الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
حدیث نمبر: 625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
625 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري وحدي وليس معي ولا معه احد، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، عن ابيه، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «من باع عبدا وله مال، فماله للذي باعه إلا ان يشترط المبتاع، ومن باع نخلا بعد ان تؤبر، فثمرها للبائع إلا ان يشترطه المبتاع» 625 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ وَحْدِي وَلَيْسَ مَعِي وَلَا مَعَهُ أَحَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهَ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ، فَثَمَرُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ»
625-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ جو شخص کسی غلام کو فروخت کرے اور اس غلام کے پاس مال موجود ہو، تواس غلام کا مال اس شخص کی ملکیت ہوگا۔ جس نے اسے فروخت کیا ہے۔البتہ اگر خریداراس کی شرط عائد کر دیتا ہے، تو حکم مختلف ہوگا۔اور جو شخص پیوندکاری ہوجانے کے بعد کھجور کا باغ فروخت کرے تو اس کا پھل فروخت کرنے والے کی ملکیت ہوگا۔ البتہ اگر خریدار نے اس کی شرط عائد کی ہو (تو حکم مختلف ہوگا)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2204، 2206، 2379، 2716، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1543، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4922، 4923، 4924، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4649، 4650، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3433، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1244، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2210، 2211، 2212، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7444، 10685، 10686، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4589، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5427، 5468، 5479، 5508، 5797»

   صحيح البخاري2379عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2204عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2206عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترطه المبتاع
   صحيح البخاري2716عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3905عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3902عبد الله بن عمرأيما نخل اشتري أصولها وقد أبرت فإن ثمرها للذي أبرها إلا أن يشترط الذي اشتراها
   صحيح مسلم3901عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3903عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   جامع الترمذي1244عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن أبي داود3433عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترطه المبتاع من باع نخلا مؤبرا فالثمرة للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4639عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4640عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2211عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2212عبد الله بن عمرمن باع نخلا وباع عبدا جمعهما جميعا
   سنن ابن ماجه2210عبد الله بن عمرمن اشترى نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم483عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد ابرت فثمرها للبائع إلا ان يشترطه المبتاع
   بلوغ المرام718عبد الله بن عمر من ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع
   مسندالحميدي625عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال، فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع، ومن باع نخلا بعد أن تؤبر، فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:625  
625-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ جو شخص کسی غلام کو فروخت کرے اور اس غلام کے پاس مال موجود ہو، تواس غلام کا مال اس شخص کی ملکیت ہوگا۔ جس نے اسے فروخت کیا ہے۔البتہ اگر خریداراس کی شرط عائد کر دیتا ہے، تو حکم مختلف ہوگا۔اور جو شخص پیوندکاری ہوجانے کے بعد کھجور کا باغ فروخت کرے تو اس کا پھل فروخت کرنے والے کی ملکیت ہوگا۔ البتہ اگر خریدار نے اس کی شرط عائد کی ہو (تو حکم مختلف ہوگا) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:625]
فائدہ:
اس حدیث میں بیع کا ایک اہم اصول بیان ہوا ہے کہ مالک نے غلام فروخت کیا اور غلام کے پاس اپنی کچھ رقم تھی، یہ رقم اصل مالک کے پاس رہے گی، یا خریدنے والا اس رقم کا مالک ہوگا؟ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس کا مالک خریدنے والا ہے الا یہ کہ بیچنے والا غلام بیچتے وقت شرط لگا لیتا ہے کہ میں صرف غلام فروخت کر رہا ہوں اور جو اس کے پاس رقم ہے، وہ میری ہی ہوگی، اگر وہ شرط لگا لیتا ہے تب وہ رقم اصل مالک کے پاس رہے گی۔
اسی طرح اگر کوئی انسان اپنا باغ (کھجوروں کا ہو یا کسی اور پھل کا) فروخت کرنے لگے، اور اس باغ کا پھل پکنے کے قریب ہو، تو یہ پھل باغ خریدنے والے کا ہوگا، الا یہ کہ بیچنے والا پہلے یہ شرط لگائے کہ یہ پھل میرا ہو گا، اگر شرط لگا لے تو یہ درست ہے۔ اسلام نے انسانوں کولڑائی جھگڑے سے بچانے کی خاطر کس قدر انصاف پر مبنی قوانین بنائے ہیں، افسوس کہ پھر بھی مسلمان ان کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 625   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.