الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
5. باب بَيَانِ مَا كَانَ مِنَ النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاَثٍ فِي أَوَّلِ الإِسْلاَمِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَإِبَاحَتِهِ إِلَى مَتَى شَاءَ:
5. باب: تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے ممانعت اور اس کے منسوخ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا محمد بن فضيل ، قال ابو بكر : عن ابي سنان ، وقال ابن المثنى : عن ضرار بن مرة ، عن محارب ، عن ابن بريدة ، عن ابيه . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا ضرار بن مرة ابو سنان ، عن محارب بن دثار ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي فوق ثلاث فامسكوا ما بدا لكم، ونهيتكم عن النبيذ إلا في سقاء فاشربوا في الاسقية كلها ولا تشربوا مسكرا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا ".
‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو منع کیا تھا قبروں کی زیارت سے اب زیارت کرو ان کی اور میں نے تم کو منع کیا تھا قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے اب رکھو جب تک چاہو، اور میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے سوائے مشک کے اور برتنوں میں اب جس برتن میں چاہو بناؤ لیکن نہ پیؤ نشہ کرنے والی چیزیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1977

   صحيح مسلم2260عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث فأمسكوا ما بدا لكم نهيتكم عن النبيذ إلا في سقاء فاشربوا في الأسقية كلها لا تشربوا مسكرا
   صحيح مسلم5114عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث فأمسكوا ما بدا لكم
   جامع الترمذي1054عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور أذن لمحمد في زيارة قبر أمه فزوروها فإنها تذكر الآخرة
   سنن أبي داود3235عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة
   سنن أبي داود3698عامر بن الحصيبنهيتكم عن ثلاث وأنا آمركم بهن نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة نهيتكم عن الأشربة أن تشربوا إلا في ظروف الأدم فاشربوا في كل وعاء لا تشربوا مسكرا نهيتكم عن لحوم الأضاحي أن تأكلوها بعد ثلاث فكلوا واستمتعوا بها في أسفاركم
   سنن النسائى الصغرى2034عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاثة أيام فامسكوا
   سنن النسائى الصغرى2035عامر بن الحصيبنهيتكم أن تأكلوا لحوم الأضاحي إلا ثلاثا فكلوا وأطعموا وادخروا ما بدا لكم لا تنتبذوا في الظروف الدباء والمزفت والنقير والحنتم وانتبذوا فيما رأيتم اجتنبوا كل مسكر نهيتكم عن زيارة القبور فمن أراد أن يزور فليزر ولا تقولوا هجرا
   سنن النسائى الصغرى4434عامر بن الحصيبنهيتكم عن ثلاث عن زيارة القبور فزوروها ولتزدكم زيارتها خيرا نهيتكم عن لحوم الأضاحي بعد ثلاث فكلوا منها وأمسكوا ما شئتم نهيتكم عن الأشربة في الأوعية فاشربوا في أي وعاء شئتم لا تشربوا مسكرا
   سنن النسائى الصغرى4435عامر بن الحصيبنهيتكم عن لحوم الأضاحي بعد ثلاث عن النبيذ إلا في سقاء عن زيارة القبور فكلوا من لحوم الأضاحي ما بدا لكم وتزودوا وادخروا من أراد زيارة القبور فإنها تذكر الآخرة واشربوا اتقوا كل مسكر
   سنن النسائى الصغرى5655عامر بن الحصيبنهيتكم عن لحوم الأضاحي فتزودوا وادخروا من أراد زيارة القبور فإنها تذكر الآخرة اشربوا اتقوا كل مسكر
   سنن النسائى الصغرى5656عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاثة أيام فأمسكوا ما بدا لكم نهيتكم عن النبيذ إلا في سقاء فاشربوا في الأسقية كلها لا تشربوا مسكرا
   سنن النسائى الصغرى5657عامر بن الحصيبنهيتكم عن ثلاث زيارة القبور فزوروها ولتزدكم زيارتها خيرا نهيتكم عن لحوم الأضاحي بعد ثلاث فكلوا منها ما شئتم نهيتكم عن الأشربة في الأوعية فاشربوا في أي وعاء شئتم لا تشربوا مسكرا
   بلوغ المرام472عامر بن الحصيب‏‏‏‏كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 472  
´قبروں کی زیارت جائز ہے`
سیدنا بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔ اب ان کی زیارت کرو۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 472]
لغوی تشریح:
«فَزُورُوهَا» «زيارة» سے امر کا صیغہ ہے۔ یہ اجازت ممانعت کے بعد تھی۔
«تُذَكَّرُ» «تذكير» سے ماخوذ ہے، یعنی یاد دہانی کراتی ہے۔
«تُزْهَّدُ» «تزهيد» سے ماخوذ ہے، یعنی دنیا سے بےرغبت و زاہد بنا دیتی ہے۔ زیارت قبور سے بس یہی مقصود و مطلوب ہوتا ہے۔

فوائد و مسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبروں کی زیارت جائز ہے۔
➋ ابتداء میں نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا مگر پھر اس کی اجازت دے دی اور اس سے مقصد آخرت کی یاد اور میت کے لیے بخشش و مغفرت کی دعا کرنا ہے۔
➌ قبروں پر نذر و نیاز اور عرس وغیرہ کا شریعت مطہرہ میں کوئی جواز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 472   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1054  
´قبروں کی زیارت کی رخصت کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ اب محمد کو اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تو تم بھی ان کی زیارت کرو، یہ چیز آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1054]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں قبروں کی زیارت کااستحباب ہی نہیں بلکہ اس کا حکم اورتاکید ہے،
اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ ابتداء اسلام میں اس کام سے روک دیاگیا تھا کیونکہ اس وقت یہ اندیشہ تھا کہ مسلمان اپنے زمانۂ جاہلیت کے اثرسے وہاں کوئی غلط کام نہ کربیٹھیں پھرجب یہ خطرہ ختم ہوگیا اور مسلمان عقیدۂ توحید میں پختہ ہوگئے تو اس کی نہ صرف اجازت دیدی گئی بلکہ اس کی تاکیدکی گئی تاکہ موت کا تصورانسان کے دل ودماغ میں ہروقت رچابسارہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1054   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3235  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو اب زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت میں موت کی یاددہانی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3235]
فوائد ومسائل:

زیارت قبور ایک مشروع او ر مسنون عمل ہے۔
انسان جہاں کہیں مقیم ہو وہاں کے قبرستان کی زیارت کو اپنا معمول بنالے۔
مگر صرف اس مقصد کےلئے دور دراز کا سفر کرنا جائز نہیں۔

زیارت قبور کے مسنون آداب ہیں۔
یعنی قبرستان میں داخل ہونے کی دعا اور مسلمان اہل قبور کے لئے دعائے مغفرت نہ کہ وہاں جا کر نماز پڑھنا۔
یا تلاوت قرآن کرنا۔
قبر کو مقام قبولیت سمجھنا یا صاحب قبر کے واسطے اور وسیلے سے دعا کرنا یا خود اسی کو اپنی حاجات پیش کرنا۔
یہ سب کام حرام ہیں۔
اور اسی طرح قبروں پر میلے ٹھیلے اور عرس وقوالی وغیرہ کا احادیث رسول اللہ ﷺ اور عمل صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں کوئی نام ونشان تک نہیں ملتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3235   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.