الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
हज के नियम
5. باب صفة الحج ودخول مكة
5. حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
५. “ हज्ज का तरीक़ा और मक्का जाने के बारे में ”
حدیث نمبر: 625
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمر رضي عنه قال: إن المشركين كانوا لا يفيضون حتى تطلع الشمس ويقولون: اشرق ثبير وإن النبي صلى الله عليه وآله وسلم خالفهم فافاض قبل ان تطلع الشمس. رواه البخاري.وعن عمر رضي عنه قال: إن المشركين كانوا لا يفيضون حتى تطلع الشمس ويقولون: أشرق ثبير وإن النبي صلى الله عليه وآله وسلم خالفهم فأفاض قبل أن تطلع الشمس. رواه البخاري.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مشرکین طلوع آفتاب کے بعد واپس لوٹتے تھے اور کہتے تھے، ثبیر (ایک پہاڑ کا نام) روشن ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور طلوع آفتاب سے پہلے تشریف لے آئے۔ (بخاری)
हज़रत उमर रज़िअल्लाहु अन्ह का बयान है कि मुशरिक सूरज निकलने के बाद वापिस लौटते थे और कहते थे, सबीर (एक पहाड़ का नाम) चमकदार हो गया और नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उन से उलट किया और सूरज निकलने से पहले तशरीफ़ ले आए । (बुख़ारी)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب متي يدفع من جمع، حديث:1684.»

'Umar (RAA) narrated, ‘The pagans did not use to depart from Muzdalifah until the sun had risen, and they would say, ‘Let the sun shine on Thabir (the highest mountain in Makkah). The Messenger of Allah (ﷺ) contradicted them and departed from Muzdalifah before sunrise.' Related by Al-Bukhari.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري1684عمر بن الخطابأفاض قبل أن تطلع الشمس
   سنن أبي داود1938عمر بن الخطابدفع قبل طلوع الشمس
   سنن النسائى الصغرى3050عمر بن الخطابخالفهم ثم أفاض قبل أن تطلع الشمس
   بلوغ المرام625عمر بن الخطابخالفهم فافاض قبل ان تطلع الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 625  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مشرکین طلوع آفتاب کے بعد واپس لوٹتے تھے اور کہتے تھے، ثبیر (ایک پہاڑ کا نام) روشن ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور طلوع آفتاب سے پہلے تشریف لے آئے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 625]
625 لغوی تشریح:
«لا يفضون» واپس نہیں آتے تھے، یعنی مزدلفہ سے منیٰ کی جانب۔
«اشرق» «اشراق» سے امر کا صیغہ ہے۔ «اشراق» کہتے ہیں روشنی میں دخول کو، یعنی چاہئیے کہ تجھ پر سورج طلوع ہو۔
«ثبير» ثا پر فتحہ اور با کے نیچے کسرہ ہے۔ یہ نداء مخدوف کا منادیٰ ہونے کے وجہ سے مبنی علی الضم ہے۔ منیٰ کی طرف جانے والے کے بائیں جانب آنے والے ایک مشہور و معروف پہاڑ کا نام ہے۔ مکہ کے بڑے عظیم پہاڑوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ قبیلہ ہذیل کے ثبیر نامی ایک شخص کے نام پر معروف ہوا۔ اسی پہاڑ پر وہ دفن ہوا۔ ایک روایت یہ بھی ہے۔ «كيما نغير» اس کے معنی ہیں: تاکہ ہم چل سکیں اور ہمارے گھوڑے ہمیں لے کر سرپٹ دوڑیں۔ [سنن ابن ماجه، المناسك، باب الوقف لجمع، حديث: 3022 ]

فائدہ: اس حدیث سے یہ دلیل ملتی ہے کہ مزدلفہ سے واپسی طلوع آفتاب سے پہلے روشنی میں ہونی چاہیے اور جو طلوع آفتاب تک وہاں وقوف نہ کر سکا اس کا وقوف فوت ہو گیا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 625   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1938  
´مزدلفہ میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے جب تک کہ سورج کو ثبیر ۱؎ پر نہ دیکھ لیتے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے ہی (مزدلفہ سے) چل پڑے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1938]
1938. اردو حاشیہ: مزدلفہ سے روانگی کا اصل وقت نمازفجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے ہے صرف ضعیفوں کے لئے رخصت ہے کہ وہ آدھی رات کے بعد جاسکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1938   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.