الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
30. بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ:
30. باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
(30) Chapter. Superiority of the congregational Salat (prayer).
حدیث نمبر: Q645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكان الاسود إذا فاتته الجماعة ذهب إلى مسجد آخر، وجاء انس بن مالك إلى مسجد قد صلي فيه فاذن واقام وصلى جماعة.وَكَانَ الْأَسْوَدُ إِذَا فَاتَتْهُ الْجَمَاعَةُ ذَهَبَ إِلَى مَسْجِدٍ آخَرَ، وَجَاءَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى مَسْجِدٍ قَدْ صُلِّيَ فِيهِ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى جَمَاعَةً.
‏‏‏‏ اسود رضی اللہ عنہ سے جب جماعت فوت ہو جاتی تو آپ کسی دوسری مسجد میں تشریف لے جاتے (جہاں نماز باجماعت ملنے کا امکان ہوتا) اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسی مسجد میں حاضر ہوئے جہاں نماز ہو چکی تھی۔ آپ نے پھر اذان دی، اقامت کہی اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی۔

حدیث نمبر: 645
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جماعت کے ساتھ نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "The prayer in congregation is twenty seven times superior to the prayer offered by person alone."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 618


   صحيح البخاري645عبد الله بن عمرصلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة
   صحيح مسلم1478عبد الله بن عمرصلاة الرجل في الجماعة تزيد على صلاته وحده سبعا وعشرين
   صحيح مسلم1477عبد الله بن عمرصلاة الجماعة أفضل من صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة
   جامع الترمذي215عبد الله بن عمرصلاة الجماعة تفضل على صلاة الرجل وحده بسبع وعشرين درجة
   سنن النسائى الصغرى838عبد الله بن عمرصلاة الجماعة تفضل على صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة
   سنن ابن ماجه789عبد الله بن عمرصلاة الرجل في جماعة تفضل على صلاة الرجل وحده بسبع وعشرين درجة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم100عبد الله بن عمرصلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة
   بلوغ المرام314عبد الله بن عمر صلاة الجماعة أفضل من صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة
   المعجم الصغير للطبراني288عبد الله بن عمر فضل صلاة الجماعة على صلاة الفذ سبع وعشرون درجة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 100  
´باجماعت نماز کی فضیلت`
«. . . وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس گنا افضل ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 100]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 645، ومسلم 650، من حديث مالك به]
تفقہ:
① فقہی فوائد کے لیے دیکھئے: [ح11]
② سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا: فرض نماز کے علاوہ تمہاری (نفل) نماز گھر میں افضل ہے۔ [الموطا 130/1 ح289 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 197   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث789  
´جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی گئی نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 789]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے پچیس نمازوں کا ثواب ملتا ہے یا ستائیس نمازوں کا؟ دونوں مفہوم کی احادیث مروی ہیں۔
اس کے بارے میں علمائے کرام نے فرمایا ہے کہ اس کا تعلق نماز کی ادائیگی عمدہ ہونے خشوع و خضوع اور آداب و شرائط کے ساتھ ادا کرنے سے ہے۔
کسی کو پچیس گنا ثواب ملتا ہے اور کسی کو ستائیس گنا۔
بعض علماء نے فرمایا ہے کہ پہلے اللہ تعالی نے پچیس گنا ثواب کا وعدہ فرمایا تو نبی اکرم ﷺ نے اس کے مطابق امت کو بتادیا۔
بعد میں اللہ تعالی نے ثواب میں اضافہ کرکے ستائیس گنا کردیا تو نبی ﷺ نی اس کے مطابق خبردے دی۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 789   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 314  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باجماعت نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے ستائیس گناہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ اور بخاری و مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پچیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔ اور بخاری میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس میں «جزء» ‏‏‏‏ کی جگہ «درجة» کا لفظ ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 314»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:645، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:650 و حديث أبي هريرة أخرجه البخاري، الأذان، حديث:647، ومسلم، المساجد، حديث:651، وحديث أبي سعيد الخدري أخرجه البخاري، الأذان، حديث:646.»
تشریح:
نماز باجماعت پڑھنا فرض اور واجب ہے یا سنت ِ مؤکدہ؟ اس میں اختلاف ہے۔
اس حدیث سے بظاہر ان حضرات کی تائید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ نماز باجماعت پڑھنا فرض اور واجب نہیں کیونکہ انفرادی اور اجتماعی طور پر نماز ادا کرنے میں مختلف اسباب کی وجہ سے درجات میں کمی و بیشی ہوتی ہے تو گویا منفرد کی بھی نماز ہوگئی‘ خواہ مراتب اور درجات کم ہی ہوں۔
اگر باجماعت نماز واجب ہوتی تو پھر منفرد کی نماز جائز ہی نہ ہوتی‘ حالانکہ ایسا نہیں ہے‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ نماز جماعت سے پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔
نماز باجماعت کی فرضیت اور اس کے وجوب کے قائلین کے نقطۂ نظر کے مطابق مذکورہ بالا استدلال کئی وجوہ کی بنا پر محل نظر ہے۔
ایک یہ کہ کسی چیز کی افضیلت کے ذکر سے اس چیز کی فرضیت اور وجوب کی نفی نہیں ہوتی۔
دوسرے یہ کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری زندگی اس پر مواظبت اور ہمیشگی کی ہے۔
اور تیسرے یہ کہ نماز باجماعت میں سستی کرنے والوں کی بابت احادیث میں سخت وعیدیں مذکور ہیں حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو ان کے گھروں کے اندر ہی زندہ جلا دینے کا ارادہ فرمایا ہے‘ نیز بعض روایات میں تو بغیر کسی شرعی عذر کے اکیلے پڑھی گئی نماز کو فَلاَ صَلاَۃَ لَہُکہا گیا ہے۔
بنابریں راجح بات یہی لگتی ہے کہ نماز کی باجماعت ادائیگی ضروری ہے۔
ہاں‘ اگر کوئی معقول شرعی عذر ہو تو پھر بغیر جماعت کے اکیلے نماز پڑھنے والا بھی ماجور ہو گا۔
اور اس کے ذمہ سے یہ فرض ادا ہو جائے گا۔
لیکن بلاعذر جماعت چھوڑنے پر گناہ گار ہو گا۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 314   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:645  
645. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نماز باجماعت، اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:645]
حدیث حاشیہ:
(1)
جس طرح ہماری اس مادی دنیا میں چیزوں کے خواص و اثرات میں درجات کا فرق ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کی قدرو قیمت اور افادیت میں بھی فرق ہوجاتا ہے، اسی طرح ہمارے اعمال میں بھی درجات کا تفاوت ہوتا ہے۔
ان میں سے ایک نماز باجماعت کی ادائیگی بھی ہے۔
اس کی فضیلت بایں الفاظ بیان کی گئی ہے کہ اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں اس کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے، یعنی اس کی پابندی کرنے والے کو ستائیس گنا زیادہ اجر ملتا ہے۔
اب صاحب ایمان کا مقام یہ ہے کہ وہ اس فضیلت پر دل وجان سے یقین رکھتے ہوئے ہر وقت کی نماز جماعت ہی سے پڑھنے کا اہتمام کرے۔
پھر نماز باجماعت پڑھنے والوں کے اخلاص و تقویٰ اور خشوع خضوع میں تفاوت کی وجہ سے ثواب میں بھی کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، غالبا اگلی حدیث میں پچیس درجات کا ذکر اسی وجہ سے ہے۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ بلا وجہ جماعت کے بغیر اکیلے نماز پڑھنا صحیح ہے بلکہ واجب کی فضیلت غیر واجب کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
والله أعلم۔
(2)
انفرادی نماز کے مقابلے میں اجتماعی نماز ستائیس درجے زیادہ فضیلت کی حامل اس لیے ہے کہ اس میں ایسی ستائیس خصلتیں پائی جاتی ہیں جن کی فضیلت کے متعلق الگ الگ احادیث مروی ہیں۔
ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ نماز باجماعت ادا کرنے کی نیت سے اذان کا جواب دینا۔
٭مسجد میں اول وقت پہنچنے کےلیے جلدی کرنا۔
٭مسجد کی طرف سکون ووقار سے جانا۔
٭دعا پڑھتے ہوئے مسجد میں داخل ہونا۔
٭مسجد میں پہنچ کر تحیۃالمسجد ادا کرنا۔
٭جماعت کا انتظار کرنا۔
٭ فرشتوں کا اس کےلیے دعائے رحمت کرنا۔
٭فرشتوں کا اللہ کے ہاں پہنچ کر نمازی کے لیے گواہی دینا۔
٭اقامت کا جواب دینا۔
٭ اقامت کے وقت شیطانی وساوس سے محفوظ رہنا کیونکہ وہ اقامت کے وقت بھاگ جاتا ہے۔
٭امام کی تکبیر تحریمہ کا انتظار کرنا۔
٭تکبیر تحریمہ میں شمولیت کرنا۔
٭صفوں کے شگاف بند کرتے ہوئے صف بندی کا اہتمام کرنا۔
٭امام کی تسميع یعنی سمع الله لمن حمده کا جواب دینا۔
٭سہوونسیان سے محفوظ رہنا۔
اگر امام بھول جائے تو اسے سبحان اللہ کہہ کر آگاہ کرنا۔
٭خشوع خضوع کی وجہ سے دوران نماز میں آنے والےخیالات سے محفوط رہنا۔
٭نماز ادا کرتے وقت مطلوبہ شرعی زینت کا اہتمام کرنا۔
٭ملائکۂ رحمت کا انھیں ڈاھانپ لینا۔
٭ارکان نماز اور بہترین قراءت سیکھنے کی مشق کرنا۔
٭شعائر اسلام کا اظہار کرنا۔
٭عبادت کےلیے جمع ہوکر شیطان کو ذلیل خوار کرنا۔
٭صفتِ نفاق سے سلامت رہنا۔
٭ امام کے ساتھ سلام کا جواب دینا۔
٭اجتماعی طور پر ذکرو دعا میں مصروف ہونا۔
٭پانچ وقت نطم جماعت کو برقرار رکھنا۔
٭امام کی قراءت کو توجہ سے سننا۔
٭آمین بالجہرکہنا۔
یہ ستائیس خصلتیں ایسی ہیں کہ انفرادی طور پر ان کی فضیلتیں احادیث میں بیان ہوئی ہیں،اور یہ تمام خصلتیں نماز باجماعت کے اہتمام میں اجتماعی طور پر پائی جاتی ہیں۔
(فتح الباري: 174/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 645   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.