الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 5129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق ، سمعت رجلا من اهل نجران، قال: سالت ابن عمر ، قلت: إنما اسالك عن شيئين: عن السلم في النخل، وعن الزبيب والتمر، فقال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل نشوان، قد شرب زبيبا وتمرا، قال: فجلده الحد، ونهى ان يخلطا، قال: واسلم رجل في نخل رجل فلم يحمل نخله، قال: فاتاه يطلبه، قال: فابى ان يعطيه، قال: فاتيا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" احملت نخلك؟" قال: لا، قال:" فبم تاكل ماله؟! قال: فامره فرد عليه، ونهى عن السلم في النخل حتى يبدو صلاحه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قُلْتُ: إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْئَيْنِ: عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ، وَعَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، فَقَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ نَشْوَانَ، قَدْ شَرِبَ زَبِيبًا وَتَمْرًا، قَالَ: فَجَلَدَهُ الْحَدَّ، وَنَهَى أَنْ يُخْلَطَا، قَالَ: وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلِ رَجُلٍ فَلَمْ يَحْمِلْ نَخْلُهُ، قَالَ: فَأَتَاهُ يَطْلُبُهُ، قَالَ: فَأَبَى أَنْ يُعْطِيَهُ، قَالَ: فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَحَمَلَتْ نَخْلُكَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَبِمَ تَأْكُلُ مَالَهُ؟! قَالَ: فَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ، وَنَهَى عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ.
نجران کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق (ادھار)۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا، اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی، لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا، اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کر دیا، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا تمہارے درختوں پر پھل نہیں آیا؟ اس نے کہا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟ چنانچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة النجراني الذي روى عنه أبو إسحاق السبيعي .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.