الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
25. بَابُ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَافْتِرَاشِهِ لِلرِّجَالِ، وَقَدْرِ مَا يَجُوزُ مِنْهُ:
25. باب: ریشم پہننا اور مردوں کا اسے اپنے لیے بچھانا اور کس حد تک اس کا استعمال جائز ہے۔
(25) Chapter. The wearing of silk clothes by men and what is allowed thereof.
حدیث نمبر: 5831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، قال: كان حذيفة بالمداين فاستسقى، فاتاه دهقان بماء في إناء من فضة فرماه به، وقال: إني لم ارمه إلا اني نهيته فلم ينته، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذهب والفضة والحرير والديباج هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَايِنِ فَاسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ إِلَّا أَنِّي نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَالْحَرِيرُ وَالدِّيبَاجُ هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے۔ انہوں نے پانی مانگا۔ ایک دیہاتی چاندی کے برتن میں پانی لایا۔ انہوں نے اسے پھینک دیا اور کہا کہ میں نے صرف اسے اس لیے پھینکا ہے کہ میں اس شخص کو منع کر چکا ہوں (کہ چاندی کے برتن میں مجھے کھانا اور پانی نہ دیا کرو) لیکن وہ نہیں مانا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا، چاندی، ریشم اور دیبا ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے (مسلمانوں) کے لیے آخرت میں۔

Narrated Ibn Abi Laila: While Hudhaifa was at Al-Madain, he asked for water whereupon the chief of the village brought him water in a silver cup. Hudhaifa threw it at him and said, "I have thrown it only because I have forbidden him to use it, but he does not stop using it. Allah's Apostle said, 'Gold, silver, silk and Dibaj (a kind of silk) are for them (unbelievers) in this world and for you (Muslims) in the hereafter.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 722


   صحيح البخاري5837حذيفة بن حسيلنهانا النبي أن نشرب في آنية الذهب والفضة أن نأكل فيها عن لبس الحرير الديباج وأن نجلس عليه
   صحيح البخاري5632حذيفة بن حسيلهن لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   صحيح البخاري5633حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الذهب الفضة لا تلبسوا الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   صحيح البخاري5831حذيفة بن حسيلالذهب والفضة والحرير والديباج هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   جامع الترمذي1878حذيفة بن حسيلنهى عن الشرب في آنية الفضة الذهب لبس الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن أبي داود3723حذيفة بن حسيلنهى عن الحرير والديباج وعن الشرب في آنية الذهب والفضة وقال هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن ابن ماجه3590حذيفة بن حسيلهو لهم في الدنيا ولنا في الآخرة
   سنن ابن ماجه3414حذيفة بن حسيلهي لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   مسندالحميدي444حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الفضة والذهب، ولا تلبسوا الديباج والحرير؛ فإنه لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   مسندالحميدي445حذيفة بن حسيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3414  
´چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے، آپ کا ارشاد ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3414]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال کافروں کی عادت ہے۔

(2)
کافروں کی عادت اختیار کرنا مسلمانوں کے لئے منع ہے۔

(3)
جو شخص دنیا میں اللہ کی منع کردہ اشیاء سے پرہیز کرتا ہے جنت میں اسے خاص نعمتیں حاصل ہوں گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3414   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1878  
´سونے اور چاندی کے برتن میں پینے کی کراہت کا بیان۔`
ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا: میں اس سے منع کر چکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا ۱؎، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1878]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیاتھا،
لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1878   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3723  
´سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پینا منع ہے۔`
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا: میں نے اسے اس پر صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کر چکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3723]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ریشم اور سونا بطور زیور اور لباس عورتوں کےلئے حلال ہیں۔
مردوں کےلئے صرف چاندی مباح ہے۔
جبکہ سونا اور ریشم حرام ہیں۔
سونے چاندی کے برتن سبھی کےلئے حرام ہیں۔
اسی طرح ریشمی بچھونا بھی مردوں کےلئے بالاتفاق حرام ہے۔
اور عورتوں کےلئے بعض لوگ حلال سمجھتے ہیں۔
بعض حرام۔
(فتح الباري، اللباس، باب افتراش الحریر) لیکن احتیاط ہی بہتر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3723   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.