الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
The Book of Manners and Etiquette
5. باب اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلاَدَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلاَدَتِهِ وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ بِعَبْدِ اللَّهِ وَإِبْرَاهِيمَ وَسَائِرِ أَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ:
5. باب: بچہ کے منہ میں کچھ چبا کر ڈالنے کا اور دوسری چیزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن سهل التميمي ، وابو بكر بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابن ابي مريم ، حدثنا محمد وهو ابن مطرف ابو غسان ، حدثني ابو حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: اتي بالمنذر بن ابي اسيد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ولد، فوضعه النبي صلى الله عليه وسلم على فخذه، وابو اسيد جالس فلهي النبي صلى الله عليه وسلم بشيء بين يديه، فامر ابو اسيد بابنه، فاحتمل من على فخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقلبوه فاستفاق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اين الصبي؟ "، فقال ابو اسيد: اقلبناه يا رسول الله، فقال: " ما اسمه؟ "، قال: فلان يا رسول الله، قال: " لا، ولكن اسمه المنذر "، فسماه يومئذ المنذر .حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قال: أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، فَوَضَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِهِ، وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ فَلَهِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ، فَاحْتُمِلَ مِنْ عَلَى فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْلَبُوهُ فَاسْتَفَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيْنَ الصَّبِيُّ؟ "، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أَقْلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " مَا اسْمُهُ؟ "، قَالَ: فُلَانٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " لَا، وَلَكِنْ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ "، فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِر َ.
حضرت سہل بن سعد (بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے، کہا: کہ ابواسید رضی اللہ عنہ کا بیٹا منذر، جب پیدا ہوا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور (اس کے والد) ابواسید۔ بیٹھے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے تو ابواسید نے حکم دیا تو وہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ران پر سے اٹھا لیا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم نے اس کو اٹھا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا نام کیا ہے؟ ابواسید نے کہا کہ فلاں نام ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس کا نام منذر ہے۔ پھر اس دن سے انہوں نے اس کا نام منذر ہی رکھ دیا۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب منذر بن ابی اسید پیدا ہوئے تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی ران پر بٹھا لیا اور ابو اسید رضی اللہ تعالی عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سامنے پڑی ہوئی کسی چیز میں مشغول ہو گئے تو حضرت اسید رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے بیٹے کے بارے میں حکم دیا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران پر بٹھا لیا گیا اور اسے گھر لوٹا دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مشغولیت سے بیدار ہوئے تو پوچھا "بچہ کہاں ہے؟" تو حضرت ابو اسید رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا، ہم نے اسے واپس بھیج دیا ہے، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے پوچھا اس کا نام کیا ہے؟ اس نے جواب دیا، فلاں، اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن اس کا نام منذر ہے۔ تو اسی دن آپ نے اس کا نام منذر رکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2149

   صحيح البخاري6191سهل بن سعدما اسمه قال فلان قال ولكن أسمه المنذر فسماه يومئذ المنذر
   صحيح مسلم5621سهل بن سعدأتي بالمنذر بن أبي أسيد إلى رسول الله حين ولد فوضعه النبي على فخذه وأبو أسيد جالس فلهي النبي بشيء بين يديه فأمر أبو أسيد بابنه فاحتمل من على فخذ رسول الله فأقلبوه فاستفاق رسول الله فقال أين الصبي فقال أبو أسيد أقلبناه يا رسول الله فقال ما اسمه قال فلان يا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5621  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لهي بشئي:
آپ کسی چیز میں مشغول ہوگئے اور آپ کی سہولت کی خاطر بچے کو آپ کی ران سے اٹھا لیا گیا اور کسی دوسرے وقت گھٹی دلوانے کی نیت پر واپس بھیج دیا گیا۔
(2)
استفاق:
آپ اپنی سوچ اور فکر سے بیدار ہوئے تو بچہ کو دیکھا اور اس کے بارے میں پوچھا۔
فوائد ومسائل:
بچے کے باپ کا چچا زاد منذر بن عمرو،
بئر معونہ کے واقعہ میں شہید ہو چکا تھا،
اس لیے آپ نے نیک شگون کے لیے بچہ کا نام منذر رکھا،
تاکہ وہ بھی شہید ہونے والے منذر کے نقش قدم پر چلے،
یا اس کو انذار کے لیے علم نصیب ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5621   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.