الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
284. بَابُ مَنْ قَالَ : يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَعْجَلْ
284. بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک جلدی نہ کرے
حدیث نمبر: 654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اليمان، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابن عبيد مولى عبد الرحمن، وكان من القراء واهل الفقه، انه سمع ابا هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ”يستجاب لاحدكم ما لم يعجل، يقول: دعوت فلم يستجب لي.“حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ مِنَ الْقُرَّاءِ وَأَهْلِ الْفِقْهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، يَقُولُ: دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے، وہ کہتا ہے: میں نے دعا کی مگر میری دعا قبول نہیں ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6340 و مسلم: 2735 و أبوداؤد: 1484 و الترمذي: 3387 و ابن ماجة: 3853»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6340عبد الرحمن بن صخريستجاب لأحدكم ما لم يعجل يقول دعوت فلم يستجب لي
   صحيح مسلم6936عبد الرحمن بن صخريستجاب لأحدكم ما لم يعجل فيقول قد دعوت ربي فلم يستجب لي
   صحيح مسلم6936عبد الرحمن بن صخرلا يزال يستجاب للعبد ما لم يدع بإثم أو قطيعة رحم ما لم يستعجل قيل يا رسول الله ما الاستعجال قال يقول قد دعوت وقد دعوت فلم أر يستجيب لي فيستحسر عند ذلك ويدع الدعاء
   صحيح مسلم6935عبد الرحمن بن صخريستجاب لأحدكم ما لم يعجل فيقول قد دعوت فلا أو فلم يستجب لي
   جامع الترمذي3387عبد الرحمن بن صخريستجاب لأحدكم ما لم يعجل يقول دعوت فلم يستجب لي
   سنن أبي داود1484عبد الرحمن بن صخريستجاب لأحدكم ما لم يعجل فيقول قد دعوت فلم يستجب لي
   سنن ابن ماجه3853عبد الرحمن بن صخريستجاب لأحدكم ما لم يعجل قيل وكيف يعجل يا رسول الله قال يقول قد دعوت الله فلم يستجب الله لي
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم448عبد الرحمن بن صخريستجاب لاحدكم ما لم يعجل فيقول: قد دعوت فلم يستجب لي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 654  
1
فوائد ومسائل:
(۱)دعا اگر معصیت اور قطع رحمی کی نہ ہو اور اس کی قبولیت میں کوئی شرعی رکاوٹ بھی نہ ہو تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ اگرچہ اس کی قبولیت کی صورتیں مختلف ہوسکتی ہیں مثلاً وہ چیز نہ ملے، اس کے متبادل بہتر مل جائے یا دعا کا صلہ مؤخر کر دیا جائے یا کوئی مصیبت اس کے ذریعے سے ٹال دی جائے یا قیامت کے دن کے لیے اس کا ثواب ذخیرہ کر لیا جائے، وغیرہ۔ اس لیے انسان کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔
(۲) دعا کے آداب میں درج زیل امور کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے۔
٭ حضور قلب کے ساتھ محتاج بن کر مانگا جائے۔
٭ صرف اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے۔
٭ اسمائے حسنیٰ اور اعمال صالحہ کے وسیلے کے ذریعے سے دعا کی جائے۔
٭ غیر شرعی طریقے، مثلاً چیخ و پکار وغیرہ سے اجتناب کیا جائے اور حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔
٭ قطع رحمی کی دعا نہ ہو اور نہ کسی کا حق دبانے ہی کی دعا ہو۔
٭ محکم یقین کے ساتھ مانگا جائے اس طرح کہ ضرور لینا ہے۔
٭ مقصد کے حصول کی تأخیر کی صورت میں مایوسی کا اظہار نہ کیا جائے۔
٭ قبولیت دعا کی مخصوص گھڑیوں اور دلی رجحان کے وقت کو غنیمت سمجھا جائے۔
٭ دعا کے ساتھ ساتھ جائز ذرائع بھی استعمال کیے جائیں۔
٭ مایوس ہوکر دعا کرنا چھوڑا نہ جائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 654   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.