الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب صلة الرحم
30. بَابُ بِرِّ الأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ
30. حسبِ مراتب قرابت داروں سے حسن سلوک کرنا
حدیث نمبر: 60
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حيوة بن شريح، قال‏:‏ حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد بن معدان، عن المقدام بن معدي كرب، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول‏:‏ ”إن الله يوصيكم بامهاتكم، ثم يوصيكم بامهاتكم، ثم يوصيكم بآبائكم، ثم يوصيكم بالاقرب فالاقرب‏.‏“حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ، ثُمَّ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ، ثُمَّ يُوصِيكُمْ بِآبَائِكُمْ، ثُمَّ يُوصِيكُمْ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ‏.‏“
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بارے میں تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تمہاری ماؤں سے حسن سلوک کا تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تمہارے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کا تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تاکیدی حکم فرماتا ہے کہ رشتہ داروں کے حسب مراتب ان سے حسن سلوک کرو .

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه، كتاب الأدب، باب بر الوالدين: 3661 و أحمد: 132/4، الصحيحة: 1666»

قال الشيخ الألباني: صحیح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 60  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ماؤں کا ذکر تاکید کے لیے دوبارہ کیا کیونکہ ماں طبعاً نرم طبیعت کی مالک ہوتی ہے اس لیے تنبیہ کر دی کہ اس کی نرمی کا یہ مطلب نہیں کہ تم اس کے ساتھ حسن سلوک نہ کرو بلکہ وہ سب سے زیادہ حسن سلوک کی مستحق ہے۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ ماں کے بارے میں تاکید مزید اس لیے ہے کہ ماں کسی شراکت کے بغیر حمل اور دودھ پلانے کی مشقت برداشت کرتی ہے۔ اور تربیت کرنے میں باپ بھی شریک ہوتا ہے۔
(۲) آباء میں انسان کے باپ دادا اوپر تک سب آجاتے ہیں۔ اس لیے سب مراد ہیں صرف والد نہیں۔ اس لیے دادا کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔
(۳) رشتہ داروں کے مختلف درجات ہوتے ہیں، کوئی قریبی ہوتا ہے اور کوئی دور کا، جو جتنا زیادہ قریبی ہو اس کے ساتھ اتنا ہی زیادہ حسن سلوک کرنا چاہیے۔ لیکن افسوس کہ آج جو جتنا زیادہ قریبی ہوتا ہے لوگ اسی سے دور ہوتے ہیں۔ اپنے ہی قریبی اگر خوشحال ہوں تو لوگ حسد کرتے ہیں اور تنگ دست ہوں تو حقارت اور نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
(۴) اس حدیث کی مزید تشریح کے لیے حدیث نمبر ۳ ملاحظہ فرمائیے۔
(۵) مراتب کا تعین کیسے ہوگا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شریعت نے وراثت میں جو حصے دیے ہیں وہ رشتہ داریوں کے مراتب کا لحاظ رکھ کر دیے ہیں اس لیے اسے بنیاد بنایا جاسکتا ہے، تاہم ماں کے بعد خالہ کا درجہ ہے اگرچہ وہ وارث نہیں ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((الخالۃ بمنزلۃ الأم))خالہ ماں کے قائم مقام ہے۔ (چچا اور تایا)بھی حسن سلوک اور صلہ رحمی میں باپ کی طرح ہے اگرچہ وارث بننے میں اس کا نمبر اولاد اور بھائیوں کے بعد آتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((ان عمر الرجل صنوابیه))(مسلم:۲۲۷۷)بے شک آدمی کا چچا اس کے باپ کی طرح ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 60   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.