الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
The Book of Provision (Outlay)
8. بَابُ خِدْمَةِ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ:
8. باب: مرد اپنے گھر کے کام کاج کرے تو کیسا ہے؟
(8) Chapter. A man’s serving his family.
حدیث نمبر: 5363
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن الحكم بن عتيبة، عن إبراهيم، عن الاسود بن يزيد، سالت عائشة رضي الله عنها ما،" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع في البيت؟ قالت: كان في مهنة اهله، فإذا سمع الاذان خرج".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مَا،" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي الْبَيْتِ؟ قَالَتْ: كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ خَرَجَ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود بن یزید نے کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ گھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کیا کرتے تھے؟ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے کام کیا کرتے تھے، پھر آپ جب اذان کی آواز سنتے تو باہر چلے جاتے تھے۔

Narrated Al-Aswad bin Yazid: I asked `Aisha "What did the Prophet use to do at home?" She said, "He used to work for his family, and when he heard the Adhan (call for the prayer), he would go out."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 276


   صحيح البخاري5363عائشة بنت عبد اللهكان في مهنة أهله فإذا سمع الأذان خرج
   صحيح البخاري676عائشة بنت عبد اللهيكون في مهنة أهله تعني خدمة أهله فإذا حضرت الصلاة خرج إلى الصلاة
   صحيح البخاري6039عائشة بنت عبد اللهكان في مهنة أهله فإذا حضرت الصلاة قام إلى الصلاة
   جامع الترمذي2489عائشة بنت عبد اللهيكون في مهنة أهله فإذا حضرت الصلاة قام فصلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2489  
´باب:۔۔۔`
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مشغول ہو جاتے تھے، پھر جب نماز کا وقت ہو جاتا تو کھڑے ہوتے اور نماز پڑھنے لگتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2489]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں تواضع کے اپنانے،
غرور و تکبر چھوڑنے اور اپنے اہل وعیال کی خدمت کرنے کی ترغیب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2489   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5363  
5363. سیدنا اسود بن یزید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ ﷺ گھر کے کام کیا کرتے تھے پھر جب آپ اذان سنتے تو فوراً باہر چلے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5363]
حدیث حاشیہ:
گھر کے کام کاج کرنا اوراپنے گھر والوں کی مدد کرنا ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور جو لوگ گھر میں اپاہج بنے رہتے ہیں اور ہر کام کے لیے دوسروں کا سہارا ڈھونڈھتے ہیں وہ محض بے عقل ہیں، ان کی صحت بھی ہمیشہ خراب رہ سکتی ہے اور سفر وغیرہ میں ان کو اور بھی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔
إلا ما شاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5363   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5363  
5363. سیدنا اسود بن یزید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ ﷺ گھر کے کام کیا کرتے تھے پھر جب آپ اذان سنتے تو فوراً باہر چلے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5363]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام انسانوں جیسے ایک انسان تھے، اپنے کپڑوں کو سی لیتے، بکری کا دودھ نکالتے اور اپنے کام کرتے تھے۔
(صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 490/12، رقم: 5676، و فتح الباري: 212/2)
ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ اپنے جوتے کو خود ٹانکا لگا لیتے اور پھٹا ہوا ڈول درست کر لیتے۔
(الشمائل للترمذي: 335، و صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 489/12، رقم: 5675) (2)
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ گھریلو زندگی میں انسان کو اپنے اہل خانہ کی مدد کرنی چاہیے۔
یہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
جو لوگ گھر میں بچھے بچھائے بستر پر بیٹھ کر انتظار کرتے ہیں کہ ہمارے حضور تیار شدہ کھانا پیش کیا جائے اور ہر کام میں دوسروں کا سہارا ڈھونڈتے ہیں وہ زیرک اور دانا نہیں ہیں۔
ایسے لوگوں کی صحت بھی خراب رہتی ہے اور دوران سفر میں انہیں سخت تکلیف اٹھانی پڑتی ہے، اس لیے انسان کو چاہیے کہ اپاہج اور سست بننے کی بجائے اپنے گھر میں اہل خانہ کے ساتھ تعاون کرے اور ان کا ہاتھ بٹائے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5363   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.