الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عمر، فجئت سعيد بن المسيب، وتركت عنده رجلا من كندة، فجاء الكندي مروعا، فقلت: ما وراءك؟ قال: جاء رجل إلى عبد الله بن عمر آنفا، فقال: احلف بالكعبة؟ فقال: احلف برب الكعبة، فإن عمر كان يحلف بابيه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تحلف بابيك، فإنه من حلف بغير الله فقد اشرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَجِئْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَتَرَكْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، فَجَاءَ الْكِنْدِيُّ مُرَوَّعًا، فَقُلْتُ: مَا وَرَاءَكَ؟ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ آنِفًا، فَقَالَ: أَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ؟ فَقَالَ: احْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ، فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھ گیا اتنی دیر میں میرا کندی ساتھی آیا اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا اس نے آتے ہی کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ انہوں نے فرمایا: کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے باپ کی قسم کھایا کرتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والا شرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل الكندي.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.