الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
45. باب مَنْ كَرِهَ الشُّهْرَةَ وَالْمَعْرِفَةَ:
45. جس نے شہرت اور خاص پہچان کو ناپسند کیا اس کا بیان
حدیث نمبر: 540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن العلاء، حدثنا ابن إدريس، قال: سمعت هارون بن عنترة، عن سليم بن حنظلة، قال: اتينا ابي بن كعب لنتحدث إليه، فلما قام قمنا، ونحن نمشي خلفه، فرهقنا عمر رضي الله عنه، فتبعه فضربه عمر بالدرة، قال: فاتقاه بذراعيه، فقال: يا امير المؤمنين، ما نصنع؟، قال: "او ما ترى؟ فتنة للمتبوع، مذلة للتابع".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ هَارُونَ بْنَ عَنْتَرَةَ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ، قَالَ: أَتَيْنَا أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ لِنَتَحَدَّثَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا قَامَ قُمْنَا، وَنَحْنُ نَمْشِي خَلْفَهُ، فَرَهَقَنَا عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَتَبِعَهُ فَضَرَبَهُ عُمَرُ بِالدِّرَّةِ، قَالَ: فَاتَّقَاهُ بِذِرَاعَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا نَصْنَعُ؟، قَالَ: "أَوَ مَا تَرَى؟ فِتْنَةً لِلْمَتْبُوعِ، مَذَلَّةً لِلتَّابِعِ".
سلیم بن حنظلہ نے کہا کہ ہم سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تاکہ بات چیت کریں، جب وہ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہو گئے اور ان کے پیچھے چلنے لگے، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہم سے قریب ہوئے اور ابی رضی اللہ عنہ کے پیچھے جا کر انہیں درے سے ضرب لگائی۔ راوی نے کہا: جسے انہوں نے اپنی کلائی سے روکا، اور کہا: اے امیر المؤمنین! کیا کرتے ہو؟ فرمایا: دیکھتے نہیں (یہ لوگوں کا پیچھے چلنا) متبوع کے لئے فتنہ اور پیچھے چلنے والے کے لئے ذلت و رسوائی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 540]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6366]، [الزهد الكبير للبيهقي 303]، [الجامع لأخلاق الراوي 931] و [حلية الأولياء 12/9]

وضاحت:
(تشریح احادیث 535 سے 540)
یعنی متبوع جس کے پیچھے چلا جا رہا ہے اس کے فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہے کہ دل میں بڑا پن اور ریاء نہ آ جائے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.