الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني سليمان بن عتيق ، عن عبد الله بن بابيه ، عن بعض بني يعلى بن امية، قال: قال يعلى : طفت مع عثمان ، فاستلمنا الركن، قال يعلى: فكنت مما يلي البيت، فلما بلغنا الركن الغربي الذي يلي الاسود، جررت بيده ليستلم، فقال: ما شانك؟ فقلت: الا تستلم؟ قال: فقال:" الم تطف مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقلت: بلى، قال ارايته يستلم هذين الركنين الغربيين؟ قلت: لا، قال افليس لك فيه اسوة حسنة؟ قلت: بلى، قال: فانفذ عنك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَتِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ ، عَنْ بَعْضِ بَنِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: قَالَ يَعْلَى : طُفْتُ مَعَ عُثْمَانَ ، فَاسْتَلَمْنَا الرُّكْنَ، قَالَ يَعْلَى: فَكُنْتُ مِمَّا يَلِي الْبَيْتَ، فَلَمَّا بَلَغْنَا الرُّكْنَ الْغَرْبِيَّ الَّذِي يَلِي الْأَسْوَدَ، جَرَرْتُ بِيَدِهِ لِيَسْتَلِمَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ فَقُلْتُ: أَلَا تَسْتَلِمُ؟ قَالَ: فَقَالَ:" أَلَمْ تَطُفْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ أَرَأَيْتَهُ يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْغَرْبِيَّيْنِ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ أَفَلَيْسَ لَكَ فِيهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَانْفُذْ عَنْكَ".
سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ طواف کیا، انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، جب میں رکن یمانی پر پہنچا تو میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا تاکہ وہ استلام کر لیں، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ میں نے کہا: کیا آپ استلام نہیں کریں گے؟ انہوں نے فرمایا: کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کبھی طواف نہیں کیا؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں! فرمایا: تو کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ میں نے کہا: نہیں! انہوں نے فرمایا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ موجود نہیں ہے؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ فرمایا: پھر اسے چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، فإن بعض بني يعلى بن أمية مجهول لا يعرف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.