الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الرحمن بن عبد رب الكعبة ، قال: انتهيت إلى عبد الله بن عمرو بن العاص ، وهو جالس في ظل الكعبة، فسمعته يقول: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، إذ نزل منزلا، فمنا من يضرب خباءه، ومنا من هو في جشره، ومنا من ينتضل، إذ نادى مناديه الصلاة جامعة، قال: فاجتمعنا، قال: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخطبنا، فقال:" إنه لم يكن نبي قبلي إلا دل امته على ما يعلمه خيرا لهم، ويحذرهم ما يعلمه شرا لهم، وإن امتكم هذه جعلت عافيتها في اولها، وإن آخرها سيصيبهم بلاء شديد وامور تنكرونها، تجيء فتن يرقق بعضها لبعض، تجيء الفتنة، فيقول المؤمن: هذه مهلكتي، ثم تنكشف، ثم تجيء الفتنة، فيقول المؤمن: هذه، ثم تنكشف، فمن سره منكم ان يزحزح عن النار، وان يدخل الجنة، فلتدركه موتته وهو يؤمن بالله واليوم الآخر، وليات إلى الناس الذي يحب ان يؤتى إليه، ومن بايع إماما، فاعطاه صفقة يده، وثمرة قلبه، فليطعه ما استطاع، فإن جاء آخر ينازعه، فاضربوا عنق الآخر"، قال: فادخلت راسي من بين الناس، فقلت: انشدك بالله، آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فاشار بيده إلى اذنيه، فقال: سمعته اذناي، ووعاه قلبي، قال: فقلت: هذا ابن عمك معاوية، يعني يامرنا باكل اموالنا بيننا بالباطل، وان نقتل، انفسنا، وقد قال الله تعالى: يايها الذين آمنوا لا تاكلوا اموالكم بينكم بالباطل سورة النساء آية 29، قال: فجمع يديه، فوضعهما على جبهته، ثم نكس هنية، ثم رفع راسه، فقال: اطعه في طاعة الله، واعصه في معصية الله عز وجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، إِذْ نَادَى مُنَادِيهِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، قَالَ: فَاجْتَمَعْنَا، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَطَبَنَا، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا دَلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ، وَيُحَذِّرُهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ شَدِيدٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، تَجِيءُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ، تَجِيءُ الْفِتْنَةُ، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ثُمَّ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، فَمَنْ سَرَّهُ مِنْكُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَأَنْ يُدْخَلَ الْجَنَّةَ، فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ، وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا، فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ، وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ، فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ"، قَالَ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، فَقُلْتُ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ، فَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ، يَعْنِي يَأْمُرُنَا بِأَكْلِ أَمْوَالِنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ، وَأَنْ نَقْتُلَ، أَنْفُسَنَا، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ سورة النساء آية 29، قَالَ: فَجَمَعَ يَدَيْهِ، فَوَضَعَهُمَا عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ نَكَسَ هُنَيَّةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ، وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچاوہ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مقام پر پہنچ کر پڑاؤ ڈالا ہم میں سے بعض لوگوں نے خیمے لگا لئے بعض چراگاہ میں چلے گئے اور بعض تیراندازی کر نے لگے اچانک ایک منادی نداء کر نے لگا کہ نماز تیار ہے ہم لوگ اسی وقت جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دوران خطبہ ارشاد فرمایا: کہ مجھ سے پہلے جتنے بھی انبیاء کر ام (علیہم السلام) گزرے ہیں وہ اپنی امت کے لئے جس چیز کو خیر سمجھتے تھے انہوں نے وہ سب چیزیں اپنی امت کو بتادیں اور جس چیز کو شر سمجھتے تھے اس سے انہیں خبردار کر دیا اور اس امت کی عافیت اس کے پہلے حصے میں رکھی گئی ہے اور اس امت کے آخری لوگوں کو سخت مصائب اور عجیب و غریب امور کا سامنا ہو گا ایسے فتنے رو نما ہوں گے جو ایک دوسرے کے لئے نرم کر دیں گے مسلمان پر آزمائش آئے گی تو وہ کہے گا کہ یہ میری موت کا سبب بن کر رہے گی اور کچھ عرصے بعد وہ بھی ختم ہو جائے گی۔ تم میں سے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ سے بچالیا جائے اور جنت میں داخلہ نصیب ہو جائے تو اسے اس حال میں موت آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کو وہ دے جو خود لینا پسند کرتا ہو اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے اور اگر کوئی دوسرا آدمی اس سے جھگڑے کے لئے آئے تو دوسرے کی گردن اڑادو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اپنا سر لوگوں میں گھسا کر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتاہوں کیا یہ بات آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: میرے دونوں کانوں نے یہ بات سنی اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے میں نے عرض کیا کہ یہ آپ کے چچازادبھائی (وہ سیدہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنے گمان کے مطابق مرادلے رہا تھا جب کہ حقیقت اس کے برخلاف تھی) ہمیں غلط طریقے سے ایک دوسرے کا مال کھانے اور اپنے آپ کو قتل کر نے کا حکم دیتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کا مال غلط طریقے سے نہ کھاؤ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ جمع کر کے پیشانی پر رکھ لئے اور تھوڑی دیر کو سر جھکالیا پھر سر اٹھا کر فرمایا: کہ اللہ کی اطاعت کے کاموں میں ان کی بھی اطاعت کرو اور اللہ کی معصیت کے کاموں میں ان کی بھی نافرمانی کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1844


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.