الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
108. بَابُ الْغَيْرَةِ:
108. باب: غیرت کا بیان۔
(108) Chapter. Al-Ghaira (i.e. honour, prestige or self-respect).
حدیث نمبر: Q5220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال وراد: عن المغيرة، قال سعد بن عبادة: لو رايت رجلا مع امراتي لضربته بالسيف غير مصفح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتعجبون من غيرة سعد لانا اغير منه والله اغير مني".وَقَالَ وَرَّادٌ: عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي".
‏‏‏‏ اور وراد (مغیرہ کے منشی) نے مغیرہ سے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں تو اپنی بیوی کے ساتھ اگر کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو اسے اپنی تلوار سے فوراً قتل کر ڈالوں اس کو دھار سے نہ کہ چوڑی طرف سے صرف ڈرانے کے لیے (بلکہ اس کا معاملہ ہی ختم کر ڈالوں)۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعد رضی اللہ عنہ کی غیرت پر حیرت ہو گی اللہ کی قسم! مجھ کو اس سے بڑھ کر غیرت ہے اور اللہ تعالیٰ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔

حدیث نمبر: 5220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من احد اغير من الله، من اجل ذلك حرم الفواحش وما احد احب إليه المدح من الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ وَمَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے اور اللہ سے بڑھ کر کوئی اپنی تعریف پسند کرنے والا نہیں ہے۔

Narrated `Abdullah bin Masud: The Prophet, said, "There is none having a greater sense of Ghira than Allah. And for that He has forbidden the doing of evil actions (illegal sexual intercourse etc.) There is none who likes to be praised more than Allah does."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 147


   صحيح البخاري5220عبد الله بن مسعودما من أحد أغير من الله من أجل ذلك حرم الفواحش ما أحد أحب إليه المدح من الله
   صحيح البخاري7403عبد الله بن مسعودما من أحد أغير من الله من أجل ذلك حرم الفواحش ما أحد أحب إليه المدح من الله
   صحيح مسلم6993عبد الله بن مسعودلا أحد أغير من الله ولذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن لا أحد أحب إليه المدح من الله ولذلك مدح نفسه
   صحيح مسلم6994عبد الله بن مسعودليس أحد أحب إليه المدح من الله من أجل ذلك مدح نفسه ليس أحد أغير من الله من أجل ذلك حرم الفواحش ليس أحد أحب إليه العذر من الله من أجل ذلك أنزل الكتاب وأرسل الرسل
   صحيح مسلم6991عبد الله بن مسعودليس أحد أحب إليه المدح من الله من أجل ذلك مدح نفسه ليس أحد أغير من الله من أجل ذلك حرم الفواحش
   صحيح مسلم6993عبد الله بن مسعودلا أحد أغير من الله ولذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن لا أحد أحب إليه المدح من الله
   جامع الترمذي3530عبد الله بن مسعودلا أحد أغير من الله ولذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن لا أحد أحب إليه المدح من الله ولذلك مدح نفسه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7403  
´اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) ارشاد اور اللہ اپنی ذات سے تمہیں ڈراتا ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ، وَمَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ . . .»
. . . عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بھی اللہ سے زیادہ غیرت مند نہیں اور اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی تعریف پسند کرنے والا نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7403]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7403 کا باب: «بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ}

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں جن آیات مبارکہ کا ذکر فرمایا ہے اس میں نفس کا ذکر ہے مگر تحت الباب جو حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں نفس کا کوئی ذکر نہیں ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ اپنی عادت کے مطابق حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں اس میں نفس کے الفاظ موجود ہیں، بعض حضرات نے اپنی غفلت کے سبب کہا کہ:
«ليس فى الحديث ذكر النفس، و لعل البخاري أقام استعمال أحد مقام النفس.»
یعنی بعض حضرات نے کہا کہ حدیث میں لفظ ذکر نفس موجود نہیں ہے، شاید امام بخاری رحمہ اللہ لفظ «أحد» کو نفس کی جگہ استعمال فرما رہے ہوں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس بات کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«وكل هذه غفلة عن مراد البخاري، فان ذكر النفس ثابت فى هذا الحديث الذى أورده، و ان كان لم يقع فى هذه الطريق لكنه أشار إلى ذالك كعادته، . . . . . و لذالك مدح نفسه، و هذا القدر هو المطابق للترجمة.» [فتح الباري لابن حجر: 234/14]
حدیث میں نفس کا ذکر نہیں ہے، شاید کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے لفظ «أحد» کو نفس کی جگہ استعمال فرمایا ہو۔

حافظ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یہ سب کچھ غفلت پر مبنی ہے امام بخاری رحمہ اللہ کی مراد کی بابت، پس نفس کا جو ذکر ہے وہ اس حدیث میں ثابت ہے جس کا ذکر اس حدیث میں نہیں کیا گیا، بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے اپنی عادت کے مطابق دوسری حدیث کی طرف جس میں یہ الفاظ موجود ہیں: «كذالك مدح نفسه» پس یہیں سے مطابقت ہے باب سے حدیث کی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 318   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5220  
5220. سیدنا عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی سے بڑھ کر کوئی دوسرا غیرت مند نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے بے حیائی کے کاموں کو حرام کیا۔ اور اللہ تعالٰی سے بڑھ کر کوئی دوسرا اپنی تعریف پسند کرنے والا نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5220]
حدیث حاشیہ:
(1)
غیرت اللہ تعالیٰ کی صفت ہے جس طرح دوسری صفات ہیں۔
ہم اسے ظاہر پر محمول کرتے ہیں اور اس کی کوئی تاویل نہیں کرتے۔
(2)
اللہ تعالیٰ کا مدح کو پسند کرنا لوگوں کی مصلحت کے لیے ہے تاکہ وہ اس پر لوگوں کو ثواب عطا فرمائے کیونکہ جب لوگ اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی تعریف ملأ اعلیٰ میں کرتا ہے۔
ویسے اللہ تعالیٰ لوگوں کی مدح و ثنا سے بے نیاز ہے۔
لوگوں کی مدح اللہ تعالیٰ کو نفع نہیں دیتی اور نہ اس کا ترک ہی اسے نقصان دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی مدح میں تسبیح و تحلیل اور دیگر اذکار ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5220   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.