الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 5889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا إسماعيل ، اخبرني محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن محمد بن عمرو بن عطاء بن علقمة , انه كان جالسا مع ابن عمر بالسوق، ومعه سلمة بن الازرق إلى جنبه، فمر بجنازة يتبعها بكاء، فقال عبد الله بن عمر : لو ترك اهل هذا الميت البكاء، لكان خيرا لميتهم، فقال سلمة بن الازرق: تقول ذلك يا ابا عبد الرحمن؟ قال: نعم اقوله، قال: إني سمعت ابا هريرة، ومات ميت من اهل مروان، فاجتمع النساء يبكين عليه، فقال مروان: قم يا عبد الملك فانههن ان يبكين، فقال ابو هريرة : دعهن، فإنه مات ميت من آل النبي صلى الله عليه وسلم فاجتمع النساء يبكين عليه، فقام عمر بن الخطاب ينهاهن ويطردهن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعهن يا ابن الخطاب، فإن العين دامعة، والفؤاد مصاب، وإن العهد حديث"، فقال ابن عمر انت سمعت هذا من ابي هريرة؟ قال: نعم، قال: ياثره عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، قال: فالله ورسوله اعلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَلْقَمَةَ , أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ، وَمَعَهُ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ إِلَى جَنْبِهِ، فَمُرَّ بِجِنَازَةٍ يَتْبَعُهَا بُكَاءٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : لَوْ تَرَكَ أَهْلُ هَذَا الْمَيِّتِ الْبُكَاءَ، لَكَانَ خَيْرًا لَمَيِّتِهِمْ، فَقَالَ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ: تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: نَعَمْ أَقُولُهُ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَمَاتَ مَيِّتٌ مِنْ أَهْلِ مَرْوَانَ، فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: قُمْ يَا عَبْدَ الْمَلِكِ فَانْهَهُنَّ أَنْ يَبْكِينَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : دَعْهُنَّ، فَإِنَّهُ مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَالْفُؤَادَ مُصَابٌ، وَإِنَّ الْعَهْدَ حَدِيثٌ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَأْثُرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے، کہ ان کی ایک جانب سلمہ بن ازرق بھی بیٹھے تھے، اتنے میں وہاں سے ایک جنازہ گزرا جس کے پیچھے رونے کی آوازیں آ رہی تھیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر یہ لوگ رونا دھوناچھوڑ دیں تو ان ہی کے مردے کے حق میں بہتر ہو، سلمہ بن ازرق کہنے لگے: ابوعبدالرحمن! یہ آپ کہہ رہے ہیں؟ فرمایا: ہاں! یہ میں ہی کہہ رہا ہوں، کیونکہ ایک مرتبہ مروان کے اہل خانہ میں سے کوئی مر گیا، عورتیں اکٹھی ہو کر اس پر رونے لگیں، مروان کہنے لگا کہ عبدالملک! جاؤ، ان عورتوں کو رونے سے منع کرو، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہاں موجود تھے، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے خود سنا کہ رہنے دو، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ میں سے بھی کسی کے انتقال پر خواتین نے جمع ہو کر رونا شروع کر دیا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر انہیں ڈانٹنا اور منع کرنا شروع کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! رہنے دو، کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔ انہوں نے پوچھا: کیا یہ روایت آپ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! سلمہ نے پوچھا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اس پر وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال سلمة بن الأزرق.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.