الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
25. اگر عورت اپنے خاوند سے پہلے مسلمان ہوجائے تو وہ آپس میں تعلقات قائم نہیں کرسکتے
حدیث نمبر: 650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا یزید بن هارون، نا محمد بن اسحاق، عن داود بن الحصین، عن عکرمة، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم رد ابنته زینب علی ابی العاص بن الربیع زوجها بعد سنتین بالنکاح الاول.اَخْبَرَنَا یَزِیْدُ بْنُ هَارُوْنَ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ اِسْحَاقَ، عَنْ دَاوٗدَ بْنِ الْحُصَیْنِ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابِنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَهٗ زَیْنَبَ عَلَی اَبِی الْعَاصِ بْنِ الرَّبِیْعِ زَوْجِهَا بَعْدَ سَنَتَیْنِ بِالنِّکَاحِ الْاَوَّلِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ان کے شوہر ابوالعاص بن الربیع رضی اللہ عنہ کے پاس نکاح اول کے ساتھ دو سال بعد لوٹایا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب النكا ح، باب ماجاء فى الزوجين المشركين بسلم الحدهما، رقم: 1143. سنن ابن ماجه، كتاب النكا ح، باب الزوجين يسلم احدهما قبل الآخر، رقم: 2009. مسند احمد: 217/1.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 650  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ان کے شوہر ابوالعاص بن الربیع رضی اللہ عنہ کے پاس نکاح اول کے ساتھ دو سال بعد لوٹایا تھا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:650]
فوائد:
مذکورہ روایت کو بعض محققین نے ضعیف کہا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے دو سال کے ذکر کے علاوہ باقی حدیث کو صحیح کہا ہے۔ معلوم ہوا اگر عورت اپنے خاوند سے پہلے مسلمان ہوجائے تو وہ آپس میں تعلقات قائم نہیں کرسکتے، اگر عورت ایک حیض کے بعد دوسرے کسی مرد سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔ (بخاري، کتاب الطلاق، رقم: 5282)
لیکن اگر پہلے خاوند کا انتظار کرنا چاہے تو یہ بھی درست ہے۔ اور جب وہ مسلمان ہوجائے تو زمانہ کفر میں جو نکاح تھا وہ برقرار رہے گا۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: احادیث میں تو کہیں عدت کا اعتبار مذکور نہیں اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی خاتون سے دریافت کیا کہ کیا اس کی عدت ختم ہوچکی ہے یا نہیں؟ ہمارے علم میں ایک بھی آدمی ایسا نہیں جس نے اسلام لانے کی وجہ سے لازماً تجدید نکاح کیا ہو، بلکہ دونوں میں جدائی ہوگی اور اس خاتون کا دوسرے مرد سے نکاح ہوجائے گا یا پھر دونوں کا (پہلا) نکاح برقرار رہے گا۔ خواہ عورت پہلے اسلام لائی ہو یا مرد، اور رہا جدائی کی تکمیل اور عدت کا لحاظ تو ہمیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے کسی ایک کی وجہ سے بھی فیصلہ فرمایا ہو، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بکثرت مرد اور ان کی بیویوں نے اسلام قبول کیا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 650   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.