرا ارادہ اس سے خلوت کرنے کا تھا، چنانچہ فارغ ہو کر جب میں مسجد سے نکلا تو دیکھا کہ لوگ بھاگے جا رہے ہیں، میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہمارے بیٹے اور عورتیں واپس لوٹا دی ہیں، میں نے کہا کہ پھر تمہاری ایک عورت بنوجمح میں بھی ہے، جا کر اسے وہاں سے لے آؤ، چنانچہ انہوں نے وہاں جا کر اسے حاصل کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ، ابن إسحاق صرح بالتحديث هنا ، فانتفت شبهة تدليسه .
حدیث نمبر: 5375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، قال: جلست انا ومحمد الكندي إلى عبد الله بن عمر، ثم قمت من عنده، فجلست إلى سعيد بن المسيب، قال: فجاء صاحبي وقد اصفر وجهه، وتغير لونه، فقال: قم إلي، قلت: الم اكن جالسا معك الساعة؟ فقال سعيد: قم إلى صاحبك، قال: فقمت إليه، فقال: الم تسمع إلى ما قال ابن عمر ؟ قلت: وما قال؟ قال: اتاه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، اعلي جناح ان احلف بالكعبة؟ قال: ولم تحلف بالكعبة؟ إذا حلفت بالكعبة فاحلف برب الكعبة، فإن عمر كان إذا حلف، قال: كلا وابي، فحلف بها يوما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحلف بابيك ولا بغير الله، فإنه من حلف بغير الله فقد اشرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: جَلَسْتُ أَنَا وَمُحَمَّدٌ الْكِنْدِيُّ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ثُمَّ قُمْتُ مِنْ عِنْدِهِ، فَجَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبِي وَقَدْ اصْفَرَّ وَجْهُهُ، وَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ، فَقَالَ: قُمْ إِلَيَّ، قُلْتُ: أَلَمْ أَكُنْ جَالِسًا مَعَكَ السَّاعَةَ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: قُمْ إِلَى صَاحِبِكَ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَلَمْ تَسْمَعْ إِلَى مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ ؟ قُلْتُ: وَمَا قَالَ؟ قَالَ: أَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَعَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَحْلِفَ بِالْكَعْبَةِ؟ قَالَ: وَلِمَ تَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ؟ إِذَا حَلَفْتَ بِالْكَعْبَةِ فَاحْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ إِذَا حَلَفَ، قَالَ: كَلَّا وَأَبِي، فَحَلَفَ بِهَا يَوْمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ وَلَا بِغَيْرِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اور محمد کندی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھ گیا، اتنی دیر میں میرا ساتھی آیا، اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا، اس نے آتے ہی کہا کہ میرے ساتھ چلو، میں نے کہا: ابھی میں تمہارے ساتھ ہی تو بیٹھا ہوا تھا، سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہنے لگے کہ تم اپنے ساتھی کے ساتھ جاؤ، چنانچہ میں اٹھ کھڑا ہوا، اس نے مجھ سے کہا کہ تم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بات سنی؟ میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا کہا ہے؟ اس نے کہا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا، اے ابوعبدالرحمن! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ، کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ «كلا وابي» کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بھی انہوں نے یہی قسم کھا لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے باپ یا کسی غیر اللہ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والاشرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة محمد الكندي .
حدیث نمبر: 5376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، وحسين بن محمد ، قالا: حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن ابي قلابة ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ستخرج نار من حضرموت او من بحر حضرموت قبل يوم القيامة، تحشر الناس"، قال: قلنا: يا رسول الله، فماذا تامرنا؟ قال:" عليكم بالشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ أَوْ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، تَحْشُرُ النَّاسَ"، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَاذَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالشَّاَمِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قیامت کے قریب حضرموت کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی، ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن محمد بن عبد الرحمن يعني ابن ثوبان مولى بني زهرة، انه سمع ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ينظر الله إلى الذي يجر إزاره خيلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ ثَوْبَانَ مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ خُيَلَاءَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5783، م :2085.
حدیث نمبر: 5378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن زيد ، عن بشر بن حرب ، سمعت ابن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند حجرة عائشة يقول:" ينصب لكل غادر لواء يوم القيامة، ولا غدرة اعظم من غدرة إمام عامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ يَقُولُ:" يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا غَدْرَةَ أَعْظَمُ مِنْ غَدْرَةِ إِمَامِ عَامَّةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قریب یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور سربراہ مملکت کے دھوکے سے بڑھ کر کسی کا دھوکہ نہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح ، وهذا سند حسن في الشواهد .
حدیث نمبر: 5379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي يحيى ، عن ابن عباس ، ان رجلين اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم المدعي البينة، فلم يكن له بينة، فاستحلف المطلوب، فحلف بالله الذي لا إله إلا هو، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت قد فعلت، ولكن غفر لك بإخلاصك قول لا إله إلا الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُدَّعِيَ الْبَيِّنَةَ، فَلَمْ يَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ، فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ قَدْ فَعَلْتَ، وَلَكِنْ غُفِرَ لَكَ بِإِخْلَاصِكَ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا جھگڑا لے کر آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی سے گواہوں کا تقاضا کیا، اس کے پاس گواہ نہیں تھے، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی علیہ سے قسم کا مطالبہ کیا، اس نے یوں قسم کھائی کہ اس اللہ کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے قسم کھالی لیکن تمہارے «لا اله الا الله» کہنے میں اخلاص کی برکت سے تمہارے سارے گناہ معاف ہو گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف .
حدیث نمبر: 5380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله، إلا انه قال:" اخبرني جبريل صلى الله عليه وسلم انك قد فعلت، ولكن الله غفر لك".حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" أَخْبَرَنِي جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّكَ قَدْ فَعَلْتَ، وَلَكِنَّ اللَّهَ غَفَرَ لَكَ".
گزشتہ حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھے بتایا ہے کہ تم نے وہ کام تو کیا ہے لیکن «لا اله الا الله» کہنے کی برکت سے تمہاری بخشش ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه بين ثابت البناني وبين ابن عمر .
حدیث نمبر: 5381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، عن بيان ، عن وبرة ، عن سعيد بن جبير ، قال: خرج علينا عبد الله بن عمر ، ونحن نرجو ان يحدثنا حديثا، او حديثا حسنا، فبدرنا رجل منا، يقال له الحكم، فقال: يا ابا عبد الرحمن، ما تقول في القتال في الفتنة؟ قال: ثكلتك امك! وهل تدري ما الفتنة؟! إن محمدا صلى الله عليه وسلم كان" يقاتل المشركين، فكان الدخول فيهم او في دينهم فتنة، وليس كقتالكم على الملك!!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ وَبَرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يُحَدِّثَنَا حَدِيثًا، أَوْ حَدِيثًا حَسَنًا، فَبَدَرَنَا رَجُلٌ مِنَّا، يُقَالُ لَهُ الْحَكَمُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا تَقُولُ فِي الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ؟ قَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ! وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ؟! إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، فَكَانَ الدُّخُولُ فِيهِمْ أَوْ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ!!".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس تشریف لائے، ہمیں امید تھی کہ وہ ہم سے عمدہ احادیث بیان کریں گے لیکن ہم سے پہلے ہی ایک آدمی جس کا نام حکم تھا بول پڑا اور کہنے لگا، اے ابوعبدالرحمن! فتنہ کے ایام میں قتال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا: تیری ماں تجھے روئے، کیا تجھے معلوم ہے کہ فتنہ کیا چیز ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے قتال کیا کرتے تھے، ان میں یا ان کے دین میں داخل ہونا فتنہ تھا، ایسا نہیں تھا جیسے آج تم حکومت کی خاطر قتال کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :4651 .
حدیث نمبر: 5382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن البهي ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لعائشة:" ناوليني الخمرة من المسجد"، فقالت: إني قد احدثت، فقال:" اوحيضتك في يدك!؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَهِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ:" نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ"، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَحْدَثْتُ، فَقَالَ:" أَوَحَيْضَتُكِ فِي يَدِكِ!؟".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: مجھے مسجد سے چٹائی پکڑانا، وہ کہنے لگیں کہ میرا وضو نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: الحديث متنه صحيح ، وفي إسناده اضطراب .
حدیث نمبر: 5383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: سئل كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: مرتين، فقالت عائشة لقد علم ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد" اعتمر ثلاثة سوى العمرة التي قرنها بحجة الوداع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَرَّتَيْنِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" اعْتَمَرَ ثَلَاثَةً سِوَى الْعُمْرَةِ الَّتِي قَرَنَهَا بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ".
مجاہد رحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے کہا دو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو معلوم ہوا تو فرمایا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو معلوم بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو عمرہ کیا تھا، اس کے علاوہ تین عمرے کئے تھے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات .
حدیث نمبر: 5384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كنت في سرية من سرايا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحاص الناس حيصة، وكنت فيمن حاص، فقلنا: كيف نصنع وقد فررنا من الزحف وبؤنا بالغضب؟! ثم قلنا: لو دخلنا المدينة فبتنا، ثم قلنا: لو عرضنا انفسنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن كانت له توبة، وإلا ذهبنا، فاتيناه قبل صلاة الغداة، فخرج، فقال:" من القوم؟" قال: فقلنا: نحن الفرارون! قال:" لا، بل انتم العكارون، انا فئتكم، وانا فئة المسلمين"، قال: فاتيناه حتى قبلنا يده.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، وَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، فَقُلْنَا: كَيْفَ نَصْنَعُ وَقَدْ فَرَرْنَا مِنَ الزَّحْفِ وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ؟! ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ فَبِتْنَا، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ تَوْبَةٌ، وَإِلَّا ذَهَبْنَا، فَأَتَيْنَاهُ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَخَرَجَ، فَقَالَ:" مَنْ الْقَوْمُ؟" قَالَ: فَقُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ! قَالَ:" لَا، بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ، أَنَا فِئَتُكُمْ، وَأَنَا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ"، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ حَتَّى قَبَّلْنَا يَدَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد میں شریک تھا، لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے، ان میں میں بھی شامل تھا، بعد میں ہم لوگ سوچنے لگے کہ اب کیا ہو گا؟ ہم تو میدان جنگ سے پشت پھیر کر بھاگے اور اللہ کا غضب لے کر لوٹے ہیں، پھر ہم کہنے لگے کہ مدینہ منورہ چل کر رات وہیں گزارتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہو جائیں گے، اگر تو یہ قبول ہو گئی تو بہت اچھا ورنہ دوبارہ قتال کے لئے روانہ ہو جائیں گے، چنانچہ ہم لوگ نماز فجر سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے تو فرمایا: کون لوگ ہو؟ ہم نے عرض کیا فرار ہو کر بھاگنے والے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کر نے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں، پھر ہم نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد.
حدیث نمبر: 5385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا زهير ، حدثنا عمارة بن غزية ، عن يحيى بن راشد ، قال: خرجنا حجاجا، عشرة من اهل الشام حتى اتينا مكة، فذكر الحديث، قال: فاتيناه فخرج إلينا، يعني ابن عمر ، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من حالت شفاعته دون حد من حدود الله عز وجل، فقد ضاد الله في امره، ومن مات وعليه دين، فليس بالدينار ولا بالدرهم، ولكنها الحسنات والسيئات، ومن خاصم في باطل وهو يعلمه، لم يزل في سخط الله حتى ينزع، ومن قال في مؤمن ما ليس فيه، اسكنه الله ردغة الخبال حتى يخرج مما قال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا، عَشَرَةً مِنْ أَهْلِ الشَّاَمِ حَتَّى أَتَيْنَا مَكَّةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا، يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَدْ ضَادَّ اللَّهَ فِي أَمْرِهِ، وَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَلَيْسَ بِالدِّينَارِ وَلَا بِالدِّرْهَمِ، وَلَكِنَّهَا الْحَسَنَاتُ وَالسَّيِّئَاتُ، وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ، لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَنْزِعَ، وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ، أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ".
یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ ہم دس آدمی اہل شام میں سے حج کے اراداے سے نکلے اور مکہ مکرمہ پہنچے، پھر ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس گئے، وہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کی سفارش اللہ کی مقرر کردہ کسی سزا کے درمیان حائل ہو جائے تو گویا اس نے اللہ کے ساتھ ضد کی، جو شخص مقروض ہو کر مر گیا تو اس کا قرض درہم و دینار سے نہیں، نیکیوں اور گناہوں سے ادا کیا جائے گا، جو شخص غلطی پر ہو کر جھگڑا کرتا ہے اور وہ اپنے آپ کو غلطی پر سمجھتا بھی ہے تو وہ اس وقت تک اللہ کی ناراضگی میں رہتا ہے جب تک اس معاملے سے پیچھے نہیں ہٹ جاتا، اور جو شخص کسی مسلمان کے متعلق کوئی ایسی بات کہتا ہے جو اس میں نہیں ہے، اللہ اسے اہل جہنم کی پیپ کے مقام پر ٹھہرائے گا یہاں تک کہ وہ بات کہنے سے باز آ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله يعني ابن دينار ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من نزع يدا من طاعة، فلا حجة له يوم القيامة، ومن مات مفارقا للجماعة، فقد مات ميتة جاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، فَلَا حُجَّةَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ، فَقَدْ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے، قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص جماعت کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنما الناس كإبل مائة، لا تكاد تجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ،عبدالرحمن بن عبدالله-وإن كان في حديثه ضعف - قد توبع .
حدیث نمبر: 5388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قرا هذه الآية: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6 قال:" يقومون حتى يبلغ الرشح آذانهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ:" يَقُومُونَ حَتَّى يَبْلُغَ الرَّشْحُ آذَانَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت «يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ» جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2862.
حدیث نمبر: 5389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سكن بن نافع الباهلي ابو الحسين ، حدثنا صالح بن ابي الاخضر ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال:" كنت اعزب شابا ابيت في المسجد في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانت الكلاب تقبل وتدبر في المسجد، فلم يكونوا يرشون شيئا من ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَكَنُ بْنُ نَافِعٍ الْبَاهِلِيُّ أَبُو الْحَسَينِ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كُنْتُ أَعْزَبَ شَابًّا أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ الْكِلَابُ تُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَمْ يَكُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جب میں کنوارا نوجوان تھا، تو رات کو مسجد نبوی میں سو جایا کرتا تھا، اس وقت مسجد میں کتے آیا جایا کرتے تھے اور لوگ اس کے بعد زمین پر معمولی سا چھڑکاؤ بھی نہ کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح بن أبي صالح الأخضر ، وقوله : كنت أعزب شابا أبيت في المسجد ، أخرجه بنحوه مطولا : خ : 1121 ، و م : 2479 .
حدیث نمبر: 5390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو طعمة ، قال ابن لهيعة: لا اعرف إيش اسمه، قال: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المربد، فخرجت معه، فكنت عن يمينه، واقبل ابو بكر فتاخرت له، فكان عن يمينه، وكنت عن يساره، ثم اقبل عمر، فتنحيت له، فكان عن يساره، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم المربد، فإذا بازقاق على المربد فيها خمر، قال ابن عمر: فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدية، قال: وما عرفت المدية إلا يومئذ، فامر بالزقاق فشقت، ثم قال:" لعنت الخمر، وشاربها، وساقيها، وبائعها، ومبتاعها، وحاملها، والمحمولة إليه، وعاصرها، ومعتصرها، وآكل ثمنها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو طُعْمَةَ ، قَالَ ابْنُ لَهِيعَةَ: لَا أَعْرِفُ إِيشْ اسْمُهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمِرْبَدِ، فَخَرَجْتُ مَعَهُ، فَكُنْتُ عَنْ يَمِينِهِ، وَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَتَأَخَّرْتُ لَهُ، فَكَانَ عَنْ يَمِينِهِ، وَكُنْتُ عَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ، فَتَنَحَّيْتُ لَهُ، فَكَانَ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِرْبَدَ، فَإِذَا بِأَزْقَاقٍ عَلَى الْمِرْبَدِ فِيهَا خَمْرٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُدْيَةِ، قَالَ: وَمَا عَرَفْتُ الْمُدْيَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ، فَأَمَرَ بِالزِّقَاقِ فَشُقَّتْ، ثُمَّ قَالَ:" لُعِنَتْ الْخَمْرُ، وَشَارِبُهَا، وَسَاقِيهَا، وَبَائِعُهَا، وَمُبْتَاعُهَا، وَحَامِلُهَا، وَالْمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ، وَعَاصِرُهَا، وَمُعْتَصِرُهَا، وَآكِلُ ثَمَنِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اونٹوں کے باڑے کی طرف تشریف لے گئے، میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا گیا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب تھا، تھوڑی دیر بعد سامنے سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دئیے، میں اپنی جگہ سے ہٹ گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف آ گئے اور میں بائیں جانب، اتنے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی آ گئے، میں پھر اپنی جگہ سے ہٹ گیا اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب آ گئے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اونٹوں کے باڑے میں پہنچے تو وہاں کچھ مشکیزے نظر آئے جن میں شراب تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چھری منگوائی، مجھے چھری نامی کسی چیز کا اسی دن پتہ چلا، بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان مشکیزوں کو چاک کر دیا گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب پر، اس کے پینے اور پلانے والے پر، اس کے بیچنے اور خریدنے والے پر، اس کے اٹھانے اور اٹھوانے والے پر، اس کے نچوڑنے اور نچڑوانے والے پر، اور اس کی قیمت کھانے پر لعنت ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن ، عبدالله بن لهيعة - وإن كان ضعيفا - قد روى عنه أيضا ابن وهب وسماعه منه قبل احتراق كتبه ، والمرفوع منه صحيح بطرقه وشواهده .
حدیث نمبر: 5391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد العزيز بن عمر يعني ابن عبد العزيز ، عن ابي طعمة مولاهم، وعن عبد الرحمن بن عبد الله الغافقي ، انهما سمعا ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعنت الخمر على عشرة وجوه" فذكر الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي طُعْمَةَ مَوْلَاهُمْ، وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْغَافِقِيِّ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لُعِنَتْ الْخَمْرُ عَلَى عَشَرَةِ وُجُوهٍ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو طعمة ، انه قال: كنت عند ابن عمر، إذ جاءه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، إني اقوى على الصيام في السفر، فقال ابن عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من لم يقبل رخصة الله، كان عليه من الإثم مثل جبال عرفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو طُعْمَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي أَقْوَى عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ لَمْ يَقْبَلْ رُخْصَةَ اللَّهِ، كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ جِبَالِ عَرَفَةَ".
ابوطعمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا، اے ابو عبدالرحمن! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی طرف سے دی جانے والی رخصت کو قبول نہیں کرتا، اس پر عرفہ کے پہاڑوں کے برابر گناہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، لضعف ابن لهيعة .
حدیث نمبر: 5393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الزبير ، سالت جابرا ، عن إمساك الكلب، فقال: اخبرني ابن عمر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من امسكه، نقص من اجره كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، سَأَلْتُ جَابِرًا ، عَنْ إِمْسَاكِ الْكَلْبِ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَمْسَكَهُ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
ابوزبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کتے رکھنے کا مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کتا رکھتا ہے اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، لضعف ابن لهيعة ، وقد سلف بإسناد صحيح برقم: 4479 بلفظ: «من اقتنى كلبا ليس بضار ولا كلب ماشية نقص من أجره كل يوم قيراطان» .
حدیث نمبر: 5394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا جعفر بن ربيعة ، عن عبد الرحمن بن رافع الحضرمي ، قال:" رايت ابن عمر في المصلى في الفطر، وإلى جنبه ابن له، فقال لابنه: هل تدري كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع في هذا اليوم؟ قال: لا ادري، قال ابن عمر : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي قبل الخطبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الْحَضْرَمِيِّ ، قَالَ:" رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي الْمُصَلَّى فِي الْفِطْرِ، وَإِلَى جَنْبِهِ ابْنٌ لَهُ، فَقَالَ لِابْنِهِ: هَلْ تَدْرِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي هَذَا الْيَوْمِ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ ابْنُ عُمَرَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
عبدالرحمن بن رافع حضرمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو عیدالفطر کے دن عیدگاہ میں دیکھا، ان کی ایک جانب ان کا ایک بیٹا تھا، وہ اپنے بیٹے سے کہنے لگے کیا تم جانتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آج کے دن کیا کرتے تھے؟ اس نے کہا: مجھے معلوم نہیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 963، م :888.
حدیث نمبر: 5395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس بن عبيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مطل الغني ظلم، وإذا احلت على مليء فاتبعه، ولا بيعتين في واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُحِلْتَ عَلَى مَلِيءٍ فَاتْبَعْهُ، وَلَا بَيْعَتَيْنِ فِي وَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تمہیں کسی مالدار کے حوالے کر دیا جائے تو اس کے پیچھے لگ کر اپنا قرض اس سے وصول کرو اور ایک معاملے میں دو بیع کرنا صیحح نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره ، وهذا إسناد رجاله ثقات .
حدیث نمبر: 5396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تبيتن النار في بيوتكم، فإنها عدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبِيتَنَّ النَّارُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّهَا عَدُوٌّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو کیونکہ وہ دشمن ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة .
حدیث نمبر: 5397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبيد الله بن ابي جعفر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت" المغانم تجزا خمسة اجزاء، ثم يسهم عليها، فما كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم فهو له، يتخير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ" الْمَغَانِمَ تُجَزَّأُ خَمْسَةَ أَجْزَاءٍ، ثُمَّ يُسْهَمُ عَلَيْهَا، فَمَا كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ لَهُ، يَتَخَيَّرُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے مال غنیمت کو پانچ حصوں میں تقسیم ہوتے ہوئے دیکھا ہے، پھر اس کا حصہ لگتے ہوئے بھی دیکھا ہے، اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو حصہ ہوتا تھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، لضعف ابن لهيعة .
حدیث نمبر: 5398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبيد الله بن ابي جعفر ، عن زيد بن اسلم ، قال: سمعت رجلا سال عبد الله بن عمر عن بيع المزايدة، فقال ابن عمر :" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع احدكم على بيع اخيه، إلا الغنائم والمواريث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الْمُزَايَدَةِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، إِلَّا الْغَنَائِمَ وَالْمَوَارِيثَ".
زید بن اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نیلامی کی بیع کے متعلق سوال پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے سوائے مال غنیمت کے یا مال وراثت کے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، لضعف ابن لهيعة .
حدیث نمبر: 5399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا ليث ، حدثنا عاصم ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: سالت ابن عمر عن صلاة الليل، فقال ابن عمر : سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، وانا بينهما، فقال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فبادر الصبح بركعة، وركعتين قبل صلاة الغداة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، وَأَنَا بَيْنَهُمَا، فَقَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَبَادِرْ الصُّبْحَ بِرَكْعَةٍ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ".
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا جبکہ میں ان دونوں کے درمیان تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم .
حدیث نمبر: 5400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لاعن بين رجل وامراته، والحق الولد بامه، وكان انتفى من ولدها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَاعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ، وَكَانَ انْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر ا دی اور بچے کو ماں کے حوالے کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5315، م :1494.
حدیث نمبر: 5401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رمل من الحجر إلى الحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، عبدالله العمري-وإن كان ضعيفا-متابع .
حدیث نمبر: 5402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا عبد العزيز بن محمد ابن الاندراوردي مولى بني ليث، عن عمرو بن يحيى بن عمارة بن ابي حسن الانصاري ثم المحاربي، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن عمه واسع بن حبان ، قال: قلت لابن عمر : اخبرني عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، كيف كانت؟ قال: فذكر" التكبير كلما وضع راسه وكلما رفعه، وذكر السلام عليكم ورحمة الله عن يمينه، السلام عليكم عن يساره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدِ ابْنِ الْأَنْدَرَاوَرْدِيُّ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَسَنٍ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْمُحَارِبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : أَخْبِرْنِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ كَانَتْ؟ قَالَ: فَذَكَرَ" التَّكْبِيرَ كُلَّمَا وَضَعَ رَأْسَهُ وَكُلَّمَا رَفَعَهُ، وَذَكَرَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَنْ يَمِينِهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ عَنْ يَسَارِهِ".
واسع بن حبان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہر مرتبہ سر جھکاتے اور اٹھاتے وقت تکبیر کا ذکر کیا اور دائیں جانب «السلام عليكم ورحمته الله» کا اور بائیں جانب «السلام عليكم» کا ذکر کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، حدثنا ابن بلال يعني سليمان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" ياتي قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِلَالٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1191، م :1399.
حدیث نمبر: 5404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا ابن بلال ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين، إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :2980.
حدیث نمبر: 5405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا سليمان بن بلال ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم رجل يخدع في البيع، فقال له:" من بايعت، فقل: لا خلابة"، فكان يقول إذا بايع: لا خلابة، وكان في لسانه رتة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ:" مَنْ بَايَعْتَ، فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ"، فَكَانَ يَقُولُ إِذَا بَايَعَ: لَا خِلَابَةَ، وَكَانَ فِي لِسَانِهِ رُتَّةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا تذکر ہ ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جس سے خرید و فروخت کیا کرو اس سے یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔ چونکہ اس کی زبان میں لکنت تھی لہٰذا وہ «لاخلابه» کے بجائے «لاخيابه» کہہ دیتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1533.
حدیث نمبر: 5406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا سليمان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه كان" يصلي على راحلته في السفر حيثما توجهت به، وذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصنع ذلك في السفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ".
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی سفر میں اس طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1000، م :700.
حدیث نمبر: 5407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال:" لا البسه ابدا"، قال: فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْبَسُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبَذَهُ، وَقَالَ:" لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، قَالَ: فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: آئندہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چنانچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :5867.
حدیث نمبر: 5408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا ليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، وهو يصلي بين يدي الناس، فحتها، ثم قال حين انصرف من الصلاة:" إن احدكم إذا كان في الصلاة، فإن الله عز وجل قبل وجهه، فلا يتنخمن احد قبل وجهه في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، وَهُوَ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيْ النَّاسِ، فَحَتَّهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدٌ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 753، م :547.
حدیث نمبر: 5409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" ادهن بزيت غير مقتت، وهو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ادَّهَنَ بِزَيْتٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، لضعف فرقد السبخي .
حدیث نمبر: 5410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا عقبة بن ابي الصهباء ، حدثنا سالم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، ثم سلم، فاستقبل مطلع الشمس، فقال:" الا إن الفتنة هاهنا، الا إن الفتنة هاهنا، حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ أَبِي الصَّهْبَاءِ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَاسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھی اور سلام پھیر کر سورج طلوع ہونے کے رخ پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور دو مرتبہ فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح ، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 5411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، عن نافع ، قال: سئل ابن عمر عن صوم يوم عرفة، فقال:" لم يصمه النبي صلى الله عليه وسلم، ولا ابو بكر، ولا عمر، ولا عثمان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَقَالَ:" لَمْ يَصُمْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَبُو بَكْرٍ، وَلَا عُمَرُ، وَلَا عُثْمَانُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یوم عرفہ کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کا روزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا خلفاء ثلاثہ میں سے کسی نے نہیں رکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده ، وهذا إسناد ضعيف ، مؤمل سيء الحفظ .
حدیث نمبر: 5411M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، عن رجل ، عن ابن عمر ، قال: لم يصمه النبي صلى الله عليه وسلم، ولا ابو بكر، ولا عمر، ولا عثمان، يعني: يوم عرفة.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمْ يَصُمْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَبُو بَكْرٍ، وَلَا عُمَرُ، وَلَا عُثْمَانُ، يَعْنِي: يَوْمَ عَرَفَةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یوم عرفہ کے روزے کے متعلق فرمایا کہ اس دن کا روزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا خلفاء ثلاثہ میں سے کسی نے نہیں رکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح كسابقه ، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن ابن عمر .
حدیث نمبر: 5412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا سليم بن اخضر ، حدثني عبيد الله ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قسم في النفل للفرس سهمين، وللرجل سهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَسَمَ فِي النَّفَلِ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ، وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خبیر کے موقع پر) گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2863، م :1762.
حدیث نمبر: 5413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، ان ابن عمر كان" يصلي على راحلته في السفر، اينما توجهت به، قال: وذكر ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك في السفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ، أَيْنَمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ، قَالَ: وَذَكَرَ ابْنُ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ".
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی سفر میں اس طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :1096.
حدیث نمبر: 5414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا إسحاق بن عبد الله يعني ابن ابي طلحة ، عن عبيد الله بن مقسم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قرا هذه الآية ذات يوم على المنبر: وما قدروا الله حق قدره والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون سورة الزمر آية 67 ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هكذا بيده، ويحركها، يقبل بها ويدبر:" يمجد الرب نفسه: انا الجبار، انا المتكبر، انا الملك، انا العزيز، انا الكريم"، فرجف برسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر، حتى قلنا ليخرن به.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ سورة الزمر آية 67 وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَكَذَا بِيَدِهِ، وَيُحَرِّكُهَا، يُقْبِلُ بِهَا وَيُدْبِرُ:" يُمَجِّدُ الرَّبُّ نَفْسَهُ: أَنَا الْجَبَّارُ، أَنَا الْمُتَكَبِّرُ، أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْعَزِيزُ، أَنَا الْكَرِيمُ"، فَرَجَفَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرُ، حَتَّى قُلْنَا لَيَخِرَّنَّ بِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر یہ آیت تلاوت فرمائی «وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ» اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں کو آگے پیچھے لے جا کر حرکت دیتے ہوئے کہنے لگے کہ پروردگار اپنی بزرگی خود بیان کرے گا اور کہے کہ میں ہوں جبار، میں ہوں متکبر، میں ہوں بادشاہ، میں ہوں غالب، میں ہوں سخی یہ کہتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کانپنے لگے، یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے ہی نہ گر جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :2788.
حدیث نمبر: 5415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، قال: سالت ابن عمر عن الاوعية، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تلك الاوعية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تِلْكَ الْأَوْعِيَةِ".
ثابت رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے برتنوں کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں سے منع فرمایا ہے (جو شراب کشید کرنے کے لئے استعمال ہوتے تھے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا حبيب يعني المعلم ، عن عطاء ، عن عروة بن الزبير ، انه سال ابن عمر : اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتمر في رجب؟ قال: نعم، فاخبر بذلك عائشة ، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن، ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عمرة إلا وهو معه،" وما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رجب قط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ : أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَمِرُ فِي رَجَبٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ،" وَمَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ قَطُّ".
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں! عروہ نے یہ بات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا: اللہ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1777، م :1255.
حدیث نمبر: 5417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا انس بن سيرين ، عن ابن عمر ، انه قال:" حفظت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر ركعات: ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ:" حَفِظْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :1180.
حدیث نمبر: 5418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، او يقول احدهما لصاحبه: اختر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں یا یہ کہ ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے کہہ دے کہ اختیار کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2107، م :1531.
حدیث نمبر: 5419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، قال: دخل عبد الله بن عمر على عبد الله بن عامر يعوده، فقال: ما لك لا تدعو لي؟ قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل لا يقبل صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول"، وقد كنت على البصرة، يعني: عاملا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: مَا لَكَ لَا تَدْعُو لِي؟ قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ"، وَقَدْ كُنْتَ عَلَى الْبَصْرَةِ، يَعْنِي: عَامِلًا.
مصعب بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ابن عامر کے پاس ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے، ابن عامر نے ان سے کہا کہ آپ میرے لئے دعاء کیوں نہیں فرماتے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے اور تم بصرہ کے گورنر رہ چکے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ، م : 224 .
حدیث نمبر: 5420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابن ابي نجيح انباني، قال: سمعت ابي يحدث، عن رجل ، عن ابن عمر ، انه ساله عن صوم يوم عرفة، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يصمه، ومع ابي بكر فلم يصمه، ومع عمر فلم يصمه، ومع عثمان فلم يصمه، وانا لا اصومه، ولا آمرك، ولا انهاك، إن شئت فصمه، وإن شئت فلا تصمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَأَنَا لَا أَصُومُهُ، وَلَا آمُرُكَ، وَلَا أَنْهَاكَ، إِنْ شِئْتَ فَصُمْهُ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَصُمْهُ".
ابونجیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کی متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن انہوں نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا، میں نے سیدنا ابوبکر سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ حج کیا، لیکن انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہ رکھا، میں اس دن کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں، اس لئے اگر تمہاری مرضی ہو تو وہ روزہ رکھ لو، نہ ہو تو نہ رکھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده ، وهذا إسناد ضعيف ، لإبهام الرجل الراوي عن ابن عمر .
حدیث نمبر: 5421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا مسلم بن ابي مريم ، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي ، ان رجلا صلى إلى جنب ابن عمر ، فجعل يعبث بالحصى، فقال: لا تعبث بالحصى، فإنه من الشيطان، ولكن اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، قال هكذا، وارانا وهيب، وصفه عفان:" وضع يده اليسرى، وبسط اصابعه على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى، وكانه عقد، واشار بالسبابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا صَلَّى إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَجَعَلَ يَعْبَثُ بِالْحَصَى، فَقَالَ: لَا تَعْبَثْ بِالْحَصَى، فَإِنَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَلَكِنْ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، قَالَ هَكَذَا، وَأَرَانَا وُهَيْبٌ، وَصَفَهُ عَفَّانُ:" وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى، وَبَسَطَ أَصَابِعَهُ عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى، وَكَأَنَّهُ عَقَدَ، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو دوران نماز کھیلتے ہوئے دیکھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: نماز میں مت کھیلو کیونکہ یہ شیطانی کام ہے اور اسی طرح کرو جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور انگلی سے اشارہ کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :580.
حدیث نمبر: 5422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، وعبد الرزاق ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عمرى ولا رقبى، فمن اعمر شيئا او ارقبه فهو له حياته ومماته"، قال ابن بكر في حديثه: قال عطاء: والرقبى هي للآخر، قال عبد الرزاق: مني ومنك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عُمْرَى وَلَا رُقْبَى، فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا أَوْ أُرْقِبَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ"، قَالَ ابْنُ بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ عَطَاءٌ: وَالرُّقْبَى هِيَ لِلْآخِرِ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: مِنِّي وَمِنْكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی کی موت تک یا عمر بھر کے لئے کوئی زمین دینے کی کوئی حیثیت نہیں، جسے ایسی زمین دی گئی ہو وہ زندگی اور موت کے بعد بھی اسی کی ہو گی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، حبيب بن أبي ثابت مدلس ، وقد عنعن ، وقد صرح عند عبدالرزاق (16920) أنه لم يسمع من ابن عمر الا الحديث في العمرى ، ولم يخبر عطاء في العمرى شيئا .
حدیث نمبر: 5423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة ، عن ثابت ، قال: قلت لابن عمر :" انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر؟ قال: قد زعموا ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ :" أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ".
ثابت رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا، کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، لوگ یہی کہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1997 .
حدیث نمبر: 5424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: عبد الله بن دينار اخبرني، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بلالا ينادي بليل او ابن ام مكتوم ينادي بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ أَوْ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :620.
حدیث نمبر: 5425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يتناجى اثنان دون واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جب تم تین آدمی ہو تو) تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6288، م :2183.
حدیث نمبر: 5426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1233، م :1526.
حدیث نمبر: 5427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان يلبس المحرم ثوبا صبغ بورس او زعفران، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يكن له نعلان فليلبس الخفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا صُبِغَ بِوَرْسٍ أَوْ زَعْفَرَانٍ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو زعفران یا ورس سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا: اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5794.
حدیث نمبر: 5428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، ويقول:" ها إن الفتن هاهنا، إن الفتن هاهنا، حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ، وَيَقُولُ:" هَا إِنَّ الْفِتَنَ هَاهُنَا، إِنَّ الْفِتَنَ هَاهُنَا، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور دو مرتبہ فرمایا:فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5296، م :2905.
حدیث نمبر: 5429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عقبة بن حريث ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر، والدباء، والمزفت، وامر ان ينتبذ في الاسقية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ، وَالدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَأَمَرَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے، دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور مشکیزوں میں نبیذ بنانے کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1997.
حدیث نمبر: 5430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ليلة القدر، قال:" تحروها في السبع الاواخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، قَالَ:" تَحَرَّوْهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے شب قدر کے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز بن اسد ابو الاسود ، حدثنا شعبة ، حدثنا عبد الله بن دينار ، سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما من عند الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ أَبُو الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا مِنْ عِنْدِ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، سمعت المغيرة بن سلمان يحدث، عن ابن عمر ، قال:" عشر ركعات كان النبي صلى الله عليه وسلم يداوم عليهن: ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعد الظهر، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الفجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ سَلْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" عَشْرُ رَكَعَاتٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدَاوِمُ عَلَيْهِنَّ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں جن پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوام فرماتے تھے، ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں، نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ، خ : 1180 .
حدیث نمبر: 5433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن عبد الله بن عمر ، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليراجعها حتى تطهر، ثم ليطلقها إن شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا إِنْ شَاءَ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے، پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5252، م :1471.
حدیث نمبر: 5434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني إن شاء الله انس بن سيرين ، سمعت ابن عمر ، يقول: طلق ابن عمر امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليراجعها حتى تطهر، ثم ليطلقها"، قال: قلت: احتسب بها؟ قال: فمه؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنَسُ بْنُ سِيرِين ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا"، قَالَ: قُلْتُ: احْتُسِبَ بِهَا؟ قَالَ: فَمَهْ؟!.
انس بن سرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکر ہ کیا، تو انہوں نے فرمایا: اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، جب وہ پاک ہو جائے تو اس کو ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو ایام کی حالت میں دی تھی؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کیا وجہ تھی؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5252، م :1471.
حدیث نمبر: 5435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا جبلة ، قال: كنا بالمدينة في بعث اهل العراق، فاصابتنا سنة، فجعل عبد الله بن الزبير يرزقنا التمر، وكان عبد الله بن عمر يمر بنا فيقول: لا تقارنوا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن القران، إلا ان يستامر الرجل منكم اخاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْثِ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ، فَجَعَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْقِرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْمِرَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ".
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :2045.
حدیث نمبر: 5436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، قال عفان، عن صفوان بن محرز ، قال: كنت آخذا بيد ابن عمر ، إذ عرض له رجل، فقال: كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في النجوى يوم القيامة؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل يدني المؤمن، فيضع عليه كنفه، ويستره من الناس، ويقرره بذنوبه، ويقول له: اتعرف ذنب كذا؟ اتعرف ذنب كذا؟ اتعرف ذنب كذا؟ حتى إذا قرره بذنوبه، وراى في نفسه انه قد هلك، قال: فإني قد سترتها عليك في الدنيا، وإني اغفرها لك اليوم، ثم يعطى كتاب حسناته، واما الكفار والمنافقون ف ويقول الاشهاد هؤلاء الذين كذبوا على ربهم الا لعنة الله على الظالمين سورة هود آية 18".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ عَفَّانُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ ، إِذْ عَرَضَ لَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ، فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، وَيَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، وَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ، وَيَقُولُ لَهُ: أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ، وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ قَدْ هَلَكَ، قَالَ: فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَإِنِّي أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، ثُمَّ يُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ ف وَيَقُولُ الأَشْهَادُ هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ سورة هود آية 18".
صفوان بن محرز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، ایک آدمی آ کر کہنے لگا کہ قیامت کے دن جو سرگوشی ہو گی، اس کے متعلق آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کر یں گے اور اس پر اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں کی نگاہوں سے مستور کر لیں گے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائیں گے اور اس سے فرمائیں گے کیا تجھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے؟ جب وہ اپنے سارے گناہوں کا اقرار کر چکے گا اور اپنے دل میں یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہو گیا، تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی تھی اور آج تیری بخشش کرتا ہوں، پھر اسے اس کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا، باقی رہے کفار اور منافقین تو گواہ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی تکذیب کیا کرتے تھے، آگاہ رہو! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2441، م :2868.
حدیث نمبر: 5437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" من استطاع ان يموت بالمدينة فليفعل، فإني اشفع لمن مات بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَفْعَلْ، فَإِنِّي أَشْفَعُ لِمَنْ مَاتَ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مدینہ میں مر سکتا ہو، اسے ایسا ہی کرنا چاہئے کیونکہ میں مدینہ میں مرنے والوں کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن واقد ، سمعت نافعا ، ان رجلا اتى ابن عمر ، فجعل يلقي إليه الطعام، فجعل ياكل اكلا كثيرا، فقال لنافع: لا تدخلن هذا علي، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الكافر ياكل في سبعة امعاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدٍ ، سَمِعْتُ نَافِعًا ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ ، فَجَعَلَ يُلْقِي إِلَيْهِ الطَّعَامَ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، فَقَالَ لِنَافِعٍ: لَا تُدْخِلَنَّ هَذَا عَلَيَّ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک مسکین آدمی کو دیکھا، انہوں نے اسے قریب بلا کر اس کے آگے کھانا رکھا، وہ بہت سا کھانا کھا گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ دیکھ کر مجھ سے فرمایا: آئندہ یہ میرے پاس نہ آئے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5393، م :2060.
حدیث نمبر: 5439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5783، م :2085.
حدیث نمبر: 5440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضب، فقال:" لست آكله ولا محرمه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ:" لَسْتُ آكِلَهُ وَلَا مُحَرِّمَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5536.
حدیث نمبر: 5441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالحجر:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين، إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْحِجْرِ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قوم ثمود کے قریب سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2980.
حدیث نمبر: 5442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان عمر ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم ان" الجنابة تصيبه من الليل، فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يغسل ذكره ويتوضا، ثم ينام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ ذَكَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ" الْجَنَابَةَ تُصِيبُهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأَ، ثُمَّ يَنَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ بعض اوقات رات کو ان پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وضو کر لیا کرو اور شرمگاہ کو دھو کر سو جایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عقبة بن حريث ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان ملتمسها، فليلتمسها في العشر الاواخر، فإن عجز او ضعف، فلا يغلب على السبع البواقي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مُلْتَمِسَهَا، فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَإِنْ عَجَزَ أَوْ ضَعُفَ، فَلَا يُغْلَبْ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے، اگر اس سے عاجز آ جائے یا کمزور ہو جائے تو آخری سات راتوں پر مغلوب نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2015، م :1165.
حدیث نمبر: 5444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رمل الاشواط الثلاثة الاول حول البيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَمَلَ الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ الْأُوَلَ حَوْلَ الْبَيْتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے گرد طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1617، م :1261.
حدیث نمبر: 5445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1535.
حدیث نمبر: 5446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من ايام اعظم عند الله، ولا احب إليه من العمل فيهن، من هذه الايام العشر، فاكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ، وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْعَمَلِ فِيهِنَّ، مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ، فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر کوئی دن اللہ کی نگاہوں میں معظم نہیں اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی اور دن میں اعمال اتنے زیادہ پسند ہیں اس لئے ان دونوں میں تہلیل و تکبیر اور تحمید کی کثرت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد.
حدیث نمبر: 5447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي على راحلته حيث توجهت به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1000، م :700.
حدیث نمبر: 5448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي بعد الجمعة ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1180.
حدیث نمبر: 5449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، ان معاوية قدم مكة، فدخل الكعبة، فبعث إلى ابن عمر : اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" صلى بين الساريتين بحيال الباب"، فجاء ابن الزبير، فرج الباب رجا شديدا، ففتح له، فقال لمعاوية: اما إنك قد علمت اني كنت اعلم مثل الذي يعلم، ولكنك حسدتني!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَدَخَلَ الْكَعْبَةَ، فَبَعَثَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ : أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" صَلَّى بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ بِحِيَالِ الْبَابِ"، فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَرَجَّ الْبَابَ رَجًّا شَدِيدًا، فَفُتِحَ لَهُ، فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ: أَمَا إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي كُنْتُ أَعْلَمُ مِثْلَ الَّذِي يَعْلَمُ، وَلَكِنَّكَ حَسَدْتَنِي!!.
عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے تو بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے، اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر کس حصے میں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ باب کعبہ کے عین سامنے دو ستونوں کے درمیان، اتنی دیر میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ آ گئے اور زور زور سے دروازہ بجایا دروازہ کھلا تو انہوں نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کو معلوم تھا کہ یہ بات ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرح مجھے بھی پتہ ہے (پھر بھی آپ نے یہ بات ان سے دریافت کروائی؟) اصل بات یہ ہے کہ آپ کو مجھ سے حسد ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جئتم الجمعة فاغتسلوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جِئْتُمْ الْجُمُعَةَ فَاغْتَسِلُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 844.
حدیث نمبر: 5451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا عمرو بن يحيى ، عن سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على حمار او حمارة، وهو متوجه إلى خيبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ أَوْ حِمَارَةٍ، وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو جا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 700.
حدیث نمبر: 5452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معمر بن سليمان الرقي ابو عبد الله ، حدثنا زياد بن خيثمة ، عن علي بن النعمان بن قراد ، عن رجل ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خيرت بين الشفاعة، او يدخل نصف امتي الجنة، فاخترت الشفاعة، لانها اعم واكفى، اترونها للمنقين؟! لا، ولكنها للمتلوثين، الخطاءون"، قال زياد: اما إنها لحن، ولكن هكذا حدثنا الذي حدثنا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ قُرَادٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ، أَوْ يَدْخُلُ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ، لِأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَكْفَى، أَتُرَوْنَهَا لِلْمُنَقَّيْنَ؟! لَا، وَلَكِنَّهَا لِلْمُتَلَوِّثِينَ، الْخَطَّاءُونَ"، قَالَ زِيَادٌ: أَمَا إِنَّهَا لَحْنٌ، وَلَكِنْ هَكَذَا حَدَّثَنَا الَّذِي حَدَّثَنَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے دو باتوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا گیا شفاعت کا یا نصف امت کے جنت میں داخل ہونے کا، تو میں نے شفاعت کو اختیار کر لیا، کیونکہ یہ زیادہ عام اور کفایت کرنے والی چیز ہے کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ متقیوں کے لئے ہو گی؟ نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے ہو گی جو گناہوں میں ملوث ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام راويه عن ابن عمر ، ولجهالة علي بن النعمان بن قراد .
حدیث نمبر: 5453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، اخبرني ابو سلمة ، انه سمع ابن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الشهر تسع وعشرون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1907، م :1080.
حدیث نمبر: 5454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، ونافع مولى ابن عمر، ان ابن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الليل ركعتان، فإذا خفتم الصبح، فاوتروا بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَنَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ رَكْعَتَانِ، فَإِذَا خِفْتُمْ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرُوا بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کی ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 473، م :729.
حدیث نمبر: 5455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ترك العصر حتى تفوته، فكانما وتر اهله وماله"، وقال شيبان: يعني: غلب على اهله وماله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول:" مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ حَتَّى تَفُوتَهُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ"، وقَالَ شَيْبَانُ: يَعْنِي: غُلِبَ عَلَى أَهْلِهِ وَمَالِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :626.
حدیث نمبر: 5456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله تعالى عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :844.
حدیث نمبر: 5457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، حدثني رجل ، انه سمع ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لكل غادر لواء يوم القيامة، يقال: هذه غدرة فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح وهذا إسناد ضيف لإبهام الرجل الذي رواه عن ابن عمر .
حدیث نمبر: 5458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى في بعض مغازيه امراة مقتولة، فانكر ذلك، ونهى عن قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر فرمائی اور عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3015، م :1744.
حدیث نمبر: 5459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رجم يهوديا ويهودية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 7543، م :1699.
حدیث نمبر: 5460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، سمعت محمد بن عباد بن جعفر ، يقول: امرت مسلم بن يسار مولى نافع بن عبد الحارث ان يسال ابن عمر وانا جالس بينهما: ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم فيمن جر إزاره من الخيلاء شيئا؟ فقال: سمعته يقول:" لا ينظر الله عز وجل إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: أَمَرْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَسَارٍ مَوْلَى نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ أَنْ يَسْأَلَ ابْنَ عُمَرَ وَأَنَا جَالِسٌ بَيْنَهُمَا: مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ شَيْئًا؟ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
محمد بن عباد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے مسلم بن یسار سے کہا کہ میری موجودگی میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ سوال پوچھیں کہ تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین پر لٹکانے والے کے متعلق آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایسے شخص پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5783، م :2085.
حدیث نمبر: 5461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا ابو حمزة يعني السكري ، عن إبراهيم يعني الصائغ ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يفصل بين الوتر والشفع بتسليمة، ويسمعناها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ يَعْنِي السُّكَّرِيَّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي الصَّائِغَ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَفْصِلُ بَيْنَ الْوَتْرِ وَالشَّفْعِ بِتَسْلِيمَةٍ، وَيُسْمِعُنَاهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر اور دو رکعتوں کے ددرمیان سلام کے ذریعے فصل فرماتے تھے اور سلام کی آواز ہمارے کانوں میں آتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد بن ابي قرة ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان حالفا، فلا يحلف إلا بالله عز وجل"، وكانت قريش تحلف بآبائها، فقال:" لا تحلفوا بآبائكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلَا يَحْلِفْ إِلَّا بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"، وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا، فَقَالَ:" لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے، قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے اس لئے فرمایا: اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن نافع اخبره، عن ابن عمر ، ان" امراة كانت ترعى على آل كعب بن مالك غنما بسلع، فخافت على شاة منها الموت، فذبحتها بحجر، فذكر ذلك للرسول صلى الله عليه وسلم، فامرهم باكلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ أَخْبَرَهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ" امْرَأَةً كَانَتْ تَرْعَى عَلَى آلِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ غَنَمًا بِسَلْعٍ، فَخَافَتْ عَلَى شَاةٍ مِنْهَا الْمَوْتَ، فَذَبَحَتْهَا بِحَجَرٍ، فَذُكِرَ ذَلِكَ للرسول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جوسلعمیں ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح .
حدیث نمبر: 5464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، سمعت رجلا من الانصار من بني سلمة، يحدث عبد الله بن عمر في المسجد، ان" جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما له بسلع، فعرض لشاة منها، فخافت عليها، فاخذت لخافة من حجر، فذبحتها بها، فسالوا النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فامرهم باكلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، سَمِعْتُ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ، يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فِي الْمَسْجِدِ، أَنَّ" جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِسَلْعٍ، فَعَرَضَ لِشَاةٍ مِنْهَا، فَخَافَتْ عَلَيْهَا، فَأَخَذَتْ لِخَافَةً مِنْ حَجَرٍ، فَذَبَحَتْهَا بِهَا، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے بنو سلمہ کے ایک آدمی کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو سلع میں ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کر دیا، لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم دریافت کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، محمد بن إسحاق - وإن كان مدلسا ، وقد عنعن- وقد تابعه ايوب بن موسى عن نافع فيما سلف برقم 4597.
حدیث نمبر: 5465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى ان يسافر بالمصحف إلى ارض العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْمُصْحَفِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں سفر پر جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، م : 1869 ، محمد بن إسحاق - وإن كان مدلسا ، وقد عنعن- قد توبع .
حدیث نمبر: 5466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله" ينهى عن بيع حبل الحبلة، وذاك ان اهل الجاهلية كانوا يبيعون ذلك البيع، فنهاهم عن ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ" يَنْهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ، وَذَاكَ أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَبِيعُونَ ذَلِكَ الْبَيْعَ، فَنَهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اونٹ کا گوشت حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کے بدلے بیچا کرتے تھے اور حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے سے مراد جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے اس کا بچہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ : 2256، م :1514 ، وهذا إسناد حسن ، محمد بن إسحاق - وإن عنعن هنا- قد صرح بالتحديث في الرواية الآتية برقم : 6308 ، فانتفت شبهة تدليسه.
حدیث نمبر: 5467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، عن حجاج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من ترك العصر متعمدا حتى تغرب الشمس، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر نماز عصر چھوڑ دے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، م :626 ، وهذا إسناد ضعيف ، حجاج مدلس ، وقد عنعن .
حدیث نمبر: 5468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا العوام ، اخبرني حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تمنعوا نساءكم المساجد، وبيوتهن خير لهن"، قال: فقال ابن لعبد الله بن عمر: بلى، والله لنمنعهن! فقال ابن عمر: تسمعني احدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتقول ما تقول؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ، وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ"، قَالَ: فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: بَلَى، وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ! فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: تَسْمَعُنِي أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ مَا تَقُولُ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو، البتہ ان کے گھر ان کے حق میں زیادہ بہتر ہیں، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف ، حبيب بن أبي ثابت مدلس، وقد عنعن .
حدیث نمبر: 5469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو داود عمر بن سعد ، حدثنا بدر بن عثمان ، عن عبيد الله بن مروان ، عن ابي عائشة ، عن ابن عمر ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة بعد طلوع الشمس، فقال:" رايت قبيل الفجر كاني اعطيت المقاليد والموازين، فاما المقاليد فهذه المفاتيح، واما الموازين، فهذه التي تزنون بها، فوضعت في كفة، ووضعت امتي في كفة، فوزنت بهم، فرجحت، ثم جيء بابي بكر، فوزن بهم، فوزن، ثم جيء بعمر، فوزن، فوزن، ثم جيء بعثمان، فوزن بهم، ثم رفعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" رَأَيْتُ قُبَيْلَ الْفَجْرِ كَأَنِّي أُعْطِيتُ الْمَقَالِيدَ وَالْمَوَازِينَ، فَأَمَّا الْمَقَالِيدُ فَهَذِهِ الْمَفَاتِيحُ، وَأَمَّا الْمَوَازِينُ، فَهِذه الَّتِي تَزِنُونَ بِهَا، فَوُضِعْتُ فِي كِفَّةٍ، وَوُضِعَتْ أُمَّتِي فِي كِفَّةٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ، فَرَجَحْتُ، ثُمَّ جِيءَ بِأَبِي بَكْرٍ، فَوُزِنَ بِهِمْ، فَوَزَنَ، ثُمَّ جِيءَ بِعُمَرَ، فَوُزِنَ، فَوَزَنَ، ثُمَّ جِيءَ بِعُثْمَانَ، فَوُزِنَ بِهِمْ، ثُمَّ رُفِعَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب کے بعد ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج میں نے نماز فجر سے کچھ ہی دیر قبل ایک خواب دیکھا ہے جس میں مجھے مقالید اور موازین دیئے گئے، مقالید سے مراد تو چابیاں ہیں اور موازین سے مراد ترازو ہیں جن سے تم وزن کرتے ہو، پھر اس ترازو کے ایک پلڑے میں مجھے رکھا گیا اور دوسرے میں میری ساری امت کو، میرا وزن زیادہ ہو گیا اور میرا پلڑا جھک گیا، پھر ابوبکر کو لایا گیا اور ان کا وزن کیا تو وہ بھی ساری امت سے زیادہ نکلا، پھر عمر کو لا کر ان کا وزن کیا گیا تو ان کا پلڑا بھی جھک گیا، پھر عثمان کو لایا گیا اور ان کا وزن کرنے کے بعد اس ترازو کو اٹھا لیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ،عبدالله بن مروان لم يروعنه غير بدر بن عثمان ، ولم يوثقه غير ابن حبان.
حدیث نمبر: 5470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، انبانا خالد الحذاء ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، عن ابن عمر ، قال: نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل من اهل البادية، وانا بينه وبين البدوي، فقال: يا رسول الله، كيف صلاة الليل؟ فقال:" مثنى مثنى فإذا خشيت الصبح فواحدة، وركعتين قبل الغداة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَنْبَأَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، وَأَنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَدَوِيِّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اس وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس دیہاتی کے درمیان تھا یا رسول اللہ! رات کی نماز سے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور دو رکعتیں فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن عاصم الواسطي .
حدیث نمبر: 5471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد ، عن العوام بن حوشب ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تمنعوا النساء ان يخرجن إلى المساجد، وبيوتهن خير لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ أَنْ يَخْرُجْنَ إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کو مساجد میں آنے سے امت روکو، البتہ ان کے گھر ان کے حق میں زیادہ بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف ، حبيب بن أبي ثابت مدلس، وقد عنعن .
حدیث نمبر: 5472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن عمر بن نافع ، وقال يزيد مرة: ان عمر بن نافع اخبره، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما نلبس إذا احرمنا؟ قال:" لا تلبسوا القمص، ولا السراويلات، ولا العمائم، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا ان يكون رجل ليست له نعلان، فيلبس الخفين، ويجعلهما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا من الثياب مسه الزعفران ولا الورس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ ، وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً: أِنَّ عُمَرَ بْنَ نَافِعٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا نَلْبَسُ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ قَالَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ، فَيَلْبَسَ الْخُفَّيْنِ، وَيَجْعَلَهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! ہم احرام باندھ لیں تو کون سے کپڑے پہن سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے، اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :5794.
حدیث نمبر: 5473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تبايعوا الثمر حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تک پھل خوب پک نہ جائے، اس وقت تک اس کی خرید و فروخت نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1534.
حدیث نمبر: 5474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) واخبرنا يعني يزيد ، قال: اخبرنا يحيى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، كان يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتق نصيبا له في إنسان او مملوك، كلف عتق بقيته، فإن لم يكن له مال يعتقه به، فقد جاز ما عتق".(حديث مرفوع) وَأَخْبَرَنَا يَعْنِي يَزِيدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي إِنْسَانٍ أَوْ مَمْلُوكٍ، كُلِّفَ عِتْقَ بَقِيَّتِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ يُعْتِقُهُ بِهِ، فَقَدْ جَازَ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو اسے اس کا بقیہ حصے آزاد کر نے کا بھی مکلف بنایا جائے گا، اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے اسے آزاد کیا جا سکے تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2503، م :1501.
حدیث نمبر: 5475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن نافع ، انه سمع ابن عمر يحدث عن الذي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي به، يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك لا شريك لك"، وذكر نافع: ان ابن عمر كان يزيد هؤلاء الكلمات من عنده: لبيك والرغباء إليك والعمل، لبيك لبيك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنِ الَّذِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِهِ، يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ"، وَذَكَرَ نَافِعٌ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَزِيدُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ عِنْدِهِ: لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ، لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں، تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1184.
حدیث نمبر: 5476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، عن نافع انه اخبره، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خمس لا جناح في قتل من قتل منهن: الغراب، والفارة، والحداة، والكلب العقور، والعقرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِ مَنْ قَتَلَ مِنْهُنَّ: الْغُرَابُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کر نے میں کوئی حرج نہیں ہے، بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1199.
حدیث نمبر: 5477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: دخلت المسجد، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم والناس حوله، فاسرعت لاسمع كلامه، فتفرق الناس قبل ان ابلغ وقال مرة: قبل ان انتهي إليهم، فسالت رجلا منهم: ماذا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إنه" نهى عن المزفت، والدباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ حَوْلَهُ، فَأَسْرَعْتُ لِأَسْمَعَ كَلَامَهُ، فَتَفَرَّقَ النَّاسُ قَبْلَ أَنْ أَبْلُغَ وَقَالَ مَرَّةً: قَبْلَ أَنْ أَنْتَهِيَ إِلَيْهِمْ، فَسَأَلْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ: مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِنَّهُ" نَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَالدُّبَّاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ منبر پر جلوہ افروز دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی میں تیزی سے مسجد میں داخل ہوا، اور ایک جگہ جا کر بیٹھ گیا لیکن ابھی کچھ سننے کا موقعہ نہ ملا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اتر آئے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1197.
حدیث نمبر: 5478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، عن نافع ، انه اخبره، قال: اقبلنا مع ابن عمر من مكة، ونحن نسير معه، ومعه حفص بن عاصم بن عمر، ومساحق بن عمرو بن خداش، فغابت لنا الشمس، فقال احدهما: الصلاة، فلم يكلمه، ثم قال له الآخر: الصلاة، فلم يكلمه، فقال نافع: فقلت له: الصلاة، فقال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا عجل به السير جمع ما بين هاتين الصلاتين"، فانا اريد ان اجمع بينهما، قال: فسرنا اميالا، ثم نزل فصلى، قال يحيى: فحدثني نافع: هذا الحديث مرة اخرى، فقال: سرنا إلى قريب من ربع الليل، ثم نزل فصلى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ، وَنَحْنُ نَسِيرُ مَعَهُ، وَمَعَهُ حَفْصُ بْنُ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، وَمُسَاحِقُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خِدَاشٍ، فَغَابَتْ لَنَا الشَّمْسُ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ الْآخَرُ: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُ، فَقَالَ نَافِعٌ: فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ"، فَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَهُمَا، قَالَ: فَسِرْنَا أَمْيَالًا، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، قَالَ يَحْيَى: فَحَدَّثَنِي نَافِعٌ: هَذَا الْحَدِيثَ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ: سِرْنَا إِلَى قَرِيبٍ مِنْ رُبُعِ اللَّيْلِ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ہم لوگ مکہ مکرمہ سے آ رہے تھے ان کے ساتھ حفص بن عاصم اور مساحق بن عمرو بھی تھے ہم لوگ چلتے رہے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا، ان میں سے ایک نے کہا نماز سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کوئی بات نہیں کی (پھر دوسرے نے یاد دہانی کرائی لیکن انہوں نے اسے بھی کوئی جواب نہ دیا پھر میں نے ان سے کہا نماز تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جب انہیں سفر کی جلدی ہوتی تھی تو وہ ان دونوں نمازوں کو جمع کر لیتے تھے میرا ارادہ ہے کہ میں بھی انہیں جمع کر لوں گا چنانچہ ہم نے کئی میل کا سفر طے کر لیا پھر اتر کر انہوں نے نماز پڑھی ایک دوسرے موقع پر نافع نے ربع میل کا ذکر کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :1805.
حدیث نمبر: 5479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثني موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، عن عبد الله بن عمر ، عن زيد بن حارثة الكلبي مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان عبد الله بن عمر، كان يقول:" ما كنا ندعوه إلا زيد بن محمد، حتى نزل القرآن ادعوهم لآبائهم هو اقسط عند الله سورة الاحزاب آية 5".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ الْكَلْبِيِّ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، كَانَ يَقُولُ:" مَا كُنَّا نَدْعُوهُ إِلَّا زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ، حَتَّى نَزَلَ الْقُرْآنُ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ سورة الأحزاب آية 5".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ پہلے سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو زید بن محمد کہہ کر پکارتے تھے تاآنکہ قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہو گئی کہ انہیں ان کے باپ کی طرف نسبت کر کے پکارا کرو کیونکہ یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4782، م :2425.
حدیث نمبر: 5480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي بعد الجمعة ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :1180.
حدیث نمبر: 5481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن عبيد الله ، سمعت سالم بن عبد الله يحدث، عن ابيه ، ان عمر، قال: يا رسول الله، ارايت ما نعمل فيه، امر مبتدع او مبتدا، او امر قد فرغ منه؟ قال:" امر قد فرغ منه، فاعمل يا ابن الخطاب، فإن كلا ميسر، فاما من كان من اهل السعادة، فإنه يعمل للسعادة، ومن كان من اهل الشقاء، فإنه يعمل للشقاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ، أَمْرٌ مُبْتَدَعٌ أَوْ مُبْتَدَأٌ، أَوْ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ؟ قَالَ:" أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ، فَاعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ، فَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ، فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ، فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! ہم جو عمل کرتے ہیں کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں! بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے لہٰذا، اے ابن خطاب! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کر دیا جاتا ہے، چنانچہ اگر وہ اہل سعادت میں سے ہو تو وہ سعادت والے اعمال کرتا ہے اور اہل شقاوت میں سے ہو تو بدبختی والے اعمال کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله .
حدیث نمبر: 5482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: خطب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إذا راح احدكم إلى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی سے ہے کہ ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :844.
حدیث نمبر: 5483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت عقبة بن حريث ، سمعت ابن عمر يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا رايت ان الصبح يدركك فاوتر بواحدة"، قال: فقيل لابن عمر: ما مثنى مثنى؟ قال: تسلم في كل ركعتين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا رَأَيْتَ أَنَّ الصُّبْحَ يُدْرِكُكَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ"، قَالَ: فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: مَا مَثْنَى مَثْنَى؟ قَالَ: تُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ دو دو کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ کہ ہر دو رکعتوں پر سلام پھیر دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :749.
حدیث نمبر: 5484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عقبة بن حريث ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر تسع وعشرون"، وطبق شعبة يديه ثلاث مرات، وكسر الإبهام في الثالثة، قال عقبة: واحسبه قال:" والشهر ثلاثون"، وطبق كفيه ثلاث مرات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ"، وَطَبَّقَ شُعْبَةُ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَكَسَرَ الْإِبْهَامَ فِي الثَّالِثَةِ، قَالَ عُقْبَةُ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ:" وَالشَّهْرُ ثَلَاثُونَ"، وَطَبَّقَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے، تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا اور بعض اوقات اتنا اتنا اور اتنا ہوتا ہے یعنی پورے ٣٠ کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1080.
حدیث نمبر: 5485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عقبة بن حريث ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التمسوها في العشر الاواخر، يعني ليلة القدر، فإن ضعف احدكم او عجز، فلا يغلبن على السبع البواقي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُكُمْ أَوْ عَجَزَ، فَلَا يُغْلَبَنَّ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو آخری عشرے میں تلاش کیا کرو اگر اس سے عاجز آ جاؤ یا کمزور ہو جاؤ تو آخری سات راتوں پر مغلوب نہ ہونا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1165.
حدیث نمبر: 5486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ثابت ، سالت ابن عمر عن نبيذ الجر" اهل نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: زعموا ذلك، فقلت: النبي صلى الله عليه وسلم نهى؟ فقال: قد زعموا ذلك، فقلت: انت سمعته منه؟ فقال: قد زعموا ذلك"، فصرفه الله عني، وكان إذا قيل لاحدهم انت سمعته؟ غضب، وهم يخاصمه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ" أَهَلْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: زَعَمُوا ذَلِكَ، فَقُلْتُ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ"، فَصَرَفَهُ اللَّهُ عَنِّي، وَكَانَ إِذَا قِيلَ لِأَحَدٍهم أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟ غَضِبَ، وَهَمَّ يُخَاصِمُهُ.
ثابت بنانی رحمہ اللہ کہتے کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا مٹکے کی نبیذ سے ممانعت کی گئی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے میں نے پوچھا کن کا کہنا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے میں نے دوبارہ یہی سوال پوچھا اور انہوں نے یہی جواب دیا، بس اللہ نے مجھے اس دن ان سے بچا لیا کیونکہ جب ان سے کوئی شخص یہ پوچھتا کہ واقعی آپ نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو وہ غصے میں آ جاتے تھے اور اس شخص کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :1997.
حدیث نمبر: 5487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ايوب يعني السختياني ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ايما رجل باع نخلا قد ابرت، فثمرتها لربها الاول، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَيُّوبَ يَعْنِي السَّخْتِيَانِيَّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِرَبِّهَا الْأَوَّلِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگا دے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2206، م :1543.
حدیث نمبر: 5488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا راح احدكم إلى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال:" إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :844.
حدیث نمبر: 5489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن انس بن سيرين ، انه سمع ابن عمر ، قال: طلقت امراتي وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال:" مره فليراجعها، ثم إذا طهرت فليطلقها"، قلت لابن عمر: احسب تلك التطليقة؟ قال: فمه؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْهَا"، قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: أَحَسِبَ تِلْكَ التَّطْلِيقَةَ؟ قَالَ: فَمَهْ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکر ہ کیا تو انہوں نے فرمایا: اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، جب وہ پاک ہو جائے تو ان ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا اس طلاق کو شمار کیا تھا انہوں نے فرمایا: تو اور کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5252، م :1471.
حدیث نمبر: 5490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن انس بن سيرين ، قال: سالت ابن عمر: ما اقرا في الركعتين قبل الصبح؟ فقال ابن عمر : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالليل مثنى مثنى، ويوتر بركعة من آخر الليل، قال انس: قلت: فإنما اسالك ما اقرا في الركعتين قبل الصبح؟! فقال: به، به، إنك لضخم! إنما احدث او قال: إنما اقتص لك الحديث، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي بالليل ركعتين ركعتين، ثم يوتر بركعة من آخر الليل، ثم يقوم كان الاذان او الإقامة في اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ: مَا أَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، قَالَ أَنَسٌ: قُلْتُ: فَإِنَّمَا أَسْأَلُكَ مَا أَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ؟! فَقَالَ: بَهْ، بَهْ، إِنَّكَ لَضَخْمٌ! إِنَّمَا أُحَدِّثُ أَوْ قَالَ: إِنَّمَا أَقْتَصُّ لَكَ الْحَدِيثَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَقُومُ كَأَنَّ الْأَذَانَ أَوْ الْإِقَامَةَ فِي أُذُنَيْهِ".
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک مرتبہ پوچھا کہ کیا میں فجر کی سنتوں میں کون سی سورت پڑھا کروں انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے، میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے فجر کی سنتوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں انہوں نے فرمایا: تم بڑی موٹی عقل کے آدمی ہو دیکھ نہیں رہے کہ میں ابھی بات کا آغاز کر رہا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے اور جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہوتا تو ایک رکعت ملا کر وتر پڑھ لیتے پھر سر رکھ کر لیٹ جاتے پھر اٹھ کر فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آرہی ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :749.
حدیث نمبر: 5491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت عبد ربه بن سعيد يحدث، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ايما رجل باع نخلا قد ابرت فثمرتها للاول، وايما رجل باع مملوكا وله مال، فماله لربه الاول، إلا ان يشترط المبتاع"، قال شعبة: فحدثته بحديث ايوب، عن نافع، انه حدث بالنخل عن النبي صلى الله عليه وسلم، والمملوك عن عمر، قال عبد ربه: لا اعلمهما جميعا إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال مرة اخرى: فحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يشك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ عَبْدَ رَبِّهِ بْنَ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْأَوَّلِ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ مَمْلُوكًا وَلَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِرَبِّهِ الْأَوَّلِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ"، قَالَ شُعْبَةُ: فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ حَدَّثَ بِالنَّخْلِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْمَمْلُوكِ عَنْ عُمَرَ، قَالَ عَبْدُ رَبِّهِ: لَا أَعْلَمُهُمَا جَمِيعًا إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ مَرَّةً أُخْرَى: فَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَشُكَّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوند کاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگا دے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں) اور جو شخص کسی مالدار غلام کو بیچے تو اس کا مالک اس کے پہلے آقا کا ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) اس کی شرط لگا دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا الإسناد على شرط الشيخين ، إلا أنه وهم عبدربه من سعيد في رفع القصتين عن نافع : قصة النخل وقصة العبد ...... والمحفوظ أن نافعارفع قصة النخل ووقف قصة العبد .
حدیث نمبر: 5492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت صدقة بن يسار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه" وقت لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرنا، ولاهل العراق ذات عرق، ولاهل اليمن يلملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ صَدَقَةَ بْنَ يَسَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن اور اہل عراق کے لئے ذات عرق کو میقات فرمایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون ذكر ميقات أهل العراق ، فشاذ .
حدیث نمبر: 5493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا حسين المعلم ، عن عمرو بن شعيب ، عن طاوس ، عن ابن عمر ، وابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا يحل لرجل ان يعطي العطية، ثم يرجع فيها، إلا الوالد فيما يعطي ولده، ومثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب، اكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُعْطِيَ الْعَطِيَّةَ، ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا، إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ، أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی ہدیہ پیش کرے اور اس کے بعد اسے واپس مانگ لے البتہ باپ اپنے بیٹے کو کچھ دے کر اگر واپس لیتا ہے تو وہ مستثنی ہے جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ دے اور پھر واپس مانگ لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کوئی چیز کھائے جب اچھی طرح سیراب ہو جائے تو اسے قے کر دے اور پھر اسی قے کو چاٹنا شروع کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 5494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الخالق ، سمعت سعيد بن المسيب يحدث، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير"، قال سعيد: وقد ذكر المزفت عن غير ابن عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بن جعفر ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ"، قَالَ سَعِيدٌ: وَقَدْ ذُكِرَ الْمُزَفَّتُ عَنْ غَيْرِ ابْنِ عُمَرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم، مزفت اور نقیر سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1997 .
حدیث نمبر: 5495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق يحدث، انه سمع عبد الله بن مالك الهمداني ، قال:" صليت مع ابن عمر بجمع، فاقام فصلى المغرب ثلاثا، ثم صلى العشاء ركعتين، بإقامة واحدة، قال: فساله خالد بن مالك عن ذلك، فقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع مثل هذا، في هذا المكان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ الْهَمْدَانِيَّ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِجَمْعٍ، فَأَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، قَالَ: فَسَأَلَهُ خَالِدُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ مِثْلَ هَذَا، فِي هَذَا الْمَكَانِ".
عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں خالد بن مالک نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، م :1288.
حدیث نمبر: 5496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثنا عبد الله بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الولاء وعن هبته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء کو بیچنے یا ہبہ کر نے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2535، م :1506.
حدیث نمبر: 5497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: سال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصيبني الجنابة من الليل، فما اصنع؟ قال:" اغسل ذكرك، ثم توضا، ثم ارقد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ، فَمَا أَصْنَعُ؟ قَالَ:" اغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ تَوَضَّأْ، ثُمَّ ارْقُدْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر میں رات کو ناپاک ہو جاؤں اور غسل کر نے سے پہلے سونا چاہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرمگاہ کو دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بلالا ينادي بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي بلال، او ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ بِلَالٌ، أَوْ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 620 .
حدیث نمبر: 5499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة او النخل حتى يبدو صلاحه"، فقيل لابن عمر: ما صلاحه؟ قال: تذهب عاهته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ أَوْ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ"، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: مَا صَلَاحُهُ؟ قَالَ: تَذْهَبُ عَاهَتُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں یا کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ خوب پک نہ جائیں، کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پکنے ا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کی آفات دور ہو جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1486، م :1534.
حدیث نمبر: 5500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کر نے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، كنت مع ابن عمر انا ورجل آخر، فجاء رجل، فقال ابن عمر : استاخرا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كانوا ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : اسْتَأْخِرَا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ".
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور ایک دوسرا آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے، ایک آدمی آیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہم دونوں سے فرمایا: ذرا پیچھے ہو جاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اگر تین آدمی ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر یں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183
حدیث نمبر: 5502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن عبد الله بن عمر ، انه امر رجلا إذا اخذ مضجعه، قال:" اللهم إنك خلقت نفسي، وانت توفاها، لك مماتها ومحياها، إن احييتها فاحفظها، وإن امتها فاغفر لها، اللهم اسالك العافية"، فقال رجل: سمعت هذا من عمر؟ فقال: ممن خير من عمر، من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّكَ خَلَقْتَ نَفْسِي، وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا، اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: سَمِعْتَ هَذَا مِنْ عُمَرَ؟ فَقَالَ: ممِنْ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب اپنے بستر پر آیا کرو تو یہ دعاء کیا کرو کہ اے اللہ! تو نے مجھے پیدا کیا ہے، تو ہی مجھے موت دے گا، میرا مرناجینا بھی تیرے لئے ہے، اگر تو مجھے زندگی دے تو اس کی حفاظت بھی فرما اور اگر موت دے تو مغفرت بھی فرما اے اللہ میں تجھ سے عافیت کی درخواست کرتا ہوں، اس شخص نے پوچھا کہ یہ بات آپ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس ذات سے جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بھی بہتر تھی یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2712
حدیث نمبر: 5503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، عن شعبة ، عن خالد ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فاسجد سجدة، وركعتين قبل الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عن شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَاسْجُدْ سَجْدَةً، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، اور دو رکعتیں فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749
حدیث نمبر: 5504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، سمعت يونس بن جبير ، سمعت ابن عمر ، يقول: طلقت امراتي وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال:" ليراجعها، فإذا طهرت فإن شاء فليطلقها"، قال: فقلت لابن عمر: افتحتسب بها؟ قال: ما يمنعه؟ نعم، ارايت إن عجز واستحمق؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لِيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا"، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: أَفَتَحْتَسِبُ بِهَا؟ قَالَ: مَا يَمْنَعُهُ؟ نَعَمْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے، میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا اس کی وہ طلاق شمار کی جائے گی؟ فرمایا: یہ بتاؤ کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو (طلاق کیوں نہ ہو گی)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5252، م: 1471
حدیث نمبر: 5505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي الحكم ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اتخذ كلبا إلا كلب زرع او غنم او صيد، فإنه ينقص من اجره كل يوم قيراط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ زَرْعٍ أَوْ غَنَمٍ أَوْ صَيْدٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو کھیت یا بکر یوں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1574
حدیث نمبر: 5506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، قال: شهدت سعيد بن جبير بجمع، فاقام الصلاة،" فصلى المغرب ثلاثا وسلم، وصلى العتمة ركعتين"، وحدث سعيد ، ان عبد الله بن عمر صلاها في هذا المكان فصنع مثل ذا، وحدث ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع مثل هذا في هذا المكان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ بِجَمْعٍ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ،" فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَسَلَّمَ، وَصَلَّى الْعَتَمَةَ رَكْعَتَيْنِ"، وَحَدَّثَ سَعِيدٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ صَلَّاهَا فِي هَذَا الْمَكَانِ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَا، وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ هَذَا فِي هَذَا الْمَكَانِ.
سلمہ بن کہیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے مزدلفہ میں مغرب کی نماز تین رکعتوں میں اقامت کی طرح پڑھائی پھر سلام پھیر کر عشاء کی دو رکعتیں حالت سفر کی وجہ سے پڑھائیں اور پھر فرمایا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اس جگہ اسی طرح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس جگہ اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1288
حدیث نمبر: 5507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: يا رسول الله والمقصرين؟ قال:" والمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ! حلق کرانے والوں کو معاف فرما دے۔ لوگوں نے عرض کیا: قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعا فرمائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا: کہ اے اللہ! قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1727 ، م:1301
حدیث نمبر: 5508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، عن ابن عمر ، قال: كانت تلبية النبي صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184
حدیث نمبر: 5509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، قال: ذكرت لعبد الله بن عمر، ان انسا حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لبى بالعمرة والحج، فقال ابن عمر : يرحم الله انسا، وهل انس، وهل،" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا حجاجا؟! فلما قدمنا امرنا ان نجعلها عمرة، إلا من كان معه هدي"، قال: فحدثت انسا بذلك، فغضب، وقال: لا تعدونا إلا صبيانا!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : يَرْحَمُ اللَّهُ أَنَسًا، وَهِلَ أَنَسٌ، وَهَلْ،" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حُجَّاجًا؟! فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ"، قَالَ: فَحَدَّثْتُ أَنَسًا بِذَلِكَ، فَغَضِبَ، وَقَالَ: لَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا!!.
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو مغالطہ ہو گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا، اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا، پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا: جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو، اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنا لے، میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اس کا تذکر ہ کیا تو وہ ناراض ہوئے اور فرمانے لگے کہ تم تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4353، م: 1232
حدیث نمبر: 5510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع حبل الحبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے، پیٹ میں ہی بیع کر نے سے منع فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2256، م: 1514
حدیث نمبر: 5511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه، يبيت ليلتين إلا ووصيته عنده مكتوبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ، يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دو راتیں اسی طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1627
حدیث نمبر: 5512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، عن يحيى يعني ابن سعيد ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر اخبرهم،" ان جارية كانت ترعى لآل كعب بن مالك الانصاري غنما لهم، وانها خافت على شاة من الغنم ان تموت، فاخذت حجرا، فذبحتها به، وان ذلك ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم، فامرهم باكلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُمْ،" أَنَّ جَارِيَةً كَانَتْ تَرْعَى لِآلِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيِّ غَنَمًا لَهُمْ، وَأَنَّهَا خَافَتْ عَلَى شَاةٍ مِنَ الْغَنَمِ أَنْ تَمُوتَ، فَأَخَذَتْ حَجَرًا، فَذَبَحَتْهَا بِهِ، وَأَنَّ ذَلِكَ ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو " سلع " میں ان کی بکر یاں چرایا کرتی تھی، ان بکریوں میں سے ایک بکر ی مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکر ی کو اس سے ذبح کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 5513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ مسلم يبيت ليلتين وله شيء يوصي فيه إلا ووصيته مكتوبة عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دوراتیں اسی طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو"۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1627
حدیث نمبر: 5514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا ياكل احدكم بشماله، ولا يشرب بشماله، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ، وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے مت کھایا پیا کرے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے"۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2020، وهذا إسناد فيه وهم.
حدیث نمبر: 5515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني رجل اخدع في البيع! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنه من بايعت، فقل: لا خلابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ مَنْ بَايَعْتَ، فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم جس سے بیع کیا کرو، اس سے یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1533
حدیث نمبر: 5516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن يحيى ، وعبيد الله بن عمر ، وموسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" إذا جد به السير جمع بين المغرب والعشاء"، وكان في بعض حديثهما: إلى ربع الليل، اخرهما جميعا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ"، وَكَانَ فِي بَعْضِ حَدِيثِهِمَا: إِلَى رُبُعِ اللَّيْلِ، أَخَّرَهُمَا جَمِيعًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:1805
حدیث نمبر: 5517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن ايوب السختياني ، وايوب بن موسى ، وإسماعيل بن امية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، وَأَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال " جس کی قیمت تین درہم تھی " چوری کر نے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1686
حدیث نمبر: 5518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" جعل للفرس سهمين، وللرجل سهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ، وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2863، م: 1762
حدیث نمبر: 5519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" وبعثنا النبي صلى الله عليه وسلم في سرية نحو تهامة، فاصبنا غنيمة، فبلغ سهماننا اثني عشر بعيرا، ونفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" وَبَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ نَحْوَ تِهَامَةَ، فَأَصَبْنَا غَنِيمَةً، فَبَلَغَ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا".
اور ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تہامہ کی طرف ایک سریہ میں روانہ فرمایا، ہمیں مال غنیمت ملا اور ہمارا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطورِ انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4338، م: 1749
حدیث نمبر: 5520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" قطع النبي صلى الله عليه وسلم نخل بني النضير وحرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" قَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَحَرَّقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3021، م: 1746
حدیث نمبر: 5521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابن ابي ليلى ، عن العوفي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تتبايعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها"، قال: وما بدو صلاحها؟ قال:" تذهب عاهتها، ويخلص طيبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْعَوْفِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا"، قَالَ: وَمَا بُدُوُّ صَلَاحِهَا؟ قَالَ:" تَذْهَبُ عَاهَتُهَا، وَيَخْلُصُ طَيِّبُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے سے پہلے اس کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھل پکنے سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اس سے خراب ہونے کا خطرہ دور ہو جائے اور عمدہ پھل چھٹ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ما بدو صلاحها؟ .......»، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى ليلى، وقد سلف بإسناد صحيح برقم: 4525 .
حدیث نمبر: 5522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ياتي مسجد قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1191، م: 1399
حدیث نمبر: 5523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا حنظلة ، سمعت طاوسا ، سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ طَاوُسًا ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہمارے درمیان کھڑے ہو کر فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جائے، اس وقت تک اسے مت بیچو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:1535
حدیث نمبر: 5524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن يسال ابن عمر ، وابو الزبير يسمع، فقال: كيف ترى في رجل طلق امراته حائضا؟ فقال: إن ابن عمر طلق امراته على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: يا رسول الله، إن عبد الله طلق امراته وهي حائض، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليراجعها" علي، ولم يرها شيئا، وقال: فردها،" إذا طهرت فليطلق او يمسك"، قال ابن عمر: وقرا النبي صلى الله عليه وسلم: يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن سورة الطلاق آية 1 في قبل عدتهن، قال ابن جريج: وسمعت مجاهدا يقرؤها كذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ، فَقَالَ: كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُرَاجِعْهَا" عَلَيَّ، وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا، وَقَالَ: فَرَدَّهَا،" إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ يُمْسِكْ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ سورة الطلاق آية 1 فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَسَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقْرَؤُهَا كَذَلِكَ.
عبدالرحمن بن ایمن رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایام کی حالت میں طلاق کا مسئلہ پوچھا، ابوالزبیر یہ باتیں سن رہے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے، پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت احزاب کی یہ آیت اس طرح بھی پڑھی ہے، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے آغاز میں طلاق دو (ایام طہر میں طلاق دینا مراد ہے نہ کہ ایام حیض میں)

حكم دارالسلام: صحيح، م: 1471، دون قوله : ولم يرها شيئا .
حدیث نمبر: 5525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، انه طلق امراته وهي حائض، قال: فذكر ذلك إلى عمر، فانطلق عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليمسكها حتى تحيض غير هذه الحيضة، ثم تطهر، فإن بدا له ان يطلقها فليطلقها كما امره الله عز وجل، وإن بدا له ان يمسكها فليمسكها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ، فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَحِيضَ غَيْرَ هَذِهِ الْحَيْضَةِ، ثُمَّ تَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا فَلْيُمْسِكْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو اس کے ایامکی حالت میں طلاق دے دی، اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ بات بتادی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چاہئے کہ اسے اپنے پاس ہی رکھے یہاں تک کہ ان ایام کے علاوہ اسے ایام کا دوسرا دور آ جائے، اور وہ اس سے بھی پاک ہو جائے، پھر اگر اسے طلاق دینے کی رائے ہو تو حکم الہٰی کے مطابق اسے طلاق دے دے اور اگر اپنے پاس رکھنے کی رائے ہو تو اپنے پاس رہنے دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1471
حدیث نمبر: 5526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن محمد ، عن ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر كان يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكل احدكم من اضحيته فوق ثلاثة ايام"، قال: وكان عبد الله إذا غابت الشمس من اليوم الثالث لا ياكل من لحم هديه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مِنَ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے، اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تیسرے دن کے غروب آفتاب کے بعد قربانی کے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔ (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 1970، ابن جريج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه.
حدیث نمبر: 5527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، عن ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ذلك، عن سالم ، في الهدي والضحايا.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ذَلِكَ، عَنْ سَالِمٍ ، فِي الْهَدْيِ وَالضَّحَايَا.
سالم رحمہ اللہ سے یہی روایت ہدی اور قربانی کے جانور کے متعلق مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1970
حدیث نمبر: 5528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في المحرم:" إذا لم يجد نعلين فليلبس خفين، يقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمُحْرِمِ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، يَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، قال: رايت ابن عمر " يصلي حيث توجهت به راحلته، ويقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ " يُصَلِّي حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، وَيَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا، اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700
حدیث نمبر: 5530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: إن اعرابيا نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما ترى في هذا الضب؟ فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ أَعْرَابِيًّا نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَرَى فِي هَذَا الضَّبِّ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نے پکار کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اس گوہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943
حدیث نمبر: 5531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: كنا إذا بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة يلقننا هو:" فيما استطعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يُلَقِّنُنَا هُوَ:" فِيمَا اسْتَطَعْتَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہو گا تم بات سنو گے اور مانو گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7202، م: 1867
حدیث نمبر: 5532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" وقت لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل نجد قرنا، ولاهل الشام الجحفة"، وقال عبد الله: وزعموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ولاهل اليمن يلملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الشَّاْمِ الْجُحْفَةَ"، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525، م: 1182
حدیث نمبر: 5533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال: كان ابن الزبير يرزقنا التمر، قال: وقد كان اصاب الناس يومئذ جهد، فكنا ناكل، فيمر علينا ابن عمر ونحن ناكل، فيقول: لا تقارنوا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الإقران، إلا ان يستاذن الرجل اخاه"، قال شعبة: لا ارى في الاستئذان إلا ان الكلمة من كلام ابن عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ، فَكُنَّا نَأْكُلُ، فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ، فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْإِقْرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ"، قَالَ شُعْبَةُ: لَا أَرَى فِي الِاسْتِئْذَانِ إِلَّا أَنَّ الْكَلِمَةَ مِنْ كَلَامِ ابْنِ عُمَرَ.
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے، امام شعبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں میرا خیال تو یہی ہے کہ اجازت والی بات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کلام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2045
حدیث نمبر: 5534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان ملتمسا فليلتمسها في العشر الاواخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ مُلْتَمِسًا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے"۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1165
حدیث نمبر: 5535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال: سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من جر ثوبا من ثيابه مخيلة، فإن الله لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مَخِيلَةً، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظررحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085
حدیث نمبر: 5536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جبلة ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر هكذا"، وطبق اصابعه مرتين، وكسر في الثالثة الإبهام، يعني قوله: تسع وعشرون.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ هَكَذَا"، وَطَبَّقَ أَصَابِعَهُ مَرَّتَيْنِ، وَكَسَرَ فِي الثَّالِثَةِ الْإِبْهَامَ، يَعْنِي قَوْلَهُ: تِسْعٌ وَعِشْرُونَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا یعنی ٢٩ کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1908، م: 1080
حدیث نمبر: 5537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، سمعت عبد الله بن شقيق يحدث، عن ابن عمر ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الوتر؟ قال: فمشيت انا وذاك الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة"، قال شعبة: لم يقل:" من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَقِيقٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَتْرِ؟ قَالَ: فَمَشَيْتُ أَنَا وَذَاكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ"، قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَقُلْ:" مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے متعلق پوچھا، اس وقت میں اور وہ آدمی چل رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور وتر ایک رکعت پر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، انه شهد سعيد بن جبير " اقام بجمع، قال: واحسبه واذن فصلى المغرب ثلاثا، ثم سلم، فصلى العشاء ركعتين"، ثم قال: صنع بنا ابن عمر في هذا المكان مثل هذا، وقال ابن عمر : صنع بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان مثل هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، أَنَّهُ شَهِدَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ " أَقَامَ بِجَمْعٍ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ وَأَذَّنَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ سَلَّمَ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ: صَنَعَ بِنَا ابْنُ عُمَرَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : صَنَعَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا.
حکم کہتے ہیں کہ مزدلفہ میں ہمیں سیدنا سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے مغرب کی نماز تین رکعتوں میں اقامت کی طرح پڑھائی، پھر سلام پھیر کر عشاء کی دو رکعتیں حالت سفر کی وجہ سے پڑھائی، اور پھر فرمایا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ہمارے ساتھ اس جگہ اس طرح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمارے ساتھ اس جگہ اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1288
حدیث نمبر: 5539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر" كان قد جعل عليه يوما يعتكفه في الجاهلية، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فامره ان يعتكف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ" كَانَ قَدْ جَعَلَ عَلَيْهِ يَوْمًا يَعْتَكِفُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بحوالہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی منت مانی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منت کو پورا کرنے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1656
حدیث نمبر: 5540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا الزهري ، عن سالم ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من باع نخلا قد ابرت، فثمرتها للبائع، ومن باع عبدا له مال، فماله للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا لَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص پیوندکاری کئے ہوئے کھجوروں کے درخت بیچتا ہے تو اس کا پھل بھی بائع (بچنے والا) کا ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگادے اور جو شخص کسی مالدار غلام کو بیچے تو اس کا سارا مال بائع (بچنے والا) کا ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2379، م: 1199 وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 5541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقتل المحرم خمسا: الحديا، والغراب، والفارة، والعقرب، والكلب العقور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ خَمْسًا: الْحُدَيَّا، وَالْغُرَابَ، وَالْفَأْرَةَ، وَالْعَقْرَبَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم پانچ قسم کے جانوروں کو مار سکتا ہے بچھو چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1199، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 5542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ومهل اهل الشام من الجحفة، ومهل اهل نجد قرن"، فقال الناس: مهل اهل اليمن من يلملم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّاْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ"، فَقَالَ النَّاسُ: مُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا: ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1525، م: 1182، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 5543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال (جس کی قیمت تین درہم تھی) چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6796، م: 1686، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 5544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن الحسن بن اتش ، اخبرني النعمان بن الزبير ، عن ايوب بن سلمان ، رجل من اهل صنعاء، قال: كنا بمكة، فجلسنا إلى عطاء الخراساني، إلى جنب جدار المسجد، فلم نساله، ولم يحدثنا، قال: ثم جلسنا إلى ابن عمر مثل مجلسكم هذا، فلم نساله، ولم يحدثنا، قال: فقال: ما بالكم لا تتكلمون ولا تذكرون الله؟! قولوا: الله اكبر، والحمد لله، وسبحان الله وبحمده، بواحدة عشرا، وبعشر مائة من زاد زاده الله، ومن سكت غفر له، الا اخبركم بخمس سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا: بلى، قال:" من حالت شفاعته دون حد من حدود الله، فهو مضاد الله في امره، ومن اعان على خصومة بغير حق، فهو مستظل في سخط الله حتى يترك، ومن قفا مؤمنا او مؤمنة، حبسه الله في ردغة الخبال، عصارة اهل النار، ومن مات وعليه دين، اخذ لصاحبه من حسناته، لا دينار ثم ولا درهم، وركعتا الفجر حافظوا عليهما، فإنهما من الفضائل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَتَشٍ ، أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سَلْمَانَ ، رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ صَنْعَاءَ، قَالَ: كُنَّا بِمَكَّةَ، فَجَلَسْنَا إِلَى عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، إِلَى جَنْبِ جِدَارِ الْمَسْجِدِ، فَلَمْ نَسْأَلْهُ، وَلَمْ يُحَدِّثْنَا، قَالَ: ثُمَّ جَلَسْنَا إِلَى ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ مَجْلِسِكُمْ هَذَا، فَلَمْ نَسْأَلْهُ، وَلَمْ يُحَدِّثْنَا، قَالَ: فَقَالَ: مَا بَالُكُمْ لَا تَتَكَلَّمُونَ وَلَا تَذْكُرُونَ اللَّهَ؟! قُولُوا: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، بِوَاحِدَةٍ عَشْرًا، وَبِعَشْرٍ مِائَةً مَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ، وَمَنْ سَكَتَ غَفَرَ لَهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَمْسٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، فَهُوَ مُضَادُّ اللَّهِ فِي أَمْرِهِ، وَمَنْ أَعَانَ عَلَى خُصُومَةٍ بِغَيْرِ حَقٍّ، فَهُوَ مُسْتَظِلٌّ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَتْرُكَ، وَمَنْ قَفَا مُؤْمِنًا أَوْ مُؤْمِنَةً، حَبَسَهُ اللَّهُ فِي رَدْغَةِ الْخَبَالِ، عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ، وَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، أُخِذَ لِصَاحِبِهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ، لَا دِينَارَ ثَمَّ وَلَا دِرْهَمَ، وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ حَافِظُوا عَلَيْهِمَا، فَإِنَّهُمَا مِنَ الْفَضَائِلِ".
ایوب بن سلیمان کہتے ہیں کہ ہم لوگ مکہ مکرمہ میں عطاء خراسانی رحمہ اللہ کے پاس مسجد کی ایک دیوار کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے، پھر ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھی اسی طرح بیٹھے رہے کہ ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے، بالآخر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کیا بات ہے تم لوگ کچھ بولتے کیوں نہیں؟ اور اللہ کا ذکر کیوں نہیں کرتے؟ اللہ اکبر، الحمدللہ اور سبحان اللہ وبحمدہ کہو ایک کے بدلے میں دس اور دس کے بدلے میں سونیکیاں عطاء ہوں گی، اور جو جتنا اس تعداد میں اضافہ کرتا جائے گا، اللہ اس کی نیکیوں میں اتناہی اضافہ کرتا جائے گا اور جو شخص سکوت اختیار کر لے اللہ اس کی بخشش فرمائے گا، کیا میں تمہیں پانچ باتیں نہ بتاؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں فرمایا: جس شخص کی سفارش اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں میں سے کسی ایک میں حائل ہو گئی تو گویا اس نے اللہ کے معاملے میں اللہ کے ساتھ ضد کی جو شخص کسی ناحق مقدمے میں کسی کی اعانت کرے وہ اللہ ناراضگی کے سائے تلے رہے گا جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے، جو شخص کسی مومن مرد و عورت کی پیٹھ پیچھے اس کی برائی کرتا ہے اللہ اسے اہل جہنم کی پیپ کے مقام پر روک لے گا، جو شخص مقروض ہو کر مرے تو اس کی نیکیاں اس سے لے کر قرض خواہ کودے دی جائیں گی کیونکہ قیامت میں کوئی درہم و دینار نہ ہو گا اور فجر کی دو سنتوں کا خوب اہتمام کیا کرو کیونکہ یہ دو رکعتیں بڑے فضائل کی حامل ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أيوب بن سلمان الصنعاني
حدیث نمبر: 5545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن الحسن بن اتش ، حدثنا جعفر بن سليمان ، عن هشام بن حسان ، عن ابن سيرين ، عن ابن عمر ، قال: خرج عمر بن الخطاب يريد النبي صلى الله عليه وسلم، فاتى على عطارد رجل من بني تميم، وهو يقيم حلة من حرير يبيعها، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، رايت عطاردا يبيع حلته، فاشتريها تلبسها إذا اتاك وفود الناس، فقال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَتَشٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى عَلَى عُطَارِدٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَهُوَ يُقِيمُ حُلَّةً مِنْ حَرِيرٍ يَبِيعُهَا، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّتَهُ، فَاشْتَرِيهَا تَلْبَسْهَا إِذَا أَتَاكَ وُفُودُ النَّاسِ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے ارادے سے نکلے، راستے میں بنو تمیم کے ایک آدمی "عطارد" کے پاس سے ان کا گزر ہوا جو ایک ریشمی جوڑا فروخت کر رہا تھا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے عطارد کو ایک ریشمی جوڑا فروخت کرتے ہوئے دیکھا ہے اگر آپ اسے خرید لیتے تو وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 5841، م: 2068، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن الحسن بن أتش .
حدیث نمبر: 5546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مصعب بن سلام ، حدثنا محمد بن سوقة ، سمعت ابا جعفر ، يقول: كان عبد الله بن عمر إذا سمع من نبي الله صلى الله عليه وسلم شيئا، او شهد معه مشهدا، لم يقصر دونه او يعدوه، قال: فبينما هو جالس وعبيد بن عمير يقص على اهل مكة، إذ قال عبيد بن عمير مثل المنافق كمثل الشاة بين الغنمين، إن اقبلت إلى هذه الغنم نطحتها، وإن اقبلت إلى هذه نطحتها، فقال عبد الله بن عمر : ليس هكذا، فغضب عبيد بن عمير، وفي المجلس عبد الله بن صفوان، فقال: يا ابا عبد الرحمن، كيف قال رحمك الله؟ فقال:" مثل المنافق مثل الشاة بين الربيضين، إن اقبلت إلى ذا الربيض نطحتها، وإن اقبلت إلى ذا الربيض نطحتها"، فقال له: رحمك الله، هما واحد، قال: كذا سمعت، كذا سمعت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا سَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، أَوْ شَهِدَ مَعَهُ مَشْهَدًا، لَمْ يُقَصِّرْ دُونَهُ أَوْ يَعْدُوهُ، قَالَ: فَبَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ يقص على أهل مكة، إذ قَالَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ، إِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى هَذِهِ الْغَنَمِ نَطَحَتْهَا، وَإِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى هَذِهِ نَطَحَتْهَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : لَيْسَ هَكَذَا، فَغَضِبَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ، وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَيْفَ قَالَ رَحِمَكَ اللَّهُ؟ فَقَالَ:" مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ، إِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى ذَا الرَّبِيضِ نَطَحَتْهَا، وَإِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى ذَا الرَّبِيضِ نَطَحَتْهَا"، فَقَالَ لَهُ: رَحِمَكَ اللَّهُ، هُمَا وَاحِدٌ، قَالَ: كَذَا سَمِعْتُ، كذا سمعتُ.
ابوجعفر محمد بن علی رحمہ اللہ کہتے ہیں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کوئی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سن لیتے یا کسی موقع پر موجود ہوتے تو اس میں (بیان کرتے ہوئے) کمی بیشی بالکل نہیں کرتے تھے کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی وہاں تشریف فرما تھے، عبید بن عمیر کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی مثال اس بکر ی کی سی ہے جو دور ریوڑوں کے درمیان ہو، اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ حدیث اس طرح نہیں ہے اس پر عبید بن عمر کو ناگواری ہوئی، اس مجلس میں عبداللہ بن صفوان بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ اے ابو عبدالرحمن! آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح فرمایا تھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مذکورہ حدیث دوبارہ سنا دی اور اس میں «غنمين» کے بجائے «ربيضين» کا لفظ استعمال کیا تو عبداللہ نے کہا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے اس دونوں کا مطلب تو ایک ہی ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، مصعب بن سلام من شيوخ أحمد، وثقه العجلي
حدیث نمبر: 5547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، سمعت ابن عمر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في البيت، وسياتي من ينهاكم عنه، فتسمعون منه!!"، قال: يعني: ابن عباس، قال: وكان ابن عباس جالسا قريبا منه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي الْبَيْتِ، وَسَيَأْتِي مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ، فَتَسْمَعُونَ مِنْهُ!!"، قَالَ: يَعْنِي: ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَالِسًا قَرِيبًا مِنْهُ.
سماک حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے، لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے اور ان کی باتیں سنو گے، جو اس کی نفی کر یں گے۔ مراد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وابو سعيد ، قالا: حدثنا عبد الله بن المثنى ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع"، قال عبد الصمد: وهو الرقعة في الراس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَأَبُو سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ"، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: وَهُوَ الرُّقْعَةُ فِي الرَّأْسِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5921
حدیث نمبر: 5549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هارون الاهوازي ، حدثنا محمد بن سيرين ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة المغرب وتر صلاة النهار، فاوتروا صلاة الليل، وصلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَهْوَازِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ صَلَاةِ النَّهَارِ، فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ، وَصَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں، سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو اور رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور وتر کی رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله : «صلاة المغرب وتر صلاة النهار فأوتروا صلاة الليل» .
حدیث نمبر: 5550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن حفص ، حدثنا ورقاء ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن لقزع في الراس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ لْقَزَعِ فِي الرَّأْسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا ہے۔ قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2120
حدیث نمبر: 5551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك ، حدثنا هشام يعني ابن سعد ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، قال: دخلت مع ابن عمر على عبد الله بن مطيع، فقال: مرحبا بابي عبد الرحمن، ضعوا له وسادة، فقال: إنما جئتك لاحدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من نزع يدا من طاعة الله، فإنه ياتي يوم القيامة لا حجة له، ومن مات وهو مفارق للجماعة، فإنه يموت ميتة جاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ضَعُوا لَهُ وِسَادَةً، فَقَالَ: إِنَّمَا جِئْتُكَ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ نَزَعَ يَدًا مَنْ طَاعَةِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ مَفَارِقٌ لِلْجَمَاعَةِ، فَإِنَّهُ يَمُوتُ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خوش آمدید کہا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت سے ہاتھ کھینچتا ہے، قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص "جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1851، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 5552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا يحيى بن قيس الماربي ، حدثنا ثمامة بن شراحيل ، قال:" خرجت إلى ابن عمر ، فقلنا: ما صلاة المسافر؟ فقال: ركعتين ركعتين، إلا صلاة المغرب ثلاثا، قلت: ارايت إن كنا بذي المجاز، قال: وما ذو المجاز؟ قلت: مكانا نجتمع فيه ونبيع فيه، ونمكث عشرين ليلة، او خمس عشرة ليلة، قال: يا ايها الرجل، كنت باذربيجان، لا ادري قال: اربعة اشهر او شهرين، فرايتهم يصلونها ركعتين ركعتين، ورايت نبي الله صلى الله عليه وسلم نصب عيني يصليهما ركعتين ركعتين، ثم نزع هذه الآية لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21"، حتى فرغ من الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ ، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ شَرَاحِيلَ ، قَالَ:" خَرَجْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْنَا: مَا صَلَاةُ الْمُسَافِرِ؟ فَقَالَ: رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، إِلَّا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثَلَاثًا، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِنْ كُنَّا بِذِي الْمَجَازِ، قَالَ: وَمَا ذُو الْمَجَازِ؟ قُلْتُ: مَكَانًا نَجْتَمِعُ فِيهِ وَنَبِيعُ فِيهِ، وَنَمْكُثُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، أَوْ خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، قَالَ: يَا أَيُّهَا الرَّجُلُ، كُنْتُ بِأَذْرَبِيجَانَ، لَا أَدْرِي قَالَ: أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ أَوْ شَهْرَيْنِ، فَرَأَيْتُهُمْ يُصَلُّونَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُصْبَ عَيْنِي يُصَلِّيهِمَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَزَعَ هَذِهِ الْآيَةَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21"، حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ.
ثمامہ بن شراجیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے ان سے مسافر کی نماز کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اس کی دو دو رکعتیں ہیں سوائے مغرب کے, کہ اس کی تین ہی رکعتیں ہیں"، میں نے پوچھا اگر ہم ذی المجاز میں ہوں تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے پوچھا: ذوالمجاز کس چیز کا نام ہے؟ میں نے کہا کہ ایک جگہ کا نام ہے جہاں ہم لوگ اکٹھے ہوتے ہیں خریدو فروخت کرتے ہیں اور بیس پچیس دن وہاں گزارتے ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے شخص میں آذر بائجان میں تھا وہاں چار یا دو ماہ رہا (یہ یاد نہیں) میں نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو وہاں دو دو رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا پھر میں نے اپنی آنکھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر دو دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ " تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا حنظلة بن ابي سفيان ، سمعت سالما ، يقول: عن عبد الله بن عمر ، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رايته عند الكعبة مما يلي المقام، رجل آدم سبط الراس، واضعا يده على رجلين، يسكب راسه او يقطر، فسالت من هذا؟ فقيل: عيسى ابن مريم؟ او المسيح ابن مريم لا ادري اي ذلك قال، ثم رايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور عين اليمنى، اشبه من رايت منه ابن قطن، فسالت: من هذا؟ فقيل: المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ سالِمًا ، يَقُولُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَيْتُهُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ مِمَّا يَلِي الْمَقَامَ، رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ؟ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ، ثُمَّ رَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ مِنْهُ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے قریب مقام ابراہیم کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا، اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہیں، پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو پتہ چلا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3439، م: 169
حدیث نمبر: 5554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، سمعت يونس ، عن الزهري ، عن حمزة بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اتيت وانا نائم بقدح من لبن فشربت منه حتى جعل اللبن يخرج من اظفاري، ثم ناولت فضلي عمر بن الخطاب"، فقال: يا رسول الله، فما اولته؟ قال:" العلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، سَمِعْتُ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أُتِيتُ وَأَنَا نَائِمٌ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى جَعَلَ اللَّبَنُ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي، ثُمَّ نَاوَلْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا أَوَّلْتَهُ؟ قَالَ:" الْعِلْمُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، میں نے اسے اتنا پیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا، پھر میں نے اپنا پس خوردہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دے دیا کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3681، م: 2391
حدیث نمبر: 5555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع، فابيع بالدنانير وآخذ الدراهم، وابيع بالدراهم وآخذ الدنانير، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يريد ان يدخل حجرته، فاخذت بثوبه، فسالته، فقال:" إذا اخذت واحدا منهما بالآخر، فلا يفارقنك وبينك وبينه بيع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ، وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ حُجْرَتَهُ، فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ، فَلَا يُفَارِقَنَّكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ بَيْعٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا، ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے میں داخل ہو رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پکڑ کر یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك بن حرب برفعه
حدیث نمبر: 5556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سليمان التيمي ، عن ابي مجلز ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" سجد في الركعة الاولى من صلاة الظهر، فراى اصحابه انه قرا تنزيل السجدة"، قال: ولم اسمعه من ابي مجلز.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَجَدَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ، فَرَأَى أَصْحَابُهُ أَنَّهُ قَرَأَ تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ"، قَالَ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي مِجْلَزٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھاتے ہوئے پہلی رکعت میں سجدہ تلاوت کیا, صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا خیال تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت سجدہ کی تلاوت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات رجال الشيخين إلا أن سليمان بن طرخان التيمي قد صرح فى آخر الحديث بأنه لم يسمع من أبى مجلز: لاحق بن حميد، فهو منقطع .
حدیث نمبر: 5557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سفيان بن سعيد ، عن عمرو بن يحيى ، عن سعيد بن يسار ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على حمار، ووجهه قبل المشرق، تطوعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، وَوَجْهُهُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، تَطَوُّعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نفلی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کو جا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 700
حدیث نمبر: 5558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا سعيد بن ابي عروبة ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" اسلم غيلان بن سلمة الثقفي وتحته عشر نسوة في الجاهلية، واسلمن معه، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يختار منهن اربعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَسْلَمَ غَيْلَانُ بْنُ سَلَمَةَ الثَّقَفِيُّ وَتَحْتَهُ عَشَرُ نِسْوَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَأَسْلَمْنَ مَعَهُ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَخْتَارَ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا، ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں،اور ان سب نے بھی ان کے ہمراہ اسلام قبول کر لیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کر لو (اور باقی چھ کو طلاق دے دو)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات إلا أن معمرا أخطأ فيه كما سلف بيانه بالرواية رقم: 4609، ويزيد بن هارون سمع من سعيد بن أبى عروبة قبل الاختلاط
حدیث نمبر: 5559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع، فابيع بالدنانير وآخذ مكانها الورق، وابيع بالورق فآخذ مكانها الدنانير، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدته خارجا من بيت حفصة، فسالته عن ذلك، فقال:" لا باس به بالقيمة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ مَكَانَهَا الْوَرِقَ، وَأَبِيعُ بِالْوَرِقِ فَآخُذُ مَكَانَهَا الدَّنَانِيرَ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ خَارِجًا مِنْ بَيْتِ حَفْصَةَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" لَا بَأْسَ بِهِ بِالْقِيمَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینارلے لیتا، ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر کے باہرپایا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر قیمت کے بدلے میں ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك برفعه
حدیث نمبر: 5560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلام ، عن الحكم بن ميناء ، ان ابن عمر ، وابن عباس حدثا انهما سمعا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على اعواد المنبر:" لينتهين اقوام عن ودعهم الجمعات، او ليختمن الله على قلوبهم، وليكتبن من الغافلين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَا أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِ الْمِنْبَرِ:" لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمْ الْجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، وَلَيُكْتَبُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ".
سیدنا ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے) لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگادے گا اور انہیں غافلوں میں لکھ دے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 5561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة بن الحجاج ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رجل: يا رسول الله، إني اخدع في البيع، قال:" قل: لا خلابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، قَالَ:" قُلْ: لَا خِلَابَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! خرید و فروخت میں لوگ مجھے دھوکہ دے دیتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:1533.
حدیث نمبر: 5562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا ابو جناب يحيى بن ابي حية، عن شهر بن حوشب ، سمعت عبد الله بن عمر : يقول:" لقد رايتنا وما صاحب الدينار والدرهم باحق من اخيه المسلم، ثم لقد رايتنا باخرة الآن وللدينار والدرهم احب إلى احدنا من اخيه المسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَنَابٍ يَحْيَى بْنُ أَبِي حَيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ : يَقُولُ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا صَاحِبُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ بِأَحَقَّ مِنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُنَا بِأَخَرَةٍ الْآنَ وَلَلدِّينَارُ وَالدِّرْهَمُ أَحَبُّ إِلَى أَحَدِنَا مِنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ ہم نے ایک زمانہ وہ دیکھا ہے جب ہماری نظروں میں درہم و دینار والا اپنے غریب مسلمان بھائی سے زیادہ حقدار نہ ہوتا تھا اور اب ہم یہ زمانہ دیکھ رہے ہیں کہ جس میں دینار و درہم ایک مسلمان بھائی سے زیادہ عزیز ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى جناب، وشهر بن حوشب كثير الأوهام.
حدیث نمبر: 5562M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ولقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لئن انتم اتبعتم اذناب البقر، وتبايعتم بالعينة، وتركتم الجهاد في سبيل الله، ليلزمنكم الله مذلة في اعناقكم، ثم لا تنزع منكم حتى ترجعون إلى ما كنتم عليه، وتتوبون إلى الله".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَئِنْ أَنْتُمْ اتَّبَعْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَتَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ، وَتَرَكْتُمْ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، لَيُلْزِمَنَّكُمْ اللَّهُ مَذَلَّةً فِي أَعْنَاقِكُمْ، ثُمَّ لَا تُنْزَعُ مِنْكُمْ حَتَّى تَرْجِعُونَ إِلَى مَا كُنْتُمْ عَلَيْهِ، وَتَتُوبُونَ إِلَى اللَّهِ".
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم نے جہاد کو ترک کر دیا گائے کی دمیں پکڑنے لگے عمدہ اور بڑھیاچیزیں خریدنے لگے تو اللہ تم پر مصائب کو نازل فرمائے گا اور اس وقت تک انہیں دور نہیں کرے گا جب تک تم لوگ توبہ کر کے دین کی طرف واپس نہ آجاؤ گے۔

حكم دارالسلام: طرفه الثاني حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى جناب وشهر بن حوشب .
حدیث نمبر: 5562M2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لتكونن هجرة بعد هجرة، إلى مهاجر ابيكم إبراهيم صلى الله عليه وسلم، حتى لا يبقى في الارضين إلا شرار اهلها، وتلفظهم ارضوهم، وتقذرهم روح الرحمن عز وجل، وتحشرهم النار مع القردة والخنازير، تقيل حيث يقيلون، وتبيت حيث يبيتون، وما سقط منهم فلها".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَتَكُونَنَّ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ، إِلَى مُهَاجَرِ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى لَا يَبْقَى فِي الْأَرَضِينَ إِلَّا شِرَارُ أَهْلِهَا، وَتَلْفِظُهُمْ أَرَضُوهُمْ، وَتَقْذَرُهُمْ رُوحُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، وَتَحْشُرُهُمْ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، تَقِيلُ حَيْثُ يَقِيلُونَ، وَتَبِيتُ حَيْثُ يَبِيتُونَ، وَمَا سَقَطَ مِنْهُمْ فَلَهَا".
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس ہجرت کے بعد ایک اور ہجرت ہو گی، جو تمہارے جد امجد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے دارالہجرۃ کی طرف ہو گی، یہاں تک کہ زمین میں صرف بدترین لوگ رہ جائیں گے، جنہیں ان کی زمین نگل جائے گی۔ پروردگار کے نزدیک وہ گندے لوگ ہوں گے، انہیں آگ میں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کر دیا جائے گا، جہاں وہ آرام کریں گے وہ آگ بھی وہیں رک جائے گی، جہاں وہ رات گزاریں گے وہیں وہ بھی رات گزارے گی اور ان میں سے جو گرجائے گا وہ آگ کا حصہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى جناب، وشهر بن حوشب ليس بذاك، وقد اضطرب فيه.
حدیث نمبر: 5562M3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ولقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يخرج من امتي قوم يسيئون الاعمال، يقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم"، قال يزيد: لا اعلم إلا قال:" يحقر احدكم عمله من عملهم، يقتلون اهل الإسلام، فإذا خرجوا فاقتلوهم، ثم إذا خرجوا فاقتلوهم، ثم إذا خرجوا فاقتلوهم، فطوبى لمن قتلهم، وطوبى لمن قتلوه، كلما طلع منهم قرن قطعه الله عز وجل"، فردد ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرين مرة او اكثر، وانا اسمع.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَخْرُجُ مِنْ أُمَّتِي قَوْمٌ يُسِيئُونَ الْأَعْمَالَ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ"، قَالَ يَزِيدُ: لَا أَعْلَمُ إِلَّا قَالَ:" يَحْقِرُ أَحَدَكُمْ عَمَلَهُ مِنْ عَمَلِهِمْ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، فَإِذَا خَرَجُوا فَاقْتُلُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا فَاقْتُلُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا فَاقْتُلُوهُمْ، فَطُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ، وَطُوبَى لِمَنْ قَتَلُوهُ، كُلَّمَا طَلَعَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قَطَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ"، فَرَدَّدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرِينَ مَرَّةً أَوْ أَكْثَرَ، وَأَنَا أَسْمَعُ.
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں ایک ایسی قوم بھی پیدا ہو گی جو بدکردار ہو گی یہ لوگ قرآن پڑھتے ہوں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا تم اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے سامنے حقیر سمجھو گے وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے جب ان کا خروج ہو تو تم انہیں قتل کرنا اور جب تک ان کا خروج ہوتا رہے تم انہیں قتل کرتے رہنا، خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو انہیں قتل کرے اور خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جسے وہ قتل کریں جب بھی ان کی کوئی نسل نکلے گی اللہ اسے ختم کر دے گا یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس یا اس سے زیادہ مرتبہ دہرائی اور میں سنتا رہا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6932، وهذا إسناد ضعيف، أبوجناب يحيى بن أبى حية ضعيف ومدلس، وشهر بن حوشب ضعيف .
حدیث نمبر: 5563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا صفوان بن عيسى ، اخبرنا اسامة بن زيد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رجع من احد، سمع نساء الانصار يبكين على ازواجهن، فقال:" لكن حمزة لا بواكي له" فبلغ ذلك نساء الانصار، فجئن يبكين على حمزة، قال: فانتبه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل، فسمعهن وهن يبكين، فقال:" ويحهن! لم يزلن يبكين بعد منذ الليلة؟! مروهن فليرجعن، ولا يبكين على هالك بعد اليوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ مِنْ أُحُدٍ، سَمِعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ، فَقَالَ:" لَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ" فَبَلَغَ ذَلِكَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ، فَجِئْنَ يَبْكِينَ عَلَى حَمْزَةَ، قَالَ: فَانْتَبَهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، فَسَمِعَهُنَّ وَهُنَّ يَبْكِينَ، فَقَالَ:" وَيْحَهُنَّ! لَمْ يَزَلْنَ يَبْكِينَ بَعْدُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ؟! مُرُوهُنَّ فَلْيَرْجِعْنَ، وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد سے واپس ہوئے تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شوہروں پر رونے لگیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی، بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رورہی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آج حمزہ کے نام لے کر روتی ہی رہیں گی انہیں کہہ دو کہ واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر مت روئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل أسامة بن زيد .
حدیث نمبر: 5564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يونس بن خباب ، حدثنا ابو الفضل او ابن الفضل ، عن ابن عمر انه كان قاعدا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اللهم اغفر لي، وتب علي، إنك انت التواب الغفور"، حتى عد العاد بيده مائة مرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ أَوْ ابْنُ الْفَضْلِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ"، حَتَّى عَدَّ الْعَادُّ بِيَدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ جملہ «اللّهُمَّ اغفِرليِ وَتُب عَلَيَّ اِنَّكَ اَنتَ التَوَّابُ الغَفُورٌ» دہرانے لگے حتٰی کہ گننے والے نے اسے اپنے ہاتھ پر سو مرتبہ شمار کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، يونس بن خباب ضعف، وأبو الفضل أو ابن الفضل مجهول، لكن سلف هذا الحديث برقم: 4726، و5354 من غير هذا الطريق، فهو صحيح .
حدیث نمبر: 5565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن توبة العنبري ، قال: قال لي الشعبي : ارايت حديث الحسن عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ وقد قاعدت ابن عمر قريبا من سنتين، او سنة ونصف، فلم اسمعه روى عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا! قال: كان ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيهم سعد، فذهبوا ياكلون من لحم، فنادتهم امراة من بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم إنه لحم ضب، فامسكوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوا او اطعموا، فإنه حلال او إنه لا باس به، توبة الذي شك فيه، ولكنه ليس من طعامي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ : أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَقَدْ قَاعَدْتُ ابْنَ عُمَرَ قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ، أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا! قَالَ: كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سَعْدٌ، فَذَهَبُوا يَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمٍ، فَنَادَتْهُمْ امْرَأَةٌ مِنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَأَمْسَكُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا أَوْ اطْعَمُوا، فَإِنَّهُ حَلَالٌ أوَ إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ، تَوْبَةُ الَّذِي شَكَّ فِيهِ، وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي".
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ڈیڑھ دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے اس کے علاوہ کوئی اور حدیث نہیں سنی (اور حسن کو دیکھ کر وہ کتنی حدیثیں بیان کرتے ہیں) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ " جن میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے " دسترخوان پر موجود گوشت کھانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے پکار کر کہا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے یہ سنتے ہی صحابہ رضی اللہ عنہ رک گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھالو یہ حلال ہے اور اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں البتہ یہ میرے کھانے کی چیز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7267، م: 1944 .
حدیث نمبر: 5566
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل ، سمعت حكيما الحذاء ، سمعت ابن عمر " سئل عن الصلاة في السفر، فقال: ركعتين، سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، سَمِعْتُ حَكِيمًا الْحَذَّاءَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ " سُئِلَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ: رَكْعَتَيْنِ، سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
حکیم حذاء کہتے ہیں کہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين من أجل حكيم الحذاء .
حدیث نمبر: 5567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عقيل بن طلحة ، سمعت ابا الخصيب ، قال:" كنت قاعدا، فجاء ابن عمر ، فقام رجل من مجلسه له، فلم يجلس فيه، وقعد في مكان آخر، فقال الرجل: ما كان عليك لو قعدت؟ فقال: لم اكن اقعد في مقعدك ولا مقعد غيرك، بعد شيء شهدته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام له رجل من مجلسه، فذهب ليجلس فيه، فنهاه رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْخَصِيبِ ، قَالَ:" كُنْتُ قَاعِدًا، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ فِيهِ، وَقَعَدَ فِي مَكَانٍ آخَرَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا كَانَ عَلَيْكَ لَوْ قَعَدْتَ؟ فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ أَقْعُدُ فِي مَقْعَدِكَ وَلَا مَقْعَدِ غَيْرِكَ، بَعْدَ شَيْءٍ شَهِدْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَذَهَبَ لِيَجْلِسَ فِيهِ، فَنَهَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوالخصیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما آگئے، ایک آدمی اپنی جگہ چھوڑ کر کھڑا ہو گیا لیکن سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما وہاں نہیں بیٹھے بلکہ دوسری جگہ جا کر بیٹھ گئے، اس آدمی نے کہا کہ اگر آپ وہاں بیٹھ جاتے تو کوئی حرج تو نہیں تھا؟ انہوں نے فرمایا: میں تمہاری یا کسی اور کی جگہ پر نہیں بیٹھ سکتا کیونکہ میں نے دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک آدمی آیا، دوسرے شخص نے اٹھ کر اپنی جگہ اس کے لئے خالی کر دی اور وہ آنے والا اس کی جگہ پر بیٹھنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال أبى الخصيب، فلم يؤثر توثيقه إلا عن ابن حبان، وقال الذهبي فى الميزان: لا يعرف .
حدیث نمبر: 5568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن ابي يعقوب ، سمعت ابن ابي نعم ، سمعت عبد الله بن عمر بن الخطاب ، وساله رجل عن شيء قال شعبة: واحسبه ساله عن المحرم يقتل الذباب؟!، فقال عبد الله: اهل العراق يسالون عن الذباب، وقد قتلوا ابن بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم!! وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هما ريحانتي من الدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ شَيْءٍ قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسِبُهُ سَأَلَهُ عَنِ الْمُحْرِمِ يَقْتُلُ الذُّبَابَ؟!، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ!! وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمَا رَيْحَانَتِي مِنَ الدُّنْيَا".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عراق کے کسی آدمی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر محرم کسی مکھی کو ماردے تو کیا حکم ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ اہل عراق آ کر مجھ سے مکھی مارنے کی بارے میں پوچھ رہے ہیں، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو (کسی سے پوچھے بغیر ہی) شہید کر دیا، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ دونوں میری دنیا کے ریحان ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:3753.
حدیث نمبر: 5569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا جعفر يعني المؤذن يحدث، عن مسلم ابي المثنى يحدث، عن ابن عمر ، قال: إنما" كان الاذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مرتين وقال حجاج: يعني: مرتين مرتين، والإقامة مرة، غير انه يقول: قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، وكنا إذا سمعنا الإقامة توضانا، ثم خرجنا إلى الصلاة"، قال شعبة: لا احفظ غير هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يَعْنِي الْمُؤَذِّنَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: إِنَّمَا" كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ وَقَالَ حَجَّاجٌ: يَعْنِي: مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً، غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ: قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، وَكُنَّا إِذَا سَمِعْنَا الْإِقَامَةَ تَوَضَّأْنَا، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ"، قَالَ شُعْبَةُ: لَا أَحْفَظُ غَيْرَ هَذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور با سعادت میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہے جاتے البتہ «قد قامت الصلوة» دومرتبہ ہی کہا جاتا تھا اور ہم جب اقامت سنتے تو وضو کرتے اور نماز کے لئے نکل کھڑے ہوتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي .
حدیث نمبر: 5570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا جعفر مؤذن العربان في مسجد بني هلال، عن مسلم ابي المثنى ، مؤذن مسجد الجامع، فذكر هذا الحديث.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُؤَذِّنَ الْعُرْبَانِ فِي مَسْجِدِ بَنِي هِلَالٍ، عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى ، مُؤَذِّنِ مَسْجِدِ الْجَامِعِ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن علقمة بن مرثد ، سمعت سالم بن رزين يحدث، عن سالم بن عبد الله يعني ابن عمر ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في الرجل تكون له المراة ثم يطلقها، ثم يتزوجها رجل، فيطلقها قبل ان يدخل بها، فترجع إلى زوجها الاول، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حتى تذوق العسيلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ رَزِينٍ يُحَدِّثُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا، ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا رَجُلٌ، فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَتَرْجِعُ إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَتَّى تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے، دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کر لے، لیکن دخول سے قبل ہی وہ اسے طلاق دے دے تو کیا وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟ فرمایا نہیں، جب تک کہ وہ دوسرا شوہر اس کا شہد نہ چکھ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سالم بن رزين .
حدیث نمبر: 5572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عقبة بن حريث ، سمعت ابن عمر ، يقول: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر، والدباء، والمزفت، وقال:" انتبذوا في الاسقية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ، وَالدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَقَالَ:" انْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور فرمایا: ہے کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا لیا کرو"۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997 .
حدیث نمبر: 5573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن دينار ، سمعت عبد الله بن عمر ، يقول:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة، طاف بالبيت سبعا، ثم صلى عند المقام ركعتين، ثم خرج إلى الصفا من الباب الذي يخرج إليه، فطاف بالصفا والمروة"، قال: واخبرني ايوب ، عن عمرو بن دينار ، عن ابن عمر ، انه قال: هو سنة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، ثُمَّ صَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا مِنَ الْبَابِ الَّذِي يَخْرُجُ إِلَيْهِ، فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ"، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: هُوَ سُنَّةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے، طواف کے ساتھ چکر لگائے، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں پھر اس دروازے سے صفا کی طرف نکلے جو صفا کی طرف نکلتا ہے اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی، پھر فرمایا کہ یہ سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1627 .
حدیث نمبر: 5574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، قال: كان عبد الله بن عمر يكاد ان يلعن البيداء، ويقول:" احرم رسول الله صلى الله عليه وسلم من المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَكَادُ أن يَلْعَنُ الْبَيْدَاءَ، وَيَقُولُ:" أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَسْجِدِ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام بیداء کے متعلق فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1541، م: 1187 .
حدیث نمبر: 5575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمر بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه يحدث، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إن يك من الشؤم شيء حق، ففي المراة، والفرس، والدار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنْ يَكُ مِنَ الشُّؤْمِ شَيْءٌ حَقٌّ، فَفِي الْمَرْأَةِ، وَالْفَرَسِ، وَالدَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی چیز میں نحوست ہوسکتی تو تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5094، م: 2225 .
حدیث نمبر: 5576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمر بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه يحدث، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" الحمى من فيح جهنم، فاطفئوها بالماء، او بردوها بالماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ، أَوْ بَرِّدُوهَا بِالْمَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے بجھایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2209 .
حدیث نمبر: 5577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمر بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه محمدا يحدث، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما زال جبريل صلى الله عليه وسلم يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه"، او قال:" خشيت ان يورثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنْهُ سَمِعَ أَبَاهُ مُحَمَّدًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا زَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ"، أَوْ قَالَ:" خَشِيتُ أَنْ يُوَرِّثَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پڑوسی کے متعلق مجھے جبرئیل نے اتنے تسلسل سے وصیت کی ہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ اسے وارث بنادیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6015، م: 2625 .
حدیث نمبر: 5578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه يحدث، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال في حجة الوداع:" ويحكم"، او قال:" ويلكم لا ترجعوا بعدي كفارا، يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" وَيْحَكُمْ"، أَوْ قَالَ:" وَيْلَكُمْ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6166، م: 66 .
حدیث نمبر: 5579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمر بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه محمدا يحدث، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اوتيت مفاتيح كل شيء إلا الخمس: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ مُحَمَّدًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُوتِيتُ مَفَاتِيحَ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا الْخَمْسَ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے ہر چیز کی کنجیاں دے دی گئی ہیں سوائے پانچ چیزوں کے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ "قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا؟ بےشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4778 .
حدیث نمبر: 5580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يونس بن عبيد ، عن زياد بن جبير ، قال:" رايت ابن عمر مر برجل قد اناخ مطيته، وهو يريد ان ينحرها، فقال: قياما مقيدة، سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ مَرَّ بِرَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ مَطِيَّتَهُ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَنْحَرَهَا، فَقَالَ: قِيَامًا مُقَيَّدَةً، سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ (میں میدان منیٰ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا)، راستے میں ان کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: اسے کھڑا کر کے اس کے پاوں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو، یہ نبی صلی اللہ علیہ کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1713، م: 1320 .
حدیث نمبر: 5581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عاصم ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لو علم الناس ما في الوحدة ما اعلم، ما سرى راكب بليل وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ عَلِمَ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ، مَا سَرَى رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہاسفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2998 .
حدیث نمبر: 5582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن طارق ابو قرة الزبيدي ، من اهل زبيد، من اهل الحصيب باليمن قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وكان قاضيا لهم، عن موسى يعني ابن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" حرق نخل بني النضير وقطع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَارِقٍ أَبُو قُرَّةَ الزَّبِيدِيُّ ، مِنْ أَهْلِ زَبِيدٍ، مِنْ أَهْلِ الْحُصَيْبِ بِالْيَمَنِ قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَكَانَ قَاضًّيا لَهُمْ، عَنْ مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3021، م: 1746 .
حدیث نمبر: 5583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد الواسطي ، عن عبد الحميد بن جعفر الانصاري ، عن نافع عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان" يجعل فص خاتمه مما يلي بطن كفه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ" يَجْعَلُ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5865، م: 291 .
حدیث نمبر: 5584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا انس بن عياض ، حدثنا عمر بن عبد الله مولى غفرة، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لكل امة مجوس، ومجوس امتي الذين يقولون: لا قدر، إن مرضوا فلا تعودوهم، وإن ماتوا فلا تشهدوهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِكُلِّ أُمَّةٍ مَجُوسٌ، ومَجُوسُ أُمَّتِي الَّذِينَ يَقُولُونَ: لَا قَدَرَ، إِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ، وَإِنْ مَاتُوا فَلَا تَشْهَدُوهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر امت کے مجوسی ہوئے ہیں اور میری امت کے مجوسی قدریہ (منکر ین تقدیر) ہیں اگر یہ بیمار ہوں تو تم ان کی عیادت کو نہ جاؤ اور اگر مر جائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر بن عبدالله مولي غفرة ضعفه ابن معين ، وقال : لم يسمع من أحد من أصحاب النبي ، وقال أحمد: أكثر أحاديثه مراسيل
حدیث نمبر: 5585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن ابي فديك ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، عن صدقة بن يسار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان احدكم يصلي فلا يدع احدا يمر بين يديه، فإن ابى فليقاتله، فإن معه القرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہاہو تو کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دے، اگر وہ باز نہ آئے تو اس سے لڑے کیونکہ اس کے ساتھ اس کا ہم نشین (شیطان) ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 506، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا سيار ، عن حفص بن عبيد الله ، ان عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب مات، فارادوا ان يخرجوه من الليل لكثرة الزحام، فقال ابن عمر : إن اخرتموه إلى ان تصبحوا، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الشمس تطلع بقرن شيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ مَاتَ، فَأَرَادُوا أَنْ يُخْرِجُوهُ مِنَ اللَّيْلِ لِكَثْرَةِ الزِّحَامِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنْ أَخَّرْتُمُوهُ إِلَى أَنْ تُصْبِحُوا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بِقَرْنِ شَيْطَانٍ".
حفص بن عبیداللہ کہتے ہیں کہ جب عبدالرحمن بن زید بن خطاب کا انتقال ہوا تو لوگوں نے رات ہی کو انہیں تدفین کے لئے لے جانا چاہا کیونکہ رش بہت زیادہ ہو گیا تھا, سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے کہ اگر صبح ہونے تک رک جاؤ تو اچھا ہے کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سورج شیطان کے سینگ کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح .
حدیث نمبر: 5587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، قال: خرجت مع ابن عمر من منزله، فمررنا بفتيان من قريش، نصبوا طيرا يرمونه، وقد جعلوا لصاحب الطير كل خاطئة من نبلهم، قال: فلما راوا ابن عمر تفرقوا، فقال ابن عمر : من فعل هذا؟ لعن الله من فعل هذا، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" لعن من اتخذ شيئا فيه الروح غرضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَنْزِلهِ، فَمَرَرْنَا بِفِتْيَانٍ مِنْ قُرَيْشٍ، نَصَبُوا طَيْرًا يَرْمُونَهُ، وَقَدْ جَعَلُوا لِصَاحِبِ الطَّيْرِ كُلَّ خَاطِئَةٍ مِنْ نَبْلِهِمْ، قَالَ: فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَعَنَ مَنْ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ان کے گھر سے نکلا، ہمارا گزر قریش کے کچھ نوجوانوں پر ہوا جنہوں نے ایک پرندہ کو باندھ رکھا تھا اور اس پر اپنا نشانہ درست کر رہے تھے اور پرندے کے مالک سے کہہ رکھا تھا کہ جو تیر چوک جائے وہ تمھارا ہوگا، اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غصے میں آ گئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہو گئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو کسی جاندارچیز کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5515، م: 1958 .
حدیث نمبر: 5588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا ابن ابي ليلى ، عن نافع عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يضمر الخيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُضَمِّرُ الْخَيْلَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دور کا مقابلہ کروایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى ليلى .
حدیث نمبر: 5589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن ابن ابي ليلى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لعائشة:" ناوليني الخمرة من المسجد"، قالت: إنها حائض، قال:" إنها ليست في كفك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ:" نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ"، قَالَتْ: إِنَّهَا حَائِضٌ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ فِي كَفِّكِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: مجھے مسجد سے چٹائی پکڑانا، وہ کہنے لگیں کہ وہ ایام سے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، فيه ابن أبى ليلى سيء الحفظ .
حدیث نمبر: 5590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جابر ، سمعت سالم بن عبد الله يحدث، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يصلي في السفر إلا ركعتين، غير انه كان يتهجد من الليل"، قال: وكان ابن عمر لا يصلي في إلا ركعتين، غير انه كان يتجهد من الليل، قال جابر: فقلت لسالم: كانا يوتران؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يُصَلِّي فِي السَّفَرِ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يَتَهَجَّدُ مِنَ اللَّيْلِ"، قال: وكان ابن عمر لا يصلي في إلا ركعتين، غير أنه كان يتجهد من الليل، قَالَ جَابِرٌ: فَقُلْتُ لِسَالِمٍ: كَانَا يُوتِرَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں دو رکعت نماز ہی پڑھتے تھے، البتہ رات کو تہجد پڑھ لیا کرتے تھے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے سالم رحمہ اللہ سے پوچھا کیا وہ دونوں وتر پڑھتے تھے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي .
حدیث نمبر: 5591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن ابن ابي ليلى ، عن ابن عمر ، قال: كنا في سرية، ففررنا، فاردنا ان نركب البحر، ثم اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: يا رسول الله، نحن الفرارون، فقال:" لا، بل انتم، او انتم العكارون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ، فَفَرَرْنَا، فَأَرَدْنَا أَنْ نَرْكَبَ الْبَحْرَ، ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَحْنُ الْفَرَّارُونَ، فَقَالَ:" لَا، بَلْ أَنْتُمْ، أَوْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جہاد میں شریک تھے، ہم لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے، پہلے ہمارا ارادہ بنا کہ بحری سفر پر چلے جاتے ہیں پھر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے، اور ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کر نے والے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد وابن أبى ليلى .
حدیث نمبر: 5592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن عبد الله بن مرة ، عن ابن عمر ، قال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن النذر، وقال:" إنه لا ياتي بخير، وإنما يستخرج به من البخيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يَأْتِي بِخَيْرٍ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے کوئی بھلائی تو ملتی نہیں البتہ بخیل آدمی سے اسی طرح مال نکلوایا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1639 .
حدیث نمبر: 5593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، قال: كنت عند ابن عمر، فقمت وتركت رجلا عنده من كندة، فاتيت سعيد بن المسيب، قال: فجاء الكندي فزعا، فقال: جاء ابن عمر رجل، فقال: احلف بالكعبة؟ فقال: لا، ولكن احلف برب الكعبة، فإن عمر كان يحلف بابيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحلف بابيك، فإنه من حلف بغير الله فقد اشرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَقُمْتُ وَتَرَكْتُ رَجُلًا عِنْدَهُ مِنْ كِنْدَةَ، فَأَتَيْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: فَجَاءَ الْكِنْدِيُّ فَزِعًا، فَقَالَ: جَاءَ ابْنَ عُمَرَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ احْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ، فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھ گیا، اتنی دیر میں میرا کندی ساتھی آیا، اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا اس نے آتے ہی کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں، لیکن اگر تم خانۂ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ، کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے باپ کی قسم کھایا کرتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کی قسم نہ کھایا کرو کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والا شرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل الكندي .
حدیث نمبر: 5594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على ابي قرة موسى بن طارق ، قال: قال موسى بن عقبة : وقال نافع : كان عبد الله إذا صدر من الحج او العمرة اناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة، وان عبد الله حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يعرس بها حتى يصلي صلاة الصبح".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ ، قَالَ: قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ : وَقَالَ نَافِعٌ : كَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُعَرِّسُ بِهَا حَتَّى يُصَلِّيَ صَلَاةَ الصُّبْحِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ سے واپس آتے تو ذوالحلیفہ میں جو وادی بطحاء ہے، وہاں اپنی اونٹنی کو بٹھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی رات یہیں پر گزارا کرتے تھے تا آنکہ فجر کی نماز پڑھ لیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 484، م: 1257 .
حدیث نمبر: 5595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال قال موسى ، واخبرني سالم ، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اتى في معرسه، فقيل له: إنك في بطحاء مباركة".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ قَالَ مُوسَى ، وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَتَى فِي مُعَرَّسِهِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ فِي بَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑاؤ میں ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1535، م: 1346، وهو متصل بالذي قبله .
حدیث نمبر: 5596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وقال: حدثنا قال: وقال: حدثنا نافع ، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى عند المسجد الصغير الذي دون المسجد الذي يشرف على الروحاء".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَقَالَ: حَدَّثَنَا قَالَ: وَقَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى عِنْدَ الْمَسْجِدِ الصَّغِيرِ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي يُشْرِفُ عَلَى الرَّوْحَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چھوٹی مسجد میں نماز پڑھی، جو روحاء کے اوپر بنی ہوئی مسجد کے علاوہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 485 .
حدیث نمبر: 5597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وقال قال: وقال نافع : إن عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" ينزل تحت سرحة ضخمة دون الرويثة عن يمين الطريق، في مكان بطح سهل، حين يفضي من الاكمة، دون بريد الرويثة بميلين، وقد انكسر اعلاها، وهي قائمة على ساق".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَقَالَ قَالَ: وَقَالَ نَافِعٌ : إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةِ ضخمة دون الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ، فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ، حِينَ يُفْضِي مِنَ الْأَكَمَةِ، دُونَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ، وَقَدْ انْكَسَرَ أَعْلَاهَا، وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم راستے کی دائیں جانب ٹیلے کی طرف جاتے ہوئے ایک کشادہ اور نرم زمین میں پہاڑ کی چونچ سے ہٹ کر ایک موٹے سے صحن کے نیچے پڑاؤ کرتے تھے، جو ایک دوسری چونچ سے دومیل کے فاصلے پر ہے، اس کا نچلا حصہ اب جھڑ چکا ہے اور وہ اپنی جڑوں پر قائم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 487 .
حدیث نمبر: 5598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال وقال نافع : إن عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى من وراء العرج"، وانت ذاهب على راس خمسة اميال من العرج، في مسجد إلى هضبة، عند ذلك المسجد قبران او ثلاثة، على القبور رضم من حجارة، على يمين الطريق، عند سلامات الطريق، بين اولئك السلامات، كان عبد الله يروح من العرج بعد ان تميل الشمس بالهاجرة، فيصلي الظهر في ذلك المسجد.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ وَقَالَ نَافِعٌ : إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ"، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ عَلَى رَأْسِ خَمْسَةِ أَمْيَالٍ مِنَ الْعَرْجِ، فِي مَسْجِدٍ إِلَى هَضْبَةٍ، عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ، عَلَى الْقُبُورِ رَضْمٌ مِنْ حِجَارَةٍ، عَلَى يَمِينِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ سَلَامَاتِ الطَّرِيقِ، بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلَامَاتِ، كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ، فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرج سے آگے ایک بڑے پہاڑ کی مسجد میں نماز پڑھی ہے عرج کی طرف جاتے ہوئے یہ مسجد پانچ میل کے فاصلے پر واقع ہے، اور اس مسجد کے قریب دو یا تین قبریں بھی ہیں، اور ان قبروں پر بہت سے پتھر پڑے ہوئے ہیں، یہ جگہ راستے کے دائیں ہاتھ آئی ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما دوپہر کے وقت زوال آفتاب کے بعد عرج سے روانہ ہوتے تھے اور اس مسجد میں پہنچ کر ظہر کی نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 488 .
حدیث نمبر: 5599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال وقال نافع : إن عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نزل تحت سرحة، وقال غير ابي قرة:" سرحات" عن يسار الطريق، في مسيل دون هرشا، ذلك المسيل لاصق على هرشا، وقال غيره: لاصق بكراع هرشا، بينه وبين الطريق قريب من غلوة سهم".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ وَقَالَ نَافِعٌ : إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَزَلَ تَحْتَ سَرْحَةٍ، وَقَالَ غَيْرُ أَبِي قُرَّةَ:" سَرَحَاتٍ" عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ، فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَا، ذَلِكَ الْمَسِيلُ لَاصِقٌ عَلَى هَرْشَا، وَقَالَ غَيْرُهُ: لَاصِقٌ بِكَرَاعِ هَرْشَا، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةِ سَهْمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہرشی کے پیچھے پانی کی ایک نالی کے پاس جو راستے کی بائیں جانب آتی ہے، ایک کشادہ جگہ پر بھی رکے ہیں وہ نالی ہرشی سے ملی ہوئی ہے، بعض کراع ہرشا سے متصل بتاتے ہیں، اس کے اور راستے کے درمیان ایک تیر پھینکنے کی مسافت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 489 .
حدیث نمبر: 5600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال وقال نافع : إن عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" ينزل بذي طوى، يبيت به حتى يصلي صلاة الصبح حين قدم إلى مكة"، ومصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك على اكمة غليظة، ليس في المسجد الذي بني ثم، ولكن اسفل من ذلك، على اكمة خشنة غليظة.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ وَقَالَ نَافِعٌ : إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَنْزِلُ بِذِي طُوًى، يَبِيتُ بِهِ حَتَّى يُصَلِّيَ صَلَاةَ الصُّبْحِ حِينَ قَدِمَ إِلَى مَكَّةَ"، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ، عَلَى أَكَمَةٍ خَشِنَةٍ غَلِيظَةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ آتے ہوئے ذی طویٰ میں بھی پڑاؤ کرتے تھے، رات وہیں گزارتے اور فجر کی نماز بھی وہیں ادا فرماتے، اس مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز ایک موٹے سے ٹیلے پر تھی، اس مسجد میں نہیں جو وہاں اب بنا دی گئی ہے، بلکہ اس سے نیچے ایک کھردرے اور موٹے ٹیلے پر تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 491، م: 1259 .
حدیث نمبر: 5601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: واخبرني ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" استقبل فرضتي الجبل الطويل الذي قبل الكعبة، فجعل المسجد الذي بني يمينا، والمسجد بطرف الاكمة، ومصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اسفل منه، على الاكمة السوداء، يدع من الاكمة عشر اذرع او نحوها، ثم يصلي مستقبل الفرضتين من الجبل الطويل الذي بينه وبين الكعبة".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيْ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ الَّذِي قِبَلَ الْكَعْبَةِ، فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ يَمِينًا، وَالْمَسْجِدُ بِطَرَفِ الْأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلُ مِنْهُ، عَلَى الْأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ، يَدَعُ مِنَ الْأَكَمَةِ عَشْرَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ يُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طویل پہاڑ کے (جو خانہ کعبہ کے سامنے ہے) دونوں حصوں کا رخ کیا، وہاں بنی ہوئی مسجد کو " جو ٹیلے کی ایک جانب ہے " دائیں ہاتھ رکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز اس سے ذرا نیچے کالے ٹیلے پر تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب جگہ چھوڑ کر کھڑے ہوئے تھے اور ان دونوں حصوں کا رخ کر کے نماز پڑھتے تھے جو اس طویل پہاڑ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ کے درمیان تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 492، م: 1260 .
حدیث نمبر: 5602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن ابي جعفر ، سمعت ابا المثنى يحدث، عن ابن عمر ، قال:" كان الاذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مثنى مثنى، والإقامة واحدة، غير ان المؤذن كان إذا قال: قد قامت الصلاة، قال: قد قامت الصلاة مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، سَمِعْتُ أَبَا الْمُثَنَّى يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْإِقَامَةُ وَاحِدَةً، غَيْرَ أَنَّ الْمُؤَذِّنَ كَانَ إِذَا قَالَ: قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، قَالَ: قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہے جاتے البتہ مؤذن «قد قامت الصلوة» دو مرتبہ ہی کہتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يصلي الركعتين بعد المغرب في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 937، م: 882 .
حدیث نمبر: 5604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا: میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6166، م: 66 .
حدیث نمبر: 5605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن نهشل بن مجمع ، عن قزعة ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن لقمان الحكيم كان يقول: إن الله عز وجل إذا استودع شيئا حفظه"، وقال مرة: نهشل ، عن قزعة ، او عن ابي غالب .(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ نَهْشَلِ بْنِ مُجَمِّعٍ ، عَنْ قَزَعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ لُقْمَانَ الْحَكِيمَ كَانَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا اسْتُوْدِعَ شَيْئًا حَفِظَهُ"، وقَالَ مَرَّةً: نَهْشَلٌ ، عَنْ قَزَعَةَ ، أَوْ عَنْ أَبِي غَالِبٍ .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لقمان حکیم کہا کرتے تھے جب کوئی چیز اللہ کی حفاظت میں دے دی جائے تو وہ خود ہی اس کی حفاظت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا ابن المبارك ، اخبرنا سفيان ، اخبرني نهشل بن مجمع الضبي ، قال وكان مرضيا: عن قزعة ، عن ابن عمر ، قال: اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان لقمان الحكيم كان يقول: إن الله إذا استودع شيئا حفظه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنِي نَهْشَلُ بْنُ مُجَمِّعٍ الضَّبِّيُّ ، قَالَ وَكَانَ مَرْضِيًّا: عَنْ قَزَعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخبرنا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ لُقْمَانَ الْحَكِيمَ كَانَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ إِذَا اسْتُوْدِعَ شَيْئًا حَفِظَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لقمان حکیم کہا کرتے تھے جب کوئی چیز اللہ کی حفاظت میں دے دی جائے تو وہ خود ہی اس کی حفاظت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا شريك ، عن عبد الله بن عصم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن في ثقيف كذابا ومبيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 5608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا بهز ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، قال بهز في حديثه: عن حماد، قال: حدثنا إسحاق بن عبد الله، عن عبيد الله بن مقسم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية وهو على المنبر: والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون سورة الزمر آية 67، قال: يقول الله عز وجل:" انا الجبار، انا المتكبر، انا الملك، انا المتعالي، يمجد نفسه"، قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يرددها، حتى رجف به المنبر، حتى ظننا انه سيخر به.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ سورة الزمر آية 67، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عز وجل:" أَنَا الْجَبَّارُ، أَنَا الْمُتَكَبِّرُ، أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْمُتَعَالِي، يُمَجِّدُ نَفْسَهُ"، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَدِّدُهَا، حَتَّى رَجَفَ بِهِ الْمِنْبَرُ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيَخِرُّ بِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر یہ آیت تلاوت فرمائی: «وما قدرو الله حق قدره والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالي عمايشركون» اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے کہ پروردگار اپنی بزرگی خود بیان کرے گا اور کہے گا کہ میں ہوں جبار، میں ہوں متکبر، میں ہوں بادشاہ، میں ہوں غالب، یہ کہتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کانپنے لگے یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے ہی نہ گر جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 2788.
حدیث نمبر: 5609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، اخبرنا حماد ، حدثنا انس بن سيرين ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يصلي الركعتين قبل صلاة الفجر كان الاذان في اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ كَأَنَّ الْأَذَانَ فِي أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے، جب اذان کی آواز کانوں میں آ رہی ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 995، م: 749 .
حدیث نمبر: 5610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عثمان بن يزدويه ، عن يعفر بن روذي ، قال: سمعت عبيد بن عمير وهو يقص: يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل المنافق كمثل الشاة الرابضة بين الغنمين"، فقال ابن عمر : ويلكم، لا تكذبوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل المنافق كمثل الشاة العائرة بين الغنمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ يَزْدَوَيْهِ ، عَنْ يَعْفُرَ بْنِ رُوذِيٍّ ، قال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ وَهُوَ يَقُصُّ: يَقُولُ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الرَّابِضَةِ بَيْنَ الغَنَمَيْنَ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَيْلَكُمْ، لَا تَكْذِبُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ".
یعفربن روزی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ وعظ کہہ رہے تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ افسوس تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط نسبت نہ کیا کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر «ربيضين» کی بجائے «غنمين» کا لفظ استعمال کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف يعفر بن روذي مجهول .
حدیث نمبر: 5611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، حدثنا عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم شغل عنها ليلة، فاخرها حتى رقدنا في المسجد، ثم استيقظنا، ثم رقدنا، ثم استيقظنا، ثم رقدنا، ثم استيقظنا، فخرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" ليس احد من اهل الارض الليلة ينتظر الصلاة غيركم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً، فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اللَّيْلَةَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت کسی کام میں مصروف رہے اور نماز کو اتنا مؤخر کر دیا کہ ہم لوگ مسجد میں تین مرتبہ سو کر جاگے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ اس وقت روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی شخص نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 570، م: 639 .
حدیث نمبر: 5612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا الليث ، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد الليثي ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ابر البر صلة المرء اهل ود ابيه بعد ان يولي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے انتقال کے بعد اس سے محبت کرنے والوں سے صلہ رحمی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2552 .
حدیث نمبر: 5613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرني ابن جريج ، حدثني عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اذن للعباس بن عبد المطلب، استاذن نبي الله صلى الله عليه وسلم ان يبيت بمكة ليالي منى من اجل سقايته، فاذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَذِنَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، اسْتَأْذَنَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت سر انجام دینے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1744، م: 1315 .
حدیث نمبر: 5614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني موسى بن عقبة ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" حلق راسه في حجة الوداع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر منڈوایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4411 ، م: 1304 .
حدیث نمبر: 5615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى صبيا قد حلق بعض شعره، وترك بعضه، فنهى عن ذلك، وقال:" احلقوا كله، او اتركوا كله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى صَبِيًّا قَدْ حُلِقَ بَعْضُ شَعَرِهِ، وَتُرِكَ بَعْضُهُ، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ:" احْلِقُوا كُلَّهُ، أَوْ اتْرُكُوا كُلَّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بچے کو دیکھا جس کے کچھ بال کٹے ہوئے تھے اور کچھ چھوٹے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا: یا تو سارے سر کے بال کٹواؤ یا سب چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2120 .
حدیث نمبر: 5616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن اخي الزهري عبد الله بن مسلم ، عن حمزة بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزال المسالة باحدكم حتى يلقى الله وما في وجهه مزعة لحم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مانگنا اپنی عادت بنا لیتا ہے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کیا ایک بوٹی تک نہ ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، وابو بكر بن سليمان ، ان عبد الله بن عمر ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة صلاة العشاء في آخر حياته، فلما سلم قام، قال:" ارايتم ليلتكم هذه، فإن على راس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الارض احد"، قال ابن عمر: فوهل الناس في مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك، فيما يتحدثون من هذه الاحاديث عن مائة سنة، وإنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبقى اليوم ممن هو على ظهر الارض" يريد ان ينخرم ذلك القرن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ، قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ، فإِنَّ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ، فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبْقَى الْيَوْمَ مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ" يُرِيدُ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی، جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات میں بہت سے لوگوں کو التباس ہو گیا ہے اور وہ سو سال سے متعلق مختلف قسم کی باتیں کرنے لگے ہیں، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ روئے زمین پر آج جو لوگ موجود ہیں، اور مراد یہ تھی کہ یہ نسل ختم ہو جائے گی (یہ مطلب نہیں تھا کہ آج سے سو سال بعد قیامت آ جائے گی)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 116، م: 2537
حدیث نمبر: 5618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا حسد إلا على اثنتين: رجل آتاه الله مالا، فهو ينفق منه آناء الليل وآناء النهار، ورجل آتاه الله القرآن، فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کر دیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7529، م: 815 .
حدیث نمبر: 5619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تجدون الناس كإبل مائة لا يجد الرجل فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَجِدُونَ النَّاسَ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا يَجِدُ الرَّجُلُ فِيهَا رَاحِلَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں کی مثال اس سو اونٹوں کی سی پاؤ گے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2547 .
حدیث نمبر: 5620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم على عمر ثوبا ابيض، فقال:" اجديد ثوبك ام غسيل؟" فقال: فلا ادري ما رد عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" البس جديدا، وعش حميدا، ومت شهيدا"، اظنه قال:" ويرزقك الله قرة عين في الدنيا والآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُمَرَ ثَوْبًا أَبْيَضَ، فَقَالَ:" أَجَدِيدٌ ثَوْبُكَ أَمْ غَسِيلٌ؟" فَقَالَ: فَلَا أَدْرِي مَا رَدَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَسْ جَدِيدًا، وَعِشْ حَمِيدًا، وَمُتْ شَهِيدًا"، أَظُنُّهُ قَالَ:" وَيَرْزُقُكَ اللَّهُ قُرَّةَ عَيْنٍ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سفید لباس زیب تن کئے ہوئے دیکھا, نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ آپ کے کپڑے نئے ہیں یا دھلے ہوئے ہیں؟ مجھے یاد نہیں رہا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا جواب دیا، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نئے کپڑے پہنو، قابل تعریف زندگی گزارو، اور شہیدوں والی موت پاؤ اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ اللہ تمہیں دنیا و آخرت میں آنکھوں کی ٹھنڈک عطاء فرمائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، والثوري ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن مسح الركن اليماني، والركن الاسود يحط الخطايا حطا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مَسْحَ الرُّكْنِ الْيَمَانِي، وَالرُّكْنِ الْأَسْوَدِ يَحُطُّ الْخَطَايَا حَطًّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرنا گناہوں کو بالکل مٹا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، سفيان الثوري سمع من عطاء ابن السائب قبل الاختلاط .
حدیث نمبر: 5622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يستلم الركن اليماني، ولا يستلم الآخرين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ، وَلَا يَسْتَلِمُ الْآخَرَيْنِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (حجراسود کے علاوہ) صرف رکن یمانی کا استلام کرتے تھے، باقی دو کونوں کا استلام نہیں کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 166، م: 1187 .
حدیث نمبر: 5623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" حلق في حجته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَلَقَ فِي حَجَّتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے سر کا حلق کروایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1726 .
حدیث نمبر: 5624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر، وعثمان ينزلون بالابطح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ يَنْزِلُونَ بِالْأَبْطَحِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء ثلاثہ ابطح نامی جگہ میں پڑاؤ کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1310 .
حدیث نمبر: 5625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقم احدكم اخاه فيجلس في مجلسه"، قال سالم: فكان الرجل يقوم لابن عمر من مجلسه، فما يجلس في مجلسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُقِمْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَيَجْلِسَ فِي مَجْلِسِهِ"، قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُومُ لِابْنِ عُمَرَ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَمَا يَجْلِسُ فِي مَجْلِسِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود اس کی جگہ نہ بیٹھے، سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے اگر کوئی آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لئے اپنی جگہ خالی کرتا تھا تو وہ وہاں نہیں بیٹھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2177 .
حدیث نمبر: 5626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا الفرج ، حدثنا محمد بن عامر ، عن محمد بن عبد الله ، عن جعفر بن عمرو ، عن انس بن مالك ، قال:" إذا بلغ الرجل المسلم اربعين سنة، آمنه الله من انواع البلايا: من الجنون، والبرص، والجذام، وإذا بلغ الخمسين، لين الله عز وجل عليه حسابه، وإذا بلغ الستين رزقه الله إنابة يحبه عليها، وإذا بلغ السبعين احبه الله واحبه اهل السماء، وإذا بلغ الثمانين، تقبل الله منه حسناته، ومحا عنه سيئاته، وإذا بلغ التسعين، غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تاخر، وسمي اسير الله في الارض، وشفع في اهله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" إِذَا بَلَغَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، آمَنَهُ اللَّهُ مِنْ أَنْوَاعِ الْبَلَايَا: مِنَ الْجُنُونِ، وَالْبَرَصِ، وَالْجُذَامِ، وَإِذَا بَلَغَ الْخَمْسِينَ، لَيَّنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ حِسَابَهُ، وَإِذَا بَلَغَ السِّتِّينَ رَزَقَهُ اللَّهُ إِنَابَةً يُحِبُّهُ عَلَيْهَا، وَإِذَا بَلَغَ السَّبْعِينَ أَحَبَّهُ اللَّهُ وَأَحَبَّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، وَإِذَا بَلَغَ الثَّمَانِينَ، تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنْهُ حَسَنَاتِهِ، وَمَحَا عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ، وَإِذَا بَلَغَ التِّسْعِينَ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، وَسُمِّيَ أَسِيرَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ، وَشُفِّعَ فِي أَهْلِهِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ جب کوئی مسلمان چالیس سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے مختلف قسم کی بیماریوں مثلاً جنون، برص اور جذام سے محفوظ کر دیتا ہے، جب پچاس سال کی عمر کا ہو جائے تو اللہ اس کے حساب میں نرمی کر دیتا ہے جب ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ اسے اپنی طرف رجوع کرنے کی توفیق دے دیتا ہے، اور اس کی بناء پر اس سے محبت کرنے لگتا ہے جب ستر سال کی عمر ہو جائے تو اللہ اور آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں جب اسی سال کی عمر ہو جائے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے اور اسے «اسير الله فى الارض» کا خطاب دیا جاتا ہے اور اس کے اہل خانہ کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔

حكم دارالسلام: اسناده ضعيف جدا لضعف فرج، ومحمد بن عامر لم نعرف من هو .
حدیث نمبر: 5627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا لضعف فرج، ولانقطاعه، فإن محمد بن عبد الله بن عمرو بن عثمان لم يدرك ابن عمر، ثم إننا لم نعرف محمد بن عبدالله العامري من هو؟ .
حدیث نمبر: 5628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: آشتري الذهب بالفضة، او الفضة بالذهب؟ قال:" إذا اشتريت واحدا منهما بالآخر، فلا يفارقك صاحبك وبينك وبينه لبس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آشْتَرِي الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ، أَوْ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ؟ قَالَ:" إِذَا اشْتَرَيْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ، فَلَا يُفَارِقْكَ صَاحِبُكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ میں سونے کو چاندی کے بدلے یا چاندی کو سونے کے بدلے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك برفعه .
حدیث نمبر: 5629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن عبد الله بن عمر ، عن رؤيا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ابي بكر، وعمر، قال:" رايت الناس اجتمعوا، فقام ابو بكر، فنزع ذنوبا او ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، ثم قام ابن الخطاب، فاستحالت غربا، فما رايت عبقريا من الناس يفري فريه، حتى ضرب الناس بعطن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَمَا رَأَيْتُ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ خواب میں سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، فرمایا: میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہیں، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا، میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7020، م: 2393 .
حدیث نمبر: 5630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين امر اسامة، بلغه ان الناس يعيبون اسامة ويطعنون في إمارته، فقام، كما حدثني سالم، فقال:" إنكم تعيبون اسامة وتطعنون في إمارته، وقد فعلتم ذلك في ابيه من قبل، وإن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لاحب الناس كلهم إلي، وإن ابنه هذا بعده من احب الناس إلي، فاستوصوا به خيرا، فإنه من خياركم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَّرَ أُسَامَةَ، بَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ يَعِيبُونَ أُسَامَةَ وَيَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَامَ، كَمَا حَدَّثَنِي سَالِمٌ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ تَعِيبُونَ أُسَامَةَ وَتَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ، وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فِي أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَإِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ كُلِّهِمْ إِلَيَّ، وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا بَعْدَهُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، فَاسْتَوْصُوا بِهِ خَيْرًا، فَإِنَّهُ مِنْ خِيَارِكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا، لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کر چکے ہو، حالانکہ، اللہ کی قسم! وہ امارت کا حقدار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، لہٰذا اس کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے کی وصیت قبول کرو، کیونکہ یہ تمہارا بہترین ساتھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2426 .
حدیث نمبر: 5631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، حدثنا موسى بن عقبة ، اخبرني سالم بن عبد الله ، انه سمع ابن عمر يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه" لقي زيد بن عمرو بن نفيل باسفل بلدح، وذلك قبل ان ينزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم الوحي، فقدم إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرة فيها لحم، فابى ان ياكل منه، وقال: إني لا آكل مما تذبحون على انصابكم، ولا آكل مما لم يذكر اسم الله عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ، وَقَالَ: إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ، وَلَا آكُلُ مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے میں نزول وحی کا زمانہ شروع ہونے سے قبل، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات زید بن عمرو بن نفیل سے ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے دسترخوان بچھایا اور گوشت لاکر سامنے رکھا، انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا اور کہنے لگے کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا، جنہیں تم لوگ اپنے بتوں کے نام پر قربان کرتے ہو اور میں وہ چیزیں بھی نہیں کھاتا، جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3826.
حدیث نمبر: 5632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" اتي وهو في المعرس من ذي الحليفة، فقيل له: إنك ببطحاء مباركة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" أُتِيَ وَهُوَ فِي الْمُعَرَّسِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑاؤ میں ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1535، م: 1346 .
حدیث نمبر: 5633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان شيب رسول الله صلى الله عليه وسلم نحوا من عشرين شعرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كان شَيْبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ عِشْرِينَ شَعَرَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں گنتی کے بیس بال سفید تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك فإنه سيء الحفظ .
حدیث نمبر: 5634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا حسن يعني ابن صالح ، عن فراس ، عن عطية العوفي ، عن ابن عمر ، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر، فصلى الظهر في الحضر اربعا، وبعدها ركعتين، وصلى العصر اربعا، وليس بعدها شيء، وصلى المغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين، وصلى العشاء اربعا، وصلى في السفر الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين، والعصر ركعتين، وليس بعدها شيء، والمغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين، والعشاء ركعتين، وبعدها ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّى الْعَصْرَ أَرْبَعًا، وَلَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ أَرْبَعًا، وَصَلَّى فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَلَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَالْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر و حضر میں نماز پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضر میں ظہر کی چار رکعتیں اور اس کم بعد دو سنتیں پڑھتے تھے، عصر کی چار رکعتیں اور اس کے بعد کچھ نہیں، مغرب کی تین رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں، اور عشاء کی چار رکعتیں پڑھتے تھے جبکہ سفر میں ظہر کی دو رکعتیں اور اس کے بعد بھی دو رکعتیں، عصر کی دو رکعتیں اور اس کے بعد کچھ نہیں، مغرب کی تین اور اس کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کی دو اور اس کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عطية ابن سعد العوفي .
حدیث نمبر: 5635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن عبد الله بن يزيد ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثنا ابو هانئ ، عن عباس الحجري ، عن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن لي خادما يسيء ويظلم، افاضربه؟ قال:" تعفو عنه كل يوم سبعين مرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْحَجْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي خَادِمًا يُسِيءُ وَيَظْلِمُ، أَفَأَضْرِبُهُ؟ قَالَ:" تَعْفُو عَنْهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا ایک خادم ہے جو میرے ساتھ برا اور زیادتی کرتا ہے، کیا میں اسے مار سکتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے روزانہ ستر مرتبہ درگزر کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابن عمر يعني عبد الجبار الايلي ، حدثنا يزيد بن ابي سمية ، سمعت ابن عمر ، يقول: سالت ام سليم وهي ام انس بن مالك النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ترى المراة في المنام ما يرى الرجل، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رات المراة ذلك وانزلت، فلتغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ يَعْنِي عَبْدَ الْجَبَّارِ الْأَيْلِيَّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي سُمَيَّةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَأَلَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ وَهِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَرَى الْمَرْأَةُ فِي الْمَنَامِ مَا يَرَى الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ ذَلِكَ وَأَنْزَلَتْ، فَلْتَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ یا رسول اللہ! اگر عورت بھی خواب میں اس کیفیت سے دوچار ہو جس سے مرد ہوتا ہے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت خواب میں پانی دیکھے اور انزال بھی ہو جائے تو وہ بھی غسل کرے گی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالجبار بن عمر الأيلي .
حدیث نمبر: 5637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، اخبرنا شريك ، عن مطرف ، عن زيد العمي ، عن ابي الصديق الناجي ، عن ابن عمر ، ان نساء النبي صلى الله عليه وسلم سالنه عن الذيل، فقال:" اجعلنه شبرا"، فقلن: إن شبرا لا يستر من عورة، فقال:" اجعلنه ذراعا"، فكانت إحداهن إذا ارادت ان تتخذ درعا ارخت ذراعا، فجعلته ذيلا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْنَهُ عَنِ الذَّيْلِ، فَقَالَ:" اجْعَلْنَهُ شِبْرًا"، فَقُلْنَ: إِنَّ شِبْرًا لَا يَسْتُرُ مِنْ عَوْرَةٍ، فَقَالَ:" اجْعَلْنَهُ ذِرَاعًا"، فَكَانَتْ إِحْدَاهُنَّ إِذَا أَرَادَتْ أَنْ تَتَّخِذَ دِرْعًا أَرْخَتْ ذِرَاعًا، فَجَعَلَتْهُ ذَيْلًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ امہات المؤمنین رضی اللہ عنھن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دامن لٹکانے کے متعلق پوچھا، تو انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بالشت کے برابر دامن کی اجازت عطاء فرمائی، انہوں نے کہا کہ ایک بالشت سے ستر پوشی نہیں ہوتی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایک گز کر لو، چنانچہ جب ان میں سے کوئی خاتون قمیض بنانا چاہتی تو اسے ایک گز لٹکا کر اس کا دامن بنا لیتی تھیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 5638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) قال عبد الله بن احمد: حدثنا إبراهيم بن سعيد ، حدثنا ابو اسامة ، عن عمر بن حمزة ، عن سالم ،" ان شاعرا قال عند ابن عمر : وبلال عبد الله خير بلال، فقال له ابن عمر: كذبت، ذاك بلال رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ،" أَنَّ شَاعِرًا قَالَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ : وَبِلَالُ عَبْدُ اللَّهِ خَيْرُ بِلَالِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: كَذَبْتَ، ذَاكَ بِلَالُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شاعر نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی موجودگی میں ان کے صاحبزادے بلال کی تعریف میں یہ شعر کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بلال ہر بلال سے بہتر ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: تم غلط کہتے ہو یہ شان صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بلال کی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر بن حمزة .
حدیث نمبر: 5639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن عبد الله بن يزيد ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثني ابو صخر ، عن نافع ، قال: كان لابن عمر صديق من اهل الشام يكاتبه، فكتب إليه مرة عبد الله بن عمر : إنه بلغني انك تكلمت في شيء من القدر، فإياك ان تكتب إلي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" سيكون في امتي اقوام يكذبون بالقدر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ لِابْنِ عُمَرَ صَدِيقٌ مِنْ أَهْلِ الشَّأْمِ يُكَاتِبُهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ مَرَّةً عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَكَلَّمْتَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقَدَرِ، فَإِيَّاكَ أَنْ تَكْتُبَ إِلَيَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ يُكَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اہل شام میں سے ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا دوست تھا جو ان سے خط و کتابت بھی کیا کرتا تھا، ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے خط لکھا کہ مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ تم تقدیر کے بارے میں اپنی زبان کھولتے ہو، آئندہ مجھے خط نہ لکھنا، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو تقدیر کی تکذیب کرتے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 5640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثني كعب بن علقمة ، عن بلال بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تمنعوا النساء حظوظهن من المساجد إذا استاذنكم"، فقال بلال: والله لنمنعهن! فقال عبد الله: اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقول: لنمنعهن؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ حُظُوظَهُنَّ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ"، فَقَالَ بِلَالٌ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ! فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: لَنَمْنَعُهُنَّ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب خواتین تم سے مسجدوں میں جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مساجد کے حصے سے مت روکا کرو، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیٹا بلال کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم کہہ رہے ہو کہ ہم انہیں ضرور روکیں گے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 442 .
حدیث نمبر: 5641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثني يزيد بن الهاد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" النار عدو، فاحذروها"، قال: فكان عبد الله يتتبع نيران اهله، فيطفئها قبل ان يبيت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّارُ عَدُوٌّ، فَاحْذَرُوهَا"، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَتَتَبَّعُ نِيرَانَ أَهْلِهِ، فَيُطْفِئُهَا قَبْلَ أَنْ يَبِيتَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آگ دشمن ہے اس لئے اس سے بچو، یہی وجہ ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رات کو سونے سے پہلے اپنے گھر میں جہاں بھی آگ جل رہی ہوتی اسے بجھا کر سوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثنا عبد الرحمن بن عطاء ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم بارك لنا في شامنا، ويمننا" مرتين، فقال رجل: وفي مشرقنا يا رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هنالك يطلع قرن الشيطان وبها تسعة اعشار الشر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، ويَمَنِنَا" مَرَّتَيْنِ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَفِي مَشْرِقِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ هُنَالِكَ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ وَبَهَا تِسْعَةُ أَعْشَارِ الشَّرِّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ دعاء کی کہ اے اللہ! ہمارے شام اور یمن میں برکتیں عطاء فرما، ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے مشرق کے لئے بھی دعاء فرمائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں سے تو شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے اور دس میں سے نو فیصد شر وہیں سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 5643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شريك ، عن الحر بن الصياح ، سمعت ابن عمر ، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يصوم ثلاثة ايام من كل شهر: الخميس من اول الشهر، والاثنين الذي يليه، والاثنين الذي يليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: الْخَمِيسَ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ، وَالِاثْنَيْنِ الَّذِي يَلِيهِ، وَالِاثْنَيْنِ الَّذِي يَلِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے، مہینے کی پہلی جمعرات کو، اگلے ہفتے میں پیر کے دن اور اس سے اگلے ہفتے میں بھی پیر کے دن۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك بن عبد الله سيء الحفظ .
حدیث نمبر: 5644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، واسود بن عامر ، قالا: حدثنا شريك ، عن عبد الله بن عصم ابي علوان الحنفي ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن في ثقيف كذابا ومبيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ أَبِي عَلْوَانَ الْحَنَفِيّ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 5645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ربعي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدخلوا على القوم المعذبين، إلا ان تكونوا باكين، ان يصيبكم ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، ان سالم بن عبد الله اخبره، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يسلمه، من كان في حاجة اخيه، كان الله عز وجل في حاجته، ومن فرج عن مسلم كربة، فرج الله عز وجل عنه بها كربة من كرب يوم القيامة، ومن ستر مسلما، ستره الله يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً، فَرَّجَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا، سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس پر نہ ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے دشمن کے حوالے کرتا ہے، جو شخص اپنے بھائی کے کام میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے کام میں لگا رہتا ہے، جو شخص کسی مسلمان کی کسی پریشانی کو دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پریشانی کو دور کر دے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2442، م:2580.
حدیث نمبر: 5647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شريك ، عن سلمة بن كهيل ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله كشجرة طيبة سورة إبراهيم آية 24 قال:" هي التي لا تنفض ورقها"، وظننت انها النخلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ سورة إبراهيم آية 24 قَالَ:" هِيَ الَّتِي لَا تَنْفُضُ وَرَقَهَا"، وَظَنَنْتُ أَنَّهَا النَّخْلَةُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «كشجرة طيبة» کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ وہ درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور میرا خیال ہے کہ وہ کھجور کا درخت ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 5648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ابو معشر ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر حرام ما اسكر كثيره فقليله حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو، اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد ضعيف، أبو معشر نجيح بن عبد الرحمن السندي ضعفه غير واحد من الأئمة وقال البخاري: منكر الحديث .
حدیث نمبر: 5649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا إسرائيل ، حدثنا ثوير ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" لعن المخنثين من الرجال، والمترجلات من النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا ثُوَيْرٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَعَنَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف جدا لضعف ثوير .
حدیث نمبر: 5650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبيدة الحداد ، عن عاصم بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الوحدة ان يبيت الرجل وحده، او يسافر وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْوَحْدَةِ أَنْ يَبِيتَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ، أَوْ يُسَافِرَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا رات گزارنے یا تنہا سفر کرنے سے منع کیا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون النهي عن أن يبيت الرجل وحده، وهى زيادة شاذة، فقد تفرد بها أبو عبيدة الحداد .
حدیث نمبر: 5651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن عقبة بن حريث سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان منكم ملتمسا، فليلتمس في العشر الاواخر، وإن ضعف احدكم او غلب، فلا يغلب على السبع البواقي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُلْتَمِسًا، فَلْيَلْتَمِسْ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، وَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُكُمْ أَوْ غُلِبَ، فَلَا يُغْلَبْ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے، اگر اس سے عاجز آ جائے یا کمزور ہو جائے تو آخری سات راتوں پر مغلوب نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2015، م: 1165 .
حدیث نمبر: 5652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نوح قراد ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه" نهى عن تلقي السلع حتى يهبط بها الاسواق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قُرَادٌ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" نَهَى عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517.
حدیث نمبر: 5653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نوح ، اخبرنا ليث ، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان اعرابيا مر عليه وهم في طريق الحج، فقال له ابن عمر: الست فلان بن فلان؟ قال: بلى، قال: فانطلق إلى حمار كان يستريح عليه إذا مل راحلته، وعمامة كان يشد بها راسه، فدفعها إلى الاعرابي، فلما انطلق، قال له بعضنا: انطلقت إلى حمارك الذي كنت تستريح عليه، وعمامتك التي كنت تشد بها راسك، فاعطيتهما هذا الاعرابي، وإنما كان هذا يرضى بدرهم! قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن ابر البر، صلة المرء اهل ود ابيه بعد ان يولي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا مَرَّ عَلَيْهِ وَهُمْ فِي طَرِيقِ الْحَجِّ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: أَلَسْتَ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَانْطَلَقَ إِلَى حِمَارٍ كَانَ يَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رَاحِلَتَهُ، وَعِمَامَةٍ كَانَ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ، فَدَفَعَهَا إِلَى الْأَعْرَابِيِّ، فَلَمَّا انْطَلَقَ، قَالَ لَهُ بَعْضُنَا: انْطَلَقْتَ إِلَى حِمَارِكَ الَّذِي كُنْتَ تَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ، وَعِمَامَتِكَ الَّتِي كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ، فَأَعْطَيْتَهُمَا هَذَا الْأَعْرَابِيَّ، وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا يَرْضَى بِدِرْهَمٍ! قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ، صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ".
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرا، وہ حج کے لئے جا رہے تھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس دیہاتی سے پوچھا کہ کیا آپ فلاں بن فلاں نہیں ہیں؟ اس نے کہا کیوں نہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گدھے کے پاس آئے، جب آپ اپنی سواری سے اکتا جاتے تو اس پر آرام کرتے تھے اور اپناعمامہ لیا جس سے وہ اپنے سر پر پگڑی باندھا کرتے تھے اور یہ دونوں چیزیں اس دیہاتی کو دے دیں، جب وہ چلا گیا تو ہم میں سے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اپنا گدھا جس پر آپ آرام کیا کرتے تھے اور وہ عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے، اس دیہاتی کو دے دیئے جب کہ وہ تو ایک درہم سے بھی خوش ہو جاتا؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2552.
حدیث نمبر: 5654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قراد ابو نوح ، اخبرنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا جلب ولا جنب ولا شغار في الإسلام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زکوٰۃ وصول کر نے والے کا کچھ دور قیام کر کے زکوٰۃ دینے والوں کو بلانا یا زکوٰۃ دینے والوں کا زکوٰۃ وصول کر نے والے کو اپنے حکم سے آگے پیچھے کرنا صحیح نہیں ہے اور وٹے سٹے کے نکاح کی اسلام میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري، وأما الشطر الأول منه فله شواهد تصححه .
حدیث نمبر: 5655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قراد ، اخبرنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" حمى النقيع لخيله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُرَادٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَمَى النَّقِيعَ لِخَيْلِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري، وقد توبع .
حدیث نمبر: 5656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قراد ، اخبرنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" سبق النبي صلى الله عليه وسلم بين الخيل، واعطى السابق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُرَادٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" سَبَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ، وَأَعْطَى السَّابِقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ منعقد کروایا اور جیتنے والے کو انعام دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن عمر العمري، وقد سلف بنحوه برقم: 5348، بإسناد صحيح .
حدیث نمبر: 5657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قراد ، اخبرنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يجلس بين الخطبتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُرَادٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دونوں خطبوں کے درمیان ذرا سا وقفہ کر کے بیٹھ جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبد الله بن عمر العمري- وإن كان ضعيفا- قد توبع .
حدیث نمبر: 5658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ليث ، حدثني نافع ، ان عبد الله اخبره،" ان امراة وجدت في بعض مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم مقتولة، فانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر فرمائی اور عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3014، م: 1744.
حدیث نمبر: 5659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مستقبل المشرق يقول:" الا إن الفتنة هاهنا الا إن الفتنة هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْمَشْرِقَ يَقُولُ:" أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جبکہ ان کا رخ مشرق کی جانب تھا یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگاہ رہو، فتنہ یہاں سے ہو گا، فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7093، م: 2905.
حدیث نمبر: 5660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن البهي ، عن ابن عمر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يصلي على الخمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَهِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، فيه شريك سيء الحفظ.
حدیث نمبر: 5661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا شريك ، عن معاوية بن إسحاق ، عن ابي صالح الحنفي ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، اراه ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من مثل بذي روح، ثم لم يتب، مثل الله به يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُرَاهُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ مَثَّلَ بِذِي رُوحٍ، ثُمَّ لَمْ يَتُبْ، مَثَّلَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ذی روح کا مثلہ کرے اور توبہ نہ کرے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کا بھی مثلہ کریں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 5662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عطاء بن السائب ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايها الناس،" اتقوا الظلم، فإنه ظلمات يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّهَا النَّاسُ،" اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّهُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 5663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن مسعدة ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي العيدين: الاضحى والفطر، ثم يخطب بعد الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الْعِيدَيْنِ: الْأَضْحَى وَالْفِطْرَ، ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 957 .
حدیث نمبر: 5664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا شريك ، عن عثمان يعني ابن المغيرة وهو الاعشى ، عن مهاجر الشامي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لبس ثوب شهرة في الدنيا، البسه الله ثوب مذلة يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ الْأَعْشَى ، عَنْ مُهَاجِرٍ الشَّامِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ فِي الدُّنْيَا، أَلْبَسَهُ اللَّهُ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنتا ہے، اللہ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 5665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا شريك ، عن عبد الله بن عصم ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن في ثقيف كذابا ومبيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 5666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا اسامة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قدم يوم احد، فسمع نساء من بني عبد الاشهل يبكين على هلكاهن، فقال:" لكن حمزة لا بواكي له"، فجئن نساء الانصار يبكين على حمزة عنده، فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم وهن يبكين، فقال:" يا ويحهن! انتن هاهنا تبكين حتى الآن؟! مروهن فليرجعن ولا يبكين على هالك بعد اليوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَمِعَ نِسَاءً مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَبْكِينَ عَلَى هَلْكَاهُنَّ، فَقَالَ:" لَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ"، فَجِئْنَ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ عَلَى حَمْزَةَ عِنْدَهُ، فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ يَبْكِينَ، فَقَالَ:" يَا وَيْحَهُنَّ! أَنْتُنَّ هَاهُنَا تَبْكِينَ حَتَّى الْآنَ؟! مُرُوهُنَّ فَلْيَرْجِعْنَ وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد سے واپس ہوئے تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شہید ہونے والے شوہروں پر رونے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے، چنانچہ کچھ انصاری عورتیں آ کر حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونے لگیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی، بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رو رہی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان پر افسوس ہے، تم لوگ ابھی تک یہاں بیٹھ کر رو رہی ہو، انہیں حکم دو کہ واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر نہ روئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل أسامة .
حدیث نمبر: 5667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان ، حدثنا حسان بن عطية ، عن ابي منيب الجرشي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعثت بين يدي الساعة بالسيف حتى يعبد الله وحده لا شريك له، وجعل رزقي تحت ظل رمحي، وجعل الذل والصغار على من خالف امري، ومن تشبه بقوم فهو منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُعِثْتُ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي، وَجُعِلَ الذُّلُّ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي، وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھےقیامت کے قریب تلوار دے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے، میرے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے بھرپور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا، وہ ان ہی میں شمار ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه عبدالرحمن بن ثابت بن ثوبان سلف الكلام عليه برقم : 5114.
حدیث نمبر: 5668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن ليث ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمر ، قال: مرت بنا جنازة، فقال ابن عمر: لو قمت بنا معها، قال: فاخذ بيدي، فقبض عليها قبضا شديدا، فلما دنونا من المقابر سمع رنة من خلفه، وهو قابض على يدي، فاستدار بي فاستقبلها، فقال لها شرا، وقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تتبع جنازة معها رنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّتْ بِنَا جِنَازَةٌ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَوْ قُمْتَ بِنَا مَعَهَا، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَبَضَ عَلَيْهَا قَبْضًا شَدِيدًا، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَقَابِرِ سَمِعَ رَنَّةً مِنْ خَلْفِهِ، وَهُوَ قَابِضٌ عَلَى يَدِي، فَاسْتَدَار بِي فَاسْتَقْبَلَهَا، فَقَالَ لَهَا شَرًّا، وَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَنَّةٌ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے قریب سے ایک جنازہ گزرا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آؤ، اس کے ساتھ چلیں، یہ کہہ کر انہوں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا، جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو پیچھے سے کسی کے رونے کی آواز آئی، اس وقت بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، وہ مجھے لے کر پیچھے کی جانب گھومے اور اس رونے والی کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے اور اسے سخت سست کہا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے کے ساتھ کسی رونے والی کو جانے سے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.
حدیث نمبر: 5669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن ليث ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على الصفا والمروة، وكان عمر يامرنا بالمقام عليهما من حيث يراها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ عُمَرُ يَأْمُرُنَا بِالْمُقَامِ عَلَيْهِمَا مِنْ حَيْثُ يَرَاهَُا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صفا مروہ پر کھڑے ہوئے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہمیں صفا مروہ پر اس جگہ کھڑے ہونے کا حکم دیتے تھے جہاں سے خانہ کعبہ نظر آ سکے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.
حدیث نمبر: 5670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن ليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس فيما دون خمس من الإبل، ولا خمس اواق، ولا خمسة اوساق صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ، وَلَا خَمْسِ أَوَاقٍ، وَلَا خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ سے کم اونٹوں میں، پانچ اوقیہ سے کم چاندی یا پانچ وسق میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.
حدیث نمبر: 5671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل يعني عبد الله بن عقيل ، عن الفضل بن يزيد الثمالي ، حدثني ابو العجلان المحاربي ، سمعت ابن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الكافر ليجر لسانه يوم القيامة وراءه قدر فرسخين، يتوطؤه الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَقِيلٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ يَزِيدَ الثُّمَالِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْعَجْلَانِ الْمُحَارِبِيُّ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْكَافِرَ لَيَجُرُّ لِسَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَرَاءَهُ قَدْرَ فَرْسَخَيْنِ، يَتَوَطَّؤُهُ النَّاسُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن کافر اپنی زبان اپنے پیچھے دو فرسخ کی مسافت تک کھینچ رہا ہو گا اور لوگ اسے روند رہے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو العجلان المحاربي مجهول.
حدیث نمبر: 5672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل ، عن بركة بن يعلى التيمي ، حدثني ابو سويد العبدي ، قال: اتينا ابن عمر ، فجلسنا ببابه ليؤذن لنا، قال: فابطا علينا الإذن، قال: فقمت إلى جحر في الباب، فجعلت اطلع فيه، ففطن بي، فلما اذن لنا جلسنا، فقال: ايكم اطلع آنفا في داري؟ قال: قلت: انا، قال: باي شيء استحللت ان تطلع في داري؟! قال: قلت: ابطا علينا الإذن، فنظرت، فلم اتعمد ذلك، قال: ثم سالوه عن اشياء، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصيام رمضان"، قلت: يا ابا عبد الرحمن، ما تقول في الجهاد؟ قال: من جاهد، فإنما يجاهد لنفسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ ، عَنْ بَرَكَةَ بْنِ يَعْلَى التَّيْمِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سُوَيْدٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَ: أَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ ، فَجَلَسْنَا بِبَابِهِ لِيُؤْذَنَ لَنَا، قال: فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا الْإِذْنُ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَى جُحْرٍ فِي الْبَابِ، فَجَعَلْتُ أَطَّلِعُ فِيهِ، فَفَطِنَ بِي، فَلَمَّا أَذِنَ لَنَا جَلَسْنَا، فَقَالَ: أَيُّكُمْ اطَّلَعَ آنِفًا فِي دَارِي؟ قَالَ: قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: بِأَيِّ شَيْءٍ اسْتَحْلَلْتَ أَنْ تَطَّلِعَ فِي دَارِي؟! قَالَ: قُلْتُ: أَبْطَأَ عَلَيْنَا الْإِذْنُ، فَنَظَرْتُ، فَلَمْ أَتَعَمَّدْ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ"، قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا تَقُولُ فِي الْجِهَادِ؟ قَالَ: مَنْ جَاهَدَ، فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ.
ابوسوید عبدی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھر کے دروازے پر اجازت کے انتظار میں بیٹھ گئے، جب اجازت ملنے میں دیر ہونے لگی تو میں نے ان کے گھرکے دروازے میں ایک سوراخ سے جھانکنا شروع کر دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پتہ چل گیا، چنانچہ جب ہمیں اجازت ملی اور ہم اندر جا کر بیٹھ گئے، تو انہوں نے فرمایا کہ ابھی ابھی تم میں سے کس نے گھر میں جھانک کر دیکھا تھا؟ میں نے اقرار کیا، انہوں نے فرمایا کہ تمہارے لئے میرے گھر میں جھانکنا کیونکر حلال ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ جب ہمیں اجازت ملنے میں تاخیر ہوئی تب میں نے دیکھا تھا اور وہ بھی جان بوجھ کر نہیں۔ اس کے بعد ساتھیوں نے ان سے کچھ سوالات کئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا، میں نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن! جہاد کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا: جو شخص مجاہدہ کرتا ہے وہ اپنے لئے کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة بركة بن يعلى التيمي، وشيخه أبى سويد العبدي .
حدیث نمبر: 5673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل وهو عبد الله بن عقيل ، حدثنا عمر بن حمزة بن عبد الله بن عمر ، حدثنا سالم ، عن ابيه ، قال:" ربما ذكرت قول الشاعر، وانا انظر إلى وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يستسقي، فما ينزل حتى يجيش كل ميزاب"، واذكر قول الشاعر: وابيض يستسقى الغمام بوجهه ثمال اليتامى عصمة للارامل وهو قول ابي طالب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رُبَّمَا ذَكَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَسْتَسْقِي، فَمَا يَنْزِلُ حَتَّى يَجِيشَ كُلُّ مِيزَابٍ"، وَأَذْكُرُ قَوْلَ الشَّاعِرِ: وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِه ثِمَالُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلْأَرَامِلِ وَهُوَ قَوْلُ أَبِي طَالِبٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر بیٹھ کر طلب باران کر رہے ہوتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اترنے سے پہلے ہی سارے نالے بہنے لگتے، اس وقت جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ زیبا کو دیکھتا تو مجھے شاعر کا یہ شعر یاد آتا۔ وہ سفید رنگت والا جس کی ذات کو واسطہ بنا کر بادلوں سے پانی برسنے کی دعاء کی جاتی ہے اور وہ شخص جو یتیموں کا فریاد رس اور بیواؤں کا محافظ ہے، یاد رہے کہ یہ ابو طالب کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کہا گیا شعر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر بن حمزة بن عبد الله ابن عمر.
حدیث نمبر: 5674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل ، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وهو عبد الله بن عقيل، صالح الحديث، ثقة، حدثنا عمر بن حمزة ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اللهم العن فلانا، اللهم العن الحارث بن هشام، اللهم العن سهيل بن عمرو، اللهم العن صفوان بن امية"، قال: فنزلت هذه الآية ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128، قال: فتيب عليهم كلهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ ، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، صَالِحُ الْحَدِيثِ، ثِقَةٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا، اللَّهُمَّ الْعَنِ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ الْعَنْ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرٍو، اللَّهُمَّ الْعَنْ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ"، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128، قَالَ: فَتِيبَ عَلَيْهِمْ كُلِّهِمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ یہ بددعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! فلاں پر لعنت نازل فرما، اے اللہ! حارث بن ہشام، سہیل بن عمرو اور صفوان بن امیہ پر اپنی لعنت نازل فرما، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہو جائے یا انہیں سزا دے کہ یہ ظالم ہیں، چنانچہ ان سب پر اللہ کی توجہ مبذول ہوئی اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمر بن حمزة .
حدیث نمبر: 5675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا مهدي ، عن محمد بن ابي يعقوب ، عن ابن ابي نعم ، قال: جاء رجل إلى ابن عمر ، وانا جالس، فساله عن دم البعوض، فقال له: ممن انت؟ قال: من اهل العراق، قال: ها، انظروا إلى هذا! يسال عن دم البعوض، وقد قتلوا ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقول هما ريحانتي من الدنيا"!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، وَأَنَا جَالِسٌ، فَسَأَلَهُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ، فَقَالَ لَهُ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، قَالَ: هَا، انْظُرُوا إِلَى هَذَا! يَسْأَلُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ هُمَا رَيْحَانَتِي مِنَ الدُّنْيَا"!!.
ابن ابی نعم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کسی آدمی نے میری موجودگی میں یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر محرم کسی مکھی کو مار دے تو کیا حکم ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے پوچھا تم کہاں کے رہنے والے ہو؟ اس نے کہا عراق کا، انہوں نے فرمایا: واہ! اسے دیکھو، یہ اہل عراق آ کر مجھ سے مکھی مارنے کی بارے میں پوچھ رہے ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو (کسی سے پوچھے بغیر ہی) شہید کر دیا، حالانکہ میں نے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ دونوں میری دنیا کے ریحان ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5994.
حدیث نمبر: 5676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من نزع يده من الطاعة، فلا حجة له يوم القيامة، ومن مات مفارقا للجماعة، مات ميتة جاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ نَزَعَ يَدَهُ مِنَ الطَّاعَةِ، فَلَا حُجَّةَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ، مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے، قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص جماعت کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا عاصم بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال هذا الامر في قريش ما بقي من الناس اثنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق و متحد) رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 350، م: 1820 .
حدیث نمبر: 5678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا عقبة بن ابي الصهباء ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نادى في الناس: الصلاة جامعة، فبلغ ذلك عبد الله، فانطلق إلى اهله جوادا، فالقى ثيابا كانت عليه، ولبس ثيابا كان ياتي فيها النبي صلى الله عليه وسلم، ثم انطلق إلى المصلى، ورسول الله صلى الله عليه وسلم قد انحدر من منبره، وقام الناس في وجهه، فقال: ما احدث نبي الله صلى الله عليه وسلم اليوم؟ قالوا:" نهى عن النبيذ، قال: اي النبيذ؟ قال: نهى عن الدباء والنقير"، قال: فقلت لنافع فالجرة؟ قال: وما الجرة؟ قال: قلت: الحنتمة، قال: وما الحنتمة؟ قلت: القلة، قال: لا، قلت: فالمزفت؟ قال: وما المزفت؟ قلت: الزق يزفت، والراقود يزفت، قال: لا، لم ينه يومئذ إلا عن الدباء والنقير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ أَبِي الصَّهْبَاءِ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَادَى فِي النَّاسِ: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ، فَانْطَلَقَ إِلَى أَهْلِهِ جَوَادًا، فَأَلْقَى ثِيَابًا كَانَتْ عَلَيْهِ، وَلَبِسَ ثِيَابًا كَانَ يَأْتِي فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْمُصَلَّى، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ انْحَدَرَ مِنْ مِنْبَرِهِ، وَقَامَ النَّاسُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: مَا أَحْدَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ؟ قَالُوا:" نَهَى عَنِ النَّبِيذِ، قَالَ: أَيُّ النَّبِيذِ؟ قَالَ: نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ"، قَالَ: فَقُلْتُ لِنَافِعٍ فَالْجَرَّةُ؟ قَالَ: وَمَا الْجَرَّةُ؟ قَالَ: قُلْتُ: الْحَنْتَمَةُ، قَالَ: وَمَا الْحَنْتَمَةُ؟ قُلْتُ: الْقُلَّةُ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالْمُزَفَّتُ؟ قَالَ: وَمَا الْمُزَفَّتُ؟ قُلْتُ: الزِّقُّ يُزَفَّتُ، وَالرَّاقُودُ يُزَفَّتُ، قَالَ: لَا، لَمْ يَنْهَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں الصلوة جامعة کی منادی کروائی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پتہ چلا تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے گھر پہنچے، جو کپڑے پہن رکھے تھے وہ اتارے کیونکہ وہ ان کپڑوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ جاتے تھے اور دوسرے کپڑے بدل کر مسجد کی طرف چل پڑے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اتر رہے تھے اور لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے پوچھا کہ آج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نیا حکم دیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ کی ممانعت کر دی ہے، انہوں نے پوچھا: کون سی نبیذ؟ لوگوں نے بتایا کدو اور لکڑی میں تیار کی جانے والی۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے نافع رحمہ اللہ سے پوچھا جرہ کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے کہا جرہ کیا چیز ہوتی ہے؟ میں نے کہا حنتمہ، انہوں نے پوچھا حنتمہ کیا چیز ہوتی ہے؟ میں نے کہا مٹکا، انہوں نے فرمایا: اس کی ممانعت نہیں فرمائی، میں نے پوچھا مزفت کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے پوچھا مزفت کیا چیز ہوتی ہے؟ میں نے بتایا کہ ایک مشکیزہ ہوتا ہے جس پر لک مل دی جاتی ہے، انہوں نے فرمایا: اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف کدو اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا عقبة يعني ابن ابي الصهباء ، حدثنا سالم بن عبد الله بن عمر ، ان عبد الله بن عمر حدثه، انه كان ذات يوم عند رسول الله صلى الله عليه وسلم مع نفر من اصحابه، فاقبل عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا هؤلاء،" الستم تعلمون اني رسول الله إليكم؟" قالوا: بلى، نشهد انك رسول الله، قال:" الستم تعلمون ان الله انزل في كتابه من اطاعني فقد اطاع الله؟" قالوا: بلى، نشهد انه من اطاعك فقد اطاع الله، وان من طاعة الله طاعتك، قال:" فإن من طاعة الله ان تطيعوني وإن من طاعتي ان تطيعوا ائمتكم، اطيعوا ائمتكم، فإن صلوا قعودا فصلوا قعودا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الصَّهْبَاءِ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا هَؤُلَاءِ،" أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ؟" قَالُوا: بَلَى، نَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ:" أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ فِي كِتَابِهِ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ؟" قَالُوا: بَلَى، نَشْهَدُ أَنَّهُ مَنْ أَطَاعَكَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَأَنَّ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ طَاعَتَكَ، قَالَ:" فَإِنَّ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ أَنْ تُطِيعُونِي وَإِنَّ مِنْ طَاعَتِي أَنْ تُطِيعُوا أَئِمَّتَكُمْ، أَطِيعُوا أَئِمَّتَكُمْ، فَإِنْ صَلَّوْا قُعُودًا فَصَلُّوا قُعُودًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن وہ چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا: اے لوگو! کیا تم نہیں جانتے کہ میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر بن کر آیا ہوں؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس نوعیت کا حکم نازل فرمایا ہے کہ جو میری اطاعت کرے گا گویا اس نے اللہ کی اطاعت کی؟ لوگوں نے عرض کیا، کیوں نہیں، ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ جو شخص آپ کی اطاعت کرتا ہے وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے، آپ کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر یہ بھی اللہ کی اطاعت کا حصہ ہے کہ تم میری اطاعت کرو اور یہ میری اطاعت کا حصہ ہے کہ تم اپنے ائمہ کی اطاعت کرو، اپنے ائمہ کی اطاعت کیا کرو، اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھیں تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" المسالة كدوح في وجه صاحبها يوم القيامة، فمن شاء فليستبق على وجهه، واهون المسالة مسالة ذي الرحم، تساله في حاجة، وخير المسالة المسالة عن ظهر غنى، وابدا بمن تعول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمَسْأَلَةُ كُدُوحٌ فِي وَجْهِ صَاحِبِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ شاء فَلْيَسْتَبْقِ عَلَى وَجْهِهِ، وَأَهْوَنُ الْمَسْأَلَةِ مَسْأَلَةُ ذِي الرَّحِمِ، تَسْأَلُهُ فِي حَاجَةٍ، وَخَيْرُ الْمَسْأَلَةِ الْمَسْأَلَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مانگنے والے کے چہرے پر قیامت کے دن خراشیں ہوں گی اس لئے جو چاہے اپنے چہرے کو بچا لے، سب سے ہلکا سوال قریبی رشتہ دار سے سوال کرنا ہے جو اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے کوئی شخص کرے اور بہترین سوال وہ ہے جو دل کے استغناء کے ساتھ ہو اور تم دینے میں ابتداء ان لوگوں سے کرو جن کے تم ذمہ دار ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" لن يزال المرء في فسحة من دينه ما لم يصب دما حراما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" لَنْ يَزَالَ الْمَرْءُ فِي فُسْحَةٍ مِنْ دِينِهِ مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان اس وقت دین کے اعتبار سے کشادگی میں رہتا ہے جب تک ناحق قتل کا ارتکاب نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2862.
حدیث نمبر: 5682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، قال: دخل ابن عمر على يحيى بن سعيد، وغلام من بنيه رابط دجاجة يرميها، فمشى إلى الدجاجة فحلها، ثم اقبل بها وبالغلام، وقال ليحيى: ازجروا غلامكم هذا من ان يصبر هذا الطير على القتل، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى ان تصبر بهمة او غيرها لقتل، وإن اردتم ذبحها فاذبحوها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَغُلَامٌ مِنْ بَنِيهِ رَابِطٌ دَجَاجَةً يَرْمِيهَا، فَمَشَى إِلَى الدَّجَاجَةِ فَحَلَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ بِهَا وَبِالْغُلَامِ، وَقَالَ لِيَحْيَى: ازْجُرُوا غُلَامَكُمْ هَذَا مِنْ أَنْ يَصْبِرَ هَذَا الطَّيْرَ عَلَى الْقَتْلِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى أَنْ تُصْبَرَ بَهْمَةٌ أَوْ غَيْرُهَا لِقَتْلٍ، وَإِنْ أَرَدْتُمْ ذَبْحَهَا فَاذْبَحُوهَا".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما یحییٰ بن سعید کے یہاں تشریف لے گئے، اس وقت یحییٰ کا کوئی لڑکا ایک مرغی کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کر رہا تھا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مرغی کے پاس پہنچ کر اسے کھول دیا اور مرغی کے ساتھ اس لڑکے کو بھی لے آئے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے اس لڑکے کو کسی بھی پرندے کو اس طرح باندھ کر نشانہ بازی کرنے سے روکو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چوپائے یا جانور کو باندھ کر نشانہ بازی کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، اگر تم اسے ذبح کرنا ہی چاہتے ہو تو صحیح طرح ذبح کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5514.
حدیث نمبر: 5683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني ليث ، حدثني ابن شهاب ، عن عبد الله بن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن امية بن عبد الله بن خالد بن اسيد ، انه قال لعبد الله بن عمر: إنا" نجد صلاة الحضر وصلاة الخوف في القرآن، ولا نجد صلاة السفر في القرآن، فقال له ابن عمر : ابن اخي، إن الله عز وجل بعث إلينا محمدا صلى الله عليه وسلم ولا نعلم شيئا، فإنما نفعل كما راينا محمدا صلى الله عليه وسلم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: إِنَّا" نَجِدُ صَلَاةَ الْحَضَرِ وَصَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ، وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ فِي الْقُرْآنِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : ابْنَ أَخِي، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
امیہ بن عبداللہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ قرآن کریم میں ہمیں نماز خوف اور حضر کی نماز کا تذکرہ تو ملتا ہے، لیکن سفر کی نماز کا تذکرہ نہیں ملتا (اس کے باوجود سفر میں نماز قصر کی جاتی ہے؟) انہوں نے فرمایا کہ بھتیجے! اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت مبعوث فرمایا، ہم کچھ نہیں جانتے تھے، ہم تو وہ ہی کریں گے جیسے ہم نے انہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن الحكم ، عن عطاء بن ابي رباح ، قال: كان رجل يمدح ابن عمر، قال: فجعل ابن عمر يقول: هكذا، يحثو في وجهه التراب، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا رايتم المداحين، فاحثوا في وجوههم التراب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يَمْدَحُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: فَجَعَلَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: هَكَذَا، يَحْثُو فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا رَأَيْتُمْ الْمَدَّاحِينَ، فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمْ التُّرَابَ".
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی تعریف کی تو انہوں نے اس کے منہ میں مٹی ڈالنا شروع کر دی اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تم کسی کو اپنی تعریف کرتے ہوئے دیکھو تو اس کے منہ میں مٹی بھر دو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره.
حدیث نمبر: 5685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان في خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم: محمد رسول الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ فِي خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی پر «محمد رسول الله» نقش تھا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان للنبي مؤذنان".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ لِلنَّبِيِّ مُؤَذِّنَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عامر عبد الملك بن عمرو ، حدثنا زهير ، عن زيد بن اسلم ، سمعت ابن عمر ، قال: قدم رجلان من المشرق خطيبان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقاما فتكلما، ثم قعدا، وقام ثابت بن قيس خطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتكلم، ثم قعد، فعجب الناس من كلامهم، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا ايها الناس،" قولوا بقولكم، فإنما تشقيق الكلام من الشيطان"، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن من البيان سحرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ خَطِيبَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَا فَتَكَلَّمَا، ثُمَّ قَعَدَا، وَقَامَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ خَطِيبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّمَ، ثُمَّ قَعَدَ، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِهِمْ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ،" قُولُوا بِقَوْلِكُمْ، فَإِنَّمَا تَشْقِيقُ الْكَلَامِ مِنَ الشَّيْطَانِ"، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ دور نبوت میں مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، انہوں نے کھڑے ہو کر گفتگو کی، پھر وہ دونوں بیٹھ گئے (اور خطیب رسول سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور گفتگو کر کے بیٹھ گئے) لوگوں کو ان کی گفتگو پر بڑا تعجب ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: لوگو! اپنی بات عام الفاظ میں کہہ دیا کرو، کیونکہ کلام کے ٹکڑے کرنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن مسلم ، حدثنا عبد الله يعني ابن دينار ، عن ابن عمر ، انه كان" إذا انصرف من الجمعة، انصرف إلى منزله، فسجد سجدتين، وذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيز يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ" إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الْجُمُعَةِ، انْصَرَفَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز جمعہ پڑھ کر گھر واپس آتے تو دو رکعتیں گھر میں پڑھتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا مالك بن مغول ، عن جنيد ، عن ابن عمر ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لجهنم سبعة ابواب، باب منها لمن سل سيفه على امتي"، او قال" امة محمد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ جُنَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لِجَهَنَّمَ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ، بَابٌ مِنْهَا لِمَنْ سَلَّ سَيْفَهُ عَلَى أُمَّتِي"، أَوْ قَالَ" أُمَّةِ مُحَمَّدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کے سات دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ اس شخص کے لئے ہے جو میری امت پر تلوار سونتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، جنيد مجهول.
حدیث نمبر: 5690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشام بن سعيد ، حدثنا خالد يعني الطحان ، حدثنا بيان ، عن وبرة ، عن ابن جبير يعني سعيدا ، خرج إلينا ابن عمر ونحن نرجو ان يحدثنا بحديث يعجبنا، فبدرنا إليه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، ما تقول في القتال في الفتنة، فإن الله عز وجل قال: وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193، قال: ويحك! اتدري ما الفتنة؟! إنما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقاتل المشركين، وكان الدخول في دينهم فتنة، وليس بقتالكم على الملك!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ ، عَنْ وَبَرَةَ ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ يَعْنِي سَعِيدًا ، خَرَجَ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يُحَدِّثَنَا بِحَدِيثٍ يُعْجِبُنَا، فَبَدَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا تَقُولُ فِي الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193، قَالَ: وَيْحَكَ! أَتَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ؟! إِنَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ بِقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ!!.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس تشریف لائے، ہمیں امید تھی کہ وہ ہم سے عمدہ احادیث بیان کریں گے لیکن ہم سے پہلے ہی ایک آدمی (جس کا نام حکم تھا) بول پڑا اور کہنے لگا، اے ابو عبدالرحمن! فتنہ کے ایام میں قتال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان سے اس وقت تک قتال کرو، جب تک فتنہ باقی رہے، انہوں نے فرمایا: تیری ماں تجھے روئے، کیا تجھے معلوم ہے کہ فتنہ کیا چیز ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے قتال کیا کرتے تھے، اس وقت مشرکین کے دین میں داخل ہونا فتنہ تھا، ایسا نہیں تھا جیسے آج تم حکومت کی خاطر قتال کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7095 .
حدیث نمبر: 5691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: رمقت النبي صلى الله عليه وسلم شهرا، فكان" يقرا في الركعتين قبل الفجر قل يا ايها الكافرون، وقل هو الله احد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا، فَكَانَ" يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے پورا مہینہ یہ اندازہ لگایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے کی دو رکعتوں (سنتوں) میں سورہ کافروں اور سورہ اخلاص پڑھتے رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا ابو إسرائيل ، عن فضيل ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: اخر رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء حتى نام الناس، وتهجد المتهجدون، واستيقظ المستيقظ، فخرج فاقيمت الصلاة، وقال:" لولا ان اشق على امتي، لاخرتها إلى هذا الوقت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أبو إِسْرَائِيلُ ، عَنْ فُضَيلٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ حَتَّى نَامَ النَّاسُ، وَتَهَجَّدَ الْمُتَهَجِّدُونَ، وَاسْتَيْقَظَ الْمُسْتَيْقِظُ، فَخَرَجَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، وَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَخَّرْتُهَا إِلَى هَذَا الْوَقْتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کر دی کہ سونے والے سو گئے اور تہجد پڑھنے والوں نے تہجد پڑھ لی اور جاگنے والے جاگتے رہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں عشاء کی نماز اسی وقت تک مؤخر کر دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى إسرائيل.
حدیث نمبر: 5693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله يعني ابن عقيل ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كساه حلة سيراء، وكسا اسامة قبطيتين، ثم قال:" ما مس الارض فهو في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَسَاهُ حُلَّةً سِيَرَاءَ، وَكَسَا أُسَامَةَ قُبْطِيَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا مَسَّ الْأَرْضَ فَهُوَ فِي النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ریشمی جو ڑا دیا اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو کتان کا جوڑا عطاء فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اس کا جو حصہ زمین پر لگے کا وہ جہنم میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو الوليد ، حدثنا عبيد الله بن إياد بن لقيط ، حدثنا إياد ، عن عبد الرحمن بن نعم او نعيم الاعرجي شك ابو الوليد، قال: سال رجل ابن عمر عن المتعة وانا عنده متعة النساء، فقال: والله ما كنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم زانين ولا مسافحين!! ثم قال: والله لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ليكونن قبل يوم القيامة: المسيح الدجال، وكذابون ثلاثون او اكثر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نُعْمٍ أَوْ نُعَيْمٍ الْأَعْرَجِيِّ شَكَّ أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْمُتْعَةِ وَأَنَا عِنْدَهُ مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَانِينَ وَلَا مُسَافِحِينَ!! ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيَكُونَنَّ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ، وَكَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ أَوْ أَكْثَرُ".
عبدالرحمن اعرجی سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے میری موجودگی میں عورتوں سے متعہ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کوئی بدکاری یا شہوت رانی نہیں کیا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت سے پہلے مسیح دجال اور تیس یا زیادہ کذاب ضرور آئیں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبد الرحمن بن نعيم الأعرجي مجهول.
حدیث نمبر: 5695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد: حدثنا جعفر بن حميد ، حدثنا عبيد الله بن إياد بن لقيط ، اخبرنا إياد ، عن عبد الرحمن الاعرجي ، عن ابن عمر ، ولم يشك فيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.قال عبد الله بن أحمد: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، أَخْبَرَنَا إِيَادٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 5696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عامر ، حدثنا خارجة بن عبد الله الانصاري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم اعز الإسلام باحب هذين الرجلين إليك، بابي جهل او بعمر بن الخطاب"، فكان احبهما إلى الله عمر بن الخطاب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْكَ، بِأَبِي جَهْلٍ أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ"، فَكَانَ أَحَبُّهُمَا إِلَى اللَّهِ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء اسلام میں یہ دعاء فرمائی تھی کہ اے اللہ! اسلام کو ان دو آدمیوں ابوجہل یا عمربن خطاب میں سے اس شخص کے ذریعے غلبہ عطاء فرما جو تیری نگاہوں میں زیادہ محبوب ہو (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کر لیا) معلوم ہوا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اللہ کی نگاہوں میں زیادہ محبوب تھے۔
حدیث نمبر: 5697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عامر ، حدثنا خارجة بن عبد الله الانصاري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل جعل الحق على قلب عمر ولسانه"، قال: وقال ابن عمر: ما نزل بالناس امر قط فقالوا فيه، وقال فيه عمر بن الخطاب، او قال عمر، إلا نزل القرآن على نحو مما قال عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى قَلْبِ عُمَرَ وَلِسَانِهِ"، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَا نَزَلَ بِالنَّاسِ أَمْرٌ قَطُّ فَقَالُوا فِيهِ، وَقَالَ فِيهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَوْ قَالَ عُمَرُ، إِلَّا نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَى نَحْوٍ مِمَّا قَالَ عُمَرُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ نے عمر کے قلب و زبان پر حق کو جاری فرما دیا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ لوگوں کے سامنے جب بھی کوئی معاملہ پیش آتا اور لوگوں کی رائے کچھ ہوتی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کچھ، تو قرآن کریم اسی کے قریب قریب نازل ہوتا جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی رائے ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قابل للتحسين.
حدیث نمبر: 5698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا مطر ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: سافرت مع النبي صلى الله عليه وسلم ومع عمر، فكانا" لا يزيدان على ركعتين، وكنا ضلالا فهدانا الله به، فبه نقتدي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مَطَرٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ عُمَرَ، فَكَانَا" لَا يَزِيدَانِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، وَكُنَّا ضُلَّالًا فَهَدَانَا اللَّهُ بِهِ، فَبِهِ نَقْتَدِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کیا ہے، یہ دونوں سفر میں دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھتے تھے، ہم پہلے گمراہ تھے پھر اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں ہدایت عطاء فرمائی، اب ہم ان ہی کی اقتداء کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 5699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: رمقت النبي صلى الله عليه وسلم اربعا وعشرين مرة، او خمسا وعشرين مرة،" يقرا في الركعتين قبل الفجر وبعد المغرب قل يا ايها الكافرون، وقل هو الله احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً، أَوْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً،" يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے چوبیس یا پچیس دن تک یہ اندازہ لگایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے کی اور مغرب کے بعد کی دو رکعتوں (سنتوں) میں سورہ کافرون اور سورہ اخلاص پڑھتے رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا صالح بن ابي الاخضر ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم ، قال: كان عبد الله بن عمر يفتي بالذي انزل الله عز وجل من الرخصة بالتمتع، وسن رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه، فيقول ناس لابن عمر: كيف تخالف اباك وقد نهى عن ذلك؟! فيقول لهم عبد الله: ويلكم! الا تتقون الله؟! إن كان عمر نهى عن ذلك، فيبتغي فيه الخير يلتمس به تمام العمرة، فلم تحرمون ذلك وقد احله الله، وعمل به رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! افرسول الله صلى الله عليه وسلم احق ان تتبعوا سنته ام سنة عمر؟! إن عمر لم يقل لكم إن العمرة في اشهر الحج حرام، ولكنه قال: إن" اتم العمرة ان تفردوها من اشهر الحج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُفْتِي بِالَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الرُّخْصَةِ بِالتَّمَتُّعِ، وَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، فَيَقُولُ نَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ: كَيْفَ تُخَالِفُ أَبَاكَ وَقَدْ نَهَى عَنْ ذَلِكَ؟! فَيَقُولُ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ: وَيْلَكُمْ! أَلَا تَتَّقُونَ اللَّهَ؟! إِنْ كَانَ عُمَرُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، فَيَبْتَغِي فِيهِ الْخَيْرَ يَلْتَمِسُ بِهِ تَمَامَ الْعُمْرَةِ، فَلِمَ تُحَرِّمُونَ ذَلِكَ وَقَدْ أَحَلَّهُ اللَّهُ، وَعَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! أَفَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعُوا سُنَّتَهُ أَمْ سُنَّةَ عُمَرَ؟! إِنَّ عُمَرَ لَمْ يَقُلْ لَكُمْ إِنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ حَرَامٌ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: إِنَّ" أَتَمَّ الْعُمْرَةِ أَنْ تُفْرِدُوهَا مِنْ أَشْهُرِ الْحَجِّ".
سالم کہتے ہیں کہ حج تمتع کے سلسلے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما وہی رخصت دیتے تھے، جو اللہ نے قرآن میں نازل کی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے، کچھ لوگ ان سے کہتے کہ آپ کے والد صاحب تو اس سے منع کرتے تھے، آپ ان کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟ وہ انہیں جواب دیتے کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟ اگر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے روکا تھا، تو ان کے پیش نظر بھی خیر تھی کہ لوگ اتمام عمرہ کریں، جب اللہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل کیا ہے تو تم اسے خود پر حرام کیوں کرتے ہو؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرنا زیادہ بہتر ہے یا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ اشہر حج میں عمرہ کرنا ہی حرام ہے، انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ عمرہ کا اتمام یہ ہے کہ تم اشہر حج کے علاوہ کسی اور مہینے میں الگ سے اس کے لئے سفر کر کے آؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف صالح بن أبى الأخضر.
حدیث نمبر: 5701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا همام ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن ابيه ، قال: قلت لابن عمر : اراك تزاحم على هذين الركنين؟ قال: إن افعل، فقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن مسحهما يحطان الخطايا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وسمعته يقول:" من طاف بهذا البيت اسبوعا يحصيه، كتب له بكل خطوة حسنة، وكفر عنه سيئة، ورفعت له درجة وكان عدل عتق رقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : أَرَاكَ تُزَاحِمُ عَلَى هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ؟ قَالَ: إِنْ أَفْعَلْ، فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ مَسْحَهُمَا يَحُطَّانِ الْخَطَايَا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعًا يُحْصِيهِ، كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةٌ، وَكُفِّرَ عَنْهُ سَيِّئَةٌ، وَرُفِعَتْ لَهُ دَرَجَةٌ وَكَانَ عَدْلَ عِتْقِ رَقَبَةٍ".
عبید بن عمیر نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میں آپ کو ان دو رکنوں حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرنے کے لئے رش میں گھستے ہوئے دیکھتا ہوں، اس کی کیا وجہ ہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص گن کر طواف کے سات چکر لگائے (اور اس کے بعد دوگانہ طواف پڑھ لے) تو ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جائے گی، ایک گناہ مٹا دیا جائے گا، ایک درجہ بلند کر دیا جائے گا اور یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن.
حدیث نمبر: 5702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر يعني ابن عياش ، عن العلاء بن المسيب ، عن إبراهيم قعيس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سيكون عليكم امراء يامرونكم بما لا يفعلون، فمن صدقهم بكذبهم، واعانهم على ظلمهم، فليس مني ولست منه، ولن يرد علي الحوض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قُعَيْسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يَأْمُرُونَكُمْ بِمَا لَا يَفْعَلُونَ، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكِذْبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَنْ يَرِدَ عَلَيَّ الْحَوْضَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب تم پر ایسے امراء آئیں گے جو تمہیں ایسی چیزوں کا حکم دیں گے جو خود نہیں کرتے ہوں گے، جو ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے گا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ حوض کوثر پر میرے پاس نہ آ سکے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبراهيم قعيس، ضعفه أبو حاتم.
حدیث نمبر: 5703
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر شاذان ، اخبرنا ابو بكر بن عياش ، عن ليث ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سالكم بالله فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، ومن اهدى لكم فكافئوه، فإن لم تجدوا ما تكافئوه، فادعوا له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ، وَمَنْ أَهْدَى لَكُمْ فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ، فَادْعُوا لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کر دو، جو شخص تمہیں دعوت دے اسے قبول کر لو، جو تمہیں ہدیہ دے اس کا بدلہ دو، اگر بدلہ میں دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.
حدیث نمبر: 5704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا حنظلة ، سمعت سالم بن عبد الله ، يقول: سمعت ابن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لان يكون جوف المرء مملوءا قيحا، خير له من ان يكون مملوءا شعرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَأَنْ يَكُونَ جَوْفُ الْمَرْءِ مَمْلُوءًا قَيْحًا، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَكُونَ مَمْلُوءًا شِعْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تم میں سے کسی کا پیٹ قے سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔

حكم دارالسلام: إسناد صحيح، خ: 6154.
حدیث نمبر: 5705
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، سمعت يونس ، عن الزهري ، عن سالم ، ان ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدخلوا مساكن الذين ظلموا انفسهم، إلا ان تكونوا باكين، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، سَمِعْتُ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناد صحيح، خ: 3381، م: 2980.
حدیث نمبر: 5706
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان للنبي صلى الله عليه وسلم" خاتم من ذهب، كان يدخل فصه في باطن كفه، فطرحه ذات يوم، فطرح اصحابه خواتيمهم، ثم اتخذ خاتما من فضة، وكان يختم به ولا يلبسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، كَانَ يُدْخِلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ، فَطَرَحَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَطَرَحَ أَصْحَابُهُ خَوَاتِيمَهُمْ، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، وَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا، لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہر لگاتے تھے، لیکن اسے پہنتے نہیں تھے۔

حكم دارالسلام: إسناد صحيح، خ: 5865، م: 2091.
حدیث نمبر: 5707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اسامة احب الناس إلي"، ما حاشا فاطمة ولا غيرها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُسَامَةُ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ"، مَا حَاشَا فَاطِمَةَ وَلَا غَيْرَهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں میں مجھے اسامہ سب سے زیادہ محبوب ہے، سوائے فاطمہ کے، لیکن کوئی اور نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناد صحيح، خ: 4468، وليس فيه: ما حاشا فاطمة ولا غيرها.
حدیث نمبر: 5708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن رقبة ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن عبد الرحمن بن سميرة ، قال: كنت امشي مع عبد الله بن عمر ، فإذا نحن براس منصوب على خشبة، قال: فقال: شقي قاتل هذا، قال: قلت: انت تقول هذا يا ابا عبد الرحمن؟ قال: فشد يده من يدي، وقال: ابو عبد الرحمن! سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا مشى الرجل من امتي إلى الرجل ليقتله، فليقل هكذا، فالمقتول في الجنة، والقاتل في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ رَقَبَةَ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، فَإِذَا نَحْنُ بِرَأْسٍ مَنْصُوبٍ عَلَى خَشَبَةٍ، قَالَ: فَقَالَ: شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا، قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ تَقُولُ هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: فَشَدَّ يَدَهُ مِنْ يَدِي، وَقَالَ: أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا مَشَى الرَّجُلُ مِنْ أُمَّتِي إِلَى الرَّجُلِ لِيَقْتُلَهُ، فَلْيَقُلْ هَكَذَا، فَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ".
عبدالرحمن بن سمیرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ چلا جارہا تھا، راستے میں ان کا گزر ایک کٹے ہوئے سر پر ہوا، جو سولی پر لٹکا ہوا تھا، اسے دیکھ کروہ فرمانے لگے کہ اسے قتل کرنے والا شقی ہے، میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن! یہ آپ کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے اپنا ہاتھ یہ سنتے ہی میرے ہاتھ سے چھڑا لیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرا جو امتی کسی کو قتل کرنے کے لئے نکلے اور اسی طرح کسی کو قتل کر دے (جیسے اس مقتول کا سر لٹکا ہوا ہے) تو مقتول جنت میں جائے گا اور قاتل جہنم میں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبد الرحمن بن سميرة مجهول.
حدیث نمبر: 5709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا صخر ، عن نافع ، ان ابن عمر جمع بنيه حين انتزى اهل المدينة مع ابن الزبير، وخلعوا يزيد بن معاوية، فقال: إنا قد بايعنا هذا الرجل ببيع الله ورسوله، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الغادر ينصب له لواء يوم القيامة، فيقال: هذه غدرة فلان، وإن من اعظم الغدر، إلا ان يكون الإشراك بالله تعالى، ان يبايع الرجل رجلا على بيع الله ورسوله، ثم ينكث بيعته"، فلا يخلعن احد منكم يزيد، ولا يسرفن احد منكم في هذا الامر، فيكون صيلما فيما بيني وبينكم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ جَمَعَ بَنِيهِ حِينَ انْتَزَى أَهْلُ الْمَدِينَةِ مَعَ ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَخَلَعُوا يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: إِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ بِبَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْغَادِرُ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ، وَإِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْغَدْرِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ تَعَالَى، أَنْ يُبَايِعَ الرَّجُلُ رَجُلًا عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ يَنْكُثَ بَيْعَتَهُ"، فَلَا يَخْلَعَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَزِيدَ، وَلَا يُسْرِفَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ فِي هَذَا الْأَمْرِ، فَيَكُونَ صَيْلَمًا فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب اہل مدینہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمع ہو گئے اور انہوں نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے سارے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا، اور فرمایا: ہم نے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر اس شخص کی بیعت کی تھی اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر دھوکے باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں شخص کی دھوکہ بازی ہے، اور شرک کے بعد سب سے بڑا دھوکہ یہ ہے کہ آدمی اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کسی کی بیعت کرے اور پھر اسے توڑ دے، اس لئے تم میں سے کوئی بھی یزید کی بیعت نہ توڑے اور نہ ہی امر خلافت میں جھانک کر دیکھے، ورنہ میرے اور اس کے درمیان کوئی تعلق نہیں رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7111، م: 1735.
حدیث نمبر: 5710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، حدثنا خالد الحذاء ، ان ابا المليح قال لابي قلابة: دخلت انا وابوك على ابن عمر فحدثنا، انه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فالقى له وسادة من ادم حشوها ليف، ولم اقعد عليها، بقيت بيني وبينه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، أَنَّ أَبَا الْمَلِيحِ قَالَ لِأَبِي قِلَابَةَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُوكَ عَلَى ابْنِ عُمَرَ فَحَدَّثَنَا، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَلْقَى لَهُ وَسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، وَلَمْ أَقْعُدْ عَلَيْهَا، بَقِيَتْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ".
خالد الخداء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابوالمیلح رحمہ اللہ نے ابوقلابہ رحمہ اللہ سے کہا کہ میں اور آپ کے والد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے، انہوں نے ہمیں یہ حدیث سنائی کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چمڑے کا تکیہ پیش کیا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، لیکن میں اس کے ساتھ ٹیک لگا کر نہیں بیٹھا اور وہ تکیہ میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہی پڑا رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار مولى ابن عمر، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن من افرى الفرى ان يري عينيه في المنام ما لم تريا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِنْ أَفْرَى الْفِرَى أَنْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ فِي الْمَنَامِ مَا لَمْ تَرَيَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے بڑاجھوٹ یہ ہے کہ آدمی وہ خواب بیان کرے جو اس نے دیکھا ہی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7043.
حدیث نمبر: 5712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم صلى الله عليهم وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْكَرِيمُ ابْنُ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شریف ابن شریف ابن شریف ابن شریف سیدنا یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3390.
حدیث نمبر: 5713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زكريا بن عدي ، اخبرنا عبيد الله بن عمرو ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن ابن عمر ، قال: كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة من حلل السيراء، اهداها له فيروز، فلبست الإزار، فاغرقني طولا وعرضا، فسحبته، ولبست الرداء، فتقنعت به، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بعاتقي، فقال: يا عبد الله بن عمر،" ارفع الإزار، فإن ما مست الارض من الإزار إلى ما اسفل من الكعبين في النار"، قال عبد الله بن محمد: فلم ار إنسانا قط اشد تشميرا من عبد الله بن عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً مِنْ حُلَلِ السِّيَرَاءِ، أَهْدَاهَا لَهُ فَيْرُوزُ، فَلَبِسْتُ الْإِزَارَ، فَأَغْرَقَنِي طُولًا وَعَرْضًا، فَسَحَبْتُهُ، وَلَبِسْتُ الرِّدَاءَ، فَتَقَنَّعْتُ بِهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَاتِقِي، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بن عمر،" ارْفَعْ الْإِزَارَ، فَإِنَّ مَا مَسَّتْ الْأَرْضُ مِنَ الْإِزَارِ إِلَى مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فِي النَّارِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ: فَلَمْ أَرَ إِنْسَانًا قَطُّ أَشَدَّ تَشْمِيرًا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان ریشمی جوڑوں میں سے ایک ریشمی جوڑا عنایت فرمایا جو فیروز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کئے تھے، میں نے تہبند باندھا تو صرف اسی نے طول و عرض میں مجھے ڈھانپ لیا، میں نے اسے لپیٹا اور اوپر سے چادر اوڑھ لی اور اسے پہن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری گردن پکڑ کر فرمایا: اے عبداللہ! تہبند اوپر کرو، ٹخنوں سے نیچے شلوار کا جو حصہ زمین پر لگے گا وہ جہنم میں ہو گا، عبداللہ بن محمد راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کسی انسان کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے زیادہ اہتمام کے ساتھ اپنے ٹخنے ننگے رکھنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل عبد الله بن محمد بن عقيل.
حدیث نمبر: 5714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مهنى بن عبد الحميد ابو شبل , عن حماد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كساه حلة فاسبلها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم فيه قولا شديدا، وذكر النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُهَنَّى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو شِبْلٍ , عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَسَاهُ حُلَّةً فَأَسْبَلَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ قَوْلًا شَدِيدًا، وَذَكَرَ النَّارَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ریشمی جوڑا دیا، وہ ان کے ٹخنوں سے نیچے لٹکنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سخت بات کہی اور جہنم کا ذکر کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن كسابقه.
حدیث نمبر: 5715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عكرمة ، عن ابي المغيرة بن حنين ، اخبرنا عبد الله بن عمر ، قال: رايت لرسول الله صلى الله عليه وسلم" مذهبا مواجه القبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ بْنِ حُنَيْنٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَذْهَبًا مُوَاجِهَ الْقِبْلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کے رخ چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف.
حدیث نمبر: 5716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا فليح ، عن سعيد بن عبد الرحمن بن وائل الانصاري ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لعن الله الخمر، ولعن شاربها، وساقيها، وعاصرها، ومعتصرها، وبائعها، ومبتاعها، وحاملها، والمحمولة إليه، وآكل ثمنها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَائِلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْخَمْرَ، وَلَعَنَ شَارِبَهَا، وَسَاقِيَهَا، وَعَاصِرَهَا، وَمُعْتَصِرَهَا، وَبَائِعَهَا، وَمُبْتَاعَهَا، وَحَامِلَهَا، وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ، وَآكِلَ ثَمَنِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نفس شراب پر، اس کے پینے والے پر، پلانے والے پر، فروخت کرنے والے پر، خریدار پر، نچوڑنے والے پر اور جس کے لئے نچوڑی گئی، اٹھانے والے پر اور جس کے لئے اٹھائی گئی اور اس کی قیمت کھانے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، بطرقه و شواهده.
حدیث نمبر: 5717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا عبد الله بن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن ابن عمر , انه كان يصبغ ثيابه، ويدهن بالزعفران , فقيل له: لم تصبغ ثيابك وتدهن بالزعفران؟ قال: لاني رايته" احب الاصباغ إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يدهن به، ويصبغ به ثيابه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ، وَيَدَّهِنُ بِالزَّعْفَرَانِ , فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْبُغُ ثِيَابَكَ وَتَدَّهِنُ بِالزَّعْفَرَانِ؟ قَالَ: لِأَنِّي رَأَيْتُهُ" أَحَبَّ الْأَصْبَاغِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَّهِنُ بِهِ، وَيَصْبُغُ بِهِ ثِيَابَهُ".
اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کپڑوں کو رنگتے تھے اور زعفران کا تیل لگاتے تھے، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنے کپڑوں کو کیوں رنگتے ہیں اور زعفران کا تیل کیوں لگاتے ہو؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ زعفران کا تیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رنگے جانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ تھا، اسی کا تیل لگاتے تھے اور اسی سے کپڑوں کو رنگتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا ليث ، عن محمد بن عجلان ، عن زيد بن اسلم , انه حدثه , ان عبد الله بن عمر , اتى ابن مطيع ليالي الحرة، فقال: ضعوا لابي عبد الرحمن وسادة، فقال: إني لم آت لاجلس، إنما جئت لاخبرك كلمتين سمعتهما من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من نزع يدا من طاعة، لم تكن له حجة يوم القيامة، ومن مات مفارقا للجماعة، فإنه يموت موت الجاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , أَنَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , أَتَى ابْنَ مُطِيعٍ لَيَالِي الْحَرَّةِ، فَقَالَ: ضَعُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِ لِأَجْلِسَ، إِنَّمَا جِئْتُ لِأُخْبِرَكَ كَلِمَتَيْنِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، لَمْ تَكُنْ لَهُ حُجَّةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ، فَإِنَّهُ يَمُوتُ مَوْتَ الْجَاهِلِيَّةِ".
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں بیٹھنے کے لئے نہیں آیا بلکہ آپ کو ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے، قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص جماعت کو چھوڑ کر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 5719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن محمد ، حدثنا عباد يعني ابن عباد , حدثني عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" اهللنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج مفردا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبَّادٍ , حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے ابتداءً صرف حج کا احرام باندھا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1231.
حدیث نمبر: 5720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن إبراهيم بن صالح ، واسمه الذي يعرف به نعيم بن النحام، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم سماه صالحا، اخبره: ان عبد الله بن عمر , قال لعمر بن الخطاب: اخطب علي ابنة صالح , فقال: إن له يتامى، ولم يكن ليؤثرنا عليهم، فانطلق عبد الله إلى عمه زيد بن الخطاب ليخطب، فانطلق زيد إلى صالح، فقال: إن عبد الله بن عمر ارسلني إليك يخطب ابنتك، فقال: لي يتامى، ولم اكن لاترب لحمي , وارفع لحمكم، اشهدكم اني قد انكحتها فلانا , وكان هوى امها إلى عبد الله بن عمر، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا نبي الله، خطب عبد الله بن عمر ابنتي، فانكحها ابوها يتيما في حجره، ولم يؤامرها، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى صالح، فقال:" انكحت ابنتك ولم تؤامرها؟" , فقال: نعم، فقال:" اشيروا على النساء في انفسهن"، وهي بكر، فقال صالح: فإنما فعلت هذا لما يصدقها ابن عمر، فإن له في مالي مثل ما اعطاها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ صَالِحٍ ، وَاسْمُهُ الَّذِي يعرف به نعيم بن النحام، وكان رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ صَالِحًا، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: اخْطُبْ عَلَيَّ ابْنَةَ صَالِحٍ , فَقَالَ: إِنَّ لَهُ يَتَامَى، وَلَمْ يَكُنْ لِيُؤْثِرَنَا عَلَيْهِمْ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى عَمِّهِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ لِيَخْطُبَ، فَانْطَلَقَ زَيْدٌ إِلَى صَالِحٍ، فَقَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ يَخْطُبُ ابْنَتَكَ، فَقَالَ: لِي يَتَامَى، وَلَمْ أَكُنْ لِأُتْرِبَ لَحْمِي , وَأَرْفَعَ لَحْمَكُمْ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَنْكَحْتُهَا فُلَانًا , وَكَانَ هَوَى أُمِّهَا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ابْنَتِي، فَأَنْكَحَهَا أَبُوهَا يَتِيمًا فِي حَجْرِهِ، وَلَمْ يُؤَامِرْهَا، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَالِحٍ، فَقَالَ:" أَنْكَحْتَ ابْنَتَكَ وَلَمْ تُؤَامِرْهَا؟" , فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ:" أَشِيرُوا عَلَى النِّسَاءِ فِي أَنْفُسِهِنَّ"، وَهِيَ بِكْرٌ، فَقَالَ صَالِحٌ: فَإِنَّمَا فَعَلْتُ هَذَا لِمَا يُصْدِقُهَا ابْنُ عُمَرَ، فَإِنَّ لَهُ فِي مَالِي مِثْلَ مَا أَعْطَاهَا.
نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صالح کا خطاب دیا تھا کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے والد سے درخواست کی کہ صالح کی بیٹی سے میرے لئے پیغام نکاح بھیجیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اس کے یتیم بھتیجے ہیں، وہ ہمیں ان پر ترجیح نہیں دیں گے، ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے چچا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس چلے گئے اور ان سے بھی پیغام نکاح بھیجنے کے لئے کہا، چنانچہ زید رضی اللہ عنہ خود ہی صالح رضی اللہ عنہ کے پاس چلے گئے اور فرمایا کہ مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بیٹی کے لئے اپنی طرف سے نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے، صالح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے یتیم بھتیجے موجود ہیں، میں اپنے گوشت کو نیچا کر کے آپ کے گوشت کو اونچا نہیں کر سکتا، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اس لڑکی کا نکاح میں نے فلاں شخص سے کر دیا۔ لڑکی کی ماں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس کی شادی کرنا چاہتی تھی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی، اے اللہ کے نبی! ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میری بیٹی کا اپنے لئے رشتہ مانگا تھا لیکن اس کے باپ نے اپنی پرورش میں موجود یتیم بھتیجے سے اس کا نکاح کر دیا اور مجھ سے مشورہ تک نہیں کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صالح کو بلا بھیجا اور فرمایا کہ کیا تم نے اپنی بیٹی کا رشتہ اپنی بیوی کے مشورے کے بغیر ہی طے کر دیا؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ایسا ہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے ان کے متعلق مشورہ کر لیا کرو جب کہ وہ کنواری بھی ہوں۔ صالح رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے یہ کام صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جو مہر اسے دیں گے، میرے پاس ان کا اتنا ہی مال پہلے سے موجود ہے (میں ان کا مقروض ہوں، اس لئے مجھے اس حال میں اپنی بیٹی ان کے نکاح میں دینا گوارا نہ ہوا)۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد فيه نظر.
حدیث نمبر: 5721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن عبد الله بن يزيد , حدثنا حيوة ، حدثنا ابو عثمان الوليد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إن ابر البر ان يصل الرجل اهل ود ابيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْوَلِيدُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2552 مطولا.
حدیث نمبر: 5722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الزبير ، اخبرنا عون بن عبد الله ، انه سمع عبد الله بن عمر يقول: كنا جلوسا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: الله اكبر كبيرا، والحمد لله كثيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال الكلمات؟" , فقال الرجل: انا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، إني لانظر إليها تصعد حتى فتحت لها ابواب السماء"، فقال ابن عمر: والذي نفسي بيده , ما تركتها منذ سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال عون: ما تركتها منذ سمعتها من ابن عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ الْكَلِمَاتِ؟" , فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهَا تَصْعَدُ حَتَّى فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُها مِنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ عَوْنٌ: مَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنَ ابْنِ عُمَرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اسی دوران ایک آدمی کہنے لگا «الله اكبركبيرا والحمدلله كثيرا وسبحان الله بكرة واصيلا» نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ جملے کس نے کہے ہیں؟ وہ آدمی بولا، یا رسول اللہ! میں نے کہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، میں نے ان کلمات کو اوپر چڑھتے ہوئے دیکھا، حتٰی کہ ان کے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دئیے گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے، میں نے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا اور عون رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے جب سے یہ کلمات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سنے ہیں، میں نے کبھی انہیں ترک نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 5723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احلت لنا ميتتان ودمان، فاما الميتتان فالحوت والجراد، واما الدمان فالكبد والطحال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ، فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے لئے دو طرح کے مردار اور دو طرح کا خون حلال ہے، مردار سے مراد تو مچھلی اور ٹڈی دل ہے (کہ انہیں ذبح کرنے کی ضرورت ہی نہیں) اور خون سے مراد کلیجی اور تلی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن زيد بن أسلم.
حدیث نمبر: 5724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن معاوية بن صالح ، عن ابي الزاهرية ، عن كثير بن مرة ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اقيموا الصفوف، فإنما تصفون بصفوف الملائكة، وحاذوا بين المناكب، وسدوا الخلل، ولينوا في ايدي إخوانكم، ولا تذروا فرجات للشيطان، ومن وصل صفا، وصله الله تبارك وتعالى، ومن قطع صفا، قطعه الله تبارك وتعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَقِيمُوا الصُّفُوفَ، فَإِنَّمَا تَصُفُّونَ بِصُفُوفِ الْمَلَائِكَةِ، وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ، وَلِينُوا فِي أَيْدِي إِخْوَانِكُمْ، وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ، وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا، وَصَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا، قَطَعَهُ اللَّهُ تبَارك وَتَعالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفیں درست رکھا کرو، کیونکہ تمہاری صفیں ملائکہ کی صفوں کے مشابہہ ہوتی ہیں، کندھے ملا لیا کرو، درمیان میں خلاء کو پر کر لیا کرو، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جایا کرو اور شیطان کے لئے خالی جگہ نہ چھوڑا کرو، جو شخص صف کو ملاتا ہے، اللہ اسے جوڑتا ہے اور جو شخص صف کو توڑتا ہے اللہ اسے توڑ دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن ليث ، وإبراهيم بن المهاجر , عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء بالليل إلى المساجد تفلات" , ليث الذي ذكر" تفلات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ لَيْثٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ , عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ تَفِلَاتٍ" , لَيْثٌ الَّذِي ذَكَرَ" تَفِلَاتٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم رات کے وقت عورتوں کو پراگندہ حالت میں مساجد میں آنے کی اجازت دے دیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن في الشواهد، ليث ضعيف، وقد توبع.
حدیث نمبر: 5726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ازهر بن القاسم ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يخطب خطبتين يوم الجمعة، يجلس بينهما مرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا مَرَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے ارشاد فرماتے تھے اور ان دونوں کے درمیان کچھ دیر بیٹھتے بھی تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالله العمري- وإن كان ضعيفا- متابع.
حدیث نمبر: 5727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، سمعت ابن عمر , يقول: كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم قبطية، وكسا اسامة حلة سيراء، قال: فنظر فرآني قد اسبلت، فجاء فاخذ بمنكبي، وقال:" يا ابن عمر، كل شيء مس الارض من الثياب، ففي النار"، قال: فرايت ابن عمر يتزر إلى نصف الساق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبْطِيَّةً، وَكَسَا أُسَامَةَ حُلَّةً سِيَرَاءَ، قَالَ: فَنَظَرَ فَرَآنِي قَدْ أَسْبَلْتُ، فَجَاءَ فَأَخَذَ بِمَنْكِبِي، وَقَالَ:" يَا ابْنَ عُمَرَ، كُلُّ شَيْءٍ مَسَّ الْأَرْضَ مِنَ الثِّيَابِ، فَفِي النَّارِ"، قَالَ: فَرَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَتَّزِرُ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ریشمی جوڑا دیا اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو کتان کا جوڑا عطاء فرمایا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو وہ کپڑا زمین پر لٹک رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر میرے کندھے کو پکڑا اور فرمایا: اے ابن عمر! کپڑے کا جو حصہ زمین پر لگے کا وہ جہنم میں ہو گا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ نصف پنڈلی تک تہبند باندھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل عبد الله بن محمد بن عقيل.
حدیث نمبر: 5728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال وهو يخطب:" اليد العليا خير من اليد السفلى، اليد العليا المعطية، واليد السفلى , يد السائل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ وَهُوَ يَخْطُبُ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُعْطِيَةُ، وَالْيَدُ السُّفْلَى , يَدُ السَّائِلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے، اوپر والے ہاتھ سے مراد خرچ کرنے والا اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1429.
حدیث نمبر: 5729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين بن المثني ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذي لا يؤدي زكاة ماله , يمثل الله عز وجل له ماله يوم القيامة شجاعا اقرع، له زبيبتان، ثم يلزمه يطوقه، يقول: انا كنزك، انا كنزك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الَّذِي لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ , يُمَثِّلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ مَالَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، ثُمَّ يَلْزَمُهُ يُطَوِّقُهُ، يَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ، أَنَا كَنْزُكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، رفع الحديث إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب الخمر في الدنيا، فمات وهو مدمنها لم يتب، لم يشربها في الآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، فَمَاتَ وَهُوَ مُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو شخص دنیا میں شراب پیتا ہو اور اسی حال میں مر جائے کہ وہ مستقل اس کا عادی رہا ہو اور اس سے توبہ بھی نہ کی ہو، وہ آخرت میں شراب طہور سے محروم رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2003.
حدیث نمبر: 5731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وفي موضع آخر، قال: حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام".قَالَ عَبْد الله بْنِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: وَفِي مَوْضِعٍ آخَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح كسابقه.
حدیث نمبر: 5732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا بقية بن الوليد الحمصي ، عن عثمان بن زفر ، عن هاشم ، عن ابن عمر ، قال:" من اشترى ثوبا بعشرة دراهم وفيه درهم حرام، لم يقبل الله له صلاة ما دام عليه"، قال: ثم ادخل اصبعيه في اذنيه، ثم قال: صمتا إن لم يكن النبي صلى الله عليه وسلم سمعته يقوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحِمْصِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ هَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَنْ اشْتَرَى ثَوْبًا بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَفِيهِ دِرْهَمٌ حَرَامٌ، لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً مَا دَامَ عَلَيْهِ"، قَالَ: ثُمَّ أَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: صُمَّتَا إِنْ لَمْ يَكُنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ جو شخص دس دراہم کا ایک کپڑا خریدے اور اس میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس کے جسم پر رہے گا اس کی کوئی نماز قبول نہ ہو گی، اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کر کے فرمایا کہ یہ کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، بقية بن الوليد الحمصي يدلس تدليس التسوية، وهو شر أنواعه، وعثمان بن زفر الجهني، مجهول الحال.
حدیث نمبر: 5733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن البهي ، قال شريك: اراه عن عبد الله بن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الخمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَهِيِّ ، قَالَ شَرِيكٌ: أُرَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صيح، وهذا إسناد ضعيف، شريك النخعي، سيئ الحفظ.
حدیث نمبر: 5734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا هريم ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله تحمل معه العنزة في العيدين في اسفاره، فتركز بين يديه، فيصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا هُرَيْمٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ تُحْمَلُ مَعَهُ الْعَنَزَةُ فِي الْعِيدَيْنِ فِي أَسْفَارِهِ، فَتُرْكَزُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عیدین کے موقع پر دوران سفر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک نیزہ بھی لے جایا جاتا تھا، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑا جاتا تھا اور اسے سترہ بنا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وقد سلف مختصرا برقم: 4614.
حدیث نمبر: 5735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو إسرائيل ، عن زيد العمي ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من توضا واحدة، فتلك وظيفة الوضوء التي لا بد منها، ومن توضا اثنتين، فله كفلان، ومن توضا ثلاثا، فذلك وضوئي، ووضوء الانبياء قبلي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْرَائِيلُ ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ وَاحِدَةً، فَتِلْكَ وَظِيفَةُ الْوُضُوءِ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا، وَمَنْ تَوَضَّأَ اثْنَتَيْنِ، فَلَهُ كِفْلَانِ، وَمَنْ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا، فَذَلِكَ وُضُوئِي، وَوُضُوءُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایک مرتبہ اعضاء وضو کو دھوتا ہے تو یہ وضو کا وہ وظیفہ ہے جس کا ہونا ضروری (اور فرض) ہے، جو دو مرتبہ دھوتا ہے اسے دہرا اجر ملتا ہے اور جو تین مرتبہ دھوتا ہے تو یہ میرا وضو ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) کا بھی یہی وضو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبي إسرائيل.
حدیث نمبر: 5736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن بحر ، حدثنا صالح بن قدامة بن إبراهيم بن محمد بن حاطب الجمحي ابو محمد ، حدثني عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان حالفا، فلا يحلف إلا بالله"، وكانت قريش تحلف بآبائها، قال:" فلا تحلفوا بآبائكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْجُمَحِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلَا يَحْلِفْ إِلَّا بِاللَّهِ"، وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا، قَالَ:" فَلَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے، قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے اس لئے فرمایا: اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن بحر ، حدثنا عيسى بن يونس ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا طاف الطواف الاول، خب ثلاثا ومشى اربعا، وكان يسعى ببطن المسيل إذا طاف بين الصفا , والمروة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ، خَبَّ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، وَكَانَ يَسْعَى بِبَطْنِ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھتے تھے اور صفاء مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے بطن مسیل میں دوڑتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1644، م: 1261.
حدیث نمبر: 5738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابان بن يزيد ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن سالم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تخرج نار من قبل حضرموت تحشر الناس"، قال: قلنا: فما تامرنا يا رسول الله؟ قال:" عليكم بالشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيه ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ قِبَلِ حَضْرَمَوْتَ تَحْشُرُ النَّاسَ"، قَالَ: قُلْنَا: فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرموت (جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے) سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی، ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، عن المغيرة بن سلمان ، قال: قال ابن عمر : حفظت من النبي صلى الله عليه وسلم عشر صلوات:" ركعتين قبل صلاة الصبح، وركعتين قبل صلاة الظهر، وركعتين بعد صلاة الظهر، وركعتين بعد صلاة المغرب، وركعتين بعد صلاة العشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ : حَفِظْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ صَلَوَاتٍ:" رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں، ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے سے پہلے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عارم ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، حدثنا موسى بن عقبة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اخذ شيئا من الارض ظلما، خسف به إلى سبع ارضين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا، خُسِفَ بِهِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص زمین کا کوئی ٹکڑا ظلماً لے لیتا ہے وہ اس ٹکڑے کے ساتھ ساتویں زمین تک دھنسایا جاتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2454.
حدیث نمبر: 5741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عكرمة ، عن رافع بن حنين ، ان ابن عمر اخبره: انه راى النبي صلى الله عليه وسلم ذهب:" مذهبا مواجها للقبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِكْرِمَةَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ حُنَيْنٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ:" مَذْهَبًا مُوَاجِهًا لِلْقِبْلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کا راستہ دیکھا ہے جو قبلہ کے رخ ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف.
حدیث نمبر: 5742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: رمقت النبي صلى الله عليه وسلم اربعا وعشرين، او خمسا وعشرين مرة:" يقرا في الركعتين قبل الفجر , والركعتين بعد المغرب ب قل يا ايها الكافرون، و قل هو الله احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ، أَوْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً:" يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ , وَالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ب قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے 24 یا 25 دن تک یہ اندازہ لگایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے کی اور مغرب کے بعد کی دو رکعتوں (سنتوں) میں سورہ کافروں اور سورہ اخلاص پڑھتے رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا ابو عوانة ، عن الاعمش ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من سالكم بالله فاعطوه، ومن استعاذكم بالله فاعيذوه، ومن اتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا ما تكافئوه، فادعوا له حتى تعلموا انكم قد كافاتموه، ومن استجاركم فاجيروه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ اسْتَعَاذَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ، فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ، وَمَنْ اسْتَجَارَكُمْ فَأَجِيرُوهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دے دو، جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کر دو، جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے اس کا بدلہ دو، اگربدلہ میں دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے اور جو شخص تمہاری پناہ میں آئے، اسے پناہ دے دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن ابن ابي ليلى ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا فئة كل مسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا فِئَةُ كُلِّ مُسْلِمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر مسلمان کی جماعت ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد.
حدیث نمبر: 5745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، حدثنا ليث بن ابي سليم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا صلى احدكم، فلا يتنخمن تجاه القبلة، فإن تجاهه الرحمن، ولا عن يمينه، ولكن عن شماله، او تحت قدمه اليسرى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ، فَإِنَّ تُجَاهَهُ الرَّحْمَنُ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ شِمَالِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے اور نہ ہی دائیں جانب کرے، البتہ بائیں جانب یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے کر سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، لكن تابعه على معنى حديثه ابن أبي داود فيما سلف برقم: 4908.
حدیث نمبر: 5746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شعبة ، عن ابي يونس حاتم بن مسلم ، سمعت رجلا من قريش , يقول: رايت امراة جاءت إلى ابن عمر بمنى، عليها درع حرير، فقالت:" ما تقول في الحرير؟ فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ حَاتِمِ بْنِ مُسْلِمٍ ، سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ , يَقُولُ: رَأَيْتُ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى ابْنِ عُمَرَ بِمِنًى، عَلَيْهَا دِرْعُ حَرِيرٍ، فَقَالَتْ:" مَا تَقُولُ فِي الْحَرِيرِ؟ فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ".
حاتم بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے قریش کے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے ایک عورت کو میدان منٰی میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آتے ہوئے دیکھا، جس نے ریشمی قمیض پہن رکھی تھی، اس نے آکر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ریشم کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لئے) اس کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة التابعي راويه عن ابن عمر.
حدیث نمبر: 5747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا ايوب يعني ابن عتبة ، عن يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يتخلى على لبنتين مستقبل القبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ عُتْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتَخَلَّى عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کچی اینٹوں پر خانہ کعبہ کے رخ قضاء حاجت کرتے ہوئے دیکھا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف أيوب بن عتبة.
حدیث نمبر: 5748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، حدثني عمرو بن الحارث ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله حدثه، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان يعطي عمر العطاء، فيقول له عمر: اعطه يا رسول الله افقر إليه مني، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذه فتموله، او تصدق به، وما جاءك من هذا المال وانت غير مشرف , ولا سائل فخذه، ومالا فلا تتبعه نفسك"، قال سالم: فمن اجل ذلك , كان ابن عمر لا يسال احدا شيئا، ولا يرد شيئا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يُعْطِي عُمَرَ الْعَطَاءَ، فَيَقُولُ لَهُ عُمَرُ: أَعْطِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ، أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ، وَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ , وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَالَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ"، قَالَ سَالِمٌ: فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ , كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا، وَلَا يَرُدُّ شَيْئًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو کوئی چیز عطاء فرماتے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ عرض کرتے کہ یا رسول اللہ! مجھ سے زیادہ جو محتاج لوگ ہیں، یہ انہیں دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے لو، اپنے مال میں اضافہ کرو اس کے بعد صدقہ کر دو، اور یاد رکھو! اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے لے لیا کرو، ورنہ اس کے پیچھے نہ پڑا کرو، سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی کسی سے کچھ مانگتے نہ تھے، البتہ اگر کوئی دے دیتا تو اسے رد نہ فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1045، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشيدين، وهو متابع.
حدیث نمبر: 5749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشيدين.
حدیث نمبر: 5750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا الحارث بن عبيد ، حدثنا بشر بن حرب ، قال: سالت عبد الله بن عمر ، قال: قلت: ما تقول في الصوم في السفر؟ قال: تاخذ إن حدثتك؟! , قلت: نعم، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا خرج من هذه المدينة قصر الصلاة ولم يصم حتى يرجع إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثِ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قُلْتُ: مَا تَقُولُ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ: تَأْخُذُ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟! , قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ قَصَرَ الصَّلَاةَ وَلَمْ يَصُمْ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهَا".
بشر بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ دوران سفر روزہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں تم سے حدیث بیان کروں تو تم اس پر عمل کرو گے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس شہر سے باہر نکلتے تھے تو نماز میں قصر فرماتے اور واپس آنے تک روزہ نہ رکھتے تھے (بعد میں قضاء کر لیتے تھے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه الحارث بن عبيد أبو قدامة الإيادي وبشر بن حرب، وفيهما ضعف.
حدیث نمبر: 5751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا يزيد يعني ابن عطاء ، عن يزيد بن ابي زياد ، حدثني الحسن بن سهيل او سهيل بن عمرو بن عبد الرحمن بن عوف ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الميثرة، والقسية، وحلقة الذهب، والمفدم"، قال يزيد: والميثرة: جلود السباع، والقسية: ثياب مضلعة من إبريسم يجاء بها من مصر، والمفدم: المشبع بالعصفر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ سُهَيْلِ أَو سُهَيْلِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِيثَرَةِ، وَالْقَسِّيَّةِ، وَحَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَالْمُفْدَمِ"، قَالَ يَزِيدُ: وَالْمِيثَرَةُ: جُلُودُ السِّبَاعِ، وَالْقَسِّيَّةُ: ثِيَابٌ مُضَلَّعَةٌ مِنْ إِبْرَيْسَمٍ يُجَاءُ بِهَا مِنْ مِصْرَ، وَالْمُفْدَمُ: الْمُشَبَّعُ بِالْعُصْفُرِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میثرہ، قسیہ، سونے کے حلقے (چھلے) اور مفدم سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میثرہ سے مراد درندوں کی کھالیں ہیں، قسیہ سے مراد ریشم سے بنے ہوئے کپڑے ہیں جو مصر سے لائے جاتے تھے اور مفدم سے مراد زرد رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد.
حدیث نمبر: 5752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا خالد يعني الطحان ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابن عمر ، قال: لقينا العدو، فحاص المسلمون حيصة، فكنت فيمن حاص، فدخلنا المدينة، قال: فتعرضنا لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين خرج للصلاة، فقلنا: يا رسول الله، نحن الفرارون، قال:" لا، بل انتم العكارون، إني فئة لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَقِينَا الْعَدُوَّ، فَحَاصَ الْمُسْلِمُونَ حَيْصَةً، فَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ: فَتَعَرَّضْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ لِلصَّلَاةِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَحْنُ الْفَرَّارُونَ، قَالَ:" لَا، بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ، إِنِّي فِئَةٌ لَكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا، لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے، ان میں میں بھی شامل تھا، ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے باہر نکلے تو ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے اور ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کر نے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد.
حدیث نمبر: 5753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سليمان بن قرم ، عن زيد يعني ابن جبير , عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة غزاها بامراة مقتولة،" فنهى عن قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ جُبَيْرٍ , عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ غَزَاهَا بِامْرَأَةٍ مَقْتُولَةٍ،" فَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سليمان بن قرم.
حدیث نمبر: 5754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا سفيان ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن عبد الرحمن بن سميرة , ان ابن عمر راى راسا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما يمنع احدكم إذا جاءه من يريد قتله ان يكون مثل ابني آدم، القاتل في النار، والمقتول في الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَأْسًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ إِذَا جَاءَهُ مَنْ يُرِيدُ قَتْلَهُ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ ابْنيْ آدَمَ، الْقَاتِلُ فِي النَّارِ، وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ".
عبدالرحمن بن سمیرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک کٹا ہوا سر دیکھا تو فرمایا: تم میں سے کسی آدمی کو جب اسے کوئی قتل کر نے کے لئے آئے ابن آدم جیسا بننے سے کیا چیز روکتی ہے، یاد رکھو! مقتول جنت میں جائے گا اور قاتل جہنم میں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، علته عبدالرحمن سميرة.
حدیث نمبر: 5755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبد الله بن بحير الصنعاني القاص ، ان عبد الرحمن بن يزيد اخبره، انه سمع ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سره ان ينظر إلى يوم القيامة كانه راي عين فليقرا: إذا الشمس كورت، و إذا السماء انفطرت، وحسبت انه قال: وسورة هود.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ الصَّنْعَانِيُّ الْقَاصُّ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ: إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ، وَ إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ، وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: وَسُورَةَ هُودٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ سورہ تکویر، سورہ انفطار پڑھ لے، غالباً سورہ ہود کا بھی ذکر فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 5756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا حميد ، عن بكر بن عبد الله ، عن ابن عمر ، وايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" صلى الظهر والعصر، والمغرب والعشاء، بالبطحاء، ثم هجع بها هجعة، ثم دخل مكة"، فكان ابن عمر يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَأَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، بِالْبَطْحَاءِ، ثُمَّ هَجَعَ بِهَا هَجْعَةً، ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ"، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں وادی بطحاء میں پڑھیں، رات وہیں گزاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 1768.
حدیث نمبر: 5757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا مطر ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع عمر، فلم ارهما يزيدان على ركعتين، وكنا ضلالا فهدانا الله به، فبه نقتدي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مَطَرٌ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ عُمَرَ، فَلَمْ أَرَهُمَا يَزِيدَانِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، وَكُنَّا ضُلَّالًا فَهَدَانَا اللَّهُ بِهِ، فَبِهِ نَقْتَدِي.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کیا ہے، یہ دونوں سفر میں دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھتے تھے، ہم پہلے گمراہ تھے پھر اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں ہدایت عطاء فرمائی، اب ہم ان ہی کی اقتداء کر یں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل مطر.
حدیث نمبر: 5758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، سمعت المغيرة بن سلمان يحدث في بيت محمد بن سيرين، ان ابن عمر ، قال:" حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر ركعات سوى الفريضة: ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعد الظهر، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الغداة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ سَلْمَانَ يُحَدِّثُ فِي بَيْتِ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ:" حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ سِوَى الْفَرِيضَةِ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض نمازوں کے علاوہ دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں، نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، عن ابن عمر , ان رجلا من اهل البادية , سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال بإصبعيه:" مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ , سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ:" مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا:دو رکعتیں پڑھا کرو اور وتر کی رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 729.
حدیث نمبر: 5760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا سليم بن اخضر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، قال: كان عبد الله بن عمر :" يرمل من الحجر إلى الحجر"، ويخبرنا ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك، قال عبيد الله: فذكروا لنافع , انه كان يمشي ما بين الركنين؟ قال:" ما كان يمشي إلا حين يريد ان يستلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" يَرْمُلُ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ"، وَيُخْبِرُنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَذَكَرُوا لِنَافِعٍ , أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ؟ قَالَ:" مَا كَانَ يَمْشِي إِلَّا حِينَ يُرِيدُ أَنْ يَسْتَلِمَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرتے تھے اور ہمیں بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے اور وہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے تھے تاکہ استلام کرنے میں آسانی ہو سکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1262.
حدیث نمبر: 5761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، سمعت نافعا يزعم، ان ابن عمر حدثه: ان عائشة ساومت ببريرة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة، فلما رجع، قالت: إنهم ابوا ان يبيعوني , إلا ان يشترطوا الولاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، سَمِعْتُ نَافِعًا يَزْعُمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ: أَنَّ عَائِشَةَ سَاوَمَتْ بِبَرِيرَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا رَجَعَ، قَالَتْ: إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُونِي , إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خریدنا چاہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ان لوگوں نے انہیں بیچنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اسی کا حق ہے جو آزاد کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6759.
حدیث نمبر: 5762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا دخل الصلاة رفع يديه حذو منكبيه، وإذا ركع، وإذا رفع من الركوع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا دَخَلَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نماز شروع کرتے تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے تھے، رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 739.
حدیث نمبر: 5763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا الحجاج ، حدثني ابو مطر ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذا سمع الرعد والصواعق، قال:" اللهم لا تقتلنا بغضبك، ولا تهلكنا بعذابك، وعافنا قبل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، حَدَّثَنِي أَبُو مَطَرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ وَالصَّوَاعِقَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ، وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بجلی کی گرج اور کڑک سنتے تو یہ دعاء فرماتے «اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ» کہ اے اللہ! ہمیں اپنے غضب سے ہلاک نہ فرما، اپنے عذاب سے ہمیں ختم نہ فرما اور اس سے پہلے ہی ہمیں عافیت عطاء فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج، ولجهالة حال أبي مطر.
حدیث نمبر: 5764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الجر والدباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو کے برتن سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:1997.
حدیث نمبر: 5765
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، انه سمع ابن عمر , يقول في اول امره: إنها لا تنفر، قال: ثم سمعت ابن عمر , يقول:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ فِي أَوَّلِ أَمْرِهِ: إِنَّهَا لَا تَنْفِرُ، قَالَ: ثُمَّ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُنَّ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ابتداء میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ عورت جہاد کے لئے نہیں جا سکتی لیکن میں نے بعد میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بھی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 330.
حدیث نمبر: 5766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعي احدكم إلى الدعوة، فليجب"، او قال" فلياتها"، قال: وكان ابن عمر: يجيب صائما ومفطرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الدَّعْوَةِ، فَلْيُجِبْ"، أَوْ قَالَ" فَلْيَأْتِهَا"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ: يُجِيبُ صَائِمًا وَمُفْطِرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس میں شرکت کر نی چاہیے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی دعوت قبول کر لیتے تھے خواہ روزے سے ہوتے یا نہ ہوتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5179، م: 1429.
حدیث نمبر: 5767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن اصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة، ويقال لهم: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2108.
حدیث نمبر: 5768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3644، م: 1871.
حدیث نمبر: 5769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث ایک دوسری سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القزع"، قال حماد: تفسيره: ان يحلق بعض راس الصبي، ويترك منه ذؤابة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ"، قَالَ حَمَّادٌ: تَفْسِيرُهُ: أَنْ يُحْلَقَ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ، وَيُتْرَكَ مِنْهُ ذُؤَابَةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قزعسے منع فرمایا ہے، قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2120.
حدیث نمبر: 5771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر , يقول: كنا إذا بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، يلقننا هو" فيما استطعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، يُلَقِّنُنَا هُوَ" فِيمَا اسْتَطَعْتَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے، پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت، (جہاں تک ممکن ہو گا تم بات سنو گے اور مانو گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7202، م: 1868.
حدیث نمبر: 5772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عثمان بن عبد الله بن موهب ، قال: جاء رجل من مصر يحج البيت، قال: فراى قوما جلوسا، فقال: من هؤلاء القوم؟ فقالوا: قريش، قال: فمن الشيخ فيهم؟ قالوا: عبد الله بن عمر، قال: يا ابن عمر، إني سائلك عن شيء، او انشدك، او نشدتك بحرمة هذا البيت، اتعلم ان عثمان فر يوم احد؟ قال: نعم، قال: فتعلم انه غاب عن بدر فلم يشهده؟ قال: نعم، قال: وتعلم انه تغيب عن بيعة الرضوان؟ قال: نعم، قال: فكبر المصري، فقال ابن عمر : تعال ابين لك ما سالتني عنه , اما فراره يوم احد، فاشهد ان الله قد عفا عنه، وغفر له، واما تغيبه عن بدر، فإنه كانت تحته ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإنها مرضت، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لك اجر رجل شهد بدرا وسهمه"، واما تغيبه عن بيعة الرضوان، فلو كان احد اعز ببطن مكة من عثمان لبعثه، بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عثمان، وكانت بيعة الرضوان بعدما ذهب عثمان، فضرب بها يده على يده، وقال:" هذه لعثمان"، قال: وقال ابن عمر: اذهب بهذا الآن معك!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ مِصْرَ يَحُجُّ الْبَيْتَ، قَالَ: فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا، فَقَالَ: مَنْ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ؟ فَقَالُوا: قُرَيْشٌ، قَالَ: فَمَنْ الشَّيْخُ فِيهِمْ؟ قَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ، إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ، أَوْ أَنْشُدُكَ، أَوْ نَشَدْتُكَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ، أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتَعْلَمُ أَنَّهُ غَابَ عَنْ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَبَّرَ الْمِصْرِيُّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : تَعَالَ أُبَيِّنْ لَكَ مَا سَأَلْتَنِي عَنْهُ , أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ، فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْهُ، وَغَفَرَ لَهُ، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّهَا مَرِضَتْ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَكَ أَجْرُ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمُهُ"، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ، فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ، بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ، وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَمَا ذَهَبَ عُثْمَانُ، فَضَرَبَ بِهَا يَدَهُ عَلَى يَدِهِ، وَقَالَ:" هَذِهِ لِعُثْمَانَ"، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: اذْهَبْ بِهَذَا الْآنَ مَعَكَ!!.
عثمان بن عبداللہ بن موہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مصر سے ایک آدمی حج کے لئے آیا، اس نے حرم شریف میں کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا، اس نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ پتہ چلا کہ قریش، اس نے پوچھا کہ ان میں سب سے بزرگ کون ہیں؟ لوگون نے بتایا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما۔ وہ ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابن عمر! میں آپ کو اس بیت اللہ کی حرمت کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا آپ جانتے ہیں، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ غزوہ احد کے دن بھاگے تھے؟ انہوں نے کہا، ہاں! پھر اس نے پوچھا:کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا: کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ بیعت رضوان کے موقع پر بھی موجود نہ تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! مصری اس بات پر بڑا خوش ہوا اور اس نے نعرہ تکبیر بلند کیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اب آؤ میں تمہیں ان تمام چیزوں کی حقیقت سے آگاہ کروں جن کے متعلق تم نے مجھ سے پوچھا ہے، جہاں تک غزوہ احد کے موقع پر بھاگنے کی بات ہے تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے ان سے در گزر کی اور انہیں معاف فرما دیا ہے، غزوہ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا) جو کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اس وقت بیمار تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ (تم یہیں رہ کر اس کی تیمارداری کرو) تمہیں غزوہ بدر کے شرکاء کے برابر اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت کا حصہ بھی، رہی بیعت رضوان سے غیر حاضری تو اگر بطن مکہ میں عثمان سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کو بھیجتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو مکہ مکرمہ میں بھیجا تھا اور بیعت رضوان ان کے جانے کے بعد ہوئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا تھا یہ عثمان کا ہاتھ ہے، اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان باتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلا جا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3698.
حدیث نمبر: 5773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم , آشتري الذهب بالفضة، او الفضة بالذهب؟ قال:" إذا اخذت واحدا منهما بالآخر، فلا يفارقك صاحبك وبينك وبينه لبس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , آشْتَرِي الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ، أَوْ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ؟ قَالَ:" إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ، فَلَا يُفَارِقْكَ صَاحِبُكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ میں سونے کو چاندی کے بدلے یا چاندی کو سونے کے بدلے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو، تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك برفعه.
حدیث نمبر: 5774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان ياتي قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1191، م: 1399.
حدیث نمبر: 5775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية، او كلب صيد، نقص من عمله كل يوم قيراطان"، وكان يامر بالكلاب ان تقتل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ"، وَكَانَ يَأْمُرُ بِالْكِلَابِ أَنْ تُقْتَلَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مار دینے کا حکم دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وأخرج منه الأمر بقتل الكلاب، مسلم: 1570.
حدیث نمبر: 5776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء، لا ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085.
حدیث نمبر: 5777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 5778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة في مسجدي هذا، افضل من الف صلاة في غيره، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا، أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1395.
حدیث نمبر: 5779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الجماعة تفضل صلاة احدكم بسبع وعشرين درجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ أَحَدِكُمْ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 650.
حدیث نمبر: 5780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من فاتته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے، گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:626.
حدیث نمبر: 5781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فرض زكاة الفطر صاعا من تمر، او صاعا من شعير، على كل عبد او حر، صغير او كبير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى كُلِّ عَبْدٍ أَوْ حُرٍّ، صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد و غلام، چھوٹے اور بڑے سب پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1512، م: 984.
حدیث نمبر: 5782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر، قال: يا رسول الله،" ايرقد احدنا وهو جنب؟ قال: نعم , إذا توضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَيَرْقُدُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ: نَعَمْ , إِذَا تَوَضَّأَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہو جائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! وضو کر لے اور سو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 287، م: 306.
حدیث نمبر: 5783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل في نواصيها الخير ابدا إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ أَبَدًا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3644، م: 1871.
حدیث نمبر: 5784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا نصح العبد لسيده، واحسن عبادة ربه، كان له من الاجر مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو، اسے دہرا اجرملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2550، م: 1664.
حدیث نمبر: 5785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه، ثم يجلس فيه، ولكن تفسحوا وتوسعوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے، البتہ تم پھیل کر کشادگی پیدا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6270، م: 2177.
حدیث نمبر: 5786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، وسالم , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن اكل لحوم الحمر الاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَسَالِمٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خیبر کے دن) پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4215.
حدیث نمبر: 5787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد: حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا إسماعيل بن زكريا ، عن عبيد الله ، عن نافع ، وسالم , عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.قَالَ عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَسَالِمٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 5787، وهذا إسناد قوي.
حدیث نمبر: 5788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اشترى نخلا قد ابرت، فثمرتها للذي ابرها، إلا ان يشرط الذي اشتراها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اشْتَرَى نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي أَبَّرَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْرِطَ الَّذِي اشْتَرَاهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع کی ملکیت میں ہو گا، الاّ یہ کہ مشتری خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگادے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2606، م: 1543.
حدیث نمبر: 5789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس ذات يوم، فجئت وقد فرغ، فسالت الناس , ماذا قال؟ قالوا:" نهى ان ينتبذ في المزفت والقرع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَجِئْتُ وَقَدْ فَرَغَ، فَسَأَلْتُ النَّاسَ , مَاذَا قَالَ؟ قَالُوا:" نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْمُزَفَّتِ وَالْقَرْعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب کیا لیکن جس وقت میں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو چکے تھے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما مثل المنافق مثل الشاة العائرة بين الغنمين، تعير إلى هذه مرة، وإلى هذه مرة، لا تدري ايهما تتبع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ، تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً، وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً، لَا تَدْرِي أَيَّهُمَا تَتْبَعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور کبھی اس ریوڑ کے پاس اسے یہ اندازہ نہ ہو کہ وہ ان میں سے کسی ریوڑ کے ساتھ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2784.
حدیث نمبر: 5791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جد به السير، جمع بين المغرب والعشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1805.
حدیث نمبر: 5792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: طلقت امراتي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي حائض، فذكر ذلك عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" مره فليراجعها حتى تطهر، ثم تحيض اخرى، فإذا طهرت يطلقها إن شاء قبل ان يجامعها، او يمسكها، فإنها العدة التي امر الله ان تطلق لها النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ أُخْرَى، فَإِذَا طَهُرَتْ يُطَلِّقُهَا إِنْ شَاءَ قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا، أَوْ يُمْسِكَهَا، فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیوی کو ایامکی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ ایام آنے تک انتظار کر یں اور ان سے پاکیزگیحاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے قریبجانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یا روک لیں، یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1471.
حدیث نمبر: 5793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر عن صلاة الليل، قال:" مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم ان يصبح صلى واحدة فاوترت له ما صلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، قَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُصْبِحَ صَلَّى وَاحِدَةً فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، تم نے رات میں جنتی نماز پڑھی ہو گی، ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 729.
حدیث نمبر: 5794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 998، م: 751.
حدیث نمبر: 5795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: واصل في رمضان، فواصل الناس، فنهاهم، فقيل له: إنك تواصل! قال:" إني لست مثلكم، إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاصَلَ فِي رَمَضَانَ، فَوَاصَلَ النَّاسُ، فَنَهَاهُمْ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُوَاصِلُ! قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے، لوگوں نے بھی ایسے ہی کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کر نے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1922.
حدیث نمبر: 5796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر حمل على فرس في سبيل الله، فاعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا، فجاء عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ابتاع الفرس الذي حملت عليه؟ فقال:" لا تبتعه، ولا ترجع في صدقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَبْتَاعُ الْفَرَسَ الَّذِي حَمَلْتُ عَلَيْهِ؟ فَقَالَ:" لَا تَبْتَعْهُ، وَلَا تَرْجِعْ فِي صَدَقَتِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ گھوڑا کسی آدمی کو دے دیا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ جس گھوڑے کو میں نے سواری کے لئے دیا تھا کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت خریدو اور اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:2775، م: 1621.
حدیث نمبر: 5797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر راى حلة سيراء تباع عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريتها، فلبستها يوم الجمعة وللوفود إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فاعطى عمر منها حلة، فقال عمر: يا رسول الله، كسوتنيها , وقد قلت فيها ما قلت! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لم اكسكها لتلبسها، إنما كسوتكها لتبيعها او لتكسوها"، قال: فكساها عمر اخا له مشركا، من امه، بمكة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ اشْتَرَيْتَهَا، فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوُفُودِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ"، ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَوْتَنِيهَا , وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لَتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا كَسَوْتُكَهَا لِتَبِيعَهَا أَوْ لِتَكْسُوَهَا"، قَالَ: فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا، مِنْ أُمِّهِ، بِمَكَّةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! اگر آپ اسے خرید لیتے تو جمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو، چند دن بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بھجوا دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا کسی کو پہنا دو۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وہ جوڑا اپنے ماں شریک بھائی کو جو مشرک تھا اور مکہ مکرمہ میں ہی رہتا تھا پہنا دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 886، م: 2068.
حدیث نمبر: 5798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن ابي بكر بن سالم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي يكذب علي، يبنى له بيت في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي يَكْذِبُ عَلَيَّ، يُبْنَى لَهُ بَيْتٌ فِي النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر :" ان الرجال والنساء كانوا يتوضئون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من الإناء الواحد جميعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ :" أَنَّ الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ كَانُوا يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ جَمِيعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مرد اور عورتیں اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع , ان ابن عمر : نادى بالصلاة في ليلة ذات برد وريح، ثم قال في آخر ندائه: الا صلوا في رحالكم، الا صلوا في رحالكم، الا صلوا في الرحال، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يامر المؤذن إذا كانت ليلة باردة، او ذات مطر، او ذات ريح في السفر الا صلوا في الرحال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ : نَادَى بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ، ثُمّ قَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ، أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ، أَوْ ذَاتُ رِيحٍ فِي السَّفَرِ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ".
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کا کے لئے اذان دلوائی، پھر یہ منادی کر دی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کر دیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 623، م: 697.
حدیث نمبر: 5801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، اخبرني المنهال بن عمرو ، قال: سمعت سعيد بن جبير ، قال: خرجت مع ابن عمر في طريق من طرق المدينة، فراى فتيانا قد نصبوا دجاجة يرمونها، لهم كل خاطئة، فقال: من فعل هذا؟ وغضب، فلما راوا ابن عمر تفرقوا، ثم قال ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لعن الله من يمثل بالحيوان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، فَرَأَى فِتْيَانًا قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، لَهُمْ كُلُّ خَاطِئَةٍ، فَقَالَ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ وَغَضِبَ، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ يُمَثِّلُ بِالْحَيَوَانِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں میرا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ گزر ہوا، دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر اپنا نشانہ درست کر رہے ہیں، اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما غصے میں آ گئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہو گئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: جبلة اخبرني، قال: كنا بالمدينة في بعث العراق، فكان ابن الزبير يرزقنا التمر، وكان ابن عمر يمر بنا، فيقول: لا تقارنوا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القران، إلا ان يستاذن الرجل منكم اخاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: جَبَلَةُ أَخْبَرَنِي، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْثِ الْعِرَاقِ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا، فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقِرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ".
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني جبلة ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبا من ثيابه من المخيلة، فإن الله لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي جَبَلَةُ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مِنَ الْمَخِيلَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085.
حدیث نمبر: 5804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الغادر ينصب الله له لواء يوم القيامة، فيقال الا هذه غدرة فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْغَادِرَ يَنْصِبُ اللَّهُ لَهُ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ أَلَا هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6177، م: 1735.
حدیث نمبر: 5805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن يعقوب السدوسي ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس يوم الفتح، فقال:" الا إن دية الخطإ العمد بالسوط او العصا مغلظة، مائة من الإبل، منها اربعون خلفة في بطونها اولادها، الا إن كل دم ومال وماثرة كانت في الجاهلية تحت قدمي، إلا ما كان من سقاية الحاج وسدانة البيت، فإني قد امضيتها لاهلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ أَوْ الْعَصَا مُغَلَّظَةٌ، مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا، أَلَا إِنَّ كُلَّ دَمٍ وَمَالٍ وَمَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحْتَ قَدَمَيَّ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ، فَإِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُهَا لِأَهْلِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن (خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ یاد رکھو! لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہو جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے، بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی، یاد رکھو! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر، ہر خون اور ہر دعوی میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے، البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ شریف کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لئے برقرار رکھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي بن يزيد.
حدیث نمبر: 5806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا وضع العشاء واقيمت الصلاة، فابدءوا بالعشاء"، قال: ولقد تعشى ابن عمر مرة وهو يسمع قراءة الإمام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ"، قَالَ: وَلَقَدْ تَعَشَّى ابْنُ عُمَرَ مَرَّةً وَهُوَ يَسْمَعُ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہو جائے تو پہلے کھانا کھا لیا کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما امام کی قرأت کی آواز سننے کے باوجود کھانا کھاتے رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5464، م: 559.
حدیث نمبر: 5807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر " كان يغدو إلى المسجد يوم الجمعة، فيصلي ركعات يطيل فيهن القيام، فإذا انصرف الإمام، رجع إلى بيته فصلى ركعتين"، وقال: هكذا كان يفعل رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " كَانَ يَغْدُو إِلَى الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَيُصَلِّي رَكَعَاتٍ يُطِيلُ فِيهِنَّ الْقِيَامَ، فَإِذَا انْصَرَفَ الْإِمَامُ، رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ"، وَقَالَ: هَكَذَا كَانَ يَفْعَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جمعہ کے دن مسجد جاتے اور چند رکعات نماز پڑھتے جن میں طویل قیام فرماتے جب امام واپس چلا جاتا تو اپنے گھر جا کر دو رکعتیں پڑھتے اور فرماتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبيد الله بن إياد ، قال: حدثنا إياد يعني ابن لقيط ، عن عبد الرحمن بن نعيم الاعرجي ، قال: سال رجل ابن عمر ، وانا عنده، عن المتعة , متعة النساء، فغضب، وقال: والله ما كنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم زنائين ولا مسافحين، ثم قال: والله لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ليكونن قبل المسيح الدجال كذابون ثلاثون او اكثر" , قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال ابو الوليد الطيالسي:" قبل يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ لَقِيطٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نُعَيْمٍ الْأَعْرَجِيِّ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ ، وَأَنَا عِنْدَهُ، عَنِ الْمُتْعَةِ , مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَغَضِبَ، وَقَالَ: وَاللَّهِ مَا كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَّائِينَ وَلَا مُسَافِحِينَ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيَكُونَنَّ قَبْلَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ أَوْ أَكْثَرُ" , قَالَ عَبْدُ اللهُ بْنِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: وقَالَ أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ:" قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عبدالرحمن اعرجی سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے میری موجودگی میں عورتوں سے متعہ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کوئی بدکاری یا شہوت رانی نہیں کیا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ بخدا! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: قیامت سے پہلے مسیح دجال اور تیس یا زیادہ کذاب ضرور آئیں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لعبدالرحمن بن نعيم الأعرجي.
حدیث نمبر: 5809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن عبد الله , كذا قال عفان، وإنما هو واقد بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر، عن ابيه ، انه سمع عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , كَذَا قَالَ عَفَّانُ، وإنما هو واقد بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجتہ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا:میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنے مارنے لگو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6166، م: 66.
حدیث نمبر: 5810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه يحدث، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في حجة الوداع:" ويحكم"، او قال" ويلكم"،" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" وَيْحَكُمْ"، أَوْ قَالَ" وَيْلَكُمْ"،" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجتہ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا: میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنے مارنے لگو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6166، م: 66.
حدیث نمبر: 5811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا قدامة بن موسى ، حدثنا ايوب بن حصين التميمي ، عن ابي علقمة مولى عبد الله بن عباس , عن يسار مولى عبد الله بن عمر، قال: رآني ابن عمر , وانا اصلي بعدما طلع الفجر، فقال: يا يسار، كم صليت؟ قلت: لا ادري! قال: لا دريت! إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج علينا ونحن نصلي هذه الصلاة، فقال:" الا ليبلغ شاهدكم غائبكم ان لا صلاة بعد الصبح إلا سجدتان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ حُصَيْنٍ التَّمِيمِيُّ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ يَسَارٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَآنِي ابْنُ عُمَرَ , وَأَنَا أُصَلِّي بَعْدَمَا طَلَعَ الْفَجْرُ، فَقَالَ: يَا يَسَارُ، كَمْ صَلَّيْتَ؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي! قَالَ: لَا دَرَيْتَ! إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ، فَقَالَ:" أَلَا لِيُبَلِّغْ شَاهِدُكُمْ غَائِبَكُمْ أَنْ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ إِلَّا سَجْدَتَانِ".
یسار جو کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کر دہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے طلوع فجر کے بعد نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمانے لگے: اے یسار! تم نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟ میں نے عرض کیا کہ یاد نہیں، فرمایا: تجھے یاد نہ رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک مرتبہ اس وقت تشریف لائے تھے اور ہم اسی طرح نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حاضرین غائبین کو یہ پیغام پہنچا دیں کہ طلوع فجر کے بعد دو رکعتوں کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهد، وهذا إسناد ضعيف، أيوب بن حسين مجهول.
حدیث نمبر: 5812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية الغلابي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن نافع ، عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يدعو على اربعة، فانزل الله تعالى ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128، قال: وهداهم الله إلى الإسلام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الْغَلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَدْعُو عَلَى أَرْبَعَةٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128، قَالَ: وَهَدَاهُمْ اللَّهُ إِلَى الْإِسْلَامِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار آدمیوں پر بددعاء فرماتے تھے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہو جائے یا انہیں سزا دے کہ یہ ظالم ہیں، چنانچہ ان سب کو اللہ نے اسلام کی طرف ہدایت عطاء فرما دی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن.
حدیث نمبر: 5813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب بن عربي ، قال: حدثنا خالد بن الحارث ، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن.
حدیث نمبر: 5814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية الغلابي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نزل العقيق:" فنهى عن طروق النساء الليلة التي ياتي فيها، فعصاه فتيان، فكلاهما راى ما كره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الْغَلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ الْعَقِيقَ:" فَنَهَى عَنْ طُرُوقِ النِّسَاءِ اللَّيْلَةَ الَّتِي يَأْتِي فِيهَا، فَعَصَاهُ فَتَيَانِ، فَكِلَاهُمَا رَأَى مَا كَرِهَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی عقیق میں پڑاؤ کیا تو لوگوں کو رات کے وقت اچانک بغیر اطلاع کے اپنی خواتین کے پاس جانے سے منع کیا، دو نوجوانوں نے بات نہیں مانی اور دونوں کو کراہت امیز مناظر دیکھنے پڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن عجلان مضطرب الحديث في حديث نافع.
حدیث نمبر: 5815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، اخبرني سالم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتي وهو في المعرس من ذي الحليفة في بطن الوادي، فقيل: إنك في بطحاء مباركة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُتِيَ وَهُوَ فِي الْمُعَرَّسِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي، فَقِيلَ: إِنَّكَ فِي بَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑاؤ میں جو بطن وادی میں ذوالحلیفہ کے قریب تھا ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1535، م: 1346.
حدیث نمبر: 5816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة"، قال ابو بكر: يا رسول الله، إن احد شقي إزاري ليسترخي، إلا ان اتعاهد ذلك منه؟ فقال:" إنك لست ممن تصنع الخيلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي لَيَسْتَرْخِي، إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ؟ فَقَالَ:" إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ تَصْنَعُ الْخُيَلَاءَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظررحم نہیں فرمائے گا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں، جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3665.
حدیث نمبر: 5817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، عن عبد الله ، عن رؤيا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ابي بكر , وعمر، قال:" رايت الناس اجتمعوا، فقام ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، ثم قام ابن الخطاب، فاستحالت غربا، فما رايت عبقريا من الناس يفري فريه، حتى ضرب الناس بعطن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَمَا رَأَيْتُ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ خواب میں سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، فرمایا:میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہیں، ابوبکر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے، پھر عمر نے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا، میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3633
حدیث نمبر: 5818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا الحسن بن ابي جعفر ، عن ايوب ، عن نافع , عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من استطاع ان يموت بالمدينة فليمت، فإني اشفع لمن يموت بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ، فَإِنِّي أَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوتُ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مدینہ میں مر سکتا ہو، اسے ایسا ہی کرنا چاہئے کیونکہ میں مدینہ منورہ میں مرنے والوں کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن بن أبي جعفر- وإن كان ضعيفا- متابع.
حدیث نمبر: 5819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثني يعلى بن حكيم ، سمعت سعيد بن جبير يحدث , انه سمع ابن عمر ، يقول:" حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر"، قال: فلقيت ابن عباس، فقلت: الا تعجب من ابي عبد الرحمن، يزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم نبيذ الجر! فقال ابن عباس : صدق، فقلت: وما الجر؟ قال: ما يصنع من المدر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ"، قَالَ: فَلَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَلَا تَعْجَبُ مِنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ! فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : صَدَقَ، فَقُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ؟ قَالَ: مَا يُصْنَعُ مِنَ الْمَدَرِ.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ آپ کو ابو عبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا، ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا مٹکےسے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابن عمر حدثه , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام"، فقلت له: إن اصحابنا حدثونا عن ابن سيرين، عن ابن عمر، ولم يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم! قال ابي: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، ان ابن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قاله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ"، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ أَصْحَابَنَا حَدَّثُونَا عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! قَالَ أَبِي: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ یہ حدیث بعض حضرات نے موقوفاً نقل کی ہے اور بعض نے مرفوعاً۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، سمعت نافعا ، حدثنا ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق نصيبا له في عبد، فإن كان له من المال ما يبلغ قيمته، قوم عليه قيمة عدل، وإلا فقد اعتق ما اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، سَمِعْتُ نَافِعًا ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَإِنْ كَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ، قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، وَإِلَّا فَقَدْ أَعْتَقَ مَا أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو اسے اس کا بقیہ حصہ آزاد کر نے کا بھی مکلف بنایا جائے گا، اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے اسے آزاد کیا جا سکے تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2553، م1501.
حدیث نمبر: 5822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم , ان عبد الله :" كان يصلي في الليل، ويوتر راكبا على بعيره، لا يبالي حيث وجهه"، قال: وقد رايت انا سالما يصنع ذلك، وقد اخبرني نافع، عن عبد الله انه كان ياثر ذلك , عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ :" كَانَ يُصَلِّي فِي اللَّيْلِ، وَيُوتِرُ رَاكِبًا عَلَى بَعِيرِهِ، لَا يُبَالِي حَيْثُ وَجَّهَهُ"، قَالَ: وَقَدْ رَأَيْتُ أَنَا سَالِمًا يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَقَدْ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَأْثُرُ ذَلِكَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رات کی نماز اور وتر اپنی سواری پر پڑھ لیتے تھے اور اس بات کی کوئی پرواہ نہ فرماتے تھے کہ اس کا رخ کس سمت میں ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے سالم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے اور مجھے نافع نے بتایا ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1095.
حدیث نمبر: 5823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا صخر بن جويرية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، قال:" يغيب احدهم في رشحه إلى انصاف اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، قَالَ:" يَغِيبُ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4938، م: 2862.
حدیث نمبر: 5824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا صخر يعني ابن جويرية ، حدثنا نافع ، ان عبد الله بن عمر اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا قال الرجل لصاحبه يا كافر، فإنها تجب على احدهما، فإن كان الذي قيل له كافر، فهو كافر، وإلا رجع إليه ما قال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِصَاحِبِهِ يَا كَافِرُ، فَإِنَّهَا تَجِبُ عَلَى أَحَدِهِمَا، فَإِنْ كَانَ الَّذِي قِيلَ لَهُ كَافِرٌ، فَهُوَ كَافِرٌ، وَإِلَّا رَجَعَ إِلَيْهِ مَا قَالَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص جب اپنے بھائی کو اے کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کسی ایک پر تو یہ چیز لازم ہو ہی جاتی ہے، جسے کافر کہا گیا ہے یا تو وہ کافر ہوتا ہے ورنہ کہنے والے پر اس کی بات پلٹ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن صفوان بن محرز ، قال: بينما ابن عمر يطوف بالبيت، إذ عرضه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن ، كيف سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول في النجوى؟ قال:" يدنو المؤمن من ربه يوم القيامة كانه بذج، فيضع عليه كنفه اي يستره، ثم يقول: اتعرف؟ فيقول: رب اعرف، ثم يقول: اتعرف؟ فيقول: رب اعرف، يعني فيقول: انا سترتها عليك في الدنيا، وانا اغفرها لك اليوم، ويعطى صحيفة حسناته، واما الكفار والمنافقون، فينادى بهم على رءوس الاشهاد: هؤلاء الذين كذبوا على ربهم الا لعنة الله على الظالمين سورة هود آية 18 , قال سعيد: وقال قتادة: فلم يخز يومئذ احد , فخفي خزيه على احد من الخلائق.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا ابْنُ عُمَرَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، إِذْ عَرَضَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، كَيْفَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى؟ قَالَ:" يَدْنُو الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ، فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ أَيْ يَسْتُرُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: أَتَعْرِفُ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، ثُمَّ يَقُولُ: أَتَعْرِفُ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، يَعْنِي فَيَقُولُ: أَنَا سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، وَيُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ، فَيُنَادَى بِهِمْ عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ: هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ سورة هود آية 18 , قَالَ سَعِيدٌ: وَقَالَ قَتَادَةُ: فَلَمْ يَخْزَ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ , فَخَفِيَ خِزْيُهُ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الْخَلَائِقِ.
صفوان بن محرز رحمہ الله کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے کہ ایک آدمی آ کر کہنے لگا: اے ابوعبدالرحمن! قیامت کے دن جو سرگوشی ہو گی، اس کے متعلق آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کریں گے اور اس اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں کی نگاہوں سے مستور کر لیں گے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائیں گے اور اس سے فرمائیں گے، کیا تھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے؟ جب وہ اپنے سارے گناہوں کا اقرار کر چکے گا (اور اپنے دل میں یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہو گیا)، تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی تھی اور آج تیری بخشش کرتا ہوں، پھر اسے اس کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا، باقی رہے کفار اور منافقین تو گواہ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی تکذیب کیا کرتے تھے، آگاہ رہو ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده، صحيح، خ: 4658.
حدیث نمبر: 5826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب ، اخبرنا هشام ، عن حماد , عن عبد الرحمن بن سعد مولى عمر بن الخطاب , انه ابصر عبد الله بن عمر :" يصلي على راحلته لغير القبلة تطوعا"، فقال: ما هذا يا ابا عبد الرحمن؟ قال: كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَمَّادٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , أَنَّهُ أَبْصَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ :" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ تَطَوُّعًا"، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ.
عبدالرحمن بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو، انہوں نے ایک مرتبہ ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 5827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: بينما الناس يصلون في مسجد قباء، إذ جاء رجل، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد انزل عليه قرآن، وقد امر ان يتوجه إلى الكعبة"، قال: فاستداروا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَتَوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ"، قَالَ: فَاسْتَدَارُوا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج کی رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کر نے کا حکم دیا گیا ہے، یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنا رخ کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4488، م: 526.
حدیث نمبر: 5828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني يحيى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جاء احدكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 5829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى بن عبيد , حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن ابي الشعثاء ، قال: قيل لابن عمر : إنا ندخل على امرائنا، فنقول القول، فإذا خرجنا قلنا غيره؟! فقال: كنا نعد هذا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم النفاق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ : إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى أُمَرَائِنَا، فَنَقُولُ الْقَوْلَ، فَإِذَا خَرَجْنَا قُلْنَا غَيْرَهُ؟! فَقَالَ: كُنَّا نَعُدُّ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّفَاقَ.
ابوالشعثاء رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما پوچھا کہ ہم لوگ اپنے حکمرانوں کے پاس جاتے ہیں تو کچھ کہتے ہیں اور جب باہر نکلتے ہیں تو کچھ کہتے ہیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اس چیز کو ہم نفاق سمجھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7178.
حدیث نمبر: 5830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا عبد الله يعني ابن مبارك ، اخبرنا موسى بن عقبة ، عن سالم ، ونافع , عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان إذا قفل من الغزو او الحج او العمرة، يبدا فيكبر ثلاث مرار، ثم يقول:" لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون ساجدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَنَافِعٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْغَزْوِ أَوْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ، يَبْدَأُ فَيُكَبِّرُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حج، جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو پہلے تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں، سجدہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آرہے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4116.
حدیث نمبر: 5831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا موسى بن عقبة ، عن سالم ، ونافع , عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان , فذكر مثله.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَنَافِعٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ , فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4116.
حدیث نمبر: 5832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، عن عطاء يعني ابن السائب ، عن محارب يعني ابن دثار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، إياكم والظلم، فإن الظلم ظلمات يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ ، عَنْ مُحَارِبٍ يَعْنِي ابْنَ دِثَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! ظلم کر نے سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، فإن سماع علي بن عطاء بن السائب بأخرة.
حدیث نمبر: 5833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، عن بكار يعني ابن عبد الله ، عن خلاد بن عبد الرحمن بن جندة , انه سال طاوسا عن الشراب، فاخبره , عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الجر والدباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ بَكَّارٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَلَّادِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُنْدَةَ , أَنَّهُ سَأَلَ طَاوُسًا عَنِ الشَّرَابِ، فَأَخْبَرَهُ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ".
خلاد بن عبدالرحمن نے طاؤس سے شراب کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا طلع حاجب الشمس، فاخروا الصلاة حتى تبرز، وإذا غاب حاجب الشمس، فاخروا الصلاة حتى تغيب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَبْرُزَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکلنا شروع ہو تو جب تک وہ نمایاں نہ ہو جائے اس وقت تک تم نماز نہ پڑھو اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 829.
حدیث نمبر: 5835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يتحرى احدكم الصلاة طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الله بِنْ نَافِع ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو، کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن نافع ضعيف لكنه توبع.
حدیث نمبر: 5836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سعيد بن زياد ، عن زياد بن صبيح الحنفي ، قال: صليت إلى جنب ابن عمر ، فوضعت يدي على خاصرتي، فضرب يدي، فلما صلى , قال:" هذا الصلب في الصلاة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ صُبَيْحٍ الْحَنَفِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى خَاصِرَتِي، فَضَرَبَ يَدَيَّ، فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ:" هَذَا الصَّلْبُ فِي الصَّلَاةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ".
زیاد بن صبیح حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں نماز پڑھ رہا تھا میں نے اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ لیا، انہوں نے یہ دیکھ کر میرے ہاتھ پر ہاتھ مارا جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہو گئے تو انہوں نے فرمایا: نماز میں اتنی سختی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ثابت بن عمارة ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن ابن عمر ، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم , وابي بكر , وعمر , وعثمان:" فلا صلاة بعد الغداة حتى تطلع الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ:" فَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے یاد رکھو! طلوع آفتاب تک نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذا جد به السير، جمع بين المغرب والعشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري.
حدیث نمبر: 5839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" ما كان لي مبيت ولا ماوى على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا في المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا كَانَ لِي مَبِيتٌ وَلَا مَأْوَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مسجد کے علاوہ میرا کوئی ٹھکانہ تھا اور نہ ہی رات گزارنے کی جگہ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 5840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان تركز له الحربة في العيدين، فيصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ تُرْكَزُ لَهُ الْحَرْبَةُ فِي الْعِيدَيْنِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے عیدین میں نیزہ گاڑا جاتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے سترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صيح، العمري- وإن كان ضعيفا- قد توبع.
حدیث نمبر: 5841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شريك ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" صلى إلى بعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيْكٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى إِلَى بَعِيرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کر لیتے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك.
حدیث نمبر: 5842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن فضيل بن مرزوق ، عن عطية العوفي ، عن ابن عمر ، قال:" سجدة من سجود هؤلاء اطول من ثلاث سجدات من سجود النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" سَجْدَةٌ مِنْ سُجُودِ هَؤُلَاءِ أَطْوَلُ مِنْ ثَلَاثِ سَجَدَاتٍ مِنْ سُجُودِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کا ایک سجدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تین سجدوں سے بھی زیادہ لمبا ہوتا ہے۔ (حالانکہ امام کو تخفیف کا حکم ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عطية بن سعد العوفي.
حدیث نمبر: 5843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يرفع يديه حذو منكبيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رفع یدین کرتے ہوئے کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري، لكنه متابع.
حدیث نمبر: 5844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم يعني:" اتي بفضيخ في مسجد الفضيخ، فشربه، فلذلك سمي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي:" أُتِيَ بِفَضِيخٍ فِي مَسْجِدِ الْفَضِيخِ، فَشَرِبَهُ، فَلِذَلِكَ سُمِّيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مسجد فضیخ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فضیخیعنی کچی کھجور کی نبیذ پیش کی گئی تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرما لیا تھا، اسی وجہ سے اس مسجد کا نام مسجد فضیخ پڑ گیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن نافع.
حدیث نمبر: 5845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شرب الخمر في الدنيا، لم يشربها في الآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پیئے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا (اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري، وقد توبع.
حدیث نمبر: 5846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن صفية ابنة ابي عبيد ، قالت: راى ابن عمر صبيا في راسه قنازع، فقال: اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى ان تحلق الصبيان القزع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ صَفِيَّةَ ابْنَةِ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَتْ: رَأَى ابْنُ عُمَرَ صَبِيًّا فِي رَأْسِهِ قَنَازِعُ، فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ تَحْلِقَ الصِّبْيَانُ الْقَزَعَ".
صفیہ بنت ابی عبید کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک بچے کو دیکھا جس کے سر میں کچھ بال کٹے ہوئے تھے اور کچھ یوں ہی چھوٹے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بچوں کے بال کٹوانے سے منع فرمایا ہے؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن نافع.
حدیث نمبر: 5847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن الزهري ، عن ابي بكر بن عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اكل احدكم او شرب، فلا ياكل بشماله ولا يشرب بشماله، فإن الشيطان ياكل ويشرب بشماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الِلَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ أَوْ شَرِبَ، فَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پیئے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، العمري وإن كان ضعيفا، توبع
حدیث نمبر: 5848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، عن ابيه , انه كان يسمعه يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين امر اسامة بن زيد، فبلغه ان الناس عابوا اسامة، وطعنوا في إمارته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فقال كما حدثني سالم:" الا إنكم تعيبون اسامة، وتطعنون في إمارته، وقد فعلتم ذلك بابيه من قبل، وإن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لاحب الناس كلهم إلي، وإن ابنه هذا من بعده لاحب الناس إلي، فاستوصوا به خيرا، فإنه من خياركم"، قال سالم: ما سمعت عبد الله يحدث هذا الحديث قط , إلا قال: ما حاشا فاطمة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَّرَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَبَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ عَابُوا أُسَامَةَ، وَطَعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَقَالَ كَمَا حَدَّثَنِي سَالِمٌ:" أَلَا إِنَّكُمْ تَعِيبُونَ أُسَامَةَ، وَتَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ، وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذَلِكَ بِأَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَإِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ كُلِّهِمْ إِلَيَّ، وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا مِنْ بَعْدِهِ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ، فَاسْتَوْصُوا بِهِ خَيْرًا، فَإِنَّهُ مِنْ خِيَارِكُمْ"، قَالَ سَالِمٌ: مَا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ قَطُّ , إِلَّا قَالَ: مَا حَاشَا فَاطِمَةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا، لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا تو کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کر چکے ہو، حالانکہ اللہ کی قسم! وہ امارت کا حقدار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، لہٰذا اس کے ساتھ اچھا سلوک کر نے کی وصیت قبول کرو،کیونکہ یہ تمہارا بہترین ساتھ ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس حدیث کو بیان کرتے وقت ہمیشہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا استثناء کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:2426.
حدیث نمبر: 5849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم , عن رؤيا رسول الله صلى الله عليه وسلم في وباء المدينة، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" رايت امراة سوداء ثائرة الراس خرجت من المدينة حتى قامت بمهيعة، فاولت ان وباءها نقل إلى مهيعة"، وهي الجحفة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ , عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَبَاءِ الْمَدِينَةِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ، فَأَوَّلْتُ أَنَّ وَبَاءَهَا نُقِلَ إِلَى مَهْيَعَةَ"، وَهِيَ الْجُحْفَةُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے خواب میں کالی کلوٹی بکھرے بالوں والی ایک عورت کو مدینہ منورہ سے نکلتے ہوئے دیکھا جو مہیعہ یعنی جحفہ میں جا کر کھڑی ہو گئی، میں نے اس کی تعبیریہ لی کہ مدینہ منورہ کی وبائیں اور آفات جحفہ منتقل ہو گئی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7038.
حدیث نمبر: 5850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" نهى عن بيع الولاء، وعن هبته"، قال: قلت: سمعت من ابن عمر؟ قال: نعم، وساله عنه ابنه حمزة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ"، قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتَ مِنَ ابْنِ عُمَرَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَسَأَلَهُ عَنْهُ ابْنُهُ حَمْزَةُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء کو بیچنے یا ہبہ کر نے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2535، م: 1506.
حدیث نمبر: 5851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، فاتخذ الناس خواتمهم من ذهب، فقام يوما، فقال:" إني كنت البس هذا الخاتم"، ثم نبذه، فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِمَهُمْ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَامَ يَوْمًا، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ"، ثُمَّ نَبَذَهُ، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بلالا ينادي بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں، اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7248.
حدیث نمبر: 5853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: عبد الله بن دينار اخبرني، قال: سمعت ابن عمر , يقول:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة: ذا الحليفة، ولاهل نجد: قرنا، ولاهل الشام: الجحفة، وزعموا انه وقت لاهل اليمن: يلملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ: ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ: قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الشَّامِ: الْجُحْفَةَ، وَزَعَمُوا أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ: يَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا اور لوگوں کا کہنا ہے اہل یمن کے لئے یلملم کو مقات قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525، م: 1182.
حدیث نمبر: 5854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر , ان رجلا من قريش , قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إني اشتري البيع فاخدع، فقال:" إذا كان ذاك فقل: لا خلابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ , قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أَشْتَرِي الْبَيْعَ فَأُخْدَعُ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ ذَاكَ فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1533.
حدیث نمبر: 5855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرني عاصم بن المنذر ، قال: كنا في بستان لنا , او لعبيد الله بن عبد الله بن عمر , نرمي، فحضرت الصلاة، فقام عبيد الله إلى مقرى البستان فيه جلد بعير، فاخذ يتوضا فيه، فقلت: اتتوضا فيه وفيه هذا الجلد؟ فقال: حدثني ابي , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان الماء قلتين او ثلاثا، فإنه لا ينجس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ: كُنَّا فِي بُسْتَانٍ لَنَا , أَوْ لِعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , نَرْمِي، فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَقَامَ عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى مَقْرَى الْبُسْتَانِ فِيهِ جِلْدُ بَعِيرٍ، فَأَخَذَ يَتَوَضَّأُ فِيهِ، فَقُلْتُ: أَتَتَوَضَّأُ فِيهِ وَفِيهِ هَذَا الْجِلْدُ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَنْجُسُ".
عاصم بن منذر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم اپنے یا عبیداللہ بن عبداللہ کے باغ میں تیراندازی کر رہے تھے کہ نماز کا وقت آ گیا، عبیداللہ کھڑے ہو کر باغ کے تالاب پر چلے گئے، وہاں اونٹ کی کھال پانی میں پڑی ہوئی تھی، وہ اس پانی سے وضو کر نے لگے میں نے ان سے کہا کہ آپ اس پانی سے وضو کر رہے ہیں جبکہ اس میں یہ کھال بھی پڑی ہوئی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے میرے والد صاحب نے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو تین مٹکے ہو تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد دون قوله: أو ثلاثا.
حدیث نمبر: 5856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 5698
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن يحيى بن يعمر , قلت: لابن عمر , إن عندنا رجالا يزعمون ان الامر بايديهم، فإن شاءوا عملوا، وإن شاءوا لم يعملوا! فقال: اخبرهم اني منهم بريء، وانهم مني برآء، ثم قال: جاء جبريل صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا محمد , ما الإسلام؟ فقال: تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت، قال: فإذا فعلت ذلك، فانا مسلم؟ قال: نعم، قال: صدقت، قال: فما الإحسان؟ قال: تخشى الله تعالى كانك تراه، فإن لا تك تراه، فإنه يراك، قال: فإذا فعلت ذلك، فانا محسن، قال: نعم، قال: صدقت، قال: فما الإيمان؟ قال: تؤمن بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، والبعث من بعد الموت والجنة، والنار، والقدر كله، قال: فإذا فعلت ذلك، فانا مؤمن؟ قال: نعم، قال: صدقت".
رقم الحديث: 5698
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ , قُلْتُ: لِابْنِ عُمَرَ , إِنَّ عِنْدَنَا رِجَالًا يَزْعُمُونَ أَنَّ الْأَمْرَ بِأَيْدِيهِمْ، فَإِنْ شَاءُوا عَمِلُوا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يَعْمَلُوا! فَقَالَ: أَخْبِرْهُمْ أَنِّي مِنْهُمْ بَرِيءٌ، وَأَنَّهُمْ مِنِّي بُرَآءُ، ثُمَّ قَالَ: جَاءَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا مُحَمَّدُ , مَا الْإِسْلَامُ؟ فَقَالَ: تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ، فَأَنَا مُسْلِمٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَمَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: تَخْشَى اللَّهَ تَعَالَى كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَا تَكُ تَرَاهُ، فَإِنَّهُ يَرَاكَ، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ، فَأَنَا مُحْسِنٌ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَمَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: تُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْبَعْثِ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ وَالْجَنَّةِ، وَالنَّارِ، وَالْقَدَرِ كُلِّهِ، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ، فَأَنَا مُؤْمِنٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: صَدَقْتَ".
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہماری ملاقات سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہوئی، میں نے ان سے عرض کیا کہ ہمارے یہاں کچھ لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ معاملات ان کے اختیار میں ہیں، چاہیں تو عمل کر لیں اور چاہیں تو نہ کر یں، ہماری بات سن کر انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں، یہ بات کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ ایک مرتبہ سیدنا جبرائیل علیہ السلام بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے محمد! اسلام کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ نیز یہ کہ آپ نماز قائم کر یں، زکوٰۃ ادا کریں، رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں۔ اس نے کہا کہ جب میں یہ کام کر لوں تو میں مسلمانکہلاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، پھر اس نے پوچھا کہ احسان کی تعریف کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ سے اس طرح ڈرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہ کر سکو تو پھر یہی تصور کر لو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، اس نے کہا: کیا ایسا کرنے کے بعد میں محسن بن جاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا: پھر اس نے پوچھا کہ ایمان کی تعریف کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں، موت کے بعد دوبارہ زندگی، جنت و جہنم اور ہر تقدیر پر یقین رکھو، اس نے کہا: کیا ایسا کر نے کے بعد میں مومن کہلاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں!اس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن زيد، وقد توبع.
حدیث نمبر: 5857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن إسحاق بن سويد ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله، قال: وكان جبريل عليه السلام ياتي النبي صلى الله عليه وسلم في صورة دحية.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، قَالَ: وَكَانَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صُورَةِ دِحْيَةَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ بھی ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں آتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، حدثنا عبد الله بن دينار ، سمع ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2518.
حدیث نمبر: 5859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا صخر يعني ابن جويرية ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينما انا على بئر انزع منها، إذ جاء ابو بكر , وعمر، فاخذ ابو بكر الدلو، فنزع ذنوبا او ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، ثم اخذ عمر بن الخطاب من ابي بكر، فاستحالت في يده غربا، فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه، حتى ضرب الناس بعطن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا، إِذْ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
image

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3676.
حدیث نمبر: 5860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، اخبرني عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان ياتي قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1193.
حدیث نمبر: 5861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: عن النبي صلى الله عليه وسلم" من ابتاع طعاما، فلا يبعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کر نے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن إدريس الشافعي رحمه الله، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبع بعضكم على بيع بعض"، ونهى عن النجش، ونهى عن بيع حبل الحبلة، ونهى عن المزابنة، والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا، وبيع الكرم بالزبيب كيلا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ"، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَنَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ، وَنَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع میں دھوکے سے، حاملہ جانور کے حمل کی بیع سے اور بیع مزابنہ سے منع فرمایا، بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ پھلوں کی بیع کھجوروں کے بدلے کی جائے ماپ کر، یا ا نگور کی بیع کشمش کے بدلے ناپ کر کے کی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517.
حدیث نمبر: 5863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله: حدثنا مصعب ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن النجش"، مثله.قَالَ عَبْد الله: حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ النَّجْشِ"، مِثْلَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع میں دھوکے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517.
حدیث نمبر: 5864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بحد الشفار، وان توارى عن البهائم , وإذا ذبح احدكم فليجهز".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِحَدِّ الشِّفَارِ، وَأَنْ تُوَارَى عَنِ الْبَهَائِمِ , وَإِذَا ذَبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجْهِزْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھریوں کو پہلے سے تیز کر لینے کا حکم دیا ہے، اور یہ کہ چھریوں کو جانوروں سے چھپا کر رکھا جائے اور یہ کہ جب تم میں سے کوئی شخص جانور کو ذبح کر نے لگے تو جلدی سے ذبح کر ڈالے (جانوروں کو تڑپانے سے بچے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 5865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" عليكم بالسواك، فإنه مطيبة للفم، ومرضاة للرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ، فَإِنَّهُ مَطْيَبَةٌ لِلْفَمِ، وَمَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسواک کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ یہ منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی رضامندی کا سبب بنتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 5866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن عمارة بن غزية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يحب ان تؤتى رخصه، كما يكره ان تؤتى معصيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ تُؤْتَى مَعْصِيَتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنی رخصتوں پر عمل کرنے کو اسی طرح پسند کرتا ہے جیسے اپنی نافرمانی کو ناپسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 5867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة ، حدثنا رشدين ، عن ابي صخر حميد بن زياد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" سيكون في هذه الامة مسخ، الا وذاك في المكذبين بالقدر والزنديقية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ أَبِي صَخْرٍ حُمَيْدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم , يَقُولُ:" سَيَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ مَسْخٌ، أَلَا وَذَاكَ فِي الْمُكَذِّبِينَ بِالْقَدَرِ وَالزِّنْدِيقِيَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں بھی شکلیں مسخ ہوں گی یاد رکھو کہ یہ ان لوگوں کی ہوں گی جو تقدیر کی تکذیب کرتے ہیں یا زندیق ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشيدين بن سعد.
حدیث نمبر: 5868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث بن سعد ، عن عقيل ، عن الزهري ، عن حمزة بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" بينا انا نائم، اتيت بقدح لبن، فشربت منه، ثم اعطيت فضلي عمر بن الخطاب"، قالوا: فما اولته يا رسول الله؟ قال:" العلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ"، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْعِلْمُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، میں نے اسے پیا، پھر میں نے اپنا پس خوردہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دے دیا، کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7032، م: 3291.
حدیث نمبر: 5869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا بكر بن مضر ، عن ابن عجلان ، عن وهب بن كيسان ، وكان وهب ادرك ابن عمر , ليس في كتاب ابن مالك , ان ابن عمر راى راعي غنم في مكان قبيح، وقد راى ابن عمر مكانا امثل منه، فقال ابن عمر : ويحك يا راعي , حولها , فإني، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" كل راع مسئول عن رعيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، وَكَانَ وَهْبٌ أَدْرَكَ ابْنَ عُمَرَ , لَيْسَ فِي كِتَابِ ابْنِ مَالِكٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَاعِيَ غَنَمٍ فِي مَكَانٍ قَبِيحٍ، وَقَدْ رَأَى ابْنُ عُمَرَ مَكَانًا أَمْثَلَ مِنْهُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَيْحَكَ يَا راعي , حَوِّلْها , فَإِنِّي، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" كُلُّ رَاعٍ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک چرواہے کو اپنی بکریاں کسی گندی جگہ پر چراتے ہوئے دیکھا جبکہ اس سے بہتر جگہ موجود تھی، اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسے دیکھا تھا اس لئے فرمانے لگے: اے چرواہے! تجھ پر افسوس ہے، ان بکریوں کو کہیں اور لے جاؤ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر چرواہے سے اس کی رعیت کے بارے سوال ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل ابن عجلان.
حدیث نمبر: 5870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا مصعب ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن النجش".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ النَّجْشِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع میں دھوکے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517.
حدیث نمبر: 5871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا حصين يعني ابن نمير ابو محصن ، عن الفضل بن عطية ، حدثني سالم ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" خرج يوم عيد فبدا فصلى بلا اذان ولا إقامة، ثم خطب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجَ يَوْمَ عِيدٍ فَبَدَأَ فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ، ثُمَّ خَطَبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عید کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر اذان و اقامت کے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5871M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وحدثني عطاء ، عن جابر ، مثل ذلك.قَالَ: وَحَدَّثَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، مِثْلَ ذَلِكَ.
یہی حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 5872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، قال: حدثنا ابو محصن بن نمير ، عن الفضل بن عطية ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مِحْصَنِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي كسابقه.
حدیث نمبر: 5873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن عمارة بن غزية ، عن حرب بن قيس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يحب ان تؤتى رخصه، كما يكره ان تؤتى معصيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ حَرْبِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ تُؤْتَى مَعْصِيَتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ اپنی رخصتوں پر عمل کر نے کو اسی طرح پسند کرتا ہے جیسے اپنی نافرمانی کو ناپسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة، حدثنا حفص يعني ابن غياث ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نشرب ونحن قيام، وناكل ونحن نمشي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ , قَالَ عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: وَسَمِعْتَهُ أَنَا مِنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ، وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَمْشِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھا لیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کی کے لئے وقت کہاں؟)۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وصححه الترمذي وابن حبان.
حدیث نمبر: 5875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من عبد الله بن محمد ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، قال: رايت ابن عمر :" استلم الحجر، ثم قبل يده"، وقال: ما تركته منذ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ :" اسْتَلَمَ الْحَجَرَ، ثُمَّ قَبَّلَ يَدَهُ"، وَقَالَ: مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو حجر اسود کا استلام کر کے اپنے ہاتھ کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ فرماتے تھے کہ میں نے جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے،کبھی اسے ترک نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1268.
حدیث نمبر: 5876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من عبد الله بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، عن اسامة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان يذبح اضحيته بالمصلى يوم النحر"، وذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ يَذْبَحُ أُضْحِيَّتَهُ بِالْمُصَلَّى يَوْمَ النَّحْرِ"، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے مروی ہے کہ وہ دس ذی الحجہ کو عیدگاہ میں ہی قربانی کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 982، وهذا إسناد حسن من أجل أسامة.
حدیث نمبر: 5877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , قال عبد الله بن احمد: وسمعته من عبد الله ، حدثنا معتمر ، عن محمد بن عثيم ، عن محمد بن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم , ما يجوز في الرضاعة من الشهود؟ قال:" رجل او امراة" , قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: وَسَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثَيْمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَا يَجُوزُ فِي الرَّضَاعَةِ مِنَ الشُّهُودِ؟ قَالَ:" رَجُلٌ أَوْ امْرَأَةٌ" , قَالَ عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ کسی آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے کتنے گواہوں کا ہونا کافی ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرد اور ایک عورت۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، محمد بن عثيم مجمع على ضعفه.
حدیث نمبر: 5878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من عبد الله بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، اخبرنا عمر بن حمزة ، اخبرني سالم , اخبرني ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , اتي بحاطب بن ابي بلتعة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت كتبت هذا الكتاب؟" قال: نعم، اما والله، يا رسول الله، ما تغير الإيمان من قلبي، ولكن لم يكن رجل من قريش , إلا وله جذم واهل بيت يمنعون له اهله، وكتبت كتابا رجوت ان يمنع الله بذلك اهلي، فقال عمر: ائذن لي فيه، قال:" او كنت قاتله؟" قال: نعم، إن اذنت لي، قال:" وما يدريك لعله قد اطلع الله إلى اهل بدر"، فقال:" اعملوا ما شئتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ , أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أُتِيَ بِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ كَتَبْتَ هَذَا الْكِتَابَ؟" قَالَ: نَعَمْ، أَمَا وَاللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَغَيَّرَ الْإِيمَانُ مِنْ قَلْبِي، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ , إِلَّا وَلَهُ جِذْمٌ وَأَهْلُ بَيْتٍ يَمْنَعُونَ لَهُ أَهْلَهُ، وَكَتَبْتُ كِتَابًا رَجَوْتُ أَنْ يَمْنَعَ اللَّهُ بِذَلِكَ أَهْلِي، فَقَالَ عُمَرُ: ائْذَنْ لِي فِيهِ، قَالَ:" أَوَ كُنْتَ قَاتِلَهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، إِنْ أَذِنْتَ لِي، قَالَ:" وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ قَدْ اطَّلَعَ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ"، فَقَالَ:" اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سیدنا حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کو لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ خط تم نے ہی لکھا ہے؟ انہوں نے اس کا اقرار کرتے ہوئے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم، میرے دل میں ایمان کے اعتبار سے کوئی تغیر واقع نہیں ہوا، بات اصل میں اتنی ہے کہ قریش کے ہر آدمی کا مکہ مکرمہ میں کوئی نہ کوئی حمایتی یا اس کے اہل خانہ موجود ہیں جو اس کے اعزہ و اقرباء کی حفاظت کرتے ہیں، میں نے انہیں یہ خط لکھ دیا تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے ان میں سے کسی سے میرے اہل خانہ کی حفاظت کروا لے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن اتاروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم واقعی اسے مارو گے؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! اگر آپ نے اجازت دے دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے اہل بدر کو زمین پر جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو چاہو کرو (میں نے تمہیں معاف کر دیا)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف عمر بن حمزة.
حدیث نمبر: 5879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف , قال ابو عبد الرحمن هو عبد الله بن احمد: وسمعته انا من هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، حدثني عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يخرج إلى العيدين من طريق ويرجع من طريق اخرى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هو عَبْدٌ الله بْنِ أَحْمَّد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَخْرُجُ إِلَى الْعِيدَيْنِ مِنْ طَرِيقٍ وَيَرْجِعُ مِنْ طَرِيقٍ أُخْرَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے موقع پر ایک راستے سے جاتے تھے اور دوسرے راستے سے واپس آتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري.
حدیث نمبر: 5880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، اخبرنا ابن وهب ، سمعت عبد الله بن عمر يحدث، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله وتر يحب الوتر"، قال نافع: وكان ابن عمر لا يصنع شيئا إلا وترا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ"، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَصْنَعُ شَيْئًا إِلَّا وِتْرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ طاق ہے، طاق عدد کو پسند کرتا ہے، نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طاق عدد کا خیال رکھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري.
حدیث نمبر: 5881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) قال عبد الله بن احمد، حدثنا سوار بن عبد الله ، حدثنا معاذ بن معاذ ، عن ابن عون ، قال:" انا رايت غيلان يعني القدري مصلوبا على باب دمشق".(حديث مقطوع) قال عَبْد اللَّهِ بْنِ أَحْمد، حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ:" أَنَا رَأَيْتُ غَيْلَانَ يَعْنِي الْقَدَرِيَّ مَصْلُوبًا عَلَى بَابِ دِمَشْقَ".
ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے غیلان قدری دمشق کے دروازے پر سولی پر لٹکا ہوا دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، حدثني اسامة ، عن محمد بن عبد الله بن عمرو بن عثمان ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الناس كالإبل المائة، لا تكاد ترى فيها راحلة، او متى ترى فيها راحلة؟". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نعلم شيئا خيرا من مائة مثله، إلا الرجل المؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ، لَا تَكَادُ تَرَى فِيهَا رَاحِلَةً، أَوْ مَتَى تَرَى فِيهَا رَاحِلَةً؟". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَعْلَمُ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ مِائَةٍ مِثْلِهِ، إِلَّا الرَّجُلَ الْمُؤْمِنَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سورای کے قابل نہ ہو، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد مؤمن کے علاوہ سو چیزوں میں سے ایک کے مثل کوئی بہتر چیز ہم نہیں جانتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن عبدالله بن عمرو بن عثمان ضعيف.
حدیث نمبر: 5883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان عبد الرحمن بن القاسم حدثه، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الشمس والقمر لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، ولكنهما آية من آيات الله تبارك وتعالى، فإذا رايتموهما فصلوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَةٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سورج اور چاند کو کسی کی موت زندگی سے گہن نہیں لگتا، یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1042، م: 914.
حدیث نمبر: 5884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ايوب بن جابر ، عن عبد الله يعني ابن عصمة , عن ابن عمر ، قال:" كانت الصلاة خمسين، والغسل من الجنابة سبع مرار، والغسل من البول سبع مرار، فلم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال، حتى جعلت الصلاة خمسا، والغسل من الجنابة مرة، والغسل من البول مرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عِصْمَةَ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَتْ الصَّلَاةُ خَمْسِينَ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ سَبْعَ مِرَارٍ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْبَوْلِ سَبْعَ مِرَارٍ، فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ، حَتَّى جُعِلَتْ الصَّلَاةُ خَمْسًا، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ مَرَّةً، وَالْغُسْلُ مِنَ الْبَوْلِ مَرَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ابتداء نمازیں پچاس تھیں، غسل جنابت سات مرتبہ کرنے کا حکم تھا اور کپڑے پر پیشاب لگ جانے کی صورت میں اسے سات مرتبہ دھونے کا حکم تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلسل درخواست پر نمازوں کی تعداد پانچ رہ گئی، غسل جنابت بھی ایک مرتبہ رہ گیا اور پیشاب زدہ کپڑے کو دھونا بھی ایک مرتبہ قرار دے دیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أيوب بن جابر، وعبدالله ابن عصمة مختلف فيه.
حدیث نمبر: 5885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا خلف يعني ابن خليفة ، عن ابي جناب ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تبيعوا الدينار بالدينارين، ولا الدرهم بالدرهمين، ولا الصاع بالصاعين، فإني اخاف عليكم الرماء"، والرماء هو الربا، فقام إليه رجل، فقال: يا رسول الله، ارايت الرجل يبيع الفرس بالافراس، والنجيبة بالإبل؟ قال:" لا باس، إذا كان يدا بيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمّد ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ، وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ، وَلَا الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ، فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ الرَّمَاءَ"، وَالرَّمَاءُ هُوَ الرِّبَا، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَبِيعُ الْفَرَسَ بِالْأَفْرَاسِ، وَالنَّجِيبَةَ بِالْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا بَأْسَ، إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے، ایک درہم کو دو کے بدلے اور ایک صاع کو دو صاع کے بدلے مت بیچو، کیونکہ مجھے تمہارے سود میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے، اگر کوئی آدمی ایک گھوڑا کئی گھوڑوں کے بدلے یا ایک شریف الاصل اونٹ دوسرے اونٹ کے بدلے بیچے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبي جناب.
حدیث نمبر: 5886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا خلف ، عن ابي جناب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان جذع نخلة في المسجد، يسند رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره إليه إذا كان يوم جمعة، او حدث امر يريد ان يكلم الناس، فقالوا: الا نجعل لك يا رسول الله شيئا كقدر قيامك؟ قال:" لا عليكم ان تفعلوا"، فصنعوا له منبرا ثلاث مراق، قال: فجلس عليه، قال: فخار الجذع كما تخور البقرة جزعا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فالتزمه ومسحه، حتى سكن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ جِذْعُ نَخْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، يُسْنِدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ إِلَيْهِ إِذَا كَانَ يَوْمُ جُمُعَةٍ، أَوْ حَدَثَ أَمْرٌ يُرِيدُ أَنْ يُكَلِّمَ النَّاسَ، فَقَالُوا: أَلَا نَجْعَلُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْئًا كَقَدْرِ قِيَامِكَ؟ قَالَ:" لَا عَلَيْكُمْ أَنْ تَفْعَلُوا"، فَصَنَعُوا لَهُ مِنْبَرًا ثَلَاثَ مَرَاقٍ، قَالَ: فَجَلَسَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَخَارَ الْجِذْعُ كَمَا تَخُورُ الْبَقَرَةُ جَزَعًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَالْتَزَمَهُ وَمَسَحَهُ، حَتَّى سَكَنَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مسجد نبوی میں کھجور کا ایک تنا تھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن یا کسی اہم واقعے پر لوگوں سے خطاب فرماتے ہوئے ٹیک لگا لیا کرتے تھے، ایک دن کچھ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے قد کے مطابق آپ کے لئے کوئی چیز نہ بنا دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تین سیڑھیوں کا منبر بنا دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف فرما ہو گئے، یہ دیکھ کروہ تنا اس طرح رونے لگا جیسے گائے روتی ہے اور اس کا یہ رونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق کے غم میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے سینے سے لگایا اور اس پر ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، خ: 3583، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي جناب، وأبو حية في عداد المجهولين.
حدیث نمبر: 5887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر , اخبرني ابن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه اتخذ خاتما من ذهب، فلبسه، فاتخذ الناس خواتيم الذهب، فقام النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" إني كنت البس هذا الخاتم، وإني لن البسه ابدا"، فنبذه، فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَلَبِسَهُ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ، وَإِنِّي لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا"، فَنَبَذَهُ، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان ، اخبرنا إسماعيل ، اخبرني ابن دينار ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث بعثا، وامر عليهم اسامة بن زيد، فطعن بعض الناس في إمرته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن تطعنوا في إمرته، فقد تطعنون في إمرة ابيه من قبل، وايم الله، إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ، فَقَدْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا، لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کر چکے ہو، حالانکہ اللہ کی قسم! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6627، م: 2466.
حدیث نمبر: 5889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا إسماعيل ، اخبرني محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن محمد بن عمرو بن عطاء بن علقمة , انه كان جالسا مع ابن عمر بالسوق، ومعه سلمة بن الازرق إلى جنبه، فمر بجنازة يتبعها بكاء، فقال عبد الله بن عمر : لو ترك اهل هذا الميت البكاء، لكان خيرا لميتهم، فقال سلمة بن الازرق: تقول ذلك يا ابا عبد الرحمن؟ قال: نعم اقوله، قال: إني سمعت ابا هريرة، ومات ميت من اهل مروان، فاجتمع النساء يبكين عليه، فقال مروان: قم يا عبد الملك فانههن ان يبكين، فقال ابو هريرة : دعهن، فإنه مات ميت من آل النبي صلى الله عليه وسلم فاجتمع النساء يبكين عليه، فقام عمر بن الخطاب ينهاهن ويطردهن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعهن يا ابن الخطاب، فإن العين دامعة، والفؤاد مصاب، وإن العهد حديث"، فقال ابن عمر انت سمعت هذا من ابي هريرة؟ قال: نعم، قال: ياثره عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، قال: فالله ورسوله اعلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَلْقَمَةَ , أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ، وَمَعَهُ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ إِلَى جَنْبِهِ، فَمُرَّ بِجِنَازَةٍ يَتْبَعُهَا بُكَاءٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : لَوْ تَرَكَ أَهْلُ هَذَا الْمَيِّتِ الْبُكَاءَ، لَكَانَ خَيْرًا لَمَيِّتِهِمْ، فَقَالَ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ: تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: نَعَمْ أَقُولُهُ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَمَاتَ مَيِّتٌ مِنْ أَهْلِ مَرْوَانَ، فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: قُمْ يَا عَبْدَ الْمَلِكِ فَانْهَهُنَّ أَنْ يَبْكِينَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : دَعْهُنَّ، فَإِنَّهُ مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَالْفُؤَادَ مُصَابٌ، وَإِنَّ الْعَهْدَ حَدِيثٌ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَأْثُرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے، کہ ان کی ایک جانب سلمہ بن ازرق بھی بیٹھے تھے، اتنے میں وہاں سے ایک جنازہ گزرا جس کے پیچھے رونے کی آوازیں آ رہی تھیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر یہ لوگ رونا دھوناچھوڑ دیں تو ان ہی کے مردے کے حق میں بہتر ہو، سلمہ بن ازرق کہنے لگے: ابوعبدالرحمن! یہ آپ کہہ رہے ہیں؟ فرمایا: ہاں! یہ میں ہی کہہ رہا ہوں، کیونکہ ایک مرتبہ مروان کے اہل خانہ میں سے کوئی مر گیا، عورتیں اکٹھی ہو کر اس پر رونے لگیں، مروان کہنے لگا کہ عبدالملک! جاؤ، ان عورتوں کو رونے سے منع کرو، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہاں موجود تھے، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے خود سنا کہ رہنے دو، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ میں سے بھی کسی کے انتقال پر خواتین نے جمع ہو کر رونا شروع کر دیا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر انہیں ڈانٹنا اور منع کرنا شروع کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! رہنے دو، کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔ انہوں نے پوچھا: کیا یہ روایت آپ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! سلمہ نے پوچھا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اس پر وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال سلمة بن الأزرق.
حدیث نمبر: 5890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، حدثنا ابن المبارك ، عن يونس ، عن ابن شهاب ، اخبره حمزة بن عبد الله بن عمر ، انه سمع ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا انزل الله بقوم عذابا، اصاب العذاب من كان فيهم، ثم بعثوا على اعمالهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا، أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ، ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے، تو وہاں کے تمام رہنے والوں پر عذاب نازل ہو جاتا ہے، پھر انہیں ان کے اعمال کے اعتبار سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ (عذاب میں تو سب نیک و بد شریک ہوں گے، جزا سزا اعمال کے مطابق ہو گی)۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن مبارك ، عن ابي الصباح الايلي ، قال: سمعت يزيد بن ابي سمية , يقول: سمعت ابن عمر , يقول:" ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الإزار فهو في القميص".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْأَيْلِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي سُمَيَّةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِزَارِ فَهُوَ فِي الْقَمِيصِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمایا ہے قمیض (شلوار) کے بارے میں بھی وہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن نافع ، وبكر بن عبد الله , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى الظهر والعصر والمغرب والعشاء، اي بالمحصب، ثم هجع هجعة، ثم دخل فطاف بالبيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَبَكْر بِنْ عَبْد الله , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، أَيْ بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ هَجَعَ هَجْعَةً، ثُمَّ دَخَلَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں (وادی بطحاء میں) پڑھیں، رات وہیں گزاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ کا طواف کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،.خ: 1768.
حدیث نمبر: 5893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق يعني ابن الطباع ، اخبرني مالك ، عن زياد بن سعد ، عن عمرو بن مسلم ، عن طاوس اليماني ، قال: ادركت ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , يقولون: كل شيء بقدر، قال: وسمعت عبد الله بن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل شيء بقدر، حتى العجز والكيس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ الطَّبَّاعِ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ ، قَالَ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُونَ: كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ، قَالَ: وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ، حَتَّى الْعَجْزُ وَالْكَيْسُ".
طاؤس یمانی رحمہ اللہ کہتے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے ہی صحابہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے پایا ہے کہ ہر چیز تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے، اور میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بھی یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ہر چیز تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے حتٰی کہ بیوقوفی اور عقلمندی بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2655.
حدیث نمبر: 5894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن عبيد بن جريج ، قال: قلت لعبد الله بن عمر: يا ابا عبد الرحمن، رايتك تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابك يصنعها، قال: ما هي يا ابن جريج؟ قال: رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال، ولم تهلل انت حتى يكون يوم التروية، قال عبد الله :" اما الاركان، فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال، فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعال التي ليس فيها شعر، ويتوضا فيها وانا احب ان البسها، واما الصفرة، فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، وانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال، فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: مَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
image

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 166، م: 1182.
حدیث نمبر: 5895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، واسود بن عامر , قالا: حدثنا شريك ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابن عمر ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية، فلما لقينا العدو نهزمنا في اول عادية، فقدمنا المدينة في نفر ليلا، فاختفينا، ثم قلنا: لو خرجنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم واعتذرنا إليه؟ فخرجنا، فلما لقيناه قلنا: نحن الفرارون يا رسول الله، قال:" بل انتم العكارون، وانا فئتكم"، قال اسود بن عامر:" وانا فئة كل مسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَلَمَّا لَقِينَا الْعَدُوَّ نْهَزَمْنَا فِي أَوَّلِ عَادِيَةٍ، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فِي نَفَرٍ لَيْلًا، فَاخْتَفَيْنَا، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ خَرَجْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعْتَذَرْنَا إِلَيْهِ؟ فَخَرَجْنَا، فَلَمَّا لَقِينَاهُ قُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ، وَأَنَا فِئَتُكُمْ"، قَالَ أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ:" وَأَنَا فِئَةُ كُلِّ مُسْلِمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی سریہ میں روانہ فرمایا، جب دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہوا تو ہم پہلے ہی مرحلے پر بھاگ اٹھے اور رات کے وقت ہی کچھ لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ آ گئے اور روپوش ہو گئے، پھر ہم نے سوچا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چل کر ان سے اپنا عذر بیان کرتے ہیں، چنانچہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی، تو ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کر نے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں۔ میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، ويزيد بن أبي زيد مولى الهاشميين.
حدیث نمبر: 5896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ابر البر صلة المرء اهل ود ابيه بعد إذ يولي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَبَرُّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ إِذْ يُوَلِّي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2552.
حدیث نمبر: 5897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن بكير ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من مات على غير طاعة الله، مات ولا حجة له، ومن مات وقد نزع يده من بيعة، كانت ميتته ميتة ضلالة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ مَاتَ عَلَى غَيْرِ طَاعَةِ اللَّهِ، مَاتَ وَلَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَقَدْ نَزَعَ يَدَهُ مِنْ بَيْعَةٍ، كَانَتْ مِيتَتُهُ مِيتَةَ ضَلَالَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی اطاعت کے علاوہ کسی اور حال پر مرے تو وہ اس طرح مرے گا کہ قیامت کے دن اس کی کسی حجت کا اعتبار نہ ہو گا اور جو شخص اس حال میں مر جائے کہ اس نے اپنا ہاتھ بیعت سے چھڑا لیا ہو تو اس کی موت گمراہی کی موت ہو گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1851، وهذا إسناد ضعيف، فيه عبدالله بن لهعة، وهو سيئ الحفظ، لكنه متابع.
حدیث نمبر: 5898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن خالد بن ابي عمران ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من صلى صلاة الصبح، فله ذمة الله، فلا تخفروا الله ذمته، فإنه من اخفر ذمته، طلبه الله حتى يكبه على وجهه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَلَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ، فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ ذِمَّتَهُ، فَإِنَّهُ مَنْ أَخْفَرَ ذِمَّتَهُ، طَلَبَهُ اللَّهُ حَتَّى يُكِبَّهُ عَلَى وَجْهِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی ذمہ داری میں آ جاتا ہے اس لئے تم اللہ کی ذمہ داری کو مت توڑو، کیونکہ جو اللہ کی ذمہ داری کو توڑے گا، اللہ اسے تلاش کر کے اوندھے جہنم میں داخل کر دے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 5899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى يعني ابن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن حميد بن هانئ ، عن عباس بن جليد الحجري ، عن ابن عمر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، كم يعفى عن المملوك؟ قال: فصمت عنه، ثم اعاد، فصمت عنه، ثم اعاد، فقال:" يعفى عنه كل يوم سبعين مرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمْ يُعْفَى عَنِ الْمَمْلُوكِ؟ قَالَ: فَصَمَتَ عَنْهُ، ثُمَّ أَعَادَ، فَصَمَتَ عَنْهُ، ثُمَّ أَعَادَ، فَقَالَ:" يُعْفَى عَنْهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ!! کسی غلام سے کتنی مرتبہ درگزر کی جائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، اس نے پھر یہی سوال کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تیسری مرتبہ پوچھنے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے روزانہ ستر مرتبہ درگزر کیا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 5900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن ابي الاسود ، عن القاسم بن محمد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اشترى طعاما بكيل او وزن، فلا يبيعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا بِكَيْلٍ أَوْ وَزْنٍ، فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ناپ کر یا وزن کر کے غلہ خریدے، اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 5901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل بن إسماعيل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته، فالامير راع على رعيته، وهو مسئول عنهم، والرجل راع على اهل بيته، وهو مسئول عنهم، والعبد راع على مال سيده، وهو مسئول عنه، والمراة راعية على بيت زوجها، ومسئولة عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ رَاعٍ عَلَى رَعِيَّتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا، وَمَسْئُولَةٌ عَنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہو گی، چنانچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہو گی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہو گی، عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہو گی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی، الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہو گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ:7138، م: 1829، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - قد توبع.
حدیث نمبر: 5902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل هذه الامة او قال امتي ومثل اليهود , والنصارى، كمثل رجل، قال: من يعمل لي من غدوة إلى نصف النهار على قيراط؟ قالت اليهود: نحن، ففعلوا، فقال: فمن يعمل لي من نصف النهار إلى صلاة العصر على قيراط؟ قالت النصارى: نحن، فعملوا، وانتم المسلمون تعملون من صلاة العصر إلى الليل على قيراطين، فغضبت اليهود , والنصارى، فقالوا: نحن اكثر عملا واقل اجرا! فقال: هل ظلمتكم من اجركم شيئا؟ قالوا: لا، قال: فذاك فضلي اوتيه من اشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ قَالَ أُمَّتِي وَمَثَلُ الْيَهُودِ , وَالنَّصَارَى، كَمَثَلِ رَجُلٍ، قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ غُدْوَةٍ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ قَالَتْ الْيَهُودُ: نَحْنُ، فَفَعَلُوا، فَقَالَ: فَمَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ قَالَتْ النَّصَارَى: نَحْنُ، فَعَمِلُوا، وَأَنْتُمْ الْمُسْلِمُونَ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ، فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ , وَالنَّصَارَى، فَقَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ أَجْرًا! فَقَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ شَيْئًا؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَذَاكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہاری اور یہود و نصاری کی مثال ایسے ہے کہ ایک شخص نے چند مزدوروں کو کام پر لگایا اور کہا کہ ایک قیراط کے عوض نماز فجر سے لے کر نصف النہار تک کون کام کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے فجر کی نماز سے لے کر نصف النہار تک کام کیا پھر اس نے کہا کہ ایک اور قیراط کے عوض نصف النہار سے لے کر نماز عصر تک کون کام کرے گا؟ اس پر عیسائیوں نے کام کیا پھر اس نے کہا کہ نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کون کام کرے گا؟ یاد رکھو وہ تم ہو جنہوں اس عرصے میں کام کیا لیکن اس پر یہود و نصاری غضب ناک ہو گئے اور کہنے لگے کہ ہماری محنت اتنی زیادہ اور اجرت اتنی کم؟ اللہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہارا حق ادا کر نے میں ذرا بھی کوتاہی یا کمی کی؟ انہوں نے جواب دیا نہیں، اللہ نے فرمایا: پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں عطاء کر دوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2269.
حدیث نمبر: 5903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
سمعت من يحيى بن سعيد هذا الحديث فلم اكتبه، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" فعملت اليهود كذا، والنصارى كذا" , نحو حديث ايوب، عن نافع، عن ابن عمر في قصة اليهود.سَمِعْت مِنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ فَلَمْ أَكْتُبْهُ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ كَذَا، وَالنَّصَارَى كَذَا" , نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِي قِصَّةِ الْيَهُودِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5021.
حدیث نمبر: 5904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه مؤمل ايضا، عن سفيان، نحو حديث ايوب، عن نافع , عن ابن عمر، ايضا.وحَدَّثَنَاه مُؤَمَّلٌ أَيْضًا، عَنْ سُفْيَانَ، نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَيْضًا.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2269.
حدیث نمبر: 5905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، حدثنا عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، واوما بيده نحو المشرق:" هاهنا الفتنة، هاهنا الفتنة، حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ:" هَاهُنَا الْفِتْنَةُ، هَاهُنَا الْفِتْنَةُ، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ اور دو مرتبہ فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناده ضعيف،مؤمل سيئ الحفظ، لكن توبع.
حدیث نمبر: 5906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا لم يجد المحرم النعلين، فليلبس الخفين، يقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبِسْ الْخُفَّيْنِ، يَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - تابعه أبو أحمد الزبيري.
حدیث نمبر: 5907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم ، قال: كان ابن عمر إذا ذكر عنده البيداء يسبها، او كاد يسبها، ويقول: إنما" احرم رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذي الحليفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا ذُكِرَ عِنْدَهُ الْبَيْدَاءُ يَسُبُّهَا، أَو كَادَ يَسُبَّهَا، وَيَقُولُ: إِنَّمَا" أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام بیداء کے متعلق لعنت فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناده ضعيف لضعف مؤمل.
حدیث نمبر: 5908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا عمر بن محمد يعني ابن زيد بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة ما سرى احد بليل وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا سَرَى أَحَدٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کر نے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناده ضعيف لضعف مؤمل، وقد توبع.
حدیث نمبر: 5909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال ابي: وحدثنا به مؤمل مرة اخرى، ولم يقل عن ابن عمر.قَالَ أَبِي: وَحَدَّثَنَا بِهِ مُؤَمَّلٌ مَرَّةً أُخْرَى، وَلَمْ يَقُلْ عَنِ ابْنِ عُمَرَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مرسلاً بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح على إرساله وضعف إسناده، وانظر ما قبله.
حدیث نمبر: 5910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد , سمعت ابي , يقول: قد سمع مؤمل، من عمر بن محمد بن زيد يعني احاديث، وسمع ايضا من ابن جريج.قَالَ عَبْد اللَّهِ بنْ أَحْمَّد , سَمِعْت أَبِي , يَقُولُ: قَدْ سَمِعَ مُؤَمَّلٌ، مِنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ يَعْنِي أَحَادِيثَ، وَسَمِعَ أَيْضًا مِنْ ابْنِ جُرَيْجٍ.
عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مؤمل نے عمر بن محمد بن زید سے بھی حدیث کی سماعت کی ہے اور ابن جریج سے بھی۔
حدیث نمبر: 5911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجلكم في اجل من كان قبلكم كما بين صلاة العصر إلى غروب الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی امتوں کے مقابلے میں تمہاری مدت اتنی ہی ہے جتنی عصر کی نماز سے لے کر غروب آفتاب تک ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - قد توبع.
حدیث نمبر: 5912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة سورة المعارج آية 4 في الرشح إلى انصاف آذانهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ سورة المعارج آية 4 فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے اور اس آیت وہ دن جس کی مقدارپچاس ہزار سال کے برابر ہو گی کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - قد توبع.
حدیث نمبر: 5913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا عطاء بن السائب ، قال: قال لي محارب بن دثار : ما سمعت سعيد بن جبير يذكر , عن ابن عباس في الكوثر؟ فقلت: سمعته يقول: قال ابن عباس: هذا الخير الكثير، فقال محارب: سبحان الله! ما اقل ما يسقط لابن عباس قول، سمعت ابن عمر , يقول: لما انزلت إنا اعطيناك الكوثر سورة الكوثر آية 1، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو نهر في الجنة، حافتاه من ذهب، يجري على جنادل الدر والياقوت، شرابه احلى من العسل، واشد بياضا من اللبن، وابرد من الثلج، واطيب من ريح المسك"، قال: صدق ابن عباس، هذا والله الخير الكثير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ: قَالَ لِي مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ : مَا سَمِعْتَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَذْكُرُ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْكَوْثَرِ؟ فَقُلْتُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَذَا الْخَيْرُ الْكَثِيرُ، فَقَالَ مُحَارِبٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ! مَا أَقَلَّ مَا يَسْقُطُ لِابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلٌ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: لَمَّا أُنْزِلَتْ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ سورة الكوثر آية 1، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ، حَافَتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ، يَجْرِي عَلَى جَنَادِلِ الدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ، شَرَابُهُ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَطْيَبُ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ"، قَالَ: صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ، هَذَا وَاللَّهِ الْخَيْرُ الْكَثِيرُ.
عطاء بن سائب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے محارب بن دثار نے کہا کہ آپ نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے کوثر کے متعلق کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد خیر کثیر ہے، محارب نے کہا: سبحان اللہ! سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول اتنا کم وزن نہیں ہو سکتا، میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب سورت کوثر نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوثر جنت کی ایک نہر کا نام ہے، جس کا پانی موتیوں اور یاقوت کی کنکریوں پر بہتا ہے، اس کا پانی شہد سے زیادہ شریں، دودھ سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، محارب نے یہ سن کر کہا کہ پھر تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے صحیح فرمایا: کیونکہ واللہ یہ خیر کثیر ہی تو ہے۔

حكم دارالسلام: حديث قوي
حدیث نمبر: 5914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، حدثنا عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال لاخيه: يا كافر، فقد باء بها احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص اپنے بھائی کو اے کافر! کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل بن إسماعيل - وإن كان سيئ الحفظ - تابعه يحيى بن سعيد فيما سلف برقم:4687، ووكيع فيما سلف برقم:5259.
حدیث نمبر: 5915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" ينصب لكل غادر لواء يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3188، م: 1735، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - قد توبع.
حدیث نمبر: 5916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا جرير بن حازم ، عن يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال:" حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر"، قال: اتيت عبد الله بن عباس فاخبرته، فقال: صدق ابن عمر، قال: قلت: ما الجر؟ قال: كل شيء يصنع من المدر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ"، قَالَ: أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: مَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنَ الْمَدَرِ.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ آپ کو ابو عبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا مٹکے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوصال"، فقال: اولست تواصل؟ قال:" إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ"، فَقَالَ: أَوَلَسْتَ تُوَاصِلُ؟ قَالَ:" إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رمضان کے مہینے میں) ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے لوگوں کو روکا، تو وہ کہنے لگے کہ کیا آپ اس طرح نہیں کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1962، م: 1102.
حدیث نمبر: 5918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، سمعت مالكا يحدث، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، سَمِعْتُ مَالِكًا يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2849، م: 1871.
حدیث نمبر: 5919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعث سرية قبل نجد، فيها عبد الله بن عمر، فكانت سهمانهم اثني عشر بعيرا، ونفلوا بعيرا بعيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَعَثَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ، فِيهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا جن میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی شامل تھے، ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3134، م: 1749.
حدیث نمبر: 5920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق شركا في عبد، فكان له مال يبلغ ثمن العبد، فإنه يقوم عليه قيمة عدل، فيعطى شركاؤه حصصهم، وعتق العبد عليه، وإلا فقد عتق ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ، فَإِنَّهُ يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَيُعْطَى شُرَكَاؤُهُ حِصَصَهُمْ، وَعَتَقَ الْعَبْدُ عَلَيْهِ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہو تو اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی، باقی شرکاء کو ان کے حصے کی قیمت دے دی جائے گی اور غلام آزاد ہو جائے گا، ورنہ جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتناہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2522، م: 1501.
حدیث نمبر: 5921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الجماعة تفضل عن صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَنْ صَلَاةِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 650.
حدیث نمبر: 5922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة، فصلى بها، وان ابن عمر كان يفعل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَصَلَّى بِهَا، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی، خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1532، م: 1257.
حدیث نمبر: 5923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة، فإن تعاهدها امسكها، وإن اطلقها ذهبت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، فَإِنْ تَعَاهَدَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5031، م: 789.
حدیث نمبر: 5924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نبتاع الطعام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فيبعث علينا من يامرنا بنقله من المكان الذي ابتعناه فيه إلى مكان سواه قبل ان نبيعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَبْتَاعُ الطَّعَامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِنَقْلِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم لوگ خرید و فروخت کرتے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس لوگوں کو بھیجتے تھے جو ہمیں یہ حکم دیتے تھے کہ اسے بیچنے سے پہلے اس جگہ سے جہاں سے ہم نے اسے خریدا ہے کسی اور جگہ منتقل کر لیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , امر بقتل الكلاب، وقال:" من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية او ضارية نقص من عمله كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، وَقَالَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ ضَارِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، قصة الاقتناء أخرجها البخاري، 5482، ومسلم 1547، والأمر بالقتل أخرجه البخاري: 3323، ومسلم: 1570.
حدیث نمبر: 5926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن احدكم إذا مات، عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة , وإن كان من اهل النار فمن اهل النار , فيقال: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ، عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ , وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ , فَيُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر شخص کے سامنے جب وہ مر جاتا ہے صبح و شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے تک تمہارا یہی ٹھکانہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1379، م: 2866.
حدیث نمبر: 5927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مالك ، وإسحاق , قال: انبانا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: دخل الكعبة وعثمان بن طلحة، واسامة بن زيد، وبلال، فاغلقها، فلما خرج سالت بلالا , ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" ترك عمودين عن يمينه، وعمودا عن يساره، وثلاثة اعمدة خلفه، ثم صلى وبينه وبين القبلة ثلاثة اذرع"، قال إسحاق: وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة، ولم يذكر الذي بينه وبين القبلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، وَإِسْحَاقُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلَ الْكَعْبَةَ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، فَأَغْلَقَهَا، فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُ بِلَالًا , مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" تَرَكَ عَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ، وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ خَلْفَهُ، ثُمَّ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ ثَلَاثَةُ أَذْرُعٍ"، قَالَ إِسْحَاقُ: وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہم تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستون دائیں ہاتھ، ایک ستون بائیں ہاتھ اور تین ستون پیچھے چھوڑ کر نماز پڑھی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ کی دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا، سالم کہتے ہیں کہ اس زمانے میں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 505.
حدیث نمبر: 5927M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حمل علينا السلاح فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيسَ مِنَّا".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7070، م: 98.
حدیث نمبر: 5928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كانوا يتوضئون جميعا"، قلت لمالك: الرجال والنساء؟ قال: نعم، قلت: زمن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانُوا يَتَوَضَّئونَ جَمِيعًا"، قُلْتُ لِمَالِكٍ: الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں سب لوگ اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کر لیتے تھے، میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا کہ مرد و عورت سب؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 193.
حدیث نمبر: 5929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عائشة ارادت ان تشتري جارية تعتقها، قال: اهلها نبيعك على ان ولاءها لنا، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا يمنعك ذلك، فإن الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، قَالَ: أَهْلُهَا نَبِيعُكِ عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا يَمْنَعْكِ ذَلِكَ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ".
image

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2169.
حدیث نمبر: 5930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص پر اگر کسی کا حق ہو تو اس پر دو راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2738.
حدیث نمبر: 5931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاصحابه:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين، إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين، فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْن عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تمہیں رونا نہ آتاہو تو وہاں نہ جایا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 433.
حدیث نمبر: 5932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تحروا ليلة القدر في السبع الاواخر من رمضان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شب قدر کو ماہ رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1165.
حدیث نمبر: 5933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما رجل، قال لاخيه: يا كافر، فقد باء بها احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ، قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب اپنے بھائی کو اے کافر! کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2104.
حدیث نمبر: 5934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: بينما الناس بقباء في صلاة الصبح، إذ اتاهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انزل عليه قرآن الليلة، وقد امر ان يستقبل الكعبة"، فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ بِقُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، إِذْ أَتَاهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُنْزِلَ عَلَيْهِ قُرْآنٌ اللَّيْلَةَ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ"، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنا رخ کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 403، م: 526.
حدیث نمبر: 5935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثني مالك ، عن قطن بن وهب , او وهب بن قطن الليثي , شك إسحاق , عن يحنس مولى الزبير، قال: كنت عند ابن عمر ، إذ اتته مولاة له، فذكرت شدة الحال، وانها تريد ان تخرج من المدينة، فقال لها: اجلسي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يصبر احدكم على لاوائها وشدتها إلا كنت له شفيعا او شهيدا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبٍ , أَوْ وَهْبِ بْنِ قَطَنٍ اللَّيْثِيِّ , شَكَّ إِسْحَاقُ , عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، إِذْ أَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ، فَذَكَرَتْ شِدَّةَ الْحَالِ، وَأَنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ لَهَا: اجْلِسِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَصْبِرُ أَحَدُكُمْ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام یوحنسکہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کی ایک باندی آگئی اور حالات کی سختی کا ذکر کر نے لگی اور ان سے مدینہ منورہ کو چھوڑ کر کہیں اور جانے کی اجازت طلب کرنے لگی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: بیٹھ جاؤ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1377.
حدیث نمبر: 5936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، قال: سالت مالكا , عن الرجل يوتر وهو راكب، فقال: اخبرني ابو بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن سعيد بن يسار ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اوتر وهو راكب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قَالَ: سَأَلْتُ مالِكًا , عَنِ الرَّجُلِ يُوتِرُ وَهُوَ رَاكِبٌ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْتَرَ وَهُوَ رَاكِبٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہو کروتر پڑھے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 999، م: 700.
حدیث نمبر: 5937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن طاوس ، عن ابن عمر ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل , فقال:" مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ , فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دو رکعتیں اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 43، م: 749.
حدیث نمبر: 5938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن اليهود إذا سلموا عليكم قالوا: السام عليكم"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فقل: وعليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ قَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَقُلْ: وَعَلَيْكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے تو وہ «السام عليكم» کہتا ہے، اس لئے اس کے جواب میں تم صرف «وعليك» کہہ دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6928، م: 2164.
حدیث نمبر: 5939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا ملازم بن عمرو ، حدثني عبد الله بن بدر , انه خرج في نفر من اصحابه حجاجا، حتى وردوا مكة، فدخلوا المسجد، فاستلموا الحجر، ثم طفنا بالبيت اسبوعا، ثم صلينا خلف المقام ركعتين، فإذا رجل ضخم في إزار ورداء يصوت بنا عند الحوض، فقمنا إليه، وسالت عنه، فقالوا: ابن عباس، فلما اتيناه، قال: من انتم؟ قلنا: اهل المشرق، وثم اهل اليمامة، قال: فحجاج ام عمار؟ قلت: بل حجاج، قال: فإنكم قد نقضتم حجكم، قلت: قد حججت مرارا، فكنت افعل كذا، قال: فانطلقنا مكاننا حتى ياتي ابن عمر، فقلت: يا ابن عمر ، إنا قدمنا، فقصصنا عليه قصتنا، واخبرناه ما قال: إنكم نقضتم حجكم، قال: اذكركم بالله، اخرجتم حجاجا؟ قلنا: نعم، فقال: والله لقد حج رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر , وعمر، كلهم فعل مثل ما فعلتم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ , أَنَّهُ خَرَجَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ حُجَّاجًا، حَتَّى وَرَدُوا مَكَّةَ، فَدَخَلُوا الْمَسْجِدَ، فَاسْتَلَمُوا الْحَجَرَ، ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ أُسْبُوعًا، ثُمَّ صَلَّيْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا رَجُلٌ ضَخْمٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ يُصَوِّتُ بِنَا عِنْدَ الْحَوْضِ، فَقُمْنَا إِلَيْهِ، وَسَأَلْتُ عَنْهُ، فَقَالُوا: ابْنُ عَبَّاسٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ، قَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: أَهْلُ الْمَشْرِقِ، وَثَمَّ أَهْلُ الْيَمَامَةِ، قَالَ: فَحُجَّاجٌ أَمْ عُمَّارٌ؟ قُلْتُ: بَلْ حُجَّاجٌ، قَالَ: فَإِنَّكُمْ قَدْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ، قُلْتُ: قَدْ حَجَجْتُ مِرَارًا، فَكُنْتُ أَفْعَلُ كَذَا، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا مَكَانَنَا حَتَّى يَأْتِيَ ابْنُ عُمَرَ، فَقُلْتُ: يَا ابْنَ عُمَرَ ، إِنَّا قَدِمْنَا، فَقَصَصْنَا عَلَيْهِ قِصَّتَنَا، وَأَخْبَرْنَاهُ مَا قَالَ: إِنَّكُمْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ، قَالَ: أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ، أَخَرَجْتُمْ حُجَّاجًا؟ قُلْنَا: نَعَمْ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ، كُلُّهُمْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُمْ.
عبداللہ بن بدر کہتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے، مکہ مکرمہ پہنچ کر حرم شریف میں داخل ہوئے حجر اسود کا استلام کیا، پھر ہم نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگا کر طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں، اچانک بھاری وجود کا ایک آدمی چادر اور تہبند لپیٹے ہوئے نظر آیا، جو حوض کے پاس سے ہمیں آوازیں دے رہا تھا، ہم اس کے پاس چلے گئے، میں نے لوگوں سے ان کے متعلق پوچھا، تو پتہ چلا کہ وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے، جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگے کہ تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: اہل مشرق، پھر اہل یمامہ، انہوں نے پوچھا کہ حج کرنے کے لئے آئے ہو یا عمرہ کرنے؟ ہم نے عرض کیا کہ حج کی نیت سے آئے ہیں، وہ فرمانے لگے کہ تم نے اپنا حج ختم کر دیا، میں نے عرض کیا کہ میں نے تو اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ حج کیا ہے، اور ہر مرتبہ اسی طرح کیا ہے؟ پھر ہم اپنی جگہ چلے گئے، یہاں تک کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تشریف لے آئے، میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے سارا واقعہ ذکر کیا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ فتویٰ بھی ذکر کیا کہ تم نے اپنا حج ختم کر دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کے نام سے نصیحت کرتا ہوں، یہ بتاؤ کہ کیا تم حج کی نیت سے نکلے ہو؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے فرمایا: بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی حج کیا ہے اور ان سب نے اسی طرح کیا ہے جیسے تم نے کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا مهدي ، عن محمد بن ابي يعقوب ، عن ابن ابي نعم ، قال: كنت جالسا عند ابن عمر، فجاءه رجل يسال عن دم البعوض! فقال له ابن عمر : ممن انت؟ قال: انا من اهل العراق، قال: انظروا إلى هذا، يسالني عن دم البعوض، وقد قتلوا ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم!! وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" هما ريحانتي من الدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ! فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، قَالَ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا، يَسْأَلُنِي عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ!! وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" هُمَا رَيْحَانَتِي مِنَ الدُّنْيَا".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3753.
حدیث نمبر: 5941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عكرمة ، عن رافع بن حنين ابي المغيرة ، عن ابن عمر انه اخبره، انه" راى مذهبا للنبي صلى الله عليه وسلم مواجهة القبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِكْرِمَةَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ حُنَيْنٍ أَبِي الْمُغِيرَةِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" رَأَى مَذْهَبًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَاجَهَةَ الْقِبْلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کے رخ چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لأبي المغيرة رافع بن حنين.
حدیث نمبر: 5942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صدقة الفطر على كل مسلم، صغير او كبير، حر او عبد، ذكر او انثى، صاع من تمر، او صاع من شعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَدَقَةُ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ، حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مذکرو مؤنث اور آزاد و غلام، چھوٹے اور بڑے ہر مسلمان پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري، وهو متابع.
حدیث نمبر: 5943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه كان" يرمل ثلاثة اشواط من الحجر، إلى الحجر، ويمشي اربعة"، ويخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ" يَرْمُلُ ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ مِنَ الْحَجَرِ، إِلَى الْحَجَرِ، وَيَمْشِي أَرْبَعَةً"، وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کے پہلے تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل اور باقی چار چکروں میں معمول کی رفتار رکھتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبد الله العمري - وإن كان ضعيفا- متابع.
حدیث نمبر: 5944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر انه كان" يرمي الجمرة يوم النحر راكبا، وسائر ذلك ماشيا"، ويخبرهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ" يَرْمِي الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ رَاكِبًا، وَسَائِرَ ذَلِكَ مَاشِيًا"، وَيُخْبِرُهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی سوار ہو کر اور باقی ایام میں پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري.
حدیث نمبر: 5945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع , ان ابن عمر , كان" لا يستلم شيئا من البيت إلا الركنين اليمانيين، فإنه كان يستلمهما" ويخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ" لَا يَسْتَلِمُ شَيْئًا مِنَ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَسْتَلِمُهُمَا" وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں کرتے تھے، صرف انہی دو کونوں کا استلام کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 5946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجاجا، فما احللنا من شيء حتى احللنا يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا، فَمَا أَحْلَلْنَا مِنْ شَيْءٍ حَتَّى أَحْلَلْنَا يَوْمَ النَّحْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے اور یوم النحر سے پہلے ہم نے اپنے اوپر کوئی چیز حلال نہیں کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري.
حدیث نمبر: 5947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر بن الخطاب، قال: يا رسول الله، إني اريد ان اتصدق بمالي بثمغ، قال:" احبس اصله، وسبل ثمرته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِمَالِي بِثَمْغٍ، قَالَ:" احْبِسْ أَصْلَهُ، وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں ثمغ نامی جگہ میں اپنے مال کو صدقہ کرنا چاہتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع کو صدقہ کر دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبد الله العمري.
حدیث نمبر: 5948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" ما صمت عرفة قط , ولا صامه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولا ابو بكر , ولا عمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا صُمْتُ عَرَفَةَ قَطُّ , وَلَا صَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَا أَبُو بَكْرٍ , وَلَا عُمَرُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے یوم عرفہ کا روزہ کبھی نہیں رکھا، نیز اس دن کا روزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما میں سے بھی کسی نے نہیں رکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري.
حدیث نمبر: 5949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن سعيد المقبري ، قال: جلست إلى ابن عمر ومعه رجل يحدثه، فدخلت معهما، فضرب بيده صدري، وقال: اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا تناجى اثنان فلا تجلس إليهما حتى تستاذنهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ وَمَعَهُ رَجُلٌ يُحَدِّثُهُ، فَدَخَلْتُ مَعَهُمَا، فَضَرَبَ بِيَدِهِ صَدْرِي، وَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا تَنَاجَى اثْنَانِ فَلَا تَجْلِسْ إِلَيْهِمَا حَتَّى تَسْتَأْذِنَهُمَا".
سعید مقبری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کسی شخص کے ساتھ کوئی بات کر رہے تھے، میں ان کے بیچ میں جا کر بیٹھ گیا، انہوں نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مار کر فرمایا: کیا تم نہیں جانتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب دو آدمی آپس میں خفیہ بات کر رہے ہوں، تو ان کی اجازت کے بغیر ان کے پاس جا کر مت بیٹھو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري، وروي موقوفا وهو أصح.
حدیث نمبر: 5950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر انه كان" يصفر لحيته، ويلبس النعال السبتية، ويستلم الركنين، ويلبي إذا استوت به راحلته"، ويخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ" يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ، وَيَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَيَسْتَلِمُ الرُّكْنَيْنِ، وَيُلَبِّي إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ"، وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی ڈاڑھی کو رنگتے تھے، رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہنتے تھے، حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے تھے اور تلبیہ اس وقت پڑھتے تھے جب سواری انہیں لے کر سیدھی ہو جاتی اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري.
حدیث نمبر: 5951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن ابي بكر بن حفص ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث إلى عمر بحلة من حرير او سيراء، او نحو هذا، فرآها عليه، فقال:" إني لم ارسل بها إليك لتلبسها، إنما هي ثياب من لا خلاق له، إنما بعثت بها إليك لتستنفع بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ مِنْ حَرِيرٍ أَوْ سِيَرَاءَ، أَوْ نَحْوِ هَذَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا هِيَ ثِيَابُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ، إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَسْتَنْفِعَ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ریشمی جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھجوا دیا، پھر وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے جسم پر دیکھا تو فرمایا کہ میں نے اسے تمہارے پاس پہننے کے لئے نہیں بھیجا کیونکہ دنیا میں یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے، میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس سے فائدہ اٹھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2104، م: 2068.
حدیث نمبر: 5952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا شعبة ، عن ابي بكر بن حفص ، عن سالم ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث إلى عمر بحلة، فذكره.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2104، م: 2068.
حدیث نمبر: 5953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا سنان بن هارون ، عن كليب بن وائل ، عن ابن عمر ، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فتنة، فمر رجل، فقال:" يقتل فيها هذا المقنع يومئذ مظلوما"، قال: فنظرت فإذا هو عثمان بن عفان رضي الله تعالى عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ كُلَيْبِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً، فَمَرَّ رَجُلٌ، فَقَالَ:" يُقْتَلُ فِيهَا هَذَا الْمُقَنَّعُ يَوْمَئِذٍ مَظْلُوماً"، قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتنوں کا تذکر ہ فرما رہے تھے کہ سامنے سے ایک آدمی گزرا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ اس موقع پر یہ نقاب پوش آدمی مظلوم ہونے کی حالت میں شہید ہو جائے گا، میں نے جا کر دیکھا تو وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره.
حدیث نمبر: 5954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود ، حدثنا ابان ، عن قتادة ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر , انه سئل عن نبيذ الجر، فقال:" حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال: فاتيت ابن عباس ، فقلت له: سالت ابا عبد الرحمن عن نبيذ الجر، فقال: حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: صدق ابو عبد الرحمن، قال: قلت: ما الجر؟ قال: كل شيء من مدر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ:" حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ لَهُ: سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: صَدَقَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ آپ کو ابوعبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا، ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو انہوں نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے، میں نے پوچھا مٹکے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1997، وهذا الإسناد ظاهره الانقطاع، لكن صرح قتادة عند أبي عوانة: 301/5 باتصاله كما سيرد.
حدیث نمبر: 5955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، سمعت سلمة بن كهيل يذكر , عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعلم شجرة ينتفع بها، مثل المؤمن، هي التي لا ينفض ورقها"، قال ابن عمر: اردت ان اقول هي النخلة، ففرقت من عمر، ثم سمعته بعد يقول:" هي النخلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ يَذْكُرُ , عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ شَجَرَةً يُنْتَفَعُ بِهَا، مِثْلَ الْمُؤْمِنِ، هِيَ الَّتِي لَا يُنْفَضُ وَرَقُهَا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ، فَفَرِقْتُ مِنْ عُمَرَ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ بَعْدُ يَقُولُ:" هِيَ النَّخْلَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایک ایسا درخت جانتا ہوں جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور وہ مسلمان کی طرح ہے اور اس کے پتے بھی نہیں جھڑتے، میں نے چاہا کہ کہہ دوں وہ کھجور کا درخت ہے، لیکن پھر میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ڈر گیا، بعد میں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك.
حدیث نمبر: 5956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود ، وحسين , قالا: حدثنا شريك ، عن معاوية بن إسحاق ، عن ابي صالح ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، اراه ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" من مثل بذي الروح، ثم لم يتب مثل الله به يوم القيامة"، قال حسين: من مثل بذي روح.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، وَحُسَيْنٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُرَاهُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ مَثَّلَ بِذِي الرُّوحِ، ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مَثَّلَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ حُسَيْنٌ: مَنْ مَثَّلَ بِذِي رُوحٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ذی روح کا مثلہ کرے اور توبہ نہ کرے قیامت کا دن اللہ تعالیٰ اس کا بھی مثلہ کریں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك.
حدیث نمبر: 5957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن جابر ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات" فقرا السجدة في المكتوبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ" فَقَرَأَ السَّجْدَةَ فِي الْمَكْتُوبَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ تین مرتبہ ایسا ہوا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز میں آیت سجدہ کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر الجعفي.
حدیث نمبر: 5958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده , حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ايوب بن عتبة ، حدثنا عكرمة بن خالد ، قال: سالت عبد الله بن عمر , عن امراة اراد ان يتزوجها رجل وهو خارج من مكة، فاراد ان يعتمر او يحج، فقال: لا تتزوجها وانت محرم،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه".(حديث مرفوع) قَالَ عَبْد اللَّهِ بْنِ أَحْمَّد: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ , حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , عَنِ امْرَأَةٍ أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا رَجُلٌ وَهُوَ خَارِجٌ مِنْ مَكَّةَ، فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَمِرَ أَوْ يَحُجَّ، فَقَالَ: لَا تَتَزَوَّجْهَا وَأَنْتَ مُحْرِمٌ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ".
عکرمہ بن خالد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی مکہ مکرمہ سے باہر کسی عورت سے نکاح کرنا چاہئے اور وہ حج یا عمرہ کا ارادہ بھی رکھتا ہو تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ حالت احرام میں نکاح نہ کرو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف أيوب بن عتبة.
حدیث نمبر: 5959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا شريك ، عن محمد بن زيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بامراة يوم فتح مكة مقتولة، فقال:" ما كانت هذه تقاتل!" ثم نهى عن قتل النساء والصبيان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ مَقْتُولَةٍ، فَقَالَ:" مَا كَانَتْ هَذِهِ تُقَاتِلُ!" ثُمَّ نَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن ایک مقتول عورت کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ یہ تو لڑنے والی نہیں تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، شريك سيئ الحفظ.
حدیث نمبر: 5960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، وابن ابي بكير ، المعنى، قالا: حدثنا شعبة ، عن سليمان التيمي ، وإبراهيم بن ميسرة انهما سمعا طاوسا , يقول: جاء والله رجل إلى ابن عمر ، فقال:" انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر؟" فقال: نعم، وزادهم إبراهيم الدباء، قال ابن ابي بكير: قال إبراهيم بن ميسرة في حديثه والدباء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، وَابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَا طَاوُسًا , يَقُولُ: جَاءَ وَاللَّهِ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقَالَ:" أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟" فَقَالَ: نَعَمْ، وَزَادَهُمْ إِبْرَاهِيمُ الدُّبَّاءَ، قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ: قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ فِي حَدِيثِهِ وَالدُّبَّاءِ.
طاؤس کہتے ہیں، واللہ! ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن نافع ، ويحيى بن وثاب , عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على هذا المنبر:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَيَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 5962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، عن جرير ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الضب؟ فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الضَّبِّ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1943.
حدیث نمبر: 5963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا ابو اويس ، حدثنا الزهري ، عن سالم , وحمزة , ابني عبد الله بن عمر، ان عبد الله بن عمر حدثهما، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الشؤم في الفرس والمراة والدار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ , وَحَمْزَةَ , ابني عبد الله بن عمر، أن عبد الله بن عمر حدثهما، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الشُّؤْمُ فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نحوست تین چیزوں میں ہو سکتی تھی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2858، م: 2225، أبو أويس - وإن كان سيئ الحفظ- قد توبع.
حدیث نمبر: 5964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا زمعة ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يلدغ المؤمن من جحر مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤمن کو ایک ہی سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف زمعة.
حدیث نمبر: 5965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا ابن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يستلم الركن اليماني والاسود كل طوفة، ولا يستلم الركنين الآخرين اللذين يليان الحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْأَسْوَدَ كُلَّ طَوْفَةٍ، وَلَا يَسْتَلِمُ الرُّكْنَيْنِ الْآخَرَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحَجَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پورے طواف میں صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے تھے، اس کے بعد والے دو کونوں کا استلام نہیں فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 5966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا شريك ، سمعت سلمة بن كهيل يحدث، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، والشمس على قعيقعان بعد العصر، فقال:" ما اعماركم في اعمار من مضى، إلا كما بقي من النهار فيما مضى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالشَّمْسُ عَلَى قُعَيْقِعَانَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ:" مَا أَعْمَارُكُمْ فِي أَعْمَارِ مَنْ مَضَى، إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ فِيمَا مَضَى مِنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، نماز عصر کے بعد سورج ابھی جبل قعیقعان پر تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گزشتہ امتوں کی عمروں کے مقابلے میں تمہاری عمریں ایسی ہیں جیسے دن کا یہ باقی حصہ کہ گزشتہ حصے کی نسبت بہت تھوڑا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك.
حدیث نمبر: 5967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: سال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تصيبني الجنابة من الليل،" فامره ان يغسل ذكره ويتوضا ويرقد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأَ وَيَرْقُدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، یا رسول اللہ! اگر میں رات کو ناپاک ہو جاؤں اور غسل کرنے سے پہلے سونا چاہوں، تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرمگاہ دھو کرنماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا جس سے وہ پہچانا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6966.
حدیث نمبر: 5969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية الذين عصوا الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار، اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 2518 .
حدیث نمبر: 5970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: إني اخدع في البيع، فقال:" إذا بايعت فقل: لا خلابة"، فكان الرجل يقوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ:" إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ"، فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُولُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کی کہ لوگ مجھے بیع میں دھوکہ دے دیتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے چنانچہ وہ آدمی یہ کہنے لگا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2407، م: 1533.
حدیث نمبر: 5971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، فاتخذ الناس خواتيم من ذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اتخذت خاتما من ذهب فنبذته"، وقال:" إني لست البسه ابدا" فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَنَبَذْتُهُ"، وَقَالَ:" إِنِّي لَسْتُ أَلْبَسُهُ أَبَدًا" فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر، لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7298.
حدیث نمبر: 5972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا هشام يعني ابن سعد ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا ساقطا يده في الصلاة، فقال:" لا تجلس هكذا، إنما هذه جلسة الذين يعذبون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا سَاقِطًا يَدَهُ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" لَا تَجْلِسْ هَكَذَا، إِنَّمَا هَذِهِ جِلْسَةُ الَّذِينَ يُعَذَّبُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے نماز میں اپنا ہاتھ گرا رکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح مت بیٹھو، یہ عذاب یافتہ لوگوں کے بیٹھنے کا طریقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف هشام بن سعد.
حدیث نمبر: 5973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن معاوية ، حدثنا عمر بن حمزة العمري ، حدثنا سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استطاع منكم ان يكون مثل صاحب فرق الارز، فليكن مثله"، قالوا: يا رسول الله، وما صاحب فرق الارز؟ قال:" خرج ثلاثة، فغيمت عليهم السماء، فدخلوا غارا، فجاءت صخرة من اعلى الجبل حتى طبقت الباب عليهم، فعالجوها، فلم يستطيعوها، فقال بعضهم لبعض: لقد وقعتم في امر عظيم، فليدع كل رجل باحسن ما عمل، لعل الله تعالى ان ينجينا من هذا، فقال احدهم: اللهم إنك تعلم انه كان لي ابوان شيخان كبيران، وكنت احلب حلابهما، فاجيئهما وقد ناما، فكنت ابيت قائما وحلابهما على يدي، اكره ان ابدا باحد قبلهما، او ان اوقظهما من نومهما، وصبيتي يتضاغون حولي، فإن كنت تعلم اني إنما فعلته من خشيتك، فافرج عنا، قال: فتحركت الصخرة، قال: وقال الثاني: اللهم إنك تعلم انه كانت لي ابنة عم، لم يكن شيء مما خلقت احب إلي منها، فسمتها نفسها، فقالت: لا والله دون مئة دينار، فجمعتها، ودفعتها إليها، حتى إذا جلست منها مجلس الرجل، فقالت: اتق الله، ولا تفض الخاتم إلا بحقه، فقمت عنها، فإن كنت تعلم انما فعلته من خشيتك، فافرج عنا، قال: فزالت الصخرة حتى بدت السماء، وقال الثالث: اللهم إنك تعلم اني كنت استاجرت اجيرا بفرق من ارز، فلما امسى عرضت عليه حقه، فابى ان ياخذه، وذهب وتركني، فتحرجت منه، وثمرته له، واصلحته، حتى اشتريت منه بقرا وراعيها، فلقيني بعد حين، فقال: اتق الله، واعطني اجري، ولا تظلمني، فقلت: انطلق إلى ذلك البقر وراعيها فخذها، فقال: اتق الله، ولا تسخر بي، فقلت: إني لست اسخر بك، فانطلق، فاستاق ذلك، فإن كنت تعلم اني إنما فعلته ابتغاء مرضاتك خشية منك، فافرج عنا , فتدحرجت الصخرة، فخرجوا يمشون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ الْعُمَرِيُّ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ صَاحِبِ فَرَقِ الْأَرُزِّ، فَلْيَكُنْ مِثْلَهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا صَاحِبُ فَرَقِ الْأَرُزِّ؟ قَالَ:" خَرَجَ ثَلَاثَةٌ، فَغَيَّمَتْ عَلَيْهِمْ السَّمَاءُ، فَدَخَلُوا غَارًا، فَجَاءَتْ صَخْرَةٌ مِنْ أَعْلَى الْجَبَلِ حَتَّى طَبَّقَتْ الْبَابَ عَلَيْهِمْ، فَعَالَجُوهَا، فَلَمْ يَسْتَطِيعُوهَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: لَقَدْ وَقَعْتُمْ فِي أَمْرٍ عَظِيمٍ، فَلْيَدْعُ كُلُّ رَجُلٍ بِأَحْسَنِ مَا عَمِلَ، لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يُنْجِيَنَا مِنْ هَذَا، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَكُنْتُ أَحْلُبُ حِلَابَهُمَا، فَأَجِيئُهُمَا وَقَدْ نَامَا، فَكُنْتُ أَبِيتُ قَائِمًا وَحِلَابُهُمَا عَلَى يَدِي، أَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِأَحَدٍ قَبْلَهُمَا، أَوْ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَصِبْيَتِي يَتَضَاغَوْنَ حَوْلِي، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُهُ مِنْ خَشْيَتِكَ، فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ: فَتَحَرَّكَتْ الصَّخْرَةُ، قَالَ: وَقَالَ الثَّانِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ، لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِمَّا خَلَقْتَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهَا، فَسُمْتُهَا نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ دُونَ مِئَةِ دِينَارٍ، فَجَمَعْتُهَا، وَدَفَعْتُهَا إِلَيْهَا، حَتَّى إِذَا جَلَسْتُ مِنْهَا مَجْلِسَ الرَّجُلِ، فَقَالَتْ: اتَّقِ اللَّهَ، وَلَا تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ، فَقُمْتُ عَنْهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّمَا فَعَلْتُهُ مِنْ خَشْيَتِكَ، فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ: فَزَالَتْ الصَّخْرَةُ حَتَّى بَدَتْ السَّمَاءُ، وَقَالَ الثَّالِثُ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقٍ مِنْ أَرُزٍّ، فَلَمَّا أَمْسَى عَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ، فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهُ، وَذَهَبَ وَتَرَكَنِي، فَتَحَرَّجْتُ مِنْهُ، وَثَمَّرْتُهُ لَهُ، وَأَصْلَحْتُهُ، حَتَّى اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا، فَلَقِيَنِي بَعْدَ حِينٍ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ، وَأَعْطِنِي أَجْرِي، وَلَا تَظْلِمْنِي، فَقُلْتُ: انْطَلِقْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا فَخُذْهَا، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ، وَلَا تَسْخَرْ بِي، فَقُلْتُ: إِنِّي لَسْتُ أَسْخَرُ بِكَ، فَانْطَلَقَ، فَاسْتَاقَ ذَلِكَ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ خَشْيَةً مِنْكَ، فَافْرُجْ عَنَّا , فَتَدَحْرَجَتْ الصَّخْرَةُ، فَخَرَجُوا يَمْشُونَ".

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «من استطاع منكم أن يكون مثل صاحب فرق الأرز فليكن مثله» ، وهذا إسناده ضعيف لضعف عمر بن حمزة العمري.
حدیث نمبر: 5974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، حدثنا نافع ، ان عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما ثلاثة رهط يتماشون، اخذهم المطر، فاووا إلى غار في جبل، فبينما هم فيه حطت صخرة من الجبل، فاطبقت عليهم"، فذكر الحديث مثل معناه.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ رَهْطٍ يَتَمَاشَوْنَ، أَخَذَهُمْ الْمَطَرُ، فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فِي جَبَلٍ، فَبَيْنَمَا هُمْ فِيهِ حَطَّتْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ مِثْلَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2215، م: 2743.
حدیث نمبر: 5975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، سمعت نافعا , يقول: قال ابن عمر :" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم في قتل الكلاب" فكنت فيمن بعث فقتلنا الكلاب، حتى وجدنا امراة قدمت من البادية، فقتلنا كلبا لها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، سَمِعْتُ نَافِعًا , يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ :" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَتْلِ الْكِلَابِ" فَكُنْتُ فِيمَنْ بَعَثَ فَقَتَلْنَا الْكِلَابَ، حَتَّى وَجَدْنَا امْرَأَةً قَدِمَتْ مِنَ الْبَادِيَةِ، فَقَتَلْنَا كَلْبًا لَهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کتوں کو مارنے کے لئے چند لوگوں کو بھیجا جن میں میں بھی شامل تھا، ہم لوگ کتے مارنے لگے حتی کہ ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی، ہم نے اس کا کتا بھی مار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 1570.
حدیث نمبر: 5976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، حدثني موسى بن عقبة ، عن سالم ، انه حدثه , عن رؤيا رسول الله صلى الله عليه وسلم في وباء المدينة، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" رايت امراة سوداء ثائرة الراس، خرجت من المدينة، حتى اقامت بمهيعة"، وهي الجحفة، فاول رسول الله صلى الله عليه وسلم ان وباء المدينة نقل إلى الجحفة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ , عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَبَاءِ الْمَدِينَةِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ، خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ، حَتَّى أَقَامَتْ بِمَهْيَعَةَ"، وَهِيَ الْجُحْفَةُ، فَأَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَى الْجُحْفَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے خواب میں کالی کلوٹی بکھرے بالوں والی ایک عورت کو مدینہ سے نکلتے ہوئے دیکھا، جو مہیعہ یعنی جحفہ میں جا کر کھڑی ہو گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وبائیں اور آفات جحفہ منتقل ہو گئی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7038، ابن جريج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه.
حدیث نمبر: 5977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا روح ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيما يحكي عن ربه تبارك وتعالى قال:" ايما عبد من عبادي خرج مجاهدا في سبيلي، ابتغاء مرضاتي، ضمنت له ان ارجعه بما اصاب من اجر وغنيمة، وإن قبضته ان اغفر له وارحمه وادخله الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ:" أَيُّمَا عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي خَرَجَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِي، ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي، ضَمِنْتُ لَهُ أَنْ أُرْجِعَهُ بِمَا أَصَابَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، وَإِنْ قَبَضْتُهُ أَنْ أَغْفِرَ لَهُ وَأَرْحَمَهُ وَأُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پروردگار عالم کا یہ ارشادنقل فرمایا ہے، میرا جو بندہ بھی صرف میری رضاء حاصل کرنے کے لئے میرے راستے میں جہاد کے لئے نکلتا ہے، میں اس کے لئے اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ یا تو اسے اجر و ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ واپس لوٹاؤں گا، یا پھر اس کی روح قبض کر کے اس کی بخشش کر دوں گا، اس پر رحم فرماؤں گا اور اسے جنت میں داخل کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 5978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، عن المغيرة بن سلمان ، قال: قال ابن عمر :" حفظت من النبي صلى الله عليه وسلم عشر صلوات: ركعتين قبل صلاة الصبح، وركعتين قبل صلاة الظهر، وركعتين بعد صلاة الظهر وركعتين بعد صلاة المغرب، وركعتين بعد العشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ :" حَفِظْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ صَلَوَاتٍ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں۔ ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 5979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا محمد بن مسلم بن مهران ، مولى لقريش، سمعت جدي يحدث، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان لا ينام إلا والسواك عنده، فإذا استيقظ بدا بالسواك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ مِهْرَانَ ، مَوْلًى لِقُرَيْشٍ، سَمِعْتُ جَدِّي يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ لَا يَنَامُ إِلَّا وَالسِّوَاكُ عِنْدَهُ، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ بَدَأَ بِالسِّوَاكِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوتے وقت بھی مسواک ہوتی تھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک کرتے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 5980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا محمد بن مسلم بن مهران ، انه سمع جده يحدث، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" رحم الله امرا صلى قبل العصر اربعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ مِهْرَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے جو نماز عصر سے پہلے رکعتیں پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن كسابقه .
حدیث نمبر: 5981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شعبة ، عن سعيد بن عمرو ، قال: انتهيت إلى ابن عمر ، وقد حدث الحديث، فقلت: ما حدث؟ فقالوا: قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، وَقَدْ حَدَّثَ الْحَدِيثَ، فَقُلْتُ: مَا حَدَّثَ؟ فَقَالُوا: قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ".
سعید بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچا تو وہ ایک حدیث بیان کر چکے تھے، میں نے لوگوں سے وہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ غفار، اللہ اس کی بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم اللہ، اسے سلامت رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثني عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا عبد العزيز بن صهيب ، عن عبد الواحد البناني ، قال: كنت مع ابن عمر ، فجاءه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، إني اشتري هذه الحيطان تكون فيها الاعناب، فلا نستطيع ان نبيعها كلها عنبا حتى نعصره، قال: فعن ثمن الخمر تسالني؟! ساحدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , كنا جلوسا مع النبي صلى الله عليه وسلم، إذ رفع راسه إلى السماء، ثم اكب ونكت في الارض، وقال:" الويل لبني إسرائيل"، فقال عمر يا نبي الله، لقد افزعنا قولك لبني إسرائيل، فقال:" ليس عليكم من ذلك باس، إنهم لما حرمت عليهم الشحوم، فتواطئوه، فيبيعونه، فياكلون ثمنه، وكذلك ثمن الخمر عليكم حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي أَشْتَرِي هَذِهِ الْحِيطَانَ تَكُونُ فِيهَا الْأَعْنَابُ، فَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَبِيعَهَا كُلَّهَا عِنَبًا حَتَّى نَعْصِرَهُ، قَالَ: فَعَنْ ثَمَنِ الْخَمْرِ تَسْأَلُنِي؟! سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ أَكَبَّ وَنَكَتَ فِي الْأَرْضِ، وَقَالَ:" الْوَيْلُ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ"، فَقَالَ عُمَرُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَقَدْ أَفْزَعَنَا قَوْلُكَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالَ:" لَيْسَ عَلَيْكُمْ مِنْ ذَلِكَ بَأْسٌ، إِنَّهُمْ لَمَّا حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ، فَتَوَاطَئُوهُ، فَيَبِيعُونَهُ، فَيَأْكُلُونَ ثَمَنَهُ، وَكَذَلِكَ ثَمَنُ الْخَمْرِ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ".
عبدالواحد بنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا، اے ابوعبدالرحمن! میں یہ باغات خرید رہا ہوں، ان میں انگور بھی ہوں گے، ہم صرف انگوروں کو ہی نہیں بیچ سکتے جب تک اسے نچوڑ نہ لیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: گویا تم مجھ سے شراب کی قیمت کے بارے پوچھ رہے ہو، میں تمہارے سامنے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، ہم لوگ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا، پھر اسے جھکا کر زمین کو کریدنے لگے اور فرمایا: بنی اسرائیل کے لئے ہلاکت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے، اے اللہ کے نبی! ہم تو بنی اسرائیل کے متعلق آپ کی یہ بات سن کر گھبرا گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اس کا کوئی نقصان نہیں ہو گا، اصل بات یہ ہے کہ جب بنی اسرائیل پر چربی کو حرام قرار دیا گیا تو انہوں نے اتفاق رائے سے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانا شروع کر دی، اسی طرح شراب کی قیمت بھی تم پر حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 5983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا حسين يعني المعلم ، عن ابن بريدة ، حدثني ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا تبوا مضجعه، قال:" الحمد لله الذي كفاني، وآواني، واطعمني، وسقاني، والذي من علي وافضل، والذي اعطاني فاجزل، الحمد لله على كل حال، اللهم رب كل شيء، وملك كل شيء، وإله كل شيء، ولك كل شيء، اعوذ بك من النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا تَبَوَّأَ مَضْجَعَهُ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي، وَآوَانِي، وَأَطْعَمَنِي، وَسَقَانِي، وَالَّذِي مَنَّ عَلَيَّ وَأَفْضَلَ، وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، وَمَلِكَ كُلِّ شَيْءٍ، وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ، وَلَكَ كُلُّ شَيْءٍ، أَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر جا کر لیٹتے تو یوں کہتے: «الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِكَ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ وَلَكَ كُلُّ شَيْءٍ أَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ» اس اللہ کا شکر جس نے میری کفایت کی، مجھے ٹھکانہ دیا، مجھے کھلایا پلایا، مجھ پر مہربانی اور احسان فرمایا، مجھے دیا اور خوب دیا۔ ہر حال میں اللہ ہی کا شکر ہے، اے اللہ! اے ہر چیز کے رب! ہر چیز کے مالک اور معبود! ہر چیز تیری ہی ملکیت میں ہے، میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا صخر يعني ابن جويرية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس عام تبوك، نزل بهم الحجر، عند بيوت ثمود، فاستسقى الناس من الآبار التي كان يشرب منها ثمود، فعجنوا منها، ونصبوا القدور باللحم، فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فاهراقوا القدور، وعلفوا العجين الإبل، ثم ارتحل بهم، حتى نزل بهم على البئر التي كانت تشرب منها الناقة، ونهاهم ان يدخلوا على القوم الذين عذبوا، قال:" إني اخشى ان يصيبكم مثل ما اصابهم، فلا تدخلوا عليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ عَامَ تَبُوكَ، نَزَلَ بِهِمْ الْحِجْرَ، عِنْدَ بُيُوتِ ثَمُودَ، فَاسْتَسْقَى النَّاسُ مِنَ الْآبَارِ الَّتِي كَانَ يَشْرَبُ مِنْهَا ثَمُودُ، فَعَجَنُوا مِنْهَا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ بِاللَّحْمِ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَرَاقُوا الْقُدُورَ، وَعَلَفُوا الْعَجِينَ الْإِبِلَ، ثُمَّ ارْتَحَلَ بِهِمْ، حَتَّى نَزَلَ بِهِمْ عَلَى الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَشْرَبُ مِنْهَا النَّاقَةُ، وَنَهَاهُمْ أَنْ يَدْخُلُوا عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ عُذِّبُوا، قَالَ:" إِنِّي أَخْشَى أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ، فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے سال قوم ثمود کے تباہ شدہ کھنڈرات اور گھروں کے قریب کسی جگہ پر صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ پڑاؤ ڈالا، لوگوں نے ان کنوؤں سے پانی پیا جس سے قوم ثمود پانی پیتی تھی اور اس سے آٹا بھی گوندھا اور گوشت ڈال کر ہنڈیا بھی چڑھا دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر لوگوں نے ہنڈیاں الٹا دیں اور گندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلا دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے کوچ کر گئے اور اس کنوئیں پر جا کر پڑاؤ کیا جہاں سے صالح علیہ السلام کی اونٹنی پانی پیتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عذاب یافتہ قوم کے کھنڈرات میں جانے سے منع کر دیا اور فرمایا کہ مجھے اندیشہ ہے کہیں تم پر بھی وہی عذاب نہ آ جائے جو ان پر آیا تھا، اس لئے تم وہاں نہ جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3379، م: 2981.
حدیث نمبر: 5985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، عن يوسف بن مهران ، عن عبد الله بن عمر , انه كان عنده رجل من اهل الكوفة، فجعل يحدثه عن المختار، فقال ابن عمر إن كان كما تقول، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن بين يدي الساعة ثلاثين دجالا كذابا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ عَنِ الْمُخْتَارِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ كَانَ كَمَا تَقُولُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ ثَلَاثِينَ دَجَّالًا كَذَّابًا".
یوسف بن مہران رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس کوفہ کا ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا وہ مختار ثقفی کے متعلق بیان کرنے لگا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر ایسی ہی بات ہے جو تم کہہ رہے ہو تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے تیس دجال و کذاب لوگ آئیں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن زيد.
حدیث نمبر: 5986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" فعلت كذا وكذا"، فقال: لا والذي لا إله إلا هو يا رسول الله ما فعلت، قال:" بلى , قد فعلت، ولكن غفر لك بالإخلاص".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا"، فَقَالَ: لَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فَعَلْتُ، قَالَ:" بَلَى , قَدْ فَعَلْتَ، وَلَكِنْ غُفِرَ لَكَ بِالْإِخْلَاصِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نہ یہ کام کیا ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ!! انہیں، اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ وہ کام تو تم نے کیا ہے لیکن اخلاص کے ساتھ " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے تمہاری بخشش ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، ثابت لم يسمعه من ابن عمر.
حدیث نمبر: 5987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ازهر بن سعد ابو بكر السمان ، اخبرنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم بارك لنا في شامنا، اللهم بارك لنا في يمننا"، قالوا: وفي نجدنا! , قال:" اللهم بارك لنا في شامنا، اللهم بارك لنا في يمننا"، قالوا: وفي نجدنا! , قال:" هنالك الزلازل والفتن، منها او قال بها يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو بَكْرٍ السَّمَّانُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا"، قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا! , قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا"، قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا! , قَالَ:" هُنَالِكَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ، مِنْهَا أَوْ قَالَ بِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ دعاء کی کہ اے اللہ! ہمارے شام اور یمن میں برکتیں عطاء فرما، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ!! ہمارے نجد کے لئے بھی دعاء فرمائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے، یا یہ کہ وہاں سے تو شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7094.
حدیث نمبر: 5988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، قال: سمعت حنظلة يذكر، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من الفطرة حلق العانة، وتقليم الاظفار، وقص الشارب"، وقال إسحاق مرة: وقص الشوارب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ يَذْكُرُ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنَ الْفِطْرَةِ حَلْقُ الْعَانَةِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ"، وَقَالَ إِسْحَاقُ مَرَّةً: وَقَصُّ الشَّوَارِبِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زیر ناف بالوں کو صاف کرنا، ناخن کاٹنا اور مونچھیں تراشنا فطرت سلیمہ کا حصہ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5890.
حدیث نمبر: 5989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو جعفر المدائني ، اخبرنا مبارك بن فضالة ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما حدثه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے " قزع " سے منع فرمایا: ہے (قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف ، مبارك بن فضالة مدلس، ثم هو منقطع، فإن مباركا لم يدرك عبد الله بن دينار.
حدیث نمبر: 5990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: وجدت في كتاب ابي بخط يده , حدثني حسين ، قال: حدثنا المبارك بن فضالة ، عن عبيد الله بن عمر ، ان عبد الله بن دينار حدثه، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما حدثه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع".(حديث مرفوع) قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ , حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ دِينَارٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے " قزع " سے منع فرمایا: ہے (قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، المبارك بن فضالة مدلس وقد عنعن.
حدیث نمبر: 5991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني حنظلة ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، انه كان يكره العلم في الصورة، وقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ضرب الوجه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الصُّورَةِ، وَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَرْبِ الْوَجْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ چہرے پر نشان پڑنے کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5541.
حدیث نمبر: 5992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي النضر ، حدثنا سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من الحنطة خمر، ومن التمر خمر، ومن الشعير خمر، ومن الزبيب خمر، ومن العسل خمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرٌ، وَمِنْ التَّمْرِ خَمْرٌ، وَمِنْ الشَّعِيرِ خَمْرٌ، وَمِنْ الزَّبِيبِ خَمْرٌ، وَمِنْ الْعَسَلِ خَمْرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گندم کی بھی شراب ہوتی ہے، کھجور، جو کشمش اور شہد کی بھی شراب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 5993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، حدثنا ابن المبارك ، عن عمر بن محمد بن زيد ، حدثني ابي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صار اهل الجنة في الجنة، واهل النار في النار، جيء بالموت حتى يوقف بين الجنة والنار، ثم يذبح، ثم ينادي مناد يا اهل الجنة، خلود لا موت، يا اهل النار، خلود لا موت، فازداد اهل الجنة فرحا إلى فرحهم، وازداد اهل النار حزنا إلى حزنهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُوقَفَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُذْبَحُ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، خُلُودٌ لَا مَوْتَ، يَا أَهْلَ النَّارِ، خُلُودٌ لَا مَوْتَ، فَازْدَادَ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ، وَازْدَادَ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اہل جنت، جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لا کر جنت اور جہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا اور اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر ایک منادی پکار کر کہے گا اے جنت! تم ہمیشہ جنت میں رہو گے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی اور اے جہنم! تم ہمیشہ جہنم میں رہو گے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی، یہ اعلان سن کر اہل جنت کی خوشی اور مسرت دو چند ہو جائے گی اور اہل جہنم کے غموں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ:6548، م: 2850.
حدیث نمبر: 5994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن سعيد بن الحارث ، انه سمع عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن النذر لا يقدم شيئا ولا يؤخره، وإنما يستخرج بالنذر من البخيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا وَلَا يُؤَخِّرُهُ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِالنَّذْرِ مِنَ الْبَخِيلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منت ماننا کسی چیز کو آگے پیچھے نہیں کر سکتا البتہ منت ماننے سے کنجوس آدمی کے پاس سے کچھ نکل آتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ:6692، م: 1639.
حدیث نمبر: 5995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا يونس بن القاسم الحنفي يمامي ، سمعت عكرمة بن خالد المخزومي , يقول: سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من تعظم في نفسه، او اختال في مشيته، لقي الله وهو عليه غضبان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَنَفِيُّ يَمَامِيٌّ ، سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيَّ , يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ تَعَظَّمَ فِي نَفْسِهِ، أَوْ اخْتَالَ فِي مِشْيَتِهِ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے آپ کو بڑا سمجھے یا اپنی چال میں متکبرانہ چال کو جگہ دے، وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان عبد الرحمن بن القاسم حدثه، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر رضي الله , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، ولكنهما آية من آيات الله، فإذا رايتموهما فصلوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَةٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سورج اور چاند کو کسی کی موت زندگی سے گہن نہیں لگتا یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز کی طرف متوجہ ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1042، م: 914.
حدیث نمبر: 5997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني اسامة بن زيد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو على رجال من المشركين يسميهم باسمائهم، حتى انزل الله ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128، فترك ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَى رِجَالٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُسَمِّيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128، فَتَرَكَ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کے چند آدمیوں پر نام لے بددعاء فرماتے تھے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہو جائے یا انہیں سزا دے کہ یہ ظالم ہیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بددعاء دینا چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 5998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: قال حيوة , اخبرني ابو عثمان ، ان عبد الله بن دينار اخبره، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" افرى الفرى من ادعى إلى غير ابيه، وافرى الفرى من ارى عينيه في النوم ما لم تريا، ومن غير تخوم الارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: قَالَ حَيْوَةُ , أَخْبَرَنِي أَبُو عُثْمَانَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ دِينَارٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَفْرَى الْفِرَى مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَأَفْرَى الْفِرَى مَنْ أَرَى عَيْنَيْهِ فِي النَّوْمِ مَا لَمْ تَرَيَا، وَمَنْ غَيَّرَ تُخُومَ الْأَرْضِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے بڑاجھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے نسب کی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف کرے یا وہ خواب بیان کرے جو اس نے دیکھا ہی نہ ہو یا وہ جو زمین کے بیج بدل دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7043.
حدیث نمبر: 5999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثني ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني ابي إسحاق بن يسار ، عن عبد الله بن قيس بن مخرمة ، قال: اقبلت من مسجد بني عمرو بن عوف بقباء على بغلة لي، قد صليت فيه، فلقيت عبد الله بن عمر ماشيا، فلما رايته نزلت عن بغلتي، ثم قلت: اركب اي عم، قال: اي ابن اخي، لو اردت ان اركب الدواب لوجدتها، ولكني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمشي إلى هذا المسجد حتى ياتي فيصلي فيه"، فانا احب ان امشي إليه كما رايته يمشي، قال: فابى ان يركب، ومضى على وجهه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبِي إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مِنْ مَسْجِدِ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَاءَ عَلَى بَغْلَةٍ لِي، قَدْ صَلَّيْتُ فِيهِ، فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مَاشِيًا، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ نَزَلْتُ عَنْ بَغْلَتِي، ثُمّ قُلْتُ: ارْكَبْ أَيْ عَمِّ، قَالَ: أَيْ ابْنَ أَخِي، لَوْ أَرَدْتُ أَنْ أَرْكَبَ الدَّوَابَّ لَوَجَدْتُهَا، وَلَكِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْشِي إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّى يَأْتِيَ فَيُصَلِّيَ فِيهِ"، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَمْشِيَ إِلَيْهِ كَمَا رَأَيْتُهُ يَمْشِي، قَالَ: فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَ، وَمَضَى عَلَى وَجْهِهِ.
عبداللہ بن قیس بن مخرمہ کہتے ہیں کہ میں اپنے خچر پر سوار ہو کر مسجد قباء سے آرہا تھا وہاں مجھے نماز پڑھنے کا موقع بھی ملا تھا راستے میں میری ملاقات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہو گئی جو پیدل چلے آرہے تھے، میں انہیں دیکھ کر اپنے خچر سے اترپڑا اور ان سے عرض کیا کہ چچاجان! آپ اس پر سوار ہوجائیے، انہوں نے فرمایا: بھتیجے! اگر میں سواری پر سوار ہونا چاہتا تو مجھے سواریاں مل جاتیں، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مسجد کی طرف پیدل جاتے ہوئے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں پہنچ کرنماز بھی پڑھتے تھے اس لئے جیسے میں نے انہیں پیدل جاتے ہوئے دیکھا ہے اسی طرح خود بھی پیدل جانا پسند کرتا ہوں یہ کہہ کر انہوں نے سوار ہونے سے انکار کر دیا اور اپنے راستے پر ہو لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل ابن إسحاق، وقد صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه.
حدیث نمبر: 6000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ابو احمد الزبيري ، حدثنا كثير بن زيد ، عن نافع ، قال: كان عبد الله بن عمر , إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه، واشار بإصبعه، واتبعها بصره، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لهي اشد على الشيطان من الحديد"، يعني السبابة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ"، يَعْنِي السَّبَّابَةَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور اس پر اپنی نگاہیں جما دیتے، پھر فرماتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شہادت والی انگلی شیطان کے لئے لوہے سے بھی زیادہ سخت ثابت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لكثير بن زيد.
حدیث نمبر: 6001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرني مالك ، عن قطن بن وهب بن عويمر ، عن يحنس ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يصبر احد على لاوائها وشدتها إلا كنت له شهيدا او شفيعا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرٍ ، عَنْ يُحَنَّسَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1377.
حدیث نمبر: 6002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا الحسين يعني المعلم ، قال: قال لي يحيى , حدثني ابو قلابة ، حدثني سالم بن عبد الله بن عمر ، قال: حدثني عبد الله بن عمر ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ستخرج نار قبل يوم القيامة من بحر حضرموت، تحشر الناس"، قالوا: فما تامرنا يا رسول الله؟ قال:" عليكم بالشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، قَالَ: قَالَ لِي يَحْيَى , حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتَخْرُجُ نَارٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ، تَحْشُرُ النَّاسَ"، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ہے کہ قیامت کے قریب حضرموت " جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے " کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی، ہم نے پوچھا یا رسول اللہ!! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 6003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله ، انه قال: قام رجل، فقال: يا رسول الله، ماذا تامرنا ان نلبس من الثياب في الإحرام؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلبسوا القميص، ولا السراويلات، ولا العمائم، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا ان يكون احد ليست له نعلان، فليلبس الخفين ما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا من الثياب مسه الورس , ولا الزعفران، ولا تنتقب المراة الحرام، ولا تلبس القفازين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الْوَرْسُ , وَلَا الزَّعْفَرَانُ، وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ!! احرام کی حالت میں آپ ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ محرم قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہیے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی، یا ایساکپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو، بھی محرم نہیں پہن سکتا اور عورت حالت احرام میں چہرے پر نقاب یا ہاتھوں میں دستانے نہ پہنے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1838، م: 1177.
حدیث نمبر: 6004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني نافع , ان عبد الله :" كان ينيخ بالبطحاء التي بذي الحليفة، التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينيخ بها ويصلي بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ :" كَانَ يُنِيخُ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنِيخُ بِهَا وَيُصَلِّي بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی سواری بٹھاتے تھے یہ وہی جگہ تھی جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی بٹھاتے اور نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1257.
حدیث نمبر: 6005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: حلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، وحلق طائفة من اصحابه، وقصر بعضهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رحم الله المحلقين" مرة او مرتين، ثم قال" والمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ" مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حلق کر ایاجب کہ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ میں سے بعض نے حلق اور بعض نے قصر کر ایا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یا دو مرتبہ حلق کر انے والوں پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، پھر فرمایا: اور قصر کر انے والوں پر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1727، م: 1301.
حدیث نمبر: 6006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إذا تبايع الرجلان، فكل واحد منهما بالخيار، ما لم يتفرقا، فكانا جميعا، ويخير احدهما الآخر، فإن خير احدهما الآخر، فتبايعا على ذلك، فقد وجب البيع، وإن تفرقا بعد ان تبايعا، ولم يترك واحد منهما البيع، فقد وجب البيع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَكَانَا جَمِيعًا، وَيُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا، وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب دو آدمی خریدو فروخت کر یں تو ان میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں اور اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیاردے دے اور وہ دونوں اسی پر بیع کر لیں تو بیع لازم ہو گئی اور اگر بیع کے بعد دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے اور ان میں سے کسی نے بیع کو ترک نہیں کیا تب بھی بیع لازم ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2112، م: 1531.
حدیث نمبر: 6007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثنا نافع ، عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , اصطنع خاتما من ذهب، وكان يجعل فصه في باطن كفه إذا لبسه، فصنع الناس، ثم إنه جلس على المنبر فنزعه، فقال:" إني كنت البس هذا الخاتم، واجعل فصه من داخل"، فرمى به، ثم قال:" والله لا البسه ابدا"، فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ إِذَا لَبِسَهُ، فَصَنَعَ النَّاسُ، ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَعَهُ، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ، وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ"، فَرَمَى بِهِ، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بر سر منبر اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کر لیتا تھا واللہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چنانچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6651، م: 2091.
حدیث نمبر: 6008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا الليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح، فاوتر بواحدة، واجعل آخر صلاتك وترا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ، وَاجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِكَ وِتْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 751.
حدیث نمبر: 6009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا الليث ، حدثنا نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" الرؤيا الصالحة جزء من سبعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2665.
حدیث نمبر: 6010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا جسر ، حدثنا سليط ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا احسستم بالحمى، فاطفئوها بالماء البارد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا جِسْرٌ ، حَدَّثَنَا سَلِيطٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَسْتُمْ بِالْحُمَّى، فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ الْبَارِدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تمہیں بخار محسوس ہو تو اسے ٹھنڈے پانی سے بجھاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف جسر، وسليط لم يوثقه غير ابن حبان.
حدیث نمبر: 6011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان , عن عثمان بن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى ابن عمر، فقال: يا ابن عمر، إني سائلك عن شيء، تحدثني به؟ قال: نعم، فذكر عثمان، فقال ابن عمر : اما تغيبه عن بدر، فإنه كانت تحته ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانت مريضة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لك اجر رجل شهد بدرا وسهمه"، واما تغيبه عن بيعة الرضوان، فإنه لو كان احد اعز ببطن مكة من عثمان لبعثه، فبعث عثمان، وكانت بيعة الرضوان بعد ما ذهب عثمان إلى مكة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده اليمنى:" هذه يد عثمان"، فضرب بيده الاخرى عليها، فقال:" هذه لعثمان"، فقال له ابن عمر: اذهب بهذه الآن معك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ، إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ، تُحَدِّثُنِي بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَذَكَرَ عُثْمَانَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ"، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ، فَبَعَثَ عُثْمَانَ، وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى:" هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ"، فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأُخْرَى عَلَيْهَا، فَقَالَ:" هَذِهِ لِعُثْمَانَ"، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: اذْهَبْ بِهَذِهِ الْآنَ مَعَكَ.
عثمان بن عبداللہ بن موہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مصر سے ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابن عمر! اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو آپ مجھے جواب دیں گے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مختلف سوال پوچھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اب آؤ میں تمہیں ان تمام چیزوں کی حقیقت سے آگاہ کروں جن کے متعلق تم نے مجھ سے پوچھا ہے، جہاں تک غزوہ احد کے موقع پر بھاگنے کی بات ہے تو میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ نے ان سے درگزر کی اور انہیں معاف فرما دیا ہے غزوہ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (سیدنا رقیہ رضی اللہ عنہ جو کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اس وقت بیمار تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تھا کہ (تم یہیں رہ کر اس کی تیمارداری کرو) تمہیں غزوہ بدر کے شرکاء کے برابر اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت کا حصہ بھی، رہی بیعت رضوان سے غیر حاضری تو اگر بطن مکہ میں عثمان سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کو بھیجتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سیدنا عثمان کو مکہ مکرمہ میں بھیجا تھا اور بیعت رضوان ان کے جانے کے بعد ہوئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا: تھا یہ عثمان کا ہاتھ ہے اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان باتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلاجا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3698.
حدیث نمبر: 6012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ابو خيثمة ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، وعبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن النقير والمزفت والدباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ النَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر، مزفت اور دباء سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 6013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ابو خيثمة ، حدثنا عطاء بن السائب ، عن كثير بن جمهان ، قال: قلت: يا ابا عبد الرحمن ، او قال له غيري: ما لي اراك تمشي والناس يسعون؟ فقال:" إن امشي , فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، وإن اسعى فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى"، وانا شيخ كبير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَوْ قَالَ لَهُ غَيْرِي: مَا لِي أَرَاكَ تَمْشِي وَالنَّاسُ يَسْعَوْنَ؟ فَقَالَ:" إِنْ أَمْشِي , فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَإِنْ أَسْعَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى"، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ.
کثیربن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں؟ فرمایا: اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا ہوچکا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لكثير بن جمهان ، فهو مجهول.
حدیث نمبر: 6014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عاصم يعني ابن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال عبد الله : , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة ما اعلم لم يسر راكب بليل وحده ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ لَمْ يَسِرْ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2998.
حدیث نمبر: 6015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عاصم ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصوم رمضان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 4513، م: 16.
حدیث نمبر: 6016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، قال: صدرت مع ابن عمر يوم الصدر، فمرت بنا رفقة يمانية، ورحالهم الادم، وخطم إبلهم الجرر، فقال عبد الله بن عمر :" من احب ان ينظر إلى اشبه رفقة وردت الحج العام برسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه إذ قدموا في حجة الوداع، فلينظر إلى هذه الرفقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَدَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ يَوْمَ الصَّدَرِ، فَمَرَّتْ بِنَا رُفْقَةٌ يَمَانِيَةٌ، وَرِحَالُهُمْ الْأُدُمُ، وَخُطُمُ إِبِلِهِمْ الْجُرُرُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى أَشْبَهِ رُفْقَةٍ وَرَدَتْ الْحَجَّ الْعَامَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِذْ قَدِمُوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذِهِ الرُّفْقَةِ".
سعیدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حج سے واپسی کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ آ رہا تھا، ہمارا گزر ایک یمانی قافلہ پر ہوا ان کے خیمے یا کجاوے چمڑے کے تھے اور ان کے اونٹوں کی لگا میں پھندے کی طرح محسوس ہوتی تھیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس قافلہ کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ جو شخص اس سال حج کے لئے آنے والے قافلوں میں سے کسی ایسے قافلے کو دیکھنا چاہے جو حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ کے سب سے زیادہ مشابہہ ہو، وہ اس قافلے کو دیکھ لے۔

حكم دارالسلام: هذا الأثر إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 6017
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، وإسحاق بن عيسى , قالا: حدثنا ليث بن سعد ، وقال هاشم: حدثنا ليث، حدثني ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، انه قال: لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمسح من البيت إلا الركنين اليمانيين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، وَقَالَ هَاشم: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْسَحُ مِنَ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ بیت اللہ کے کسی حصے کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1609، م: 1267.
حدیث نمبر: 6018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن عبد الملك ، عن حبيب بن ابي ثابت ، قال:" خرجت مع ابي نتلقى الحاج، فنسلم عليهم قبل ان يتدنسوا".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ أَبِي نَتَلَقَّى الْحَاجَّ، فَنُسَلِّمُ عَلَيْهِمْ قَبْلَ أَنْ يَتَدَنَّسُوا".
حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نکلا تاکہ حجاج کر ام سے ملاقات کر یں اور انہیں گناہوں کی گندگی میں ملوث ہونے سے پہلے سلام کر لیں۔

حكم دارالسلام: وهذا الأثر إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن عبد الملك.
حدیث نمبر: 6019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثني ليث ، وهاشم , قال: حدثنا ليث، حدثني ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت , واسامة بن زيد , وبلال , وعثمان بن طلحة الحجبي، فاغلقوا عليهم، فلما فتحوا كنت اول من ولج، فلقيت بلالا، فسالته هل صلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، بين العمودين اليمانيين، قال هاشم: صلى بين العمودين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، وَهَاشِمٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ , وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , وَبِلَالٌ , وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا فَتَحُوا كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلَالًا، فَسَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ، قَالَ هَاشِمٌ: صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ شریف میں سیدنا اسامہ، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہ کے ساتھ داخل ہوئے اور اندر سے دروازہ بند کر لیاجب دروازہ کھلا تو سب سے پہلے داخل ہونے والا میں تھا، میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! دائیں ہاتھ کے دو ستونوں کے درمیان۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1598، م: 1329.
حدیث نمبر: 6020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني ليث ، حدثني ابن شهاب ، ويونس ، قال: حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال وهو على المنبر:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، وَيُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بر سر منبرارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 844.
حدیث نمبر: 6021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن سالم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل ملبدا، يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك"، لا يزيد على هؤلاء الكلمات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا، يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ"، لَا يَزِيدُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بال جمائے ہوئے یہ تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات پر کچھ اضافہ نہیں فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5915، م: 1184.
حدیث نمبر: 6022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، حدثنا عمر بن محمد بن زيد ، حدثني ابي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صار اهل الجنة إلى الجنة، واهل النار إلى النار، جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار، ثم يذبح، ثم ينادي مناد يا اهل الجنة، لا موت، يا اهل النار، لا موت، فيزداد اهل الجنة فرحا إلى فرحهم، ويزداد اهل النار حزنا إلى حزنهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُذْبَحُ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، لَا مَوْتَ، يَا أَهْلَ النَّارِ، لَا مَوْتَ، فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ، وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اہل جنت، جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لاکر جنت اور جہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا اور اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر ایک منادی پکار کر کہے گا اے جنت! تم ہمیشہ جنت میں رہوگے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی اور اے جہنم! تم ہمیشہ جہنم میں رہوگے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی، یہ اعلان سن کر اہل جنت کی خوشی اور مسرت دو چند ہو جائے گی اور اہل جہنم کے غموں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6548، م: 2850.
حدیث نمبر: 6023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن محمد بن زيد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صار اهل الجنة إلى الجنة" فذكر نحوه.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ" فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6548، م: 2850.
حدیث نمبر: 6024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا شعيب بن ابي حمزة ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اجتمع ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون الثالث، ولا يقيمن احدكم اخاه من مجلسه، ثم يجلس فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اجْتَمَعَ ثَلَاثَةٌ، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ، وَلَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تین آدمی جمع ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کیا کر یں اور کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 8628، م: 2183.
حدیث نمبر: 6025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بشر بن شعيب بن ابي حمزة , اخبرني ابي ، عن الزهري ، فذكر حديثا، وقال سالم : قال عبد الله بن عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما على المنبر يقول:" اقتلوا الحيات، واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يلتمسان البصر، ويسقطان الحبل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ , أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، وَقَالَ سَالِمٌ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سانپ کو مار دیا کرو خاص طور پر دو دھاری اور دم کٹے سانپوں کو، کیونکہ یہ دونوں انسان کی بینائی زائل ہونے اور حمل ساقط ہوجانے کا سبب بنتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3297، م: 2233.
حدیث نمبر: 6026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" كلكم راع، ومسئول عن رعيته، الإمام راع، وهو مسئول عن رعيته، والرجل في اهله راع، وهو مسئول عن رعيته، والمراة في بيت زوجها راعية، وهي مسئولة عن رعيتها، والخادم في مال سيده راع، وهو مسئول عن رعيته"، قال: سمعت هؤلاء من النبي صلى الله عليه وسلم، واحسب النبي صلى الله عليه وسلم قال: والرجل في مال ابيه راع، وهو مسئول عن رعيته، فكلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، الْإِمَامُ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ"، قَالَ: سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَحْسَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہو گی چنانچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہو گی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہو گی عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہو گی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی میں نے یہ باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں اور میرا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ بھی فرمایا: تھا مرد اپنے باپ کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی، الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2409، م: 1829.
حدیث نمبر: 6027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر، قال: سمعت عمر يقول: من ضفر فليحلق، ولا تشبهوا بالتلبيد، وكان ابن عمر يقول:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ملبدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: مَنْ ضَفَرَ فَلْيَحْلِقْ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِالتَّلْبِيدِ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُلَبِّدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کی مینڈھیاں ہوں اسے حج کا احرام ختم کرنے کے لئے حلق کر انا چاہئے اور بالوں کو کسی چیز سے جمانے کی مشابہت اختیار نہ کرو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بال جمائے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5914.
حدیث نمبر: 6028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، حدثنا سالم بن عبد الله بن عمر ، وابو بكر بن ابي حثمة ، ان عبد الله بن عمر ، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء في آخر حياته، فلما سلم، قام، فقال:" ارايتكم ليلتكم هذه؟ فإن راس مئة سنة منها لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد"، قال عبد الله: فوهل الناس في مقالة النبي صلى الله عليه وسلم تلك، إلى ما يحدثون من هذه الاحاديث عن مئة سنة، فإنما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد" يريد بذلك انه ينخرم ذلك القرن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ؟ فَإِنَّ رَأْسَ مِئَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ، إِلَى مَا يُحَدِّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِئَةِ سَنَةٍ، فَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ" يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهُ يَنْخَرِمُ ذَلِكَ الْقَرْنُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات میں بہت سے لوگوں کو التباس ہو گیا ہے اور وہ " سو سال " سے متعلق مختلف قسم کی باتیں کرنے لگے ہیں دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: تھا کہ روئے زمین پر آج جو لوگ موجود ہیں اور مراد یہ تھی کہ یہ نسل ختم ہو جائے گی (یہ مطلب نہیں تھا کہ آج سے سو سال بعد قیامت آ جائے گی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 601، م: 2537.
حدیث نمبر: 6029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، حدثني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو قائم على المنبر , يقول:" الا إن بقاءكم فيما سلف قبلكم من الامم كما بين صلاة العصر إلى غروب الشمس، اعطي اهل التوراة التوراة، فعملوا بها، حتى إذا انتصف النهار عجزوا، فاعطوا قيراطا قيراطا، واعطي اهل الإنجيل الإنجيل، فعملوا به حتى صلاة العصر، ثم عجزوا، فاعطوا قيراطا قيراطا، ثم اعطيتم القرآن، فعملتم به حتى غربت الشمس، فاعطيتم قيراطين قيراطين، فقال اهل التوراة والإنجيل: ربنا هؤلاء اقل عملا واكثر اجرا، فقال: هل ظلمتكم من اجركم من شيء؟ فقالوا: لا، فقال:" فضلي اوتيه من اشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ , يَقُولُ:" أَلَا إِنَّ بَقَاءَكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ، أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ، فَعَمِلُوا بِهَا، حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، وَأُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ، فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ، فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ، فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، فَقَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ: رَبَّنَا هَؤُلَاءِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا، فَقَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسرمنبریہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گزشتہ لوگوں کے مقابلے میں تمہاری بقاء کی مدت اتنی ہے جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے، تورات والوں کو تورات دی گئی چنانچہ انہوں نے اس پر عمل کیا لیکن نصف النہار کے وقت وہ اس سے عاجز آگئے لہٰذا انہیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انہوں نے اس پر عصرتک عمل کیا لیکن پھر وہ بھی عاجز آگئے لہٰذا انہیں بھی ایک ایک قیراط دے دیا گیا پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے مغرب تک اس پر عمل کیا چنانچہ تمہیں دو دو قیراط دے دیئے گئے اس پر اہل تورات و انجیل کہنے لگے پروردگار! ان لوگوں نے محنت تھوڑی کی لیکن انہیں اجر زیادہ ملا اللہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہاری مزدوری میں تم پر کچھ ظلم کیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، اللہ نے فرمایا: پھر میں اپنا فضل جسے چاہوں عطاء کر دوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7467.
حدیث نمبر: 6030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنما الناس كالإبل المئة، لا تكاد تجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِئَةِ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6498.
حدیث نمبر: 6031
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول على المنبر:" الا إن الفتنة هاهنا يشير إلى المشرق من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3511، م: 2905.
حدیث نمبر: 6032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" يقاتلكم يهود، فتسلطون عليهم، حتى يقول الحجر يا مسلم، هذا يهودي ورائي فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" يُقَاتِلُكُمْ يَهُودُ، فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کر یں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہو گا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکارپکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آ کر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3593، م: 2921.
حدیث نمبر: 6033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما انا نائم رايتني اطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم سبط الشعر، بين رجلين، ينطف راسه ماء، فقلت: من هذا؟ فقالوا: ابن مريم، فذهبت التفت، فإذا رجل احمر جسيم، جعد الراس، اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية، فقلت: من هذا؟ فقالوا: هذا الدجال، اقرب الناس به شبها ابن قطن" , رجل من بني المصطلق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَما أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ، بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: ابْنُ مَرْيَمَ، فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ، جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الدَّجَّالُ، أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ" , رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلایہ مسیح دجال ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7026، م: 277.
حدیث نمبر: 6034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، قال: قال نافع , قال عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب بعضكم على خطبة بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ: قَالَ نَافِعٌ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبُ بَعْضُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا نکاح نہ بھیجے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5142، م: 1412.
حدیث نمبر: 6035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، قال: قال نافع , سمعت عبد الله بن عمر رضي الله عنه يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الرؤيا الصالحة" , قال نافع: حسبت ان عبد الله بن عمر، قال: جزء من سبعين جزءا من النبوة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنا شُعَيْبٌ ، قَالَ: قَالَ نَافِعٌ , سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةَ" , قَالَ نَافِعٌ: حَسِبْتُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 2265.
حدیث نمبر: 6036
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، اخبرنا نافع , ان عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان يخطب الرجل على خطبة اخيه، حتى يدعها الذي خطبها اول مرة، او ياذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، حَتَّى يَدَعَهَا الَّذِي خَطَبَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ، أَوْ يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے یہاں تک کہ پہلے پیغام بھیجنے والا اسے چھوڑ دے یا اسے اجازت دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5142، م: 1412.
حدیث نمبر: 6037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا الليث بن سعد ، حدثني نافع ، ان عبد الله بن عمر اخبره: ان امراة وجدت في بعض مغازي النبي صلى الله عليه وسلم مقتولة،" فانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ: أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً،" فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3014، م: 1744.
حدیث نمبر: 6038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ايما مملوك كان بين شريكين فاعتق احدهما نصيبه، فإنه يقام في مال الذي اعتق قيمة عدل، فيعتق إن بلغ ذلك ماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَيُّمَا مَمْلُوكٍ كَانَ بَيْنَ شَرِيكَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ، فَإِنَّهُ يُقَامُ فِي مَالِ الَّذِي أَعْتَقَ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَيُعْتِقُ إِنْ بَلَغَ ذَلِكَ مَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو اور ان سب سے ایک اس غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور اپناحصہ آزاد کرنے والے کے پاس اگر اتنا مال ہو جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہو تو وہ غلام آزاد ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2503، م: 1501.
حدیث نمبر: 6039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا إسحاق بن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص ، عن ابيه سعيد بن عمرو ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اليد العليا خير من اليد السفلى"، قال ابن عمر: فلم اسال عمر فمن سواه من الناس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَلَمْ أَسْأَلْ عُمَرَ فَمَنْ سِوَاهُ مِنَ النَّاسِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اسی وجہ سے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ یا کسی بھی آدمی سے کچھ نہیں مانگتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1429، م: 1033.
حدیث نمبر: 6040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے اور قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش فرمائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نحن امة اميون، لا نحسب ولا نكتب، الشهر هكذا وهكذا وهكذا" , وقبض إبهامه في الثالثة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ أُمَّةٌ أُمِّيُّونَ، لَا نَحْسُبُ وَلَا نَكْتُبُ، الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" , وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ فِي الثَّالِثَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم امی امت ہیں حساب کتاب نہیں جانتے، بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے، تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھابند کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، حدثني ابن اخي ابن شهاب ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , وابو بكر , وعمر , وعثمان ," يمشون امام الجنازة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَعُثْمَانُ ," يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء ثلاثہ جنازے کے آگے چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن الزهري ، ويعقوب , قال: حدثنا ابي ، قال: حدثنا ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" مفاتيح الغيب خمس: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، وَيَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جہنیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) " بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 4627.
حدیث نمبر: 6044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن الزهري ، ويعقوب , قال: حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنما الناس كالإبل المئة، لا تكاد تجد فيها راحلة"، وقال يعقوب: كإبل مئة، ما فيها راحلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، وَيَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِئَةِ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً"، وَقَالَ يَعْقُوبُ: كَإِبِلٍ مِئَةٍ، مَا فِيهَا رَاحِلَةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 4698.
حدیث نمبر: 6045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا سعيد بن عبد الرحمن يعني الجمحي ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلوا في بيوتكم، لا تتخذوها قبورا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُد ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الْجُمَحِيَّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ، لَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان نہ بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1187، م: 777.
حدیث نمبر: 6046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن ايوب السختياني ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا، لم يشربها في الآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پیئے وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نوح ، اخبرنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" رمل من الحجر الاسود إلى الحجر الاسود".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ إِلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 1617، م: 1261، عبد الله العمري - وإن كان ضعيفا- قد توبع.
حدیث نمبر: 6048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن عبد الله بن دينار ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من نزع يدا من طاعة، فلا حجة له يوم القيامة، ومن مات مفارقا للجماعة، فقد مات ميتة جاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، فَلَا حُجَّةَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ، فَقَدْ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 6049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عبد الرحمن ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما الناس كالإبل المئة، لا تكاد تجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِئَةِ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 6498، عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار- وإن كان في حديثه ضعف- قد توبع.
حدیث نمبر: 6050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عبد الرحمن ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن بلالا لا يدري ما الليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن ام مكتوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ بِلَالًا لَا يَدْرِي مَا اللَّيْلُ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کو پتہ نہیں چلتا کہ رات کتنی بچی ہے؟ اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، وقوله "إن بلالا لايدري ما الليل" لم أجده في غير هذا الموضع.
حدیث نمبر: 6051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن عبد الله بن ابي سلمة ، اخبرنا ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بلالا ينادي بليل، فكلوا واشربوا حتى تسمعوا تاذين ابن ام مكتوم"، قال: وكان ابن ام مكتوم رجلا اعمى لا يبصر، لا يؤذن حتى يقول الناس اذن قد اصبحت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى تَسْمَعُوا تَأْذِينَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُبْصِرُ، لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَقُولَ النَّاسُ أَذِّنْ قَدْ أَصْبَحْتَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو راوی کہتے ہیں کہ دراصل سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا آدمی تھے، دیکھ نہیں سکتے تھے اس لئے وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک لوگ نہ کہنے لگتے کہ اذان دیجئے آپ نے تو صبح کر دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2656.
حدیث نمبر: 6052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، وحجين , قالا: حدثنا عبد العزيز ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل المؤمن مثل شجرة لا تطرح ورقها"، قال: فوقع الناس في شجر البدو، ووقع في قلبي انها النخلة، فاستحييت ان اتكلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة"، قال: فذكرت ذلك لعمر، فقال: يا بني , ما منعك ان تتكلم؟! فوالله , لان تكون قلت ذلك احب إلي من ان يكون لي كذا وكذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، وَحُجَيْنٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ شَجَرَةٍ لَا تَطْرَحُ وَرَقَهَا"، قَالَ: فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَدْوِ، وَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ النَّخْلَةُ"، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ , مَا مَنَعَكَ أَنْ تَتَكَلَّمَ؟! فَوَاللَّهِ , لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَ ذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي كَذَا وَكَذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کی طرح ہوتا ہے بتاؤ وہ کون سادرخت ہے؟ لوگوں کے ذہن میں جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گئے میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہو سکتا ہے تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا: وہ کھجور کا درخت ہے میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس بات کا تذکر ہ کیا تو انہوں نے فرمایا: اس موقع پر تمہارا بولنا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 6053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين ، وموسى بن داود , قالا: حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن للغادر لواء يوم القيامة، يقال: الا هذه غدرة فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ لِلْغَادِرِ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: أَلَا هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6177، م: 1735.
حدیث نمبر: 6054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرق نخل بني النضير وقطع" , وهي البويرة، فانزل الله تبارك وتعالى ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة على اصولها فبإذن الله وليخزي الفاسقين سورة الحشر آية 5.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ" , وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ سورة الحشر آية 5.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی اور اس موقع پر اللہ نے ہی آیت نازل فرمائی " تم نے کھجور کا جو درخت بھی کاٹایا اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو وہ اللہ کے حکم سے تھا اور تاکہ اللہ فاسقوں کو رسوا کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 4031، م: 1746.
حدیث نمبر: 6055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر اخبره: ان امراة وجدت في بعض مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم مقتولة،" فانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ: أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً،" فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول کو دیکھا تو اس نے نکیر فرماتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 301، م: 1744.
حدیث نمبر: 6056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله , انه كان" إذا صلى الجمعة، انصرف فصلى سجدتين في بيته"، ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ كَانَ" إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ، انْصَرَفَ فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ"، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب وہ جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو واپس جا کر اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 882.
حدیث نمبر: 6057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ," ينهى إذا كان ثلاثة نفر ان يتناجى اثنان دون الثالث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," يَنْهَى إِذَا كَانَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ أَنْ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے منع فرماتے تھے کہ تین آدمی ہوں اور تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی کرنے لگیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6288، م: 2183.
حدیث نمبر: 6058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه كان يقول:" لا تتبايعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها"، نهى البائع والمشتري، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة، ان يبيع ثمرة حائطه إن كانت نخلا بتمر كيلا، وإن كانت كرما ان يبيعه بزبيب كيلا، وإن كانت زرعا ان يبيعه بكيل معلوم، نهى عن ذلك كله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا"، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَةَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَتْ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَتْ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلٍ مَعْلُومٍ، نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب تک پھل پک نہ جائے اس کی خریدو فروخت مت کیا کرو یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے بھی فرمایا: ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کا پھل " اگر وہ کھجور ہو تو " کٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر، انگور ہو تو کشمش کے بدلے ناپ کر، کھیتی ہو تو معین ناپ کر بیچے، ان تمام چیزوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ،قوله «لاتتبايعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها» أخرجع مسلم: 1535، وقوله نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة.... أخرجه البخاري : 2205، ومسلم: 1542.
حدیث نمبر: 6059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" الا إن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار، حتى يبعثه الله تعالى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَلَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مرنے کے بعد تم میں سے ہر شخص کے سامنے صبح شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر وہ اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دوبارہ زندہ کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3240، م: 2866.
حدیث نمبر: 6060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب على خطبة بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5142، م: 1412.
حدیث نمبر: 6061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع , ان عبد الله , طلق امراته وهي حائض، تطليقة واحدة، على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: يا رسول الله، إن عبد الله طلق امراته تطليقة واحدة وهي حائض! ," فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يراجعها ويمسكها حتى تطهر، ثم تحيض عنده حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر من حيضتها، فإن اراد ان يطلقها فليطلقها حين تطهر قبل ان يجامعها، فتلك العدة التي امر الله تعالى ان يطلق لها النساء"، وكان عبد الله إذا سئل عن ذلك، فقال لاحدهم: اما انت طلقت امراتك مرة او مرتين، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امرني بها، فإن كنت طلقتها ثلاثا، فقد حرمت عليك حتى تنكح زوجا غيرك، وعصيت الله تعالى فيما امرك من طلاق امراتك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ , طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً وَهِيَ حَائِضٌ! ," فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا وَيُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ عِنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا، فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ"، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لِأَحَدِهِمْ: أَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَ امْرَأَتَكَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَا، فَإِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا، فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْكَ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ، وَعَصَيْتَ اللَّهَ تَعَالَى فِيمَا أَمَرَكَ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کر یں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتاجو " ایام " کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ میں نے تو اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعدطہر ہونے تک انتظار کر یں پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم پر حرام ہوچکی یہاں تک کہ کہ وہ تمہارے علاوہ کسی اور شخص سے شادی نہ کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5332، م: 1471.
حدیث نمبر: 6062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقيمن احدكم الرجل من مجلسه ثم يجلس فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6270، م: 2177.
حدیث نمبر: 6063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا بشر بن حرب ، قال: سالت ابن عمر , كيف صلاة المسافر يا ابا عبد الرحمن؟ فقال: اما انتم فتتبعون سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم اخبرتكم، واما انتم لا تتبعون سنة نبيكم، لم اخبركم، قال: قلنا: فخير السنن سنة نبينا صلى الله عليه وسلم يا ابا عبد الرحمن، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا خرج من هذه المدينة لم يزد على ركعتين حتى يرجع إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ , كَيْفَ صَلَاةُ الْمُسَافِرِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَقَالَ: أَمَّا أَنْتُمْ فَتَتَّبِعُونَ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُكُمْ، وَأَمَّا أَنْتُمْ لَا تَتَّبِعُونَ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، لَمْ أُخْبِرْكُمْ، قَالَ: قُلْنَا: فَخَيْرُ السُّنَنِ سُنَّةُ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهَا".
بشر بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اے ابوعبدالرحمن! مسافر کی نماز کس طرح ہوتی ہے؟ انہوں نے فرمایا: اگر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرو تو میں تمہیں بتادوں، نہ کروں تو نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن! بہترین طریقہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی تو ہے انہوں نے فرمایا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس شہر سے نکلتے تھے تو واپس آنے تک دو رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف بشر بن حرب.
حدیث نمبر: 6064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، اخبرنا بشر ، سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اللهم بارك لنا في مدينتنا، وبارك لنا في شامنا، وبارك لنا في يمننا، وبارك لنا في صاعنا، وبارك لنا في مدنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا بِشْرٌ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ہمارے شہر مدینہ میں ہمارے شام اور ہمارے یمن میں برکتیں فرما اور ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطاء فرما۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 6065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذي تفوته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 626.
حدیث نمبر: 6066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا إن مثل آجالكم في آجال الامم قبلكم كما بين صلاة العصر إلى مغيربان الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا إِنَّ مَثَلَ آجَالِكُمْ فِي آجَالِ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مُغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گزشتہ امتوں کی عمروں کے مقابلے میں تمہاری عمریں ایسی ہیں جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2268.
حدیث نمبر: 6067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج معتمرا، فحال كفار قريش بينه وبين البيت، فنحر هديه وحلق راسه بالحديبية، فصالحهم على ان يعتمروا العام المقبل، ولا يحمل السلاح عليهم، وقال سريج: ولا يحمل سلاحا، إلا سيوفا، ولا يقيم بها إلا ما احبوا، فاعتمر من العام المقبل، فدخلها كما كان صالحهم، فلما ان اقام ثلاثا امروه ان يخرج، فخرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ مُعْتَمِرًا، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَنَحَرَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ، فَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَعْتَمِرُوا الْعَامَ الْمُقْبِلَ، وَلَا يَحْمِلَ السِّلَاحَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ سُرَيْجٌ: وَلَا يَحْمِلَ سِلَاحًا، إِلَّا سُيُوفًا، وَلَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا، فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَدَخَلَهَا كَمَا كَانَ صَالَحَهُمْ، فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ ثَلَاثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ، فَخَرَجَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کے ارادے سے روانہ ہوئے لیکن قریش کے کفار نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجبور ہو کر حدیبیہ ہی میں ہدی کا جانور ذبح کر کے حلق کروا لیا اور ان سے اس شرط پر مصالحت کر لی کہ آئندہ سال آ کر عمرہ کر یں گے اور اپنے ساتھ ہتھیار لے کرنہیں آئیں گے البتہ تلوار کی اجازت ہو گی اور مکہ مکرمہ میں ان کا قیام قریش کی مرضی کے مطابق ہو گا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ سال عمرہ کے لئے تشریف لائے اور شرائط صلح کے مطابق مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تین دن رکنے کے بعد قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے واپسی کے لئے کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے نکل آئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 2701.
حدیث نمبر: 6068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لبد راسه واهدى، فلما قدم مكة امر نساءه ان يحللن"، قلن: ما لك انت لا تحل؟ قال:" إني قلدت هديي، ولبدت راسي، فلا احل حتى احل من حجتي، واحلق راسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّدَ رَأْسَهُ وَأَهْدَى، فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَمَرَ نِسَاءَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ"، قُلْنَ: مَا لَكَ أَنْتَ لَا تَحِلُّ؟ قَالَ:" إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي، وَلَبَّدْتُ رَأْسِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنْ حَجَّتِي، وَأَحْلِقَ رَأْسِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سرکے بالوں کو جمایا اور ہدی کا جانور ساتھ لے گئے جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ازواج مطہرات کو احرام کھولنے کا حکم دیا، ازواج مطہرات نے پوچھا کہ آپ کیوں حلال نہیں ہوتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں نے اپنی ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ رکھا ہے اور اپنے سر کے بال جما رکھے ہیں، اس لئے میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک اپنے حج سے فارغ ہو کر حلق نہ کر ا لوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4398، م: 1229.
حدیث نمبر: 6069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن ايوب ، وحميد , عن بكر بن عبد الله ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى الظهر والعصر، والمغرب والعشاء بالبطحاء، ثم هجع هجعة، ثم دخل فطاف بالبيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُوب ، وَحُمَيْدٍ , عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْبَطْحَاءِ، ثُمَّ هَجَعَ هَجْعَةً، ثُمَّ دَخَلَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر عصر مغرب اور عشاء کی نمازیں وادی بطحاء میں پڑھیں، رات وہیں گزاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ کا طواف کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1768.
حدیث نمبر: 6070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن ايوب ، وعبيد الله , عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الدجال اعور عين اليمنى، وعينه الاخرى كانها عنبة طافية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، وَعَيْنُهُ الْأُخْرَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ دجال دائیں آنکھ سے کانا ہو گا، اس کی دوسری آنکھ آنگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7123.
حدیث نمبر: 6071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حيان ابو خالد الاحمر ، عن عبيد الله يعني ابن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصلي على راحلته"، ونافع: ان ابن عمر كان يصلي على راحلته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ"، وَنَافِعٌ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نے کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما خود بھی اسی طرح کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 700.
حدیث نمبر: 6072
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حيان ، عن الحسن بن عبيد الله ، عن سعد بن عبيدة سمع ابن عمر رجلا , يقول: والكعبة، فقال: لا تحلف بغير الله، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من حلف بغير الله فقد كفر واشرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَجُلًا , يَقُولُ: وَالْكَعْبَةِ، فَقَالَ: لَا تَحْلِفْ بِغَيْرِ اللَّهِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ كَفَرَ وَأَشْرَكَ".
سعد بن عبیدہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو خانہ کعبہ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا: غیر اللہ کی قسم نہ کھایا کرو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانے والاشرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عمر، فجئت سعيد بن المسيب، وتركت عنده رجلا من كندة، فجاء الكندي مروعا، فقلت: ما وراءك؟ قال: جاء رجل إلى عبد الله بن عمر آنفا، فقال: احلف بالكعبة؟ فقال: احلف برب الكعبة، فإن عمر كان يحلف بابيه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تحلف بابيك، فإنه من حلف بغير الله فقد اشرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَجِئْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَتَرَكْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، فَجَاءَ الْكِنْدِيُّ مُرَوَّعًا، فَقُلْتُ: مَا وَرَاءَكَ؟ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ آنِفًا، فَقَالَ: أَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ؟ فَقَالَ: احْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ، فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھ گیا اتنی دیر میں میرا کندی ساتھی آیا اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا اس نے آتے ہی کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ انہوں نے فرمایا: کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے باپ کی قسم کھایا کرتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والا شرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل الكندي.
حدیث نمبر: 6074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حيان ، عن الحسن يعني ابن عبيد الله ، عن سعد بن عبيدة , سمع ابن عمر رجلا , يقول: الليلة النصف، فقال: وما يدريك انها النصف؟ بل، خمس عشرة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" الشهر هكذا وهكذا وهكذا" , وضم ابو خالد في الثالثة خمسين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنِ الْحَسَنِ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ , سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَجُلًا , يَقُولُ: اللَّيْلَةَ النِّصْفُ، فَقَالَ: وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا النِّصْفُ؟ بَلْ، خَمْسَ عَشْرَةَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" , وَضَمَّ أَبُو خَالِدٍ فِي الثَّالِثَةِ خَمْسِينَ.
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ آج رات مہینے کا نصف ہو گا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تمہیں کیسے پتہ چلا کہ یہ مہینہ کا نصف ہے بلکہ یوں کہو کہ پندرہ تاریخ ہے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کبھی مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے تیسرے مرتبہ راوی نے اس انگلی کو بند کر لیا جو پچاس کے عدد کی نشاندہی کر تی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 1080.
حدیث نمبر: 6075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حيان ، حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، قال:" يقوم احدهم في رشحه إلى انصاف اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، قَالَ:" يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت " جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا: کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6531، م: 2862.
حدیث نمبر: 6076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ربيعة ، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، عن ابيه ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل مكة، قال:" اللهم لا تجعل منايانا بها، حتى تخرجنا منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ مَنَايَانَا بِهَا، حَتَّى تُخْرِجَنَا مِنْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے وقت یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ہمیں یہاں موت نہ دیجئے گا یہاں تک کہ آپ ہمیں یہاں سے نکال کر لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، حدثني عبد الرحمن بن صالح بن محمد الانصاري ، عن عمر بن عبد الله مولى غفرة، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لكل امة مجوسا، وإن مجوس امتي المكذبون بالقدر، فإن ماتوا فلا تشهدوهم، وإن مرضوا فلا تعودوهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ مَجُوسًا، وَإِنَّ مَجُوسَ أُمَّتِي الْمُكَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ، فَإِنْ مَاتُوا فَلَا تَشْهَدُوهُمْ، وَإِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر امت کے مجوسی ہوتے ہیں اور میری امت کے مجوسی قدریہ (منکر ین تقدیر) ہیں، اگر یہ بیمار ہوں تو تم ان کی عیادت کو نہ جاؤ اور اگر مرجائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف عمر بن عبد الله مولى غفرة، وعبد الرحمن بن صالح بن محمد الأنصاري مجهول.
حدیث نمبر: 6078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر بن الخطاب اصاب ارضا من يهود بني حارثة، يقال لها: ثمغ، فقال: يا رسول الله، إني اصبت مالا نفيسا اريد ان اتصدق به، قال:" فجعلها صدقة، لا تباع، ولا توهب، ولا تورث، يليها ذوو الراي من آل عمر، فما عفا من ثمرتها جعل في سبيل الله تعالى، وابن السبيل، وفي الرقاب، والفقراء، ولذي القربى، والضعيف، وليس على من وليها جناح ان ياكل بالمعروف، او يؤكل، صديقا غير متمول منه مالا"، قال حماد: فزعم عمرو بن دينار , ان عبد الله بن عمر كان يهدي إلى عبد الله بن صفوان منه، قال: فتصدقت حفصة بارض لها على ذلك، وتصدق ابن عمر بارض له على ذلك، ووليتها حفصة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا مِنْ يَهُودِ بَنِي حَارِثَةَ، يُقَالُ لَهَا: ثَمْغٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا نَفِيسًا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، قَالَ:" فَجَعَلَهَا صَدَقَةً، لَا تُبَاعُ، وَلَا تُوهَبُ، وَلَا تُورَثُ، يَلِيهَا ذَوُو الرَّأْيِ مِنْ آلِ عُمَرَ، فَمَا عَفَا مِنْ ثَمَرَتِهَا جُعِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَفِي الرِّقَابِ، وَالْفُقَرَاءِ، وَلِذِي الْقُرْبَى، وَالضَّعِيفِ، وَلَيْسَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُؤْكِلَ، صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْهُ مَالًا"، قَالَ حَمَّادٌ: فَزَعَمَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُهْدِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ مِنْهُ، قَالَ: فَتَصَدَّقَتْ حَفْصَةُ بِأَرْضٍ لَهَا عَلَى ذَلِكَ، وَتَصَدَّقَ ابْنُ عُمَرَ بِأَرْضٍ لَهُ عَلَى ذَلِكَ، وَوَلِيَتْهَا حَفْصَةُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خیبر میں یہود بنی حارثہ کی ایک زمین حصے میں ملی جسے ثمغ کہا جاتا تھا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ!! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایساٹکڑا آیا ہے کہ اس سے زیادہ عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا، میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں چنانچہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اسے فقراء قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کر دیا جسے بیچا جاسکے گا اور نہ ہبہ کیا جاسکے گا اور نہ ہی اس میں وراثت جاری ہو گی، البتہ آل عمران کے اصحاب رائے اس کے متولی ہوں گے اور فرمایا: کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو " جو اس سے اپنے مال میں اضافہ نہ کرنا چاہتا ہو " کھلانے میں کوئی حرج نہیں، عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں سے عبداللہ بن صفوان کو ہدیہ بھیجا کرتے تھے، سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی زمین صدقہ کر دی تھی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی انہی شرائط پر اپنی زمین صدقہ کر دی تھی اور سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ اس کی نگران تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، والشطر الأخير منه أخرجه البخاري 2777.
حدیث نمبر: 6079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن امامكم حوضا ما بين ناحيتيه كما بين جرباء , واذرح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ , وَأَذْرُحَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آگے ایک ایسا حوض ہے جو " جربا " اور اذرح " کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2299.
حدیث نمبر: 6080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" إنما عدل النبي صلى الله عليه وسلم إلى الشعب لحاجته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" إِنَّمَا عَدَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الشِّعْبِ لِحَاجَتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے راستے سے ہٹ کر ایک کونے میں چلے گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 6081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" سعى النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثة اطواف"، وقال سريج: ثلاثة اشواط، ومشى اربعة، في الحج والعمرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ"، وَقَالَ سُرَيْجٌ: ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ، وَمَشَى أَرْبَعَةً، فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے میں طواف کے پہلے تین چکر تیز رفتاری سے اور باقی چار چکر عام رفتار سے لگائے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1604، وفليح توبع.
حدیث نمبر: 6082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج بن النعمان , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لا اعلمه إلا خرجنا حجاجا مهلين بالحج،" فلم يحل النبي صلى الله عليه وسلم , ولا عمر حتى طافوا بالبيت"، قال: قال سريج يوم النحر، وبالصفا , والمروة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا خَرَجْنَا حُجَّاجًا مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ،" فَلَمْ يَحِلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَا عُمَرُ حَتَّى طَافُوا بِالْبَيْتِ"، قَالَ: قَالَ سُرَيْجٌ يَوْمَ النَّحْرِ، وَبِالصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے اور یوم النحر سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر کوئی چیز حلال نہیں کی یہاں تک کہ طواف اور سعی کر لی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح كسابقه.
حدیث نمبر: 6083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" جمع بين المغرب والعشاء حين اناخ ليلة عرفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ حِينَ أَنَاخَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی اونٹنی کو (مزدلفہ پہنچ کر) بٹھایا تو مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1288.
حدیث نمبر: 6084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اصحاب الصور يعذبون يوم القيامة، ويقال لهم: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَصْحَابَ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7558، م: 2108.
حدیث نمبر: 6085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يتناجى اثنان دون ثالثهما، ولا يقيم الرجل الرجل من مجلسه ثم يجلس فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ ثَالِثِهِمَا، وَلَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی نہ کیا کر یں۔ اور کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6288، م: 2183.
حدیث نمبر: 6086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: حماد: ولا اعلمه إلا مرفوعا، قوله: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، قال:" يقوم الناس يوم القيامة لرب العالمين تبارك وتعالى في الرشح إلى انصاف آذانهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَمَّادٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا مَرْفُوعًا، قَوْلُهُ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، قَالَ:" يَقُومُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت " جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا: کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 4938، م: 2862.
حدیث نمبر: 6087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا حلف احدكم، فقال: إن شاء الله، فهو بالخيار، إن شاء فعل، وإن شاء لم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ فَعَلَ، وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَفْعَلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہئے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثني حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله ، رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبيع الرجل على بيع اخيه، ولا يخطب إلا بإذنه"، او قال:" إلا ان ياذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنِي حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ إِلَّا بِإِذْنِهِ"، أَوْ قَالَ:" إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 1412.
حدیث نمبر: 6089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" ادهن بدهن غير مقتت، وهو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادَّهَنَ بِدُهْنٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرقد السبخي.
حدیث نمبر: 6090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن انس بن سيرين ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يصلي الركعتين قبل صلاة الفجر كان الاذان في اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ كَأَنَّ الْأَذَانَ فِي أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آرہی ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 995، م: 749.
حدیث نمبر: 6091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن بشر بن حرب ، سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اللهم بارك لنا في مدينتنا، وفي صاعنا، ومدنا، ويمننا، وشامنا"، ثم استقبل مطلع الشمس، فقال:" من هاهنا يطلع قرن الشيطان، من هاهنا الزلازل والفتن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي صَاعِنَا، وَمُدِّنَا، وَيَمَنِنَا، وَشَامِنَا"، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" مِنْ هَاهُنَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ، مِنْ هَاهُنَا الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ہمارے شہر مدینہ میں ہمارے شام اور ہمارے یمن میں برکتیں فرما اور ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطاء فرما پھر مطلع شمس کی طرف رخ کر کے فرمایا: کہ یہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 6092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن بشر بن حرب ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله، اللهم العن رعلا , وذكوان , وبني لحيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، اللَّهُمَّ الْعَنْ رِعْلًا , وَذَكْوَانَ , وَبَنِي لِحْيَانَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور '' عصیہ " نے اللہ اور اس کی رسول کی نافرمانی کی، اے اللہ رعل ذکوان اور بنو لحیان پر لعنت فرما۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف بشر بن حرب.
حدیث نمبر: 6093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن بشر بن حرب ، قال: سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن لكل غادر لواء يعرف بقدر غدرته، وإن اكبر الغدر غدر امير عامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يُعْرَفُ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ، وَإِنَّ أَكْبَرَ الْغَدْرِ غَدْرُ أَمِيرِ عَامَّةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا جس سے اس کی شناخت ہو گی اور سب سے بڑا دھوکہ حکمران وقت کا ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف بشر بن حرب.
حدیث نمبر: 6094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن هاشم بن البريد ، عن ابن ابي ليلى ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" رجم يهوديا ويهودية" , قال عبد الله بن احمد: قال ابي: سمعت من علي بن هاشم بن البريد في سنة تسع وسبعين، في اول سنة طلبت الحديث مجلسا، ثم عدت إليه المجلس الآخر وقد مات، وهي السنة التي مات فيها مالك بن انس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" , قَالَ عَبْدُ الله بْنِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: سَمِعْتُ مِنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ وَسَبْعِينَ، فِي أَوَّلِ سَنَةٍ طَلَبْتُ الْحَدِيثَ مَجْلِسًا، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ الْمَجْلِسَ الْآخَرَ وَقَدْ مَاتَ، وَهِيَ السَّنَةُ الَّتِي مَاتَ فِيهَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف ، ابن أبي ليلى سيئ الحفظ، لكنه متابع.
حدیث نمبر: 6095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن الزهري ، عن سالم , وحمزة ابني عبد الله بن عمر، عن ابيهما ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشؤم في الدار والمراة والفرس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ , وَحَمْزَةَ ابني عبد الله بن عمر، عَنْ أَبِيهِمَا ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5093، م: 2225.
حدیث نمبر: 6096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني عبد الله بن زيد ، حدثني ابي ، عن ابن عمر , انه كان يصبغ ثيابه ويدهن بالزعفران، فقيل له: لم تصبغ هذا بالزعفران؟ قال: لاني رايته احب الاصباغ إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يدهن ويصبغ به ثيابه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ وَيَدَّهِنُ بِالزَّعْفَرَانِ، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْبُغُ هَذَا بِالزَّعْفَرَانِ؟ قَالَ: لِأَنِّي رَأَيْتُهُ أَحَبَّ الْأَصْبَاغِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَدَّهِنُ وَيَصْبُغُ بِهِ ثِيَابَهُ".
زید بن اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کپڑوں کو رنگتے تھے اور زعفران کا تیل لگاتے تھے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنے کپڑوں کو زعفران سے کیوں رنگتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: کہ میں نے دیکھا ہے کہ زعفران کا تیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رنگے جانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ تھا اسی کا تیل لگاتے تھے اور اس سے کپڑوں کو رنگتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 6097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: اخر ليلة العشاء حتى رقدنا، ثم استيقظنا، ثم رقدنا، ثم استيقظنا، وإنما حبسنا لوفد جاءه، ثم خرج، فقال:" ليس احد ينتظر الصلاة غيركم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخَّرَ لَيْلَةً الْعِشَاءَ حَتَّى رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، وَإِنَّمَا حَبَسَنَا لِوَفْدٍ جَاءَهُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز کو اتنا مؤخر کر دیا کہ ہم لوگ مسجد میں تین مرتبہ سو کر جاگے دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک وفد آیا ہوا تھا؟ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: کہ اس وقت روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی شخص نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 6098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رجلا لاعن امراته في زمن النبي صلى الله عليه وسلم، وانتفى من ولدها،" ففرق النبي صلى الله عليه وسلم بينهما، والحق الولد بالمراة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا،" فَفَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر ادی اور بچے کو ماں کے حوالے کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن كسابقه .
حدیث نمبر: 6099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اراني في المنام عند الكعبة، فرايت رجلا آدم، كاحسن ما ترى من الرجال، له لمة قد رجلت، ولمته تقطر ماء، واضعا يده على عواتق رجلين، يطوف بالبيت، رجل الشعر، فقلت: من هذا؟ فقالوا: المسيح ابن مريم، ثم رايت رجلا جعدا قططا اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية، كاشبه من رايت من الناس بابن قطن، واضعا يديه على عواتق رجلين، يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ فقالوا: هذا المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَانِي فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ، كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنَ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ قَدْ رُجِّلَتْ، وَلِمَّتُهُ تَقْطُرُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، رَجِلَ الشَّعْرِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5902، م: 169
حدیث نمبر: 6100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا كثير بن هشام ، حدثنا جعفر بن برقان ، حدثنا الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما حق امرئ مسلم له مال يوصى فيه يبيت ثلاثا إلا ووصيته عنده مكتوبة"، قال عبد الله: فما بت ليلة منذ سمعتها إلا ووصيتي عندي مكتوبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ مَالٌ يُوصَى فِيهِ يَبِيتُ ثَلَاثًا إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَمَا بِتُّ لَيْلَةً مُنْذُ سَمِعْتُهَا إِلَّا وَوَصِيَّتِي عِنْدِي مَكْتُوبَةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص پر تین راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کی پاس لکھی ہوئی نہ ہو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے اب تک میری کوئی ایسی رات نہیں گزری جس میں میرے پاس میری وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1627.
حدیث نمبر: 6101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، حدثنا مجاهد ، قال: قال عبد الله بن عمر : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء إلى المسجد بالليل"، قال: فقال ابن لعبد الله بن عمر: والله لا ناذن لهن، يتخذن ذلك دغلا لحاجتهن، قال: فانتهره عبد الله، قال: اف لك! اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وتقول: لا افعل!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ إِلَى الْمَسْجِدِ بِاللَّيْلِ"، قَالَ: فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ، يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا لِحَاجَتِهِنَّ، قَالَ: فَانْتَهَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أُفٍّ لَكَ! أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَقُولُ: لَا أَفْعَلُ!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنی عورتوں کو رات کے وقت مسجد میں آنے کی اجازت دے دیا کرو یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442
حدیث نمبر: 6102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" فعلت كذا؟" قال: لا والله الذي لا إله إلا هو ما فعلت، قال: فقال له جبريل صلى الله عليه وسلم:" قد فعل، ولكن الله تعالى غفر له بقول لا إله إلا الله" , قال حماد: لم يسمع هذا من ابن عمر بينهما رجل، يعني ثابتا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" فَعَلْتَ كَذَا؟" قَالَ: لَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا فَعَلْتُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ فَعَلَ، وَلَكِنَّ اللَّهَ تَعَالَى غَفَرَ لَهُ بِقَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" , قَالَ حَمَّادٌ: لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنَ ابْنِ عُمَرَ بَيْنَهُمَا رَجُلٌ، يَعْنِي ثَابِتًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نے یہ کام کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا، اتنے میں سیدنا جبرائیل (علیہ السلام) آگئے اور کہنے لگے کہ وہ کام تو اس نے کیا ہے لیکن " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے اس کی بخشش ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه مابين ثابت وبين ابن عمر
حدیث نمبر: 6103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا حلف الرجل , فقال: إن شاء الله، فهو بالخيار، إن شاء فليمض، وإن شاء فليترك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ , فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ فَلْيَمْضِ، وَإِنْ شَاءَ فَلْيَتْرُكْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، وعبد الوارث , عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَعَبْدُ الْوَارِثِ , عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثنا بكر بن عبد الله ، وبشر بن عائذ الهذلي كلاهما , عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَبِشْرُ بْنُ عَائِذٍ الْهُذَلِيُّ كلاهما , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشمی لباس وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده من جهة بكر بن عبدالله صحيح
حدیث نمبر: 6106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من استعاذ بالله فاعيذوه، ومن سالكم فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، ومن اتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا ما تكافئونه فادعوا له، حتى تعلموا ان قد كافاتموه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ، وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ، حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دے دو جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کر دو جو شخص تمہیں دعوت دے اسے قبول کر لو جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے اس کا بدلہ دواگربدلہ میں دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان للنبي صلى الله عليه وسلم خاتم من ذهب، وكان يجعل فصه في باطن يده، فطرحه ذات يوم، فطرح الناس خواتيمهم، ثم اتخذ خاتما من فضة، فكان يختم به، ولا يلبسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ يَدِهِ، فَطَرَحَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ، وَلَا يَلْبَسُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نیگنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہر لگاتے تھے لیکن اسے پہنتے نہیں تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5865، م: 2091
حدیث نمبر: 6108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ائتوا الدعوة إذا دعيتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ائْتُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تمہیں دعوت دے جائے تو اسے قبول کر لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5179، م: 1429
حدیث نمبر: 6109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، انه سمع عبد الله بن عمر ، قال: كانت يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم التي يحلف بها" لا ومقلب القلوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا" لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے، وہ یہ تھے " لا و مقلب القلوب (نہیں مقلب القلوب کی قسم)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6628
حدیث نمبر: 6110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثني موسى بن عقبة ، اخبرني سالم ، انه سمع عبد الله يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه لقي زيد بن عمرو بن نفيل باسفل بلدح، وذلك قبل ان ينزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم الوحي، فقدم إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرة فيها لحم، فابى ان ياكل منها، وقال: إني لا آكل مما تذبحون على انصابكم، ولا آكل إلا ما ذكر اسم الله عليه , وحدث هذا عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، وَقَالَ: إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ، وَلَا آكُلُ إِلَّا مَا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ , وَحَدَّثَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے میں نزول وحی کا زمانہ شروع ہونے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات زید بن عمرو بن نفیل سے ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے دسترخوان بچھا یا اور گوشت لاکر سامنے رکھا انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا اور کہنے لگے کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جنہیں تم لوگ اپنے بتوں کے نام پر قربان کرتے ہو، بلکہ میں صرف وہ چیزیں کھاتاہوں جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ فائدہ۔ " تم لوگ " سے مراد " قوم " سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مراد نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3826
حدیث نمبر: 6111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي الصديق ، عن ابن عمر ، قال همام في كتابي , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وضعتم موتاكم في القبور فقولوا: بسم الله، وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ هَمَّامٌ فِي كِتَابِي , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقُبُورِ فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو " بسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ ''

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا محمد بن الحارث الحارثي ، حدثني محمد بن عبد الرحمن البيلماني ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا لقيت الحاج فسلم عليه، وصافحه، ومره ان يستغفر لك قبل ان يدخل بيته، فإنه مغفور له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا لَقِيتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَصَافِحْهُ، وَمُرْهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتَهُ، فَإِنَّهُ مَغْفُورٌ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو اس سے مصافحہ کرو اور اس کے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعاء کرواؤ کیونکہ وہ بخشا بخشایا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا ، محمد بن الحارث الحارثي وعبدالرحمن بن البيلماني ضعيفان، ومحمد بن عبدالرحمن البيلماني ضعيف أيضا، وقال عنه البخاري: منكر .
حدیث نمبر: 6113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن الوليد بن كثير ، عن قطن بن وهب بن عويمر بن الاجدع ، عمن حدثه، عن سالم بن عبد الله بن عمر , انه سمعه , يقول: حدثني عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة قد حرم الله تبارك وتعالى عليهم الجنة مدمن الخمر، والعاق، والديوث، الذي يقر في اهله الخبث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ سَمِعَهُ , يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ قَدْ حَرَّمَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِمْ الْجَنَّةَ مُدْمِنُ الْخَمْرِ، وَالْعَاقُّ، وَالدَّيُّوثُ، الَّذِي يُقِرُّ فِي أَهْلِهِ الْخُبْثَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں پر اللہ نے جنت کو حرام قرار دے دیا ہے شراب کا عادی، والدین کا نافرمان اور وہ بےغیرت آدمی جو اپنے گھر میں گندگی کو برداشت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة راويه عن سالم.
حدیث نمبر: 6114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، عن يونس بن عبيد ، اخبرنا الحسن ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تجرع عبد جرعة افضل عند الله عز وجل من جرعة غيظ، يكظمها ابتغاء وجه الله تعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَةً أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ، يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ سے زیادہ افضل گھونٹ کسی بندے نے کبھی نہ پیا ہو گا جو وہ اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، على بن عاصم - وإن كان ضعيفا - قد توبع.
حدیث نمبر: 6115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا شجاع بن الوليد ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حلق راسه في حجة الوداع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر منڈوایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1726
حدیث نمبر: 6116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا شجاع بن الوليد ، عن عمر بن محمد ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تجرع عبد جرعة، افضل عند الله عز وجل من جرعة غيظ يكظمها ابتغاء وجه الله تعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَةً، أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ سے زیادہ افضل گھونٹ کسی بندے نے کبھی نہ پیا ہو گا جو وہ اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے پیتا ہے۔
حدیث نمبر: 6117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا شجاع بن الوليد ، عن عمر بن محمد عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكلن احدكم بشماله، ولا يشربن بها، فإن الشيطان ياكل بها ويشرب بها"، قال: وزاد نافع: ولا ياخذن بها، ولا يعطين بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ، وَلَا يَشْرَبَنَّ بِهَا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِهَا وَيَشْرَبُ بِهَا"، قَالَ: وَزَادَ نَافِعٌ: وَلَا يَأْخُذَنَّ بِهَا، وَلَا يُعْطِيَنَّ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پئیے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے نافع اس میں یہ اضافہ کرتے ہیں کہ بائیں ہاتھ سے کچھ پکڑے اور نہ کسی کو کچھ دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 6118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد الواسطي ، عن عبد الحميد بن جعفر الانصاري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان يجعل فص خاتمه مما يلي بطن كفه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَجْعَلُ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5865، م: 2091
حدیث نمبر: 6119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبد الملك يعني ابن ابي سليمان ، عن انس بن سيرين ، عن ابن عمر ، قال: سالته عن امراته التي طلق على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: طلقتها وهي حائض، فذكرت ذلك لعمر، فذكره عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها، إذا طهرت طلقها في طهرها للسنة"، قال: ففعلت , قال انس: فسالته , هل اعتددت بالتي طلقتها وهي حائض؟ قال: وما لي لا اعتد بها، إن كنت عجزت واستحمقت!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ امْرَأَتِهِ الَّتِي طَلَّقَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ، فَذَكَرَهُ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، إِذَا طَهُرَتْ طَلَّقَهَا فِي طُهْرِهَا لِلسُّنَّةِ"، قَالَ: فَفَعَلْتُ , قَالَ أَنَسٌ: فَسَأَلْتُهُ , هَلْ اعْتَدَدْتَ بِالَّتِي طَلَّقْتَهَا وَهِيَ حَائِضٌ؟ قَالَ: وَمَا لِي لَا أَعْتَدُّ بِهَا، إِنْ كُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ!!.
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ اپنی زوجہ کو طلاق دینے کا واقعہ تو سنایئے انہوں نے فرمایا: کہ میں نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں طلاق دے دی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکر ہ کیا تو انہوں نے فرمایا: اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، جب وہ " پاک " ہو جائے تو ان ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو " ایام " کی حالت میں دی تھی؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کیا وجہ تھی؟ اگر میں ایسا کرتا تو لوگ مجھے بیوقوف سمجھتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1471
حدیث نمبر: 6120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن عمرو يعني ابن يحيى ، عن سعيد بن يسار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصلي على حمار وهو متوجه إلى خيبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو جا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 700
حدیث نمبر: 6121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد ، عن عاصم بن محمد بن زيد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يزال هذا الامر في قريش ما بقي في الناس اثنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ فِي النَّاسِ اثْنَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق ومتحد) رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3501، م: 1820
حدیث نمبر: 6122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان احب الاسماء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله , وعبد الرحمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ أَحَبَّ الْأَسْمَاءِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله العمري.
حدیث نمبر: 6123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مكي بن إبراهيم ، حدثنا حنظلة ، سمعت سالم بن عبد الله , يقول: سمعت عبد الله بن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085
حدیث نمبر: 6124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد بن ابي قرة ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو، مخافة ان يناله العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں قرآن سفر پر جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا: ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1869، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 6125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الوصال" , فقيل له: إنك تواصل يا رسول الله! قال:" إني لست كهيئتكم، إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْوِصَالِ" , فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے لوگوں کو روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 6126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ، عن منصور بن المعتمر ، عن مجاهد ، قال: دخلت انا وعروة بن الزبير المسجد، فإذا نحن بعبد الله بن عمر، فجالسناه، قال: فإذا رجال يصلون الضحى، فقلنا: يا ابا عبد الرحمن، ما هذه الصلاة؟ فقال: بدعة، فقلنا له: كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: اربعا، إحداهن في رجب، قال: فاستحيينا ان نرد عليه، قال: فسمعنا استنان ام المؤمنين عائشة ، فقال لها عروة بن الزبير: يا ام المؤمنين، الا تسمعي ما يقول ابو عبد الرحمن ؟! يقول: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعا، إحداهن في رجب؟! فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن، اما إنه لم يعتمر عمرة إلا وهو شاهدها، وما اعتمر شيئا في رجب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا نَحْنُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَجَالَسْنَاهُ، قَالَ: فَإِذَا رِجَالٌ يُصَلُّونَ الضُّحَى، فَقُلْنَا: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقُلْنَا لَهُ: كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، قَالَ: فَاسْتَحْيَيْنَا أَنْ نَرُدَّ عَلَيْهِ، قَالَ: فَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، فَقَالَ لَهَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَلَا تَسْمَعِي مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؟! يَقُولُ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ؟! فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَعْتَمِرْ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهَا، وَمَا اعْتَمَرَ شَيْئًا فِي رَجَبٍ.
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور عروہ بن زبیر رحمہ اللہ مسجد میں داخل ہوئے ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچے اور ان کے پاس بیٹھ گئے وہاں کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے ہم نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن یہ کیسی نماز ہے؟ انہوں نے فرمایا: نو ایجاد ہے ہم نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: چار جن میں سے ایک رجب میں بھی تھا ہمیں ان کی بات کی ترید کرتے ہوئے شرم آئی البتہ اسی وقت ہم نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے ان سے کہا اے ام المؤمنین کیا آپ نے ابو عبدالرحمن کی بات سنی؟ وہ فرما رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے ہیں جن میں سے ایک رجب میں تھا؟ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ اس میں شریک رہے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1775، م: 1255
حدیث نمبر: 6127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن رجل يدعى: صدوع، وفي نسخة: صدقة , عن ابن عمر ، قال: اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشر الاواخر، قال: فبني له بيت من سعف، قال: فاخرج راسه منه ذات ليلة، فقال: ايها الناس،" إن المصلي إذا صلى , فإنه يناجي ربه تبارك وتعالى، فليعلم بما يناجيه ولا يجهر بعضكم على بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ رَجُلٍ يُدْعَى: صَدُوعَ، وَفِي نُسْخَةٍ: صَدَقَةَ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، قَالَ: فَبُنِيَ لَهُ بَيْتٌ مِنْ سَعَفٍ، قَالَ: فَأَخْرَجَ رَأْسَهُ مِنْهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ،" إِنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا صَلَّى , فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَلْيَعْلَمْ بِمَا يُنَاجِيهِ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھجور کی شاخوں سے ایک خیمہ بنادیا گیا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے سرنکالا اور ارشاد فرمایا: جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب کی مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے کیا مناجات کر رہے ہو؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 6128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيعرض البعير بينه وبين القبلة"، وقال عبيد الله: سالت نافعا، فقلت: إذا ذهبت الإبل، كيف كان يصنع ابن عمر؟ قال: كان يعرض مؤخرة الرحل بينه وبين القبلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَيُعَرِّضُ الْبَعِيرَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ"، وقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: سَأَلْتُ نَافِعًا، فَقُلْتُ: إِذَا ذَهَبَتْ الْإِبِلُ، كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ ابْنُ عُمَرَ؟ قَالَ: كَانَ يُعَرِّضُ مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کر لیتے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 507، م: 502
حدیث نمبر: 6129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني الاسود بن قيس ، عن سعيد بن عمرو القرشي ، ان عبد الله بن عمر حدثهم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إنا امة امية لا نكتب ولا نحسب، وإن الشهر هكذا وهكذا وهكذا"، ثم نقص واحدة في الثالثة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ، وَإِنَّ الشَّهْرَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا"، ثُمَّ نَقَصَ وَاحِدَةً فِي الثَّالِثَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم امی امت ہیں حساب کتاب نہیں جانتے بعض اوقات مہینہ اتنا اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" غدا رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى حين صلى الصبح في صبيحة يوم عرفة، حتى اتى عرفة، فنزل بنمرة، وهي منزل الإمام الذي كان ينزل به بعرفة، حتى إذا كان عند صلاة الظهر، راح رسول الله صلى الله عليه وسلم مهجرا، فجمع بين الظهر والعصر، ثم خطب الناس، ثم راح فوقف على الموقف من عرفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" غَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ فِي صَبِيحَةِ يَوْمِ عَرَفَةَ، حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ، فَنَزَلَ بِنَمِرَةَ، وَهِيَ مَنْزِلُ الْإِمَامِ الَّذِي كَانَ يَنْزِلُ بِهِ بِعَرَفَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، رَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَجِّرًا، فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ رَاحَ فَوَقَفَ عَلَى الْمَوْقِفِ مِنْ عَرَفَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نو ذی الحجہ کی صبح کی نماز پڑھ کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ سے روانہ ہوئے اور میدان عرفات پہنچ کر مسجد نمرہ کے قریب پڑاؤ ڈالا جہاں آج کل امام صاحب آ کر پڑاؤ کرتے ہیں " جب ظہر کی نماز کا وقت قریب آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اول وقت ہی میں تشریف لائے اور ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی ادا کی پھر خطبہ ارشاد فرمایا: اور اس کے بعد وہاں سے نکل کر میدان عرفات میں وقوف کی جگہ پر تشریف لے گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل ابن إسحاق، وقد صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه.
حدیث نمبر: 6131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر , انه كان يحب إذا استطاع، ان يصلي الظهر بمنى من يوم التروية، وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر بمنى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ يُحِبُّ إِذَا اسْتَطَاعَ، أَنْ يُصَلِّيَ الظُّهْرَ بِمِنًى مِنْ يَوْمِ التَّرْوِيَةِ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما آٹھ ذی الحجہ کی نماز ظہر حتی المقدور منٰی میں ادا کرنا پسند فرماتے تھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس دن ظہر کی نماز منٰی میں پڑھی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن كسابقه .
حدیث نمبر: 6132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى حين اقبل من حجته قافلا في تلك البطحاء، قال: ثم دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، فاناخ على باب مسجده، ثم دخله، فركع فيه ركعتين، ثم انصرف إلى بيته"، قال نافع: فكان عبد الله بن عمر كذلك يصنع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى حِينَ أَقْبَلَ مِنْ حَجَّتِهِ قَافِلًا فِي تِلْكَ الْبَطْحَاءِ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَأَنَاخَ عَلَى بَابِ مَسْجِدِهِ، ثُمَّ دَخَلَهُ، فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَيْتِهِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ كَذَلِكَ يَصْنَعُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حج سے واپس تشریف لا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی بطحاء میں نماز ادا فرمائی پھر جب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو مسجد نبوی کے دروازے پر اپنی اونٹنی کو بٹھا کر مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں بھی دو رکعتیں پڑھیں پھر اپنے گھر تشریف لے گئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما خود بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 6133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" الا إنما بقاؤكم فيما سلف قبلكم من الامم كما بين صلاة العصر إلى غروب الشمس، اوتي اهل التوراة التوراة، فعملوا حتى إذا انتصف النهار، ثم عجزوا، فاعطوا قيراطا قيراطا، ثم اوتي اهل الإنجيل الإنجيل، فعملوا إلى صلاة العصر، ثم عجزوا، فاعطوا قيراطا قيراطا، ثم اوتينا القرآن فعملنا إلى غروب الشمس، فاعطينا قيراطين قيراطين، فقال اهل الكتابين: اي ربنا، لم اعطيت هؤلاء قيراطين قيراطين، واعطيتنا قيراطا قيراطا، ونحن كنا اكثر عملا منهم؟ قال الله تعالى: هل ظلمتكم من اجوركم من شيء؟ قالوا: لا، قال: فهو فضلي اوتيه من اشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَلَا إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ، أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ، فَعَمِلُوا حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ، ثُمَّ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ، فَعَمِلُوا إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُوتِينَا الْقُرْآنَ فَعَمِلْنَا إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ، فَأُعْطِينَا قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، فَقَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ: أَيْ رَبَّنَا، لِمَ أَعْطَيْتَ هَؤُلَاءِ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، وَأَعْطَيْتَنَا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، وَنَحْنُ كُنَّا أَكْثَرَ عَمَلًا مِنْهُمْ؟ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أُجُورِكُمْ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَهُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گزشتہ لوگوں کے مقابلے میں تمہاری بقاء کی مدت اتنی ہے جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے، تورات والوں کو تورات دی گئی چنانچہ انہوں نے اس پر عمل کیا لیکن نصف النہار کے وقت وہ اس سے عاجز آگئے لہٰذا انہیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انہوں نے اس پر عصر تک عمل کیا لیکن پھر وہ بھی عاجز آگئے لہٰذا انہیں بھی ایک ایک قیراط دے دیا گیا پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے مغرب تک اس پر عمل کیا چنانچہ تمہیں دو دو قیراط دے دیئے گئے اس پر اہل تورات و انجیل کہنے لگے پروردگار! ان لوگوں نے محنت تھوڑی کی لیکن انہیں اجر زیادہ ملا اللہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہاری مزدوری میں تم پر کچھ ظلم کیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، اللہ نے فرمایا: پھر میں اپنا فضل جسے چاہوں عطاء کر دوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 557 .
حدیث نمبر: 6134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رجل من الانصار لا يزال يغبن في البيوع، وكانت في لسانه لوثة، فشكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يلقى من الغبن، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا انت بايعت، فقل: لا خلابة"، قال: يقول ابن عمر: فوالله لكاني اسمعه يبايع، ويقول: لا خلابة، يلجلج بلسانه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فِي الْبُيُوعِ، وَكَانَتْ فِي لِسَانِهِ لُوثَةٌ، فَشَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْقَى مِنَ الْغَبْنِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ، فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ"، قَالَ: يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ: فَوَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَسْمَعُهُ يُبَايِعُ، وَيَقُولُ: لَا خِلَابَةَ، يُلَجْلِجُ بِلِسَانِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انصار کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دیتے تھے اس کی زبان میں لکنت بھی تھی اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے ساتھ ہونے والے دھوکے کی شکایت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیع کیا کرو تو تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ واللہ یوں محسوس ہوتا ہے جسے اب بھی میں اسے بیع کرتے ہوئے " لا خلابہ " کہتے ہوئے سن رہا ہوں اور اس کی زبان اڑ رہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، وسعد , قالا: حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: وحدثني نافع مولى عبد الله بن عمر، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى ان يخطب الرجل على خطبة اخيه، او يبيع على بيعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، وَسَعْدٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، أَوْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا: ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیجے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5142، م: 1412، وهذا إسناد حسن من أجل ابن إسحاق .
حدیث نمبر: 6136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عمر بن حسين بن عبد الله مولى آل حاطب، عن نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر، قال: توفي عثمان بن مظعون، وترك ابنة له من خويلة بنت حكيم بن امية بن حارثة بن الاوقص، قال: واوصى إلى اخيه قدامة بن مظعون، قال عبد الله : وهما خالاي، قال: فخطبت إلى قدامة بن مظعون , ابنة عثمان بن مظعون، فزوجنيها، ودخل المغيرة بن شعبة , يعني: إلى امها، فارغبها في المال، فحطت إليه، وحطت الجارية إلى هوى امها، فابيا، حتى ارتفع امرهما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال قدامة بن مظعون: يا رسول الله، ابنة اخي، اوصى بها إلي، فزوجتها ابن عمتها عبد الله بن عمر، فلم اقصر بها في الصلاح ولا في الكفاءة، ولكنها امراة، وإنما حطت إلى هوى امها، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي يتيمة، ولا تنكح إلا بإذنها"، قال: فانتزعت والله مني بعد ان ملكتها، فزوجوها المغيرة بن شعبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى آلِ حَاطِبٍ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: تُوُفِّيَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، وَتَرَكَ ابْنَةً لَهُ مِنْ خُوَيْلَةَ بِنْتِ حَكِيمِ بْنِ أُمَيَّةَ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ الْأَوْقَصِ، قَالَ: وَأَوْصَى إِلَى أَخِيهِ قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : وَهُمَا خَالَايَ، قَالَ: فَخَطَبْتُ إِلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ , ابْنَةَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، فَزَوَّجَنِيهَا، وَدَخَلَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ , يَعْنِي: إِلَى أُمِّهَا، فَأَرْغَبَهَا فِي الْمَالِ، فَحَطَّتْ إِلَيْهِ، وَحَطَّتْ الْجَارِيَةُ إِلَى هَوَى أُمِّهَا، فَأَبَيَا، حَتَّى ارْتَفَعَ أَمْرُهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ قُدَامَةُ بْنُ مَظْعُونٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنَةُ أَخِي، أَوْصَى بِهَا إِلَيَّ، فَزَوَّجْتُهَا ابْنَ عَمَّتِهَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَلَمْ أُقَصِّرْ بِهَا فِي الصَّلَاحِ وَلَا فِي الْكَفَاءَةِ، وَلَكِنَّهَا امْرَأَةٌ، وَإِنَّمَا حَطَّتْ إِلَى هَوَى أُمِّهَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ يَتِيمَةٌ، وَلَا تُنْكَحُ إِلَّا بِإِذْنِهَا"، قَالَ: فَانْتُزِعَتْ وَاللَّهِ مِنِّي بَعْدَ أَنْ مَلَكْتُهَا، فَزَوَّجُوهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کے ورثاء میں ایک بیٹی تھی جو خویلہ بنت حکیم بن امیہ بن حارثہ بن الاوقص سے پیدا ہوئی تھی، انہوں نے اپنے بھائی سیدنا قدامہ بن مظعون رضی اللہ عنہ کو اپنا وصی مقرر کیا تھا یہ دونوں میرے ماموں تھے میں نے سیدنا قدامہ رضی اللہ عنہ کے پاس سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے اپنے لئے پیغام نکاح بھیجاجو انہوں نے قبول کر لیا اور میرے ساتھ اس کی شادی کر دی اسی دوران سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اس کی ماں کے پاس آئے اور اسے مال و دولت کا لالچ دیا اور پھسل گئی اور لڑکی بھی اپنی ماں کی رغبت کو دیکھتے ہوئے پھسل گئی اور دونوں نے اس رشتے سے انکار کر دیا۔ بالآخریہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا سیدنا قدامہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے اس نے مجھے خود اس کے متعلق وصیت کی تھی میں نے اس کا نکاح اس کے پھوپھی زادبھائی عبداللہ بن عمر سے کر دیا میں نے جوڑ تلاش کرنے میں اور بہتری و صلاح کو جانچنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی لیکن یہ بھی ایک عورت ہے اور اپنی ماں کی رغبت دوسری طرف دیکھتے ہوئے پھسل رہی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ یتیم بچی ہے، اس کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ واللہ اسے میری ملکیت میں آنے کے بعد مجھ سے چھین لیا گیا اور سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے اس کا نکاح کر دیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 6137
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، حدثنا نافع ، ان عبد الله اخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال على المنبر:" غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله، وعصية عصت الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ:" غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: برسر منبر ارشاد فرمایا: قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے اور عصیہ نے اللہ اور اس کی رسول کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3513، م: 2518 .
حدیث نمبر: 6138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح , حدثنا نافع ، ان عبد الله بن عمر ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يدخل اهل الجنة الجنة" , قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وحدثناه سعد، قال:" يدخل الله اهل الجنة الجنة، واهل النار النار، ثم يقوم مؤذن بينهم، فيقول يا اهل الجنة، لا موت، ويا اهل النار، لا موت، كل خالد فيما هو فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ , حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ" , قَالَ عَبْدُ الله بْنِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: وحَدَّثَنَاه سَعْدٌ، قَالَ:" يُدْخِلُ اللَّهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلَ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُومُ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ، فَيَقُولُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، لَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ، لَا مَوْتَ، كُلٌّ خَالِدٌ فِيمَا هُوَ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اہل جنت جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو ایک منادی پکار کر کہے گا اے اہل جنت! یہاں تمہیں موت نہ آئے گی اور اے اہل جہنم یہاں تمہیں موت نہ آئے گی سب اپنی اپنی جگہ ہمیشہ رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6544، م: 2850 .
حدیث نمبر: 6139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، حدثنا نافع ، ان عبد الله اخبره:" ان المسجد كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مبنيا باللبن، وسقفه الجريد، وعمده خشب النخل، فلم يزد فيه ابو بكر شيئا، وزاد فيه عمر، وبناه على بنائه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم باللبن والجريد، واعاد عمده خشبا، ثم غيره عثمان، فزاد فيه زيادة كثيرة، وبنى جداره بالحجارة المنقوشة والقصة، وجعل عمده من حجارة منقوشة، وسقفه بالساج".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ الْمَسْجِدَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَبْنِيًّا بِاللَّبِنِ، وَسَقْفُهُ الْجَرِيدُ، وَعُمُدُهُ خَشَبُ النَّخْلِ، فَلَمْ يَزِدْ فِيهِ أَبُو بَكْرٍ شَيْئًا، وَزَادَ فِيهِ عُمَرُ، وَبَنَاهُ عَلَى بِنَائِهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّبِنِ وَالْجَرِيدِ، وَأَعَادَ عُمُدَهُ خَشَبًا، ثُمَّ غَيَّرَهُ عُثْمَانُ، فَزَادَ فِيهِ زِيَادَةً كَثِيرَةً، وَبَنَى جِدَارَهُ بِالْحِجَارَةِ الْمَنْقُوشَةِ وَالْقَصَّةِ، وَجَعَلَ عُمُدَهُ مِنْ حِجَارَةٍ مَنْقُوشَةٍ، وَسَقْفَهُ بِالسَّاجِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مسجد نبوی کچی اینٹوں سے بنی ہوئی تھی اس کی چھت پر ٹہنیاں ڈال دی گئی تھیں اور اس کے ستون کھجور کے درخت کی لکڑی کے تھے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں اس تعمیر میں کچھ اضافہ نہ کیا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس کی تعمیر میں کچھ اضافہ کیا لیکن اس کی بنیاد اسی تعمیر کی بنائی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں تھی یعنی کچی اینٹیں اور ٹہنیاں اور ستونوں میں بھی نئی لکڑی لگوا دی سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کیں اور اس میں بہت زیادہ اضافے کئے انہوں نے اس کی دیوار منقش پتھروں اور چونے سے تعمیر کروائی اس کے ستون منقش پتھروں سے بنوائے اور چھت پر ساگوان کی لکڑی ڈالی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 446 .
حدیث نمبر: 6140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثني ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه محمد بن مسلم ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" إن مهل اهل المدينة , ذو الحليفة، ومهل اهل الشام , مهيعة، وهي الجحفة، ومهل اهل نجد , قرن"، قال سالم: سمعت عبد الله , يقول: سمعت هؤلاء الكلمات من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" إِنَّ مُهَلَّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ , ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلَّ أَهْلِ الشَّامِ , مَهْيَعَةُ، وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلَّ أَهْلِ نَجْدٍ , قَرْنٌ"، قَالَ سَالِمٌ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن مواقیت ہیں اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے یہ چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1525، م: 1182، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 6141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، اخبرني ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، اخبرنا سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: طلقت امراتي وهي حائض، فذكر عمر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فتغيظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" ليراجعها حتى تحيض حيضة مستقبلة سوى حيضتها التي طلقها فيها، فإن بدا له ان يطلقها، فليطلقها طاهرا من حيضتها قبل ان يمسها، فذلك الطلاق للعدة، كما امر الله تعالى"، وكان عبد الله طلقها تطليقة، فحسبت من طلاقها، وراجعها عبد الله كما امره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" لِيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً مُسْتَقْبَلَةً سِوَى حَيْضَتِهَا الَّتِي طَلَّقَهَا فِيهَا، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَلْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا مِنْ حَيْضَتِهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَذَلِكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ، كَمَا أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى"، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ طَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً، فَحُسِبَتْ مِنْ طَلَاقِهَا، وَرَاجَعَهَا عَبْدُ اللَّهِ كَمَا أَمَرَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سخت ناراض ہوئے اور فرمایا: اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو اس کے قریب جانے پہلے طہر کی دوران دے یہ طلاق کا وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے طلاق دینے کی اجازت دی ہے چونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے طلاق دے دی تھی لہٰذا اسے شمار کیا گیا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق اس سے رجوع کر لیا فرمایا: یہ بتاؤ کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو (طلاق کیوں نہ ہو گی)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1471، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 6142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب , حدثني حمزة بن عبد الله بن عمر ، انه سمع عبد الله بن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم اتيت بقدح لبن، فشربت منه، حتى إني لارى الري يخرج من اطرافي، فاعطيت فضلي عمر بن الخطاب"، فقال من حوله: فما اولت ذلك يا رسول الله؟ قال:" العلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ، حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَطْرَافِي، فَأَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ"، فَقَالَ مَنْ حَوْلَهُ: فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْعِلْمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے اتنا پیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا پھر میں نے اپنا پس خوردہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7007، م: 2391 .
حدیث نمبر: 6143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يحدث:" بينا انا نائم رايتني اتيت بقدح" فذكره.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيتُ بِقَدَحٍ" فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3681، م: 2391 .
حدیث نمبر: 6144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر المسيح الدجال، فقال:" إن الله تعالى ليس باعور، الا إن المسيح الدجال اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن کھڑے ہو کر مسیح دجال کا تذکر ہ کیا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے یاد رکھو مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہو گا اور اس کی آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3439، م: 169 .
حدیث نمبر: 6145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، حدثني نافع ، ان عبد الله بن عمر اخبره: قال:" اطلع رسول الله صلى الله عليه وسلم على اهل القليب , ببدر، ثم ناداهم، فقال:" يا اهل القليب، هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا؟" قال اناس من اصحابه: يا رسول الله، اتنادي ناسا امواتا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما انتم باسمع لما قلت منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ: قَالَ:" اطَّلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْقَلِيبِ , بِبَدْرٍ، ثُمَّ نَادَاهُمْ، فَقَالَ:" يَا أَهْلَ الْقَلِيبِ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا؟" قَالَ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُنَادِي نَاسًا أَمْوَاتًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا قُلْتُ مِنْهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر کے دن اس کنوئیں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے جس میں صنادید قریش کی لاشیں پڑی تھیں اور انہیں پکار کر فرمانے لگے اے کنوئیں والو! کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟ بعض صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ!! کیا آپ مردوں کو پکار رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان سے جو کچھ کہہ رہاہوں وہ تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1370 .
حدیث نمبر: 6146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثني ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، قال: اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل وهو ملبد، يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك"، قال: وسمعت عمر بن الخطاب يهل بإهلال رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويزيد فيها: لبيك وسعديك، والخير في يديك، والرغباء إليك والعمل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ وَهُوَ مُلَبِّدٌ، يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ"، قَالَ: وسَمِعْت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُهِلُّ بِإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَزِيدُ فِيهَا: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سر کے بال جمائے یوں تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں میں تیری خدمت میں آگیا ہوں ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے میں حاضر ہوں تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1184، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 6147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثني ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تقاتلكم يهود فتسلطون عليهم، حتى يقول الحجر: يا مسلم، هذا يهودي ورائي، فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تُقَاتِلُكُمْ يَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي، فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کر یں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہو گا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکار پکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3593، م: 2921، وهذا إسناد جيد .
حدیث نمبر: 6148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء، وهي التي يدعو الناس العتمة، ثم انصرف، فاقبل علينا، فقال:" ارايتم ليلتكم هذه، فإن راس مئة سنة منها لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، وَهِيَ الَّتِي يَدْعُو النَّاسُ الْعَتَمَةَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ:" أَرَأَيْتُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ، فَإِنَّ رَأْسَ مِئَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی زندگی کے آخری ایام میں) ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی یہ وہی نماز ہے جسے لوگ " عتمہ " بھی کہتے ہیں جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 116، م: 2537 .
حدیث نمبر: 6149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن عبد الملك بن ابي غنية , حدثنا ابي ، عن جبلة بن سحيم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اكل احدكم مع صاحبه، فلا يقرنن حتى يستامره" يعني: التمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ , حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ مَعَ صَاحِبِهِ، فَلَا يَقْرِنَنَّ حَتَّى يَسْتَأْمِرَهُ" يَعْنِي: التَّمْرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ایک ساتھ کئی کھجوریں مت کھایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن عبد الملك ، حدثنا ابي ، عن جبلة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَبَلَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085 .
حدیث نمبر: 6151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الملك ، عن انس بن سيرين ، قال: كنت مع ابن عمر بعرفات، فلما كان حين راح رحت معه، حتى اتى الإمام، فصلى معه الاولى والعصر، ثم وقف معه وانا واصحاب لي، حتى افاض الإمام فافضنا معه، حتى انتهينا إلى المضيق دون المازمين، فاناخ وانخنا، ونحن نحسب انه يريد ان يصلي، فقال غلامه الذي يمسك راحلته: إنه ليس يريد الصلاة، ولكنه ذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم" لما انتهى إلى هذا المكان قضى حاجته، فهو يحب ان يقضي حاجته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِعَرَفَاتٍ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ رَاحَ رُحْتُ مَعَهُ، حَتَّى أَتَى الْإِمَامَ، فَصَلَّى مَعَهُ الْأُولَى وَالْعَصْرَ، ثُمَّ وَقَفَ مَعَهُ وَأَنَا وَأَصْحَابٌ لِي، حَتَّى أَفَاضَ الْإِمَامُ فَأَفَضْنَا مَعَهُ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى الْمَضِيقِ دُونَ الْمَأْزِمَيْنِ، فَأَنَاخَ وَأَنَخْنَا، وَنَحْنُ نَحْسَبُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُصَلِّيَ، فَقَالَ غُلَامُهُ الَّذِي يُمْسِكُ رَاحِلَتَهُ: إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذَا الْمَكَانِ قَضَى حَاجَتَهُ، فَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ.
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے کہ میں میدان عرفات میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا جب وہ روانہ ہوئے تو میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا وہ امام کے پاس پہنچے اور اس کے ساتھ ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی پڑھی پھر اس کے ساتھ وقوف کیا میں اور میرے کچھ ساتھی بھی ان کے ساتھ شریک تھے یہاں تک کہ جب امام روانہ ہوا تو ہم بھی اس کے ساتھ روانہ ہو گئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب ایک تنگ راستے پر پہنچے تو انہوں نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہم نے بھی اپنی اونٹنیوں کو بٹھالیا ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں لیکن ان کے غلام نے " جو ان کی سواری کو تھامے ہوئے تھا " بتایا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز نہیں پڑھنا چاہتے دراصل انہیں یہ بات یاد آگئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جگہ پر پہنچے تھے تو قضاء حاجت فرمائی تھی اس لئے ان کی خواہش یہ ہے کہ اس سنت کو بھی پورا کرتے ہوئے قضاء حاجت کر لیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الملك ، عن مسلم بن يناق ، قال: كنت مع عبد الله بن عمر في مجلس بني عبد الله بمكة، فمر علينا فتى مسبل إزاره، فقال: هلم يا فتى، فاتاه، فقال: من انت؟ قال: انا احد بني بكر بن سعد، قال: اتحب ان ينظر الله إليك يوم القيامة؟ قال: نعم، قال: فارفع إزارك إذن، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم , يقول: باذني هاتين، واهوى بإصبعيه إلى اذنيه، يقول:" من جر إزاره لا يريد به إلا الخيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي مَجْلِسِ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بِمَكَّةَ، فَمَرَّ عَلَيْنَا فَتًى مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، فَقَالَ: هَلُمَّ يَا فَتَى، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا أَحَدُ بَنِي بَكْرِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: أَتُحِبُّ أَنْ يَنْظُرَ اللَّهُ إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَارْفَعْ إِزَارَكَ إِذَنْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، وَأَهْوَى بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ، يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ بِهِ إِلَّا الْخُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مسلم بن یناق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں بنو عبداللہ کی مجلس میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک قریشی نوجوان ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکائے وہاں سے گزرا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے بلایا اور پوچھا تم کس خاندان سے تعلق رکھتے ہو؟ اس نے کہا بنو بکر سے فرمایا: کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ قیامت کے دن تم پر نظر رحم فرمائیں؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا: اپنی شلوار اونچی کرو میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے اپنے ان دو کانوں سے سنا ہے جو شخص صرف تکبر کی وجہ سے اپنی شلوار زمین پر کھینچتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085 .
حدیث نمبر: 6153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان إذا قعد يتشهد، وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى، على ركبته اليمنى، وعقد ثلاثا وخمسين، ودعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا قَعَدَ يَتَشَهَّدُ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى، عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى، وَعَقَدَ ثَلَاثًا وَخَمْسِينَ، وَدَعَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر اور دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر رکھ لیتے اور ٥٣ کا عدد بتانے والی انگلی کو بند کر لیتے اور دعاء فرماتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 580 .
حدیث نمبر: 6154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من ايام اعظم عند الله ولا احب إليه العمل فيهن من هذه الايام العشر، فاكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ، فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر کوئی دن اللہ کی نگاہوں میں معظم نہیں اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی اور دن میں اعمال اتنے زیادہ پسند ہیں اس لئے ان دنوں میں تہلیل و تکبیر اور تحمید کی کثرت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد .
حدیث نمبر: 6155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عصام بن خالد ، حدثنا شعيب بن ابي حمزة ، وابو اليمان ، قال: اخبرنا شعيب بن ابي حمزة ، عن الزهري ، حدثني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يسبح وهو على ظهر راحلته، لا يبالي حيث كان وجهه، ويومئ براسه إيماء"، وكان ابن عمر يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، وَأَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُسَبِّحُ وَهُوَ عَلَى ظَهْرِ رَاحِلَتِهِ، لَا يُبَالِي حَيْثُ كَانَ وَجْهُهُ، وَيُومِئُ بِرَأْسِهِ إِيمَاءً"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر " خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور سر سے اشارہ فرماتے تھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1105، م: 700 .
حدیث نمبر: 6156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، اخبرني عبدة بن ابي لبابة ، عن عبد الله بن عمر ، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعض جسدي، فقال:" اعبد الله كانك تراه، وكن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي، فَقَالَ:" اعْبُدْ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، وَكُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ میرے جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا: اللہ کی عبادت اس طرح کیا کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی مسافر یا راہ گزر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عمر , ان عمر بن الخطاب , سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اينام احدنا وهو جنب؟ قال:" نعم، ويتوضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَيَتَوَضَّأُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہو جائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! وضو کر لے اور سو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 287، م: 306 .
حدیث نمبر: 6158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا المطلب بن عبد الله بن المطلب المخزومي , ان عبد الله بن عمر :" كان يتوضا ثلاثا ثلاثا" , ويسند ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُطَّلِبِ الْمَخْزُومِيُّ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ :" كَانَ يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا" , وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كما سلف برقم: 4534، وروي موقوفا وهو أصح .
حدیث نمبر: 6159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، عن ايوب بن موسى ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" صلى صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة وسجدتين، والطائفة الاخرى مواجهة العدو، ثم انصرفت الطائفة التي مع النبي صلى الله عليه وسلم، واقبلت الطائفة الاخرى، فصلى بها النبي صلى الله عليه وسلم ركعة وسجدتين، ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قام كل رجل من الطائفتين، فركع لنفسه ركعة وسجدتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى، فَصَلَّى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ، فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھ لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4535، م: 839 .
حدیث نمبر: 6160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، وعصام بن خالد , قالا: حدثنا ابن ثوبان ، عن ابيه ، عن مكحول ، عن جبير بن نفير ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، وَعِصَامُ بْنُ خَالِدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ نزع کی کیفیت طاری ہونے سے پہلے تک بھی قبول فرما لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل ثوبان .
حدیث نمبر: 6161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، عن شريح بن عبيد الحضرمي ، انه سمع الزبير بن الوليد يحدث، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا غزا، او سافر، فادركه الليل، قال:" يا ارض، ربي وربك الله، اعوذ بالله من شرك، وشر ما فيك، وشر ما خلق فيك، وشر ما دب عليك، اعوذ بالله من شر كل اسد واسود، وحية وعقرب، ومن شر ساكن البلد، ومن شر والد وما ولد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْوَلِيدِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا، أَوْ سَافَرَ، فَأَدْرَكَهُ اللَّيْلُ، قَالَ:" يَا أَرْضُ، رَبِّي وَرَبُّكِ اللَّهُ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكِ، وَشَرِّ مَا فِيكِ، وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ، وَشَرِّ مَا دَبَّ عَلَيْكِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ كُلِّ أَسَدٍ وَأَسْوَدَ، وَحَيَّةٍ وَعَقْرَبٍ، وَمِنْ شَرِّ سَاكِنِ الْبَلَدِ، وَمِنْ شَرِّ وَالِدٍ وَمَا وَلَدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی سفریا غزوہ میں ہوتے اور رات کا وقت آجاتا تو یہ دعا فرماتے کہ اے زمین میرا اور تیرا رب اللہ ہے میں تیرے شر تجھ میں موجود شر تیرے اندر پیدا کی گئی چیزوں کے شر اور تجھ پر چلنے والوں کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں میں ہر شیر اور کالی چیز سے سانپ اور بچھو سے اہلیان شہر کے شر سے اور والد اور اولاد کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف للزبير بن الوليد .
حدیث نمبر: 6162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا عمر بن عمرو ابو عثمان الاحموسي ، حدثني المخارق بن ابي المخارق ، عن عبد الله بن عمر ، انه سمعه يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" حوضي كما بين عدن , وعمان، ابرد من الثلج، واحلى من العسل، واطيب ريحا من المسك، اكوابه مثل نجوم السماء، من شرب منه شربة لم يظما بعدها ابدا، اول الناس عليه ورودا صعاليك المهاجرين"، قال قائل: ومن هم يا رسول الله؟ قال:" الشعثة رءوسهم، الشحبة وجوههم، الدنسة ثيابهم، لا يفتح لهم السدد، ولا ينكحون المتنعمات الذين يعطون كل الذي عليهم، ولا ياخذون الذي لهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عُثْمَانَ الْأُحْمُوسِيُّ ، حَدَّثَنِي الْمُخَارِقُ بْنُ أَبِي الْمُخَارِق ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" حَوْضِي كَمَا بَيْنَ عَدَنَ , وَعَمَّانَ، أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَطْيَبُ رِيحًا مِنَ الْمِسْكِ، أَكْوَابُهُ مِثْلُ نُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا، أَوَّلُ النَّاسِ عَلَيْهِ وُرُودًا صَعَالِيكُ الْمُهَاجِرِينَ"، قَالَ قَائِلٌ: وَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الشَّعِثَةُ رُءُوسُهُمْ، الشَّحِبَةُ وُجُوهُهُمْ، الدَّنِسَةُ ثِيَابُهُمْ، لَا يُفْتَحُ لَهُمْ السُّدَدُ، وَلَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ الَّذِينَ يُعْطُونَ كُلَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ، وَلَا يَأْخُذُونَ الَّذِي لَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرا حوض عدن اور عمان کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے اس کا پانی برف سے زیادہ ٹھنڈا شہد سے زیادہ شریں اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے اس کے آبخورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہیں جو شخص اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا اور سب سے پہلے اس حوض پر آنے والے پھکڑ مہاجرین ہوں گے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہوں گے؟ فرمایا: پراگندہ بال دھنسے ہوئے چہروں اور میلے کچیلے کپڑوں والے جن کے لئے دنیا میں دروازے نہیں کھولے جاتے ناز و نعمت میں پلی ہوئی لڑکیوں سے ان کا رشتہ قبول نہیں کیا جاتا اور جو اپنی ہر ذمہ داری پوری کرتے ہیں اور اپنا حق وصول نہیں کرتے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف .
حدیث نمبر: 6163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن صالح بن كيسان ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يرفع يديه حذو منكبيه، حين يكبر ويفتتح الصلاة، وحين يركع، وحين يسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، حِينَ يُكَبِّرُ وَيَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ، وَحِينَ يَرْكَعُ، وَحِينَ يَسْجُدُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہہ کرنماز شروع کرتے وقت اور رکوع سجدہ کرتے وقت کندھوں کے برابر رفع یدین کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون رفع اليدين عند السجود، وهذا إسناد ضعيف .
حدیث نمبر: 6164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن صالح بن كيسان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثل ذلك.حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون رفع اليدين عند السجود، وهذا إسناد ضعيف .
حدیث نمبر: 6165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا ابو بكر يعني ابن ابي مريم , عن ضمرة بن حبيب ، قال: قال عبد الله بن عمر امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان آتيه بمدية , وهي الشفرة، فاتيته بها، فارسل بها، فارهفت، ثم اعطانيها، وقال:" اغد علي بها"، ففعلت، فخرج باصحابه إلى اسواق المدينة، وفيها زقاق خمر قد جلبت من الشام، فاخذ المدية مني، فشق ما كان من تلك الزقاق بحضرته، ثم اعطانيها، وامر اصحابه الذين كانوا معه ان يمضوا معي، وان يعاونوني، وامرني ان آتي الاسواق كلها، فلا اجد فيها زق خمر إلا شققته، ففعلت، فلم اترك في اسواقها زقا إلا شققته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ آتِيَهُ بِمُدْيَةٍ , وَهِيَ الشَّفْرَةُ، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَرْسَلَ بِهَا، فَأُرْهِفَتْ، ثُمَّ أَعْطَانِيهَا، وَقَالَ:" اغْدُ عَلَيَّ بِهَا"، فَفَعَلْتُ، فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ إِلَى أَسْوَاقِ الْمَدِينَةِ، وَفِيهَا زِقَاقُ خَمْرٍ قَدْ جُلِبَتْ مِنَ الشَّامِ، فَأَخَذَ الْمُدْيَةَ مِنِّي، فَشَقَّ مَا كَانَ مِنْ تِلْكَ الزِّقَاقِ بِحَضْرَتِهِ، ثُمَّ أَعْطَانِيهَا، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ الَّذِينَ كَانُوا مَعَهُ أَنْ يَمْضُوا مَعِي، وَأَنْ يُعَاوِنُونِي، وَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْأَسْوَاقَ كُلَّهَا، فَلَا أَجِدُ فِيهَا زِقَّ خَمْرٍ إِلَّا شَقَقْتُهُ، فَفَعَلْتُ، فَلَمْ أَتْرُكْ فِي أَسْوَاقِهَا زِقًّا إِلَّا شَقَقْتُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھری لانے کا حکم دیا میں لے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تیز کرنے کے لئے بھیج دیا اس کے بعد وہ چھری مجھے دیتے ہوئے فرمایا: کہ یہ چھری صبح کے وقت میرے پاس لے کر آنا میں نے ایسا ہی کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ کے بازاروں میں نکلے جہاں شام سے درآمد کئے گئے شراب کے مشکیزے لٹک رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ سے چھری لی اور جو مشکیزہ بھی سامنے نظر آیا اسے چاک کر دیا اس کے بعد وہ چھری مجھے عطاء فرمائی اور اپنے ساتھ موجود صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ کو میرے ساتھ جانے اور میرے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا اور مجھ سے فرمایا: کہ میں سارے بازاروں کا چکر لگاؤں اور جہاں کہیں بھی شراب کا کوئی مشکیزہ پاؤں اسے چاک کر دوں چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور بازاروں میں کوئی مشکیزہ ایسا نہ چھوڑا جسے میں نے چاک نہ کر دیا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بكر بن أبى مريم الغساني .
حدیث نمبر: 6166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا محمد بن مطرف ، حدثنا زيد بن اسلم ، انه قال: إن عبد الله بن عمر : اتى ابن مطيع، فقال: اطرحوا لابي عبد الرحمن وسادة، فقال: ما جئت لاجلس عندك، ولكن جئت اخبرك ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول:" من نزع يدا من طاعة، او فارق الجماعة، مات ميتة الجاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ : أَتَى ابْنَ مُطِيعٍ، فَقَالَ: اطْرَحُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً، فَقَالَ: مَا جِئْتُ لِأَجْلِسَ عِنْدَكَ، وَلَكِنْ جِئْتُ أُخْبِرُكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، أَوْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ، مَاتَ مِيتَةَ الْجَاهِلِيَّةِ".
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے آیاہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح .
حدیث نمبر: 6167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثني يحيى بن سعيد ، اخبرني صالح بن كيسان ، ان إسماعيل بن محمد اخبره، ان نافعا اخبره، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إنما يحسد من يحسد، او كما شاء الله ان يقول، على خصلتين رجل اعطاه الله تعالى القرآن، فهو يقوم به آناء الليل والنهار، ورجل اعطاه الله مالا، فهو ينفقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّمَا يُحْسَدُ مَنْ يُحْسَدُ، أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، عَلَى خَصْلَتَيْنِ رَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ تَعَالَى الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ ارشادنبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتاہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا: ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کر دیا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث قوي .
حدیث نمبر: 6168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا عبد الله بن سالم ، حدثني العلاء بن عتبة الحمصي ، او اليحصبي، عن عمير بن هانئ العنسي ، سمعت عبد الله بن عمر , يقول: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم قعودا، فذكر الفتن، فاكثر ذكرها، حتى ذكر فتنة الاحلاس، فقال قائل: يا رسول الله، وما فتنة الاحلاس؟ قال:" هي فتنة هرب وحرب، ثم فتنة السراء، دخلها او دخنها من تحت قدمي رجل من اهل بيتي، يزعم انه مني، وليس مني، إنما وليي المتقون، ثم يصطلح الناس على رجل كورك على ضلع، ثم فتنة الدهيماء، لا تدع احدا من هذه الامة إلا لطمته لطمة، فإذا قيل انقطعت تمادت، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، حتى يصير الناس إلى فسطاطين، فسطاط إيمان لا نفاق فيه، وفسطاط نفاق لا إيمان فيه، إذا كان ذاكم فانتظروا الدجال من اليوم او غد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ الْحِمْصِيُّ ، أَوْ الْيَحْصُبِيُّ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُعُودًا، فَذَكَرَ الْفِتَنَ، فَأَكْثَرَ ذِكْرَهَا، حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ؟ قَالَ:" هِيَ فِتْنَةُ هَرَبٍ وَحَرَبٍ، ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ، دَخَلُهَا أَوْ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي، وَلَيْسَ مِنِّي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ الْمُتَّقُونَ، ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ، ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ، لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً، فَإِذَا قِيلَ انْقَطَعَتْ تَمَادَتْ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ، فُسْطَاطُ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ، وَفُسْطَاطُ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ، إِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنَ الْيَوْمِ أَوْ غَدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتنوں کا تذکر ہ فرما رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاصی تفصیل سے ان کا ذکر فرمایا: اور درمیان میں " فتنہ اجلاس " کا بھی ذکر کیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ!! فتنہ احلاس سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے مراد بھاگنے اور جنگ کرنے کا فتنہ ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ سراء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: کہ اس کا دھواں میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کے قدموں کے نیچے سے اٹھے گا اس کا گمان یہ ہو گا کہ وہ مجھ سے ہے، حالانکہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہ ہو گا میرے دوست تو متقی لوگ ہیں پھر لوگ ایک ایسے آدمی پرا تفاق کر لیں گے جو پسلی پر کو ل ہے کی مانند ہو گا۔ اس کے بعدفتنہ دھیما ہو گا جو اس امت کے ہر آدمی پر ایک طمانچہ جڑے بغیر نہ چھوڑے گا لوگ اس کے متعلق جب کہیں گے کہ یہ فتنہ ختم ہو گیا تو وہ اور بڑھ کر سامنے آئے گا اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مؤمن اور شام کو کافر ہو گا یہاں تک کہ لوگ خیموں میں تقسیم ہو جائیں گے ایک خیمہ ایمان کا ہو گا جس میں نفاق نامی کوئی چیز نہ ہو گی اور دوسراخیمہ نفاق کا ہو گا جس میں ایمان نامی کوئی چیز نہ ہو گی جب تم پر ایسا وقت آ جائے تودجال کا انتظار کرو کہ وہ اسی دن یا اگلے دن نکل آتا ہے۔ فائدہ۔ اس حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " فتنہ دجال قرآن و حدیث کی روشنی میں " کا مطالعہ فرمائیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا عبد الله بن العلاء يعني ابن زبر ، حدثني سالم بن عبد الله ، عن ابيه عبد الله بن عمر ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم , كيف صلاة الليل؟ فقال:" مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ يَعْنِي ابْنَ زَبْرٍ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟ فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطوروتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749 .
حدیث نمبر: 6170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن يحيى الدمشقي ، حدثنا عبد الله بن العلاء ، سمعت سالم بن عبد الله , يقول: سمعت عبد الله بن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الفجر فاوتر بركعة توتر لك صلاتك"، قال: وكان عبد الله يوتر بواحدة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الْفَجْرَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ تُوتِرُ لَكَ صَلَاتَكَ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749 .
حدیث نمبر: 6171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا محمد بن حرب ، حدثنا الزبيدي ، عن الزهري ، اخبرني سالم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يامر بقتل الكلاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْد رَبَّه ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرب ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِي ، عَنْ الزُهَرِي ، أَخْبَرَنِي سَالِمَ ، عَنْ ابْن عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کتے مارنے کا حکم دیتے ہوئے خود سنا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1570 .
حدیث نمبر: 6172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن بحر ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر , كان يقول: قد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يعتكف العشر الاواخر من رمضان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ: قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے عشرہ اخیرہ کا اعتکاف فرمایا: کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2025، م: 1171 .
حدیث نمبر: 6173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثني كثير يعني ابن زيد ، عن المطلب بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر , انه كان واقفا بعرفات، فنظر إلى الشمس حين تدلت مثل الترس للغروب، فبكى، واشتد بكاؤه، فقال له رجل عنده: يا ابا عبد الرحمن، قد وقفت معي مرارا لم تصنع هذا! فقال: ذكرت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف بمكاني هذا، فقال:" ايها الناس، إنه لم يبق من دنياكم فيما مضى منها إلا كما بقي من يومكم هذا فيما مضى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي كَثِيرٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ وَاقِفًا بِعَرَفَاتٍ، فَنَظَرَ إِلَى الشَّمْسِ حِينَ تَدَلَّتْ مِثْلَ التُّرْسِ لِلْغُرُوبِ، فَبَكَى، وَاشْتَدَّ بُكَاؤُهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ عِنْدَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَدْ وَقَفْتَ مَعِي مِرَارًا لِمَ تَصْنَعُ هَذَا! فَقَالَ: ذَكَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِمَكَانِي هَذَا، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ دُنْيَاكُمْ فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ میدان عرفات میں وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے سورج کو دیکھا جو غروب کے لئے ڈھال کی طرح لٹک آیا تھا وہ اسے دیکھ کر رونے لگے اور خوب روئے ایک آدمی نے پوچھا کہ اے ابو عبدالرحمن آپ کے ساتھ مجھے کئی مرتبہ وقوف کا موقع ملا ہے لیکن کبھی آپ نے ایسا نہیں کیا؟ انہوں نے فرمایا: کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد آگئی وہ بھی اسی جگہ پر وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے فرمایا: تھا لوگو! دنیا کی جتنی زندگی گزر چکی ہے اس کے بقیہ حصے کی نسبت صرف اتنی ہی ہے جتنی اس دن کے بقیہ حصے کی گزرے ہوئے دن کے ساتھ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، المطلب بن عبدالله مدلس، وقد عنعن .
حدیث نمبر: 6174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا مالك يعني ابن انس ، عن قطن بن وهب ، عن يحنس , ان مولاة لابن عمر اتته، فقالت: عليك السلام يا ابا عبد الرحمن، قال: وما شانك؟ قالت: اردت الخروج إلى الريف، فقال لها: اقعدي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يصبر على لاوائها وشدتها احد إلا كنت له شهيدا او شفيعا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ يُحَنَّسَ , أَنَّ مَوْلَاةً لِابْنِ عُمَرَ أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: وَمَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى الرِّيفِ، فَقَالَ لَهَا: اقْعُدِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقَولَ:" لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
یوحنس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک باندی ان کے پاس آگئی اور کہنے لگی اے ابوعبدالرحمن آپ کو سلام ہو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے پوچھا کیا مطلب؟ اس نے کہا کہ میں کسی سرسبز و شاداب علاقے میں جانا چاہتی ہوں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: بیٹھ جاؤ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1377 .
حدیث نمبر: 6175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، حدثني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا قام إلى الصلاة يرفع يديه، حتى إذا كانتا حذو منكبيه كبر، ثم إذا اراد ان يركع رفعهما حتى يكونا حذو منكبيه، كبر وهما كذلك، ركع، ثم إذا اراد ان يرفع صلبه رفعهما حتى يكونا حذو منكبيه، ثم قال:" سمع الله لمن حمده"، ثم يسجد، ولا يرفع يديه في السجود، ويرفعهما في كل ركعة وتكبيرة كبرها قبل الركوع، حتى تنقضي صلاته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، حَتَّى إِذَا كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ كَبَّرَ، ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، كَبَّرَ وَهُمَا كَذَلِكَ، رَكَعَ، ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ يَسْجُدُ، وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي السُّجُودِ، وَيَرْفَعُهُمَا فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَتَكْبِيرَةٍ كَبَّرَهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ، حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلَاتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ وہ کندھوں کے برابر آجاتے پھر تکبیر کہتے جب رکوع میں جاتے تو پھر اپنے ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ وہ کندھوں کے برابر آ جائے پھر تکبیر کہتے اور رکوع میں چلے جاتے جب اپنی پشت کو بلند کرنا چاہتے تو پھر اپنے ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ وہ کندھوں کے برابرآجاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور سجدے میں چلے جاتے لیکن سجدے میں رفع یدین نہیں کرتے تھے البتہ ہر رکعت میں اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں رفع یدین کرتے تھے یہاں تک کہ نماز مکمل ہوجاتی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، اخبرني حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟ فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 749 .
حدیث نمبر: 6177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من فاته العصر فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ فَاتَهُ الْعَصْرُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 626 .
حدیث نمبر: 6178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا زهير بن محمد ، عن موسى بن جبير ، عن نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر ، انه سمع نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن آدم صلى الله عليه وسلم لما اهبطه الله تعالى إلى الارض، قالت الملائكة: اي رب، اتجعل فيها من يفسد فيها ويسفك الدماء، ونحن نسبح بحمدك ونقدس لك؟ قال: إني اعلم ما لا تعلمون , قالوا: ربنا نحن اطوع لك من بني آدم , قال الله تعالى للملائكة: هلموا ملكين من الملائكة، حتى يهبط بهما إلى الارض، فننظر كيف يعملان , قالوا: ربنا هاروت , وماروت , فاهبطا إلى الارض، ومثلت لهما الزهرة امراة من احسن البشر، فجاءتهما، فسالاها نفسها، فقالت: لا والله، حتى تكلما بهذه الكلمة من الإشراك , فقالا: والله لا نشرك بالله ابدا , فذهبت عنهما، ثم رجعت بصبي تحمله، فسالاها نفسها، فقالت: لا والله، حتى تقتلا هذا الصبي، فقالا: والله لا نقتله ابدا , فذهبت، ثم رجعت بقدح خمر تحمله، فسالاها نفسها، فقالت: لا والله حتى تشربا هذا الخمر , فشربا، فسكرا، فوقعا عليها، وقتلا الصبي، فلما افاقا، قالت المراة: والله ما تركتما شيئا مما ابيتماه علي إلا قد فعلتما حين سكرتما، فخيرا بين عذاب الدنيا والآخرة، فاختارا عذاب الدنيا".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ آدَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَهْبَطَهُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى الْأَرْضِ، قَالَتْ الْمَلَائِكَةُ: أَيْ رَبِّ، أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ، وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ؟ قَالَ: إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ , قَالُوا: رَبَّنَا نَحْنُ أَطْوَعُ لَكَ مِنْ بَنِي آدَمَ , قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِلْمَلَائِكَةِ: هَلُمُّوا مَلَكَيْنِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، حَتَّى يُهْبَطَ بِهِمَا إِلَى الْأَرْضِ، فَنَنْظُرَ كَيْفَ يَعْمَلَانِ , قَالُوا: رَبَّنَا هَارُوتُ , وَمَارُوتُ , فَأُهْبِطَا إِلَى الْأَرْضِ، وَمُثِّلَتْ لَهُمَا الزُّهَرَةُ امْرَأَةً مِنْ أَحْسَنِ الْبَشَرِ، فَجَاءَتْهُمَا، فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ، حَتَّى تَكَلَّمَا بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ مِنَ الْإِشْرَاكِ , فَقَالَا: وَاللَّهِ لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ أَبَدًا , فَذَهَبَتْ عَنْهُمَا، ثُمَّ رَجَعَتْ بِصَبِيٍّ تَحْمِلُهُ، فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ، حَتَّى تَقْتُلَا هَذَا الصَّبِيَّ، فَقَالَا: وَاللَّهِ لَا نَقْتُلُهُ أَبَدًا , فَذَهَبَتْ، ثُمَّ رَجَعَتْ بِقَدَحِ خَمْرٍ تَحْمِلُهُ، فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَشْرَبَا هَذَا الْخَمْرَ , فَشَرِبَا، فَسَكِرَا، فَوَقَعَا عَلَيْهَا، وَقَتَلَا الصَّبِيَّ، فَلَمَّا أَفَاقَا، قَالَتْ الْمَرْأَةُ: وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُمَا شَيْئًا مِمَّا أَبَيْتُمَاهُ عَلَيَّ إِلَّا قَدْ فَعَلْتُمَا حِينَ سَكِرْتُمَا، فَخُيِّرَا بَيْنَ عَذَابِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَاخْتَارَا عَذَابَ الدُّنْيَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم (علیہ السلام) کو زمین پر اتارا تو فرشتے کہنے لگے اے پروردگار کیا آپ زمین میں اس شخص کو اپنا نائب بنا رہے ہیں جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خونریزی کرے گا جب کہ ہم آپ کی تحمید کے ساتھ آپ کی تسبیح اور تقدیس بیان کرتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا: تم دو فرشتوں کو لے آؤ تاکہ زمین پر اتارآ جائے اور ہم دیکھیں کہ وہ کیا کام کرتے ہیں؟ فرشتوں نے ہاروت اور ماروت کو پیش کیا اور ان دونوں کو زمین پرا تار دیا گیا۔ اس کے بعد '' زہرہ " نامی سیارے کو ایک انتہائی خوبصورت عورت کی شکل میں ان کے پاس بھیجا گیا وہ ان دونوں کے پاس آئی وہ دونوں اس سے اپنے آپ کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرنے لگے اس نے کہا بخدا! ایسا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک تم یہ شرکیہ جملہ نہ کہو، ہاروت اور ماروت بولے بخدا ہم اللہ کے ساتھ کبھی شرک نہ کر یں گے۔ یہ سن کروہ واپس چلی گئی اور کچھ دیر بعد ایک بچے کو اٹھائے ہوئے واپس آگئی انہوں نے پھر اس سے وہی تقاضا کیا اس نے کہا کہ جب تک اس بچے کو قتل نہیں کرتے اس وقت تک یہ نہیں ہو سکتا وہ دونوں کہنے لگے کہ ہم تو اسے کسی صورت میں قتل نہیں کر یں گے۔ وہ پھر واپس چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد ہی شراب کا ایک پیالہ اٹھائے چلی آئی انہوں نے حسب سابق اس سے وہی تقاضا کیا لیکن اس نے کہا کہ جب تک یہ شراب نہ پیو گے اس وقت ایسا نہیں ہو سکتا ان دونوں نے شراب پی لی اور نشے میں آ کر اس سے بدکاری بھی کی اور بچے کو بھی قتل کر دیا اور جب انہیں افاقہ ہوا تو وہ کہنے لگی کہ تم نے جن دو کاموں کو کرنے سے انکار کیا تھا نشے میں مد ہوش ہونے کے بعد تم نے اس میں سے ایک کام کو بھی نہ چھوڑا پھر انہیں دنیا کی سزا اور آخرت کے عذاب میں اختیار دیا گیا تو انہوں نے دنیا کی سزا کو اختیار کر لیا۔ فائدہ۔ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو موضوعات میں شمار کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ومتنه باطل، والصحيح أن هذا الحديث لا تصح نسبته إلى النبى ﷺ ، وإنما هو من قصص كعب الأحبار، أخرجه عبد الرزاق فى تفسيره : 53/1 و إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا عبد العزيز بن المطلب ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر حرام، وكل مسكر خمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور ہر نشہ آور چیز شراب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2003 .
حدیث نمبر: 6180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد يعني ابن زيد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن عبد الله بن يسار مولى ابن عمر، قال: اشهد لقد سمعت سالما , يقول: قال عبد الله رضي الله عنه , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث لا يدخلون الجنة، ولا ينظر الله إليهم يوم القيامة العاق والديه، والمراة المترجلة، المتشبهة بالرجال، والديوث، وثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة العاق والديه، والمدمن الخمر، والمنان بما اعطى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَشْهَدُ لَقَدْ سَمِعْتُ سَالِمًا , يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْعَاقُّ وَالِدَيْهِ، وَالْمَرْأَةُ الْمُتَرَجِّلَةُ، الْمُتَشَبِّهَةُ بِالرِّجَالِ، وَالدَّيُّوثُ، وَثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْعَاقُّ وَالِدَيْهِ، وَالْمُدْمِنُ الْخَمْرَ، وَالْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین آدمی جنت میں داخل ہوں گے اور نہ ہی قیامت کے دن اللہ ان پر نظر کر م فرمائے گا، والدین کا نافرمان، مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورت اور دیوث (وہ بےغیرت جو اپنے گھر میں گندگی کو برقرار رکھتا ہے) اور تین آدمیوں پر اللہ قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا والدین کا نافرمان، عادی شرابی، دے کر احسان جتانے والا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 6181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن امامكم حوضا كما بين جرباء , واذرح، فيه اباريق كنجوم السماء، من ورده فشرب منه، لم يظما بعدها ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ , وَأَذْرُحَ، فِيهِ أَبَارِيقُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ وَرَدَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ، لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آگے ایک ایسا حوض ہے جو " جرباء " اور اذرح " کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے اس کے کٹورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے جو شخص وہاں پہنچ کر ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2299 .
حدیث نمبر: 6182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الميت يعذب ببكاء الحي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میت کو اس کے اہل محلہ کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 930 .
حدیث نمبر: 6183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن محمد بن زيد او سالم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الحمى شيء من لفح جهنم، فابردوها بالماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَوْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْحُمَّى شَيْءٌ مِنْ لَفْحِِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے بجھایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2209 .
حدیث نمبر: 6184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن القاسم بن عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، سمعت سالما , يقول: قال عبد الله بن عمر , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكلن احدكم بشماله، ولا يشربن بها، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، سَمِعْتُ سَالِمًا , يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ، وَلَا يَشْرَبَنَّ بِهَا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پیے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2020 .
حدیث نمبر: 6185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثني يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن محمد بن زيد يعني ابا عمر بن محمد ، قال: قال عبد الله بن عمر , كنا نحدث بحجة الوداع، ولا ندري انه الوداع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان في حجة الوداع خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر المسيح الدجال، فاطنب في ذكره، ثم قال:" ما بعث الله من نبي إلا قد انذره امته، لقد انذره نوح امته، والنبيون صلى الله عليهم وسلم من بعده، الا ما خفي عليكم من شانه، فلا يخفين عليكم ان ربكم ليس باعور، الا ما خفي عليكم من شانه، فلا يخفين عليكم ان ربكم ليس باعور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ يَعْنِي أَبَا عُمَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , كُنَّا نُحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَلَا نَدْرِي أَنَّهُ الْوَدَاعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَأَطْنَبَ فِي ذِكْرِهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ أُمَّتَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ أُمَّتَهُ، وَالنَّبِيُّونَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِم وَسَلَّمَ مِنْ بَعْدِهِ، أَلَا مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ، فَلَا يَخْفَيَنَّ عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلَا مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ، فَلَا يَخْفَيَنَّ عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حجۃ الوداع سے پہلے اس کا تذکر ہ کرتے تھے ہمیں یہ معلوم نہ تھا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے الوداعی ملاقات ہے اس حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ " دجال " کا بھی خاصا تفصیلی ذکر کیا اور فرمایا: کہ اللہ نے جس نبی کو بھی دنیا میں مبعوث فرمایا: اس نے اپنی امت کو فتنہ دجال سے ضرور ڈرایا ہے سیدنا نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی امت کو ڈرایا تھا اور ان کے بعد بھی تمام انبیاء کر ام (علیہم السلام) ڈراتے رہے اگر تم پر کوئی بات مخفی رہ جائے تو تم پر یہ بات مخفی نہیں رہنی چاہئے کہ تمہارا رب کانا نہیں ہے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ دہرایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4402 .
حدیث نمبر: 6186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب , اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" تقاتلكم يهود، فتسلطون عليهم، حتى يقول الحجر: يا مسلم، هذا يهودي ورائي، فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" تُقَاتِلُكُمْ يَهُودُ، فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي، فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کر یں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھرکے نیچے چھپا ہو گا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکار پکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آ کر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3593، م: 2921 .
حدیث نمبر: 6187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا نعس احدكم في مجلسه يوم الجمعة، فليتحول منه إلى غيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آ جائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔

حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعاً، والصحيح وفقه كما سلف برقم: 4741 .
حدیث نمبر: 6188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه , انه حدثه , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينهى الناس , ان ياكلوا لحوم نسكهم فوق ثلاثة ايام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْهَى النَّاسَ , أَنْ يَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِهِمْ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے لوگوں کو منع کرتے ہوئے سنا ہے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، وسليمان بن يسار كلاهما حدثه، عن عبد الله بن عمر قال: ولقد كنت معهما في المجلس، ولكني كنت صغيرا فلم احفظ الحديث , قالا: ساله رجل عن الوتر، فذكر الحديث، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر ان تجعل آخر صلاة الليل الوتر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ كلاهما حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: وَلَقَدْ كُنْتُ مَعَهُمَا فِي الْمَجْلِسِ، وَلَكِنِّي كُنْتُ صَغِيرًا فَلَمْ أَحْفَظْ الْحَدِيثَ , قَالَا: سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الْوِتْرُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ أَنْ تُجْعَلَ آخِرَ صَلَاةِ اللَّيْلِ الْوَتْرُ.
محمد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور سلیمان بن یسار دونوں نے ان سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ذکر کی ہے گو کہ اس مجلس میں ان دونوں کے ساتھ میں بھی موجود تھا لیکن میں چھوٹا بچہ تھا اس لئے اسے یاد نہ رکھ سکا کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وتروں کے متعلق دریافت کیا؟ اور پوری حدیث ذکر کی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی آخری نماز وتر کو بنانے کا حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 998، م: 751، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر , انه كان إذا سئل عن الوتر , قال: اما انا فلو اوترت قبل ان انام، ثم اردت ان اصلي بالليل، شفعت بواحدة ما مضى من وتري، ثم صليت مثنى مثنى، فإذا قضيت صلاتي اوترت بواحدة، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر ان يجعل آخر صلاة الليل الوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الْوَتْرِ , قَالَ: أَمَّا أَنَا فَلَوْ أَوْتَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ، ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ بِاللَّيْلِ، شَفَعْتُ بِوَاحِدَةٍ مَا مَضَى مِنْ وِتْرِي، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا قَضَيْتُ صَلَاتِي أَوْتَرْتُ بِوَاحِدَةٍ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ أَنْ يُجْعَلَ آخِرَ صَلَاةِ اللَّيْلِ الْوَتْرُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جب وتر کے متعلق سوال کیا جاتا تو وہ فرماتے کہ میں تو اگر سونے سے پہلے وتر پڑھنا چاہوں پھر رات کی نماز کا ارادہ بھی بن جائے تو میں وتر کی پڑھی گئی رکعت کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لیتاہوں پھر دو دو رکعتیں پڑھتا رہتا ہوں جب نماز مکمل کر لیتاہوں تو دو رکعتوں کے ساتھ ایک رکعت کو ملا کرو تر پڑھ لیتا ہوں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی آخری نماز وتر کو بنانے کا حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، خ: 998، م: 751 .
حدیث نمبر: 6191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: حدثهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يبعث عليهم إذا ابتاعوا من الركبان الاطعمة من يمنعهم ان يتبايعوها حتى يؤووا إلى رحالهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَهُمْ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَبْعَثُ عَلَيْهِمْ إِذَا ابْتَاعُوا مِنَ الرُّكْبَانِ الْأَطْعِمَةَ مَنْ يَمْنَعُهُمْ أَنْ يَتَبَايَعُوهَا حَتَّى يُؤْوُوا إِلَى رِحَالِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب لوگ سواروں سے کوئی سامان خریدتے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس کچھ لوگوں کو بھیجتے تھے جو انہیں اس بات سے منع کرتے تھے کہ اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 6192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل اليمن: يلملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ: يَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7344 .
حدیث نمبر: 6193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل بيعين لا بيع بينهما حتى يتفرقا، إلا بيع الخيار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ بَيِّعَيْنِ لَا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2113 .
حدیث نمبر: 6194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا مالك يعني ابن مغول ، عن ابي حنظلة ، قال: سالت ابن عمر عن صلاة السفر، فقال: ركعتين , قال: قلت: فاين قول الله تبارك وتعالى: فإن خفتم سورة البقرة آية 229، ونحن آمنون؟ قال: سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: كذاك سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ السَّفَرِ، فَقَالَ: رَكْعَتَيْنِ , قَالَ: قُلْتُ: فَأَيْنَ قَوْلُ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: فَإِنْ خِفْتُمْ سورة البقرة آية 229، وَنَحْنُ آمِنُونَ؟ قَالَ: سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: كَذَاكَ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا: کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں ہم نے کہا کہ اب تو ہر طرف امن وامان ہے جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر تمہیں خوف ہو؟ فرمایا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين من أجل أبى حنظلة .
حدیث نمبر: 6195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو احمد الزبيري محمد بن عبد الله , حدثنا ابو شعبة الطحان جار الاعمش , عن ابي الربيع ، قال: كنت مع ابن عمر في جنازة، فسمع صوت إنسان يصيح، فبعث إليه، فاسكته، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، لم اسكته؟ قال:" إنه يتاذى به الميت حتى يدخل قبره". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فقلت له: إني اصلي معك الصبح، ثم التفت، فلا ارى وجه جليسي، ثم احيانا تسفر؟ قال: كذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، واحببت ان اصليها , كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصليها.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا أَبُو شُعْبَةَ الطَّحَّانُ جَارُ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي جَنَازَةٍ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَصِيحُ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ، فَأَسْكَتَهُ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لِمَ أَسْكَتَّهُ؟ قَالَ:" إِنَّهُ يَتَأَذَّى بِهِ الْمَيِّتُ حَتَّى يُدْخَلَ قَبْرَهُ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي أُصَلِّي مَعَكَ الصُّبْحَ، ثُمَّ أَلْتَفِتُ، فَلَا أَرَى وَجْهَ جَلِيسِي، ثُمَّ أَحْيَانًا تُسْفِرُ؟ قَالَ: كَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، وَأَحْبَبْتُ أَنْ أُصَلِّيَهَا , كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا.
ابوالربیع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک جنازے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ شریک تھا، ان کے کانوں میں ایک آدمی کے چیخنے چلانے کی آواز آئی انہوں نے اس کے پاس ایک آدمی کو بھیج کر اسے خاموش کروایا میں نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن آپ نے اسے کیوں خاموش کروایا؟ انہوں نے فرمایا: کہ جب تک مردہ قبر میں داخل نہ ہو جائے اسے اس سے اذیت ہوتی ہے میں نے ان سے پھر پوچھا کہ بعض اوقات میں آپ کے ساتھ صبح کی نماز ایسے وقت میں پڑھتا ہوں کہ سلام پھیرنے کے بعد مجھے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی کا چہرہ نظر نہیں آتا اور کبھی آپ خوب روشنی کر کے نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور مجھے یہ بات محبوب ہے کہ میں اسی طرح نماز پڑھوں جیسے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأبي شعبة الطحان جار الأعمش، قال الدارقطني: متروك، وأبي الربيع، قال الدارقطني: مجهول .
حدیث نمبر: 6196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، حدثنا ابو اويس ، عن الزهري ، ان سالم بن عبد الله , وحمزة بن عبد الله بن عمر حدثاه، عن ابيهما ، انه حدثهما , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الشؤم في الفرس، والدار، والمراة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , وَحَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَاهُ، عَنْ أَبِيهِمَا ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمَا , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الشُّؤْمُ فِي الْفَرَسِ، وَالدَّارِ، وَالْمَرْأَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 999، م: 700 .
حدیث نمبر: 6197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن محمد التيمي ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن حميد بن يزيد ابي الخطاب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من شرب الخمر فاجلدوه، فإن شربها فاجلدوه، فإن شربها فاجلدوه"، فقال في الرابعة او الخامسة: فاقتلوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي الْخَطَّابِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ شَرِبَهَا فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ شَرِبَهَا فَاجْلِدُوهُ"، فَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ أَوْ الْخَامِسَةِ: فَاقْتُلُوهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو پھر مارو سہ بارہ پیئے تو پھر مارو اور چوتھی یا پانچویں مرتبہ فرمایا: کہ اسے قتل کر دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الجهالة حال حميد بن يزيد أبى الخطاب .
حدیث نمبر: 6198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2518 .
حدیث نمبر: 6199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز ، عن يحيى بن إسماعيل بن جرير ، عن قزعة ، قال: ارسلني ابن عمر في حاجة، فقال: تعال حتى اودعك كما ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وارسلني في حاجة له، فقال:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ قَزَعَةَ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي ابْنُ عُمَرَ فِي حَاجَةٍ، فَقَالَ: تَعَالَ حَتَّى أُوَدِّعَكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، فَقَالَ:" أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ".
قزعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے کسی کام سے بھیجتے ہوئے فرمایا: قریب آجاؤ تاکہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے کام سے بھیجتے ہوئے رخصت کیا تھا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف ليحيى بن إسماعيل بن جرير، قال الدارقطني: لا يحتج به .
حدیث نمبر: 6200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن كناسة ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، قال: اتى عبد الله بن عمر عبد الله بن الزبير، فقال: يا ابن الزبير، إياك والإلحاد في حرم الله تبارك وتعالى، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنه سيلحد فيه رجل من قريش، لو وزنت ذنوبه بذنوب الثقلين لرجحت"، قال: فانظر لا تكونه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَاسَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ، إِيَّاكَ وَالْإِلْحَادَ فِي حَرَمِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّهُ سَيُلْحِدُ فِيهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ، لَوْ وُزِنَتْ ذُنُوبُهُ بِذُنُوبِ الثَّقَلَيْنِ لَرَجَحَتْ"، قَالَ: فَانْظُرْ لَا تَكُونُهُ.
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور فرمانے لگے اے زبیر اللہ کے حرم میں الحاد پھیلنے کا ذریعہ بننے سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قریش کا ایک آدمی حرم شریف میں الحاد پھیلائے گا اگر اس کے گناہوں کا تمام انس وجن کے گناہوں سے وزن کیا جائے تو اس کے گناہوں کا پلڑا جھک جائے گا اس لئے دیکھو تم وہ آدمی نہ بننا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو الجواب ، حدثنا عمار بن رزيق ، عن الاعمش ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يغفر الله للمؤذن مد صوته، ويشهد له كل رطب ويابس سمع صوته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَغْفِرُ اللَّهُ لِلْمُؤَذِّنِ مَدَّ صَوْتِهِ، وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ سَمِعَ صَوْتَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ مؤذن اس کی آواز کی انتہا تک اللہ اس کی بخشش فرما دے گا اور ہر وہ خشک اور تر چیز جس تک اس کی آواز پہنچی ہو گی وہ اس کے حق میں گواہی دے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي .
حدیث نمبر: 6202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية ، حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن رجل ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يغفر الله للمؤذن منتهى اذانه، ويستغفر له كل رطب ويابس سمع صوته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَغْفِرُ اللَّهُ لِلْمُؤَذِّنِ مُنْتَهَى أَذَانِهِ، وَيَسْتَغْفِرُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ سَمِعَ صَوْتَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ مؤذن اس کی آواز کی انتہا تک اللہ اس کی بخشش فرمادے گا اور ہر وہ خشک اور تر چیز جس تک اس کی آواز پہنچی ہو گی وہ اس کے حق میں گواہی دے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن ابن عمر .
حدیث نمبر: 6203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، انبانا إسماعيل يعني ابن جعفر ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة"، فقال ابو بكر: إن احد شقي إزاري يسترخي، إلا ان اتعاهد ذلك منه؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنك لست ممن يصنعه خيلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي، إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُهُ خُيَلَاءَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3665 .
حدیث نمبر: 6204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة" فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3665 .
حدیث نمبر: 6205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، اخبرنا إسماعيل ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي، فقيل له: إنك ببطحاء مباركة , فقال موسى: وقد اناخ بنا سالم بالمناخ الذي كان عبد الله ينيخ به، يتحرى معرس النبي صلى الله عليه وسلم، وهو اسفل من المسجد الذي في بطن الوادي، بينه وبين الطريق، وسطا من ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ , فَقَالَ مُوسَى: وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ بِالْمُنَاخِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ بِهِ، يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي فِي بَطْنِ الْوَادِي، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ، وَسَطًا مِنْ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑاؤ میں " جو ذوالحلیفہ کے بطن وادی میں تھا ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں موسیٰ بن عقبہ رحمتہ اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ سالم نے بھی اسی جگہ پر اونٹنی بٹھائی تھی جہاں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی اونٹنی بٹھاتے تھے اور خوب احتیاط سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑاؤ تلاش کرتے تھے جو کہ بطن وادی کی مسجد سے نشیب میں تھا اور مسجد اور راستے کے بالکل بیچ میں تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1535، م: 1346 .
حدیث نمبر: 6206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن عطاء ، عن محارب بن دثار ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" ايها الناس، اتقوا الظلم، فإنها الظلمات يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّهَا الظُّلُمَاتُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے لوگو ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا ابو شهاب ، عن الحجاج ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن بن هنيدة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا انزل الله بقوم عذابا اصاب العذاب من كان بين اظهرهم، ثم يبعثهم الله تبارك وتعالى على اعمالهم" كذا في الكتاب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُنَيْدَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ، ثُمَّ يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى أَعْمَالِهِمْ" كَذَا فِي الْكِتَابِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ کسی قوم پر عذاب مسلط کرتا ہے تو وہ عذاب وہاں رہنے والے تمام لوگوں کو ہوتا ہے (جن میں نیک اور بد سب ہی اس کی لپیٹ میں آتے ہیں) پھر اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال کے مطابق دوبارہ زندگی دے گا کتاب میں اسی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل تدليس حجاج، ثم إن حجاجا قد خالف فيه يونس بن يزيد الأيلي .
حدیث نمبر: 6208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابو صخر ، عن نافع ، قال: بينما نحن عند عبد الله بن عمر قعودا، إذ جاء رجل , فقال: إن فلانا يقرا عليك السلام، لرجل من اهل الشام، فقال عبد الله : بلغني انه احدث حدثا، فإن كان كذلك، فلا تقران عليه مني السلام، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنه سيكون في امتي مسخ وقذف، وهو في الزنديقية والقدرية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قُعُودًا، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ , فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ، لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : بَلَغَنِي أَنَّهُ أَحْدَثَ حَدَثًا، فَإِنْ كَانَ كَذَلِكَ، فَلَا تَقْرَأَنَّ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي مَسْخٌ وَقَذْفٌ، وَهُوَ فِي الزِّنْدِيقِيَّةِ وَالْقَدَرِيَّةِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ فلاں شامی آپ کو سلام کہتا ہے انہوں نے فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس نے نئی رائے قائم کر لی ہے اگر واقعی یہ بات ہے تو تم اسے میری جانب سے سلام نہ کہنا کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں بھی شکلیں مسخ ہوں گی اور پتھروں کی بارش ہو گی یاد رکھو کہ یہ ان لوگوں کی ہوں گی جو تقدیر کی تکذیب کرتے ہیں یا زندیق ہیں۔

حكم دارالسلام: ضعيف، أبو صخر حميد بن صخر مختلف فيه .
حدیث نمبر: 6209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي لا يؤدي زكاة ماله، يمثل له يوم القيامة شجاع اقرع، له زبيبتان، قال يلزمه، او يطوقه، قال: يقول له: انا كنزك، انا كنزك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ، يُمَثَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، قَالَ يَلْزَمُهُ، أَوْ يُطَوِّقُهُ، قَالَ: يَقُولُ لَهُ: أَنَا كَنْزُكَ، أَنَا كَنْزُكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الظلم ظلمات يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2447، م: 2579 .
حدیث نمبر: 6211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال صلى الله عليه وسلم وهو في الحجر:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين، إلا ان تكونوا باكين، فيصيبكم مثل ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْحِجْرِ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَيُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم ثمود کے قریب ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جوان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2980 .
حدیث نمبر: 6212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا زهير ، حدثنا عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع" , والقزع: ان يحلق راس الصبي، ويترك بعض شعره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ" , وَالْقَزَعُ: أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ، وَيُتْرَكَ بَعْضُ شَعَرِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا: ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2120 .
حدیث نمبر: 6213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا شعبة ، عن توبة ، قال: قال الشعبي : لقد صحبت ابن عمر سنة ونصفا، فلم اسمعه يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا حديثا واحدا، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتي بضب، فجعل القوم ياكلون، فنادت امراة من نسائه، إنه ضب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوا، فإنه حلال"، او" كلوا، فلا باس"، قال: فكف، قال: فقال:" إنه ليس بحرام، ولكنه ليس من طعامي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ ، قَالَ: قَالَ الشَّعْبِيُّ : لَقَدْ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَةً وَنِصْفًا، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِضَبٍّ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَأْكُلُونَ، فَنَادَتْ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِ، إِنَّهُ ضَبٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا، فَإِنَّهُ حَلَالٌ"، أَوْ" كُلُوا، فَلَا بَأْسَ"، قَالَ: فَكَفَّ، قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ بِحَرَامٍ، وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي".
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ڈیڑھ دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے ان سے اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں سنی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے کہ گوہ لائی گئی لوگ اسے کھانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے پکار کر کہا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے (یہ سنتے ہی صحابہ رضی اللہ عنہ رک گئے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھالو یہ حلال ہے اور اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں البتہ یہ میرے کھانے کی چیز نہیں ہے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7267، م: 1944 .
حدیث نمبر: 6214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، حدثنا سعيد بن عبد الرحمن الجمحي ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فرض زكاة الفطر من رمضان، صاعا من تمر، او صاعا من شعير، على كل حر او عبد، ذكر او انثى، من المسلمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکرو مؤنث اور آزاد و غلام سب مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، اخبرنا سعيد بن عبد الرحمن ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرؤيا الصالحة جزء من سبعين جزءا من النبوة، فمن راى خيرا فليحمد الله عليه، وليذكره، ومن راى غير ذلك فليستعذ بالله من شر رؤياه، ولا يذكرها، فإنها لا تضره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، فَمَنْ رَأَى خَيْرًا فَلْيَحْمَدْ اللَّهَ عَلَيْهِ، وَلْيَذْكُرْهُ، وَمَنْ رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ رُؤْيَاهُ، وَلَا يَذْكُرْهَا، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے اس لئے جو شخص خواب دیکھے اسے اس پر اللہ کا شکر کرنا اور اسے بیان کر دینا چاہئے اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اللہ سے اس خواب کے شر سے پناہ مانگے اور اسے کسی سے بیان نہ کرے اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" رايت في المنام امراة سوداء، ثائرة الشعر، تفلة، اخرجت من المدينة، فاسكنت مهيعة، فاولتها في المنام وباء المدينة، ينقله الله تعالى إلى مهيعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ، ثَائِرَةَ الشَّعْرِ، تَفِلَةً، أُخْرِجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ، فَأُسْكِنَتْ مَهْيَعَةَ، فَأَوَّلْتُهَا فِي الْمَنَامِ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ، يَنْقُلُهُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى مَهْيَعَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے خواب میں کالی کلوٹی بکھرے بالوں والی ایک عورت کو مدینہ منورہ سے نکلتے ہوئے دیکھا جو مہیعہ یعنی جحفہ میں جا کر کھڑی ہو گئی میں نے اس کی تعبیریہ لی کہ مدینہ منورہ کی وبائیں اور آفات جحفہ منتقل ہو گئی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7038، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، اخبرنا معمر ، عن رجل ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تشربوا الكرع، ولكن ليشرب احدكم في كفيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَشْرَبُوا الْكَرْعَ، وَلَكِنْ لِيَشْرَبْ أَحَدُكُمْ فِي كَفَّيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مشکیزے (یا دور حاضر میں نل کے) سے منہ لگا کر پانی مت پیا کرو بلکہ ہتھیلیوں میں لے کر پیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن ابن عمر .
حدیث نمبر: 6218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا محمد بن عجلان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر حرام، وكل مسكر خمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور ہر نشہ آور چیز شراب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2003، وهذا إسناد قوي .
حدیث نمبر: 6219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا محمد بن عجلان، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
گزشتہ حدیث مذکورہ سندہی سے دوبارہ یہاں نقل کی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح وهو مكرر ما قبله .
حدیث نمبر: 6220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله , وعتاب , حدثنا عبد الله ، اخبرنا ابو الصباح الايلي ، سمعت يزيد بن ابي سمية , يقول: سمعت ابن عمر , يقول:" ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الإزار فهو في القميص".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , وَعَتَّابٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الصَّبَّاحِ الْأَيْلِيُّ ، سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي سُمَيَّةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِزَارِ فَهُوَ فِي الْقَمِيصِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمایا: ہے قمیض (شلوار) کے بارے بھی وہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله , ان عبد الله بن عمر :" كان يصلي في السفر صلاته بالليل، ويوتر، راكبا على بعيره، لا يبالي حيث وجه بعيره"، ويذكر ذلك عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال موسى: ورايت سالما يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ :" كَانَ يُصَلِّي فِي السَّفَرِ صَلَاتَهُ بِاللَّيْلِ، وَيُوتِرُ، رَاكِبًا عَلَى بَعِيرِهِ، لَا يُبَالِي حَيْثُ وَجَّهَ بَعِيرُهُ"، وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ مُوسَى: وَرَأَيْتُ سَالِمًا يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سفر میں رات کی نماز اور وتر اپنے اونٹ پر سوار ہو کر پڑھ لیتے تھے اور اس کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہو اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 1095 .
حدیث نمبر: 6222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا نوح بن ميمون ، اخبرنا عبد الله يعني ابن عمر العمري ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر :" يرمي جمرة العقبة على دابته يوم النحر، وكان لا ياتي سائرها بعد ذلك إلا ماشيا، ذاهبا وراجعا، وزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان لا ياتيها إلا ماشيا، ذاهبا وراجعا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ الْعُمَرِيَّ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ :" يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ عَلَى دَابَّتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ، وَكَانَ لَا يَأْتِي سَائِرَهَا بَعْدَ ذَلِكَ إِلَّا مَاشِيًا، ذَاهِبًا وَرَاجِعًا، وَزَعَمَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَأْتِيهَا إِلَّا مَاشِيًا، ذَاهِبًا وَرَاجِعًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی سوار ہو کر اور باقی ایام میں پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري .
حدیث نمبر: 6223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا نوح بن ميمون ، اخبرنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم وابا بكر , وعمر , وعثمان رضي الله عنهم:" نزلوا المحصب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:" نَزَلُوا الْمُحَصَّبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء ثلاثہ محصب نامی جگہ میں پڑاؤ کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1310، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري، وهو متابع .
حدیث نمبر: 6224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا نوح بن ميمون ، اخبرنا عبد الله ، عن موسى ، عن سالم ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يوتر على راحلته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ مُوسَى ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1095، وهذا سند ضعيف لضعف عبدالله العمري .
حدیث نمبر: 6225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا نوح ، اخبرنا عبد الله ، عن سعيد المقبري ، قال: رايت ابن عمر يناجي رجلا، فدخل رجل بينهما، فضرب صدره، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا تناجى اثنان، فلا يدخل بينهما الثالث إلا بإذنهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا نُوحٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُنَاجِي رَجُلًا، فَدَخَلَ رَجُلٌ بَيْنَهُمَا، فَضَرَبَ صَدْرَهُ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَنَاجَى اثْنَانِ، فَلَا يَدْخُلْ بَيْنَهُمَا الثَّالِثُ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا".
سعید مقبری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کسی شخص کے ساتھ کوئی بات کر رہے تھے ایک آدمی ان کے بیچ میں جا کر بیٹھ گیا انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سینے پر مار کر فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہے جب دو آدمی آپس میں خفیہ بات کر رہے ہوں تو ان کی اجازت کے بغیر ان کے پاس جا کر مت بیٹھو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله العمري .
حدیث نمبر: 6225M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبيد بن جريج مولى بني تيم، فذكر الحديث.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ مَوْلَى بَنِي تَيْمٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعمر بن بشر ، حدثنا عبد الله يعني ابن مبارك ، قال: قال اسامة بن زيد , حدثني نافع ، ان ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يستن، فاعطى اكبر القوم، وقال: إن جبريل صلى الله عليه وسلم امرني ان اكبر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، قَالَ: قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْتَنُّ، فَأَعْطَى أَكْبَرَ الْقَوْمِ، وَقَالَ: إِنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي أَنْ أُكَبِّرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک فرما رہے ہیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک حاضرین میں سب سے بڑی عمر کے آدمی کو دے دی اور فرمایا: کہ مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے حکم دیا ہے کہ میں یہ مسواک کسی بڑے آدمی کو دوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 6227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر خرج إلى مكة معتمرا في الفتنة، فقال: إن صددت عن البيت، صنعنا كما صنعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاهل بعمرة، من اجل ان النبي صلى الله عليه وسلم ," اهل بعمرة عام الحديبية".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ، فَقَالَ: إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَيْتِ، صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فتنہ کے ایام میں عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ روانہ ہو گئے اور فرمایا: اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا پھر انہوں نے عمرہ کی نیت کر لی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حدیبیہ کے سال عمرے کا احرام باندھا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1813، م: 1230 .
حدیث نمبر: 6228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، حدثنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خمس من الدواب من قتلهن وهو محرم فلا جناح عليه العقرب، والفارة، والكلب العقور، والغراب، والحداة".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت میں احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 1826 .
حدیث نمبر: 6229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خمس من الدواب" , فذكر مثله.حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ" , فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1826، م: 1199 .
حدیث نمبر: 6230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، ايضا.َقَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَيْضًا.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح وأنظر ما قبله .
حدیث نمبر: 6231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة هو واسامة بن زيد , وبلال , وعثمان بن طلحة الحجبي، واغلقها عليه، فمكث فيها، قال عبد الله سالت بلالا حين خرج , ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" جعل عمودا عن يساره، وعمودين عن يمينه، وثلاثة اعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة ثم صلى، وبينه وبين الجدار ثلاثة اذرع".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , وَبِلَالٌ , وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، وَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، فَمَكَثَ فِيهَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ , مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ، وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ، وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى، وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ ثَلَاثَةُ أَذْرُعٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستون دائیں ہاتھ، ایک ستون بائیں ہاتھ اور تین ستون پیچھے چھوڑ کرنماز پڑھی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ کی دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا سالم کہتے ہیں کہ اس زمانے میں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 505 .
حدیث نمبر: 6232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1532، م: 1257 .
حدیث نمبر: 6233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن محمد بن عمرو بن حلحلة الديلي ، عن محمد بن عمران الانصاري ، عن ابيه ، انه قال: عدل إلي عبد الله بن عمر، وانا نازل تحت سرحة بطريق مكة، فقال: ما انزلك تحت هذه السرحة، قلت: اردت ظلها , قال: هل غير ذلك؟ قلت: لا، ما انزلني إلا ذلك , قال عبد الله بن عمر , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنت بين الاخشبين من منى , ونفح بيده نحو المشرق , فإن هنالك واديا يقال له: السرر، به سرحة سر تحتها سبعون نبيا".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَقَالَ: مَا أَنْزَلَكَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ، قُلْتُ: أَرَدْتُ ظِلَّهَا , قَالَ: هَلْ غَيْرَ ذَلِكَ؟ قُلْتُ: لَا، مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِكَ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًى , وَنَفَحَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ , فَإِنَّ هُنَالِكَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ: السُّرَرُ، بِهِ سَرْحَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا".
عمران انصاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک درخت کے سائے تلے پڑاؤ کئے ہوئے تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ اس درخت کے نیچے پڑاؤ کرنے پر تمہیں کس چیز نے مجبور کیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں اس کا سایہ حاصل کرنا چاہتا تھا انہوں نے پوچھا اس کے علاوہ کوئی اور مقصد؟ میں نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں انہوں نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم منٰی دو پتھریلے علاقوں کے درمیان ہو یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے پھونک ماری تو وہاں سرر نامی ایک وادی آئے گی وہاں ایک درخت ہے جس کے نیچے ستر انبیاء کر ام رضی اللہ عنہ نے استراحت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن عمران الأنصاري تفرد بالرواية عنه محمد بن عمرو أبن حلحلة، وتفرد هو عن أبيه ، وقال الذهبي فىي الميزان : لا يدري من هو ولا أبوه .
حدیث نمبر: 6234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" اللهم اغفر للمحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" والمقصرين".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ حلق کر انے والوں کو معاف فرما دے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ!! قصر کر انے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمایئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ قصر کر انے والوں کے لئے فرمایا: کہ اے اللہ! قصر کر انے والوں کو بھی معاف فرمادے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1301 .
حدیث نمبر: 6235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا يونس بن عبيد ، عن زياد بن جبير ، قال: سال رجل ابن عمر وهو يمشي بمنى، فقال: نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء او اربعاء، فوافقت هذا اليوم، يوم النحر، فما ترى؟ قال:" امر الله تعالى بوفاء النذر، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال نهينا , ان نصوم يوم النحر" , قال: فظن الرجل انه لم يسمع، فقال: إني نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء او اربعاء، فوافقت هذا اليوم، يوم النحر؟ فقال: امر الله بوفاء النذر، ونهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال نهينا , ان نصوم يوم النحر , قال: فما زاده على ذلك حتى اسند في الجبل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَمْشِي بِمِنًى، فَقَالَ: نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ النَّحْرِ، فَمَا تَرَى؟ قَالَ:" أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا , أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ" , قَالَ: فَظَنَّ الرَّجُلُ أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ النَّحْرِ؟ فَقَالَ: أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا , أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ , قَالَ: فَمَا زَادَهُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى أَسْنَدَ فِي الْجَبَلِ.
زیادہ بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھا جبکہ وہ منٰی میں چل رہے تھے کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھا کروں گا اب بدھ کے دن عید الاضحی آگئی ہے، اب آپ کی کیا رائے ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ اللہ نے منت پوری کر نے کا حکم دیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا: ہے وہ آدمی یہ سمجھا کہ شاید سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی بات سنی نہیں ہے لہٰذا اس نے اپنا سوال پھر دہرادیا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی حسب سابق جواب دیا اور اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ پہاڑ کے قریب پہنچ کر اس سے ٹیک لگا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6705، م: 1139 .
حدیث نمبر: 6236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا يونس ، عن زياد بن جبير ، قال: رايت ابن عمر اتى على رجل قد اناخ بدنته لينحرها بمنى، فقال:" ابعثها، قياما مقيدة"، سنة محمد صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ لِيَنْحَرَهَا بِمِنًى، فَقَالَ:" ابْعَثْهَا، قِيَامًا مُقَيَّدَةً"، سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں میدان منٰی میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا راستے میں ان کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: اسے کھڑا کر کے اس کے پاؤں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1137، م: 749 .
حدیث نمبر: 6237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زهير ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الناس كإبل مئة، لا تكاد تجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِئَةٍ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6498 .
حدیث نمبر: 6238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، اخبرنا طلحة بن عبيد الله بن كريز ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى في البيت بين الساريتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى فِي الْبَيْتِ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ میں دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 468، م: 1329 .
حدیث نمبر: 6239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، وابو كامل , قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن سعيد بن جبير ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع، فاقبض الورق من الدنانير، والدنانير من الورق، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو في بيت حفصة، فقلت: يا رسول الله، رويدك اسالك، إني كنت ابيع الإبل بالبقيع، فاقبض هذه من هذه، وهذه من هذه؟ فقال:" لا باس ان تاخذها بسعر يومها، ما لم تفترقا وبينكما شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَقْبِضُ الْوَرِقَ مِنَ الدَّنَانِيرِ، وَالدَّنَانِيرَ مِنَ الْوَرِقِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ، إِنِّي كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَقْبِضُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، وَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ؟ فَقَالَ:" لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا، مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کر نے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ!! ٹھہریئے میں آپ سے یہ مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں اور اس کے بدلے میں یہ اور اس کے بدلے میں وہ لے لیتا ہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اسی دن بھاؤ کے بدلے ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن تم اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك برفعه .
حدیث نمبر: 6240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن شريك ، عن عبد الله بن شريك العامري ، قال: سمعت عبد الله بن عمر ، وعبد الله بن عباس ، وعبد الله بن الزبير ، سئلوا عن العمرة قبل الحج في المتعة، فقالوا: نعم، سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، تقدم، فتطوف بالبيت , وبين الصفا , والمروة، ثم تحل، وإن كان ذلك قبل يوم عرفة بيوم، ثم تهل بالحج، فتكون قد جمعت عمرة وحجة، او جمع الله لك عمرة وحجة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَرِيكٍ الْعَامِرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزبير ، سئلوا عَنِ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ فِي الْمُتْعَةِ، فَقَالُوا: نَعَمْ، سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقْدَمُ، فَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ , وَبَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَحِلُّ، وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ بِيَوْمٍ، ثُمَّ تُهِلُّ بِالْحَجِّ، فَتَكُونُ قَدْ جَمَعْتَ عُمْرَةً وَحَجَّةً، أَوْ جَمَعَ اللَّهُ لَكَ عُمْرَةً وَحَجَّةً.
عبداللہ بن شریک عامری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما، ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے کسی نے حج تمتع میں حج سے پہلے عمرہ کر نے کے متعلق پوچھا میں نے ان حضرات کو یہ جواب دیتے ہوئے سنا کہ ہاں! یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے تم مکہ مکرمہ پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کرو صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ اگر یہ کام یوم عرفہ سے ایک دن پہلے ہوا ہو تو حج کا احرام باندھ لو اس طرح تمہارا حج اور عمرہ اکٹھا ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 6241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله بن عاصم ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يصور عبد صورة، إلا قيل له يوم القيامة احي ما خلقت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُصَوِّرُ عَبْدٌ صُورَةً، إِلَّا قِيلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحْيِ مَا خَلَقْتَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی تصویر سازی کرتا ہے اس سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله بن عاصم بن عمر .
حدیث نمبر: 6242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن شريك ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم مرتين قبل ان يحج، فبلغ ذلك عائشة ، فقالت:" اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع عمر، قد علم بذلك عبد الله بن عمر، منهن عمرة مع حجته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ:" اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، قَدْ عَلِمَ بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، مِنْهُنَّ عُمْرَةٌ مَعَ حَجَّتِهِ".
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے کہا دو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو فرمایا: کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو معلوم بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو عمرہ کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 6243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: كنا إذا بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة يلقننا هو" فيما استطعتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يُلَقِّنُنَا هُوَ" فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بات سننے اور اطاعت کر نے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہو گا تم بات سنو گے اور مانو گے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7202، م: 1867 .
حدیث نمبر: 6244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من لم يجد نعلين، فليلبس خفين، وليشقهما، او ليقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَشُقَّهُمَا، أَوْ لِيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شريك ، عن عثمان بن ابي زرعة ، عن مهاجر الشامي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لبس ثوب شهرة، البسه الله تبارك وتعالى ثوب مذلة يوم القيامة"، قال شريك: وقد رايت مهاجرا وجالسته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ مُهَاجِرٍ الشَّامِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ، أَلْبَسَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ شَرِيكٌ: وَقَدْ رَأَيْتُ مُهَاجِرًا وَجَالَسْتُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنتا ہے اللہ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
حدیث نمبر: 6246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، عن ابن جريج ، وعبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع ابن عمر , يقول: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن سورة الطلاق آية 1 في قبل عدتهن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ سورة الطلاق آية 1 فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت احزاب کی یہ آیت اس طرح بھی پڑھی ہے اے نبی! صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے آغاز میں طلاق دو (ایام طہر میں طلاق دینا مراد ہے نہ کہ ایام حیض میں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1471، مطولًا .
حدیث نمبر: 6247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: تمتع النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بالعمرة إلى الحج، واهدى، فساق معه الهدي من ذي الحليفة، وبدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاهل بالعمرة، ثم اهل بالحج، وتمتع الناس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعمرة إلى الحج، فكان من الناس من اهدى، فساق الهدي، ومنهم من لم يهد، فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة، قال للناس:" من كان منكم اهدى، فإنه لا يحل من شيء حرم منه حتى يقضي حجه، ومن لم يكن منكم اهدى فليطف بالبيت , وبالصفا , والمروة، وليقصر، وليحلل، ثم ليهل بالحج، وليهد، فمن لم يجد هديا، فليصم ثلاثة ايام في الحج وسبعة إذا رجع إلى اهله، وطاف رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قدم مكة، استلم الركن اول شيء، ثم خب ثلاثة اطواف من السبع، ومشى اربعة اطواف، ثم ركع حين قضى طوافه بالبيت عند المقام ركعتين، ثم سلم، فانصرف، فاتى الصفا، فطاف بالصفا , والمروة، ثم لم يحلل من شيء حرم منه حتى قضى حجه، ونحر هديه يوم النحر، وافاض، فطاف بالبيت، ثم حل من كل شيء حرم منه"، وفعل مثل ما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهدى وساق الهدي من الناس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: تَمَتَّعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَأَهْدَى، فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى، فَسَاقَ الْهَدْيَ، وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَالَ لِلنَّاسِ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ , وَبِالصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، وَلْيُقَصِّرْ، وَلْيَحْلِلْ، ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ، وَلْيُهْدِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا، فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ، اسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ، ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ، وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَانْصَرَفَ، فَأَتَى الصَّفَا، فَطَافَ بِالصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ، وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ، وَأَفَاضَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ"، وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنَ النَّاسِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر حج اور عمرہ کو جمع فرما لیا اور ذوالحلیفہ سے ہدی کا جانور بھی لے کر چل پڑے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے عمرہ کا احرام باندھا پھر حج کی نیت بھی کر لی لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا ان میں سے بعض اپنے ساتھ ہدی کا جانور بھی لے گئے اور بعض نہیں لے کر گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو لوگوں نے سے فرمایا: کہ تم میں سے جو شخص اپنے ساتھ ہدی کا جانور لے کر آیا ہے اس پر حج سے فراغت تک ممنوعات احرام میں سے کوئی چیز حلال نہ ہو گی اور جو شخص ہدی کا جانور نہیں لایا اسے چاہئے کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے، صفا مروہ کے درمیان سعی کرے اور بال کٹوا کر حلال ہو جائے اور پھر اگر اسے ہدی کا جانور نہ ملے تو اسے چاہئے کہ وہ تین روزے ایام حج میں اور سات روزے اپنے گھر واپس آ کر رکھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ پہنچ کر جب خانہ کعبہ کا طواف شروع کیا تو سب سے پہلے حجر اسود کا استلام کیا پھر سات میں سے تین چکر تیزی کے ساتھ اور چار اپنی عام رفتار کے ساتھ لگائے پھر مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں اور سلام پھیر کر صفا پہاڑی پر پہنچے صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور حج سے فراغت تک ممنوعات احرام میں سے کسی چیز کو اپنے لئے حلال نہیں سمجھا دس ذی الحجہ کو قربانی کی واپس مکہ مکرمہ تشریف لائے بیت اللہ کا طواف کیا اور ہر چیز ان پر حلال ہو گئی اور اپنے ساتھ ہدی کا جانور لانے والے تمام صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1691، م: 1227 .
حدیث نمبر: 6248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان عائشة اخبرته، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في تمتعه بالعمرة إلى الحج، وتمتع الناس، معه بمثل الذي اخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَتُّعِهِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَتَمَتُّعِ النَّاسِ، مَعَهُ بِمِثْلِ الَّذِي أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1692، م: 1227 .
حدیث نمبر: 6249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثنا عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام يخطب، فقال:" الا وإن الفتنة هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان"، يعني: المشرق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاج ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" أَلَا وَإِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ"، يَعْنِي: الْمَشْرِقَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2905 .
حدیث نمبر: 6250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" ينفل بعض من يبعث من السرايا لانفسهم خاصة، سوى قسم عامة الجيش، والخمس في ذلك واجب لله تعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنَ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةً، سِوَى قَسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ، وَالْخُمُسُ فِي ذَلِكَ وَاجِبٌ لِلَّهِ تَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن دستوں کو لشکر سے الگ کر کے کہیں بھیجتے تھے تو خصوصیت کے ساتھ انہیں انعام بھی عطاء فرماتے تھے جو باقی لشکر کے لئے نہیں ہوتا تھا البتہ اس میں مال غنیمت کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے نکال لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3135، م: 1750 .
حدیث نمبر: 6251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، وابو النضر , قالا: حدثنا ليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرق نخل بني النضير وقطع، وهي البويرة، فانزل الله تعالى: ما قطعتم من لينة او تركتموها سورة الحشر آية 5 إلى آخر الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ، وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا سورة الحشر آية 5 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی اور اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی تم نے کھجور کا جو درخت بھی کاٹایا اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو وہ اللہ کے حکم سے تھا تاکہ اللہ فاسقوں کو رسوا کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4030، م: 1746 .
حدیث نمبر: 6252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني سالم بن عبد الله ، انه سمع عبد الله بن عمر يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا تمنعوا، يعني: نساءكم، المساجد إذا استاذنكم إليها"، قال بلال بن عبد الله: والله لنمنعهن , فاقبل عليه عبد الله حين قال ذلك , فسبه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا تَمْنَعُوا، يَعْنِي: نِسَاءَكُمْ، الْمَسَاجِدَ إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ إِلَيْهَا"، قَالَ بِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ , فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ حِينَ قَالَ ذَلِكَ , فَسَبَّهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مت روکا کرو اس پر بلال بن عبداللہ نے کہا کہ بخدا ہم تو انہیں روکیں گے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے سخت سست کہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442 .
حدیث نمبر: 6253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، ان سالم بن عبد الله بن عمر اخبره , ان عبد الله بن عمر : كان يمشي بين يدي الجنازة، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يمشي بين يديها" وابو بكر , وعمر , وعثمان رضي الله عنهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ : كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجِنَازَةِ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهَا" وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ جنازے کے آگے چلتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء ثلاثہ بھی جنازے کے آگے چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: قرات على ابن جريج ، حدثني زياد بن سعد ، ان ابن شهاب , قال: حدثني سالم ، عن عبد الله بن عمر , انه كان يمشي بين يدي الجنازة، وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , وابو بكر , وعمر , وعثمان رضي الله عنهم يمشون امامها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجِنَازَةِ، وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يَمْشُونَ أَمَامَهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ جنازے کے آگے چلتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء ثلاثہ بھی جنازے کے آگے چلتے تھے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات ، والصواب أنه مرسل .
حدیث نمبر: 6255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مبشر بن إسماعيل ، حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلاة العشاء بمنى ركعتين"، ومع ابي بكر رضي الله عنه ركعتين، ومع عمر رضي الله عنه ركعتين، ومع عثمان رضي الله عنه ركعتين، صدرا من خلافته، ثم اتمها بعد عثمان رضي الله عليهم اجمعين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَاةَ الْعِشَاءِ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ"، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ، صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ، ثُمَّ أَتَمَّهَا بَعْدُ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منٰی میں عشاء کی دو رکعتیں پڑھی ہیں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھیں ہیں اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائی ایام خلافت میں ان کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں بعد میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اسے مکمل کر نے لگے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1082، م: 694 .
حدیث نمبر: 6256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، فذكره.حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، فَذَكَرَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منٰی میں دو رکعتیں پڑھی ہیں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1655 .
حدیث نمبر: 6257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن صدقة بن يسار ، سمعت ابن عمر , يقول:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة"، قال: ولاهل نجد قرنا، ولاهل اليمن يلملم، قيل له: فالعراق قال:" لا عراق يومئذ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ"، قَالَ: وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، قِيلَ لَهُ: فَالْعِرَاقُ قَالَ:" لَا عِرَاقَ يَوْمَئِذٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے اہل شام جحفہ سے اہل یمن یلملم اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں لوگوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اہل عراق کہاں گئے؟ انہوں نے فرمایا: کہ اس وقت اس کی میقات نہیں تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن منصور ، عن حبيب ، عن طاوس ، قال: قال رجل لابن عمر : إن ابا هريرة رضي الله تعالى عنه يزعم ان الوتر ليس بحتم؟ قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل؟ فقال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ : إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَزْعُمُ أَنَّ الْوَتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ؟ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ وتر ضروری نہیں ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 473، م: 749 .
حدیث نمبر: 6259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، قال: خرجت مع ابن عمر من منزله، فمررنا بفتيان من قريش قد نصبوا طيرا وهم يرمونه، وقد جعلوا لصاحب الطير كل خاطئة من نبلهم، فلما راوا ابن عمر تفرقوا، فقال ابن عمر : من فعل هذا؟! لعن الله من فعل هذا؟! , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لعن الله من اتخذ شيئا فيه الروح غرضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَنْزِلِهِ، فَمَرَرْنَا بِفِتْيَانٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ نَصَبُوا طَيْرًا وَهُمْ يَرْمُونَهُ، وَقَدْ جَعَلُوا لِصَاحِبِ الطَّيْرِ كُلَّ خَاطِئَةٍ مِنْ نَبْلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : مَنْ فَعَلَ هَذَا؟! لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا؟! , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ان کے گھر سے نکلا ہمارا گزر قریش کے کچھ نوجوانوں پر ہوا جنہوں نے ایک زندہ پرندہ کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے تھے اور پرندے کے مالک سے کہہ رکھا تھا جو تیر چوک جائے وہ تمہارا ہو گا اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غصے میں آگئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہو گئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو کسی جاندارچیز کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5515، م: 1958 .
حدیث نمبر: 6260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور ، وابن عون , عن ابن سيرين ، عن ابن عمر ، قال:" كان تطوع النبي صلى الله عليه وسلم ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء"، قال: واخبرتني حفصة:" انه كان يصلي ركعتين بعد طلوع الفجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، وَابْنُ عَوْنٍ , عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ تَطَوُّعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ"، قَالَ: وَأَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ:" أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نوافل کی تفصیل یہ ہے کہ ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طلوع فجر کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح .
حدیث نمبر: 6261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يعرض راحلته، ويصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُعَرِّضُ رَاحِلَتَهُ، وَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کر لیتے تھے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 507، م: 502 .
حدیث نمبر: 6262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المصورون يعذبون يوم القيامة، فيقال لهم: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُصَوِّرُونَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا ايوب ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وعلي إزار يتقعقع، فقال:" من هذا؟" قلت: عبد الله بن عمر , قال:" إن كنت عبد الله فارفع إزارك" , فرفعت إزاري إلى نصف الساقين، فلم تزل إزرته حتى مات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ إِزَارٌ يَتَقَعْقَعُ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟" قُلْتُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ:" إِنْ كُنْتَ عَبْدَ اللَّهِ فَارْفَعْ إِزَارَكَ" , فَرَفَعْتُ إِزَارِي إِلَى نِصْفِ السَّاقَيْنِ، فَلَمْ تَزَلْ إِزْرَتَهُ حَتَّى مَاتَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اس وقت میری تہبند نیچے لٹک رہی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا عبداللہ بن عمر ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم عبداللہ ہو تو اپنی تہبند اونچی کرو چنانچہ میں نے اسے نصف پنڈلی تک چڑھا لیاراوی کہتے ہیں کہ وفات تک پھر ان کا یہی معمول رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 6264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناجين اثنان دون صاحبهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَيَنَّ اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر نے لگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183 .
حدیث نمبر: 6265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ابصر نخامة في قبلة المسجد، فحتها بيده، ثم اقبل على الناس فتغيظ عليهم، ثم قال:" إن الله تعالى تلقاء وجه احدكم في صلاته، فلا يتنخمن احدكم قبل وجهه في صلاته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَتَّهَا بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى تِلْقَاءَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي صَلَاتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1213، م: 547، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا ايوب ، عن نافع , ان ابن عمر : خرج حاجا، فاحرم، فوضع راسه في برد شديد، فالقيت عليه برنسا، فانتبه، فقال: ما القيت علي؟ قلت: برنسا , قال: تلقيه علي وقد حدثتك , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا عن لبسه؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ : خَرَجَ حَاجًّا، فَأَحْرَمَ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ فِي بَرْدٍ شَدِيدٍ، فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا، فَانْتَبَهَ، فَقَالَ: مَا أَلْقَيْتَ عَلَيَّ؟ قُلْتُ: بُرْنُسًا , قَالَ: تُلْقِيهِ عَلَيَّ وَقَدْ حَدَّثْتُكَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ لُبْسِهِ؟!.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج کے ارادے سے روانہ ہوئے انہوں نے احرام باندھا تو انہیں سر کے حصے میں شدید سردی لگنے لگی میں نے انہیں ٹوپی اوڑھا دی جب وہ ہوشیار ہوئے تو فرمایا: کہ یہ تم نے مجھ پر کیا ڈال دیا ہے؟ میں نے کہا ٹوپی ہے انہوں نے فرمایا: میں تمہیں بتا بھی چکا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں ہمیں اس کے پہننے سے منع فرمایا: ہے لیکن تم نے پھر بھی یہ میرے او پر ڈال دی؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5794، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 6267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844 .
حدیث نمبر: 6268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: إن حيل بيني وبين البيت، فعلنا كما فعلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت، فحلق ورجع، وإني اشهدكم اني قد اوجبت عمرة، فذكر الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَعَلْنَا كَمَا فَعَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَحَلَقَ وَرَجَعَ، وَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر میرے سامنے کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا جبکہ ان کے اور بیت اللہ کے درمیان کفار قریش حائل ہو گئے تھے اور وہ حلق کر کے واپس آگئے تھے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1639، م: 1230 .
حدیث نمبر: 6269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رحم الله المحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" رحم الله المحلقين"، فقال في الرابعة:" والمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، فَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ حلق کر انے والوں کو معاف فرما دے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قصر کر انے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمایئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ قصر کر انے والوں کے لئے فرمایا: کہ اے اللہ قصر کر انے والوں کو بھی معاف فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1301 .
حدیث نمبر: 6270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كانوا ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر یں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183 .
حدیث نمبر: 6271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق، فكان في يده، ثم كان في يد ابي بكر من بعده، ثم كان في يد عمر، ثم كان في يد عثمان رضي الله تعالى عنهم، نقشه محمد رسول الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، فَكَانَ فِي يَدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُمَرَ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ، نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہی رہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ انگوٹھی سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس رہی علی الترتیب اس پر " محمد رسول اللہ " نقش تھا صلی اللہ علیہ وسلم ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5873، م: 2091.
حدیث نمبر: 6272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حجاج ، عن عطاء ، وابن ابي مليكة ، وعن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم حين دخل مكة استلم الحجر الاسود والركن اليماني، ولم يستلم غيرهما من الاركان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَطَاءٍ ، وَابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، وعن نافع ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ مَكَّةَ اسْتَلَمَ الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِي، وَلَمْ يَسْتَلِمْ غَيْرَهُمَا مِنَ الْأَرْكَانِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا کسی اور کونے کا استلام نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة .
حدیث نمبر: 6273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا نصح العبد لسيده، واحسن عبادة ربه، كان له الاجر مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، كَانَ لَهُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو اسے دوہرا اجر ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2550، م: 1664.
حدیث نمبر: 6274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا، لم يشربها في الآخرة، إلا ان يتوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ، إِلَّا أَنْ يَتُوبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پیئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5575، م: 2003 .
حدیث نمبر: 6275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كنا نشتري الطعام من الركبان جزافا،" فنهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نبيعه حتى ننقله من مكانه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ جُزَافًا،" فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم لوگ سوار ہو کر آنے والوں سے اندازے سے کوئی غلہ خرید لیتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا کہ اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں جب تک کہ وہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2167، م: 1526 .
حدیث نمبر: 6276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ومحمد بن عبيد ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يخطب احدكم على خطبة اخيه، ولا يبع على بيع اخيه، إلا بإذنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا يَبِعْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، إِلَّا بِإِذْنِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5142، م: 1412 .
حدیث نمبر: 6277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ومحمد بن عبيد ، قالا: حدثنا عبيد الله , عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من حمل علينا السلاح فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6874، م: 98 .
حدیث نمبر: 6278
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" السمع والطاعة على المرء المسلم فيما احب او كره، إلا ان يؤمر بمعصية، فإن امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ أَوْ كَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان پر اپنے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے خواہ اسے اچھا لگے یا برا بشرطیکہ اسے کسی معصیت کا حکم نہ دیا جائے اس لئے کہ اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو اس وقت کسی کی بات سننے اور اس کی اطاعت کر نے کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2955، م: 1839 .
حدیث نمبر: 6279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ومحمد بن عبيد ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق شركا له في مملوك، فعليه عتقه كله، إن كان له مال يبلغ ثمنه قوم عليه قيمة عدل، فإن لم يكن له مال، عتق منه ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ، إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَهُ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو اس کے ذمے ہے کہ اسے مکمل آزاد کرے بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو جو عادل آدمی کے اندازے کے مطابق غلام کی قیمت پہنچتا ہو اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2503، م: 1501 .
حدیث نمبر: 6280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، وحماد بن اسامة ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كفر اخاه، فقد باء بها احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَحَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَفَّرَ أَخَاهُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 60 .
حدیث نمبر: 6281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا جمع الله الاولين والآخرين يوم القيامة، رفع لكل غادر لواء يوم القيامة، فقيل هذه غدرة فلان بن فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، رُفِعَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقِيلَ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ قیامت کے دن اولین و آخرین کو جمع کرے گا تو ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1735 .
حدیث نمبر: 6282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تتلقى السلع حتى تدخل الاسواق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتَلَقَّى السِّلَعُ حَتَّى تَدْخُلَ الْأَسْوَاقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517 .
حدیث نمبر: 6283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، قال عبد الله بن احمد: كذا قال ابي:" كان النساء والرجال يتوضئون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، ويشرعون فيه جميعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ عَبْد الله بْنِ أَحْمَّد: كَذَا قَالَ أَبِي:" كَانَ النِّسَاءُ وَالرِّجَالُ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَيُشْرِعُونَ فِيهِ جَمِيعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مرد اور عورتیں اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کر لیتے تھے اور اکٹھے ہی شروع کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا الإسناد ظاهرة الإرسال، وقد سلف بأسانيد متصلة برقم: 4481 و 5799 و 5928 .
حدیث نمبر: 6284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، وحماد يعني ابا اسامة , قال: اخبرني عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان" إذا خرج، خرج من طريق الشجرة، ويدخل من طريق المعرس"، قال ابن نمير:" وإذا دخل مكة دخل من ثنية العليا، ويخرج من ثنية السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، وَحَمَّادٌ يعني أبا أسامة , قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ" إِذَا خَرَجَ، خَرَجَ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ، وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ"، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" وَإِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ ثَنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنْ ثَنِيَّةِ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ داخل ہوتے تو طریق معرس (ابن نمیر کے بقول) ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو طریق شجرہ (ابن نمیر کے بقول) ثنیہ سفلی سے باہر جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1257 .
حدیث نمبر: 6285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يصلي يعني يقرا، السجدة في غير صلاة، فيسجد ونسجد معه، حتى ربما لم يجد احدنا مكانا يسجد فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي يَعْنِي يَقْرَأُ، السَّجْدَةَ فِي غَيْرِ صَلَاةٍ، فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ، حَتَّى رُبَّمَا لَمْ يَجِدْ أَحَدُنَا مَكَانًا يَسْجُدُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے علاوہ کیفیت میں آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض لوگوں کو اپنی پیشانی زمین پر رکھنے کے لئے جگہ نہ ملتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1075، م: 575 .
حدیث نمبر: 6286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا خرج يوم العيد يامر بالحربة، فتوضع بين يديه، فيصلي إليها، والناس وراءه، وكان يفعل ذلك في السفر، فمن ثم اتخذها الامراء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ يَأْمُرُ بِالْحَرْبَةِ، فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا، وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن نکلتے تو ان کے حکم پر ان کے سامنے نیزہ گاڑ دیا جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے سترہ بنا کر نماز پڑھاتے تھے اور لوگ ان کے پیچھے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سفر میں کرتے تھے یہاں سے اسے حکمرانوں نے لیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 494، م: 501 .
حدیث نمبر: 6287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصلي سبحته حيث توجهت به ناقته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي سُبْحَتَهُ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ نَاقَتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما خود بھی اسی طرح کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700 .
حدیث نمبر: 6288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: ادرك رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر بن الخطاب وهو في ركب، وهو يحلف بابيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الا إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فليحلف حالف بالله او ليسكت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي رَكْبٍ، وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَلْيَحْلِفْ حَالِفٌ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1646 .
حدیث نمبر: 6289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تسافر المراة ثلاثا، إلا مع ذي محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا، إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت محرم کے بغیر تین کا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1087، م: 1338 .
حدیث نمبر: 6290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: سمعت ابي , يقول: قال يحيى بن سعيد : ما انكرت على عبيد الله بن عمر إلا حديثا واحدا، حديث نافع ، عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تسافر امراة سفرا ثلاثا إلا مع ذي محرم" , قال ابي: وحدثناه عبد الرزاق ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ولم يرفعه.(حديث مرفوع) قَالَ عَبْد الله بْنِ أَحْمَّد: سَمِعْتُ أَبِي , يَقُولُ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ : مَا أَنْكَرْتُ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا، حَدِيثَ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَافِرْ امْرَأَةٌ سَفَرًا ثَلَاثًا إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ" , قَالَ أَبِي: وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ الْعُمَرِيّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت محرم کے بغیر تین کا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1087، م: 1338، وأما إسناد عبدالرزاق الذى ساقه المصنف، فهو ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 6291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: بعد رقم: 1936 .
حدیث نمبر: 6292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، قال: اخبرني ابن عمر , ان اهل الجاهلية كانوا يصومون يوم عاشوراء، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم صامه والمسلمون قبل ان يفترض رمضان، فلما افترض رمضان قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عاشوراء يوم من ايام الله تعالى، فمن شاء صامه، ومن شاء تركه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ , أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَهُ وَالْمُسْلِمُونَ قَبْلَ أَنْ يُفْتَرَضَ رَمَضَانُ، فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ عَاشُورَاءَ يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ تَعَالَى، فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اہل جاہلیت دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان بھی ماہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے یہ روزہ رکھتے تھے جب ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جو چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1126 .
حدیث نمبر: 6293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قطع في مجن قيمته ثلاثة دراهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی چوری کر نے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1686 .
حدیث نمبر: 6294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القزع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا: ہے (قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2120 .
حدیث نمبر: 6295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا الاعمش ، عن مجاهد ، قال: سال عروة بن الزبير : ابن عمر , في اي شهر اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: في رجب , فسمعتنا عائشة ، فسالها ابن الزبير، واخبرها بقول ابن عمر؟ فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن،" ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عمرة إلا قد شهدها، وما اعتمر عمرة قط إلا في ذي الحجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: سَأَلَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : ابْنَ عُمَرَ , فِي أَيِّ شَهْرٍ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فِي رَجَبٍ , فَسَمِعَتْنَا عَائِشَةُ ، فَسَأَلَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ، وَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ؟ فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ،" مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا قَدْ شَهِدَهَا، وَمَا اعْتَمَرَ عُمْرَةً قَطُّ إِلَّا فِي ذِي الْحِجَّةِ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عروہ بن زبیر نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس مہینے میں عمرہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا رجب کے مہینے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو فرمایا: کہ ابو عبدالرحمن پر اللہ رحم فرمائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا یہ اس موقع پر موجود رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحجہ کے علاوہ کسی مہینے میں بھی عمرہ نہیں فرمایا: ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن مجاهد ، قال: قال عبد الله بن عمر , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء في المساجد بالليل"، فقال ابن لعبد الله بن عمر: والله لنمنعهن، يتخذنه دغلا لحوائجهن!! فقال: فعل الله بك وفعل، اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وتقول: لا ندعهن؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ فِي الْمَسَاجِدِ بِاللَّيْلِ"، فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ، يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا لِحَوَائِجِهِنَّ!! فَقَالَ: فَعَلَ اللَّهُ بِكَ وَفَعَلَ، أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَقُولُ: لَا نَدَعُهُنَّ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر سالم یا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: کہ میں تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442 .
حدیث نمبر: 6297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قسم للفرس سهمين، وللرجل سهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَسَمَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ، وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا: تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2863، م: 1762 .
حدیث نمبر: 6298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ومحمد بن عبيد ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن مثل المنافق مثل الشاة العائرة بين الغنمين، تعير إلى هذه مرة، وإلى هذه مرة، لا تدري ايهما تتبع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ، تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً، وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً، لَا تَدْرِي أَيَّهُمَا تَتْبَعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی مثال اس بکر ی کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ وہ اس ریوڑ میں شامل ہو یا اس ریوڑ میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2784 .
حدیث نمبر: 6299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , واصل في رمضان، فرآه الناس، فنهاهم، فقيل له: إنك تواصل! فقال:" إني لست مثلكم، إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَاصَلَ فِي رَمَضَانَ، فَرَآهُ النَّاسُ، فَنَهَاهُمْ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُوَاصِلُ! فَقَالَ:" إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایساہی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کر نے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1102 .
حدیث نمبر: 6300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ومحمد بن عبيد ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 751 .
حدیث نمبر: 6301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حنظلة ، سمعت عكرمة بن خالد ، يحدث طاوسا، قال: إن رجلا قال لعبد الله بن عمر الا تغزو؟ قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الإسلام بني على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصيام رمضان، وحج البيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ ، يُحَدِّثُ طَاوُسًا، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَلَا تَغْزُو؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْإِسْلَامَ بُنِيَ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصِيَامُ رَمَضَانَ، وَحَجُّ الْبَيْتِ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اب آپ جہاد میں شرکت کیوں نہیں کرتے انہوں نے فرمایا: کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 8، م: 16
حدیث نمبر: 6302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حنظلة ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير بيده يؤم العراق:" ها، إن الفتنة هاهنا، ها، إن الفتنة هاهنا ثلاث مرات من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ:" هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2905
حدیث نمبر: 6303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حنظلة ، سمعت سالما , يقول: سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا استاذنكم نساؤكم إلى المساجد فاذنوا لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 865، م: 442
حدیث نمبر: 6304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا حنظلة ، قال: حدثنا سالم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا استاذنكم نساؤكم إلى المساجد فاذنوا لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442
حدیث نمبر: 6305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا إسماعيل ، عن سالم ابي عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى على جنازة فله قيراط"، قالوا: يا رسول الله، مثل قيراطنا هذا؟ قال:" لا، بل مثل احد، او اعظم من احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ سَالِمِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِثْلُ قِيرَاطِنَا هَذَا؟ قَالَ:" لَا، بَلْ مِثْلُ أُحُدٍ، أَوْ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے متعلق پوچھا تو فرمایا: کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 6306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى , ومحمد ابنا عبيد، قالا: حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، قال محمد في حديثه، قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في يده حصاة، يحك بها نخامة رآها في القبلة، ويقول:" إذا صلى احدكم، فلا يتنخمن تجاهه، فإن العبد إذا صلى، فإنما قام يناجي ربه تعالى"، قال محمد: وجاه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى , وَمُحَمَّدٌ ابنا عبيد، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، قَالَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ حَصَاةٌ، يَحُكُّ بِهَا نُخَامَةً رَآهَا فِي الْقِبْلَةِ، وَيَقُولُ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ تُجَاهَهُ، فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى، فَإِنَّمَا قَامَ يُنَاجِي رَبَّهُ تَعَالَى"، قَالَ مُحَمَّدٌ: وِجَاهَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں کچھ کنکر یاں ہیں اور وہ اس سے قبلہ کے جانب لگا ہوا بلغم صاف کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ سے مناجات کر رہا ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن إسحاق
حدیث نمبر: 6307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى , ومحمد , قالا: حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغرر"، وقال: إن اهل الجاهلية كانوا يتبايعون ذلك البيع، يبتاع الرجل بالشارف حبل الحبلة، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال محمد بن عبيد في حديثه حبل الحبلة، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى , وَمُحَمَّدٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ"، وَقَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ ذَلِكَ الْبَيْعَ، يَبْتَاعُ الرَّجُلُ بِالشَّارِفِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا: ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس طرح بیع کرتے تھے کہ ایک اونٹنی دے کر حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے بچے کو (پیدائش سے پہلے ہی) خرید لیتے (اور کہہ دیتے کہ جب اس کا بچہ پیدا ہو گا وہ میں لوں گا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2256، م: 1514، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، عن ابي دهقانة ، عن ابن عمر ، قال: كان عند النبي صلى الله عليه وسلم اناس، فدعا بلالا بتمر عنده، فجاء بتمر انكره رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما هذا التمر؟" فقال: التمر الذي كان عندنا ابدلنا صاعين بصاع، فقال:" رد علينا تمرنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، عَنْ أَبِي دِهْقَانَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ، فَدَعَا بِلَالًا بِتَمْرٍ عِنْدَهُ، فَجَاءَ بِتَمْرٍ أَنْكَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا هَذَا التَّمْرُ؟" فَقَالَ: التَّمْرُ الَّذِي كَانَ عِنْدَنَا أَبْدَلْنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، فَقَالَ:" رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے وہ کھجوریں منگوائیں جو ان کے پاس تھیں وہ جو کھجوریں لے کے آئے انہیں دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور فرمایا: کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 6309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر بن حفص ، عن ابي بكر بن سالم ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذي يكذب علي يبنى له بيت في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الَّذِي يَكْذِبُ عَلَيَّ يُبْنَى لَهُ بَيْتٌ فِي النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، وسالم , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن اكل لحوم الحمر الاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَسَالِمٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمادیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4218
حدیث نمبر: 6311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن ابي الزبير ، عن علي بن عبد الله البارقي ، عن عبد الله بن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان إذا ركب راحلته كبر ثلاثا، ثم قال: سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون سورة الزخرف آية 13 - 14، ثم يقول:" اللهم إني اسالك في سفري هذا البر والتقوى، ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا السفر، واطو لنا البعيد، اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللهم اصحبنا في سفرنا، واخلفنا في اهلنا"، وكان إذا رجع إلى اهله، قال:" آيبون تائبون إن شاء الله، عابدون لربنا حامدون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا رَكِبَ رَاحِلَتَهُ كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ سورة الزخرف آية 13 - 14، ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِي هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ، وَاطْوِ لَنَا الْبَعِيدَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا، وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا"، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، قَالَ:" آيِبُونَ تَائِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کر دیا ورنہ ہم اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں پھر یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ میں آپ سے اپنے اس سفر میں نیکی تقویٰ اور آپ کو راضی کر نے والے اعمال کا سوال کرتا ہوں اے اللہ اس سفر کو ہم پر آسان فرما جگہ کی دوریاں ہمارے لئے لپیٹ دے اے اللہ سفر میں تو میرا رفیق ہے اور میرے اہل خانہ کا جانشین ہے اے اللہ سفر میں ہماری رفاقت فرما ہمارے پیچھے ہمارے اہل خانہ میں ہماری جانشینی فرما اور جب اپنے گھر لوٹ کر آتے تو یہ دعاء فرماتے توبہ کرتے ہوئے لوٹ کر انشاء اللہ آ رہے ہیں اپنے رب کی عبادت اور اس کی تعریف کرتے ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1342
حدیث نمبر: 6312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، قال: فحدثني سالم ، ان عبد الله بن عمر ، قال: والله ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعيسى عليه السلام احمر قط، ولكنه قال:" بينا انا نائم رايتني اطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم سبط الشعر، يهادى بين رجلين، ينطف راسه او يهراق، فقلت: من هذا؟ قالوا: هذا ابن مريم، قال: فذهبت التفت، فإذا رجل احمر جسيم، جعد الراس، اعور العين اليمنى، كان عينه عنبة طافية، قلت: من هذا؟ قالوا: هذا الدجال، اقرب من رايت به شبها ابن قطن"، قال ابن شهاب رجل من خزاعة، من بالمصطلق، مات في الجاهلية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام أَحْمَرُ قَطُّ، وَلَكِنَّهُ قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ، يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطُفُ رَأْسُهُ أَوْ يُهَرَاقُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ، قَالَ: فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ، جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا الدَّجَّالُ، أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ، مِنْ بَالْمُصْطَلِقِ، مَاتَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق سرخ کا لفظ کبھی استعمال نہیں کیا انہوں نے یہ فرمایا: تھا کہ میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 3441
حدیث نمبر: 6313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال سليمان بن موسى , حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قضى ان الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا: ہے کہ ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6759
حدیث نمبر: 6314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد الله بن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها صلاة العشاء، فلا يغلبنكم الاعراب على اسماء صلاتكم، فإنهم يعتمون عن الإبل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَلَا يَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى أَسْمَاءِ صَلَاتِكُمْ، فَإِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ عَنِ الْإِبِلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آجائیں یاد رکھو اس کا نام نماز عشاء ہے اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودھ دوہتے ہیں (اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ کہہ دیتے ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 644
حدیث نمبر: 6315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يبعثنا في اطراف المدينة،" فيامرنا ان لا ندع كلبا إلا قتلناه، حتى نقتل الكلب للمرية من اهل البادية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنَا فِي أَطْرَافِ الْمَدِينَةِ،" فَيَأْمُرُنَا أَنْ لَا نَدَعَ كَلْبًا إِلَّا قَتَلْنَاهُ، حَتَّى نَقْتُلَ الْكَلْبَ لِلْمُرَيَّةِ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہمیں اطراف مدینہ میں بھیجا اور تمام کتوں کو مارنے کا حکم دیا ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی ہم نے اس کا کتا بھی مار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1570
حدیث نمبر: 6316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، عن ابن عمر ، قال: ابتاع رجل من رجل نخلا، فلم يخرج تلك السنة شيئا، فاجتمعا، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" بم تستحل دراهمه؟! اردد إليه دراهمه، ولا تسلمن في نخل حتى يبدو صلاحه"، فسالت مسروقا ما صلاحه؟ قال: يحمار او يصفار.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ النَّجْرَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: ابْتَاعَ رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ نَخْلًا، فَلَمْ يُخْرِجْ تِلْكَ السَّنَةَ شَيْئًا، فَاجْتَمَعَا، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ تَسْتَحِلُّ دَرَاهِمَهُ؟! ارْدُدْ إِلَيْهِ دَرَاهِمَهُ، وَلَا تُسْلِمُنَّ فِي نَخْلٍ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ"، فَسَأَلْتُ مَسْرُوقًا مَا صَلَاحُهُ؟ قَالَ: يَحْمَارُّ أَوْ يَصْفَارُّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کر دیا وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟ چنانچہ اس نے اس کے پیسے لوٹادئیے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة النجراني
حدیث نمبر: 6317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني إسماعيل بن امية ، ان نافعا مولى عبد الله حدثه، ان عبد الله بن عمر حدثهم , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" قطع يد رجل سرق ترسا من صفة النساء، ثمنه ثلاثة دراهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، أَنَّ نَافِعًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَطَعَ يَدَ رَجُلٍ سَرَقَ تُرْسًا مِنْ صُفَّةِ النِّسَاءِ، ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی اور وہ کسی عورت کی تھی چوری کر نے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1686
حدیث نمبر: 6318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، وليث , عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء بالليل إلى المسجد"، فقال له ابنه: والله لا ناذن لهن، يتخذن ذلك دغلا , فقال: فعل الله بك، وفعل الله بك، تسمعني اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وتقول انت: لا؟! قال ليث: ولكن ليخرجن تفلات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَلَيْثٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسْجِدِ"، فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ: وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ، يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا , فَقَالَ: فَعَلَ اللَّهُ بِكَ، وَفَعَلَ اللَّهُ بِكَ، تَسْمَعُنِي أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَقُولُ أَنْتَ: لَا؟! قَالَ لَيْثٌ: وَلَكِنْ لِيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر سالم یا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: کہ میں تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم کہہ رہے ہو کہ نہیں، البتہ انہیں پراگندہ حالت میں نکلنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 873، م: 442
حدیث نمبر: 6319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يخرج بالعنزة معه يوم الفطر والاضحى، لان يركزها، فيصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُخْرَجُ بِالْعَنَزَةِ مَعَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، لِأَنْ يَرْكُزَهَا، فَيُصَلِّيَ إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے موقع پر اپنے ساتھ نیزہ لے کر نکلتے تھے تاکہ اسے گاڑ کر اس کے سامنے نماز پڑھ سکیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الذي تفوته صلاة العصر، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 626
حدیث نمبر: 6321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المؤمن ياكل في معى واحد، وإن الكافر ياكل في سبعة امعاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَإِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2060
حدیث نمبر: 6322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، اخبرنا فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" ادهن بزيت غير مقتت، وهو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا فَرْقَدٌ السَّبَخِيُّ ، عَنْ سَعْيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادَّهَنَ بِزَيْتٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرقد السبخي
حدیث نمبر: 6323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رايتم الهلال فصوموا، وإذا رايتموه فافطروا، فإن غم عليكم فاقدروا له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم چاند دیکھ لو تب روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو اور اگر بادل چھائے ہوئے ہوں تو اندازہ کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1900، م: 1080
حدیث نمبر: 6324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، اخبرنا ابن شهاب ، ويعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال يعقوب: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من فاتته صلاة العصر، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، وَيَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ يَعْقُوبُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، م: 626
حدیث نمبر: 6325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابي عبد الرحيم ، عن الجهم بن الجارود ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: اهدى عمر بن الخطاب بختية، اعطي بها ثلاث مئة دينار، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اهديت بختية لي، اعطيت بها ثلاث مئة دينار، فانحرها، او اشتري بثمنها بدنا، قال:" لا، ولكن انحرها إياها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ ، عَنِ الْجَهْمِ بْنِ الْجَارُودِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَهْدَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بُخْتِيَّةً، أُعْطِيَ بِهَا ثَلَاثَ مِئَةِ دِينَارٍ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَهْدَيْتُ بُخْتِيَّةً لِي، أُعْطِيتُ بِهَا ثَلَاثَ مِئَةِ دِينَارٍ، فَأَنْحَرُهَا، أَوْ أَشْتَرِي بِثَمَنِهَا بُدْنًا، قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ انْحَرْهَا إِيَّاهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہدی کے لئے ایک بختی اونٹنی لے کر گئے تھے انہیں اس کے تین سو دینار ملنے لگے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! میں ہدی کے لئے اپنی بختی اونٹنی لے کر آیا ہوں اب مجھے اس کے تین سو دینار مل رہے ہیں کیا میں اسی کو ذبح کروں یا اسے بیچ کر اس کی قیمت سے کوئی اور جانور خرید لوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اسی کو ذبح کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، جهم بن الجارود، مجهول
حدیث نمبر: 6326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حفص بن غياث ، حدثنا ليث ، قال: دخلت على سالم بن عبد الله وهو متكئ على وسادة فيها تماثيل طير ووحش، فقلت: اليس يكره هذا؟ قال: لا، إنما يكره ما نصب نصبا، حدثني ابي عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من صور صورة عذب"، وقال حفص مرة:" كلف ان ينفخ فيها، وليس بنافخ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ فِيهَا تَمَاثِيلُ طَيْرٍ وَوَحْشٍ، فَقُلْتُ: أَلَيْسَ يُكْرَهُ هَذَا؟ قَالَ: لَا، إِنَّمَا يُكْرَهُ مَا نُصِبَ نَصْبًا، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ"، وَقَالَ حَفْصٌ مَرَّةً:" كُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ".
لیث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سالم رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ ایک تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے جس پر کچھ پرندوں اور وحشی جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے عرض کیا کہ کیا یہ مکروہ نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں ناپسندیدہ وہ تصویریں ہیں جنہیں نصب کیا گیا ہو اور ان کے متعلق میرے والد صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ہے کہ جو شخص تصویر سازی کرتا ہے اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا راوی حفص نے ایک مرتبہ یوں کہا تھا کہ اسے اس میں روح پھونکنے کا مکلف بنایا جائے گا لیکن وہ اس میں روح پھونک نہیں سکے گا۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح، وإسناده ضعيف لضعف ليث
حدیث نمبر: 6327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، قال: سمعت نافعا , يقول: قال عبد الله بن عمر سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يقول:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا , يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 844
حدیث نمبر: 6328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن عاصم بن كليب ، عن محارب بن دثار ، قال: رايت ابن عمر يرفع يديه كلما ركع، وكلما رفع راسه من الركوع، قال: فقلت له: ما هذا؟ قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام في الركعتين كبر، ورفع يديه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا رَكَعَ، وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا؟ قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ".
محا رب بن دثار کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کر رہے ہیں میں نے ان سے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتیں پڑھنے کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور رفع یدین کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 6329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، وروح ، قال: حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابن طاوس ، عن ابيه , انه سمع ابن عمر يسال عن رجل طلق امراته حائضا؟ فقال: اتعرف عبد الله بن عمر؟! قال: نعم، قال: فإنه طلق امراته حائضا، فذهب عمر رضي الله عنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره الخبر،" فامره ان يراجعها"، قال: ولم اسمعه يزيد على ذلك، قال روح: مره ان يراجعها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُسْأَلُ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟ فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟! قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَذَهَبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا"، قَالَ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ يَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ رَوْحٌ: مُرْهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اس شخص کے متعلق سوال ہوتے ہوئے سنا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو انہوں نے فرمایا: کہ کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو جانتے سائل نے کہا جی ہاں انہوں نے فرمایا: اس نے بھی اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1471
حدیث نمبر: 6330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: كان الرجل في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا راى رؤيا قصها على النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فتمنيت ان ارى رؤيا، فاقصها على النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وكنت غلاما شابا عزبا، فكنت انام في المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرايت في النوم كان ملكين اخذاني، فذهبا بي إلى النار، فإذا هي مطوية كطي البئر، وإذا لها قرنان، وإذا فيها ناس قد عرفتهم، فجعلت اقول اعوذ بالله من النار، اعوذ بالله من النار، فلقيهما ملك آخر، فقال لي: لن تراع، فقصصتها على حفصة، فقصتها حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" نعم الرجل عبد الله , لو كان يصلي من الليل"، قال سالم: فكان عبد الله بعد: لا ينام من الليل إلا قليلا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا، فَأَقُصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا، فَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي، فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ، وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ، فَقَالَ لِي: لَنْ تُرَاعَ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ , لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ"، قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدُ: لَا يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جو آدمی بھی کوئی خواب دیکھتا وہ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا میری خواہش ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے بیان کروں میں اس وقت غیر شادی شدہ نوجوان تھا اور مسجد نبوی میں ہی سو جاتا تھا بالآخر ایک دن میں نے بھی خواب دیکھ ہی لیا اور وہ یہ کہ دو فرشتوں نے آ کر مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے جانے لگے وہ ایسے لپٹی ہوئی تھی جیسے کنواں ہوتا ہے اور محسوس ہوا کہ جیسے اس کے دوسینگ ہیں اس میں کچھ ایسے لوگ بھی نظر آئے جنہیں میں نے پہچان لیا میں باربار اعوذباللہ من النار کہنے لگا اتنی دیر میں ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتے کی ملاقات ہوئی وہ مجھ سے کہنے لگا کہ تم گھبراؤ نہیں۔ میں نے یہ خواب اپنی بہن ام المؤمنین سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ اچھا آدمی ہے کاش وہ رات کو بھی نماز پڑھا کرتا سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رات کو بہت تھوڑی دیر کے لئے سوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1121، م: 2479
حدیث نمبر: 6331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، وصنع فصه من داخل، قال فبينا هو يخطب ذات يوم، قال:" إني كنت صنعت خاتما، وكنت البسه، واجعل فصه من داخل، وإني والله لا البسه ابدا"، فنبذه، فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَصَنَعَ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ، قَالَ فَبَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ ذَاتَ يَوْمٍ، قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ صَنَعْتُ خَاتَمًا، وَكُنْتُ أَلْبَسُهُ، وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، فَنَبَذَهُ، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برسر منبر اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کر لیتا تھا واللہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چنانچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2091
حدیث نمبر: 6332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، وعبد الاعلى , عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه، وإذا شرب فليشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2020
حدیث نمبر: 6333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، يرفع الحديث، قال:" إذا اكل احدكم" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، يَرْفَعُ الْحَدِيثَ، قَالَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2020، وهذه الرواية مرسلة
حدیث نمبر: 6334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، سمعت مالك بن انس , وعبيد الله بن عمر يحدثان، عن ابن شهاب ، عن ابي بكر بن عبيد الله ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ , وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يحدثان، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بالمدينة بقتل الكلاب"، فاخبر بامراة لها كلب في ناحية المدينة، فارسل إليه فقتل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِالْمَدِينَةِ بِقَتْلِ الْكِلَابِ"، فَأُخْبِرَ بِامْرَأَةٍ لَهَا كَلْبٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقُتِلَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں کتوں کو مارنے کا حکم دیا ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو بھیج کر اس کا کتا بھی مروا دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1570
حدیث نمبر: 6336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قتل الجنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کو قتل کر نے سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3297، م: 2233
حدیث نمبر: 6337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعا احدكم اخاه فليجبه، عرسا كان او نحوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْهُ، عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اس کا بھائی دعوت دے تو اسے قبول کر لینا چاہئے خواہ وہ شادی کی ہو یا کسی اور چیز کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1429
حدیث نمبر: 6338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون الثالث، إلا بإذنه، فإن ذلك يحزنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ، إِلَّا بِإِذْنِهِ، فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر نے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6288، م: 2183
حدیث نمبر: 6339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر بن الخطاب راى عطاردا يبيع حلة من ديباج، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني رايت عطاردا يبيع حلة من ديباج، فلو اشتريتها فلبستها للوفود وللعيد وللجمعة؟ فقال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له"، حسبته قال:" في الآخرة"، قال: ثم اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلل من سيراء حرير، فاعطى علي بن ابي طالب حلة، واعطى اسامة بن زيد حلة، وبعث إلى عمر بن الخطاب بحلة، وقال لعلي:" شققها بين النساء خمرا"، وجاء عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، سمعتك قلت فيها ما قلت، ثم ارسلت إلي بحلة؟ فقال:" إني لم ارسلها إليك لتلبسها، ولكن لتبيعها"، فاما اسامة فلبسها، فراح فيها، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر إليه، فلما راى اسامة يحدد إليه الطرف، قال: يا رسول الله، كسوتنيها؟ قال:" شققها بين النساء خمرا"، او كالذي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّةً مِنْ دِيبَاجٍ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَأَيْتُ عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّةً مِنْ دِيبَاجٍ، فَلَوْ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا لِلْوُفُودِ وَلِلْعِيدِ وَلِلْجُمُعَةِ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، حَسِبْتُهُ قَالَ:" فِي الْآخِرَةِ"، قَالَ: ثُمَّ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَلٌ مِنْ سِيَرَاءَ حَرِيرٍ، فَأَعْطَى عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ حُلَّةً، وَأَعْطَى أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ حُلَّةً، وَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِحُلَّةٍ، وَقَالَ لِعَلِيٍّ:" شَقِّقْهَا بَيْنَ النِّسَاءِ خُمُرًا"، وَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِحُلَّةٍ؟ فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أُرْسِلْهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ لِتَبِيعَهَا"، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَلَبِسَهَا، فَرَاحَ فِيهَا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى أُسَامَةُ يُحَدَّدُ إِلَيْهِ الطَّرْفَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَوْتَنِيهَا؟ قَالَ:" شَقِّقْهَا بَيْنَ النِّسَاءِ خُمُرًا"، أَوْ كَالَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عطارد کو کچھ ریشمی جوڑے بیچتے ہوئے دیکھا تو بارگارہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے عطارد کو ریشمی جوڑے بیچتے ہوئے دیکھا ہے اگر آپ اس میں سے ایک جوڑا خرید لیتے تو وفود کے سامنے اور عید اور جمعہ کے موقع پر پہن لیتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا کوئی آخرت میں حصہ نہ ہو۔ کچھ عرصے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کچھ ریشمی جوڑے آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کودے دیا ایک سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کودے دیا اور ایک سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھجوا دیا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اسے پھاڑ کر اس کے دوپٹے عورتوں میں تقسیم کر دو اسی اثنا میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے ریشم کے متعلق آپ کو جو فرماتے ہوئے سنا تھا وہ آپ ہی نے فرمایا: تھا اور پھر آپ ہی نے مجھے یہ جوڑا بھیج دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اسے تمہارے پاس اس لئے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہن لو بلکہ اس لئے بھیجا ہے کہ تم اسے فروخت کر لوجب کہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے وہ جوڑا پہن لیا اور باہر نکل آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تیز نظروں سے دیکھنے لگے جب سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں گھور کر دیکھ رہے ہیں تو کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ ہی نے مجھے یہ لباس پہنایا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پھاڑ کر عورتوں کے درمیان دوپٹے تقسیم کر دو یا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2068
حدیث نمبر: 6340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن زيد بن اسلم , سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من جر إزاره من الخيلاء، لم ينظر الله عز وجل إليه يوم القيامة"، قال زيد: وكان ابن عمر يحدث , ان النبي صلى الله عليه وسلم , رآه وعليه إزار يتقعقع يعني جديدا، فقال:" من هذا؟" فقلت: انا عبد الله، فقال:" إن كنت عبد الله، فارفع إزارك"، قال: فرفعته، قال:" زد"، قال: فرفعته، حتى بلغ نصف الساق، قال: ثم التفت إلى ابي بكر، فقال:" من جر ثوبه من الخيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة"، فقال ابو بكر إنه يسترخي إزاري احيانا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لست منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ زَيْدٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُحَدِّثُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , رَآهُ وَعَلَيْهِ إِزَارٌ يَتَقَعْقَعُ يَعْنِي جَدِيدًا، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟" فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ:" إِنْ كُنْتَ عَبْدَ اللَّهِ، فَارْفَعْ إِزَارَكَ"، قَالَ: فَرَفَعْتُهُ، قَالَ:" زِدْ"، قَالَ: فَرَفَعْتُهُ، حَتَّى بَلَغَ نِصْفَ السَّاقِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّهُ يَسْتَرْخِي إِزَارِي أَحْيَانًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَسْتَ مِنْهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہنبد زمین پر لٹکاتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا وہ بیان کرتے تھے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اس وقت میری تہبند نیچے لٹک رہی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا عبداللہ بن عمر ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم عبداللہ ہو تو اپنی تہبند اونچی کرو چنانچہ میں نے اسے نصف پنڈلی تک چڑھا لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5783، م: 2085
حدیث نمبر: 6341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر برجل من الانصار وهو يعظ اخاه من الحياء، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعه، فإن الحياء من الإيمان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ مِنَ الْحَيَاءِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُ، فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک انصاری آدمی اپنے بھائی کو حیاء کے متعلق نصیحت کر رہا تھا (کہ اتنی بھی حیاء کیا کرو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہنے دو حیاء تو ایمان کا حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6118، م: 36
حدیث نمبر: 6342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، وايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية او صيد، انتقص من اجره كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَأَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ صَيْدٍ، انْتَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتاہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان
حدیث نمبر: 6343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث، قال:" بينا انا نائم رايتني اتيت بقدح لبن، فشربت منه، حتى إني ارى الري يخرج من اطرافي، ثم اعطيت فضلي عمر بن الخطاب"، فقالوا: فما اولت ذلك يا رسول الله؟ قال:" العلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ، حَتَّى إِنِّي أَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَطْرَافِي، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ"، فَقَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْعِلْمُ".
اور نبی کریم صلی اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے اتناپیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا پھر میں نے اپنا پس خوردہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3681، م: 2391
حدیث نمبر: 6344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب , حدثني حمزة بن عبد الله بن عمر ، فذكره.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7007، م: 2391
حدیث نمبر: 6345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرفع يديه حين يكبر حتى يكونا حذو منكبيه، او قريبا من ذلك، وإذا ركع رفعهما، وإذا رفع راسه من الركعة رفعهما، ولا يفعل ذلك في السجود".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْفَعُ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ رَفَعَهُمَا، وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے وقت اپنے کندھوں کے برابر یا قریب کر کے رفع یدین کرتے تھے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے تھے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رفع راسه من الركوع , قال:" ربنا ولك الحمد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ , قَالَ:" رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو ربنا ولک الحمد کہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن إسماعيل بن امية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجلس الرجل في الصلاة وهو يعتمد على يديه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْلِسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ يَعْتَمِدُ عَلَى يَدَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو نماز میں اس طرح بیٹھنے سے منع فرمایا: ہے کہ وہ اپنے ہاتھ پر سہارا لگائے ہوئے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه، ورفع اصبعه اليمنى التي تلي الإبهام، فدعا بها، ويده اليسرى على ركبتيه، باسطها عليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الْيُمْنَى الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ، فَدَعَا بِهَا، وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتَيْهِ، بَاسِطَهَا عَلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر رکھ لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی کو بلند کر لیتے اور دعاء فرماتے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر بچھا کر رکھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 580
حدیث نمبر: 6349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق حدثنا معمر , عن الزهري , عن سالم , عن ابن عمر , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال في صلاة الفجر حين رفع راسه من الركعة , قال:" ربنا ولك الحمد في الركعة الآخرة" ثم قال:" اللهم العن فلانا وفلانا دعا على ناس من المنافقين , فانزل الله تعالى: ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ , قَالَ:" رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ" ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا دَعَا عَلَى نَاسٍ مِنَ الْمُنَافِقِينَ , فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کی دوسری رکعت میں رکوع سے سر اٹھا کر ربناولک الحمد کہنے کے بعد ایک مرتبہ یہ بدعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ فلاں پر لعنت نازل فرما اور چند منافقین کا نام لیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہو جائے یا انہیں سزادے کہ یہ ظالم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، حدثني سالم ، عن ابيه , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذا رفع راسه من الركوع في الركعة الآخرة من الفجر , يقول:" اللهم العن فلانا وفلانا وفلانا"، بعدما يقول:" سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد"، فانزل الله تعالى: ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنَ الْفَجْرِ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا"، بَعْدَمَا يَقُولُ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کی دوسری رکعت میں رکوع سے سر اٹھا کر ربنا ولک الحمد کہنے کے بعد ایک مرتبہ یہ بدعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ فلاں پر لعنت نازل فرما اور چند منافقین کا نام لیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہو جائے یا انہیں سزا دے کہ یہ ظالم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4069
حدیث نمبر: 6351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة، والطائفة الاخرى مواجهة العدو، ثم انصرفوا، وقاموا في مقام اصحابهم، مقبلين على العدو، وجاء اولئك، فصلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة، ثم سلم، ثم قضى هؤلاء ركعة، وهؤلاء ركعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً، وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، وَقَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ، مُقْبِلِينَ عَلَى الْعَدُوِّ، وَجَاءَ أُولَئِكَ، فَصَلَّى بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَضَى هَؤُلَاءِ رَكْعَةً، وَهَؤُلَاءِ رَكْعَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت پڑھ لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4133، م: 839
حدیث نمبر: 6352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين بمنى، ومع ابي بكر ركعتين، ومع عمر ركعتين، ومع عثمان صدرا من خلافته، ثم صلاها اربعا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بِمِنًى، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ، ثُمَّ صَلَّاهَا أَرْبَعًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منٰی میں عشاء کی دو رکعتیں پڑھی ہیں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھی ہیں اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائی ایام خلافت میں بھی ان کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں بعد میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اسے مکمل کر نے لگے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 694
حدیث نمبر: 6353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق حدثنا معمر عن الزهري عن عبد الله بن ابي بكر بن عبد الرحمن عن امية بن عبد الله انه قال لابن عمر نجد صلاة الخوف وصلاة الحضر في القرآن ولا نجد صلاة المسافر فقال ابن عمر بعث الله نبيه صلى الله عليه وسلم ونحن اجفى الناس فنصنع كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ نَجِدُ صَلَاةَ الْخَوْفِ وَصَلَاةَ الْحَضَرِ فِي الْقُرْآنِ وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ الْمُسَافِرِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ بَعَثَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَجْفَى النَّاسِ فَنَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبدالرحمن بن امیہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ قرآن کریم میں ہمیں نماز خوف اور حضر کی نماز کا تذکر ہ تو ملتا ہے لیکن سفر کی نماز کا تذکر ہ نہیں ملتا (اس کے باوجود سفر میں نماز قصر کی جاتی ہے؟) انہوں نے فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت مبعوث فرمایا: ہم کچھ نہیں جانتے تھے ہم تو وہ یہ کر یں گے جیسے ہم نے انہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 6354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عجل في السير جمع بين المغرب والعشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَجِلَ فِي السَّيْرِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر کی جلدی ہوتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1805
حدیث نمبر: 6355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749
حدیث نمبر: 6356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: حدثنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر اخبره , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، او عن عمر ، قد استيقن نافع القائل، قد استيقنت انه احدهما، وما اراه إلا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يشتمل احدكم في الصلاة اشتمال اليهود، ليتوشح، من كان له ثوبان فلياتزر وليرتد، ومن لم يكن له ثوبان فلياتزر، ثم ليصل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ عَنْ عُمَرَ ، قَدْ اسْتَيْقَنَ نَافِعٌ الْقَائِلَ، قَدْ اسْتَيْقَنْتُ أَنَّهُ أَحَدُهُمَا، وَمَا أُرَاهُ إِلَّا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَشْتَمِلْ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ اشْتِمَالَ الْيَهُودِ، لِيَتَوَشَّحْ، مَنْ كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ فَلْيَأْتَزِرْ وَلْيَرْتَدِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ ثَوْبَانِ فَلْيَأْتَزِرْ، ثُمَّ لِيُصَلِّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص یہودیوں کی طرح نماز میں اشتمال نہ کرے بلکہ توشیح کرے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس شخص کے پاس دو کپڑے ہوں وہ ایک تہبند اور دوسرے کو چادر بنا لے اور جس کے پاس دو کپڑے نہ ہوں بلکہ ایک ہی کپڑا ہو تو وہ اسے تہبند بنا کر نماز پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، لكن روي مرفوعا وموقوفا، و رجح الطحاوي و قفه
حدیث نمبر: 6357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، المعنى، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر كان يقول: كان المسلمون حين قدموا المدينة يجتمعون، فيتحينون الصلاة، وليس ينادي بها احد، فتكلموا يوما في ذلك، فقال بعضهم: اتخذوا ناقوسا مثل ناقوس النصارى، وقال بعضهم: بل قرنا مثل قرن اليهود، فقال عمر: اولا تبعثون رجلا ينادي بالصلاة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا بلال، قم فناد بالصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، المعنى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ، فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَاةَ، وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بِلَالُ، قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مسلمان جب مدینہ منورہ میں آئے تھے تو اس وقت نماز کے لئے اذان نہ ہوتی تھی بلکہ لوگ اندازے سے ایک وقت میں جمع ہوجاتے تھے ایک دن انہوں نے اس موضوع پر گفتگو کی اور بعض لوگ کہنے لگے کہ دوسروں کو اطلاع دینے کے لئے ناقوس بنا لیا جائے جیسے نصاریٰ کے یہاں ہوتا ہے بعض کہنے لگے کہ یہودیوں کے بگل کی طرح ایک بگل بنا لینا چاہئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ لوگ ایسا کیوں نہیں کرتے کہ کسی آدمی کو بھیج کر نماز کی منادی کروادیا کر یں؟ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال اٹھو اور نماز کی منادی کر دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 604، م: 377
حدیث نمبر: 6358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر , كان يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الذي تفوته صلاة العصر، فكانما وتر اهله وماله"، قلت لنافع: حتى تغيب الشمس؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا میں نے نافع سے پوچھا سورج غروب ہونے تک؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 626
حدیث نمبر: 6359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع , ان ابن عمر , كان احيانا يبعثه وهو صائم، فيقدم له عشاؤه، وقد نودي صلاة المغرب، ثم تقام وهو يسمع، فلا يترك عشاءه، ولا يعجل حتى يقضي عشاءه، ثم يخرج فيصلي، قال: وقد كان يقول: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعجلوا عن عشائكم إذا قدم إليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ أَحْيَانًا يَبْعَثُهُ وَهُوَ صَائِمٌ، فَيُقَدَّمُ لَهُ عَشَاؤُهُ، وَقَدْ نُودِيَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ تُقَامُ وَهُوَ يَسْمَعُ، فَلَا يَتْرُكُ عَشَاءَهُ، وَلَا يَعْجَلُ حَتَّى يَقْضِيَ عَشَاءَهُ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي، قَالَ: وَقَدْ كَانَ يَقُولُ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ إِذَا قُدِّمَ إِلَيْكُمْ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بعض اوقات روزے سے ہوتے وہ انہیں افطاری کا کھانا لانے کے لئے بھیجتے ان کے سامنے کھانا اس وقت پیش کیا جاتا جب مغرب کی اذان ہوچکی ہوتی نماز کھڑی ہوجاتی اور ان کے کانوں میں آواز بھی جاری ہوتی لیکن وہ اپنا کھانا ترک نہ کرتے اور فراغت سے قبل جلدی نہ کرتے پھر باہر آ کر نماز پڑھ لیتے اور فرماتے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہے جب رات کا کھانا تمہارے سامنے پیش کر دیا جائے تو اس سے اعراض کر کے جلدی نہ کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 559
حدیث نمبر: 6360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , مر بابن صياد، في نفر من اصحابه، فيهم عمر بن الخطاب، وهو يلعب مع الغلمان عند اطم بني مغالة، وهو غلام، فلم يشعر حتى ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره بيده، ثم قال:" اتشهد اني رسول الله؟" فنظر إليه ابن صياد، فقال: اشهد انك رسول الاميين , ثم قال ابن صياد للنبي صلى الله عليه وسلم: اتشهد اني رسول الله؟! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" آمنت بالله وبرسله"، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما ياتيك؟" قال ابن صياد: ياتيني صادق وكاذب! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" خلط لك الامر"، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني قد خبات لك خبيئا" وخبا له: يوم تاتي السماء بدخان مبين سورة الدخان آية 10، فقال ابن صياد هو الدخ!! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اخسا فلن تعدو قدرك"، فقال عمر: يا رسول الله، ائذن لي فيه فاضرب عنقه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن يكن هو، فلن تسلط عليه، وإن لا يكن، هو فلا خير لك في قتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ، فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَهُوَ غُلَامٌ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ , ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ"، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَأْتِيكَ؟" قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُلِطَ لَكَ الْأَمْرُ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا" وَخَبَأَ لَهُ: يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ سورة الدخان آية 10، فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ!! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ"، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ يَكُنْ هُوَ، فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَا يَكُنْ، هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چند صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ کے ساتھ جن میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابن صیاد کے پاس سے گزرے وہ اس وقت بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا خود بھی وہ بچہ ہی تھا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پشت پر اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا: کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ ابن صیاد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں پھر ابن صیاد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ کیا آپ میرے متعلق اللہ کا پیغمبر ہونے کی گواہی دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تیرے پاس کیا آتا ہے؟ اس نے کہا میرے پاس ایک سچا اور ایک جھوٹا آتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر معاملہ مشتبہ ہو گیا پھر فرمایا: میں نے اپنے دل میں تیرے لئے ایک چیز چھپائی ہے بتا وہ کیا ہے؟ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی یوم تاتی السماء بدخان مبین) اپنے ذہن میں چھپائی تھی) ابن صیاد کہنے لگاوہ دخ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دور ہو تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکتا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہی دجال ہے تو تمہیں اس پر قدرت نہیں دی جائے گی اور اگر یہ وہی دجال نہیں ہے تو اسے قتل کر نے میں کیا فائدہ؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1354، م: 2931
حدیث نمبر: 6361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب , اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ابن صياد، فذكره.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3055، م: 2930
حدیث نمبر: 6362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب، حدثنا ابي، عن صالح، قال ابن شهاب , اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، قال: انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه رهط من اصحابه، فيهم عمر بن الخطاب، حتى وجد ابن صياد، غلاما قد ناهز الحلم، يلعب مع الغلمان، عند اطم بني معاوية، فذكر معناه.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، حَتَّى وَجَدَ ابْنَ صَيَّادٍ، غُلَامًا قَدْ نَاهَزَ الْحُلُمَ، يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مُعَاوِيَةَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3055، م: 2930
حدیث نمبر: 6363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، او عن غير واحد، قال: قال ابن عمر : انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم , وابي بن كعب ياتيان النخل التي فيها ابن صياد، حتى إذا دخلا النخل، طفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يتقي بجذوع النخل، وهو يختل ابن صياد، ان يسمع من ابن صياد شيئا، قبل ان يراه، وابن صياد مضطجع على فراشه في قطيفة له فيها زمزمة، قال: فرات امه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل، فقالت: اي صاف , وهو اسمه، هذا محمد , فثار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تركته بين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، أَوْ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ : انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَا النَّخْلَ، طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ، أَنْ يَسْمَعَ مِنَ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا، قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا زَمْزَمَةٌ، قَالَ: فَرَأَتْ أُمُّهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ: أَيْ صَافِ , وَهُوَ اسْمُهُ، هَذَا مُحَمَّدٌ , فَثَارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لے کر کھجوروں کے اس باغ میں گئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس باغ میں داخل ہوئے تو ٹہنیوں کی آڑ میں چھپتے ہوئے چلنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے تھے کہ چپکے سے جا کر ابن صیاد کی کچھ باتیں قبل اس کے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھے سن لیں ابن صیاد اس وقت اپنے بستر پر ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا کچھ گنگنا رہا تھا ابن صیاد کی ماں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا کہ وہ ٹہنیوں اور شاخوں کی آڑ لے کر چلے آ رہے ہیں تو فوراً بول پڑی صافی (یہ اس کا نام تھا) یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آ رہے ہیں یہ سنتے ہی وہ کود کر بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ عورت اسے چھوڑ دیتی (اور میرے آنے کی خبر نہ دیتی) تو یہ اپنی حقیقت ضرور واضح کر دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3056، م: 2931
حدیث نمبر: 6364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، سمعت عبد الله بن عمر , يقول: انطلق بعد ذلك النبي صلى الله عليه وسلم هو , وابي بن كعب يؤمان النخل، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ , وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2638، م: 2931
حدیث نمبر: 6365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله تعالى بما هو اهله، فذكر الدجال، فقال:" إني لانذركموه، وما من نبي إلا قد انذره قومه، لقد انذره نوح صلى الله عليه وسلم قومه، ولكن ساقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه تعلمون انه اعور، وإن الله تبارك وتعالى ليس باعور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ تَعَالَى بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، فَذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثناء کر نے کے بعد دجال کا تذکر ہ کیا اور فرمایا: کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں اور مجھ سے پہلے جو نبی بھی آئے انہوں نے اپنی امت کو دجال سے ضرور ڈرایاحتیٰ کے سیدنا نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے میں تمہارے سامنے اس کی ایک ایسی علامت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی اور وہ یہ کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہو سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3057، م: 2931
حدیث نمبر: 6366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تقاتلكم اليهود، فتسلطون عليهم، حتى يقول الحجر: يا مسلم، هذا يهودي ورائي، فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ، فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي، فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کر یں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہو گا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکارپکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3593، م: 2921
حدیث نمبر: 6367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان يهود بني النضير , وقريظة حاربوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بني النضير، واقر قريظة، ومن عليهم، حتى حاربت قريظة بعد ذلك، فقتل رجالهم، وقسم نساءهم واولادهم واموالهم بين المسلمين، إلا بعضهم، لحقوا برسول الله صلى الله عليه وسلم فامنهم، واسلموا، واجلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يهود المدينة كلهم: بني قينقاع، وهم قوم عبد الله بن سلام، ويهود بني حارثة، وكل يهودي كان بالمدينة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ يَهُودَ بَنِي النَّضِيرِ , وَقُرَيْظَةَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي النَّضِيرِ، وَأَقَرَّ قُرَيْظَةَ، وَمَنَّ عَلَيْهِمْ، حَتَّى حَارَبَتْ قُرَيْظَةُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَتَلَ رِجَالَهُمْ، وَقَسَمَ نِسَاءَهُمْ وَأَوْلَادَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، إِلَّا بَعْضَهُمْ، لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّنَهُمْ، وَأَسْلَمُوا، وَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ الْمَدِينَةِ كُلَّهُمْ: بَنِي قَيْنُقَاعَ، وَهُمْ قَوْمُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، وَيَهُودَ بَنِي حَارِثَةَ، وَكُلَّ يَهُودِيٍّ كَانَ بِالْمَدِينَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بنونضیر اور بنوقریظہ کے یہودیوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کو جلا وطن کر دیا اور نبوقریظہ پر احسان فرماتے ہوئے انہیں وہیں رہنے دیا لیکن کچھ ہی عرصے بعد بنو قریظہ نے دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مردوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتوں بچوں اور مال و دولت کو چند ایک کے استثناء کے ساتھ مسلمانوں میں تقسیم کر دیا یہ چند ایک لوگ وہ تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امان دے دی اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے تمام یہودیوں کو جلا وطن کر دیا جن میں بنوقینقاع جو سیدنا عبداللہ بن سلام کی قوم تھی اور بنوحارثہ کے یہودی بلکہ مدینہ منورہ میں رہنے والا ہر یہودی شامل تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4028، م: 1766
حدیث نمبر: 6368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر بن الخطاب اجلى اليهود , والنصارى من ارض الحجاز، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ظهر على خيبر اراد إخراج اليهود منها، وكانت الارض حين ظهر عليها لله تعالى ولرسوله صلى الله عليه وسلم وللمسلمين، فاراد إخراج اليهود منها، فسالت اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان يقرهم بها، على ان يكفوا عملها، ولهم نصف الثمر، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نقركم بها على ذلك ما شئنا"، فقروا بها، حتى اجلاهم عمر رضي الله عنه إلى تيماء , واريحاء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ , وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتْ الْأَرْضُ حِينَ ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ تَعَالَى وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا، عَلَى أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا، وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا"، فَقَرُّوا بِهَا، حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى تَيْمَاءَ , وَأَرِيحَاءَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہودونصاریٰ کو ارض حجاز سے جلاوطن کر دیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر کو فتح فرمایا: تھا تو اسی وقت یہودیوں کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرما لیا تھا کیونکہ زمین تو اللہ کی اس کے رسول کی اور مسلمانوں کی ہے لیکن یہودیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ انہیں یہیں رہنے دیں وہ محنت کر نے سے مسلمانوں کی کفایت کر یں گے اور نصف پھل انہیں دیا کر یں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک ہم چاہیں گے تمہیں یہاں رہنے دیں گے (یعنی یہ ہماری صوابدید پر محمول ہو گا) چنانچہ وہ لوگ وہاں رہتے رہے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء اور اریحا کی طرف جلا وطن کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2338، م: 1551
حدیث نمبر: 6369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844
حدیث نمبر: 6370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، عن ابن جريج ، وابن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وهو قائم على المنبر:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبریہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844
حدیث نمبر: 6371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، سمعت نافعا , يقول: إن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقم احدكم اخاه من مجلسه ثم يخلفه فيه"، فقلت انا له , يعني ابن جريج , في يوم الجمعة؟ قال: في يوم الجمعة وغيره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، سَمِعْتُ نَافِعًا , يَقُولُ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُقِمْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَخْلُفُهُ فِيهِ"، فَقُلْتُ أَنَا لَهُ , يَعْنِي ابْنَ جُرَيْجٍ , فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَغَيْرِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے میں نے راوی سے پوچھا کہ جمعہ کے دن ایسا کر نے کی ممانعت مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: کہ جمعہ اور غیر جمعہ کو شامل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 911، م: 2177
حدیث نمبر: 6372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، حدثني سليمان بن موسى ، حدثنا نافع ، ان ابن عمر , كان يقول: من صلى بالليل فليجعل آخر صلاته وترا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بذلك، فإذا كان الفجر، فقد ذهبت كل صلاة الليل والوتر، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اوتروا قبل الفجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى بِاللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ، فَإِذَا كَانَ الْفَجْرُ، فَقَدْ ذَهَبَتْ كُلُّ صَلَاةِ اللَّيْلِ وَالْوَتْرُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَوْتِرُوا قَبْلَ الْفَجْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم دیا ہے جب طلوع فجر ہو جائے تو رات کی نماز اور وتر کا وقت ختم ہو گیا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع فجر سے قبل وتر پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 998، م: 751
حدیث نمبر: 6373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني نافع ، ان ابن عمر , كان يقول:" من صلى من الليل فليجعل آخر صلاته وترا قبل الصبح"، كذلك كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ:" مَنْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا قَبْلَ الصُّبْحِ"، كَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم دیا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 998، م: 751
حدیث نمبر: 6374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، ان عليا الازدي اخبره، ان ابن عمر علمه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا استوى على بعيره خارجا إلى سفر كبر ثلاثا، ثم قال: سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون سورة الزخرف آية 13 - 14، اللهم إنا نسالك في سفرنا هذا البر والتقوى، ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا سفرنا هذا، واطو عنا بعده، اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، وسوء المنظر في الاهل والمال"، وإذا رجع قالهن، وزاد فيهن:" آيبون تائبون، عابدون، لربنا حامدون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَلِيًّا الْأَزْدِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ سورة الزخرف آية 13 - 14، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ"، وَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ، وَزَادَ فِيهِنَّ:" آيِبُونَ تَائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کر دی اور نہ ہم اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں پھر یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ میں آپ سے اپنے اس سفر میں نیکی تقویٰ اور آپ کو راضی کر نے والے اعمال کا سوال کرتا ہوں اے اللہ اس سفر کو ہم پر آسان فرما جگہ کی دوریاں ہمارے لئے لپیٹ دے اے اللہ سفر میں تو میرا رفیق ہے اور میرے اہل خانہ کا جانشین ہے اے اللہ سفر میں ہمارے رفاقت فرما ہمارے پیچھے ہمارے اہل خانہ میں ہماری جانشینی فرما اور جب اپنے گھر لوٹ کر آتے تو یہ دعاء فرماتے توبہ کرتے ہوئے لوٹ کر انشاء اللہ آ رہے ہیں اپنے رب کی عبادت اور اس کی تعریف کرتے ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1342
حدیث نمبر: 6375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، قال: جمع ابن عمر بين الصلاتين مرة واحدة جاءه خبر عن صفية بنت ابي عبيد انها وجعة، فارتحل بعد ان صلى العصر، وترك الاثقال، ثم اسرع السير، فسار حتى حانت صلاة المغرب، فكلمه رجل من اصحابه، فقال: الصلاة، فلم يرجع إليه شيئا، ثم كلمه آخر، فلم يرجع إليه شيئا، ثم كلمه آخر، فقال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ," إذا استعجل به السير، اخر هذه الصلاة، حتى يجمع بين الصلاتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَالَ: جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مَرَّةً وَاحِدَةً جَاءَهُ خَبَرٌ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا وَجِعَةٌ، فَارْتَحَلَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى الْعَصْرَ، وَتَرَكَ الْأَثْقَالَ، ثُمَّ أَسْرَعَ السَّيْرَ، فَسَارَ حَتَّى حَانَتْ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ، فَكَلَّمَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا، ثُمَّ كَلَّمَهُ آخَرُ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا، ثُمَّ كَلَّمَهُ آخَرُ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," إِذَا اسْتَعْجَلَ بِهِ السَّيْرُ، أَخَّرَ هَذِهِ الصَّلَاةَ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے صرف ایک مرتبہ دو نمازوں کو اکٹھا کیا تھا اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ انہیں صفیہ بنت ابی عبید کی بیماری کی خبر معلوم ہوئی وہ عصر کی نماز کے بعد روانہ ہوئے اور سامان وہیں چھوڑ دیا اور اپنی رفتار تیز کر دی دوران سفر نماز نماز مغرب کا وقت آگیا ان کے کسی ساتھی نے انہیں متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے لیکن انہوں نے اسے کوئی جواب نہیں دیادوسرے نے کہا انہوں نے اسے بھی کوئی جواب نہ دیا پھر تیسرے نے کے کہنے پر بھی جواب نہ دیاچوتھی مرتبہ انہوں نے فرمایا: کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چلنے میں جلدی ہوتی تھی تو اس نماز کو مؤخر کر کے دو نمازیں اکٹھی پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1805
حدیث نمبر: 6376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة بالتمر، وعن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ بِالتَّمْرِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پھلوں کی بیع کھجور کے بدلے اور کھجور کی بیع پھلوں کے بدلے اس وقت تک صحیح نہیں ہے جب تک وہ اچھی طرح پک نہ جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2183، م: 1534
حدیث نمبر: 6377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني ابن شهاب ، عن صلاة الخوف وكيف السنة، عن سالم بن عبد الله , ان عبد الله بن عمر , كان يحدث , انه صلاها مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فصف وراءه طائفة منا، واقبلت طائفة على العدو، فركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة وسجدتين، سجد مثل نصف صلاة الصبح، ثم انصرفوا، فاقبلوا على العدو، فجاءت الطائفة الاخرى، فصفوا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ففعل مثل ذلك، ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم، فقام كل رجل من الطائفتين، فصلى لنفسه ركعة وسجدتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ صَلَاةِ الْخَوْفِ وَكَيْفَ السُّنَّةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ صَلَّاهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّ وَرَاءَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا، وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ، فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، سَجَدَ مِثْلَ نِصْفِ صَلَاةِ الصُّبْحِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، فَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ، فَجَاءَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى، فَصَفُّوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ، فَصَلَّى لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھ لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، قال: سالت الزهري , قال: اخبرني سالم ، ان عبد الله بن عمر ، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة قبل نجد، فوازينا العدو، وصاففناهم، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ، فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ، وَصَافَفْنَاهُمْ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نجد کے جانب ایک غزوے میں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو ہم نے صف بندی کر لی پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 942، م: 839
حدیث نمبر: 6379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: رايت الناس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم" يضربون إذا اشترى الرجل الطعام جزافا ان يبيعه حتى ينقله إلى رحله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُضْرَبُونَ إِذَا اشْتَرَى الرَّجُلُ الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعَهُ حَتَّى يَنْقُلَهُ إِلَى رَحْلِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مارپڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6852، م: 1527
حدیث نمبر: 6380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من باع عبدا فماله للبائع، إلا ان يشترط المبتاع، ومن باع نخلا فيها ثمرة قد ابرت، فثمرتها للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاعَ عَبْدًا فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا فِيهَا ثَمَرَةٌ قَدْ أُبِرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مالدار غلام کو بیچے تو اس کا سارا مال بائع (بچنے والا) کا ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگادے اور جو شخص پیوند کاری کئے ہوئے کھجوروں کے درخت بیچتا ہے تو اس کا پھل بھی بائع (بچنے والا) کا ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگادے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2379، م: 1543
حدیث نمبر: 6381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حمل علينا السلاح فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6874، م: 98
حدیث نمبر: 6382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد إلى بني احسبه قال: جذيمة، فدعاهم إلى الإسلام، فلم يحسنوا ان يقولوا اسلمنا، فجعلوا يقولون: صبانا، صبانا، وجعل خالد بهم اسرا وقتلا، قال: ودفع إلى كل رجل منا اسيرا، حتى إذا اصبح يوما، امر خالد ان يقتل كل رجل منا اسيره، قال ابن عمر: فقلت: والله لا اقتل اسيري، ولا يقتل رجل من اصحابي اسيره , قال: فقدموا على النبي صلى الله عليه وسلم، فذكروا له صنيع خالد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم، ورفع يديه:" اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد" مرتين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي أَحْسِبُهُ قَالَ: جَذِيمَةَ، فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا، فَجَعَلُوا يَقُولُونَ: صَبَأْنَا، صَبَأْنَا، وَجَعَلَ خَالِدٌ بِهِمْ أَسْرًا وَقَتْلًا، قَالَ: وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرًا، حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ يَوْمًا، أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي، وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ , قَالَ: فَقَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ صَنِيعَ خَالِدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ" مَرَّتَيْنِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو غالباً بنو جذیمہ کی طرف بھیجا انہوں نے وہاں پہنچ کر لوگوں کو اسلام کی دعوت دی وہ لوگ صاف لفظوں میں یہ تو نہیں کہہ سکے کہ ہم نے اسلام قبول کر لیا البتہ وہ یہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنا دین بدل لیا (لفظ صبأنا کا معنی بےدین ہونا ہے) سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں قیدی بنانا اور قتل کرنا شروع کر دیا اور ہم میں سے ہر آدمی کے حوالے ایک ایک قیدی کر دیاجب صبح ہوئی تو سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ ہم سے ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کر دے میں نے کہا کہ میں تو اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں سے کوئی ایسا کرے واپسی پر لوگوں نے سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے اس طرز عمل کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکر ہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اپنے ہاتھ اٹھائے اور دو مرتبہ فرمایا: اے اللہ خالد نے جو کچھ کیا میں اس سے بری ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4339
حدیث نمبر: 6383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كانت مخزومية تستعير المتاع، وتجحده،" فامر النبي صلى الله عليه وسلم بقطع يدها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَتْ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ، وَتَجْحَدُهُ،" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت تھی جو ادھار پر چیزیں لے کر بعد میں مکر جاتی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، والأشبه إرساله فيما ذكر الدارقطني
حدیث نمبر: 6384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال يوم الحديبية:" اللهم اغفر للمحلقين"، فقال رجل: وللمقصرين؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم اغفر للمحلقين"، حتى قالها ثلاثا او اربعا، ثم قال:" وللمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا، ثُمَّ قَالَ:" وَلِلْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے دن ارشاد فرمایا: اے اللہ حلق کر انے والوں کو معاف فرمادے ایک صاحب نے عرض کیا قصر کر انے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمایئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی مرتبہ قصر کر انے والوں کے لئے فرمایا: کہ اے اللہ قصر کر انے والوں کو بھی معاف فرمادے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1301
حدیث نمبر: 6385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين امر برجمهما، فلما رجما رايته" يجانئ بيديه عنها ليقيها الحجارة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَرَ بِرَجْمِهِمَا، فَلَمَّا رُجِمَا رَأَيْتُهُ" يُجَانِئُ بِيَدَيْهِ عَنْهَا لِيَقِيَهَا الْحِجَارَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت دو مرد و عورت کو سنگسار کر نے کا حکم دیا میں وہاں موجود تھا جب انہیں سنگسار کیا جانے لگا تو میں نے اس مرد کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں سے اس عورت کو پتھروں سے بچانے کے لئے جھکا پڑ رہا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7543، م: 1699
حدیث نمبر: 6386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كنا في سرية، فبلغت سهماننا احد عشر بعيرا لكل رجل، ثم نفلنا بعد ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ، فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا لِكُلِّ رَجُلٍ، ثُمَّ نَفَّلَنَا بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں روانہ فرمایا: ہمیں مال غنیمت ملا اور ہمارا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے عطاء فرمایا: ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4338، م: 1749
حدیث نمبر: 6387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، وعن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تمنعوا إماء الله ان يصلين في المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وعَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ أَنْ يُصَلِّينَ فِي الْمَسْجِدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی باندیوں کو مساجد میں آنے سے مت روکو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 873، م: 442
حدیث نمبر: 6388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب , عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يخرج معه يوم الفطر بعنزة، فيركزها بين يديه، فيصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ , عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرَجُ مَعَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ بِعَنَزَةٍ، فَيَرْكُزُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عیدالفطر کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نیزہ نکالا جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سترہ کے طور پر نیزہ گاڑ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه حدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بزكاة الفطر ان تؤدى قبل خروج الناس إلى المصلى، وقال مرة: إلى الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ حَدَّثَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى، وَقَالَ مَرَّةً: إِلَى الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ صدقہ حکم عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1509، م: 986
حدیث نمبر: 6390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قام رجل في المسجد فنادى , من اين نهل يا رسول الله؟ قال:" يهل مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ويهل مهل اهل الشام من الجحفة، ويهل مهل اهل نجد من قرن"، قال: ويزعمون، او يقولون: انه قال:" ويهل مهل اهل اليمن من الملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَى , مِنْ أَيْنَ نُهِلُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" يُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ: وَيَزْعُمُونَ، أَوْ يَقُولُونَ: أَنَّهُ قَالَ:" وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ أَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ انسان احرام کہاں سے باندھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے ذات عرق کو قرن پر قیاس کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525، م: 1182
حدیث نمبر: 6391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، سمعت عبيد الله بن عمر ، وعبد العزيز بن ابي رواد يحدثان , عن نافع ، قال: خرج ابن عمر يريد الحج، زمان نزل الحجاج بابن الزبير، فقيل له: إن الناس كائن بينهم قتال، وإنا نخاف ان يصدوك، فقال: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21 إذن اصنع كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، اشهدكم اني قد اوجبت عمرة , ثم خرج، حتى إذا كان بظهر البيداء، قال: ما شان العمرة والحج إلا واحدا،" اشهدكم اني قد اوجبت حجا مع عمرتي، واهدى هديا اشتراه بقديد، فانطلق حتى قدم مكة، فطاف بالبيت , وبين الصفا , والمروة، لم يزد على ذلك، لم ينحر، ولم يحلق، ولم يقصر، ولم يحلل من شيء كان احرم منه حتى كان يوم النحر، فنحر وحلق، ثم راى ان قد قضى طوافه للحج والعمرة ولطوافه الاول"، ثم قال: هكذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، وَعَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي رَوَّادٍ يحدثان , عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْحَجَّ، زَمَانَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، فَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 إِذَنْ أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً , ثُمَّ خَرَجَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا شَأْنُ الْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ إِلَّا وَاحِدًا،" أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ، فَانْطَلَقَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ , وَبَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، لَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، لَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحْلِقْ، وَلَمْ يُقَصِّرْ، وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ أَحْرَمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَنَحَرَ وَحَلَقَ، ثُمَّ رَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَهُ لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَلِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس زمانے میں حجاج نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا تھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج کے ارادے سے روانہ ہونے لگے تو کسی نے ان سے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے اگر میرے سامنے کوئی روکاٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں۔ اس کے بعد روانہ ہو گئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا ہے تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے پھر انہوں نے مقام قدیر سے ہدی کا جانور خریدا اور مکہ مکرمہ روانہ ہو گئے وہاں پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور اس پر کچھ اضافہ نہیں کیا قربانی کی اور نہ ہی حلق یاقصر کر ایا اور دس ذی الحجہ تک کسی چیز کو بھی اپنے لئے حلال نہیں سمجھا دس ذی الحجہ کو انہوں نے قربانی کی اور حلق کروایا اور یہ رائے قائم کی کہ وہ حج اور عمرے کا طواف آغاز ہی میں کر چکے ہیں اور فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4183، م: 1230
حدیث نمبر: 6392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، قال: سئل ابن عمر عن متعة الحج، فامر بها، وقال: احلها الله تعالى، وامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ، فَأَمَرَ بِهَا، وَقَالَ: أَحَلَّهَا اللَّهُ تَعَالَى، وَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حج تمتع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی اجازت دیتے ہوئے فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4353، م: 1232
حدیث نمبر: 6392M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال قال الزهري , واخبرني سالم ، ان ابن عمر , قال:" العمرة في اشهر الحج تامة تقضى"، عمل بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونزل بها كتاب الله تعالى.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ , وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , قَالَ:" الْعُمْرَةُ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ تَامَّةٌ تُقْضَى"، عَمِلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَزَلَ بِهَا كِتَابُ اللَّهِ تَعَالَى.
دوسری سند سے یوں مروی ہے کہ اشہرحج میں بھی عمرہ مکمل ادا ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل کیا ہے اور اللہ نے قرآن میں اس کا حکم نازل کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، عن عبد الكريم الجزري ، عن سعيد بن جبير ، قال: رايت ابن عمر يمشي بين الصفا , والمروة، ثم قال: إن مشيت فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يمشي"، وإن سعيت فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسعى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ مَشَيْتُ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَمْشِي"، وَإِنْ سَعَيْتُ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسْعَى".
سعید بن حبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں؟ فرمایا: اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" جعل للفرس سهمين، وللرجل سهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ، وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) گھوڑ کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2863، م: 1762
حدیث نمبر: 6395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا عبد العزيز بن ابي رواد ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يستلم هذين الركنين اليمانيين كلما مر عليهما، ولا يستلم الآخرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِمَا، وَلَا يَسْتَلِمُ الْآخَرَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا کسی اور کونے کا استلام نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 6396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، وحسن بن موسى , قالا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا الزبير بن عربي ، قال: سال رجل ابن عمر عن استلام الحجر؟ قال حسن , عن الزبير بن عربي ، قال: سمعت رجلا , سال ابن عمر عن الحجر، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله، فقال رجل: ارايت إن زحمت؟! فقال ابن عمر: اجعل" ارايت" باليمن!! رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يستلمه ويقبله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ عَرَبِيٍّ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ؟ قَالَ حَسَنٌ , عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا , سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْحَجَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ؟! فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: اجْعَلْ" أَرَأَيْتَ" بِالْيَمَنِ!! رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک آدمی نے حجر اسود کے استلام کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرمایا: کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا استلام اور تقبیل کرتے ہوئے دیکھا ہے وہ آدمی کہنے لگایہ بتائیے اگر رش ہو تو کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: " یہ بتائیے کہ میں یمن میں رکھتا ہوں میں نے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا استلام اور تقبیل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 1611
حدیث نمبر: 6397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن يحيى ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن عمه واسع , انه سال عبد الله بن عمر عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الله اكبر"، كلما وضع وكلما رفع، ثم يقول:" السلام عليكم ورحمة الله" على يمينه،" السلام عليكم ورحمة الله"، على يساره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعٍ , أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ"، كُلَّمَا وَضَعَ وَكُلَّمَا رَفَعَ، ثُمَّ يَقُولُ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ" عَلَى يَمِينِهِ،" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ"، عَلَى يَسَارِهِ.
واسع بن حبان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہر مرتبہ سر جھکاتے اور اٹھاتے وقت تکبیر کا ذکر کیا اور دائیں جانب السلام علیکم ورحمتہ اللہ علیہ کا اور بائیں جانب السلام علیکم ورحمتہ اللہ کا ذکر کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، انه سمع رجلا سال عبد الله بن عمر , ايصيب الرجل امراته قبل ان يطوف بالصفا , والمروة؟ قال:" اما رسول الله صلى الله عليه وسلم فقدم فطاف بالبيت، ثم ركع ركعتين، ثم طاف بين الصفا , والمروة، ثم تلا لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , أَيُصِيبُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ؟ قَالَ:" أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا (اگر کوئی آدمی عمرہ کا احرام باندھے) تو کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کر نے سے پہلے اس کے لئے اپنی بیوی کے پاس آنا حلال ہوجاتا ہے یا نہیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے طواف کے سات چکر لگائے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی پھر فرمایا: پیغمبر اللہ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1647، م: 1234
حدیث نمبر: 6399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى المغرب والعشاء بالمزدلفة جميعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں اکٹھے پڑھی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1287
حدیث نمبر: 6400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق ، سمعت عبد الله بن مالك ، قال:" صليت مع ابن عمر بجمع، فاقام، فصلى المغرب ثلاثا، ثم صلى العشاء ركعتين، بإقامة واحدة"، قال: فساله خالد بن مالك، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل هذا في هذا المكان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِجَمْعٍ، فَأَقَامَ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ"، قَالَ: فَسَأَلَهُ خَالِدُ بْنُ مَالِكٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ هَذَا فِي هَذَا الْمَكَانِ.
عبداللہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں نماز پڑھی انہوں نے ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھائی خالد بن مالک نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1288
حدیث نمبر: 6401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال: بلغني عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان ينحر يوم الاضحى بالمدينة"، قال:" وكان إذا لم ينحر ذبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: بَلَغَنِي عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَنْحَرُ يَوْمَ الْأَضْحَى بِالْمَدِينَةِ"، قَالَ:" وَكَانَ إِذَا لَمْ يَنْحَرْ ذَبَحَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس ذی الحجہ کو مدینہ منورہ میں ہی قربانی کیا کرتے تھے اور نحر نہ کر سکنے کی صورت میں اسے ذبح ہی کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين ابن جريج وبين نافع
حدیث نمبر: 6402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن مسعدة ، عن ابن عجلان ، وصفوان ، قال: اخبرنا ابن عجلان ، المعنى، عن القعقاع بن حكيم , ان عبد العزيز بن مروان كتب إلى عبد الله بن عمر ان ارفع إلي حاجتك، قال: فكتب إليه عبد الله بن عمر , إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ابدا بمن تعول، واليد العليا خير من اليد السفلى"، وإني لاحسب اليد العليا المعطية، والسفلى السائلة، وإني غير سائلك شيئا، ولا راد رزقا ساقه الله إلي منك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، وَصَفْوَانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، الْمَعْنَى، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ , أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنْ ارْفَعْ إِلَيَّ حَاجَتَكَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" ابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى"، وَإِنِّي لَأَحْسِبُ الْيَدَ الْعُلْيَا الْمُعْطِيَةَ، وَالسُّفْلَى السَّائِلَةَ، وَإِنِّي غَيْرُ سَائِلِكَ شَيْئًا، وَلَا رَادٍّ رِزْقًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيَّ مِنْكَ.
قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالعزیزبن مروان نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خط لکھا کہ آپ کی جو ضروریات ہیں وہ میرے سامنے پیش کر دیجئے (تاکہ میں انہیں پورا کر نے کا حکم دوں) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس خط کے جواب میں لکھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور دینے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جن کی پرورش تمہاری ذمہ داری میں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اوپر والے ہاتھ سے مراد دینے والا ہاتھ ہے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے میں تم سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ ہی اس رزق کو لوٹاؤں گا جو اللہ مجھے تمہاری طرف سے عطاء فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل ابن عجلان
حدیث نمبر: 6403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا حسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله تعالى هذا الكتاب، فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار، ورجل اعطاه الله تعالى مالا، فتصدق به آناء الليل وآناء النهار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ تَعَالَى هَذَا الْكِتَابَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ تَعَالَى مَالًا، فَتَصَدَّقَ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا: ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کر دیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 815
حدیث نمبر: 6404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: بلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا رمى الجمرة الاولى التي تلي المسجد، رماها بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ثم يقوم امامها، فيستقبل البيت، رافعا يديه يدعو، وكان يطيل الوقوف، ثم يرمي الثانية بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ثم ينصرف ذات اليسار إلى بطن الوادي، فيقف، ويستقبل القبلة رافعا يديه يدعو، ثم يمضي حتى ياتي الجمرة التي عند العقبة، فيرميها بسبع حصيات، يكبر عند كل حصاة، ثم ينصرف ولا يقف" , قال الزهري: سمعت سالما يحدث , عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل هذا، وكان ابن عمر يفعل مثل هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الْأُولَى الَّتِي تَلِي الْمَسْجِدَ، رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَقُومُ أَمَامَهَا، فَيَسْتَقْبِلُ الْبَيْتَ، رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَرْمِي الثَّانِيَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ ذَاتَ الْيَسَارِ إِلَى بَطْنِ الْوَادِي، فَيَقِفُ، وَيَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَمْضِي حَتَّى يَأْتِيَ الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ، فَيَرْمِيَهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ عِنْدَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ وَلَا يَقِفُ" , قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ مِثْلَ هَذَا.
امام زہری رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ اولیٰ جو مسجد کے قریب ہے کی رمی فرماتے تو سات کنکر یاں مارتے اور ہر کنکر ی پر تکبیر کہتے تھے پھر اس کے سامنے کھڑے ہو کر بیت اللہ کا رخ کرتے ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتے اور طویل وقوف فرماتے پھر جمرہ ثانیہ کو سات کنکر یاں مارتے اور ہر کنکر ی پر تکبیر کہتے اور بائیں جانب بطن وادی کی طرف چلے جاتے وقوف کرتے بیت اللہ کا رخ کرتے اور ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتے پھر جمرہ عقبہ پر تشریف لاتے اسے بھی سات کنکر یاں مارتے اور ہر کنکر ی پر تکبیر کہتے اس کے بعد وقوف نہ فرماتے بلکہ واپس لوٹ جاتے تھے۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سالم رحمہ اللہ کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اسی طرح بیان کرتے ہوئے سنا ہے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1753
حدیث نمبر: 6405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا عدوى ولا طيرة، والشؤم في ثلاثة في المراة، والدار، والدابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَةٍ فِي الْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ، وَالدَّابَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی اور بد شگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5753، م: 2225
حدیث نمبر: 6406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا شعبة ، عن محمد بن ابي يعقوب ، سمعت ابن ابي نعم , يقول: شهدت ابن عمر ، وساله رجل من اهل العراق عن محرم قتل ذبابا، فقال: يا اهل العراق، تسالوني عن محرم قتل ذبابا! وقد قتلتم ابن بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هما ريحانتاي من الدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ , يَقُولُ: شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ عَنْ مُحْرِمٍ قَتَلَ ذُبَابًا، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ، تَسْأَلُونِي عَنْ مُحْرِمٍ قَتَلَ ذُبَابًا! وَقَدْ قَتَلْتُمْ ابْنَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عراق کے کسی آدمی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر محرم کسی مکھی کو ماردے تو کیا حکم ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ اہل عراق آ کر مجھ سے مکھی مارنے کی بارے میں پوچھ رہے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو (کسی سے پوچھے بغیر ہی) شہید کر دیا حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا: تھا کہ یہ دونوں میری دنیا کے ریحان ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3753
حدیث نمبر: 6407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الطيالسي ، اخبرنا شعبة ، اخبرني عائذ بن نصيب ، سمعت ابن عمر , يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى في الكعبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَائِذُ بْنُ نُصَيْبٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى فِي الْكَعْبَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ میں نماز پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 468، م: 1329
حدیث نمبر: 6408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا عبد الرحمن بن ثابت ، حدثني ابي ، عن مكحول ، عن جبير بن نفير ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله تعالى يقبل توبة عبده ما لم يغرغر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقْبَلُ تَوْبَةَ عَبْدِهِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ نزع کی کیفیت طاری ہونے سے پہلے تک بھی قبول فرما لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمع ابن عمر ، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2518
حدیث نمبر: 6410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا إسحاق بن سعيد القرشي ، عن ابيه ، قال: كنت عند ابن عمر ، فجاءه رجل، فقال: ممن انت؟ قال: من اسلم , قال: الا ابشرك يا اخا اسلم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَسْلَمَ , قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ يَا أَخَا أَسْلَمَ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ".
سعید بن عمرورحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا انہوں نے اس سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلے سے ہے؟ اس نے کہا قبیلہ اسلم سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے اسلمی بھائی! کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عارم ، حدثنا حماد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبيع الرجل على بيع اخيه، ولا يخطب على خطبة اخيه، إلا بإذنه"، وربما قال:" ياذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، إِلَّا بِإِذْنِهِ"، وَرُبَّمَا قَالَ:" يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّیہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1412
حدیث نمبر: 6412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا صفوان بن عيسى ، اخبرنا اسامة بن زيد ، عن نافع ، عن عبد الله , ان النبي صلى الله عليه وسلم , اتخذ خاتما من ذهب، فجعله في يمينه، وجعل فصه مما يلي باطن كفه، فاتخذ الناس خواتيم الذهب، قال: فصعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر فالقاه ," ونهى عن التختم بالذهب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَاطِنَ كَفِّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ، قَالَ: فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَأَلْقَاهُ ," وَنَهَى عَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برسر منبر اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کر لیتا تھا واللہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چنانچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2091 وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: واصل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فواصل الناس، فنهاهم، فقالوا: يا رسول الله، فإنك تواصل؟! فقال:" إني لست كهيئتكم، إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: وَاصَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاصَلَ النَّاسُ، فَنَهَاهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ؟! فَقَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کر نے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1102
حدیث نمبر: 6414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف فاستثنى، فإن شاء مضى، وإن شاء رجع غير حنث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى، فَإِنْ شَاءَ مَضَى، وَإِنْ شَاءَ رَجَعَ غَيْرَ حَنِثٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا نافع ، عن ابن عمر , ان عائشة ساومت بريرة، فرجع النبي صلى الله عليه وسلم من الصلاة، فقالت: ابوا ان يبيعوها إلا ان يشترطوا الولاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عَائِشَةَ سَاوَمَتْ بَرِيرَةَ، فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ، فَقَالَتْ: أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو خریدنے کے لئے بھاؤ تاؤ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کرواپس آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کہنے لگیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہ کے مالک نے انہیں بیچنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6759
حدیث نمبر: 6416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، سمعت ابن عمر , يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر"، قال: فاتيت ابن عباس فذكرت ذلك له، فقال: صدق. قال: قلت: ما الجر؟ قال: كل شيء صنع من مدر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ"، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: صَدَقَ. قَالَ: قُلْتُ: مَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ صُنِعَ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ آپ کو ابو عبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا " مٹکے " سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997
حدیث نمبر: 6417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا صخر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد"، وكان يقول:" لا تلقوا البيوع، ولا يبع بعض على بيع بعض، ولا يخطب احدكم، او احد، على خطبة اخيه، حتى يترك الخاطب الاول، او ياذنه فيخطب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، وَكَانَ يَقُولُ:" لَا تَلَقَّوْا الْبُيُوعَ، وَلَا يَبِعْ بَعْضٌ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ، أَوْ أَحَدٌ، عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ الْأَوَّلُ، أَوْ يَأْذَنَهُ فَيَخْطُبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا: ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے بیع کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تاجروں سے پہلے ہی مت ملا کرو اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5142، م: 1412
حدیث نمبر: 6418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وعفان , قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر رضي الله تعالى عنه , سال رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجعرانة , فقال: إني كنت نذرت في الجاهلية ان اعتكف في المسجد الحرام؟ قال عبد الصمد ومعه غلام من سبي هوازن، فقال له:" اذهب فاعتكف"، فذهب، فاعتكف، فبينما هو يصلي إذ سمع الناس , يقولون: اعتق رسول الله صلى الله عليه وسلم سبي هوازن، فدعا الغلام فاعتقه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ , سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعِرَّانَةِ , فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ؟ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ وَمَعَهُ غُلَامٌ مِنْ سَبْيِ هَوَازِنَ، فَقَالَ لَهُ:" اذْهَبْ فَاعْتَكِفْ"، فَذَهَبَ، فَاعْتَكَفَ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُصَلِّي إِذْ سَمِعَ النَّاسَ , يَقُولُونَ: أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيَ هَوَازِنَ، فَدَعَا الْغُلَامَ فَأَعْتَقَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جعرانہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں منت مانی تھی کہ مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی منت پوری کر نے کا حکم دیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں سے روانہ ہو گئے ابھی وہ نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ انہوں نے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوازن کے قیدیوں کو آزاد کر دیا چنانچہ انہوں نے اپنے غلام کو بھی آزاد کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4320، م: 1656 نحوه مختصرا
حدیث نمبر: 6419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم" كساه حلة، فلبسها"، فرآها رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فذكر اسفل من الكعبين، وذكر النار، حتى ذكر قولا شديدا في إسبال الإزار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَسَاهُ حُلَّةً، فَلَبِسَهَا"، فَرَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَذَكَرَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَذَكَرَ النَّارَ، حَتَّى ذَكَرَ قَوْلًا شَدِيدًا فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ریشمی جوڑا دیا وہ ان کے ٹخنوں سے نیچے لٹکنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سخت بات کہی اور جہنم کا ذکر کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وابو سعيد , قالا: حدثنا عبد الله بن المثنى ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع"، قال عبد الصمد: وهي القزعة، الرقعة في الراس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَأَبُو سَعِيدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ"، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: وَهِيَ الْقَزَعَةُ، الرُّقْعَةُ فِي الرَّأْسِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قزع سے منع فرمایا: ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5921
حدیث نمبر: 6421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هارون بن إبراهيم الاهوازي ، حدثنا محمد ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة المغرب وتر صلاة النهار، فاوتروا صلاة الليل، وصلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْأَهْوَازِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ صَلَاةِ النَّهَارِ، فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ، وَصَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو اور رات کی نماز دو دو رکعت ہوتی ہے اور وتر رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: صلاة المغرب وتر صلاة النهار فأتروا صلاة الليل
حدیث نمبر: 6422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القزع في الراس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ فِي الرَّأْسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قزع سے منع فرمایا: ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2120
حدیث نمبر: 6423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا هشام يعني ابن سعد ، عن زيد يعني بن اسلم ، عن ابيه ، قال: دخلت مع ابن عمر على عبد الله بن مطيع، فقال مرحبا بابي عبد الرحمن، ضعوا له وسادة. فقال ابن عمر : إنما جئت لاحدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من نزع يدا من طاعة، فإنه ياتي يوم القيامة لا حجة له، ومن مات وهو مفارق للجماعة، فإنه يموت ميتة جاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ يَعْنِي بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، فَقَالَ مَرْحَبًا بِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ضَعُوا لَهُ وِسَادَةً. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنَّمَا جِئْتُ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ مَفَارِقٌ لِلْجَمَاعَةِ، فَإِنَّهُ يَمُوتُ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1851 ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا يحيى بن قيس الماربي ، حدثنا ثمامة بن شراحيل ، قال: خرجت إلى ابن عمر ، فقلت: ما صلاة المسافر؟ قال: ركعتين ركعتين، إلا صلاة المغرب ثلاثا , قلت: ارايت إن كنا بذي المجاز؟ قال: ما ذو المجاز؟ قلت: مكان نجتمع فيه، ونبيع فيه، ونمكث عشرين ليلة، او خمس عشرة ليلة , فقال: يا ايها الرجل، كنت باذربيجان، لا ادري، قال اربعة اشهر او شهرين، فرايتهم يصلونها ركعتين ركعتين، ورايت نبي الله صلى الله عليه وسلم بصر عيني يصليها ركعتين، ثم نزع إلي بهذه الآية لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ ، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ شَرَاحِيلَ ، قَالَ: خَرَجْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: مَا صَلَاةُ الْمُسَافِرِ؟ قَالَ: رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، إِلَّا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثَلَاثًا , قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِنْ كُنَّا بِذِي الْمَجَازِ؟ قَالَ: مَا ذُو الْمَجَازِ؟ قُلْتُ: مَكَانٌ نَجْتَمِعُ فِيهِ، وَنَبِيعُ فِيهِ، وَنَمْكُثُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، أَوْ خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً , فَقَالَ: يَا أَيُّهَا الرَّجُلُ، كُنْتُ بِأَذْرَبِيجَانَ، لَا أَدْرِي، قَالَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ أَوْ شَهْرَيْنِ، فَرَأَيْتُهُمْ يُصَلُّونَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَ عَيْنِي يُصَلِّيهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَزَعَ إِلَيَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
ئثمامہ بن شراجیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے ان سے مسافر کی نماز کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا: کہ اس کی دو دو رکعتیں ہیں سوائے مغرب کے کہ اس کی تین ہی رکعتیں ہیں میں نے پوچھا اگر ہم " ذی المجاز " میں ہوں تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے پوچھا " ذوالمجاز " کس چیز کا نام ہے؟ میں نے کہا کہ ایک جگہ کا نام ہے جہاں ہم لوگ اکٹھے ہوتے ہیں خریدو فروخت کرتے ہیں اور بیس پچیس دن وہاں گزارتے ہیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے شخص میں آذربائجان میں تھا وہاں چار یا دو ماہ رہا (یہ یاد نہیں) میں نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو وہاں دو دو رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا پھر میں نے اپنی آنکھوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر دو دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ " تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ "

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان ، سمعت سالما , يقول: عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رايت عند الكعبة، مما يلي المقام، رجلا آدم، سبط الراس، واضعا يده على رجلين، يسكب راسه، او يقطر، فسالت: من هذا؟ فقيل: عيسى ابن مريم , او المسيح ابن مريم، لا ادري اي ذلك، قال، ثم رايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور عين اليمنى، اشبه من رايت به ابن قطن، فسالت: من هذا؟ فقيل: المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ سَالِمًا , يَقُولُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، مِمَّا يَلِي الْمَقَامَ، رَجُلًا آدَمَ، سَبْطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ، أَوْ يَقْطُرُ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ , أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَ، ثُمَّ رَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلایہ مسیح دجال ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3439، م: 169
حدیث نمبر: 6426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، سمعت يونس ، عن الزهري ، عن حمزة بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اتيت وانا نائم بقدح من لبن، فشربت منه حتى جعل اللبن يخرج من اظفاري، ثم ناولت فضلي عمر بن الخطاب"، فقال: يا رسول الله، فما اولته؟ قال:" العلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، سَمِعْتُ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أُتِيتُ وَأَنَا نَائِمٌ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى جَعَلَ اللَّبَنُ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي، ثُمَّ نَاوَلْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا أَوَّلْتَهُ؟ قَالَ:" الْعِلْمُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے اتناپیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا پھر میں نے اپنا پس خوردہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3681، م: 2391
حدیث نمبر: 6427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع، فابيع بالدنانير وآخذ الدراهم، وابيع بالدراهم وآخذ الدنانير، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يريد ان يدخل حجرته، فاخذت بثوبه، فسالته، فقال:" إذا اخذت واحدا منهما بالآخر، فلا يفارقك وبينك وبينه بيع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ، وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ حُجْرَتَهُ، فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ، فَلَا يُفَارِقْكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ بَيْعٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کر نے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے میں داخل ہو رہے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پکڑ کر یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك برفعه
حدیث نمبر: 6428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن موسى بن عقبة ، حدثني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: البيداء التي تكذبون فيها على رسول الله صلى الله عليه وسلم! ما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا من عند مسجد ذي الحليفة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: الْبَيْدَاءُ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ.
سالم رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے یہ وہ مقام بیداء ہے جس کے متعلق تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط نسبت کرتے ہو واللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور رکھا ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1541، م: 1187
حدیث نمبر: 6429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، وحميد بن عبد الرحمن الرؤاسي , قالا: حدثنا زهير ، حدثنا موسى بن عقبة ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه كان يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بزكاة الفطر ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ فطر عیدگاہ کی طرف سے نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1509، م: 986
حدیث نمبر: 6430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مفضل ، عن منصور ، عن مجاهد ، قال: دخلت مع عروة بن الزبير المسجد، فإذا ابن عمر مستند إلى حجرة عائشة، واناس يصلون الضحى، فقال له عروة: ابا عبد الرحمن، ما هذه الصلاة؟ قال: بدعة! فقال له عروة: ابا عبد الرحمن، كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: اربعا، إحداهن في رجب، قال: وسمعنا استنان عائشة في الحجرة، فقال لها عروة: إن ابا عبد الرحمن يزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم اعتمر اربعا، إحداهن في رجب؟ فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن،" ما اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم إلا وهو معه، وما اعتمر في رجب قط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا ابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَأُنَاسٌ يُصَلُّونَ الضُّحَى، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ: بِدْعَةٌ! فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، قَالَ: وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ لَهَا عُرْوَةُ: إِنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ؟ فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ،" مَا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ".
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور عروہ بن زبیر رحمہ اللہ مسجد میں داخل ہوئے ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچے اور ان کے پاس بیٹھ گئے وہاں کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے ہم نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن یہ کیسی نماز ہے؟ انہوں نے فرمایا: نوایجاد ہے ہم نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: چار جن میں سے ایک رجب میں بھی تھا ہمیں ان کی بات کی ترید کرتے ہوئے شرم آئی البتہ اسی وقت ہم نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے مسواک کر نے کی آواز سنی تو عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے ان سے کہا اے ام المؤمنین کیا آپ نے ابوعبدالرحمن کی بات سنی؟ وہ فرما رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے ہیں جن میں سے ایک رجب میں تھا؟ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ اس میں شریک رہے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں فرمایا: ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف في بعض ايامه، فقامت طائفة معه، وطائفة بإزاء العدو، فصلى بالذين معه ركعة، ثم ذهبوا، وجاء الآخرون، فصلى بهم ركعة، ثم قضت الطائفتان، ركعة ركعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ذَهَبُوا، وَجَاءَ الْآخَرُونَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَضَتْ الطَّائِفَتَانِ، رَكْعَةً رَكْعَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک ایک رکعت پڑھ لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4535، م: 839
حدیث نمبر: 6432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسباط بن محمد ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ياتي مسجد قباء راكبا وماشيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1191، م: 1399
حدیث نمبر: 6433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسباط ، حدثنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ," انه كان يرمل ثلاثا من الحجر إلى الحجر، ويمشي اربعا على هينته"، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ," أَنَّهُ كَانَ يَرْمُلُ ثَلَاثًا مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ، وَيَمْشِي أَرْبَعًا عَلَى هِينَتِهِ"، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے طواف کے پہلے تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1617، م: 1261
حدیث نمبر: 6434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسباط ، حدثنا الحسن بن عمرو الفقيمي ، عن ابي امامة التيمي ، قال: قلت لابن عمر: إنا نكري، فهل لنا من حج؟! قال: اليس تطوفون بالبيت، وتاتون المعرف، وترمون الجمار، وتحلقون رءوسكم؟ قال: قلنا: بلى , فقال ابن عمر : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فساله عن الذي سالتني، فلم يجبه حتى نزل عليه جبريل عليه السلام بهذه الآية: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198، فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" انتم حجاج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ التَّيْمِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّا نُكْرِي، فَهَلْ لَنَا مِنْ حَجٍّ؟! قَالَ: أَلَيْسَ تَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ، وَتَأْتُونَ الْمُعَرَّفَ، وَتَرْمُونَ الْجِمَارَ، وَتَحْلِقُونَ رُءُوسَكُمْ؟ قَالَ: قُلْنَا: بَلَى , فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنِ الَّذِي سَأَلْتَنِي، فَلَمْ يُجِبْهُ حَتَّى نَزَلَ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِهَذِهِ الْآيَةِ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَنْتُمْ حُجَّاجٌ".
ابوامامہ تیمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ہم لوگ کر ایہ پر چیزیں لیتے دیتے ہیں کیا ہمارا حج ہو جائے گا؟ انہوں نے فرمایا: کیا تم بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے؟ کیا تم میدان عرفات نہیں جاتے؟ کیا تم جمرات کی رمی اور حلق نہیں کرتے؟ ہم نے کہا کیوں نہیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی ایک آدمی نے آ کر یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب نہ دیا یہاں تک کہ سیدنا جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے کہ تم پر کوئی حرج نہیں ہے اس بات میں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر جواب دیا کہ تم حاجی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد يعني العدني , حدثنا سفيان ، عن العلاء بن المسيب ، عن رجل من بني تيم الله، قال: جاء رجل إلى ابن عمر ، فقال: إنا قوم نكري، فذكر مثل معنى حديث اسباط.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ يَعْنِي الْعَدَنِيَّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقَالَ: إِنَّا قَوْمٌ نُكْرِي، فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ أَسْبَاطٍ.
گزشتہ حدیث اس دوسروی سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 6436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الصلاة في مسجدي هذا، افضل من الصلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الصَّلَاةَ فِي مَسْجِدِي هَذَا، أَفْضَلُ مِنَ الصَّلَاةِ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجد حرام کو میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت زیادہ افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1395، وفيه: أفضل من ألف صلاة فيما سواه .....
حدیث نمبر: 6437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغرر"، وذلك ان الجاهلية كانوا يتبايعون بالشارف حبل الحبلة، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ"، وَذَلِكَ أَنَّ الْجَاهِلِيَّةَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِالشَّارِفِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا: ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس طرح بیع کرتے تھے کہ ایک اونٹنی دے کر حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے بچے کو (پیدائش سے پہلے ہی) خرید لیتے (اور کہہ دیتے کہ جب اس کا بچہ پیدا ہو گا وہ میں لوں گا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمادیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2256، م: 1514، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، عن عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" حمى النقيع للخيل"، قال حماد: فقلت له: لخيله؟ قال: لا، لخيل المسلمين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَمَى النَّقِيعَ لِلْخَيْلِ"، قَالَ حَمَّادٌ: فَقُلْتُ لَهُ: لِخَيْلِهِ؟ قَالَ: لَا، لِخَيْلِ الْمُسْلِمِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا حماد کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا اپنے گھوڑوں کی؟ تو استاد نے جواب دیا نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھوڑوں کی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن عطية بن سعد ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فواحدة، إن الله تعالى وتر يحب الوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو بیشک اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عطية بن سعد العوفي، قوله: «صلاة الليل مثني مثني، فإذا خفت الصبح فواحدة» سلف بإسناد صحيح برقم: 4492
حدیث نمبر: 6440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا عيسى بن حفص بن عاصم بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من صبر على لاوائها وشدتها، كنت له شفيعا او شهيدا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَبَرَ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا، كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1377
حدیث نمبر: 6441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن حنظلة ، انه سمع طاوسا , يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، وساله رجل , فقال:" انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والدباء، قال: نعم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ , فَقَالَ:" أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ، قَالَ: نَعَمْ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا: ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں طاؤس کہتے ہیں یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997
حدیث نمبر: 6442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن حنظلة بن ابي سفيان ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه من الخيلاء، لم ينظر الله تعالى إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085
حدیث نمبر: 6443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني حنظلة ، انه سمع سالم بن عبد الله , يقول: سمعت عبد الله بن عمر وهو يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من اقتنى كلبا إلا ضاريا او كلب ماشية، نقص من اجره كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا ضَارِيًا أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5481
حدیث نمبر: 6444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني حنظلة ، حدثني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استاذنكم نساؤكم إلى المسجد، فاذنوا لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَأْذَنُوا لَهُنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 865
حدیث نمبر: 6445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، حدثني جهضم ، عن عبد الله بن بدر ، عن ابن عمر ، قال:" خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يحلل"، ومع ابي بكر , وعمر , وعثمان رضي الله تعالى عنهم، فلم يحلوا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي جَهْضَمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَحْلِلْ"، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ، فَلَمْ يَحِلُّوا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال نہیں ہوئے سیدنا ابوبکرو عمر و عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے تو وہ بھی حلال نہیں ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد , حدثنا عبد العزيز ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الظلم ظلمات يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا عبد العزيز ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن للغادر لواء يوم القيامة، يقال: هذه غدرة فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ لِلْغَادِرِ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6177، م: 1735
حدیث نمبر: 6448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عبد العزيز ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي لا يؤدي زكاة ماله يمثل الله تعالى له ماله يوم القيامة شجاعا اقرع، له زبيبتان، فيلزمه، او يطوقه، قال: يقول: انا كنزك , انا كنزك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ يُمَثِّلُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ مَالَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، فَيَلْزَمُهُ، أَوْ يُطَوِّقُهُ، قَالَ: يَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ , أَنَا كَنْزُكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني داود بن قيس ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه كان في سفر، فنزل صاحب له يوتر، فقال ابن عمر: ما شانك لا تركب؟ قال: اوتر , قال ابن عمر:" اليس لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم اسوة حسنة؟!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ صَاحِبٌ لَهُ يُوتِرُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَا شَأْنُكَ لَا تَرْكَبُ؟ قَالَ: أُوتِرُ , قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟!".
نافع رحمہ اللہ کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ایک سفر میں تھے ان کا کوئی شاگرد وتر پڑھنے کے لئے اپنی سواری سے اترا تو انہوں نے اس سے پوچھا کیا بات ہے تم سوار کیوں نہیں رہے؟ اس نے کہا میں وتر پڑھنا چاہتا ہوں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا اللہ کے رسول کی ذات میں تمہارے لئے اسؤہ حسنہ موجود نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 999، م: 700
حدیث نمبر: 6450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن ابن جريج ، قال: قال لي سليمان بن موسى , حدثنا نافع ، ان ابن عمر , كان يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" افشوا السلام، واطعموا الطعام، وكونوا إخوانا كما امركم الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ لِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَكُونُوا إِخْوَانًا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سلام کو پھیلاؤ کھانا کھلاؤ اور حکم الہٰی کے مطابق بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تلقوا الركبان"،" ونهى عن النجش".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ"،" وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے نہ ملا کرو نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2165، م: 1517
حدیث نمبر: 6452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا: ہے کہ ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6759
حدیث نمبر: 6453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق شركا له في مملوك، قوم عليه في ماله، فإن لم يكن له مال، عتق منه ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، قُوِّمَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مشترکہ غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو وہ غلام کی قیمت لگائی جائے گی اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2503، م: 1501
حدیث نمبر: 6454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية قبل نجد، كنت فيها، فغنمنا إبلا كثيرة، وكانت سهامنا احد عشر، او اثني عشر بعيرا، ونفلنا بعيرا بعيرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ، كُنْتُ فِيهَا، فَغَنِمْنَا إِبِلًا كَثِيرَةً، وَكَانَتْ سِهَامُنَا أَحَدَ عَشَرَ، أَوْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا: ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا: ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3134، م: 1749
حدیث نمبر: 6455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بسبع وعشرين"، يعني: صلاة الجميع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ"، يَعْنِي: صَلَاةَ الْجَمِيعِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تنہا نماز پڑھنے سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 650
حدیث نمبر: 6456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعفوا اللحى وحفوا الشوارب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْفُوا اللِّحَى وَحُفُّوا الشَّوَارِبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مونچھیں خوب اچھی طرح کتروادیا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5893، م: 259
حدیث نمبر: 6457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا عبد الله ، عن نافع , ان ابن عمر ," كان يرمي الجمار بعد يوم النحر ماشيا"، ويزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ," كَانَ يَرْمِي الْجِمَارَ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ مَاشِيًا"، وَيَزْعُمُ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما دس الحجہ کے بعد جمرات کی رمی پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد الخياط ، عن عبد الله يعني العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم اقطع الزبير حضر فرسه، بارض يقال لها: ثرير، فاجرى الفرس حتى قام، ثم رمى بسوطه، فقال:" اعطوه حيث بلغ السوط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ حُضْرَ فَرَسِهِ، بِأَرْضٍ يُقَالُ لَهَا: ثُرَيْرٌ، فَأَجْرَى الْفَرَسَ حَتَّى قَامَ، ثُمَّ رَمَى بِسَوْطِهِ، فَقَالَ:" أَعْطُوهُ حَيْثُ بَلَغَ السَّوْطُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو زمین کا ایک قطعہ جس کا نام شریر تھا بطور جاگیر کے عطاء فرمایا: اور اس کی صورت یہ ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تیز رفتار گھوڑے پر بیٹھ کر اسے دوڑایا پھر ایک جگہ رک کر اپناکوڑا پھینکا اور فرمایا: جہاں تک یہ کوڑا گیا ہے وہاں تک کہ جگہ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو دے دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، قال: عبد الله حدثنا نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كره القزع للصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَرِهَ الْقَزَعَ لِلصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قزع سے منع فرمایا: ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، اخبرنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اول صدقة كانت في الإسلام صدقة عمر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احبس اصولها، وسبل ثمرتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَوَّلُ صَدَقَةٍ كَانَتْ فِي الْإِسْلَامِ صَدَقَةُ عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْبِسْ أُصُولَهَا، وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اسلام میں سب سے پہلاصدقہ وہ تھا جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تھا اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع صدقہ کر دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعلمنا القرآن، فإذا مر بسجود القرآن سجد وسجدنا معه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ، فَإِذَا مَرَّ بِسُجُودِ الْقُرْآنِ سَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں قرآن کریم سکھاتے تھے اس دوران اگر وہ آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے تو ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري وهو عبد الله المكبر
حدیث نمبر: 6462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن عبد الله ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر " يبيت بذي طوى، فإذا اصبح اغتسل، وامر من معه ان يغتسلوا، ويدخل من العليا، فإذا خرج خرج من السفلى"، ويزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " يَبِيتُ بِذِي طُوًى، فَإِذَا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ، وَأَمَرَ مَنْ مَعَهُ أَنْ يَغْتَسِلُوا، وَيَدْخُلُ مِنَ الْعُلْيَا، فَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنَ السُّفْلَى"، وَيَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام ذی طوی میں پہنچ کر رات گزارتے صبح ہونے کے بعد غسل کرتے اور ساتھیوں کو بھی غسل کا حکم دیتے اور ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور ثنیہ سفلی سے باہر نکلتے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر " يرمل من الحجر إلى الحجر"، ويزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " يَرْمُلُ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ"، وَيَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کے پہلے چکروں میں رمل حجر اسود سے حجر اسود تک کرتے تھے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبد الله العمري . وإن كان ضعيفا. متابع
حدیث نمبر: 6464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" حمى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقيع للخيل"، فقلت له: يا ابا عبد الرحمن , يعني العمري خيله؟ قال: خيل المسلمين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" حَمَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيعَ لِلْخَيْلِ"، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ , يَعْنِي الْعُمَرِيَّ خَيْلِهِ؟ قَالَ: خَيْلِ الْمُسْلِمِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا حماد کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا اپنے گھوڑوں کی؟ تو استاد نے جواب دیا نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھوڑوں کی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو قطن ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن ابي السفر ، عن الشعبي ، قال: جالست ابن عمر سنتين، ما سمعته روى شيئا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ذكر حديث" الضب او الاضب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: جَالَسْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَتَيْنِ، مَا سَمِعْتُهُ رَوَى شَيْئًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ حَدِيثَ" الضَّبِّ أَوْ الْأَضُبِّ".
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے ان سے اس کے علاوہ کوئی اور حدیث نہیں سنی پھر انہوں نے گوہ والی حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عقبة ابو مسعود المجدر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سبق بين الخيل، وفضل القرح في الغاية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ أَبُو مَسْعُودٍ الْمُجَدَّرُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ، وَفَضَّلَ الْقُرَّحَ فِي الْغَايَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ منعقد کروایا اور ایک جگہ مقرر کر کے شرط لگائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن ابي فديك ، حدثنا الضحاك يعني ابن عثمان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه امر بإخراج الزكاة، زكاة الفطر، ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ أَمَرَ بِإِخْرَاجِ الزَّكَاةِ، زَكَاةِ الْفِطْرِ، أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ صدقہ فطر عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 986
حدیث نمبر: 6468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمر بن سعد وهو ابو داود الحفري ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من الشجر شجرة لا يسقط ورقها، وإنها مثل الرجل المسلم"، قال: فوقع الناس في شجر البوادي، وكنت من احدث الناس، ووقع في صدري انها النخلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة"، قال: فذكرت ذلك لابي، فقال: لان تكون قلته، احب إلي من كذا وكذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ"، قَالَ: فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي، وَكُنْتُ مِنْ أَحْدَثِ النَّاسِ، وَوَقَعَ فِي صَدْرِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ النَّخْلَةُ"، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کی طرح ہوتا ہے بتاؤ وہ کون سادرخت ہے؟ لوگوں کے ذہن میں جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گئے میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہو سکتا ہے تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا: وہ کھجور کا درخت ہے میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس بات کا تذکر ہ کیا تو انہوں نے فرمایا: اس موقع پر تمہارا بولنا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 131، م: 2811
حدیث نمبر: 6469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، عن عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" قاطع رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل خيبر على الشطر، وكان يعطي نساءه منها مئة وسق، ثمانين تمرا، وعشرين شعيرا" , قال ابو عبد الرحمن: قرات على ابي هذه الاحاديث إلى آخرها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" قَاطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ خَيْبَرَ عَلَى الشَّطْرِ، وَكَانَ يُعْطِي نِسَاءَهُ مِنْهَا مِئَةَ وَسْقٍ، ثَمَانِينَ تَمْرًا، وَعِشْرِينَ شَعِيرًا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذِهِ الْأَحَادِيثَ إِلَى آخِرِهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا: کہ پھل کھیتی کی جو پیداوار ہو گی اس کا نصف تم ہمیں دوگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ازواج مطہرات کو اس میں سے ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے جن میں سے اسی وسق کھجوریں اور بیس وسق جو ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
حدیث نمبر: 6470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله احمد: قرات على ابي , حدثنا حماد يعني الخياط ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن حمزة بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، قال: كان تحتي امراة كان عمر يكرهها، فقال لي ابي: طلقها , قلت: لا، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فدعاني، فقال:" عبد الله، طلق امراتك"، قال: فطلقتها.(حديث مرفوع) قَالَ عَبْد اللَّهِ أَحْمَّدٍ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي الْخَيَّاطَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ تَحْتِي امْرَأَةٌ كَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا، فَقَالَ لِي أَبِي: طَلِّقْهَا , قُلْتُ: لَا، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَدَعَانِي، فَقَالَ:" عَبْدَ اللَّهِ، طَلِّقْ امْرَأَتَكَ"، قَالَ: فَطَلَّقْتُهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت ولعل کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 6471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا حماد بن خالد الخياط ، عن ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يامرنا بالتخفيف، وإن كان ليؤمنا بالصافات".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ، وَإِنْ كَانَ لَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفات (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا حماد بن خالد الخياط ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه , قال: كنا إذا اشترينا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , طعاما جزافا منعنا ان نبيعه حتى نؤويه إلى رحالنا.(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أبي: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كُنَّا إِذَا اشْتَرَيْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , طَعَامًا جُزَافًا مُنِعْنَا أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نُؤْوِيَهُ إِلَى رِحَالِنَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم لوگ اندازے سے غلے کی خریدو فروخت کر لیتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس طرح بیع کر نے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6852، م: 1527
حدیث نمبر: 6473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا حماد بن خالد ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، انه" صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمزدلفة المغرب والعشاء بإقامة، جمع بينهما".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ" صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ، جَمَعَ بَيْنَهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ہی اقامت سے پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1288
حدیث نمبر: 6474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي هذا الحديث، وسمعته سماعا , قال: حدثنا الاسود بن عامر ، حدثنا شعبة ، قال عبد الله بن دينار : اخبرني، قال: سمعت ابن عمر يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم في ليلة القدر، قال:" من كان متحريها، فليتحرها في ليلة سبع وعشرين" , قال شعبة: وذكر لي رجل ثقة , عن سفيان , انه كان يقول: إنما قال: من كان متحريها، فليتحرها في السبع البواقي" , قال شعبة: فلا ادري قال ذا او ذا؟ شعبة شك , قال عبد الله احمد: قال ابي: الرجل الثقة يحيى بن سعيد القطان.(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ، وَسَمِعْتُهُ سَمَاعًا , قَالَ: حَدَّثَنَا الأسود بن عامر ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ : أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ، قَالَ:" مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي لَيْلَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ" , قَالَ شُعْبَةُ: وَذَكَرَ لِي رَجُلٌ ثِقَةٌ , عَنْ سُفْيَانَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِنَّمَا قَالَ: مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْبَوَاقِي" , قَالَ شُعْبَةُ: فَلَا أَدْرِي قَالَ ذَا أَوْ ذَا؟ شُعْبَةُ شَكَّ , قَالَ عَبْد اللَّهِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: الرَّجُلُ الثِّقَةُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ شب قدر کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اسے تلاش کرنا چاہتا ہے وہ اسے ستائیسویں رات کو تلاش کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عكرمة بن خالد بن العاص المخزومي ، قال: قدمت المدينة في نفر من اهل مكة، نريد العمرة منها، فلقيت عبد الله بن عمر ، فقلت: إنا قوم من اهل مكة، قدمنا المدينة، ولم نحج قط، افنعتمر منها؟ قال: نعم , وما يمنعكم من ذلك؟!" فقد اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عمره كلها قبل حجته فاعتمرنا".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْعَاصِ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، نُرِيدُ الْعُمْرَةَ مِنْهَا، فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، وَلَمْ نَحُجَّ قَطُّ، أَفَنَعْتَمِرُ مِنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ , وَمَا يَمْنَعُكُمْ مِنْ ذَلِكَ؟!" فَقَدْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَهُ كُلَّهَا قَبْلَ حَجَّتِهِ فَاعْتَمَرْنَا".
عکر مہ بن خالدرحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مکہ مکرمہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ آیا ہم لوگ مدینہ منورہ سے عمرے کا احرام باندھنا چاہتے تھے وہاں میری ملاقات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہو گئی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم کچھ اہل مکہ ہیں مدینہ منورہ حاضر ہوئے ہیں اس سے پہلے ہم نے حج بالکل نہیں کیا کیا ہم مدینہ سے عمرے کا احرام باندھ سکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں اس میں کون سی ممانعت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سارے عمرے حج سے پہلے ہی کئے تھے اور ہم نے بھی عمرے کئے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، و علقه البخاري بأثر الحديث: 1774 عن إبراهيم بن سعد ، بهذا الإسناد
حدیث نمبر: 6476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده: حدثنا علي بن حفص ، حدثنا ورقاء ، عن عطاء يعني ابن السائب، عن ابن جبير إنا اعطيناك الكوثر سورة الكوثر آية 1 هو الخير الكثير، وقال عطاء ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الكوثر: نهر في الجنة، حافتاه من ذهب، والماء يجري على اللؤلؤ، وماؤه اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل".(حديث مرفوع) قَالَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ سورة الكوثر آية 1 هُوَ الْخَيْرُ الْكَثِيرُ، وَقَالَ عَطَاءٌ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَوْثَرُ: نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ، حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ، وَالْمَاءُ يَجْرِي عَلَى اللُّؤْلُؤِ، وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ".
عطاء بن سائب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے محارب بن دثار نے کہا کہ آپ نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے کوثر کے متعلق کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد خیر کثیر ہے محارب نے کہا سبحان اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ علیہ کا قول اتنا کم وزن نہیں ہو سکتا میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب سورت کوثر نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوثر جنت کی ایک نہر کا نام ہے جس کا پانی موتیوں اور یاقوت کی کنکر یوں پر بہتا ہے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے محارب نے یہ سن کر کہا کہ پھر تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے صحیح فرمایا: کیونکہ واللہ وہ خیر کثیر ہی تو ہے۔ آخر مسند عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ

حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد ضعيف، فإن ورقاء بن عمر اليشكري، سمع من عطاء بن السائب بعد الاختلاط لكن سلف برقم: 5913 من رواية حماد بن زيد، وهو ممن سمع من عطاء قبل الاختلاط، و انظر: 5355

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.