الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا حسين المعلم ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن ابي سبرة ، قال: كان عبيد الله بن زياد يسال عن الحوض، حوض محمد صلى الله عليه وسلم، وكان يكذب به، بعدما سال ابا برزة، والبراء بن عازب، وعائذ بن عمرو، ورجلا آخر، وكان يكذب به، فقال ابو سبرة: انا احدثك بحديث فيه شفاء هذا، إن اباك بعث معي بمال إلى معاوية، فلقيت عبد الله بن عمرو فحدثني مما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واملى علي، فكتبت بيدي، فلم ازد حرفا، ولم انقص حرفا حدثني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله لا يحب الفحش، او يبغض الفاحش والمتفحش". قال:" ولا تقوم الساعة حتى يظهر الفحش والتفاحش، وقطيعة الرحم، وسوء المجاورة، وحتى يؤتمن الخائن، ويخون الامين". وقال:" الا إن موعدكم حوضي، عرضه وطوله واحد، وهو كما بين ايلة، ومكة، وهو مسيرة شهر، فيه مثل النجوم اباريق، شرابه اشد بياضا من الفضة، من شرب منه مشربا، لم يظما بعده ابدا". فقال عبيد الله: ما سمعت في الحوض حديثا اثبت من هذا، فصدق به، واخذ الصحيفة، فحبسها عنده.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي سَبْرَةَ ، قَالَ: كَانَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ يَسْأَلُ عَنِ الْحَوْضِ، حَوْضِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يُكَذِّبُ بِهِ، بَعْدَمَا سَأَلَ أَبَا بَرْزَةَ، وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، وَعَائِذَ بْنَ عَمْرٍو، وَرَجُلًا آخَرَ، وَكَانَ يُكَذِّبُ بِهِ، فَقَالَ أَبُو سَبْرَةَ: أَنَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ فِيهِ شِفَاءُ هَذَا، إِنَّ أَبَاكَ بَعَثَ مَعِي بِمَالٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ، فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَحَدَّثَنِي مِمَّا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمْلَى عَلَيَّ، فَكَتَبْتُ بِيَدِي، فَلَمْ أَزِدْ حَرْفًا، وَلَمْ أَنْقُصْ حَرْفًا حَدَّثَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ، أَوْ يُبْغِضُ الْفَاحِشَ وَالْمُتَفَحِّشَ". قَالَ:" وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالتَّفَاحُشُ، وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ، وَسُوءُ الْمُجَاوَرَةِ، وَحَتَّى يُؤْتَمَنَ الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنَ الْأَمِينُ". وَقَالَ:" أَلَا إِنَّ مَوْعِدَكُمْ حَوْضِي، عَرْضُهُ وَطُولُهُ وَاحِدٌ، وَهُوَ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ، وَمَكَّةَ، وَهُوَ مَسِيرَةُ شَهْرٍ، فِيهِ مِثْلُ النُّجُومِ أَبَارِيقُ، شَرَابُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الْفِضَّةِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ مَشْرَبًا، لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهُ أَبَدًا". فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: مَا سَمِعْتُ فِي الْحَوْضِ حَدِيثًا أَثْبَتَ مِنْ هَذَا، فَصَدَّقَ بِهِ، وَأَخَذَ الصَّحِيفَةَ، فَحَبَسَهَا عِنْدَهُ.
ابوسبرہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض کے متعلق مختلف حضرات سے سوال کرتا تھا اور باوجودیکہ وہ سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی یہ سوال پوچھ چکا تھا لیکن پھر بھی حوض کوثر کی تکذیب کرتا تھا ایک دن میں نے اس سے کہا کہ میں تمہارے سامنے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جس میں اس مسئلے کی مکمل شفاء موجود ہے تمہارے والد نے ایک مرتبہ کچھ مال دے کر مجھے سیدہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا میری ملاقات سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے ہوئی انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو انہوں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی انہوں نے وہ حدیث مجھے املاء کروائی اور میں نے اسے اپنے ہاتھ سے کسی ایک حرف کی بھی کمی بیشی کے بغیر لکھا۔ انہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بےتکلف یا بتکلف کسی قسم کی بےحیائی کو پسند نہیں کرتا۔ اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک ہر طرف بےحیائی عام نہ ہو جائے قطع رحمی غلط اور برا پڑوس عام نہ ہو جائے اور جب تک خائن کو امین اور امین کو خائن نہ سمجھاجانے لگے۔ اور فرمایا: یاد رکھو تمہارے وعدے کی جگہ میرا حوض ہے جس کی چوڑائی اور لمبائی ایک جیسی ہے یعنی ایلہ سے لے کر مکہ مکرمہ تک جو تقریباً ایک ماہ مسافت بنتی ہے اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے اس کا پانی چاندی سے زیادہ سفید ہو گا جو اس کا گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ عبیداللہ بن زیاد یہ حدیث سن کر کہنے لگا کہ حوض کوثر کے متعلق میں نے اس سے زیادہ مضبوط حدیث اب تک نہیں سنی چنانچہ وہ اس کی تصدیق کر نے لگا اور وہ صحیفہ لے کر اپنے پاس رکھ لیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى سبرة، فإنه مجهول


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.