الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
7. باب نَهْيِ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِ عَشْرُ ذِي الْحِجَّةِ وَهُوَ مُرِيدُ التَّضْحِيَةِ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ شَعْرِهِ أَوْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا.
7. باب: جو شخص قربانی والا ہو وہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے قربانی تک بال اور ناخن نہ کتروائے۔
حدیث نمبر: 5117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عمر المكي ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، سمع سعيد بن المسيب ، يحدث عن ام سلمة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا دخلت العشر واراد احدكم ان يضحي، فلا يمس من شعره وبشره شيئا "، قيل لسفيان: فإن بعضهم لا يرفعه، قال: لكني ارفعه.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعَرِهِ وَبَشَرِهِ شَيْئًا "، قِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ بَعْضَهُمْ لَا يَرْفَعُهُ، قَالَ: لَكِنِّي أَرْفَعُهُ.
ابن ابی عمر مکی نے کہا: ہمیں سفیان نے عبدالرحمان بن حمید بن عبدالرحمان بن عوف سے حدیث سنائی: انھوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے حدیث روایت کررہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب عشرہ (ذوالحجہ) شروع ہوجائے اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتاہو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو نہ کاٹے۔" سفیان سے کہا گیا کہ بعض راوی اس حدیث کو مرفوعاً (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان نہیں کرتے (حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا قول بتاتے ہیں)، انھوں نے کہا: لیکن میں اس کو مرفوعاً بیان کرتا ہوں۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہو جائے، تو تم میں سے جو شخص قربانی کرنا چاہے، وہ اپنے بالوں اور جسم کو نہ چھیڑے۔ سفیان سے پوچھا گیا، بعض راوی اس کو مرفوع بیان نہیں کرتے ہیں، انہوں نے کہا، لیکن میں مرفوع بیان کرتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1977

   صحيح مسلم5118هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وعنده أضحية يريد أن يضحي فلا يأخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا
   صحيح مسلم5117هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره وبشره شيئا
   صحيح مسلم5119هند بنت حذيفةإذا رأيتم هلال ذي الحجة وأراد أحدكم أن يضحي فليمسك عن شعره وأظفاره
   صحيح مسلم5121هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   جامع الترمذي1523هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة وأراد أن يضحي فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره
   سنن أبي داود2791هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   سنن ابن ماجه3150هند بنت حذيفةمن رأى منكم هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يقربن له شعرا ولا ظفرا
   سنن ابن ماجه3149هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا بشره شيئا
   سنن النسائى الصغرى4366هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يأخذ من شعره ولا من أظفاره حتى يضحي
   سنن النسائى الصغرى4367هند بنت حذيفةمن أراد أن يضحي فلا يقلم من أظفاره ولا يحلق شيئا من شعره في عشر الأول من ذي الحجة
   سنن النسائى الصغرى4369هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر فأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا من بشره شيئا
   مسندالحميدي295هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره، ولا بشره شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3149  
´قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3149]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہاتھ نہ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بال نہ کاٹے اور جلد سے بال صاف نہ کرے۔
یہ پابندی ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونے سے عید کے دن قربانی تک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3149   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1523  
´جو قربانی کرنا چاہتا ہو وہ بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اور قربانی کرنا چاہتا ہو وہ (جب تک قربانی نہ کر لے) اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1523]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ کی حدیث میں تطبیق کی صورت علماء نے یہ نکالی ہے کہ ام سلمہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیاجائے گا۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1523   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2791  
´قربانی کا ارادہ کرنے والا ذی الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2791]
فوائد ومسائل:
قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے۔
کہ ذوالحج کے ابتدائی نو دنوں میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
لیکن جس نے قربانی نہ کرنی ہو۔
تو اس کے لئے ضروری نہیں۔
البتہ اگر وہ عید الاضحٰی کے دن حجامت وغیر ہ کرالے تو قربانی کی فضیلت وغیرہ سے محروم نہ رہے گا۔
جیسا کہ سابقہ روایات عبد اللہ بن عمرو بن العاص میں گزرا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2791   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5117  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے بعض ائمہ سعید بن المسیب،
ربیعہ،
احمد،
اسحاق اور بعض شوافع نے عشرہ ذی الحجہ میں بالوں اور ناخنوں کے کاٹنے کو حرام قرار دیا ہے،
امام شافعی کا مشہور قول یہ ہے کہ یہ نہی تنزیہی ہے،
یعنی ادب و احترام سے تعلق رکھتی ہے،
تاکہ حاجیوں کے ساتھ کچھ نہ کچھ مشابہت پیدا ہو جائے،
امام مالک کا ایک قول ہے،
کہ یہ مکروہ ہے،
حرام نہیں ہے اور دوسرا قول ہے کہ مکروہ بھی نہیں ہے،
حدیث کا ظاہری تقاضا یہی ہے کہ ان کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے،
جسم کے کسی حصہ سے بھی بال کسی طرح بھی زائل نہیں کرنا چاہیے اور نہ ناخنوں کو کسی طرح چھیڑنا چاہیے،
امام ابن قدامہ لکھتے ہیں،
مقتضي النهي التحريم وهذا يرد القياس ويبطله نہی کا تقاضا حرمت ہے اور حدیث کے مقابلہ میں قیاس اور رائے باطل ہے۔
(المغنی،
ج 13،
ص 363)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5117   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.