الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا يونس بن عبيد ، عن زياد بن جبير ، قال: سال رجل ابن عمر وهو يمشي بمنى، فقال: نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء او اربعاء، فوافقت هذا اليوم، يوم النحر، فما ترى؟ قال:" امر الله تعالى بوفاء النذر، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال نهينا , ان نصوم يوم النحر" , قال: فظن الرجل انه لم يسمع، فقال: إني نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء او اربعاء، فوافقت هذا اليوم، يوم النحر؟ فقال: امر الله بوفاء النذر، ونهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال نهينا , ان نصوم يوم النحر , قال: فما زاده على ذلك حتى اسند في الجبل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَمْشِي بِمِنًى، فَقَالَ: نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ النَّحْرِ، فَمَا تَرَى؟ قَالَ:" أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا , أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ" , قَالَ: فَظَنَّ الرَّجُلُ أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ النَّحْرِ؟ فَقَالَ: أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا , أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ , قَالَ: فَمَا زَادَهُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى أَسْنَدَ فِي الْجَبَلِ.
زیادہ بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھا جبکہ وہ منٰی میں چل رہے تھے کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھا کروں گا اب بدھ کے دن عید الاضحی آگئی ہے، اب آپ کی کیا رائے ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ اللہ نے منت پوری کر نے کا حکم دیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا: ہے وہ آدمی یہ سمجھا کہ شاید سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی بات سنی نہیں ہے لہٰذا اس نے اپنا سوال پھر دہرادیا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی حسب سابق جواب دیا اور اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ پہاڑ کے قریب پہنچ کر اس سے ٹیک لگا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6705، م: 1139 .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.