الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
110. . بَابُ : الْمَاءِ مِنَ الْمَاءِ
110. باب: انزال (منی نکلنے) سے غسل واجب ہو جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 606
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا غندر محمد بن جعفر ، عن شعبة ، عن الحكم ، عن ذكوان ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل من الانصار، فارسل إليه فخرج راسه يقطر، فقال:" لعلنا اعجلناك"، قال: نعم يا رسول الله، قال:" إذا اعجلت، او اقحطت فلا غسل عليك، وعليك الوضوء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَخَرَجَ رَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ:" لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ"، قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِذَا أُعْجِلْتَ، أَوْ أُقْحِطْتَ فَلَا غُسْلَ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ الْوُضُوءُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر قبیلہ انصار کے ایک شخص کے پاس ہوا، آپ نے اسے بلوایا، وہ آیا تو اس کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید ہم نے تم کو جلد بازی میں ڈال دیا، اس نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جلد بازی میں ڈال دئیے جاؤ، یا جماع انزال ہونے سے قبل موقوف کرنا پڑے تو تم پر غسل واجب نہیں بلکہ وضو کافی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 34 (180)، صحیح مسلم/الحیض21 (345)، (تحفة الأشراف: 3999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/21، 26، 94) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آگے آنے والی احادیث سے یہ حدیث منسوخ ہے۔

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that: The Messenger of Allah passed by (the house of) one of the Ansar and sent word for him to come out. He came out with his head dripping and (the Prophet) said: "Perhaps we made you hurry?"He said: "O Messenger of Allah." He said, "If you are hurried (by someone) or obstructed (from orgasm) and do not ejaculate, then you do not have to take a bath, but you should perform ablution."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح منسوخ

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاري180سعد بن مالكإذا أعجلت أو قحطت فعليك الوضوء
   صحيح مسلم778سعد بن مالكأعجلت أو أقحطت فلا غسل عليك وعليك الوضوء
   سنن ابن ماجه586سعد بن مالكيتوضأ ثم ينام
   سنن ابن ماجه606سعد بن مالكإذا أعجلت أو أقحطت فلا غسل عليك وعليك الوضوء
   بلوغ المرام94سعد بن مالك‏‏‏‏الماء من الماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 94  
´اسلام کے آغاز میں حکم تھا کہ جماع سے اس وقت غسل فرض ہوتا ہے جب انزال ہو`
«. . . عن ابي سعيد الخدري رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏الماء من الماء . . .»
. . . سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی کا استعمال خروج پانی سے ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 94]

لغوی تشریح:
«اَلْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» اس میں «مِنْ» تعلیل کا ہے۔ اور بعض روایات میں «إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» کلمۂ حصر کے ساتھ ہے۔ پہلے «الماء» سے معروف پانی، یعنی نہانا اور دوسرے «الماء» سے منی مراد ہے۔ معنی یہ ہیں کہ پانی کے ساتھ غسل اس وقت واجب ہو گا جب انزال ہو اور منی خارج ہو جائے۔ کوئی آدمی جب اپنی بیوی کے ساتھ لیٹ جائے اور وہ عمل کرے جس سے منی کا خروج ہو تو غسل ضروری ہو گا۔ اگر اتنے عمل کے باوجود منی کا خروج نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہوتا۔ اس میں جماع اور احتلام دونوں شامل ہیں۔ روایات میں یہ صراحت موجود ہے کہ یہ حکم جماع کے بارے میں وارد ہے۔ اس کا مقتضی یہ ہے کہ اگر ایک آدمی جماع تو کرتا ہے مگر انزال نہیں ہوتا تو اس پر غسل واجب نہیں۔ اس کے متعلق تحقیق یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں حکم اسی طرح تھا مگر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اور دیگر روایات سے یہ حکم منسوخ ہو گیا۔ اب محض جماع سے غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ انزال ہوا ہو یا نہ ہو۔ اگرچہ احتلام کے بارے میں یہ حدیث وارد نہیں ہوئی مگر الفاظ چونکہ عام ہیں، اس لیے اس کو بھی یہ شامل ہے اور وہ یہ کہ احتلام میں جب تک انزال نہ ہو غسل واجب نہیں ہوتا اور اس کے خلاف بھی کچھ وارد نہیں ہوا بلکہ اس کی تائید موجود ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ جمہور علماء کے نزدیک یہ حدیث احتلام کے بارے میں ہے، جماع سے اس کا تعلق نہیں۔
➋ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسلام کے آغاز میں یہ حکم بھی تھا کہ جماع سے اس وقت غسل فرض ہوتا ہے جب انزال ہو لیکن کچھ مدت بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا۔
➌ قاضی ابن العربی نے کہا ہے کہ اس مسئلے میں تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ مرد و عورت کے اعضائے مخصوص ایک دوسرے سے مل جائیں تو غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ انزال نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 94   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 180  
´شرمگاہوں کے ملنے سے ہی غسل واجب ہو جاتا ہے خواہ انزال ہو یا نہ`
«. . . حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ، فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ فَعَلَيْكَ الْوُضُوءُ " تَابَعَهُ وَهْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ، وَيَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ الْوُضُوءُ . . . .»
. . . وہ ابو سعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو بلایا۔ وہ آئے تو ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا، جی ہاں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی جلدی (کا کام) آ پڑے یا تمہیں انزال نہ ہو تو تم پر وضو ہے (غسل ضروری نہیں) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلاَّ مِنَ الْمَخْرَجَيْنِ، مِنَ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ:: 180]

تخريج الحديث:
[196۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 34 باب من لم ير الوضوء 180، مسلم 345، بيهقي 165/1]
لغوی توضیح:
«قُحِطْتَ» یعنی تمہیں انزال نہیں ہوا۔
«فَعَلَيْكَ الْوُضُوْء» تو پھر تم پر وضو ہے۔ یعنی اگر کوئی ہم بستری کرے اور انزال یعنی منی کا خروج نہ ہو تو پھر غسل نہیں بلکہ صرف وضو کافی ہے۔ یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا، بعد میں یہ منسوخ ہو گیا اور اب ہمیشہ کے لیے یہ حکم ہے کہ مجرد شرمگاہوں کے ملنے سے ہی غسل واجب ہو جاتا ہے خواہ انزال ہو یا نہ۔ جیسا کہ آئندہ باب بھی اسی کے بیان میں ہے اور ایک صحیح حدیث میں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بھی یہ وضاحت فرمائی ہے۔ [صحيح: صحيح ابن ماجة 493، أبوداود 215، ترمذي 110، ابن ماجة 609]
امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر امت کا اتفاق نقل فرمایا ہے۔ نیز سعودی مجلس افتاء کا بھی یہی فتویٰ ہے۔ [شرح المهذب للنووي 36/4، فتاويٰ اللجنة الدائمة 293/5]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 196   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.