الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
23. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُلُونَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خوارک کا بیان۔
(23) Chapter. What the Prophet and his Companions used to eat.
حدیث نمبر: 5414
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق بن إبراهيم، اخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه مر بقوم بين ايديهم شاة مصلية، فدعوه فابى ان ياكل، وقال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من الدنيا ولم يشبع من خبز الشعير".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَدَعَوْهُ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ، وَقَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الدُّنْيَا وَلَمْ يَشْبَعْ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں روح بن عبادہ نے خبر دی، ان سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی تھی۔ انہوں نے ان کو کھانے پر بلایا لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور آپ نے کبھی جَو کی روٹی بھی آسودہ ہو کر نہیں کھائی۔

Narrated Abu Huraira: that he passed by a group of people in front of whom there was a roasted sheep. They invited him but he refused to eat and said, "Allah's Apostle left this world without satisfying his hunger even with barley bread."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 325


   صحيح البخاري5414عبد الرحمن بن صخرخرج رسول الله من الدنيا ولم يشبع من خبز الشعير
   صحيح مسلم7458عبد الرحمن بن صخرما شبع نبي الله وأهله ثلاثة أيام تباعا من خبز حنطة حتى فارق الدنيا
   صحيح مسلم7457عبد الرحمن بن صخرما أشبع رسول الله أهله ثلاثة أيام تباعا من خبز حنطة حتى فارق الدنيا
   جامع الترمذي2358عبد الرحمن بن صخرما شبع رسول الله وأهله ثلاثا تباعا من خبز البر حتى فارق الدنيا
   سنن ابن ماجه3343عبد الرحمن بن صخرما شبع نبي الله ثلاثة أيام تباعا من خبز الحنطة حتى توفاه الله
   سنن ابن ماجه3338عبد الرحمن بن صخرما رأى رسول الله هذا بعينه قط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5414  
5414. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک ایسی قوم کے پاس سے ہوا جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی ہوئی تھی انہوں نے آپ کو دعوت دی تو آپ نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن کبھی جو کی روٹی بھی آپ نے پیٹ بھر کر نہ کھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5414]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حال یاد کر کے اس کا کھانا گوارا نہ کیا اورچونکہ یہ ولیمہ کی دعوت نہ تھی اس لیے اس کا قبول کرنا بھی ضروری نہ تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5414   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5414  
5414. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک ایسی قوم کے پاس سے ہوا جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی ہوئی تھی انہوں نے آپ کو دعوت دی تو آپ نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن کبھی جو کی روٹی بھی آپ نے پیٹ بھر کر نہ کھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5414]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ خیال کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی دنیوی معیشت میں کس قدر تنگی تھی، اس لیے آپ نے بھنی ہوئی بکری کھانے سے انکار کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال یاد کر کے اسے کھانا گوارا نہ کیا۔
(2)
چونکہ یہ دعوتِ ولیمہ نہ تھی، اس لیے اس کا قبول کرنا ضروری نہ تھا کیونکہ دعوت ولیمہ بلا وجہ رد کرنے کی ممانعت ہے۔
(فتح الباري: 681/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5414   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.