الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن بن واقع، قال: حدثنا ضمرة، عن إبراهيم بن ابي عبلة، قال: مرضت امراتي، فكنت اجيء إلى ام الدرداء، فتقول لي: كيف اهلك؟ فاقول لها: مرضى، فتدعو لي بطعام، فآكل، ثم عدت ففعلت ذلك، فجئتها مرة، فقالت: كيف؟ قلت: قد تماثلوا، فقالت: إنما كنت ادعو لك بطعام ان كنت تخبرنا عن اهلك انهم مرضى، فاما إذ تماثلوا فلا ندعو لك بشيء.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ وَاقِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ، قَالَ: مَرِضَتِ امْرَأَتِي، فَكُنْتُ أَجِيءُ إِلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ، فَتَقُولُ لِي: كَيْفَ أَهْلُكَ؟ فَأَقُولُ لَهَا: مَرْضَى، فَتَدْعُو لِي بِطَعَامٍ، فَآكُلُ، ثُمَّ عُدْتُ فَفَعَلَتْ ذَلِكَ، فَجِئْتُهَا مَرَّةً، فَقَالَتْ: كَيْفَ؟ قُلْتُ: قَدْ تَمَاثَلُوا، فَقَالَتْ: إِنَّمَا كُنْتُ أَدْعُو لَكَ بِطَعَامٍ أَنْ كُنْتَ تُخْبِرُنَا عَنْ أَهْلِكَ أَنَّهُمْ مَرْضَى، فَأَمَّا إِذْ تَمَاثَلُوا فَلا نَدْعُو لَكَ بِشَيْءٍ.
ابراہیم بن ابی عبلہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میری بیوی بیمار ہو گئی، تو میں سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوتا تو وہ مجھ سے پوچھتیں: تیری بیوی کا کیا حال ہے؟ میں ان سے کہتا: بیمار ہی ہے، تو وہ میرے لیے کھانا منگواتیں اور میں کھا لیتا۔ پھر آتا تو اسی طرح کرتا۔ ایک دفعہ میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے حسب سابق پوچھا: تیری بیوی کا کیا حال ہے؟ میں کہا: اس کی طبیعت کافی بہتر ہے۔ انہوں نے فرمایا: جب تم مجھے بتاتے تھے کہ میری بیوی بیمار ہے تو میں تیرے لیے کھانا منگواتی تھی، اب چونکہ اس کی طبیعت بہتر ہے (وہ کھانا بنا سکتی ہے) اس لیے ہم تیرے لیے کوئی چیز نہیں منگوائیں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى مسند الشامين: 26/1 و أبونعيم فى الحلية: 245/5 و ابن عساكر فى تاريخه: 438/6»

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 513  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت سے معلوم ہوا کہ مریض کی تیمار داری کے ساتھ ساتھ اس کے اہل خانہ کی ضروریات کا بھی پوچھنا چاہیے۔ بیمار شخص کی وجہ سے ان کے جو کام رکے ہوئے ہوں ان کا ازالہ کرنا چاہیے جیسا کہ ام درداء رضی اللہ عنہا کرتی تھیں۔ مسلمان معاشرے کے لیے باہمی حقوق کے بارے میں ام درداء رضی اللہ عنہا کا عمل بہترین نمونہ ہے۔ نیز تیمار داری کے لیے مریض کے گھر جانا ضروری نہیں اس کے دوست احباب اور گھر والوں سے بھی پوچھا جاسکتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 513   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.