الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن يحيى بن سعيد بن العاص ، ان سعيد بن العاص اخبره، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، وعثمان حدثاه: ان ابا بكر استاذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو مضطجع على فراشه، لابس مرط عائشة، فاذن لابي بكر وهو كذلك، فقضى إليه حاجته، ثم انصرف، ثم استاذن عمر، فاذن له وهو على تلك الحال، فقضى إليه حاجته، ثم انصرف، قال عثمان: ثم استاذنت عليه، فجلس، وقال لعائشة:" اجمعي عليك ثيابك"، فقضى إلي حاجتي، ثم انصرفت، قالت عائشة: يا رسول الله، ما لي لم ارك فزعت لابي بكر، وعمر، كما فزعت لعثمان؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عثمان رجل حيي، وإني خشيت إن اذنت له على تلك الحال، ان لا يبلغ إلي في حاجته"، وقال الليث: وقال جماعة الناس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لعائشة:" الا استحيي ممن يستحيي منه الملائكة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُثْمَانَ حَدَّثَاهُ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ، لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، قَالَ عُثْمَانُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَجَلَسَ، وَقَالَ لِعَائِشَةَ:" اجْمَعِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ"، فَقَضَى إِلَيَّ حَاجَتِي، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ"، وقَالَ اللَّيْثُ: وَقَالَ جَمَاعَةُ النَّاسِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَائِشَةَ:" أَلَا أَسْتَحْيِي مِمَّنْ يَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ".
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ دونوں سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے اجازت چاہی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹے ہوئے تھے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر اوڑھ رکھی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی طرح لیٹے رہے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا کام پورا کر کے چلے گئے۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آ کر اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت دے دی لیکن خود اسی کیفیت پر رہے، وہ بھی اپنا کام پورا کر کے چلے گئے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تھوڑی دیر بعد میں نے آ کر اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اپنے کپڑے سمیٹ لو، تھوڑی دیر میں میں بھی اپنا کام کر کے چلا گیا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ! عثمان رضی اللہ عنہ کے آنے پر آپ نے جو اہتمام کیا، وہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے آنے پر نہیں کیا، اس کی کیا وجہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عثمان میں شرم و حیاء کا مادہ بہت زیادہ ہے، مجھے اندیشہ تھا کہ اگر میں نے انہیں اندر یوں ہی بلا لیا اور میں اپنی حالت پر ہی رہا تو وہ جس مقصد کے لئے آئے ہیں اسے پورا نہ کر سکیں گے اور بعض روایات کے مطابق یہ فرمایا کہ میں اس شخص سے حیاء کیوں نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2402


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.