الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
31. بَابُ لاَ يَتَحَرَّى الصَّلاَةَ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ:
31. باب: اس بارے میں کہ سورج چھپنے سے پہلے قصد کر کے نماز نہ پڑھے۔
(31) Chapter. One should not try to offer As-Salat (the prayer) just before sunset.
حدیث نمبر: 585
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يتحرى احدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّي عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہ کہا ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی تم میں سے انتظار میں نہ بیٹھا رہے کہ سورج طلوع ہوتے ہی نماز کے لیے کھڑا ہو جائے، اسی طرح سورج کے ڈوبنے کے انتظار میں بھی نہ رہنا چاہیے۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "None of you should try to pray at sunrise or sunset."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 559


   صحيح البخاري3272عبد الله بن عمرإذا طلع حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تبرز إذا غاب حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تغيب لا تحينوا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها فإنها تطلع بين قرني شيطان
   صحيح البخاري583عبد الله بن عمرإذا طلع حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى ترتفع إذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغيب
   صحيح البخاري589عبد الله بن عمرلا أنهى أحدا يصلي بليل ولا نهار ما شاء غير أن لا تحروا طلوع الشمس ولا غروبها
   صحيح البخاري585عبد الله بن عمرلا يتحرى أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها
   صحيح البخاري582عبد الله بن عمرلا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها
   صحيح البخاري1629عبد الله بن عمرينهى عن الصلاة عند طلوع الشمس وعند غروبها
   صحيح مسلم1925عبد الله بن عمرلا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها فإنها تطلع بقرني شيطان
   صحيح مسلم1924عبد الله بن عمرلا يتحرى أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها
   صحيح مسلم1926عبد الله بن عمرإذا بدا حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تبرز إذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغيب
   سنن أبي داود1415عبد الله بن عمرلم يسجدوا حتى تطلع الشمس
   سنن النسائى الصغرى572عبد الله بن عمرإذا طلع حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تشرق إذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغرب
   سنن النسائى الصغرى564عبد الله بن عمرلا يتحر أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس وعند غروبها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم198عبد الله بن عمرلا يتحرى احدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها
   مسندالحميدي681عبد الله بن عمرلا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس، ولا غروبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 198  
´عصر کے بعد اور طلوع آفتاب تک نماز کی ممانعت`
«. . . وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يتحرى احدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی جان بوجھ کر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت (نفل) نماز پڑھنے کی کوشش نہ کرے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 198]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 585، ومسلم 828، من حديث مالك به]
تفقہ:
① سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے وقت بغیر سبب والی نفل نماز منع ہے۔
② مزید فقہی فوائد کے لئے دیکھئے حدیثِ سابق: 96
③ جو لوگ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت (نفل) نماز پڑھتے تو انھیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مارتے تھے۔ ديكهئے: [الموطا 221/1 ح 518 وسنده صحيح]
④ فرض نمازیں، کفایہ ہوں یا عین اور مسنون نمازیں ان ممنوعہ اوقات میں (دوسرے دلائل کی رو سے) جائز ہیں۔ دیکھئے التمہید [130/14]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 196   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 564  
´سورج نکلتے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 564]
564 ۔ اردو حاشیہ: گویا ان اوقات میں قصداً نماز شروع کرنا درست نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص پہلے سے نماز پڑھ رہا ہے، اسی دوران میں سورج طلوع ہو جائے یا غروب ہو جائے یا سر پر آجائے تو نماز فاسد نہ ہو گی، وہ نماز جاری رکھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 564   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 572  
´عصر کے بعد نماز کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو نماز کو مؤخر کرو، یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے، اور جب سورج کا کنارہ ڈوب جائے تو نماز کو مؤخر کرو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 572]
572 ۔ اردو حاشیہ: کسی وجہ اور سبب کے بغیر عین طلوع اور غروب کے وقت نماز شروع کرنا درست نہیں ہے، ہاں! اگر پہلے سے پڑھ رہا ہے تو جاری رکھے جیسے کہ احادیث: 551تا559 میں ذکر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 572   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1415  
´جو شخص فجر کے بعد سجدہ والی آیت پڑھے تو وہ کب سجدہ کرے؟`
ابوتمیمہ طریف بن مجالد ہجیمی کہتے ہیں کہ جب ہم قافلہ کے ساتھ مدینہ آئے تو میں فجر کے بعد وعظ کہا کرتا تھا، اور (سجدہ کی آیت پڑھنے کے بعد) سجدہ کرتا تھا تو مجھے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے تین مرتبہ منع کیا، لیکن میں باز نہیں آیا، آپ نے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی لیکن کسی نے سجدہ نہیں کیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1415]
1415. اردو حاشیہ: یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس لئے اوقات مکروہ میں نماز تو یقینا ً ناجائز ہے۔ مگر سجدہ تلاوت نماز نہیں ہے۔ بنا بریں اوقات مکروہہ میں سجدہ تلاوت جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1415   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:585  
585. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی طلوع آفتاب کے وقت اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کی کوشش نہ کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:585]
حدیث حاشیہ:
کسی چیز کے حصول کےلیے کوشش اور دوڑ دھوپ کرنا تحری کہلاتا ہے۔
سورج کی عبادت کرنے والے کفار طلوع و غروب کے وقت بڑے اہتمام سے عبادت کرتے تھے۔
اہل ایمان کو اس بات سے منع کر دیا گیا ہےکہ کوئی آدمی طلوع وغروب کے وقت نماز پڑھنے کا اہتمام کرے تاکہ کفار کے ساتھ کسی بھی پہلو سے تشبیہ نہ ہو، البتہ اگر کوئی انسان ان اوقات میں اپنی نیند سے بیدار ہوا ہویا اسے اپنی بھولی ہوئی نماز یاد آئی ہوتو اسے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ حدیث میں ہے:
جو شخص نماز سے سویا رہا یا نماز ادا کرنا بھول گیا تو وہ جب بھی بیدار ہویا اسے جب بھی یاد آئے تو پڑھ لے۔
(عمدة القاري: 111/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 585   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.