الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
30. بَابُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ:
30. باب: اس بیان میں کہ صبح کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک نماز پڑھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟
(30) Chapter. What is said regarding the offering of As-Salat (the prayers) between the Fajr prayer and sunrise.
حدیث نمبر: 583
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف ، مرفوع) وقال: حدثني ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا طلع حاجب الشمس فاخروا الصلاة حتى ترتفع، وإذا غاب حاجب الشمس فاخروا الصلاة حتى تغيب"، تابعه عبدة.(موقوف ، مرفوع) وَقَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ"، تَابَعَهُ عَبْدَةُ.
عروہ نے کہا مجھ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب سورج کا اوپر کا کنارہ طلوع ہونے لگے تو نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے۔ اور جب سورج ڈوبنے لگے اس وقت بھی نماز نہ پڑھو، یہاں تک کہ غروب ہو جائے۔ اس حدیث کو یحییٰ بن سعید قطان کے ساتھ عبدہ بن سلیمان نے بھی روایت کیا ہے۔

Ibn `Umar said, "Allah's Apostle said, 'If the edge of the sun appears (above the horizon) delay the prayer till it becomes high, and if the edge of the sun disappears, delay the prayer till it sets (disappears completely).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 557


   صحيح البخاري3272عبد الله بن عمرإذا طلع حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تبرز إذا غاب حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تغيب لا تحينوا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها فإنها تطلع بين قرني شيطان
   صحيح البخاري583عبد الله بن عمرإذا طلع حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى ترتفع إذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغيب
   صحيح البخاري589عبد الله بن عمرلا أنهى أحدا يصلي بليل ولا نهار ما شاء غير أن لا تحروا طلوع الشمس ولا غروبها
   صحيح البخاري585عبد الله بن عمرلا يتحرى أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها
   صحيح البخاري582عبد الله بن عمرلا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها
   صحيح البخاري1629عبد الله بن عمرينهى عن الصلاة عند طلوع الشمس وعند غروبها
   صحيح مسلم1925عبد الله بن عمرلا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها فإنها تطلع بقرني شيطان
   صحيح مسلم1924عبد الله بن عمرلا يتحرى أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها
   صحيح مسلم1926عبد الله بن عمرإذا بدا حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تبرز إذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغيب
   سنن أبي داود1415عبد الله بن عمرلم يسجدوا حتى تطلع الشمس
   سنن النسائى الصغرى572عبد الله بن عمرإذا طلع حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تشرق إذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغرب
   سنن النسائى الصغرى564عبد الله بن عمرلا يتحر أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس وعند غروبها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم198عبد الله بن عمرلا يتحرى احدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها
   مسندالحميدي681عبد الله بن عمرلا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس، ولا غروبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 198  
´عصر کے بعد اور طلوع آفتاب تک نماز کی ممانعت`
«. . . وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يتحرى احدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی جان بوجھ کر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت (نفل) نماز پڑھنے کی کوشش نہ کرے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 198]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 585، ومسلم 828، من حديث مالك به]
تفقہ:
① سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے وقت بغیر سبب والی نفل نماز منع ہے۔
② مزید فقہی فوائد کے لئے دیکھئے حدیثِ سابق: 96
③ جو لوگ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت (نفل) نماز پڑھتے تو انھیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مارتے تھے۔ ديكهئے: [الموطا 221/1 ح 518 وسنده صحيح]
④ فرض نمازیں، کفایہ ہوں یا عین اور مسنون نمازیں ان ممنوعہ اوقات میں (دوسرے دلائل کی رو سے) جائز ہیں۔ دیکھئے التمہید [130/14]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 196   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 564  
´سورج نکلتے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 564]
564 ۔ اردو حاشیہ: گویا ان اوقات میں قصداً نماز شروع کرنا درست نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص پہلے سے نماز پڑھ رہا ہے، اسی دوران میں سورج طلوع ہو جائے یا غروب ہو جائے یا سر پر آجائے تو نماز فاسد نہ ہو گی، وہ نماز جاری رکھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 564   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 572  
´عصر کے بعد نماز کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو نماز کو مؤخر کرو، یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے، اور جب سورج کا کنارہ ڈوب جائے تو نماز کو مؤخر کرو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 572]
572 ۔ اردو حاشیہ: کسی وجہ اور سبب کے بغیر عین طلوع اور غروب کے وقت نماز شروع کرنا درست نہیں ہے، ہاں! اگر پہلے سے پڑھ رہا ہے تو جاری رکھے جیسے کہ احادیث: 551تا559 میں ذکر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 572   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1415  
´جو شخص فجر کے بعد سجدہ والی آیت پڑھے تو وہ کب سجدہ کرے؟`
ابوتمیمہ طریف بن مجالد ہجیمی کہتے ہیں کہ جب ہم قافلہ کے ساتھ مدینہ آئے تو میں فجر کے بعد وعظ کہا کرتا تھا، اور (سجدہ کی آیت پڑھنے کے بعد) سجدہ کرتا تھا تو مجھے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے تین مرتبہ منع کیا، لیکن میں باز نہیں آیا، آپ نے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی لیکن کسی نے سجدہ نہیں کیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1415]
1415. اردو حاشیہ: یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس لئے اوقات مکروہ میں نماز تو یقینا ً ناجائز ہے۔ مگر سجدہ تلاوت نماز نہیں ہے۔ بنا بریں اوقات مکروہہ میں سجدہ تلاوت جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1415   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:583  
583. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب آفتاب کا کنارہ طلوع ہونے لگے تو نماز موقوف کر دو تا آنکہ سورج بلند ہو جائے اور جب سورج کا کنارہ ڈوبنے لگے تو بھی نماز موقوف کر دو تا آنکہ آفتاب پورا چھپ جائے۔ (ہشام سے روایت کرنے میں) عبدہ بن سلیمان نے (یحییٰ بن سعید کی) متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:583]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ میں (ابن عمر ؓ)
دن اور رات کے کسی حصے میں دوسروں کو نماز پڑھنے سے نہیں روکتا لیکن انھیں چاہیے کہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے اجتناب کریں۔
(صحیح البخاري، فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة:
حدیث 1192)

ایک دوسری روایت میں اس کی وجہ بایں الفاظ بیان کی گئی ہے کہ تم طلوع شمس اور غروب شمس کو اپنی نمازوں کےلیے متعین نہ کرو، کیونکہ اس وقت سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان سے طلوع (وغروب)
ہوتا ہے۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3273)
اسی طرح ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اس وقت کفار سورج کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1930 (832)
ان روایات سے اس نہی کی علت معلوم ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان اوقات میں نمازپڑھنے سے منع کیا گیاہے۔
(2)
حدیث کے آخر میں جس متابعت کا ذکر ہے، اسے امام بخاری ؒ نے کتاب بدء الخلق میں متصل سند سے بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3272)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 583   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.