الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جہاد کے فضائل و مسائل
حدیث نمبر: 509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((تضمن الله لمن خرج مجاهدا في سبيلي إيمانا بي وتصديقا برسولي فهو علي ضامن ان ادخله الجنة، او إن رجعته ان ارجعه بما نال من اجر او غنيمة، والذي نفس محمد بيده ما من عبد يكلم في سبيل الله كلما إلا جاء يوم القيامة لونه لون دم وريحه ريح مسك، والذي نفسي بيده لولا ان اشق على المسلمين ما قعدت خلاف سرية تغزو في سبيل الله ولكن لا اجد سعة فاحملهم، ولا يجدون سعة ويشق عليهم ان يتخلفوا عني والذي نفسي بيده لوددت اني اغزو في سبيل الله فاقتل، ثم اغزو فاقتل، ثم اغزو فاقتل)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِي إِيمَانَا بِي وَتَصْدِيقًا بِرَسُولِي فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ إِنْ رَجَعْتُهُ أَنْ أُرْجِعَهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ عَبْدٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَلْمًا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلُهُمْ، وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ، ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ، ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو ضمانت دیتا ہے جو اللہ کی ذات پر یقین اور اس کے رسولوں کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتا ہے تو اللہ اس پر ضامن ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے یا اگر اسے واپس کر دے تو اجر اور مال غنیمت کے ساتھ واپس کر دے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! جس شخص کو اللہ کی راہ میں جو بھی زخم آئے، وہ قیامت کے دن آئے گا تو اس کا رنگ تو خون کے رنگ جیسا ہو گا، جبکہ اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہو گی، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر میں مسلمانوں پر دشوار نہ سمجھتا تو میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کسی بھی لشکر سے پیچھے نہ رہتا، لیکن میں اتنی گنجائش نہیں پاتا کہ میں انہیں سواریاں مہیا کروں اور نہ ہی وہ گنجائش پاتے ہیں اور ان پر یہ بھی گراں گزرتا ہے کہ وہ میرے ساتھ جہاد پر نہ جائیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں خواہش رکھتا ہوں کہ میں اللہ کی راہ میں جہاد کروں تو شہید کر دیا جاؤں، پھر جہاد کروں تو شہید کر دیا جاؤں، پھر جہاد کروں تو شہید کر دیا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب الجهاد من الايمان، رقم: 36. مسلم، كتاب الامارة، باب فضل الجهاد والخروج فى سبيل الله، رقم: 1876. سنن نسائي، رقم: 3122. مسند احمد: 231/2.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 509  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو ضمانت دیتا ہے جو اللہ کی ذات پر یقین اور اس کے رسولوں کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتا ہے تو اللہ اس پر ضامن ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے یا اگر اسے واپس کر دے تو اجر اور مال غنیمت کے ساتھ واپس کر دے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! جس شخص کو اللہ کی راہ میں جو بھی زخم آئے، وہ قیامت کے دن آئے گا تو اس کا رنگ تو خون کے رنگ جیسا ہوگا، جبکہ اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہوگی۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:509]
فوائد:
(1).... مذکورہ حدیث سے جہاد کرنے والوں کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے، بشرطیکہ وہ جہاد اللہ ذوالجلال کی رضا کی خاطر ہو۔ ایسے خوش نصیب لوگوں کی دو ذمہ داریاں اللہ ذوالجلال نے لی ہیں: اگر یہ شہید ہوا تو جنت میں داخل ہوگا اور حساب وکتاب سے بھی بچ جائے گا۔ اگر غازی بن کر واپس لوٹا تو پورے پورے اجر و ثواب سے واپس آئے گا اور مال غنیمت سے بھی۔
(2).... معلوم ہوا قیامت کے دن مجاہدین زخمی حالت میں اٹھائے جائیں گے اور زخمی حالت میں ہی اللہ ذوالجلال کی عدالت میں پہنچیں گے، جبکہ خون ان کے جسموں سے جاری ہوگا۔
(3).... مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بعض حالات میں جہاد فرض کفایہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں جو جہاد میں شریک نہیں ہوتے، وہ عند اللہ مجرم نہیں۔ مذکورہ حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں جو اتباع رسول کا جذبہ ہے، اس کا بھی اثبات ہوتا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت ورحمت کا بھی اثبات ہوتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ لیڈر کو اپنی رعایا کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے۔
(4).... مذکورہ حدیث سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جہاد کا شوق رکھنا بھی ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار اللہ ذوالجلال کے راستے میں شہید ہونے کی تمنا فرمائی۔ معلوم ہوا ناممکن کام کی جائز تمنا جائز ہے۔
مذکورہ روایت سے شہادت کے مقام وفضیلت کا بھی اثبات ہوتا ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود شہادت کی تمنا فرمائی۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 509   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.