الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
11. باب مَا جَاءَ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ جِزْيَةٌ
11. باب: مسلمانوں پر جزیہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا جرير، عن قابوس بهذا الإسناد نحوه. وفي الباب عن سعيد بن زيد، وجد حرب بن عبيد الله الثقفي، قال ابو عيسى: حديث ابن عباس قد روي، عن قابوس بن ابي ظبيان، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، والعمل على هذا عند عامة اهل العلم، ان النصراني إذا اسلم وضعت عنه جزية رقبته، وقول النبي صلى الله عليه وسلم: " ليس على المسلمين عشور " إنما يعني به جزية الرقبة، وفي الحديث ما يفسر هذا حيث، قال: إنما العشور على اليهود، والنصارى وليس على المسلمين عشور.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. وَفِي الْبَاب عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وَجَدِّ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ رُوِيَ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّ النَّصْرَانِيَّ إِذَا أَسْلَمَ وُضِعَتْ عَنْهُ جِزْيَةُ رَقَبَتِهِ، وَقَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ " إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ جِزْيَةَ الرَّقَبَةِ، وَفِي الْحَدِيثِ مَا يُفَسِّرُ هَذَا حَيْثُ، قَالَ: إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى وَلَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ.
اس سند سے بھی قابوس سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث قابوس بن ابی ظبیان سے مروی ہے جسے انہوں نے اپنے والد سے اور ان کے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے،
۲- اس باب میں سعید بن زید اور حرب بن عبیداللہ ثقفی کے دادا سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ نصرانی جب اسلام قبول کر لے تو اس کی اپنی گردن کا جزیہ معاف کر دیا جائے گا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «ليس على المسلمين عشور» مسلمانوں پر عشر نہیں ہے کا مطلب بھی گردن کا جزیہ ہے، اور حدیث میں بھی اس کی وضاحت کر دی گئی ہے جیسا کہ آپ نے فرمایا: عشر صرف یہود و نصاریٰ پر ہے، مسلمانوں پر کوئی عشر نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

وضاحت:
ا؎: یہ حدیث سنن ابی داود میں ہے اس حدیث کا تشریح المرقاۃ شرح المشکاۃ اور عون المعبود میں دیکھ لیں، کچھ وضاحت اس مقام پر تحفۃ الأحوذی میں بھی آ گئی ہے، اور عشر سے مراد ٹیکس ہے۔

قال الشيخ الألباني: // ضعيف الجامع الصغير (2050)، المشكاة (4039)، ضعيف أبي داود برقم (660 / 2046)، يرويه الجميع عن حرب بن عبيد الله، عن جده أبي أمه، عن أبيه //

قال الشيخ زبير على زئي: (633،634) إسناده ضعيف /د 3032


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 634  
´مسلمانوں پر جزیہ نہیں ہے۔`
اس سند سے بھی قابوس سے اسی طرح مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 634]
اردو حاشہ: 1 ؎:
یہ حدیث سنن ابی دؤاد میں ہے اس حدیث کی تشریح المرقاۃ شرح المشکاۃ اور عون المعبود میں دیکھ لیں،
کچھ وضاحت اس مقام پر تحفۃ الأحوذی میں بھی آ گئی ہے،
اور عُشر سے مراد ٹیکس ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 634   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.