الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
हज के नियम
5. باب صفة الحج ودخول مكة
5. حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
५. “ हज्ज का तरीक़ा और मक्का जाने के बारे में ”
حدیث نمبر: 638
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن سراء بنت نبهان رضي الله عنها قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم الرؤوس فقال: «‏‏‏‏اليس هذا اوسط ايام التشريق؟» ‏‏‏‏ الحديث. رواه ابو داود بإسناد حسن.وعن سراء بنت نبهان رضي الله عنها قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم الرؤوس فقال: «‏‏‏‏أليس هذا أوسط أيام التشريق؟» ‏‏‏‏ الحديث. رواه أبو داود بإسناد حسن.
سیدہ سراء بنت نبھان رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سروں والے دن خطاب فرمایا اور فرمایا کیا یہ دن ایام تشریق کا درمیانہ دن نہیں ہے؟ اور ساری حدیث ذکر کی۔ اسے ابوداؤد نے حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
हज़रत सराअ बिन्त नभान रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने हमें सरों वाले दिन ख़िताब किया और कहा “क्या ये दिन तशरीक़ के दिनों का बीच वाला दिन नहीं है ?” और सारी हदीस बयान की । इसे अबू दाऊद ने हसन सनद के साथ रिवायत किया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، المناسك، باب أي يوم يخطب بمني، حديث:1953.»

Sarra’ bint Nabhan (RAA) narrated ‘The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon to us on the second day of sacrifice, ‘Yaum ar-Ru’us’ (11th of Dhul -Hijjah) and said, "Is this not the middle of the days of Tashriq?” Related by Abu Dawud.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن أبي داود1953سراء بنت نبهانخطبنا رسول الله يوم الرءوس فقال أي يوم هذا قلنا الله ورسوله أعلم قال أليس أوسط أيام التشريق
   بلوغ المرام638سراء بنت نبهاناليس هذا اوسط ايام التشريق؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 638  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ سراء بنت نبھان رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سروں والے دن خطاب فرمایا اور فرمایا کیا یہ دن ایام تشریق کا درمیانہ دن نہیں ہے؟ اور ساری حدیث ذکر کی۔ اسے ابوداؤد نے حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 638]
638لغوی تشریح:
«يوم الرءُوس» اس میں سب کا اتفاق ہے کہ «يوم الرووس» سے ذوالحجہ کی گیارہ تاریخ مراد ہے۔ اس کا نام یوم الرووس اس لیے رکھا گیا ہے کہ اس روز کثرت سے قربانی کی جانوروں کے سر ا کٹھے ہو جاتے ہیں۔
«اوسط ايام التشريق» سبل السلام میں ہے کہ «اوسط» کی لفظ میں دو احتمال ہیں: ہو سکتا ہے کہ اوسط بمعنی افضل ہو اور یہ بھی مراد ہو سکتا ہے کہ یہ چونکہ طرفین (دس ذوالحجہ اور بارہ ذوالحجہ) کے درمیان میں واقع ہے، اس لئے یہ اوسط ہے اور اس قول کے مطابق یوم النحر ایام تشریق میں شامل ہے، مگر تقریباً تمام علماء کی رائے یہ ہے کہ ایام تشریق سے مراد قربانی کے دن کو چھوڑ کر تین دن ہیں، کیونکہ وہاں لوگ ان تین ایام میں قربانی کے گوشت کو خشک کرنے کے لیے دھوپ میں رکھتے تھے اور گوشت خشک کرنے کے لیے دھوپ میں رکھنے کو عربی زبان میں تشریق کہتے ہیں، اس لیے ان ایام کا نام ایام تشریق ہے۔

راوئ حدیث:
حضرت سراء بنت نبہاں رضی اللہ عنہا، «سراء» ‏‏‏‏ کے سین پر فتحہ را پر فتحہ و تشدید اور آخر میں الف ممدودہ ہے۔ «نبهان» کے نون پر فتحہ اور فا ساکن ہے۔ قبیلہ غنو سے تھیں۔ ربیعہ عبدالرحمٰن نے ان سے روایت بیان کی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 638   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1953  
´منیٰ میں خطبہ کس دن ہو؟`
ربیعہ بن عبدالرحمٰن بن حصین کہتے ہیں مجھ سے میری دادی سراء بنت نبہان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اور وہ جاہلیت میں گھر کی مالکہ تھیں (جس میں اصنام ہوتے تھے)، وہ کہتی ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الروس ۱؎ (ایام تشریق کے دوسرے دن بارہویں ذی الحجہ) کو خطاب کیا اور پوچھا: یہ کون سا دن ہے؟، ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: کیا یہ ایام تشریق کا بیچ والا دن نہیں ہے۔‏‏‏‏ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: ابوحرہ رقاشی کے چچا سے بھی اسی طرح روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کے بیچ والے دن خطبہ دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1953]
1953. اردو حاشیہ:
➊ عید الاضحی ٰ (دس ذوالحجہ) کے بعد تین دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں۔ تشریق کے معنی ہیں، گوشت کے ٹکڑے کر کے دھوپ میں خشک کرنا۔ پہلا دن یوم القراء (نمعنی قرار) اور دوسرا دن یوم لرؤوس کہلاتا ہے۔ یعنی سریوں والا دن کہ وہ قربانیوں کی سریاں پکا کر کھاتے تھے۔ اور تیسرے دن کو یو م النفر (ورانگی کا دن) کہتے ہیں۔
➋ اس موقع پر امام حج کے لیے خطبہ دینا مستحب ہے جیسے کہ رسو ل اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ حسب موقع اہم اہم مسائل کی تذکیر کی جانی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1953   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.