الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
8. باب مَا أُعْطِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْفَضْلِ:
8. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضیلت عطا کی گئی اس کا بیان
حدیث نمبر: 48
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا زمعة، عن سلمة، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: جلس ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ينتظرونه فخرج حتى إذا دنا منهم، سمعهم يتذاكرون، فتسمع حديثهم، فإذا بعضهم، يقول: عجبا إن الله اتخذ من خلقه خليلا، فإبراهيم خليله، وقال آخر: ماذا باعجب من: وكلم الله موسى تكليما سورة النساء آية 164، وقال آخر: فعيسى كلمة الله وروحه، وقال آخر: وآدم اصطفاه الله، فخرج عليهم فسلم، وقال: "قد سمعت كلامكم وعجبكم، إن إبراهيم خليل الله، وهو كذلك، وموسى نجيه، وهو كذلك، وعيسى روحه وكلمته، وهو كذلك، وآدم اصطفاه الله تعالى، وهو كذلك، الا وانا حبيب الله، ولا فخر، وانا حامل لواء الحمد يوم القيامة، ولا فخر وانا اول شافع، واول مشفع يوم القيامة ولا فخر، وانا اول من يحرك بحلق الجنة ولا فخر، فيفتح الله فيدخلنيها ومعي فقراء المؤمنين ولا فخر، وانا اكرم الاولين والآخرين على الله، ولا فخر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ، سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ، فَتَسَمَّعَ حَدِيثَهُمْ، فَإِذَا بَعْضُهُمْ، يَقُولُ: عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا، فَإِبْرَاهِيمُ خَلِيلُهُ، وَقَالَ آخَرُ: مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ: وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا سورة النساء آية 164، وَقَالَ آخَرُ: فَعِيسَى كَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ، وَقَالَ آخَرُ: وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّه، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ، وَقَالَ: "قَدْ سَمِعْتُ كَلَامَكُمْ وَعَجَبَكُمْ، إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُ اللَّهِ، وَهُوَ كَذَلِكَ، وَمُوسَى نَجِيُّهُ، وَهُوَ كَذَلِكَ، وَعِيسَى رُوحُهُ وَكَلِمَتُهُ، وَهُوَ كَذَلِكَ، وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَهُوَ كَذَلِكَ، أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ، وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا فَخْرُ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرُ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّكُ بِحَلَقِ الْجَنَّةِ وَلَا فَخْرُ، فَيَفْتَحُ اللَّهُ فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرُ، وَأَنَا أَكْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ عَلَى اللَّهِ، وَلَا فَخْرُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی بیٹھے آپ کا انتظار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے قریب ہوئے اور ان کی باتیں سنیں، کسی نے کہا: تعجب ہے اللہ تعالی نے اپنی مخلوق میں سے ابراہیم علیہ السلام کو دوست بنا لیا اور ابراہیم علیہ السلام اللہ کے خلیل ہیں، دوسرے نے کہا: اللہ تعالیٰ کا موسیٰ علیہ السلام سے کلام کرنا اس سے بھی عجیب تر ہے، ایک نے کہا: اور عیسیٰ علیہ السلام تو الله تعالی کے کلمہ «كُنْ» سے پیدا ہو گئے اور روح ان کی اس کی طرف سے ہے، کسی نے کہا: اور آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے پسند کیا، ان کو چن لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے آئے، سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمہاری باتیں سنیں اور سنا تمہارا تعجب کرنا ابراہیم کے خلیل ہونے پر اور وہ ایسے ہی ہیں، اور موسیٰ کے اللہ سے نجی (سرگوشی کرنے والا) ہونے پر اور وہ بھی ایسے ہی ہیں، اور تمہیں تعجب ہے عیسٰی کے کلمۃ اللہ و روحہ ہونے پر وہ بھی ایسے ہی ہیں، اور آدم کے پسندیدہ ہونے پر وہ بھی ایسے ہی ہیں (یعنی یہ سب صحیح ہے) اور سنو! میں (بھی) الله کا محبوب ہوں اور اس پر فخر نہیں اور میں ہی قیامت کے دن حمد کے جھنڈے کو اٹھانے والا ہوں جس کے نیچے آدم علیہ السلام اور ان کے بعد کے لوگ ہوں گے۔ اس پر بھی کوئی فخر نہیں، اور میں ہی سب سے پہلا شفاعت کرنے والا اور وہ پہلا شخص ہوں جس کی شفاعت قبول کی جائے گی، اس پر بھی کوئی فخر نہیں، اور میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا جو جنت کے دروازوں کی زنجیریں کھٹکھٹائے گا اور وہ میرے لئے کھول دی جائیں گی اور اللہ تعالی مجھے جنت میں داخل فرمائے گا اور میرے ساتھ فقراء مومنین ہوں گے اس میں بھی فخر نہیں، اور میں اللہ کے نزدیک اگلے پچھلے سب لوگوں میں سب سے زیادہ معزز و مکرم ہوں اس پر بھی کوئی فخر نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف زمعه، [مكتبه الشامله نمبر: 48]»
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے لیکن اس کے شواہد ہیں جو صحیح ہیں۔ دیکھئے: [ترمذي 3620]، [مسند ابي يعلی 3959، 3964]، [ابن حبان 6242] نیز آگے دیکھئے حدیث نمبر 53۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف زمعه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.