الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 5678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا عقبة بن ابي الصهباء ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نادى في الناس: الصلاة جامعة، فبلغ ذلك عبد الله، فانطلق إلى اهله جوادا، فالقى ثيابا كانت عليه، ولبس ثيابا كان ياتي فيها النبي صلى الله عليه وسلم، ثم انطلق إلى المصلى، ورسول الله صلى الله عليه وسلم قد انحدر من منبره، وقام الناس في وجهه، فقال: ما احدث نبي الله صلى الله عليه وسلم اليوم؟ قالوا:" نهى عن النبيذ، قال: اي النبيذ؟ قال: نهى عن الدباء والنقير"، قال: فقلت لنافع فالجرة؟ قال: وما الجرة؟ قال: قلت: الحنتمة، قال: وما الحنتمة؟ قلت: القلة، قال: لا، قلت: فالمزفت؟ قال: وما المزفت؟ قلت: الزق يزفت، والراقود يزفت، قال: لا، لم ينه يومئذ إلا عن الدباء والنقير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ أَبِي الصَّهْبَاءِ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَادَى فِي النَّاسِ: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ، فَانْطَلَقَ إِلَى أَهْلِهِ جَوَادًا، فَأَلْقَى ثِيَابًا كَانَتْ عَلَيْهِ، وَلَبِسَ ثِيَابًا كَانَ يَأْتِي فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْمُصَلَّى، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ انْحَدَرَ مِنْ مِنْبَرِهِ، وَقَامَ النَّاسُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: مَا أَحْدَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ؟ قَالُوا:" نَهَى عَنِ النَّبِيذِ، قَالَ: أَيُّ النَّبِيذِ؟ قَالَ: نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ"، قَالَ: فَقُلْتُ لِنَافِعٍ فَالْجَرَّةُ؟ قَالَ: وَمَا الْجَرَّةُ؟ قَالَ: قُلْتُ: الْحَنْتَمَةُ، قَالَ: وَمَا الْحَنْتَمَةُ؟ قُلْتُ: الْقُلَّةُ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالْمُزَفَّتُ؟ قَالَ: وَمَا الْمُزَفَّتُ؟ قُلْتُ: الزِّقُّ يُزَفَّتُ، وَالرَّاقُودُ يُزَفَّتُ، قَالَ: لَا، لَمْ يَنْهَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں الصلوة جامعة کی منادی کروائی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پتہ چلا تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے گھر پہنچے، جو کپڑے پہن رکھے تھے وہ اتارے کیونکہ وہ ان کپڑوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ جاتے تھے اور دوسرے کپڑے بدل کر مسجد کی طرف چل پڑے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اتر رہے تھے اور لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے پوچھا کہ آج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نیا حکم دیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ کی ممانعت کر دی ہے، انہوں نے پوچھا: کون سی نبیذ؟ لوگوں نے بتایا کدو اور لکڑی میں تیار کی جانے والی۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے نافع رحمہ اللہ سے پوچھا جرہ کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے کہا جرہ کیا چیز ہوتی ہے؟ میں نے کہا حنتمہ، انہوں نے پوچھا حنتمہ کیا چیز ہوتی ہے؟ میں نے کہا مٹکا، انہوں نے فرمایا: اس کی ممانعت نہیں فرمائی، میں نے پوچھا مزفت کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے پوچھا مزفت کیا چیز ہوتی ہے؟ میں نے بتایا کہ ایک مشکیزہ ہوتا ہے جس پر لک مل دی جاتی ہے، انہوں نے فرمایا: اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف کدو اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.