الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
24. بَابُ الْبُكَاءِ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ:
24. باب: اللہ کے ڈر سے رونے کی فضیلت کا بیان۔
(24) Chapter. Weeping out of fear of Allah.
حدیث نمبر: 6479
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" سبعة يظلهم الله: رجل ذكر الله، ففاضت عيناه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ: رَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات طرح کے لوگ وہ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے سایہ میں پناہ دے گا۔ (ان میں) ایک وہ شخص بھی ہے جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said Allah will give shade to seven (types of people) under His Shade (on the Day of Resurrection). (one of them will be) a person who remembers Allah and his eyes are then flooded with tears.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 486


   صحيح البخاري6479عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله رجل ذكر الله ففاضت عيناه
   صحيح البخاري6806عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل قلبه معلق في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها قال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم
   صحيح البخاري660عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله الإمام العادل وشاب نشأ في عبادة ربه ورجل قلبه معلق في المساجد ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه
   صحيح البخاري1423عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عدل شاب نشأ في عبادة الله رجل قلبه معلق في المساجد رجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما
   سنن النسائى الصغرى5382عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل كان قلبه معلقا في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها فقال إني أخاف الله
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم613عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله
   بلوغ المرام508عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 613  
´سات قسم کے خوش نصیب لوگ`
«. . . عن ابى هريرة انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگوں کو اللہ اپنے (عرش کے) سائے میں رکھے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا: عادل حکمران . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 613]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1031، من حديث مالك، والبخاري 6806، من حديث خبيب بن عبدالرحمٰن الانصاري عن حفص بن هاشم به]

تفقه:
◈ حافظ ابن عبدالبر نے اس حدیث میں «ظل» (سائے) سے مراد رحمت لی ہے اور اگر اس سے حقیقی سایہ مراد لیا جائے تو پھر یہ اللہ کے عرش کا سایہ ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے: «سبعة يظلهم الله تحت عرشه . . .» سات آدمیوں کو اللہ اپنے عرش کے نیچے سائے میں رکھے گا۔ [مشكل الآثار للطحاوي، طبعة جديدة 15/69 ح5844، تحفة الاخيار 7/195 ح5117 وسنده صحيح]
جو شخص مقروض کے قرضے میں نرمی کرے گا «أظله الله يوم القيامة تحت ظل عرشه . . .» اسے قیامت کے دن اللہ اپنے عرش کے سائے تلے رکھے گا۔ [سنن الترمذي: 1306، وقال: حسن صحيح غريب وسنده صحيح]
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں «یظلھم اللہ في ظل عرشه» اللہ انھیں اپنے عرش کے سائے میں رکھے گا، کے الفاظ ہیں۔ [المستدرك للحاكم 4/169 ح7315، وسنده صحيح وصححه الحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]

◈ اس حدیث میں بہت سی اہم باتوں کی طرف اشارہ ہے مثلاً:
➊ عادل حکمران کی فضیلت۔
➋ ایسے نوجوان کی فضیلت جو جوانی کے ایام عبادت الٰہی میں گزارے۔
➌ دنیاوی امور کے بجائے مسجد سے وابستگی اور اس سے محبت کرنے والے کی فضیلت۔
➍ خود غرضی اور دنیاوی مفاد کے بجائے اللہ کے لئے محبت اور اللہ ہی کے لئے کسی سے نفرت کرنے والے کی فضیلت۔
➎ تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کر کے رونے والے کی فضیلت۔
➏ نسوانی حسن و جمال اور اس کی دعوت گناہ کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے کی فضیلت۔
➐ خفیہ طریقے سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کی فضیلت۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 155   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 508  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ ایسے روز میں سایہ عطا کریں گے کہ جس روز اس سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔ پھر ساری حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ ان سات آدمیوں میں وہ آدمی بھی شامل ہے جو ایسے طریقہ سے مخفی طور پر صدقہ دے کہ بائیں ہاتھ تک کو خبر نہ ہونے پائے کہ دائیں ہاتھ سے کیا دیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 508]
لغوی تشریح 508:
سَبعَۃٌ سات اقسام و انواع کے لوگ۔ ٘ یُظِلُّھُم بابِ افعال سے ماخوذ ہے، یعنی ان کو سائے میں جگہ دے گا۔
فِی ظِلِّہ اپنے سائے میں، اس سے مراد اللہ تعالیٰ کے عرشِ عظیم کا سایہ ہے۔
یَومَ لَا ظِلَّ جس روز کوئی سایہ نہ ہو گا، اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔
فَذَکَرَ الْحَدِیثَ پھر مکمل حدیث بیان فرمائی اور اس میں ان سات قسم کے لوگوں کا ذکر کیا جو یہ ہیں۔
1 عادل حاکم۔
2 وہ نوجوان جس کی نشوونما اللہ کی عبادت میں ہوئی ہو۔
3 وہ آدمی جس کا دل مسجد سے معلق ہو۔
4 ایسے دو آدمی جنکی باہمی محبت اللہ کے لیے ہو۔ اگر جمع ہوں تب بھی اللہ کی خاطر اور اگر جدا ہوں تب بھی ان کی جدائی اللہ کے لیے ہو۔
5 وہ آدمی جسے حسب و نسب والی حسین و جمیل نوجوان عورت برائ کی دعوت دے اور وہ یہ کہے کہ میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں۔
6 وہ آدمی جو تنہائ میں ذکرِ اِلٰہی میں ایسا مشغول ہو کہ اس کی آنکھوں سے اشک رواں ہو جائیں۔
7 اور ساتواں وہ آدمی ہے جو ایسے پوشیدہ اور مخفی طریقے سے صدقۂ و خیرات کرتا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوتی کہ دائیں ہاتھ نے کیا دیا۔ دراصل اس میں مبالغہ ہے ک صدقۂ دیتے وقت ریا کا شائبہ ہ گمان تک نہ ہو۔ یہ حدیث صدقۂ واجبہ اور نافلہ دونوں پر محیط ہے۔

فوائدومسائل 508:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ:
1 قیامت قائم ہونے والی ہے۔
2 قیامت کے روز عرشِ الٰہی کے ساے کے علاوہ اور کوئی سایہ میسر نہیں آے گا۔
3 عرش کیا ہے؟ اس کی صحیح کیفیت و نوعیت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے۔
4 اس حدیث میں مرد کی قید اتفاقی ہے، ورنہ انہی اوصاف سے متصف اگر کوئی خاتون ہو گی تو اسے بھی یہی ثواب ملے گا، نیز اس حدیث سے صدقہ و خیرات مخفی طریقے سے دینے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ بعض لوگوں میں جو مشہور ہے کہ فرض اور واجب صدقہ دکھا کر کھلے عام دینا چاہیے تاکہ لوگوں میں رغبت و شوق پیدا ہو اور نفلی چھپا کر بہتر ہے۔ یہ ضروری اور لازمی نہیں کیونکہ اگر نفلی خیرات عمومی ہو اور ریا بھی مقصود نہ ہو تو اس کا بھی کھلے عام دینا زیادہ بہتر ہے۔ واللہ اعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 508   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6479  
6479. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات طرح کے لوگ وہ ہیں جنہیں اللہ تعالٰی اپنے سائے میں پناہ دے گا: (ان میں ایک وہ شخص بھی ہے) جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6479]
حدیث حاشیہ:
اس کا رونا اللہ کو پسند آگیا اسی سے اس کی نجات ہو سکتی ہے اور وہ عرش الٰہی کے سایہ کا حق دار بن سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6479   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6479  
6479. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات طرح کے لوگ وہ ہیں جنہیں اللہ تعالٰی اپنے سائے میں پناہ دے گا: (ان میں ایک وہ شخص بھی ہے) جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6479]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ کے ڈر سے آبدیدہ ہونا اور آنسو بہانا بہت بڑی نعمت ہے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک جنازے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے کنارے پر بیٹھ گئے اور اتنا روئے کہ مٹی تر ہو گئی، پھر فرمایا:
بھائیو! اس کے لیے تیاری کر لو۔
(مسند أحمد: 294/4، والصحیحة للألباني، حدیث: 1751)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6479   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.