الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
7. باب نَهْيِ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِ عَشْرُ ذِي الْحِجَّةِ وَهُوَ مُرِيدُ التَّضْحِيَةِ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ شَعْرِهِ أَوْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا.
7. باب: جو شخص قربانی والا ہو وہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے قربانی تک بال اور ناخن نہ کتروائے۔
حدیث نمبر: 5118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا سفيان ، حدثني عبد الرحمن بن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن سعيد بن المسيب ، عن ام سلمة ترفعه، قال: " إذا دخل العشر وعنده اضحية يريد ان يضحي، فلا ياخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا ".وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيم ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ تَرْفَعُهُ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَعِنْدَهُ أُضْحِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا ".
اسحاق بن ابراہیم نے کہا: سفیان نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے عبدالرحمان بن حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے سعید بن مسیب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب عشرہ (ذوالحجہ) شروع ہوجائے تو جس شخص کے پاس قر بانی ہو اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتاہو، وہ اپنے بال اتارے نہ ناخن تراشے۔"
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مرفوع روایت بیان کرتی ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کا آغاز ہو جائے اور انسان کے پاس قربانی کی استطاعت ہو اور وہ قربانی کرنا چاہتا ہو تو وہ ہرگز اپنے بال نہ کاٹے اور نہ ناخن کاٹے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1977

   صحيح مسلم5118هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وعنده أضحية يريد أن يضحي فلا يأخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا
   صحيح مسلم5117هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره وبشره شيئا
   صحيح مسلم5119هند بنت حذيفةإذا رأيتم هلال ذي الحجة وأراد أحدكم أن يضحي فليمسك عن شعره وأظفاره
   صحيح مسلم5121هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   جامع الترمذي1523هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة وأراد أن يضحي فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره
   سنن أبي داود2791هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   سنن ابن ماجه3150هند بنت حذيفةمن رأى منكم هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يقربن له شعرا ولا ظفرا
   سنن ابن ماجه3149هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا بشره شيئا
   سنن النسائى الصغرى4366هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يأخذ من شعره ولا من أظفاره حتى يضحي
   سنن النسائى الصغرى4367هند بنت حذيفةمن أراد أن يضحي فلا يقلم من أظفاره ولا يحلق شيئا من شعره في عشر الأول من ذي الحجة
   سنن النسائى الصغرى4369هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر فأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا من بشره شيئا
   مسندالحميدي295هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره، ولا بشره شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3149  
´قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3149]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہاتھ نہ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بال نہ کاٹے اور جلد سے بال صاف نہ کرے۔
یہ پابندی ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونے سے عید کے دن قربانی تک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3149   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1523  
´جو قربانی کرنا چاہتا ہو وہ بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اور قربانی کرنا چاہتا ہو وہ (جب تک قربانی نہ کر لے) اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1523]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ کی حدیث میں تطبیق کی صورت علماء نے یہ نکالی ہے کہ ام سلمہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیاجائے گا۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1523   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2791  
´قربانی کا ارادہ کرنے والا ذی الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2791]
فوائد ومسائل:
قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے۔
کہ ذوالحج کے ابتدائی نو دنوں میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
لیکن جس نے قربانی نہ کرنی ہو۔
تو اس کے لئے ضروری نہیں۔
البتہ اگر وہ عید الاضحٰی کے دن حجامت وغیر ہ کرالے تو قربانی کی فضیلت وغیرہ سے محروم نہ رہے گا۔
جیسا کہ سابقہ روایات عبد اللہ بن عمرو بن العاص میں گزرا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2791   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.