الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
27. بَابُ : تَأْوِيلِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَىْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ‏}‏
27. باب: آیت کریمہ: ”جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کر دیا جائے تو معاف کرنے والا دستور کی پیروی کرے اور جس کو معاف کیا گیا وہ اچھی طرح دیت ادا کرے“ (البقرہ: ۱۷۸) کی تفسیر۔
Chapter: Interpreting The Saying Of Allah, The Mighty And Sublime: "But If The Killer Is Forgiven By The Brother (Or The Relatives) Of The Killed Against Blood Money, Then Adhering To It With Fairness And Payment Of The Blood Money To The Heir Should Be Made In Fairness"
حدیث نمبر: 4785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) قال قال الحارث بن مسكين: قراءة عليه، وانا اسمع، عن سفيان، عن عمرو، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" كان في بني إسرائيل القصاص، ولم تكن فيهم الدية، فانزل الله عز وجل: كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر والعبد بالعبد والانثى بالانثى إلى قوله فمن عفي له من اخيه شيء فاتباع بالمعروف واداء إليه بإحسان سورة البقرة آية 178 , فالعفو: ان يقبل الدية في العمد، واتباع بمعروف: يقول: يتبع هذا بالمعروف، واداء إليه بإحسان: ويؤدي هذا بإحسان , ذلك تخفيف من ربكم ورحمة سورة البقرة آية 178 مما كتب على من كان قبلكم إنما هو القصاص ليس الدية".
(موقوف) قَالَ قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ: قِرَاءَةً عَلَيْهِ، وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ، وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَى بِالأُنْثَى إِلَى قَوْلِهِ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 178 , فَالْعَفْوُ: أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ، وَاتِّبَاعٌ بِمَعْرُوفٍ: يَقُولُ: يَتَّبِعُ هَذَا بِالْمَعْرُوفِ، وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ: وَيُؤَدِّي هَذَا بِإِحْسَانٍ , ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ سورة البقرة آية 178 مِمَّا كُتِبَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ إِنَّمَا هُوَ الْقِصَاصُ لَيْسَ الدِّيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں قصاص کا حکم تھا، ان میں دیت دینے کا حکم نہ تھا، تو اللہ تعالیٰ نے «كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر والعبد بالعبد والأنثى بالأنثى» تم پر قصاص فرض کیا گیا ان لوگوں کا جو مارے جائیں، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، عورت کے بدلے عورت سے «فمن عفي له من أخيه شىء فاتباع بالمعروف وأداء إليه بإحسان» جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کر دیا جائے تو معاف کرنے والا دستور کی پیروی کرے اور جس کو معاف کیا گیا وہ اچھی طرح دیت ادا کرے۔ (تمہارے رب کی طرف سے) یہ تخفیف اور رحمت ہے، اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے گا، اسے درد ناک عذاب ہو گا (البقرہ: ۱۷۸) تک نازل فرمایا، تو عفو یہ ہے کہ قتل عمد میں دیت قبول کر لے اور اتباع بالمعروف یہ ہے کہ وہ دستور کی پابندی کرے، اور «وأداء إليه بإحسان» یہ ہے کہ وہ اسے اچھی طرح ادا کرے، «ذلك تخفيف من ربكم ورحمة» یہ تخفیف ہے تمہارے رب کی طرف سے اور رحمت ہے اس لیے کہ تم سے پہلے کے لوگوں پر صرف قصاص فرض تھا، دیت کا حکم نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة البقرة 23 (4498)، والدیات 8 (6881)، (تحفة الأشراف: 6415) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4785  
´آیت کریمہ: جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کر دیا جائے تو معاف کرنے والا دستور کی پیروی کرے اور جس کو معاف کیا گیا وہ اچھی طرح دیت ادا کرے (البقرہ: ۱۷۸) کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں قصاص کا حکم تھا، ان میں دیت دینے کا حکم نہ تھا، تو اللہ تعالیٰ نے «كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر والعبد بالعبد والأنثى بالأنثى» تم پر قصاص فرض کیا گیا ان لوگوں کا جو مارے جائیں، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، عورت کے بدلے عورت سے «فمن عفي له۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4785]
اردو حاشہ:
(1) برابر کا بدلہ لینا فرض کیا گیا ہے۔ یعنی قصاص لینا جائز ہے۔ مشروع ہے، واجب اور ضروری نہیں بلکہ عام حالات میں معافی بہتر ہے۔
(2) آزاد کے بدلے وہی آزاد (قاتل) دور جاہلیت میں بعض قوی قبائل اپنے غلام کو دوسروں کے آزاد اور اپنی عورت کو دوسروں کے مردوں کے برابر سمجھتے تھے۔ اپنے ایک آزاد کے بدلے میں وہ دوسروں کے دس، دس آزاد مار دیتے تھے۔ شریعت نے فرمایا: قاتل ہی قتل کیا جائے گا آزاد ہو یا غلام، عورت ہو یا مرد، ایک ہو یا زائد۔ بعض حضرات نے معنیٰ کیے ہیں: آزاد کے بدلے آزاد قتل کیا جائے گا، غلام کے بدلے غلام حالانکہ یہ معنیٰ غلط ہیں۔ مقتول کے بدلے میں قاتل کو قتل کیا جائے گا نہ کہ کوئی آزاد یا غلام۔
(3) کچھ معافی یعنی قصاص معاف ہو جائے، خواہ سب اولیاء معاف کر دیں یا ایک ولی معاف کر دے۔ ایسی صورت میں قصاص نہیں، دیت ہوگی۔
(4) اچھے طریقے سے جب ولی نے قصاص معاف کیا ہے تو وہ دیت لینے میں بھی احسان کرے کہ قسطوں میں لے۔ یکمشت ادائیگی کی ضد نہ کرے الا یہ کہ قاتل آسانی سے یکمشت ادا کر سکتا ہو۔ اسی طرح قاتل کو بھی احسان کی قدر کرتے ہوئے تندہی سے ادائیگی کرنی چاہیے اور مقتول کے اولیاء کو پریشان نہیں کرنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4785   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.