الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 4693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، سمعت سعيد بن جبير ، قال: سئلت عن المتلاعنين، ايفرق بينهما؟ في إمارة ابن الزبير، فما دريت ما اقول، فقمت من مكاني إلى منزل ابن عمر ، فقلت: ابا عبد الرحمن المتلاعنان ايفرق بينهما؟ فقال: سبحان الله!! إن اول من سال عن ذلك فلان بن فلان، قال: يا رسول الله، ارايت الرجل يرى امراته على فاحشة، فإن تكلم تكلم بامر عظيم، وإن سكت سكت على مثل ذلك؟ فسكت، فلم يجبه، فلما كان بعد اتاه، فقال: الذي سالتك عنه قد ابتليت به؟ فانزل الله عز وجل هؤلاء الآيات في سورة النور: والذين يرمون ازواجهم سورة النور آية 6، حتى بلغ ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين سورة النور آية 9" فبدا بالرجل، فوعظه وذكره، واخبره ان عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، فقال: والذي بعثك بالحق ما كذبتك، ثم ثنى بالمراة، فوعظها وذكرها، واخبرها ان عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، فقالت: والذي بعثك بالحق إنه لكاذب، قال: فبدا بالرجل، فشهد اربع شهادات بالله: إنه لمن الصادقين، والخامسة: ان لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين، ثم ثنى بالمراة، فشهدت اربع شهادات بالله: إنه لمن الكاذبين، والخامسة: ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين، ثم فرق بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ، فَقُمْتُ مِنْ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ!! إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَرَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ، فَإِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ؟ فَسَكَتَ، فَلَمْ يُجِبْهُ، فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ أَتَاهُ، فَقَالَ: الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ سورة النور آية 6، حَتَّى بَلَغَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 9" فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ، فَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ، وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُكَ، ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ، فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا، وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ، قَالَ: فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ: إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ، وَالْخَامِسَةَ: أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ، فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ: إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ، وَالْخَامِسَةَ: أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا".
سیدنا سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر کے دور خلافت میں مجھ سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ جن مرد و عورت کے درمیان لعان ہوا ہو کیا ان دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی (یا خود بخود ہو جائے گی؟) مجھے کوئی جواب نہ سوجھا تو میں اپنی جگہ سے اٹھا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے گھر پہنچا اور ان سے عرض کیا، اے ابوعبدالرحمن! لعان کر نے والوں کے درمیان تفریق کی جائے گی؟ انہوں نے میرا سوال سن کر سبحان اللہ کہا اور فرمایا: لعان کے متعلق سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے سوال کیا تھا، اس نے عرض کیا تھا، یا رسول اللہ!! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بدکاری کرتا ہوا دیکھتا ہے وہ بولتا ہے تو بہت بڑی بات کہتا ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو اتنی بڑی بات پر خاموش رہتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سوال کا جواب دینے کے بجائے سکوت فرمایا۔ کچھ ہی عرصے بعد وہ شخص دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے آپ سے جو سوال پوچھا تھا میں اس میں مبتلا ہو گیا ہوں، اس پر اللہ نے سورت نور کی یہ آیات «والذين يرمون ازواجهم . . . . . . ان كان من الصدقين» نازل فرمائیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان آیات کے مطابق مرد سے لعان کا آغاز کرتے ہوئے اسے وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا، دوسرے نمبر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو رکھا اسے بھی وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے، وہ کہنے لگی کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے یہ جھوٹا ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے اس کا آغاز کیا اور اس نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو، پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ گواہی دی کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ سچا ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر ادی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5311 م: 1493


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.