الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , مر بابن صياد، في نفر من اصحابه، فيهم عمر بن الخطاب، وهو يلعب مع الغلمان عند اطم بني مغالة، وهو غلام، فلم يشعر حتى ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره بيده، ثم قال:" اتشهد اني رسول الله؟" فنظر إليه ابن صياد، فقال: اشهد انك رسول الاميين , ثم قال ابن صياد للنبي صلى الله عليه وسلم: اتشهد اني رسول الله؟! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" آمنت بالله وبرسله"، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما ياتيك؟" قال ابن صياد: ياتيني صادق وكاذب! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" خلط لك الامر"، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني قد خبات لك خبيئا" وخبا له: يوم تاتي السماء بدخان مبين سورة الدخان آية 10، فقال ابن صياد هو الدخ!! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اخسا فلن تعدو قدرك"، فقال عمر: يا رسول الله، ائذن لي فيه فاضرب عنقه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن يكن هو، فلن تسلط عليه، وإن لا يكن، هو فلا خير لك في قتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ، فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَهُوَ غُلَامٌ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ , ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ"، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَأْتِيكَ؟" قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُلِطَ لَكَ الْأَمْرُ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا" وَخَبَأَ لَهُ: يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ سورة الدخان آية 10، فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ!! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ"، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ يَكُنْ هُوَ، فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَا يَكُنْ، هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چند صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ کے ساتھ جن میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابن صیاد کے پاس سے گزرے وہ اس وقت بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا خود بھی وہ بچہ ہی تھا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پشت پر اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا: کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ ابن صیاد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں پھر ابن صیاد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ کیا آپ میرے متعلق اللہ کا پیغمبر ہونے کی گواہی دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تیرے پاس کیا آتا ہے؟ اس نے کہا میرے پاس ایک سچا اور ایک جھوٹا آتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر معاملہ مشتبہ ہو گیا پھر فرمایا: میں نے اپنے دل میں تیرے لئے ایک چیز چھپائی ہے بتا وہ کیا ہے؟ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی یوم تاتی السماء بدخان مبین) اپنے ذہن میں چھپائی تھی) ابن صیاد کہنے لگاوہ دخ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دور ہو تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکتا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہی دجال ہے تو تمہیں اس پر قدرت نہیں دی جائے گی اور اگر یہ وہی دجال نہیں ہے تو اسے قتل کر نے میں کیا فائدہ؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1354، م: 2931


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.