الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
57. باب مَا جَاءَ مِنَ التَّشْدِيدِ فِي الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الإِمَامِ
57. باب: اپنا سر امام سے پہلے سجدے سے اٹھانے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن محمد بن زياد وهو ابو الحارث البصري ثقة، عن ابي هريرة، قال: قال محمد صلى الله عليه وسلم: " اما يخشى الذي يرفع راسه قبل الإمام ان يحول الله راسه راس حمار ". قال قتيبة: قال حماد: قال لي محمد بن زياد: وإنما قال: اما يخشى. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ومحمد بن زياد هو بصري ثقة ويكنى ابا الحارث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ وَهُوَ أَبُو الْحَارِثِ الْبَصْرِيُّ ثِقَةٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ ". قَالَ قُتَيْبَةُ: قَالَ حَمَّادٌ: قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ: وَإِنَّمَا قَالَ: أَمَا يَخْشَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ هُوَ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ وَيُكْنَى أَبَا الْحَارِثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ اس کے سر کو گدھے کا سر بنا دے؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 53 (691)، صحیح مسلم/الصلاة 25 (427)، سنن النسائی/الإمامة 38 (829)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 41 (961)، (تحفة الأشراف: 14362)، (وکذا: 1438)، مسند احمد (2/260، 271، 425، 456، 469، 472، 504)، سنن الدارمی/الصلاة 72 (1355) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (961)

   صحيح البخاري691عبد الرحمن بن صخرأما يخشى أحدكم أو لا يخشى أحدكم إذا رفع رأسه قبل الإمام أن يجعل الله رأسه رأس حمار أو يجعل الله صورته صورة حمار
   صحيح مسلم963عبد الرحمن بن صخرأما يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   صحيح مسلم964عبد الرحمن بن صخرما يأمن الذي يرفع رأسه في صلاته قبل الإمام أن يحول الله صورته في صورة حمار
   جامع الترمذي582عبد الرحمن بن صخرأما يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   سنن أبي داود623عبد الرحمن بن صخرأما يخشى أو ألا يخشى أحدكم إذا رفع رأسه والإمام ساجد أن يحول الله رأسه رأس حمار أو صورته صورة حمار
   سنن النسائى الصغرى829عبد الرحمن بن صخرألا يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   سنن ابن ماجه961عبد الرحمن بن صخرألا يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   المعجم الصغير للطبراني216عبد الرحمن بن صخر أما يخاف الذى يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   مسندالحميدي1019عبد الرحمن بن صخرإن الذي يرفع رأسه ويخفضه قبل الإمام، فإنما ناصيته بيد شيطان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 623  
´امام سے پہلے سر اٹھانے یا رکھنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (امام سے پہلے) اپنا سر اٹھاتا ہے جبکہ وہ امام سجدے میں ہو، اسے ڈرنا چاہیئے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر جیسا نہ بنا دے یا اس کی شکل گدھے کی شکل نہ بنا دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 623]
623۔ اردو حاشیہ:
نماز کے اہم واجبات سے غافل رہنا انتہائی جاہل اور غبی ہونے کی علامت ہے، اسی معنی میں یہ وعید سنائی گئی ہے، لہٰذا مقتدی کو ہر حال میں اپنے امام کے پیچھے رہنا واجب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 623   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 829  
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لیتا ہے کیا وہ (اس بات سے) نہیں ڈرتا کہ ۱؎ اللہ اس کا سر گدھے کے سر میں تبدیل نہ کر دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 829]
829 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یعنی بطور سزا کیونکہ اس کا یہ فعل حماقت میں گدھے جیسا ہے۔ گدھا حماقت میں ضرب المثل ہے یا اگر فعل کے مطابق شکل بنائی جائے تو پھر ایسے شخص کا چہرہ گدھے جیسا ہونا چاہیے یا اسے گدھے سے تشبیہ دی ہے۔
➋ یہ حدیث تشدید پر محمول ہے۔ جب کوئی شخص امام سے قبل نماز سے فارغ نہیں ہو سکتا تو پھر پہلے سر اٹھانا حماقت نہیں تو اور کیا ہے؟ لیکن ظاہری مفہوم کے مطابق اللہ تعالیٰ ایسے شخص کے سر کو گدھے کے سر جیسا بھی بنا سکتا ہے۔ اس وعید سے ڈرتے رہنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 829   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث961  
´امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے، کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر سے بدل دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس قدر سخت وعید سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام سے پہلے سجدے اور رکوع سے سر اٹھانا بہت بڑا گنا ہ ہے۔

(2)
عام طور پراللہ تعالیٰ گناہوں کی اس قسم کی سزا دنیا میں نہیں دیتا لیکن ایسا ممکن ہے کہ کسی شخص کو دنیا میں ہی سزا مل جائے۔
بالخصوص جب وہ عناد یا تکبر کی بنا پر گناہ کا ارتکاب کرے۔

(3)
امام سے پہلے سراٹھا لینے سے اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔
اس جلد بازی کے ذریعے سے وہ امام سے پہلے نماز سے فارغ تو نہیں ہو سکتا۔
پھر ایسی بے فائدہ حرکت حماقت ہی تو ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 961   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.