الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
47. باب الرِّحْلَةِ في طَلَبِ الْعِلْمِ وَاحْتِمَالِ الْعَنَاءِ فِيهِ:
47. علم کی طلب میں سفر کرنا اور اس میں مشقت برداشت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مخلد بن مالك، حدثنا يحيى بن سعيد الاموي، حدثنا الحجاج، عن حصين بن عبد الرحمن من آل سعد بن معاذ، قال: قال ابن عباس رضي الله عنهما: "طلبت العلم فلم اجده اكثر منه في الانصار، فكنت آتي الرجل فاسال عنه، فيقال لي: نائم فاتوسد ردائي، ثم اضطجع حتى يخرج إلى الظهر، فيقول: متى كنت ها هنا يا ابن عم رسول الله؟، فاقول: منذ زمن طويل، فيقول: بئس ما صنعت، هلا اعلمتني؟، فاقول: اردت ان تخرج إلي وقد قضيت حاجتك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ آلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: "طَلَبْتُ الْعِلْمَ فَلَمْ أَجِدْهُ أَكْثَرَ مِنْهُ فِي الْأَنْصَارِ، فَكُنْتُ آتِي الرَّجُلَ فَأَسْأَلُ عَنْهُ، فَيُقَالُ لِي: نَائِمٌ فَأَتَوَسَّدُ رِدَائِي، ثُمَّ أَضْطَجِعُ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَى الظُّهْرِ، فَيَقُولُ: مَتَى كُنْتَ هَا هُنَا يَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ؟، فَأَقُولُ: مُنْذُ زَمَنٍ طَوِيلٍ، فَيَقُولُ: بِئْسَ مَا صَنَعْتَ، هَلَّا أَعْلَمْتَنِي؟، فَأَقُولُ: أَرَدْتُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيَّ وَقَدْ قَضَيْتَ حَاجَتَكَ".
سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں نے علم تلاش کیا تو انصار کے پاس سے زیادہ کہیں نہیں پایا، لہٰذا میں آدمی کے پاس جاتا اور اس کے بارے میں پوچھتا، مجھ سے کہا جاتا کہ وہ سوئے ہوئے ہیں، میں اپنی چادر کا تکیہ بناتا اور پھر لیٹ جاتا، جب وہ ظہر کے وقت باہر آتے تو فرماتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے! تم کب سے یہاں ہو؟ میں عرض کرتا: کافی دیر سے بیٹھا ہوں، فرماتے: یہ تم اچھا نہیں کرتے، تم نے مجھے (اپنی آمد کے بارے میں) بتا کیوں نہیں دیا؟ میں عرض کرتا: میں نے چاہا کہ آپ اپنی ضروریات پوری کر کے باہر نکلیں۔

تخریج الحدیث: «في إسناده الحجاج وهو: ابن أرطاة وهو ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 585]»
اس روایت کی سند میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، ابن عبدالبر نے معلقاً [جامع بيان العلم 592] میں ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [الجامع لأخلاق الراوي 221] سند منقطع ہے لیکن یہ اثر صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 584)
اس روایت سے اہلِ علم کا ادب و احترام اور طلبِ علم کے لئے نکلنا ثابت ہوا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده الحجاج وهو: ابن أرطاة وهو ضعيف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.