الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
25. بَابُ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَافْتِرَاشِهِ لِلرِّجَالِ، وَقَدْرِ مَا يَجُوزُ مِنْهُ:
25. باب: ریشم پہننا اور مردوں کا اسے اپنے لیے بچھانا اور کس حد تک اس کا استعمال جائز ہے۔
(25) Chapter. The wearing of silk clothes by men and what is allowed thereof.
حدیث نمبر: 5830
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن التيمي، عن ابي عثمان، قال: كنا مع عتبة فكتب إليه عمر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يلبس الحرير في الدنيا إلا لم يلبس في الآخرة منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُلْبَسُ الْحَرِيرُ فِي الدُّنْيَا إِلَّا لَمْ يُلْبَسْ فِي الْآخِرَةِ مِنْهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے تیمی نے بیان کیا اور ان سے ابوعثمان نے بیان کیا کہ ہم عتبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا میں ریشم جو شخص بھی پہنے گا اسے آخرت میں نہیں پہنایا جائے گا۔

Narrated Abu `Uthman: While we were with `Utba. `Umar wrote to us: The Prophet said, "There is none who wears silk in this world except that he will wear nothing of it in the Hereafter." ' Abu `Uthman pointed out with his middle and index fingers. This hadith has also been narrated by Abu `Uthman.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 720


   صحيح البخاري5830عمر بن الخطابلا يلبس الحرير في الدنيا إلا لم يلبس في الآخرة منه
   صحيح البخاري5828عمر بن الخطابنهى عن الحرير إلا هكذا وأشار بإصبعيه اللتين تليان الإبهام
   صحيح البخاري5829عمر بن الخطابنهى عن لبس الحرير إلا هكذا وصف لنا النبي إصبعيه
   صحيح مسلم5415عمر بن الخطابالحرير إلا هكذا إصبعين فما عتمنا أنه يعني الأعلام
   صحيح مسلم5413عمر بن الخطابلا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا
   صحيح مسلم5417عمر بن الخطابعن لبس الحرير إلا موضع إصبعين أو ثلاث أو أربع
   صحيح مسلم5411عمر بن الخطابعن لبوس الحرير ورفع لنا رسول الله إصبعيه الوسطى والسبابة وضمهما
   جامع الترمذي1721عمر بن الخطابالحرير إلا موضع أصبعين أو ثلاث أو أربع
   سنن أبي داود4042عمر بن الخطابالحرير إلا ما كان هكذا وهكذا أصبعين وثلاثة وأربعة
   سنن النسائى الصغرى5314عمر بن الخطابلا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا
   سنن ابن ماجه2820عمر بن الخطابينهى عن الحرير والديباج
   سنن ابن ماجه3593عمر بن الخطابينهى عن الحرير والديباج
   بلوغ المرام417عمر بن الخطابنهى النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن لبس الحرير إلا موضع اصبعين او ثلاث او اربع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2820  
´جنگ میں حریر و دیبا (ریشمی کپڑوں) کے پہننے کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حریر اور دیباج (ریشمی کپڑوں کے استعمال) سے منع کرتے تھے مگر جو اتنا ہو، پھر انہوں نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا، پھر دوسری سے پھر تیسری سے پھر چوتھی سے، اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ہمیں منع فرمایا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2820]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
کپڑے کے کناروں مثلاً:
دامن کے چاک یا گریبان پر حاشیے کی صورت میں تھوڑا سا ریشم لگا ہوا ہو تو ایسا لباس پہننا جائز ہے۔

(2)
جائز ریشم کی مودار زیادہ سے زیادہ چار انگلیوں کے برابر ہوسکتی ہے تاہم کم ہو تو بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2820   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 417  
´لباس کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا، سوائے دو یا چار انگشت (کے برابر جگہ پر)۔ (بخاری و مسلم) اور متن حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 417»
تخریج:
«أخرجه البخاري،اللباس، باب لبس الحرير للرجال وقدر ما يجوزمنه، حديث:5828، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة، حديث:2069.»
تشریح:
مردوں کے لیے ریشم پہننا شرعی طور پر حرام ہے‘ البتہ خارش وغیرہ کے عذر کی صورت میں وقتی اجازت ہے۔
اس کے علاوہ دو چار انگشت کے برابر اگر کسی کپڑے پر ریشم لگا ہوا ہو تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 417   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1721  
´ریشم اور سونے کے حکم کا بیان۔`
سوید بن غفلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر نے مقام جابیہ میں خطبہ دیا اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا سوائے دو، یا تین، یا چار انگشت کے برابر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1721]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ریشم کا لباس مردوں کے لیے شرعی طورپر حرام ہے،
البتہ دو یا تین یا چار انگلی کے برابر کسی کپڑے پر ریشم لگا ہو،
یا کوئی عذر مثلا خارش وغیرہ ہوتو اس کی گنجائش ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1721   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4042  
´حریر (ریشم) پہننے کا بیان۔`
ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا مگر جو اتنا اور اتنا ہو یعنی دو، تین اور چار انگلی کے بقدر ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4042]
فوائد ومسائل:
مردوں کے لئے ریشم میں صرف اسی قدر مباح ہے، لیکن عورتوں کے لئے پوری طرح حلال ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4042   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5830  
5830. حضرت ابو عثمان نہدی سے ایک روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم عتبہ کے ساتھ تھے۔ انہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ نے خط لکھا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا اسے آخرت میں نہیں پہنایا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5830]
حدیث حاشیہ:
(1)
مردوں کے لیے ریشم پہننا حرام ہے۔
اس کی وجہ فخرو مباہات، مشرکین اور عورتوں سے مشابہت اور اسراف ہے۔
اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔
صرف دو انگلیوں کے برابر بیل بوٹے بنانے کی اجازت ہے۔
بعض روایات کے مطابق چار انگلیوں کی مقدار ریشم جائز ہے، بشرطیکہ انگلیاں ملی ہوئی ہوں، کھلی ہوئی نہ ہوں جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ باریک اور موٹے ریشم سے منع کرتے تھے مگر جو اتنا سا ہو پھر انہوں نے ایک انگلی سے اشارہ کیا پھر دوسری سے پھر تیسری سے پھر چوتھی سے اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع فرمایا کرتے تھے۔
(سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3593)
اسی طرح حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی سے کہا:
میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ لاؤ، تو وہ ایک طیلسان (موٹی اون)
کا جبہ لے آئی، جس کا دامن، دونوں کف اور دونوں طرف کے چاک موٹے ریشمی دھاگے سے بنے ہوئے تھے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4054)
بہرحال مردوں کے لیے ریشم حرام ہے، البتہ چار انگلی کی مقدار ریشم جائز ہے، خواہ وہ کڑھائی کی صورت میں ہو یا ریشمی کپڑے کے ٹکڑے کی صورت میں۔
اس سے کم مقدار ہو تو بہتر ہے، اس سے زیادہ کسی صورت میں جائز نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5830   
حدیث نمبر: 5830M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عمر، حدثنا معتمر، حدثنا ابي، حدثنا ابو عثمان، واشار ابو عثمان بإصبعيه المسبحة والوسطى.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، وَأَشَارَ أَبُو عُثْمَانَ بِإِصْبَعَيْهِ الْمُسَبِّحَةِ وَالْوُسْطَى.
ہم سے حسن بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ابوعثمان نے اپنی دو انگلیوں، شہادت اور درمیانی انگلیوں سے اشارہ کیا۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.