الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
281. بَابُ مَنْ ذُكِرَ عِنْدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ
281. جس کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہو، اور اس نے درود نہ پڑھا، اس کا وبال
حدیث نمبر: 646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد الله، قال: حدثنا ابن ابي حازم، عن كثير يرويه، عن الوليد بن رباح، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم رقى المنبر، فقال: ”آمين، آمين، آمين“، قيل له: يا رسول الله، ما كنت تصنع هذا؟ فقال: ”قال لي جبريل: رغم انف عبد ادرك ابويه او احدهما لم يدخله الجنة، قلت: آمين، ثم قال: رغم انف عبد دخل عليه رمضان لم يغفر له، فقلت: آمين، ثم قال: رغم انف امرئ ذكرت عنده فلم يصل عليك، فقلت: آمين.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرٍ يَرْوِيهِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَى الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: ”آمِينَ، آمِينَ، آمِينَ“، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتَ تَصْنَعُ هَذَا؟ فَقَالَ: ”قَالَ لِي جِبْرِيلُ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا لَمْ يُدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، قُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ امْرِئٍ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو فرمایا: آمین، آمین، آمین۔ آپ سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! پہلے تو آپ ایسا نہیں کرتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے کہا ہے: اس بندے کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک کو پایا اور پھر بھی جنت میں داخل نہ ہوا۔ میں نے اس پر آمین کہا۔ پھر کہا: اس بندے کی ناک بھی خاک آلود ہو جس پر رمضان آیا اور اس کی مغفرت نہ کی گئی، تو میں نے آمین کہا۔ پھر انہوں نے کہا: وہ شخص بھی ذلیل ہو جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا تو اس نے آپ پر درود نہ پڑھا۔ میں نے کہا: آمین

تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3545 - انظر صحيح الترغيب: 1680»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 646  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ہر مسلمان کا فرض ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے۔ اس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے اور قیامت کے دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب نصیب ہوگا۔ جو شخص جتنا کثرت سے درود پڑھے گا اتنا ہی اسے آپ کا قرب نصیب ہوگا۔
(۲) یاد رہے درود پڑھنا عبادت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔ آپ کے ساتھ محبت و عقیدت کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ آپ کے ارشادات کا اتباع کیا جائے ورنہ درود بھی فائدہ نہیں دے گا۔ زبان اور عمل کی موافقت نہایت ضروری اور لازمی ہے۔
(۳) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر جس شخص کے سامنے ہو اسے چاہیے کہ آپ کا نام سن کر درود پڑھے، البتہ اذان میں اسی طرح کہنا چاہیے جیسے آپ نے سکھایا ہے۔ ایک روایت میں آپ کا نام سن کر درود نہ پڑھنے والے کو بخیل ترین آدمی کہا گیا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 646   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.