الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
24. باب فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي لاَ تَجُوزُ فِيهَا الصَّلاَةُ
24. باب: ان جگہوں کا بیان جہاں پر نماز ناجائز ہے۔
Chapter: The Places In Which Prayer Is Not Allowed.
حدیث نمبر: 490
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود، اخبرنا ابن وهب، قال: حدثني ابن لهيعة ويحيى بن ازهر، عن عمار بن سعد المرادي، عن ابي صالح الغفاري، ان عليا رضي الله عنه مر ببابل وهو يسير فجاءه المؤذن يؤذن بصلاة العصر، فلما برز منها امر المؤذن فاقام الصلاة، فلما فرغ، قال:" إن حبيبي صلى الله عليه وسلم نهاني ان اصلي في المقبرة ونهاني ان اصلي في ارض بابل فإنها ملعونة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَزْهَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْمُرَادِيِّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْغِفَارِيِّ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَرَّ بِبَابِلَ وَهُوَ يَسِيرُ فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ يُؤَذِّنُ بِصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَلَمَّا بَرَزَ مِنْهَا أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" إِنَّ حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانِي أَنْ أُصَلِّيَ فِي الْمَقْبَرَةِ وَنَهَانِي أَنْ أُصَلِّيَ فِي أَرْضِ بَابِلَ فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ".
ابوصالح غفاری کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ بابل سے گزر رہے تھے کہ ان کے پاس مؤذن انہیں نماز عصر کی خبر دینے آیا، تو جب آپ بابل کی سر زمین پار کر گئے تو مؤذن کو حکم دیا اس نے عصر کے لیے تکبیر کہی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قبرستان میں اور سر زمین بابل میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ کیونکہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 10328) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ”عمار“ ضعیف ہیں اور ”ابوصالح الغفاری“ کا سماع علی رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ روایت اس باب کی صحیح روایت کے معارض ہے کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ بفرض صحت اس سے مقصود یہ ہے کہ بابل میں سکونت اختیار نہ کی جائے یا یہ ممانعت خاص علی رضی اللہ عنہ کے لئے تھی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم تھا کہ یہاں کے لوگوں سے انہیں ضرر پہنچے گا۔

Narrated Ali ibn Abu Talib: Abu Salih al-Ghifari reported: Ali (once) passed by Babylon during his travels. The muadhdhin (the person who calls for prayer) came to him to call for the afternoon prayer. When he passed by that place, he commanded to announce for the prayer. After finishing the prayer he said: My affectionate friend (i. e. the Prophet) prohibited me to say prayer in the graveyard. He also forbade me to offer prayer in Babylon because it is accursed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 490


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رواية أبي صالح الغفاري: سعيد بن عبد الرحمٰن عن علي مرسلة،قاله ابن يونس المصري،انظر التقريب (2356) وتاريخ ابن يونس المصري (1/ 208 ت 554) وتحفة التحصيل (ص 125)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 31

   سنن أبي داود490علي بن أبي طالبنهاني أن أصلي في المقبرة ونهاني أن أصلي في أرض بابل فإنها ملعونة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 490  
´ان جگہوں کا بیان جہاں پر نماز ناجائز ہے۔`
ابوصالح غفاری کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ بابل سے گزر رہے تھے کہ ان کے پاس مؤذن انہیں نماز عصر کی خبر دینے آیا، تو جب آپ بابل کی سر زمین پار کر گئے تو مؤذن کو حکم دیا اس نے عصر کے لیے تکبیر کہی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قبرستان میں اور سر زمین بابل میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ کیونکہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 490]
490۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کسی بھی عالم نے ارض بابل میں نماز کو حرام کہا ہو جب کہ صحیح حدیث میں ہے۔ تمام روئے زمین میرے لئے مسجد اور مطہر بنا دی گئی ہے۔ البتہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب قول تعلیقاً (بغیر سند کے) نقل کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارض بابل میں نماز پڑھنے کو ناپسند کیا ہے۔ [صحيح بخاري، الصلوة، باب: 53، باب الصلوة فى مواضع الخسف والعذاب]
اس باب میں یہ مرفوع حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کی ہے، تم ان عذاب یافتہ لوگوں پر داخل نہ ہو الا یہ کہ روتے ہوئے، اگر تم رونے والے نہ ہو تو پھر ان پر داخل نہ ہو۔۔۔ اس سے یہ اشارہ نکلتا ہے کہ اس قسم کی جگہوں پر نماز پڑھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 490   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.