الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
100. بَابُ لاَ يَقُلْ خَبُثَتْ نَفْسِي:
100. باب: آدمی کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میرا نفس پلید ہو گیا۔
(100) Chapter. One should not say, ’Khabuthat nafsi’ (i.e., I have been overcome by nausea).
حدیث نمبر: 6180
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، عن ابي امامة بن سهل، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقولن احدكم خبثت نفسي، ولكن ليقل لقست نفسي، تابعه عقيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي، تَابَعَهُ عُقَيْلٌ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، وہ یونس سے روایت کرتے ہیں، وہ زہری سے، وہ ابوامامہ بن سہل سے، وہ اپنے باپ سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی ہرگز یوں نہ کہے کہ میرا نفس پلید ہو گیا لیکن یوں کہہ سکتا ہے کہ میرا دل خراب یا پریشان ہو گیا۔ اس حدیث کو عقیل نے بھی ابن شہاب سے روایت کیا ہے۔

Narrated Sal: The Prophet said, "None of you should say Khabuthat Nafsi but he is recommended to say 'Laqisat Nafsi (See Hadith No. 202)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 199


   صحيح البخاري6180سهل بن حنيفلا يقولن أحدكم خبثت نفسي ولكن ليقل لقست نفسي
   صحيح مسلم5880سهل بن حنيفلا يقل أحدكم خبثت نفسي وليقل لقست نفسي
   سنن أبي داود4978سهل بن حنيفلا يقولن أحدكم خبثت نفسي وليقل لقست نفسي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4978  
´میرا نفس خبیث ہو گیا کہنے کی ممانعت کا بیان۔`
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی میرا نفس خبیث ہو گیا نہ کہے، بلکہ یوں کہے میرا جی پریشان ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4978]
فوائد ومسائل:
چونکہ لفظ خبث اور خبیث کا اطلاق باطل اعتقاد کفر (جھوٹ) اور حرام کاموں پر بھی ہوتا ہے۔
اس لیے ہدایت فرمائی گئی کہ مسلمان کی زبان نامناسب الفاظ سے پاک رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4978   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6180  
6180. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز یہ نہ کہے کہ میرا دل خبیث ہوگیا ہے بلکہ یوں کہے میرا دل کاہل ہوگیا ہے۔ عقیل نے ابن شہاب سے روایت کرنے میں یونس بن یزید کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6180]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنے لیے ایسے الفاظ کا انتخاب کرنا چاہیے جو اس کی عزت و کرامت کے منافی نہ ہوں، ایسے برے الفاظ اور برے ناموں سے بچنا چاہیے جو انسانی وقار کے خلاف ہوں۔
(2)
حدیث میں لفظ خبیث کے بجائے لقس کے لفظ کو اختیار کرنے کی تلقین کی گئی ہے، حالانکہ دونوں کا مفہوم ایک ہے لیکن خبیث کا لفظ اور ظاہری معنی انسانی وقار کے خلاف تھے، اس لیے اس سے باز رہنے کا کہا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی برے ناموں کے بجائے اچھے نام رکھ دیتے تھے۔
(فتح الباري: 692/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6180   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.