الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
82. بَابٌ في فَرْكِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
82. باب: کپڑے سے منی کھرچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا هشيم ، عن مغيرة ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت:" لقد رايتني اجده في ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحته عنه".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَجِدُهُ فِي ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحُتُّهُ عَنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگی دیکھتی تو اسے کھرچ دیتی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطہارة 32 (288)، سنن النسائی/الطہارة 188 (302)، (تحفة الأشراف: 15976) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر کپڑے میں منی لگ جائے تو اسے دور کرنے کے تین طریقے ہیں، کھرچنا، رگڑنا، اور دھونا، جس طریقے سے بھی اس کا ازالہ ممکن ہو کر سکتا ہے، بعض روایتوں میں اگر منی گیلی ہو تو دھوئے اور سوکھی ہو تو کھرچنے یا رگڑنے کا ذکر ہے، کھرچنے، رگڑنے، یا دھونے سے اگر نشان باقی رہتا ہے تو کوئی حرج نہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے امام ترمذی نے نقل کیا ہے کہ منی کا معاملہ رینٹ اور تھوک جیسا ہے اس کو کھرچنا یا رگڑنا کافی ہے، اور یہی دلیل ہے اس کے پاک ہونے کی۔

It was narrated that 'Aishah said: "I remember when I found it (semen) on the garment of the Messenger of Allah and I scratched it off."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث539  
´کپڑے سے منی کھرچنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگی دیکھتی تو اسے کھرچ دیتی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 539]
اردو حاشہ:
یہ حکم اس صورت میں ہے جب مادہ منویہ اس قدر گاڑھا ہو کہ خشک ہوکر رگڑنے سے اتر جائے اگر رقیق ہو تو وہ کپڑے میں سرایت کرجاتا ہےاور نشان ڈال دیتا ہے۔
تب وہ رگڑنے سے صاف نہیں ہوتا۔
اس صورت میں مناسب ہے کہ کپڑے کا وہ حصہ دھو لیا جائے تاکہ صفائی حاصل ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 539   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.