(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما يخشى او الا يخشى احدكم إذا رفع راسه والإمام ساجد ان يحول الله راسه راس حمار او صورته صورة حمار". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا يَخْشَى أَوْ أَلَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص (امام سے پہلے) اپنا سر اٹھاتا ہے جبکہ وہ امام سجدے میں ہو، اسے ڈرنا چاہیئے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر جیسا نہ بنا دے یا اس کی شکل گدھے کی شکل نہ بنا دے“۔
وضاحت: نماز کے اہم واجبات سے غافل نہیں رہنا چاہیے، انسان کو چاہیے کہ علم حاصل کرئے تاکہ تمام ارکان سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ادا ہوں، جن چیزوں سے روکا گیا ہے اس سے رک جائیں اور جن چیزوں کا حکم ہے اس پر عمل کریں۔ اسی معنی میں یہ وعید سنائی گئی ہے لہذا مقتدی کو ہر حال میں اپنے امام سے پیچھے رہنا واجب ہے۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying; Does he who raises his head while the Imam is prostrating not fear that Allah may change his head into a donkey’s or his face into a donkey’s face.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 623
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 623
´امام سے پہلے سر اٹھانے یا رکھنے پر وارد وعید کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص (امام سے پہلے) اپنا سر اٹھاتا ہے جبکہ وہ امام سجدے میں ہو، اسے ڈرنا چاہیئے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر جیسا نہ بنا دے یا اس کی شکل گدھے کی شکل نہ بنا دے۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 623]
623۔ اردو حاشیہ: نماز کے اہم واجبات سے غافل رہنا انتہائی جاہل اور غبی ہونے کی علامت ہے، اسی معنی میں یہ وعید سنائی گئی ہے، لہٰذا مقتدی کو ہر حال میں اپنے امام کے پیچھے رہنا واجب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 623
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 829
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لیتا ہے کیا وہ (اس بات سے) نہیں ڈرتا کہ ۱؎ اللہ اس کا سر گدھے کے سر میں تبدیل نہ کر دے۔“[سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 829]
829 ۔ اردو حاشیہ: ➊ یعنی بطور سزا کیونکہ اس کا یہ فعل حماقت میں گدھے جیسا ہے۔ گدھا حماقت میں ضرب المثل ہے یا اگر فعل کے مطابق شکل بنائی جائے تو پھر ایسے شخص کا چہرہ گدھے جیسا ہونا چاہیے یا اسے گدھے سے تشبیہ دی ہے۔ ➋ یہ حدیث تشدید پر محمول ہے۔ جب کوئی شخص امام سے قبل نماز سے فارغ نہیں ہو سکتا تو پھر پہلے سر اٹھانا حماقت نہیں تو اور کیا ہے؟ لیکن ظاہری مفہوم کے مطابق اللہ تعالیٰ ایسے شخص کے سر کو گدھے کے سر جیسا بھی بنا سکتا ہے۔ اس وعید سے ڈرتے رہنا چاہیے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 829
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث961
´امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا منع ہے۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے، کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر سے بدل دے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 961]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اس قدر سخت وعید سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام سے پہلے سجدے اور رکوع سے سر اٹھانا بہت بڑا گنا ہ ہے۔
(2) عام طور پراللہ تعالیٰ گناہوں کی اس قسم کی سزا دنیا میں نہیں دیتا لیکن ایسا ممکن ہے کہ کسی شخص کو دنیا میں ہی سزا مل جائے۔ بالخصوص جب وہ عناد یا تکبر کی بنا پر گناہ کا ارتکاب کرے۔
(3) امام سے پہلے سراٹھا لینے سے اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ اس جلد بازی کے ذریعے سے وہ امام سے پہلے نماز سے فارغ تو نہیں ہو سکتا۔ پھر ایسی بے فائدہ حرکت حماقت ہی تو ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 961