623 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ان بلالا يؤذن بليل فكلوا واشربوا حتي تسمعوا اذان ابن ام مكتوم» 623 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّي تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ»
623-سالم اپنے والد سیدنا (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”بلال رات کے وقت ہی اذان دے دیتا ہے، تو تم اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک تم ابن ام مکتوم کی اذان نہیں سنتے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 617، 620، 1918، 2656، 7248، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 380، 1092، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3469، 3470، 3471، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 636، 637، والترمذي فى «جامعه» برقم: 203، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1226، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1816، 1817، 1818، 2036، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4640»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:623
623-سالم اپنے والد سیدنا (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”بلال رات کے وقت ہی اذان دے دیتا ہے، تو تم اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک تم ابن ام مکتوم کی اذان نہیں سنتے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:623]
فائدہ: اس حدیث میں سحری کی اذان کا ثبوت ہے، اور یہ اذان پورا سال کہنی چاہیے، بعض لوگ صرف رمضان میں کہتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے، کیونکہ روزے پورا سال کوئی نہ کوئی رکھتا رہتا ہے، کوئی نفلی روزے رکھتا ہے اور کوئی قضا کے روزے وغیرہ رکھتا ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ نابینا شخص بھی اذان کہہ سکتا ہے، جب اس کو کوئی وقت بتانے والا ہو، اس حدیث میں یہ بھی اضافہ ہے کہ سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نا بینا تھے، وہ اتنی دیر تک اذان نہیں کہتے تھے جب تک انھیں کہا نہ جاتا کہ تم نے صبح کر دی، یعنی اذان کا وقت ہو گیا ہے۔ [صحيح البخاري: 617 صحيح مسلم: 1092]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 623