الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 4727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى فاطمة، فوجد على بابها سترا، فلم يدخل عليها، وقلما كان يدخل إلا بدا بها، قال: فجاء علي، فرآها مهتمة، فقال: مالك؟ فقالت: جاء إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يدخل علي، فاتاه علي، فقال: يا رسول الله، إن فاطمة اشتد عليها انك جئتها، فلم تدخل عليها! فقال:" وما انا والدنيا، وما انا والرقم"، قال: فذهب إلى فاطمة، فاخبرها بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: فقل لرسول الله صلى الله عليه وسلم فما تامرني به؟ فقال:" قل لها ترسل به إلى بني فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ، فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا، وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلَّا بَدَأَ بِهَا، قَالَ: فَجَاءَ عَلِيٌّ، فَرَآهَا مُهْتَمَّةً، فَقَالَ: مَالَكِ؟ فَقَالَتْ: جَاءَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا، فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا! فَقَالَ:" وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا، وَمَا أَنَا وَالرَّقْمُ"، قَالَ: فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ، فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: فَقُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ؟ فَقَالَ:" قُلْ لَهَا تُرْسِلُ بِهِ إِلَى بَنِي فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئے ان کے گھر کے دروازے پر پردہ لٹکا ہوا دیکھا تو وہیں سے واپس ہو گئے، بہت کم ایسا ہوا ہوتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جاتے اور ان سے ابتداء نہ کرتے، الغرض! تھوڑی دیر بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا غمگین دکھائی دیں، انہوں نے پوچھا کیا ہوا؟ وہ بولیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے، لیکن گھر کے اندر نہیں آئے (اور باہر سے ہی واپس ہو گئے)۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! فاطمہ نے اس چیز کو اپنے اوپر بہت زیادہ محسوس کیا ہے کہ آپ ان کے پاس آئے بھی اور گھر میں داخل نہ ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا سے کیا غرض، مجھے ان منقش پردوں سے کیا غرض؟ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنایا، انہوں نے کہا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیے کہ اب میرے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ سے کہو کہ اسے بنو فلاں کے پاس بھیج دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2613


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.